Tag: نیب

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی 8 گھنٹے طویل سماعت ختم ہوگئی۔ آج سماعت میں اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی گئیں جبکہ احتساب عدالت نے گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ طارق جاوید نجی بینک کے افسر جبکہ شاہد عزیز نیشنل انسویسٹمنٹ ٹرسٹ کے افسر ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ بے نامی دار کو نوٹس ہونا چاہیئے، بے نامی دار کو علم تو ہو کہ اس کی جائیداد زیر بحث ہے۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی جائیداد نہیں ہے، اگر ایسے شواہد ملیں تو آپ بلا لیں۔

    گواہ طارق جاوید نے عدالت میں کہا کہ سبہ 1999 سے البرکہ بینک سے وابستہ ہوں، نیب نے بینک کے ذریعے مجھے بلایا اور بینک نے مجھے نیب میں پیش ہونے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کی تصدیق شدہ بینک تفصیلات نیب کو فراہم کردیں جبکہ 17 اگست کو ایک اکاؤنٹ کی تفصیلات لے کر نیب گیا۔


    اسحٰق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد


    سماعت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کروادی گئیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ اکاؤنٹ 14 اکتوبر2000 کو کھولا گیا اور اکاؤنٹ میں 2006 کے بعد کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ نیب کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ جمع کروائی گئی دستاویزات کے کچھ خالی صفحات پر نمبرنگ کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات پڑھنے کے قابل نہیں اوربعض کی ترتیب غلط ہے جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات جو دستاویزات کا حصہ نہیں بن سکے وہ جمع کروا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ پیش کی گئی دستاویزات کو بطورشہادت استعمال کیا جاسکتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات تصدیق شدہ نہیں، بطورشہادت استعمال نہیں کی جاسکتیں۔

    گواہ طارق جاوید نے کہا کہ ہجویری مضاربہ کے اکاؤنٹس 3 افراد عبدالرشید، نعیم محبوب اور ندیم بیگ آپریٹ کر رہے تھے۔ نیب کو بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کردی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی دے دیں۔ پہلا اکاؤنٹ تبسم اسحٰق ڈار، دوسرا ہجویری مضاربہ جبکہ تیسرا اکاؤنٹ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ کے نام پر کھولا گیا۔


    وزیرخزانہ اسحٰق ڈار پرفرد جرم عائد


    خواجہ حارث نے کہا کہ پیش کی گئیں دستاویزات گواہ نے تیار کیں نہ اس کی تحویل میں ہیں۔ اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ دستاویزات پر اعتراض ہے یہ دستاویزات تو کوئی بھی تیار کرسکتا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہیں یہ بینک کی دستاویزات ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ طارق جاوید سے سوال کیا کہ جب آپ نیب کے پاس پیش ہوئے تو بیان ریکارڈ ہوا؟ جس پر طارق جاوید نے کہا کہ 17 اگست 2017 کو نیب میں میرا کوئی بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر نے 30 اگست2017 کو میرا بیان ریکارڈ کیا، تفتیشی افسر سے کوئی بات نہیں چھپائی۔ انہوں نے کہا کہ میری ڈیوٹی تھی نیب کو مقدمے کے دستاویزات فراہم کروں۔

    استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر کو نہیں بتایا کہ بینک اکاؤنٹ 3 افراد آپریٹ کر رہے ہیں، تفتیشی افسر کو بتایا اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ پر برانچ آپریشن مینیجر نے دستخط کیے۔ طارق جاوید نے کہا کہ ٹرانزیکشن تفصیل پر دستخط کی بات تفتیشی افسر کو بتائی۔

    بعد ازاں مینیجر قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ شاہد عزیز بطور گواہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    انہوں نے بیان دیا کہ اسحٰق ڈار نے اگست ستمبر 2015 میں 12 کروڑ کی سرمایہ کاری کی، جنوری2017 میں اسحٰق ڈار نے اپنی رقم واپس لے لی۔

