Tag: نیب

  • چیئرمین نیب نے فیصلہ کرنا ہے انہیں عزت رکھنی ہے یا عہدہ‘ طلال چوہدری

    چیئرمین نیب نے فیصلہ کرنا ہے انہیں عزت رکھنی ہے یا عہدہ‘ طلال چوہدری

    اسلام آباد : وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ احتساب کے نام پرہمیشہ جمہوریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا، ہمیشہ اپنی مرضی کے لیڈرلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کے نام پرق لیگ بنی،اب پی ٹی آئی بنانے کی کوشش جاری ہے۔

    طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے فیصلہ کرنا ہے انہیں عزت رکھنی ہے یا عہدہ؟، چیئرمین نیب نے بہت بڑی غلطی ہی نہیں بلکہ بلنڈرکیا ہے۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ ساکھ نہ رہے تو پھر احتساب نہیں ہوسکتا، جس ادارے کے سربراہ کی ساکھ نہ رہے وہ کیا احتساب کرے گا؟، اگر غلطی ہے تو فوراًمعافی آجانی چاہیے تھی۔

    طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اربوں ڈالربھارت بھیجنے کا الزام غداری کا الزام ہے، معاملہ صرف میاں نواز شریف کا نہیں پاکستان کا ہے۔


    چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ مستعفی ہوں: نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے میری کردار کشی سمیت قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچایا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں یا مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔ میں کسی ادارے کا لقمہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیئرمین نیب کےالزامات پرسی ای سی کا اجلاس بلایا ہے‘ نوازشریف

    چیئرمین نیب کےالزامات پرسی ای سی کا اجلاس بلایا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کےالزامات پر سی ای سی کا اجلاس بلایا ہے جس کا مقصد چیئرمین نیب والا معاملہ زیر بحث لانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پارٹی صدارت سے مجھے فارغ کیا، تاحیات نا اہل کیا گیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ جو یہ سب کر رہے ہیں راستہ بھی انہوں نے ہی نکالنا ہے، کبھی مارشل لاء کے دور میں بھی ایسا نہیں ہوا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے الزامات پر سی ای سی کا اجلاس بلایا ہے جس کا مقصد چیئرمین نیب والا معاملہ زیر بحث لانا ہے، معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف چوہدری نثار کے ٹکٹ ، شہبازشریف کے خلائی مخلوق کے بیان اور حمزہ شہبازکی نیب طلبی سے متعلق سوال پر خاموش رہے۔


    چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ مستعفی ہوں: نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے میری کردار کشی سمیت قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچایا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں یا مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔ میں کسی ادارے کا لقمہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • صاف پانی کمپنی اسکینڈل، نیب نے حمزہ شہباز کو طلب کرلیا

    صاف پانی کمپنی اسکینڈل، نیب نے حمزہ شہباز کو طلب کرلیا

    لاہور: قومی احتساب بیورو نے صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحب زادے حمزہ شہباز کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق حمزہ شہباز سے صاف پانی کمپنی کرپشن کیس کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی جائے گی، اس سے قبل نیب لاہور نے شہباز شریف کو بھی چار جون کو صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں طلب کیا تھا۔

    نیب حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحب زادے کو اٹھارہ مئی کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے، اس سلسلے میں نیب لاہور نے انھیں نوٹس بھی بھیج دیا ہے۔ نیب کا کہنا ہے حمزہ شہباز کے پاس اہم معلومات اور کرپشن کےشواہد ہیں، کمپنی کے کئی اجلاسوں میں شریک ہوئے۔

    ن لیگ کے مزید دو اراکین صوبائی اسمبلی کو بھی صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں طلب کرلیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ صاف پانی کی کمپنی میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگی کی گئی تھی جس کے الزام میں نیب لاہور نے چار اعلیٰ افسران ڈاکٹر ظہیر الدین، ناصر قادر بھدل، محمد سلیم اور محمد مسعود اختر کو گرفتار کرلیا تھا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کمپنی کیس کے حوالے سے پوچھ گچھ کے سلسلے میں نیب کی جانب سے سوالنامہ بھی بھجوا دیا گیا ہے۔

    صاف پانی کمپنی اسکینڈل سے متعلق مزید انکشافات سامنے آگئے

    خیال رہے کہ صاف پانی کیس میں دو ماہ قبل چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لے کر شہباز شریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔ انھوں نے عدالت کو تین ہفتوں میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا منصوبہ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب کرنا اگر جرم ہے، تویہ جرم ہوتا رہے گا: چیئرمین نیب

