Tag: نیب

  • ایون فیلڈ ریفرنس، نیب تحقیقاتی رپورٹ، نوازشریف اور اہل خانہ کے گرد گھیرا تنگ

    ایون فیلڈ ریفرنس، نیب تحقیقاتی رپورٹ، نوازشریف اور اہل خانہ کے گرد گھیرا تنگ

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں نواز شریف، حسین و حسن نواز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق یہ انکشافات شریف خاندان کی ایون فیلڈ میں فلیٹس کی خریداری سے متعلق نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں کیے گئے ہیں جب کہ رپورٹ میں مبینہ جعلی بیانِ حلفی جمع کرانے پرطارق شفیع کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی.

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ لندن فلیٹس کی خریداری اور نوازشریف کی ظاہری آمدن میں کوئی مطابقت نہیں ہے جب کہ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ نواز شریف نے ایون فیلڈز کی جائیداد عوامی عہدہ رکھتے ہوئے خریدی.

    نیب رپورٹ کے متن مطابق شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بھی دستخط کیے ہیں جب کہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور دونوں صاحبزادوں حسن و حسین نواز نے جعلی ٹرسٹ ڈیڈ عدالت میں جمع کرائے.


    اسی سے متعلق :  نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے اصل مالک نکلے، ضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات


    نیب کی رپورٹ میں مریم نواز کے نومبر2011 میں ایک نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو کا زکر بھی کیا گیا ہے جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ لندن میں ان کی کوئی جائیداد نہیں ہے.

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ *ایون فیلڈ عبوری ریفرنس دائر کرنے سے پہلے اور بعد میں ملزمان کو نوٹس جاری کیے گئے لیکن ملزمان نے تعاون نہیں کیا جب کہ یہ نیلسن، نیسکول لمیٹڈ اور کومبرگروپ کی ٹرسٹ ڈکلیئریشن کی تحقیقات میں بھی اہم جزو ہیں.

    رپورٹ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ مریم نواز برٹش ورجن آئی لینڈ کی 2 آف شورکمپنیز کے بینیفشل اونر ہیں جب کہ عدالت میں اپنے اسٹیٹ منٹس میں کہا گیا تھا کہ حسین نواز 2006 سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹنس کے مالک ہیں.


    یہ بھی پڑھیں : برطانیہ میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کی تحقیقات، کیا یہ بھی عالمی سازش ہے؟ عمران خان


    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوٹس ملنے کے باوجود ملزمان تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے چنانچہ نیب کے تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عمران نے ملزمان کےعدالت میں دیئے گئے دستاویز و بیانات اور میڈیا میں کی گئی گفتگو کا موازنہ کرکے تحقیقاتی رپورٹ تیارکی.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں91 گنا اضافہ ہوا

    اثاثہ جات ریفرنس: 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں91 گنا اضافہ ہوا

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں اسحاق ڈارکے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ نے انکشاف کیا کہ سابق وزیرخزانہ کی دولت میں 16 سال کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    احتساب عدالت میں استغاثہ کے 6 گواہان شکیل انجم، ڈپٹی ڈائریکٹرنیب اقبال حسن ، عمردراز گوندل، محمد اشتیاق، ڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین اورنیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاورمنظورنے بیانات قلمبند کرائے۔

    گواہ شکیل انجم نے عدالت میں بیان دیا کہ جےآئی ٹی ریکارڈ کے لیے سپریم کورٹ کو10 اگست کو خط لکھا، 15 اگست کو دوبارہ درخواست دی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ جےآئی ٹی کے تصدیق شدہ ریکارڈ کے لیے سپریم کورٹ کو درخواست دی، سپریم کورٹ نے 17اگست 2017 کو کورنگ لیٹردیا جس پراسسٹنٹ رجسٹرارکے دستخط موجود تھے۔

    شکیل انجم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے والیم ایک سے 10 تک کی 3 کاپیاں دیں، سپریم کورٹ سے ملنے والے ریکارڈ میں سے ایک کاپی آئی اولاہورکودی اورتفتیشی افسرلاہور کے سامنے پیش ہوا اوربیان قلمبند کرا دیا۔

    دوسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب اقبال حسن نے عدالت کو بتایا کہ بینکنگ ایکسپرٹ ظفراقبال نے بینک کریڈٹ رپورٹ 31 اگست کوتیارکی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ بینک کریڈٹ انکلوژر رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل تھی، تفتیشی افسر نےمیرے سامنے ریکارڈ بند کیا۔

    گواہ عمردراز گوندل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کی ہدایت پرطلبی سمن لے کر اسحاق ڈار کی گلبرگ والی رہاش گاہ پرپہنچا تو وہاں موجود پولیس کانسٹیبل نے بتایا کہ اسحاق ڈار اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تعمیل نہ ہونے پرسمن واپس تفتیشی افسر کے حوالے کردیے۔

    استغاثہ کے چوتھے گواہ کمشنران لینڈ ریونیولاہور اشتیاق احمد نے اسحاق ڈارکا 1979 سے 1993 تک اور 2009 سے 2016 تک کا ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔

    اسحاق ڈار کے اثاثوں کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے اشتیاق احمد نے انکشاف کیا کہ جون 1993 میں اسحاق ڈار کے کُل اثاثے 91 لاکھ 12 ہزار سے زائد تھے جو جون 2009 تک 83 کروڑ 16 لاکھ 78 ہزار سے زائد ہوگئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ صرف 16 سال میں اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 91 فیصد اضافہ ہوا۔ گواہ نےعدالت کو بتایا کہ 1993 اور 2009 کے ویلتھ ریکارڈ کاجائزہ لینے سے پتہ چلا دولت کئی گنا بڑھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے انکم ٹیکس کے گواشوروں کے مطابق جون 1993 میں اسحاق ڈار کی آمدن 7 لاکھ 29 ہزار سے زائد تھی جبکہ 2009 میں ان کی آمدن بڑھ کر 4 کروڑ 64 لاکھ 62 ہزار سے زائد ہوگئی تھی۔

    استغاثہ کے پانچویں گواہ ڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین نےعدالت کو بتایا کہ ہجویری آرگن ٹرانسپلانٹ ٹرسٹ کے ڈائریکٹرز کی تفصیلات نیب کوفراہم کیں۔

    اصغرحسین نے بتایا کہ ڈائریکٹرزکے شناختی کارڈ کی کاپیاں بھی نیب کودی گئیں، اسحاق ڈارہجویری آرگن ٹرانسپلانٹ ٹرسٹ کےصدرتھے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈائریکٹرزمیں سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصرمحمود کھوسہ بھی شامل تھے جبکہ ٹرسٹ کی رجسٹریشن فیس کی رسید بھی نیب کوفراہم کی۔

    استغاثہ کےچھٹے گواہ نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاورمنظور نے عدالت کو بتایا کہ میرے سامنےاشتیاق احمد نےاسحاق ڈار کا ٹیکس ریکارڈ تفتیشی افسرکوجمع کرایا۔

    زاورمنظورنے کہا کہ سعیداحمد ، واصف حسین، قمرزمان، شیردل، شاہدعزیز، محمد نعیم، طارق جاوید، کا بیان میری موجودگی میں ریکارڈ ہوا۔

    نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ عبدالرحمان گوندل اور فیصل شہزاد بھی میری موجودگی میں پیش ہوئے۔

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں استغاثہ کے 28 میں سے 24 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے جبکہ نیب نے مزید 2 گواہان کوطلب کرنے کی اجازت مانگ لی۔

    نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ ایس ای سی پی کی سدرہ منصور، سلمان سعید کو پیش کرنا چاہتے ہیں، دونوں نےاسحاق ڈار کی کمپنیوں سے متعلق ریکارڈ جمع کرایا تھا۔

    احتساب عدالت نے گواہان کو پیش کرنے کی اجازت دے دی جبکہ استغاثہ کے گواہ انعام الرحمان بیماری کے باعث آج بیان قلمبند نہ کرا سکے۔

    عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس میں استغاثہ کے باقی گواہان کو کل پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کردی۔


    اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت میں استغاثہ کے پانچ گواہان محمد نعیم، ظفراقبال، قابوس عزیز، سعید احمد خان، اشتیاق احمد کے بیانات قلمبند کیےگئے تھے۔

