Tag: نیب

  • مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی واجد ضیاء پر جرح

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی واجد ضیاء پر جرح

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل دسویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    واجد ضیاء پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح مکمل

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث کی جانب سے غیرمتعلقہ سوالات پوچھنے پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی غیرضروری سوالات نہیں پوچھ سکتے۔

    نیب ڈپٹی پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ اسکینڈل بنانے کے لیے ایسے سوالات نہیں پوچھے جا سکتے، گواہ کوتحفظ حاصل ہےغیرمتعلقہ سوالات سے روکا جائے۔

    مریم نوازکے وکیل امجد پرویزکی واجدضیاء پرجرح

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازکے وکیل امجد پرویز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ ہر15 روزبعد سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کراتے تھے، سپریم کورٹ نے جن سوالات کا حکم دیا تھا ان کا جواب تلاش کیا۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کرمنل کیس کی تحقیقات نہیں کررہی تھی، جے آئی ٹی کوسی آرپی سی اورنیب آرڈیننس کے تحت اختیارات تھے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے 2ماہ میں سپریم کورٹ کے سوالات کا جواب دینا تھا، سیکیورٹی گارڈ، ریکارڈ کیپر ، ٹائپسٹ اورکک سمیت جے آئی ٹی سیکریٹریٹ کا اسٹاف 30 سے40 افراد پرمشتمل تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ جےآئی ٹی کے ساتھ 30 سے40 ماہرین کام کررہے تھے، 30 سے 40 ماہرین کا نام جے آئی ٹی رپورٹ میں ظاہرنہیں کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ایکسپرٹس کا نام خفیہ رکھنے کے لیے عدالت کو درخواست دی تھی، سپریم کورٹ نے اس سے متعلق کوئی باضابطہ آرڈرپاس نہیں کیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رپورٹ میں ماہرین کی تحقیقات میں کردار کوظاہرنہیں کیا، عدالت نے جے آئی ٹی کوسپورٹنگ اسٹاف رکھنے کی اجازت دی تھی، جےآئی ٹی نے رپورٹ میں سپورٹنگ اسٹاف کی موجودگی کا ذکرکیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلےسوال کرلیں تبصرے بعد میں کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب آپ یہ بھی پوچھیں گے رپورٹ کس کمپیوٹر پرٹائپ کی گئی، کمرے میں کتنی لائٹس تھیں، انہوں نے کہا کہ یہ وائٹ کالرکرائم ہے آپ کس طرح کے سوال پوچھ رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مریم نواز کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ واجد ضیاء سے یہ بھی پوچھیں کمرے میں جنریٹر بھی تھا یا نہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پراسیکیوٹرنیب کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پرجرح کر رہے ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ، تسلیم کر چکے ہیں، صرف تنخواہ پرملزمان کا مؤقف ہے وصول نہیں کی۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کہ سپریم کورٹ میں بیان دے چکے ہیں 2006ء میں چیئرمین رہے، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ واجدضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای پرعدالت میں بیان قلمبند کرایا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کوثبوت کے طور پر پیش کیا، ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے چیئرمین نہیں رہے، احتساب عدالت کے معزز جج نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نیب کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کیوں لایا، یہ دستاویزات نکال دیں ہم جرح نہیں کرتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کےبارےمیں ثبوت نہیں‘ نوازشریف

    واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کےبارےمیں ثبوت نہیں‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ حقائق چھپانے کی بھرپورکوشش کی گئی مگروکیل نے پکڑلیے، جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کوکہنا پڑا نوازشریف کی تنخواہ کے بارے میں ثبوت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ کیس فراڈ ہے صرف نوازشریف سے انتقام لینے کا مقدمہ ہے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کے بیان سے چیزیں نکلیں، ایک طرح سے ہمیں سرٹیفیکیٹ دیا گیا، جس بات پرسپریم کورٹ نے نااہل کیا اس کا ثبوت ہی نہیں ہے، ہم تو یہ کہتے ہیں یہ کیس ہے کیا جس میں اب تک کچھ ظاہر نہیں ہوا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ پرجے آئی ٹی کے 6 ہیرے تلاش کیے گئے تھے جبکہ جے آئی ٹی کے 3 ممبران ہمارے سیاسی مخالفین میں سے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں کوئی پاکستان کےمخالف کام تونہیں کررہا تھا، جے آئی ٹی میں انٹیلی جنس اداروں کو کیوں شامل کیا گیا تھا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ لندن میں تحقیقات کے لیے فرسٹ کزن سے سہارا لیا گیا، لندن میں تحقیقاتی فرم کوپیسے قومی خزانے سے دیے گئے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء صاحب لندن میں فرم کو پیسے دیے اس کا حساب دینا ہوگا، جے آئی ٹی سربراہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ قوانین کی پابندی نہیں کی گئی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ چن چن کرلوگ لائے گئے ان سے بھی جواب پوچھے جائیں گے، ہمارے خلاف جان بوجھ کرحقائق چھپائے گئے۔

    اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سےغیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، کیا اڈیالہ والوں کو پہلے ہی پتہ چل گیا کہ کوئی آرہا ہے؟۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، انہیں کیسے پتہ چلا کوئی آرہا ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ چوہدری نثارکے بارے میں قوم جانتی ہے، مجھ سے نہیں سننا چاہتی، جو نسلوں سے مسلم لیگ کے ساتھ ہیں وہ وفاداری نہیں بدلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ 6 ماہ میں فیصلے کا نہیں سزا کا کہا گیا تھا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں نیب الیکشن سے پہلےامیدوار وں پردباؤ نہ ڈالے، جنوبی پنجاب میں وفاداریاں تبدیل کرنے والے کیا ایسے ہی چلے گئے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اڈیالہ جیل میں صفائیاں ہورہی ہیں، کیا اڈیالہ والوں کو پہلے ہی پتہ چل گیا کہ کوئی آرہا ہے؟۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ جونسلوں سے مسلم لیگ کے ساتھ ہیں وہ وفاداری نہیں بدلیں گے، وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کوعوام نے ووٹ نہیں دینے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں شہباز شریف نے مثالی کام کیے، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اسپتال، ٹرانسپورٹ اوردیگرشعبوں میں ریکارڈ کام کیے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثارعلی خان سے متعلق صحافی کے سوال پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ چوہدری نثارکے بارے میں قوم جانتی ہے، مجھ سے نہیں سننا چاہتی۔

    احتساب عدالت کی سماعت کا پوری قوم کوپتہ چلناچاہیے‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے عدالتی کارروائی کے لائیو ٹیلی کاسٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سماعت کولائیوٹی وی پر دکھانا چاہیے تاکہ پوری قوم کو سماعت کا پتہ چلے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز،کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل نویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    خواجہ حارث کی واجد ضیاء پر جرح

    نوازشریف کے وکیل نے سماعت کے آغاز پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے سوال کیا کہ ٹریڈنگ لائسنس میں کمپنی نمبر کیا تھا؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ ٹریڈنگ لائسنس پرکمپنی نمبر03209 درج ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ خواجہ حارث 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پرجرح کر رہے ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ، تسلیم کر چکے ہیں، صرف تنخواہ پرملزمان کا مؤقف ہے وصول نہیں کی۔

    سردار مظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بیان دے چکے ہیں 2006ء میں چیئرمین رہے، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ واجدضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای پرعدالت میں بیان قلمبند کرایا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کوثبوت کے طور پر پیش کیا، ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے چیئرمین نہیں رہے، احتساب عدالت کے معزز جج نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کیوں لایا، یہ دستاویزات نکال دیں ہم جرح نہیں کرتے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ سورس دستاویزات پرمجازدستخط کنندہ کا ذکر ہے، سورس دستاویزات کی جبل علی اتھارٹی سے تصدیق نہیں کرائی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نے جودستاویزات حاصل کیں وہ لے کرکب پہنچی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ٹیم 5 جولائی 2017 کودستاویزات لے کرواپس پہنچی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ معلوم ہے ویج پروٹیکشن کے تحت بینک سے تنخواہ ضروری ہے؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جہاں تک میرے علم میں ہے ادائیگی کا سرٹیفکیٹ دینا ضروری ہوتا ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ جو دل میں چیزیں ہیں وہ تو نہ لکھوائیں، وکیل صفائی نے سوال کیا کہ ویج پروٹیکشن سسٹم کے تحت اووردی کاؤنٹرتنخواہ ادائیگی کی گنجائش نہیں؟ ۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ دوران تحقیقات علم میں نہیں آیا کہ اووردی کاؤنٹرتنخواہ ادائیگی کی گنجائش نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا جےآئی ٹی کی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کےساتھ شیئرکی گئی تھی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ گواہوں کے بیان سے متعلقہ حصے کوئسٹ سولسٹرسے شیئرکیے گئے تھے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کیا کوئسٹ سولسٹرکوبتایا گیا تھا شیئرکیے گئے حصے جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    نوازشریف کےوکیل اورنیب پراسیکیوٹرکےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے آغاز پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفراور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے سماعت کے آغاز پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ حارث غیرضروری سوالات پوچھ رہے ہیں، انہیں غیرضروری سوالات سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت سے متعلق ملزم تسلیم کرچکا ہے، کیا آپ ملازمت کے دستاویز ماننے سے انکار کرتے ہیں، آپ کہیں کہ ملزم نے ملازمت نہیں کی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ایک بات تک پہنچنے کے لیے سوالات کرنا پڑتے ہیں، سورس دستاویز پیش کی ہیں تو سوال کرنا میرا حق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کےخلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس‘ شریک ملزمان پرفرد جرم عائد

