Tag: نیتن یاہو

  • وقت ہمارے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، اسرائیلی وزیر نیتن یاہو پر آگ بگولہ

    وقت ہمارے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، اسرائیلی وزیر نیتن یاہو پر آگ بگولہ

    صیہونی جنگی کابینہ کے رکن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بس اب خود سے جھوٹ بولنا بند کرنا ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس میں اسرائیلی وزیر ایزن کوٹ کا کہنا تھا کہ وقت بہت تیزی سے ہمارے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگی کو خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔

    صیہونی جنگی کابینہ کے رکن نے کہا کہ بس ہو گیا اب ہمیں خود سے جھوٹ بولنا بند کرنا ہوگا، یرغمالیوں کو چھڑوانے کیلئے ہمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر ایزن کوٹ کا بیٹا اور بھتیجا غزہ میں حماس کے خلاف لڑتے ہوئے ہلاک ہو گئے تھے۔

    ’یمن پر حملہ امریکا اور برطانیہ کی حماقت ہے‘

    اپنی کابینہ کے وزیر مشورے کو مسترد کرتے ہوئے جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگی آپریشن کو واحد حل قرار دیا۔

  • غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

    غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ اُن کا غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد غزہ کو حماس سے پاک کرانا اور اسرائیلی شہریوں کی بازیابی ہے۔ ان مقاصد کے حصول کے بعد غزہ سے فوج بلا سکتے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو درپیش پارٹی بغاوت کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کو خدشہ ہے کہ ان کی لیکود پارٹی میں مایوسی بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر انھیں ہٹانے کی مشترکہ کوشش کر سکتے ہیں۔

    سلامتی کونسل کا حوثیوں سے بحیرۂ احمر کی نقل و حمل پر حملے روکنے کا مطالبہ

    پیر کے روز حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی یش اٹید پارٹی نیتن یاہو کی جگہ لیکود پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے حق میں ووٹ دینے کے لیے تیار ہے۔

  • اسرائیلی میڈیا کا نیتن یاہو کو درپیش پارٹی بغاوت کا انکشاف

    اسرائیلی میڈیا کا نیتن یاہو کو درپیش پارٹی بغاوت کا انکشاف

    تل ابیب: اسرائیلی میڈیا نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو درپیش پارٹی بغاوت کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کو خدشہ ہے کہ ان کی لیکود پارٹی میں مایوسی بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر انھیں ہٹانے کی مشترکہ کوشش کر سکتے ہیں۔

    پیر کے روز حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی یش اٹید پارٹی نیتن یاہو کی جگہ لیکود پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے حق میں ووٹ دینے کے لیے تیار ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں لیکود پارٹی میں نیتن یاہو کے خلاف بغاوت اور حزب اختلاف کے ساتھ مل کر انھیں ہٹانے کے لیے ایک مشترکہ اقدام کے خدشات بڑھ گئے ہیں، دوسری طرف لیکود کے اراکین کی جانب سے اپنی ہی پارٹی اور حکمران اتحاد پر تنقید میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے۔

    96 دن ہو گئے اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری نہ روکی جا سکی، صحافی بیٹی سمیت شہید

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے سرحد پار حملے کی ذمہ داری قبول کرنے میں ناکامی پر نیتن یاہو سخت تنقید کی زد میں ہیں، اور اسرائیل میں نئے انتخابات کرانے کے مطالبات بھی بڑھ گئے ہیں، اور نیتن یاہو سے مستفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

    گزشتہ دنوں اسرائیلی میڈیا میں کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں میں یہ نکتہ سامنے آیا کہ اگر قبل از وقت انتخابات کرائے گئے تو نیتن یاہو حکومت نہیں بنا پائیں گے، اور گانٹز کے کامیاب ہونے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔

  • میں چاہتا ہوں وزرا پولی گراف ٹیسٹ کرائیں، نیتن یاہو کا عجیب و غریب مطالبہ

    میں چاہتا ہوں وزرا پولی گراف ٹیسٹ کرائیں، نیتن یاہو کا عجیب و غریب مطالبہ

    تل ابیب: ’لیکس کے طاعون‘ سے پریشان نیتن یاہو نے وزرا کے پولی گراف ٹیسٹ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے وزرا کا سچ جاننے کے لیے عجیب و غریب قانون کا مطالبہ کیا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے وزرا اعلیٰ سطح کی میٹنگز میں پولی گراف ٹیسٹ کرائیں۔

    نیتن یاہو نے اپنی کابینہ میں بری طرح پھیلنے والے ’لیکس کے طاعون‘ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ہر اس شخص کو جو کابینہ اور سیکیورٹی سے متعلق ہونے والی میٹنگز میں بیٹھتا ہے، پولی گراف ٹیسٹ کرنا چاہیے۔

    غزہ میں کیمیائی ہتھیار کا استعمال، برطانوی سرجن نے گواہی کے لیے خود کو پیش کر دیا