    ظفراقبال نے اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھیں۔

    نیب کے گواہ کی جانب سے پیش کی گئی بینک کریڈٹ رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل تھی، رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار، اہلیہ اورکمپنی کے15 اکاؤنٹس تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ 9 اکاؤنٹس البرکا بینک میں تھے، البرکا بینک میں اکاؤنٹس 8 کمپنیوں کےنام جبکہ ایک تبسم اسحاق کےنام پرہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش

    اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش

    اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کی۔

    احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ محمد نعیم اور ظفراقبال، قابوس عزیز، سعید احمد خان، اشتیاق احمد کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔

    استغاثہ کے گواہ ظفراقبال نے عدالت کو بتایا کہ اگست2017 کونیب تفتیشی افسرنے کمپنیوں کے اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگی جبکہ اسٹیٹ بینک نے معلومات طلبی کے لیے مختلف بینکوں کوسمن جاری کیے۔

    ظفراقبال نے اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دیں۔

    نیب کے گواہ کی جانب سے پیش بینک کریڈٹ رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار، اہلیہ اورکمپنی کے15 اکاؤنٹس تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 9 اکاؤنٹس البرکا بینک میں تھے، البرکا بینک میں اکاؤنٹس 8 کمپنیوں کےنام جبکہ ایک تبسم اسحاق کےنام پرہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹس جزوی طور پر بحال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویلفیئر کے منصوبوں پررقم خرچ کی جا سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ 18 جنوری کو عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کی جانب سے دائر اعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • رائیونڈ میں غیر قانونی سٹرک بنانے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ، شہباز شریف کو نوٹس جاری

    رائیونڈ میں غیر قانونی سٹرک بنانے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ، شہباز شریف کو نوٹس جاری

    لاہور: نیب نے وزیر اعلی پنجاب کے گرد گھیرا تنگ کردیا اور رائے ونڈ میں غیر قانونی سٹرک بنانے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں شہباز شریف سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بڑے میاں کے بعد چھوٹے میاں کے نیب ایک کے بعد ایک کیس کھولتا جارہا ہے، رواں ماہ نیب نے دوسری بار نوٹس جاری کرتے ہوئے رائے ونڈ میں غیر قانونی سڑک کی تعمیر پر جواب طلب کرلیا ہے

    نیب ذرائع کے مطابق شہبازشریف کو 29جنوری تک دستاویز اور جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیب کی رائیونڈ روڈ کرپشن ریفرنس پرخصوصی ٹیم کام کررہی ہے، وزیراعلیٰ پر قومی خزانےکو بارہ کروڑ روپےنقصان پہنچانے کا الزام ہے، رائیونڈ سے اپنےگھر تک دو رویہ سڑک کی تعمیر غیر قانونی قراردی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ میں اربوں روپےکی کرپشن کا الزام ، شہبازشریف نے بیان ریکارڈ کرا دیا


    اس سے قبل نیب لاہور کے ایڈیشنل ڈائریکٹرخاور الیاس نے نوٹس جاری کیا تھا، بائیس جنوری کو شہباز شریف نےکمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے بیان ریکارڈ کراویا تھا۔ یہ پیشی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق تھی۔

    پیشی کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے قوم اوراپنے صوبے کا پیسہ بچایا ہے، اگر یہ جرم ہے تو کروڑ بار کروں گا، آشیانہ اسکیم کا ٹھیکہ سب سے کم بولی والی پارٹی کو دیا گیا، نیب کی جانب سے مجھے طلب کرنا بد نیتی پر مبنی تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 30 جنوری تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 30 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید گواہان کوطلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    احتساب عدالت میں نا اہل وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے 2 گواہان نجی بینک کے افسر غلام مصطفیٰ اور یاسرشبیرکے بیانات ریکارڈ کیے گئے جبکہ گواہ آفاق احمد کا مکمل بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا۔

    گواہ آفاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ سے ابھی تک ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 22 اگست 2017 کو نیب راولپنڈی میں پیش ہوا اور نواز شریف کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات تفتیشی افسرکو پیش کیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ضمنی ریفرنس پڑھنا ہے، وقت دیا جائے، نیب نے4 ماہ بعد ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہمیں 7 دن کا وقت نہیں دیا جا رہا جس پرنیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کیس 6 ماہ میں مکمل کیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آئندہ سماعت پرضمنی ریفرنس کے گواہان طلب کرلیتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرمزید گواہ طلب کرلیے۔