    شاہد عزیز کے مطابق اسحٰق ڈار کو ساڑھے 3 کروڑ روپے منافع کے ساتھ رقم دی گئی یعنی مجموعی طور پر اسحٰق ڈار کو ساڑھے 15 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے یہ رقم بینک الفلاح لاہور میں جمع کروادیں، ان اکاؤنٹس کی مصدقہ نقول جمع کروادی ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا سرمایہ کاری میں ریکارڈ کے مطابق بے قائدگی پائی گئی جس پر نیب گواہ نے کہا کہ ہمارےریکارڈ کے مطابق کوئی بے قائدگی نہیں پائی گئی۔

    وکیل اسحٰق ڈار نے کہا کہ سرمایہ کاری کرنا تو کوئی غیر قانونی کام نہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ سرماریہ کاری پر منافع ٹیکس کاٹ کر دیا گیا؟ جس پر نیب گواہ شاہد عزیز نے مثبت جواب دیا۔

    گواہ شاہد عزیز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 3 فارمز اصلی موجود تھے ان کی نقول فراہم نہیں کیں، کراچی سے آنے والی نقول نیب کو فراہم کیں۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اصل دستاویز، اور عدالت میں پیش کی گئی فوٹو کاپی میں فرق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اصل دستاویز میں بعد میں تبدیلی کی گئی، یہ بہت بڑا فراڈ ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پہلے لاہور لکھا تھا پھر اسلام آباد لکھا گیا، پھر دوبارہ کاٹ کر لاہور لکھا گیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے ایک اور گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں 8 گھنٹے تک طویل تفتیش کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی واپس روانہ ہوگئے۔

    سماعت سے قبل احتساب عدالت کے اطراف پولیس اور ایف سی کے 200 اہلکار تعینات کیے گئے اور عدالت جانے والے غیر ضروری راستے بند کردیے گئے جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ میڈیا نمائندگان اور وزرا کو بھی خصوصی اجازت نامہ دکھانے کے بعد ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

    وزیر خزانہ اسحٰق ڈار وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ عدالت میں موجود رہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز، بیرسٹر ظفر اللہ، انوشہ رحمٰن سمیت طارق فضل چوہدری بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ 3 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے اسحٰق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی۔ وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کے اقدام کو چیلنج بھی کیا تھا۔

    احتساب عدالت نے 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • چیئرمین نیب کے لیے 6 نام تجویز

    چیئرمین نیب کے لیے 6 نام تجویز

    اسلام آباد: چیئرمین نیب کے لیے 6 نام سامنے آگئے۔ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے 3، 3 نام دیے گئے ہیں۔ حتمی فیصلہ جمعرات کو وزیر اعظم اور خورشید شاہ کے درمیان ملاقات میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ملاقات ہوئی جس میں نئے چیئرمین نیب کے لیے مشاورت کی گئی۔

    دونوں جانب سے 3، 3 نام دیے گئے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بتایا کہ چیئرمین نیب کے لیے حکومت کی جانب سے آفتاب سلطان، جسٹس ریٹائرڈ چوہدری اعجاز اور جسٹس ریٹائرڈ رحمت جعفری کے نام دیے گئے ہیں۔

    اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین نیب کے لیے جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اور سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کا نام تجویز کیے ہیں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمعرات کو وزیر اعظم سے ہونے والی ملاقات میں چیئرمین نیب کا نام فائنل ہونے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ اس وقت موجودہ چیئرمین نیب قمر الزماں چوہدری ہیں جنہوں نے 10 اکتوبر سنہ 2013 میں اس عہدے پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ رواں مہینے وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارکوحاضری سےاستثنیٰ نہیں دیا گیا‘ طارق فضل چوہدری

    اسحاق ڈارکوحاضری سےاستثنیٰ نہیں دیا گیا‘ طارق فضل چوہدری

    اسلام آباد : وزیرمملکت برائےکیڈ ڈاکٹرطارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت عدالتوں کا سامنا کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرمملکت برائےکیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ 48 گھنٹے میں فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی ہے۔

    طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار پر فردجرم عائد کی گئی ہے جبکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبرتک ملتوی کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی استدعا کو نہیں سنا گیا اور عدالتوں کے فیصلوں کو ریفرنس کے طور پر پیش کیا گیا۔