    اسحاق ڈار کےخلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس‘ شریک ملزمان پرفرد جرم عائد

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات سے متعلق ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک تینوں ملزمان پرفرد جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان نعیم محمود، منصوررضا اور صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان پر فرد جرم عائد کی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    احتساب عدالت نے ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کے بعد سماعت 11 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا۔

    اثاثہ جات ریفرنس: عدالت نےملزم منصوررضا کےناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور کے وکیل جاوید اکبر نے کہا تھا کہ مجھے التوا چاہیے، جس پرمعزز جج نے کہا کہ آپ آرام سے بات کریں، اپنا وکالت نامہ دیں۔

    صدر ہائی کورٹ بارجاوید اکبر کا کہنا تھا کہ آپ کیا مجھے گولی ماردیں گے، ملزم کے وکیل عدالت میں وکالت نامہ پھینک کر چلے گئے۔

    جاوید اکبر شاہ کا کہنا تھا کہ خود بھی جا رہا ہوں، ملزم کوبھی لے جارہا ہوں، عدالت نے ملزم منصوررضا کی طلبی کے لیے تین بار آواز لگوائی۔ ملزم منصوررضا آوازلگنے کے باوجود پیش نہ ہوئے۔

    احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور رضا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جبکہ صدر ہائی کورٹ بار جاوید اکبر شاہ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے 26 فروری 218 کو دائر کیے گئے اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا کو نامزد کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: عدالت نےملزم منصوررضا کےناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے

    اثاثہ جات ریفرنس: عدالت نےملزم منصوررضا کےناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان پرآج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی، احتساب عدالت نے سماعت 5 اپریل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور کے وکیل جاوید اکبر نے کہا کہ مجھے التوا چاہیے، جس پرمعزز جج نے کہا کہ آپ آرام سے بات کریں، اپنا وکالت نامہ دیں۔

    صدر ہائی کورٹ بارجاوید اکبرنے کہا کہ آپ کیا مجھے گولی ماردیں گے، ملزم کے وکیل عدالت میں وکالت نامہ پھینک کر چلے گئے۔

    جاوید اکبر شاہ نے کہا کہ خود بھی جا رہا ہوں، ملزم کوبھی لے جارہا ہوں، عدالت نے ملزم منصوررضا کی طلبی کے لیے تین بار آواز لگوائی۔ ملزم منصوررضا آوازلگنے کے باوجود پیش نہ ہوئے۔

    احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم منصور رضا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے اور صدر ہائی کورٹ بار جاوید اکبر شاہ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس کی سماعت 5 اپریل تک ملتوی کردی۔

    اثاثہ جات ریفرنس: نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم کی کارروائی کل تک ملتوی

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک تینوں ملزمان احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    صدرنیشنل بینک سعید احمد کی طرف سے 10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کرائے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • احتساب کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا، اصل کہانی اب شروع ہوگی، نیب

    احتساب کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا، اصل کہانی اب شروع ہوگی، نیب

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو نے کہا ہے کہ احتساب کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہوچکا اب اصل کہانی شروع ہونی ہے، اب ہر کردار کو بلاتفریق بےنقاب کیا جائے گا۔

    یہ بات قومی احتساب بیورو کے اعلامیہ میں کہی گئی، اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں،ادارے کا کام اپنے قانون کے تحت کام کرنا ہے جو وہ کرتا رہے گا۔

