Tag: نیب

  • نیب کی حدیبیہ پیپرملزریفرنس پھر کھولنے کیلئےنظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر

    نیب کی حدیبیہ پیپرملزریفرنس پھر کھولنے کیلئےنظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر

    اسلام آباد : نیب نے سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرملز میں نظرثانی کی درخواست دائر کردی ۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے پندرہ دسمبرکےحکم پرنظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کا حدیبیہ پیپز ملز ریفرنس سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا اور سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی، نیب نے اپنی اپیل میں سپریم کورٹ سے پندرہ دسمبر کے فیصلے پرنظر ثانی کی درخواست کی ہے۔

    درخواست میں موقف اپنا یا گیا ہے کہ نظر ثانی اپیل کا فیصلہ جےآئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا۔عدالت کے پندرہ دسمبرکےحکم نامےمیں نقائص ہیں جبکہ تفصیلی فیصلہ آٹھ جنوری کو جاری کیا گیا ۔

    نیب کی جانب سے نظر ثانی درخواست میں مزیددستاویزات بھی جمع کرائیں ۔ جس کے ساتھ پانامافیصلےکا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی


    یاد رہے گذشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کو حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی تھی اور نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی، درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائےگی۔

    بعد ازاں تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ریفرنس خارج کرنے کا فیصلہ درست تھا، ریفرنس کامقصد فریقین کودباؤمیں لانا تھا۔ نیب نے لاہور ہائی کورٹ سے دوبارہ تحقیقات کی استدعا ہی نہیں کی۔

    واضح رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نیب نے مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کیخلاف درخواست واپس لے لی

    نیب نے مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کیخلاف درخواست واپس لے لی

    اسلام آباد : نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازاورکیپٹن(ر)صفدرکیخلاف درخواست واپس لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق لندن فلیٹس ریفرنس میں مریم نواز اور کیٹپن صفدر کیخلاف نیب کی درخواست سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت میں پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ متعلقہ معاملے پر نیب ایک ضمنی ریفرنس جلد داخل کر رہا ہے، نئی درخواست کی روشنی میں وقتی طور پر درخواست واپس لے رہے ہیں، احتساب عدالت نے جعلی دستاویزات کی دفعات نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب نے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نےفردجرم میں ترمیم کی درخواست جزوی طور پر منظور کی تھی اور کیلبری فونٹ کی دستاویز سے متعلق سیکشن تھری اے کو فردجرم سے نکال دیا گیا۔


    مزید پڑھیں : مریم نواز کی فرد جرم میں ترمیم ، کیلیبری فونٹ سے متعلق سیکشن 3اے نکال دی گئی


    کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویزسے متعلق پیراگراف فرد جرم کے متن کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ پاناما جے آئی ٹی نے مریم نواز کی دستاویزات میں سے ایک ایسی چھوٹی سی غلطی پکڑی گئی تھی، جس نے شریف خاندان کے سارے ثبوتوں کو جھوٹا ثابت کردیا تھا، دستاویزات جس فونٹ سے ٹائپ ہوا وہ اس سال ریلیز ہی نہیں ہوا۔

    دوسری جانب یہ انکشاف ہوا ہے کہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد دنیائے معلومات کی سب سے بڑی ویب سائٹ وکی پیڈیا پر کیلیبری فونٹ سے متعلق ڈیٹا تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاہم وکی پیڈیا نے اسے عارضی طور پر بلاک کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیئرمین نیب کے دعوے بہت ہیں لیکن عملآ کچھ نہیں ہو رہا ہے، سراج الحق

    چیئرمین نیب کے دعوے بہت ہیں لیکن عملآ کچھ نہیں ہو رہا ہے، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالتوں کو کرپشن سے متعلق مقدمات کو تیزی سے چلانا چاہیئے تاکہ کرپٹ حکمرانوں کا بے رحم احتساب کیا جا سکے اور ملک سے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے.

    وہ لاہورمیں واقع جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں شعبہ ترتیب کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے، امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب تیز ترین احتساب کی بات کرتے ہیں لیکن عملاً کچھ کرکے دکھانے کو تیار نہیں ہیں.

    سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اسے شہادت کا مرتبہ حاصل ہو جائے لیکن اس بار حکومت کی آرزو پوری نہیں ہو گی اور اُسے کڑے احتساب سے گزرتے ہوئے اپنی بد اعمالیوں کا حساب دینا ہوگا اور حکمراں اس داغ سے نجات حاصل نہیں کر پائیں گے.

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سابق وزیراعظم عدالتوں کو پارٹی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اداروں پر تنقید کرتے ہوئے اپنی کرپشن کو عدالتی فیصلے کے پیچھے چھپانا چاہتے ہیں لیکن اب یہ ڈرامہ نہیں چلے گا کیوں کہ عوام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ کرپٹ ٹولے کو ووٹ کی طاقت سے شکست دیں گے.

     

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ انتخابات کا وقت پر انعقاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور قومی و ٹیکنو کریٹ حکومت محض ایک مفروضہ ہے جس کا حقیقیت سے کوئی تعلق نہیں اور ایسے تجربے اکثر ناکام ہی ہوتے ہیں تاہم انتخابات سے پہلے انتخابی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے.

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ انتخابی اصلاحات میں پاناما اور قرضے ہڑپ کرنے والوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے اور کسی بھی کرپٹ شخص کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے قانون تشکیل دیا جانا چاہیئے.

  • شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت16جنوری تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت16جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنا اہل وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر العزیزیہ ریفرنس میں استغاثہ کی گواہ سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا کہ 21 اگست 2017 کو نیب راولپنڈی میں تفتیشی افسرکو نوازشریف، حسن اور حسین نوازکےخلاف ریکارڈ دیا اور بیان قلمبند کروایا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کو کس نے بتایا کہ ریکارڈ العزیزیہ اور ہل میٹل سے متعلق ہے جس پر انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ العزیزیہ، ہل میٹل سے متعلق ریکارڈ ایس ای سی پی میں ہے؟ جس پر گواہ سدرہ منصور نے جواب دیا کہ میرے علم میں نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جبکہ پانچوں گواہ بیمار ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہوسکا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 12 ویں، مریم نواز 14 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 16 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔


    عمران خان نے جس تھالی میں کھایا اسی میں چھید کیا ،نوازشریف


    احتساب عدالت میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں ذاتیات پربات کرنے کے حق میں نہیں ہوں ، عمران خان نے جس تھالی میں کھایا اسی میں چھید کیا۔

    اس سے قبل کمرہ عدالت میں مختصر گفتگو میں صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ17 تاریخ سے نئی تحریک کاسامنا کرنےکوتیارہیں؟ ۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ساڑھے 4 سال سے تو انہی تحریکوں کا سامنا ہے، تحریکوں کا سامنا کرنا تو اب معمول سی بات ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں شریف فیملی کےخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت استغاثہ کے 2گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کے بعد سماعت ملتوی کردی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کا شریف فیملی کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

    نیب کا شریف فیملی کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

    لاہور: نیب نے شریف فیملی کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا، فیصلہ نیب ٹیم کو لندن سے ملنے والے مزید ثبوتوں‌ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم کو لندن سے ملنے والے ثبوتوں‌ کی بنیاد پر ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے. واضح رہے کہ نیب کی دو رکنی ٹیم کو لندن میں ایون فیلڈ کیس کے سلسلےمیں ثبوت ملےتھے۔

    یاد رہے کہ نیب نے30 دسمبر کو نوازشریف اور مریم نواز کوطلب کیا تھا، مگر نوازشریف اورمریم نواز نیب عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔

    اطلاعات کے مطابق اب نوازشریف اورمریم نواز کی عدم پیشی پر ضمنی ریفرنس دائر کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 9 جنوری تک ملتوی

    تجزیہ کاروں کے مطابق موجودہ حالات میں یہ ضمنی ریفرنس شریف برادران کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت میں شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت استغاثہ کے 2گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کے بعد 9 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔

    اس سے قبل 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    ذرایع کے مطابق نیب کی دو رکنی ٹیم کولندن میں ایون فیلڈ کیس کےسلسلےمیں ثبوت ملے، جن کی بنیا دضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • کراچی: سجاول ٹاؤن کمیٹی میں کروڑوں روپےخورد برد