    احتساب کرنا اگر جرم ہے، تویہ جرم ہوتا رہے گا: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے نوٹس میرے ذاتی دعوت نامے نہیں ہوتے، قومی ادارےکی طرف سے نوٹس دیا جاتا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. چیئرمین نیب جاوید اقبال نے ادارے پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی عزت کو ملحوظ خاطر رکھ  کرنوٹس بھجوایا جاتا ہے، کوئی بھی جب نیب آفس آتا ہے، تو اسے پہلے چائے پلائی جاتی ہے، عزت سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ سرکاری خزانے کے امین تھے.

    انھوں نے کہا کہ جو افراد نیب دفتر آتے ہیں، ان سے پوچھا جاتا ہے کہ سرکاری خزانے کی رقم کہاں خرچ کی گئی، یہ پوچھنا کون سا گناہ ہے کہ کرپشن کہاں، کیسے، کس کے کہنے پر ہوئی.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ احتساب کرنا اگر جرم ہے، تویہ جرم ہوتا رہے گا، احتساب کرنا قوم کے مفاد میں ہے، انسداد کرپشن تک محب وطن اطمینان کا سانس نہیں لےسکتا.

    انھوں نے کہا کہ ایک صاحب کہتے ہیں، نیب کا ایکشن قبل ازانتخابات دھاندلی ہے، نیب کا دھاندلی سے کیا تعلق ہے، ہمارا الیکشن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، عوام جانے ان کاووٹ جانے، احتساب اس لیےنہیں روکیں گے کہ الیکشن آگئے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو ڈرنےکی ضرورت نہیں، نیب کی ہرکارروائی بلاخوف اوربلاامتیاز ہوگی، نیب کی کسی سےکوئی دشمنی نہیں، وفاداری صرف پاکستان سے ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ چند روز سے وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جانب سے چیئرمین نیب پر شدید تنقید کی جارہی ہے.

    اب چیئرمین نیب کی جانب سے دو ٹوک جواب آیا ہے، جس میں واضح کیا ہے کہ نیب کا نوٹس قومی ادارے کا نوٹس ہوتا ہے، احتساب کرنا قوم کے مفاد میں ہے.


    چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ مستعفی ہوں: نواز شریف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ مستعفی ہوں: نواز شریف

    چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ مستعفی ہوں: نواز شریف

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب نے میری کردار کشی سمیت قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچایا۔ چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں یا مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔ میں کسی ادارے کا لقمہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ثابت ہوگیا کس طرح ایک ادارے کے سربراہ نے میڈیا ٹرائل کو مشن بنالیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کو مسخ کر کے میڈیا کے ذریعے پیش کیا گیا۔ ’قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانبداری اور عناد کا نشانہ بنتا رہا ہوں۔ چیئرمین نیب کے جاری مراسلے سے میری بات کی توثیق ہوگئی۔ اس بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں عذر گناہ بد تر از گناہ‘۔

    نواز شریف نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نے رقم بھارت بھجوائی۔ 3 بار وزیر اعظم رہنے والے شخص پر بھارت کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگایا گیا۔ ’مجھ پر 5 ارب ڈالر کی بھاری رقم منی لانڈرنگ سے باہر بھیجنے کا الزام لگایا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کو نقصان پہنچا کر بھارت کو فائدہ پہنچایا گیا‘۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب کا ادارہ میرے خلاف من گھڑت الزام کا مورچہ بن چکا ہے۔ ایک کالم کو بنیاد بنا کر میرے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کی گئی۔ ’پاناما لیکس کے بعد میں نے عدلیہ سے تحقیقات کی درخوست دی تھی۔ میری درخواست کو غلط قرار دے کر واپس کر دیا گیا تھا، میرے مخالفین نے درخواست جمع کروائی تو وہ معتبر ٹہری‘۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کو دنیا میں کسی توجہ کے لائق نہیں سمجھا گیا، ’شروع سے ہی پاناما لیکس میں میرا نام نہیں تھا، پتہ نہیں کیسے پاناما لیکس سے متعلق فضول پپیرز معتبر ہو گئے۔ میرے خلاف کچھ نہ ملا تو اقامہ کو بنیاد بنا کر مجھے نکال دیا گیا‘۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کی پریس ریلیز میرے خلاف ڈرامے کی دوسری قسط ہے۔ ’چیئرمین نیب نے کردار کشی سمیت قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچایا۔ کیا نیب نے معاملے سے متعلق چھان بین کی، کیا نیب نے کالم نگاروں کو بلا کر معلومات حاصل کیں‘؟