    وزیرمملکت برائےکیڈ کا کہنا تھا کہ 4 اکتوبر کو گواہان کو طلب کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ کل 28 گواہان ہیں اگلی پیشی پر2 گواہان کو طلب کیا گیا ہے جن کا تعلق لاہور سے ہے اوردونوں بینک کے افسران ہیں۔

    طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا گیا۔


    وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    خیال رہے کہ آج احتساب عدالت کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد کردی گئی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا۔


    نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائے گی


    واضح رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پر فرد جرم عائد کرنے کے لیےاحتساب عدالت نے 2 اکتوبر کی تاریخ دی تھی جبکہ حسن، حسین اور مریم نواز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں گرفتار کرکے 2 اکتوبرکو پیش کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈوب مرنےکا مقام ہےکہ اسحاق ڈارابھی تک وزیر ہیں‘ شیخ رشید

    ڈوب مرنےکا مقام ہےکہ اسحاق ڈارابھی تک وزیر ہیں‘ شیخ رشید

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ خزانے کے وزیر پر کیس چل رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز سےبات کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ اس کیس میں اسحاق ڈار پر سب سے زیادہ پریشر ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ڈوب مرنے کامقام ہے کہ اسحاق ڈار ابھی تک وزیر ہیں،افسوس کی بات ہے کہ خزانے کے وزیر پر کیس چل رہا ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس سے زیادہ جمہوری نظام کی کیا رسوائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ملک کی اس قدر تضحیک دیکھ کرشرم آتی ہے۔


    شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالناچاہیے‘ شیخ رشید


    یاد رہے کہ گزشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالناچاہیے ان لوگوں نے صرف ایل این جی میں 2 ارب کی کرپشن کی۔


    اسحاق ڈارمیں ذرا سی بھی شرم ہے توعہدہ چھوڑ دیں‘ شیخ رشید


    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کےباہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار میں تھوڑی سی بھی عزت نفس ہے تو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا‘ نوازشریف

    ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے جہاں سیاسی صورت حال، نیب ریفرنسز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدرات پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس شروع ہوگیا جس میں مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان اور دیگر سیاسی رفقا شریک ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں ہم نے ہمیشہ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کیا۔

    نوازشریف نے کہا کہ قانون کی پاسداری اورانصاف ہوناچاہیے، قانون کی پاسداری نہ ہونےسے تصادم کے خدشات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جائزاورناجائزسب کچھ تسلیم کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورت حال،نیب ریفرنسز پر بات ہوگی اور اس کے علاوہ نوازشریف کی لندن واپس روانگی کا فیصلہ بھی آج ہوگا۔


    نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد واپس روانہ


    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کے خلاف دائر تین نیب ریفرنسزپر وکالت نامے احتساب عدالت میں پیش کیے۔

    نوازشریف نے احتساب عدالت نمبر1 میں پیش ہونے پرعدالت کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبعیت ٹھیک نہیں جس پراحتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے کہا کہ پھرآپ جاسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف سخت سیکورٹی اور پروٹول میں پنجاب ہاؤس سے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے جہاں اس موقع پران کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئرقیادت بھی موجود تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالناچاہیے‘ شیخ رشید

    شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالناچاہیے‘ شیخ رشید

    اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اے آروائی نیوز سےبات کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، نوازشریف کو دھونس نہیں دکھانی چاہیے۔

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ یہ لوگ سپریم کورٹ میں اپنی صفائی پیش نہیں کرسکے جبکہ حدیبیہ،پاناما اورایل این جی کیس کا انہیں6 ماہ میں سامنا کرنا ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالناچاہیےان لوگوں نے صرف ایل این جی میں 2 ارب کی کرپشن کی۔


    نوازشریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے


    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ٹکراؤکی پالیسی پرعمل پیرا ہیں جوشروع ہوچکی،انہوں نےکہا کہ یہ لوگ بچنےکے لیے ہر طرح کی کوشش کررہے ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے لیے حکومتی مشینری کا استعمال کیا جارہا ہے