    کراچی: سجاول ٹاؤن کمیٹی میں کروڑوں روپےخورد برد

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سجاول ٹاؤن کمیٹی میں کروڑوں روپے کی خردبرد کیس سے متعلق سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے نیب انکوائری کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سجاول ٹاون کمیٹی میں کروڑوں روپے کی خرد برد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں ٹاؤن میونسپل آفیسر ولی محمد شاہ اور عبداقاسم پیش ہوئے۔

    نیب تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے تنخواہوں اور دیگر مدوں میں جاری کردہ رقم میں خرد برد کی۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان کی انکوائری میں مزید دستاویزات جمع کیے جارہے ہیں دو ماہ کا وقت دیا جائے انکوائری مکمل کرکے چیئرمین نیب کو ارسال کردی جائے گی۔


    سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل میمن کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی


    چیف جسٹس نے ملزمان سے استفسار کیا کہ دو ماہ میں کتنی رقم سرکاری فنڈز سے نکالی،ٹاون افسر نے عدالت کو بتایا کہ تنخواہوں کی مد میں تین کروڑ روپے سے زائد رقم نکلوائی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملازمین تنخواہوں کے لیے مظاہرے کررہے ہیں اور آپ تنخواہوں کے لیے رقم نکلوارہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب انکوائریز میں کئی وقت ضائع کردیتی ہے۔

    عدالت نے نیب کو انکوائری مکمل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف تین نیب ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی۔ مسلم لیگ ن کے سربراہ آج دسویں بار عدالت میں پیش ہوں گے۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں نوازشریف کو حاضری سے ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ دیا تھا، جس کے بعد وہ اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہوگئے تھے۔

    میاں نواز شریف اپنی صاحب زادی کے ساتھ اتوار کے روز لندن سے وطن پہنچے اور آج وہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں گے۔احتساب عدالت نے استغاثہ کے دو گواہوں کو طلبی کے سمن جاری کر رکھے ہیں۔

    اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کے معاملہ پر نیب لاہور کی دو رکنی ٹیم کچھ روز قبل لندن روانہ ہوئی تھی۔ تحقیقی ٹیم نے ایک ہفتے لندن میں قیام کیا۔ اس کا مقصد لندن فلیٹس اور فلیگ شپ کمپنیز کے حوالے سے مزید شواہد اکٹھے کرنا تھا۔

    نیب کی دو رکنی ٹیم  پی آئی اے کی پرواز پی کے758 کے ذریعے آج لندن سے لاہور پہنچ رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شبہاز شریف بھی اسی فلیٹ سے پاکستان آرہے رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کاحدیبیہ پیپرملزکیس کھلوانے کیلئےنظرثانی اپیل دائرکرنےپرغور

    نیب کاحدیبیہ پیپرملزکیس کھلوانے کیلئےنظرثانی اپیل دائرکرنےپرغور

    اسلام آباد : نیب نے حدیبیہ پیپرملزکیس سے متعلق نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا، نظر ثانی اپیل پر جلد ہی کام مکمل کرکے اسے چند روز میں دائر کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کیخلاف حدیبیہ پیپرز ملز کیس کامعاملہ مکمل طور پر ختم نہ ہوا، نیب کی جانب حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس پر نظر ثانی کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب پہلے والی درخواست کی خامیاں دور کرنے کے بعد اپیل دائر کریگا، نظر ثانی اپیل پر جلد ہی کام مکمل کرکے اسے چند روز میں دائر کردیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپر مل کھولنے کی اپیل خارج کردی تھی اور کہا تھا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی، درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائے گی۔


    مزید پڑھیں :  سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی


    خیال رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہبازشریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی اور اب سپریم کورٹ آف پاکستان اس کیس کو دوبارہ کھولنے جارہی ہے جبکہ حدیبیہ کیس کےحوالےسے چیئرمین نیب کوبھی عدالت میں طلب کیا گیا تھا ۔

    خیال رہے کہ یہ کیس شہباز شریف کی سیاست کے لیے اہم ثابت ہوسکتا ہے

    واضح رہے کہ حدیبیہ ریفرنس سترہ سال پہلےسن دوہزارمیں وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے اعترافی بیان پرنیب نےدائرکیاتھا۔انہوں نےبیان میں نوازشریف کے دباؤپرشریف فیملی کے لیے ایک ارب چوبیس کروڑ روپےکی منی لانڈرنگ اورجعلی اکاؤنٹس کھولنےکااعتراف کیاتھا۔