    خیال رہے کہ العزیزیہ ریفرنس کی آج 25 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 22 ویں جبکہ لندن فلیٹس ریفرنس کی 21 ویں سماعت ہوئی۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 14 ویں، مریم نواز16 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 18 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب اور حکومت آمنے سامنے: پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا

    نیب اور حکومت آمنے سامنے: پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پراسیکیوٹرجنرل کے لیے نیب کی جانب سے ارسال کردہ پانچوں نام مسترد کر کے اپنی سمری نیب کو بھجوا دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال اس معاملے پر آمنے سامنے آگئے ہیں.

    وزیر اعظم نے پراسیکیوٹر جنرل کے لیے نیب کے تجویز کردہ ناموں‌ کو مسترد کرتے ہوئے تین نام تجویز کر کے اپنی سمری نیب کو ارسال کر دی، جسے چیئرمین نیب نے مسترد کر دیا.

    چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے وزیر اعظم کی سمری مسترد کرتے ہوئے واضح الفاظ میں‌ کہا ہے کہ ہمارے دے ہوئے پانچ ناموں ہی میں سے کسی ایک کا تقررکیا جائے.

    پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی کے لیے مزید مہلت طلب

    وزیر اعظم کی جانب سے نیب کے تجویز کردوں‌ ناموں کو مسترد کرنے اور چیئرمین نیب کے طرف سے ان ہی افسران میں‌ سے کسی ایک کے تقرر پر اصرار نے ڈیڈ لاک پیدا کر دیا ہے.

    یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیر کے روز نیب کے سامنے پیش ہونا ہے. آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں نیب نےشہبازشریف کوطلب کررکھا ہے۔

    نیب کے شہید افسرکی بیٹی کا چیف جسٹس کے نام دل دہلادینے والاخط

    اطلاعات کے مطابق اس ضمن میں‌ ن لیگ میں‌ مشاورت جاری ہے. قریبی ارکان کی جانب سے انھیں‌ اپنا مقدمہ میڈیا کے سامنے رکھنے اور اپنے بجائے وکیل کو بھیجنے کا مشورہ دیا گیا ہے.

    تجزیہ کاروں کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل کے لیے ارسال کردہ ناموں کو مسترد کیے جانے کے بعد حکومت اور نیب میں تنائو بڑھتا محسوس ہوتا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی کے لیے مزید مہلت طلب

    پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی کے لیے مزید مہلت طلب

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تعیناتی پر عدالت کے استفسار پر حکومت نے پیر تک مہلت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں انتظامی عدالتوں کے غیر فعال ہونے پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر حکومتی وکیل نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تعیناتی کے معاملے پر پیر تک مہلت مانگ لی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر جنرل کی تعیناتی کی سمری آج صدر کو بھجوا دیں گے، آئندہ منگل تک سمری منظور ہوجائے گی۔

    چیف جسٹس نے جواب دیا کہ آپ کی یقین دہانی کو آرڈر کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی یقین دہانی کروائی کہ ہم یہ لکھ دیں گے آپ کو عہدے سے نہ ہٹایا جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پیر تک پراسیکیوٹر تعینات کر کے جان چھڑائیں۔ وفاق، صوبے کہتے ہیں ہائیکورٹس نے نامزدگیاں نہیں بھجوائیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ اٹارنی اور ایڈووکیٹ جنرلز کے نمائندے پیر کو بیٹھ جائیں۔ رجسٹرار کو ججز تعیناتی میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رکاوٹ ہماری وجہ سے نہ ہوئی تو حکم جاری کریں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ رجسٹرار آفس میٹنگ کر کے عدالت کو رپورٹ پیش کریں۔

    پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی کے معاملے پر مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی جبکہ غیر فعال ٹربیونلز کے معاملے پر سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سماعت پر پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی پر اٹارنی جنرل نے ایک ہفتے کی مہلت مانگی تھی۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تقرری ایک ہفتے میں ہوجائے گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ احتساب عدالت کی خالی آسامی کے لیے نامزدگیاں نہیں بھجوائیں گئی۔ نامزدگیوں پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے رابطہ کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیئرمین نیب کی آف شور کمپنیوں کے خلاف تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت

    چیئرمین نیب کی آف شور کمپنیوں کے خلاف تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے آف شور کمپنیوں کے خلاف انکوائری منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب حکام کا اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں پاکستانیوں کی 435 آف شور کمپنیوں کی ابتدائی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ مذکورہ آف شور کمپنیاں پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین ایف بی آر کی 6 کمپنیاں بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔ منی لانڈرنگ کے پہلو سے بھی تحقیقات کی جائیں۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ ایف بی آر، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ لیا جائے اور ریکارڈ کی فراہمی کو مزید تیز کیا جائے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ شواہد اور قانون کے مطابق انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دوارب روپے کی کرپشن: نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف تحقیقات کا آغازکردیا

    دوارب روپے کی کرپشن: نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف تحقیقات کا آغازکردیا

    اسلام آباد : نیب نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف کرپشن تحقیقات شروع کردیں، سابق نااہل وزیر اعظم کے داماد پر ترقیاتی منصوبوں میں دو ارب روپے کرپشن کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب خیبرپختونخوا نے نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف کرپشن کے حوالے سے تحقیقات شروع کردیں ہیں، سابق نااہل وزیر اعظم کے داماد پر ترقیاتی منصوبوں میں دو ارب روپے کرپشن کا الزام ہے۔

    نیب کی پانچ رکنی ٹیم نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے اکیس مانسہرہ میں ترقیاتی منصوبوں کو دورہ کیا۔ نیب حکام کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے حلقہ میں تین ارب روپے کا ترقیاتی کام کروایا۔

    نیب کےمطابق مذکورہ منصوبے میں دو ارب رو پے کا ہیر پھیر کیا گیا ہے، چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کچھی کینال منصوبے میں کرپشن کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    اس حوالے سے چئیرمین نیب کا کہنا ہے کہ منصوبے کا تخمینہ 30 ارب سے 210 ارب تک کیسے پہنچ گیا؟ انکوائری ہوگی۔


    مزید پڑھیں: مولانا صاحب کا کوئی ایجنڈا نہیں ، یہ ایک دنیاوی مولوی ہے، کیپٹن (ر )صفدر


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی انکوائری : نیب نے شہباز شریف کو طلب کرلیا

    آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی انکوائری : نیب نے شہباز شریف کو طلب کرلیا

    لاہور : قومی احتساب بیورو نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو آشیانہ ہاﺅسنگ اسکیم کی انکوائری کیلئے طلب کرلیا، نیب نے بائیس جنوری کے نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق بڑے بھائی نواز شریف کے بعد اب چھوٹا بھائی بھی نیب کے شکنجے میں آگیا، قومی احتساب بیورو نے خادم اعلیٰ شہباز شریف کو 22 جنوری صبح دس بجے دفتر میں پیشی کا نوٹس دے دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب صبح دس بجے چھ رکنی کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا جواب دیں گے۔

     نیب اس سے قبل سابق ڈی جی ایل ڈی اے اور پیراگون سوسائٹی کے اعلیٰ حکام کو بھی طلب کرچکی ہے، یاد رہے کہ  وزیراعلٰی پنجاب نے کم آمدنی والے بے گھر افراد کو اپنے گھر کا سہانا خواب دکھایا تھا۔

    خود کو خادم اعلٰی کہنے والے وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف نے بڑے بڑے دعوؤں کے ساتھ دو ہزار گیارہ میں منصوبے کا افتتاح کیا۔

    دو ہزار بارہ میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز ہوا، منصوبے کے مطابق پانچ سال کی مدت میں پچاس ہزار گھر تعمیر کئے جانے تھے لیکن دعوے حقیقت میں تاحال تبدیل نہ ہو سکے۔


    مزید پڑھیں : آشیانہ اسکینڈل، پی ٹی آئی کا سعد رفیق کو برطرف کرنے کا مطالبہ


    واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں۔

    پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی، مذکورہ اسکیم سے روابط کے الزام پرپی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں خواجہ سعد رفیق کو عہدے سے برطرف کرنے کیلئے قرار داد بھی جمع کرائی تھی۔