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نیب نے نوازشریف کیخلاف ایک اورانکوائری کا آغازکردیا

    نیب نے نوازشریف کیخلاف ایک اورانکوائری کا آغازکردیا

    لاہور: نوازشریف کےخلاف نیب میں ایک اور انکوائری کا آغاز کردیا گیا، ایل ڈی اے کےغیرقانونی پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ایک اور انکوائری کا آغاز کردیا ہے، نیب نے سابق وزیر اعظم سمیت13بیورو کریٹس اور دیگر اہم شخصیات کو شامل تفتیش کیا ہے۔

    نیب لاہور نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایل ڈی اے کے پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے تحقیقات کے لئے 29ستمبر کو طلب کر لیا ہے۔

    اس سلسلے میں نیب نے لاہور پولیس سے بھی مدد مانگ لی، لاہور پولیس کو سمن کی تکمیل کیلئے ہدایات جاری کردیں گئیں۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے گرد گھیرا تنگ، نیب نے شواہد حاصل کرلیے


    نیب کا کہنا ہے کہ لاہورپولیس ایس ایچ اوز کی مدد سے سمن کی تکمیل کرائیں، قومی احتساب بیورو نے سابق بیورو کریٹس اور ایل ڈی اے سے فائدہ لینےوالے 13 افراد کو طلب کیا ہے۔


    مزید پڑھیں: پیش نہیں ہوں گے: نواز شریف کا نیب کو تحریری جواب


    نیب نے لاہور پولیس کو 29ستمبر تک سمن کی تکمیل کرانےکی ہدایت کی ہے۔ نواز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب 25 پلاٹس من پسند بیورو کریٹس اور اعلیٰ افسران کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بدعنوان عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹ رہے ہیں: چیئرمین نیب

    بدعنوان عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹ رہے ہیں: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین قومی احتساب بیورو قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب حکام کی کانفرنس ہوئی۔ نیب چیئرمین کا کہنا تھا کہ بد عنوان عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کانفرنس چیئرمین قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت ہوئی۔ کانفرنس میں ڈی جیز، پراسیکیوٹر جنرل و دیگر حکام شریک تھے۔

    نیب کانفرنس میں ادارے کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جبکہ کرپشن کے اہم کیسز بھی زیر غور آئے۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔ بدعنوان عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپنے 4 سالہ دور میں بدعنوان عناصر سے 50 ارب وصول کیے اور اس رقم کو قومی خزانے میں جمع کروائے۔

    یاد رہے کہ اس وقت نیب میں شریف خاندان کے خلاف کرپشن کے ریفرنسز بھی دائر ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کا اسحاق ڈارکےخلاف ضمنی ریفرنس تیارکرنے کا فیصلہ

    نیب کا اسحاق ڈارکےخلاف ضمنی ریفرنس تیارکرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : نیب نے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر نوٹسز بھجوا دیئے گئے، اپنی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد فروخت نہیں کر سکتے، اسحاق ڈار کےخلاف ضمنی ریفرنس بھی تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد اب نیب نے بھی نواز شریف اور اسحاق ڈار کے خلاف گھیرا مزید تنگ کرنا شروع کردیا۔

    نیب نے نوازشریف کی رہائش گاہ جاتی امراء اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی لاہور میں رہائش گاہ پر نوٹس بھجوادیا ہے، نیب اہلکاروں نے ان کی گھر کے باہر نوٹس بھی چسپاں کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نوٹسزمیں کہا گیا ہےکہ نوازشریف اوراسحاق ڈار اپنی منقولہ اور غیرمنقولہ جائیداد فروخت یا منتقل نہیں کرسکتے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے وزیر خزانہ کے اثاثے منجمد اور احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے پر قابل ضمانت وارنٹ بھی جاری ہوچکے ہیں۔


    مزید پڑھیں: وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا لندن میں قیام بڑھانے کا فیصلہ


    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کےخلاف ضمنی ریفرنس تیار کرنےکا بھی فیصلہ کرلیا ہے، مذکورہ ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ آمدنی سے زائد اثاثہ جات بنانے پرکیا جائےگا۔