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا مطالبہ

    نواز شریف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے رات کے اندھیرے میں پریس ریلیز کیوں جاری کی؟ ’چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں معافی مانگیں یا مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔ انتخابات سے پہلے اس قسم کی حرکتیں قبل از انتخابات دھاندلی ہے‘۔

    انہوں نے معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سیاسی جماعتیں اس معاملے پر مشاورت کریں گی۔ ’یہ وقت پارلیمنٹ کی بالا دستی اور متحد ہونے کا ہے‘۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو کہا جا رہا ہے کہ فوری ن لیگ کو چھوڑو، ’کہا جا رہا ہے تحریک انصاف جوائن کرو یا آزاد حیثیت سے کھڑے ہو جاؤ۔ ایسا نہیں کرو گے تو نیب کیسز تیار ہیں‘۔

    نواز شریف نے مزید کہا کہ میں کسی ادارے کا لقمہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ ’سزا ملی تو رحم کی اپیل دائر نہیں کروں گا‘۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل میڈیا رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 4.9 بلین ڈالر بھارت بھجوائے ہیں جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    نیب ترجمان کے مطابق ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے کہ نواز شریف نے بڑی رقم بھارت بجھوائی۔ رقم بھجوانے سے بھارت کے غیر ملکی ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کو نقصان اٹھانا پڑا جس کی تحقیقات کی جائیں گی۔

    مذکورہ رپورٹس کے بعد شدید حکومتی ردعمل سامنے آیا تھا۔

    مزید پڑھیں: انتقامی کارروائی پر یقین نہیں‌ رکھتے، نیب

    وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں نیب چیئرمین کو طلب کرنے اور خصوصی کمیٹی بنا کر تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کا نوٹس ہمارے لیے رسوائی کا باعث ہے۔ ادارے کا سربراہ اس قسم کی باتیں کرے تو تشویش ہوتی ہے۔ حالیہ الزام نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ ملک کی بے عزتی کا باعث بنا ہے۔

    بعد ازاں نیب نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف سے متعلق میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ منی لانڈرنگ کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں شامل ہے، انتقامی کارروائی کے تاثر کو رد کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • احتساب عدالت نےالعزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

    احتساب عدالت نےالعزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 20اپریل کوایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے کے طورپرکام کررہا تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ سنایا، عدالت عظمیٰ نے گلف اسٹیل کے قیام، فروخت، واجبات سے متعلق سوالات پوچھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ سرمایہ قطرسے کیسے برطانیہ، سعودی عرب گیا؟ یہ بھی سوال شامل تھا، سپریم کورٹ نے پوچھا قطری شہزادے حماد بن جاسم کا خط افسانہ تھا یا حقیقت اور حسین نوازکی جانب سے والد کوکروڑوں کے تحائف سے متعلق سوال کیے گئے۔

    واجد ضیاء نے نے عدالت کو بتایا کہ یہ وہ سوال ہیں جن سے متعلق تفتیش کرنی تھی جبکہ لندن فلیٹس سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے، برطانیہ میں کمپنی کا سوال پوچھا گیا جوریفرنس سے متعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیش کرنی تھی نوازشریف اثاثوں کے مالک ہیں یا بےنامی دار، جےآئی ٹی کو60 دنوں میں حتمی رپورٹ کی ہدایات دی گئیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ عدالتی حکم پرجے آئی ٹی کے ناموں کوحتمی شکل دی گئی، مجھے جےآئی ٹی سربراہ اور دیگر5 افراد کوبطورممبرشامل کیا، 10جولائی2017 کوجے آئی ٹی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی۔


    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہرفقرے پراعتراض نہ اٹھائیں، ہم بھی جواب دیں گے بیان بہت لمبا ہوجائے گا، اپنا اعتراض لکھ لیں بعد میں اس پربحث کرلیں، درست ہو یاغلط آپ نے ہربات پراعتراض کرنا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میری قانونی ذمہ داری ہے اعتراض بنتا ہے تو اٹھاؤں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس طرح سے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتا۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی نے یواے ای اورسعودی عرب کوایم ایل ایزبھجوائے، صرف یواے ای نے ایم ایل ایزکا جواب دیا جبکہ سعودی عرب سے ایم ایل ایزکا کوئی جواب نہیں آیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جمع درخواستوں کے تجزیے سے کام شروع کیا، درخواست گزارکی درخواست اورملزمان کی متفرق درخواستوں کا جائزہ لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے ایف بی آر، ایس ای سی پی سے ریکارڈ جمع کیا، جےآئی ٹی نے متعلقہ افراد کے بیانات بھی قلمبند کیے، طارق شفیع، نوازشریف، شہبازشریف، حسن اورحسین نوازکے بیانات قلمبند کیے۔