    شریف برادران کی جلاوطنی کے سبب کیس التواءمیں چلا گیا تھا ۔ سنہ 2011 میں شریف خاندان نے اس کیس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا‘ عدالتِ عالیہ نےاحتساب عدالت کوکیس پرمزیدکارروائی سےروکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف  سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں چار گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے جبکہ سماعت 21 دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی جائیداد قرقی پرجواب جمع کرادیا، تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈارضامن کی جائیداد قرقی کے لیے متعلقہ حکام کوخطوط لکھے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خطوط کے جواب تاحال موصول نہیں ہوئے، جیسے ہی جواب موصول ہوں گے عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسرفیصل شہزاد نے اپنا بیان ریکاڑد کروایا اور سابق وزیرخزانہ کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

    بعدازاں ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور بتایا کہ اسحاق ڈار این اے 95 لاہور سے 1993 میں منتخب ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈارنے 16 دسمبر1993 کو بطور ایم این اے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار4 نومبر1996 تک ایم این اے رہے۔

    گواہ شیردل خان نے عدالت کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی بننے والے کو تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوجاتی ہے، 1993 میں اسحاق ڈار 14 ہزار ماہوار تنخواہ لیتے تھے۔

    شیردل خان نے کہا کہ اسحاق دار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 1997 کو حلف اٹھایا جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیربن گئے۔

    ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت کو بتایا، اسحاق ڈار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 97 کو حلف اٹھایا، جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیر بن گئے۔

    استغاثہ کے گواہ شیر دل خان کے بعد تیسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمرزمان نے بیان ریکارد کراویا اور عدالت کو بتایا کہ 1997میں اسحاق ڈاربورڈآف انویسٹمنٹ کے انچارج مقررہوئے۔

    قمر زمان نے کہا کہ 11جولائی1997 میں اسحاق کو وزرات تجارت کا قلمدان سونپا گیا جبکہ 1998میں اسحاق ڈارکو وزارت خزانہ کے اکنامک افیئرزکی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 16ا کتوبر1999 کونواز شریف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، 1999میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کے دیگروزیروں کوروک دیا گیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ 2008 کو اسحاق ڈارکا وزیرخزانہ ریونیواکنامک افیئرزنوٹیفکیشن جاری ہوا، 13ستمبر 2008 کواسحاق ڈارکا بطوروزیراستعفیٰ قبول کیا گیا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 2013 میں اسحاق ڈارکواکنامک افیئرزاورخزانہ کا وزیربنایا گیا اور انہیں پرائیویٹائزیشن کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ قمر زمان نے بتایا کہ 2017 میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کوکام سے روک دیا گیا، 2017 میں ہی اسحاق ڈارنے پھروزیرخزانہ کا قلمدان سنبھالا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام نوٹیفکیشن کی اصل کاپیاں دستیاب ہیں، ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورکودستاویزات کی کاپیاں ارسال کردیں۔

    قمرزمان نے عدالت کو بتایا کہ خود پیش ہوکرتفتیشی افسر نادرعباس کوبیان ریکارڈرکرایا، عدالت نے دستاویزات پر موجود دستخط اورانگوٹھے کے نشان کی تصدیق کرائی۔

    استغاثہ کے چوتھے گواہ ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت میں اسحاق ڈار کی بطوروزیراوردیگر تعیناتیوں کا ریکارڈ پیش کردیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ عظیم طارق خان نے اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔

    گواہ عبدالرحمن نے بھی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کیا تھا۔


    عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم


    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری، انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا

    اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری، انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ اسحاق ڈار کو کوئی ایسی بیماری نہیں، جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے، اس لیے انھیں انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے۔

    واضح رہے کہ عدالت سابق وزیر خزانہ کو پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

    تجزیہ کاروں کے نزدیک اس فیصلے سے ن لیگ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور ریڈ وارنٹ جاری ہونے کے بعد اسحاق ڈار برطانیہ میں سیاسی پناہ کا راستہ اختیار کرسکتے ہیں۔

    ماہرین قانون کا بھی یہی خیال ہے کہ اسحاق ڈار کو ریڈ وارنٹ پر گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: عدالت کا اسحاق ڈار کے ضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنے کا حکم

    یاد رہے کہ آج اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا تھا اور سماعت  18 دسمبر تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