    مزید پڑھیں: نیب کی اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کیلئے درخواست


     نیب کو ریفرنس دائر کرنے کے حوالے سے بیرون ملک سے باہمی قانونی معاونت کا انتظار ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور بیرون ملک سے تفصیلات ملنے پراسحاق ڈار کے خلاف مزید ضمنی ریفرنس دائر ہونگے۔

  • شریف خاندان کے بینک اکاؤنٹس منجمد، جائیداد کی منتقلی پر پابندی

    شریف خاندان کے بینک اکاؤنٹس منجمد، جائیداد کی منتقلی پر پابندی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب ) نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے تمام اثاثے منجمد کردیے، اب شریف خاندان بینکوں سے اپنی رقوم نہیں نکال سکتا اور اپنی جائیداد فروخت یا کسی اور کے نام منتقل نہیں کرسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کے تمام اثاثے منجمد کرنے کے بعد نیب نے ملک بھر کے تمام اداروں کو شریف خاندان کے پانچ افراد سابق وزیراعظم نواز شریف، بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹے حسن اور حسین نواز کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم جاری کردیا۔


    اسی سے متعلق:اسحق ڈارکے بینک اکاؤنٹس منجمد، جائیداد کی فروخت پرپابندی


    نیب نے یہ حکم نامہ ملک بھر کے تمام بینکوں اور جائیداد سے متعلق تمام شہری اداروں سی ڈی اے، ڈی ایچ اے، ایل ڈی اے اور دیگر کو ارسال کردیا ہے، یہ خط ان اداروں کو 18 ستمبر کو ارسال کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ جائیداد کو منجمد کردیا جائے خلاف ورزی کی صورت میں اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    مکمل خبر ویڈیو میں:

    حکم نامہ ملنے کے بعدم تمام بینکوں نے شریف خاندان کے نام پر کھلے تمام بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا ہے اب شریف خاندان نیب کی تحقیقات مکمل ہونے تک ان بینک اکاؤنٹ سے رقم نکال یا منتقل نہیں کرسکیں گے۔

    اسی طرح جائیداد سے متعلق تمام اداروں نے شریف خاندان کے نام پر رجسٹرڈ تمام گھر، اراضی منجمد کردی ہے اب یہ زمینیں، پلاٹ یا دیگر پراپرٹیز کسی کے نام منتقل یا فروخت نہیں کی جاسکیں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیب لاہور نے اس ضمن میں ان پانچوں کو خطوط ارسال کردیے ہیں جو کہ ڈی جی نیب لاہور کی منظوری سے جاری کیے گئے۔

    شریف خاندان کی ساری جائیداد ملک سے باہر ہے، سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب

    سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجا عامر نے کہا کہ نیب کے خطوط سے شریف خاندان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ شریف خاندان کے تمام اثاثے ملک سے باہر ہیں، نیب کے پاس شریف خاندان کی جائیداد ضبط کرنے کا اختیار موجود ہے، نیب صرف خانہ پوری کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب میں قانون ہے  کہ کیس شروع ہوتے ہی اثاثے منجمد کردیے جاتے ہیں یہ تو اب ہوا ہے، نیب کا قانون ہے کہ اثاثوں کی خریدو فروخت نہیں ہوسکتی اسی طرح چیئرمین نیب کے پاس نواز شریف کی گرفتاری کے اختیارات بھی موجود ہیں۔

    شریف خاندان کو سزا بھی ہوسکتی ہے، شاہ محمود قریشی

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شریف خاندان کے خلاف کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے،ان کے اثاثے منجمد ہوسکتے ہیں تو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کو مالی نقصان کے ساتھ سیاسی نقصان ضرور ہوگا اور شریف خاندان سیاست سے باہر ہوجائے گا اور اگر کوئی نیا این آر او نہیں بنا تو شریف خاندان کے لیے مشکلات ہوں گی۔

    مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ ن لیگی اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرکے بچ  نہیں سکتے، شریف فیملی کے پاس الزامات کے جواب میں کوئی ثبوت نہیں