    واجد ضیاء نے عدالت میں الدارآڈٹ بیورورپورٹ کی کاپی پیش کرتے ہوئے کہا کہ آڈٹ بیورو کی رپورٹ 2010 سے 2014 تک ہے جبکہ رپورٹ کی کاپی سی ایم اے 432 کے ساتھ منسلک ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ کاپیاں گواہ نے خود تیارنہیں کیں، واجد ضیاء نے کہا کہ حسین نوازکی طرف سے رپورٹ 2010 سے 2015 تک کی تھی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نوازاس عدالت میں پیش ہی نہیں ہوئے، استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسین نوازسے منسوب بیان اس عدالت میں قابل قبول شہادت نہیں ہے، حسین نوازکی فراہم کردہ کاپی والیم 6 میں شامل ہے۔

    کیویوای ہولڈنگ لمیٹڈ کی تصدیق شدہ کاپیاں مارچ 2008کی اسٹیٹمنٹ اور13 مئی 2017 کوسیکرٹری خارجہ کولکھا گیا خط عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اصل خط نہیں پیش کیا گیا، یہ کاپی ہے، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ 15مئی 2017 کوخط سے بتایا گیا آپ کا خط پہنچا دیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کے افسرآفاق احمد نے خط پہنچ جانے کا بتایا، آفاق احمد نےعدالت میں اس سے متعلق بیان نہیں دیا، سیکرٹری خارجہ سے خط کی باقاعدہ ڈیلیوری رپورٹ مانگی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 18مئی 2017 کوآفاق احمد نے مجھے دوسراخط بھیجا، 18مئی کے خط کی تصدیق شدہ کاپی پیش کردی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ آفاق احمد گواہ کے طورپرپیش ہوئے خط کا ذکرنہیں کیا جبکہ پیش کی گئی کاپی سے یہ واضح نہیں ہوتا یہ آفس کاپی ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 24 مئی 2017 کو ہی سیکرٹری خارجہ کو بھی خط لکھا جبکہ 30 مئی 2017 کے خط کی کاپی پہلے پیش کرچکا ہوں۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران قطری شہزادے کا11جون 2017 اور 26 جون 2017 کا خط عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنا دیا گیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ کوریئرسروس کا اصل لفافہ بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے، 6 جولائی2017 کا قطری شہزادے کا خط عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنا دیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ 4 جولائی کا خط رپورٹ کا حصہ نہیں مگراصل موجود ہے۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ ن کے قائد کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔


    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 8 مئی کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 10 مئی کو العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو‘ نوازشریف

    اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ نیب کی طرف سےکچھ ثابت ہونا ہوتا تو پہلے 10 دن میں ہو جاتا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ سوشل میڈیا پرکہا جا رہاہے نواز شریف کونوٹس جاری ہونے کا امکان ہے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں کو کوئی نہیں جانتا، جو شامل ہوئے وہ تحریک انصاف کے ساتھ اورعوام ہمارے ساتھ ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب کی طرف سے کچھ ثابت ہونا ہوتا تو پہلے 10 دن میں ہو جاتا۔

    گوجرانوالہ سے رانا نذیر کی تحریک انصاف میں شمولیت کے سوال پر مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ میں نے بھی سنا ہے کہ رانا نذیر تحریک انصاف میں جا رہے ہیں، رانا نذیرکے بیٹے نے پارٹی صدارت پرمجھے ووٹ نہیں دیا تھا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے عمران خان کی بریت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اللہ نہ کرے ہماری قسمت عمران خان کی طرح ہو۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ آج پنجاب ہاؤس میں نیب کے الزامات پر پریس کانفرنس کروں گا، عدالتی کارروائی کے بعد پریس کانفرنس کا وقت طے کیا جائے گا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جہاں کوئی چیزراس آتی ہے وہاں ایک معیار ہوتا ہے جہاں عمران خان کوکچھ راس نہ آئے وہاں معیاردوسرا ہوتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کسی بات پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، وہ سیاست دان ہی کیا جس کی بات پر اعتبار نہ کیا جا سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کے خلاف میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کررہے ہیں، انتقامی کارروائی پر یقین نہیں‌ رکھتے: نیب