    نیب کے مطابق الیکشن میں دھاندلی کے بےبنیاد الزامات نیب کی ساکھ متاثرکرنے کی مذموم کوشش ہے، بےبنیاد الزامات نیب کے راستے میں کسی طرح کی رکاوٹ نہیں بن سکتے۔ نیب نے مشورہ دیاہے کہ  انتخابات میں کامیابی اور عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لئے متبادل طریقہ اختیارکریں۔

    ریلوے گولف کلب میں غیرقانونی لیز پر ریفرنس دائر

    علاوہ ازیں نیب راولپنڈی نے ریلوے گولف کلب میں غیرقانونی لیز پر ریفرنس دائرکردیا، ریلوے گولف کلب لاہور کی اراضی کی غیرقانونی لیزکے الزام میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اشرف سمیت دیگر نو افراد کو ریفرنس میں نامزد کیا گیا ہے، ملزمان پراختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

    چئیرمین نیب نے اسلام آباد سیٹزن کلب کو میٹرو پولیٹن کلب میں تبدیل کرنے کا نوٹس لے لیا، چئیرمین سی ڈی اے اور مئیر اسلام آباد کے خلاف انکوائری کا حکم جاری کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں: اورنج ٹرین منصوبہ، نیب نے کروڑوں کی بے ضابطگیوں کا ریکارڈ طلب کر لیا

    چئیرمین نیب کا کہنا ہے کہ کس قانون کےتحت سٹیزن کلب کو میٹرو پولیٹن میں تبدیل کیاگیا؟ انہوں نے کلب کو نجی فرم کے سپرد کرنے کے مبینہ فیصلے کی بھی تحقیقات کی ہدایت دیتے ہوئے ڈی جی نیب وارلپنڈی کو فوری انکوائری کا حکم دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیب کے خلاف پہلا حکومتی منصوبہ، ملازمین کے الاؤنس بند کرنے پر غور


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم کی کارروائی کل تک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم کی کارروائی کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک تینوں ملزمان احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ ہائی کورٹ کے فیصلےکی کاپی نہ ملنے پرفردجرم عائد نہ ہوسکی۔

    عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزم سعید احمد کے وکیل کی سماعت کل تک ملتوی کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ڈیڑھ بجے تک ملتوی کی۔

    صدرنیشنل بینک سعید احمد کی طرف سے 10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کرائے گئے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ضمنی ریفرنس میں نامزد شریک ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کل تک ملتوی کردی

    آپ لوگوں کوبھی مزہ آتاہے روزآتے ہوئے، مچلکے جمع نہیں کرائے تو جیل بھیج دوں گا، جج

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت کے جج نے ملزمان سے استفسار کیا تھا کہ آپ لوگوں کو بھی مزہ آتا ہے روزآتے ہوئے، آتے ہی فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کردیتے ہیں۔ ملزمان نے جواب دیا تھا کہ ہم لاہورسے آتے ہیں کافی مشکل ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں سال 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے توثابت کریں‘ نوازشریف

    اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے توثابت کریں‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ ضمنی ریفرنس بنانے کی کیا ضرورت تھی جب 3 ماہ میں کچھ نہیں نکلا، سزا دینا مقصود ہے تو میرا نام این ایل سی، ای او بی آئی میں ڈال لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کسی جگہ کرپشن یا بدعنوانی سامنے آئی تووہ پیش کیوں نہیں کررہے، اثاثےاثاثے کررہے ہیں، کرپشن کا الزام لگایا ہے تو ثابت کریں۔

    نوازشریف نے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا ریفرنس بتائیں جس میں کرپشن کا الزام نہ ہو؟ پھرمیرے والے ریفرنس کودیکھ لیں کہاں کرپشن کا الزام ہے؟ تمام کیس صرف ہماری فیملی کے کاروبارکے ارد گرد گھوم رہا ہے۔

    پرویزمشرف کے خلاف غداری بینچ ٹوٹنے کے سوال پرمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے جواب دیا کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں، انہوں نے کہا کہ ایک بات جانتا ہوں مشرف کا ٹرائل اپنے منطقی انجام کوپہنچے گا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صرف حقیقت پربات کررہا ہوں، احتساب ہرصورت سب کا ہوگا، اب وقت وہ نہیں رہا اور حالات بھی وہ نہیں رہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ بے شک پیش نہ ہومفرور رہے، ایک دن کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے فریادی والی بات کی تھی تواس پرقائم رہنا چاہیے تھا، فریادی جیسے الفاظ چیف جسٹس یا کسی کو زیب نہیں دیتے، یہ بھی کہنا کہ وزیراعظم میرے پاس آئے تھے زیب نہیں دیتا۔

    وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات سے میرے بیانیےکودھچکا نہیں لگا‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی مناسب سمجھیں تو وضاحت مانگ سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرلیا گیا جبکہ عدالت نے نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظورکرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کوریکارڈکا حصہ بنانے کی درخواست منظور کرلی گئی جس کے بعد قطری شہزادے کے سپریم کورٹ کولکھے گئے خط، برٹش ورجن آئی لینڈ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے خط کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

    دوسری جانب مریم نواز کے وکیل امجد پرویزنے نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کی جانے والی درخواست کی مخالفت کی تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    آف شور کمپنیوں سے متعلق فلو چارٹ کی کاپیاں عدالت میں پیش کی گئیں جبکہ نیب کی جانب سے فلو چارٹ کی کاپیاں ملزمان کو بھی فراہم کی گئیں۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ حسن ، حسین نواز ، نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرایا، نیلسن، نیسکول اورکومبر کمپنیوں کی ٹرسٹ ڈیڈ پرملزمان کے دستخط ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پرمریم نواز نے بطور ٹرسٹی دستخط کیے جبکہ حسین نوازنے کمپنیز ٹرسٹ ڈیڈ پربطور بینفشری دستخط کیے اورکیپٹن صفدر نے اسی ٹرسٹ ڈیڈ پربطور گواہ دستخط کیے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ پاناما جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں غلط بیانی کی گئی۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے واجد ضیاء کے قطری شہزادے سے متعلق بیان پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ اپنے بیان میں متعد دبارقطری شہزادے کا ذکرکرچکا، عدالت اجازت دے تو جو واجد ضیاء بتا رہے ہیں پڑھ دیتا ہوں۔

    امجد پرویز نے کہا کہ گواہ تمام تر دستاویزات دیکھ کر پڑھ رہے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ معلومات کو ریفریش کررہا ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ حسن اور حسین نواز نے بیان دیا اپارٹمنٹ استعمال میں تھے، بیان تھا کہ 1996 میں لندن میں جب میاں صاحب زیرعلاج تھے، فلیٹس زیراستعمال تھے جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ گواہ کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ 2006 آف شورکمپنیزسئے متعلق قانون سازی کا اہم سال تھا، نئی قانون سازی کے بعد بیئررشیئرزکی ملکیت چھپانا ممکن نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیلسن اورنیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائی گئی تھی جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوائی گئی، ریڈلے رپورٹ کے بعد جےآئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ کوجعلی قراردیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی کی جانب سے مریم نوازکوطلب کیا گیا، مریم نوازنے 2 ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائیں جوبقول ان کے اصلی تھیں، فرانزک ٹیسٹ کے بعد نتیجہ نکلا کے یہ ٹرسٹ ڈیڈ بھی جعلی ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز، حسین اورکیپٹن (ر) صفدرنے جعلی دستاویزات جمع کرائے جبکہ حسن نوازنے بھی ٹرسٹ ڈیڈ کی یہی کاپیاں عدالت میں پیش کیں۔

    انہوں نے کہا کہ حسن اورحسین نوازنے اسٹیفن موورلے سے قانونی رائے لی تھی، اسٹیفن موورلے سے لی گئی قانونی رائے جامع نہیں تھی، موورلے نے ٹرسٹ ڈیڈ اوردیگردستاویزات کو دیکھے بغیررائے دی۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ موورلے کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کی رجسٹریشن ضروری نہیں تھی، عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی قانونی رائے تفصیلی تھی، گیلارڈ کاپرنے ٹرسٹ ڈیڈ ودستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد رائے دی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسین، مریم کی دستاویزات میں بیئررشیئرزمریم کے پاس ہونے کا ذکرنہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل دوپہر12 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔

    نیب ریفرنسز: نواز شریف اور مریم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے احتساب عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    بعدازاں بیگم کلثوم نواز نے مریم نواز کو فون کرکے لندن آنے سے متعلق پوچھا تھا جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدالت نے اجازت نہیں دی، کلثوم نوازکا کہنا تھا کہ کوئی بات نہیں اللہ مالک ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    یاد رہے کہ 21 مارچ کواحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ واجد ضیاء ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے پر رائے نہیں دے سکتے، وہ بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں۔

    واضح رہے کہ 16 مارچ کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