    نوازشریف کے خلاف میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کررہے ہیں، انتقامی کارروائی پر یقین نہیں‌ رکھتے: نیب

    اسلام آباد: نیب کسی قسم کی انتقامی کارروائی پریقین نہیں رکھتا، میڈیا رپورٹس پر نوازشریف اوردیگر کے خلاف تحقیقات کررہے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ بھارت بھجوانے سے متعلق پریس ریلیز پر نیب کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس اور انکشافات کی بنیاد پر سابق وزیر اعظم اور دیگر کے خلاف جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا گیا۔

    نیب نے اپنے اعلامیہ میں گزشتہ روز جاری کردہ پریس ریلیز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف سے متعلق میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔

    اعلامیہ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ورلڈبینک کی مائیگریشن اینڈریمیٹینس فیکٹ بک میں واضح تذکرہ ہے، رپورٹ میں 4.9 ارب ڈالرکا زرمبادلہ بھارت منتقلی کا ذکر ہے۔

    نیب کے مطابق رپورٹ کی بنیاد پرمبینہ طورپرشکایت کی جانچ پڑتال کافیصلہ کیا گیا، منی لانڈرنگ کی تحقیقات نیب کےدائرہ اختیارمیں شامل ہے، نیب شکایات کی جانچ پڑتال مروجہ قانون کےمطابق کررہا ہے، انتقامی کارروائی کے تاثر کو رد کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز نیب کی جانب سے سابق نوازشریف اور دیگر کے خلاف 4.9 بلین ڈالر بھارت بھجوانے کی شکایات پر جانچ پڑتال کا حکم دیا گیا تھا، جس پر شدید حکومتی ردعمل آیا۔

    آج وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کے اربوں ڈالربھارت بھیجنے کے الزام پر نیب چیئرمین کو طلب کرنے اور اسپیشل کمیٹی بنا کر تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا اور نیب کی پریس ریلیز کو قبل ازانتخابات دھاندلی قراردے دیا۔


    نوازشریف پراربوں ڈالربھارت بھیجنےکاالزام، وزیراعظم کا نیب چیئرمین کو طلب کرنے اور اسپیشل کمیٹی بنانے کا مطالبہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نیب کا سورج صرف پنجاب نہیں، پورے ملک میں چمک رہا ہے: چیئرمین نیب

    نیب کا سورج صرف پنجاب نہیں، پورے ملک میں چمک رہا ہے: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب، جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پریقین نہیں رکھتا، نیب کا سورج صرف پنجاب نہیں پورے ملک میں چمک رہا ہے.

    ان خیالات کا اظہار جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب ایگزیکٹوبورڈ کے اجلاس میں کیا. تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کی سربراہی میں ایگزیکٹوبورڈ کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا، جس میں ادارے کے سربراہ نے خصوصی ہدایت کی کہ کرپشن کےاندھیروں کوروشنی میں بدل دیا جائے.

    انھوں نے مزید کہا کہ بدعنوان عناصرکے خلاف بلاتفریق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، نیب کا ایجنڈا پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ ہے.

    اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل نیب اور دیگرافسران نے شرکت کی. اس موقع پر چیئرمین نیب نے بدعنوان عناصرکے خلاف فوری اور غیرجانب دار کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے اور مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا.

    نیب افسران کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق 11اکتوبر سے اب تک 226 افراد گرفتار، 872 شکایات کی جانچ کی گئی، اس دوران 403 انکوائریاں اور 82 انویسٹی گیشن کی منظوری دی، 217 بدعنوانی کے ریفرنسز متعلقہ عدالت میں دائرکئے گئے، ریفرنسز پر39 افراد کو احتساب عدالت نے سزا سنائی.

    اس موقع پر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمے لیے کوشاں ہے، نیب کا ادارے پورے ملک میں‌ سرگرم ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کا سورج تین صوبوں‌ کو چھوڑ کر صرف پنجاب میں چمک رہا ہے.


    ڈبل اسٹینڈرڈ نہیں چلے گا سب کا احتساب ہونا چاہیے، شہباز شریف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے‘ عمران ڈوگر

    نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے‘ عمران ڈوگر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز موسم کی خرابی کے باعث پیش نہ ہوسکے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔


    گواہ عمران ڈوگرکا بیان قلمبند

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرتفتیشی افسرگواہ عمران ڈوگر نے کہا کہ موسیٰ غنی اورطارق شفیع کو16اگست2017 کوسمن جاری کیے، 18اگست کونوازشریف، مریم اوردیگرکوسمن جاری کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ نوٹس میں لکھا عدم پیشی پرتصورکیا جائے گا کہ دفاع کے لیے کچھ نہیں ہے، سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے سمن کے متن کا حوالہ دینے پراعتراض کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم یہ سمن عدالتی ریکارڈ پرلانے کا کہہ بھی نہیں رہے، وکیل صفائی کوضرورت ہے توسمن کی کاپی دیتے ہیں۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ طلبی کے باوجود ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے، خواجہ حارث اورامجد پرویزکے خطوط 22 اگست کوملے جبکہ شواہد پر6 ستمبر2017 کوعبوری رپورٹ تیارکی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 14دسمبر2017 کولندن میں موجود راجہ اخترکا بیان قلمبند کیا، تحقیقات سے ثابت ہوا نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک تھے، نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے۔

    انہوں نے کہا کہ نیلسن اورنیسکول کے ذریعے بے نامی دار کے نام پر فلیٹس خریدے، ملزمان لندن جائیداد خریدے جانے کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، لندن فلیٹس1993سے نوازشریف، نامزد ملزمان کی تحویل میں ہیں۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ مریم نوازنے جن ٹرسٹ ڈیڈزکوجمع کرایا وہ جعلی ثابت ہوئیں، مریم، حسن اورحسین نوازبے نامی دارمیں شامل تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ تینوں جرم کے ارتکاب میں نواز شریف کے مدد گاررہے، کرپٹ پریکٹسزنیب آرڈیننس 1999 کے تحت جرم ہے۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ حتمی رپورٹ کے بعد ضمنی ریفرنس تیارکرنے کی منظوری دی گئی، نیب نے جےآئی ٹی کی شروع کردہ ایم ایل اے کی پیروی کی۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ بتایا گیا یوکے اتھارٹی سے ایم ایل اے کا جواب مل چکا ہے، 28 مارچ 2018 کوریکارڈ کی نقول میرے حوالے کی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ ریکارڈ میں لینڈرجسٹری، یوٹیلٹی بلزاورٹیکس کی دستاویزات شامل تھیں، ریکارڈ درخواست کے ذریعے عدالت میں پیش کیا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف بطورپبلک آفس ہولڈرایون فیلڈ کے مالک پائے گئے، جائیداد نیلسن اورنیسکول کے ذریعے بےنامی دارکے نام پرلی گئی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ بیان تفتیشی افسرکی رائے ہے جوقابل تسلیم نہیں ہوسکتا، استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ ملزمان نے نیلسن، نیسکول، کومبرسے متعلق دستاویزات جمع کرائیں۔

    عمران ڈوگر نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب کا اختیار ہے کس کو تفتیشی افسر تعینات کرنا ہے، چیئرمین نیب سیکشن 18 سی کے تحت تفتیشی افسر کو تعینات کرتا ہے۔ چیئرمین نیب تفتیشی افسر کی تعیناتی کی اتھارٹی کسی اور کو بھی دے سکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ لندن فلیٹ ریفرنس میں یہ اختیار چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب لاہور کو دیا۔ پیرا 2 میں صرف یہ ہدایت ہے ریفرنس تیار کر کے دائر کیا جائے۔ ہدایات صرف میرے لیے تھی نہ کہ کسی دوسری تفتیشی ٹیم کے لیے۔ عبوری ریفرنس پر اس وقت کے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کے دستخط ہیں۔ تفتیش شروع کرنے سے پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا۔

    گواہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے 6 ہفتے میں ریفرنس تیار کر کے دائر کرنے کی ہدایت کی۔ عدالتی حکم کے بعد ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ دوسرا آپشن نہیں تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کے لیے نئی تفتیش کی گئی۔

    گواہ پر جرح کے بعد ریفرنس پر سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ خواجہ حارث کل بھی گواہ عمران ڈوگر پر جرح جاری رکھیں گے۔


     جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکتا‘عدالت

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران فیصلہ دیا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی مکمل رپورٹ کوعدالتی ریکارڈ پرنہیں لایا جا سکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