    انھوں نے کہا اب تک جس قسم کی چیزیں یہاں ہو رہی ہیں، اب وہ مزید جاری نہیں رہ سکتیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ پولی گراف ٹیسٹ کے سلسلے میں ایک قانون تیار کیا جائے۔

    واضح رہے کہ غزہ پر وحشیانہ بمباری کی پالیسی چلانے پر نیتن یاہو پر نہ صرف دنیا بھر میں بلکہ خود ملک کے اندر عوام و خوص کی جانب سے سخت تنقید ہو رہی ہے، عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔

    ان حالات میں سخت پریشانی میں گرفتار اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومتی اور فوجی حکام کے مابین شدید اختلاف پیدا ہو گیا ہے، اور کئی وزرا نے اعلیٰ سطح کی میٹنگز میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔

  • اسرائیلی پارلیمنٹ کے باہر دھرنا، نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    اسرائیلی پارلیمنٹ کے باہر دھرنا، نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    درجنوں اسرائیلی شہریوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر دھرنا دے دیا، اس دوران دھرنے کے شرکاء نے حکومت سے مستعفی ہونے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت 7 اکتوبر کے حملے کے بعد مقبولیت کھو رہی ہے۔

    اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 64 فیصد اسرائیلیوں نے 90 دن کی جنگ کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی کارکردگی ناکافی قرار دی۔

    دوسرے سروے میں 46 فیصد اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما بینی گانٹز ملک کی قیادت کے لیے موزوں ترین شخص ہیں۔

    دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئر بوک نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت، وقار اور تحفظ کے ساتھ رہنے کا حق ملنا چاہیے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل روانگی سے پہلے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا خاتمہ، خطے کو تشدد کے ابدی چکر سے نکلنا چاہیے۔

    ویڈیو: برطانوی خاتون صحافی کا لائیو شو کے دوران فلسطینی رہنماء سے جارحانہ رویہ

    جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئر بوک نے مزید کہا کہ حزب اللہ اسرائیل پر، حوثی بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے روکیں،جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ غزہ اسرائیل کیلیے خطرہ نہ بنے، حماس کو ہتھیار ڈال دینے چاہئیں۔

  • نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

    نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ میں قتل عام کے بعد بلی تھیلے سے باہر آ گئی، اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کو تل ابیب کے کنٹرول میں دینے کا مطالبہ کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہونا چاہیے، انھوں نے یہ پیشنگوئی بھی کی کہ علاقے میں جنگ ’’مزید کئی مہینے‘‘ چلے گی۔

    نیتن یاہو نے یہ تبصرہ ایک نیوز کانفرنس میں کیا جہاں انھوں نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ جاری رکھنے کا وعدہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا ’’فلاڈیلفی کوریڈور یا اگر زیادہ درست طریقے سے کہا جائے تو (غزہ کا) جنوبی اسٹاپ پوائنٹ ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے، اسے بند ہونا چاہیے، یہ واضح ہے کہ کوئی دوسرا انتظام اس علاقے میں عسکریت پسندی کے خاتمے کو یقینی نہیں بنائے گا۔‘‘

    ہفتے کے روز اسرائیل غزہ میں اپنی جنگ کے 13 ویں ہفتے میں داخل ہو گیا ہے، نیتن یاہو نے اس حوالے سے ایک خصوصی نیوز کانفرنس کی، جس میں انھوں نے حماس کو ختم کرنے اور غزہ میں قید تمام اسرائیلیوں کو واپس لانے کا عزم دہرایا۔

    قائد اعظم آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ کھڑے تھے: حماس ترجمان

    واضح رہے کہ سات اکتوبر کے حماس حملے کے بعد سے غزہ کے رہائشی علاقوں پر صہیونی فورسز کی جانب سے 86 ویں دن بھی وحشیانہ بمباری جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 165 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جس سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 21,672 ہو گئی ہے، جب کہ 56,165 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ شہیدوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، جس پر عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

  • پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے

    پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے

    تل ابیب: پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے جب خطاب کے دوران یرغمالیوں کے ورثا نے ان کے خلاف نعرے لگانے شروع کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران یہ انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں لڑائی ابھی خاتمے سے دور ہے، انھوں نے کہا غزہ کی جنگ خاتمے کے قریب نہیں طویل عرصے تک چلے گی۔

    نیتن یاہو کا خطاب سننے اور اپنی سنانے کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں کے ورثا بھی پارلیمنٹ کی گیلریوں میں موجود تھے۔ جب وزیر اعظم نے یہ کہا کہ انھیں یرغمالیوں کو واپسی کے لیے ابھی وقت لگے گا تاکہ غزہ میں فوجی اور جنگی دباؤ بڑھا کر یہ کام کر سکیں تو یرغمالیوں کے ورثا نے ابھی ابھی کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔

    اس پر نیتن یاہو قدرے گھبرائے اور جھنجھلا گئے، اور یرغمالیوں کے خاندانوں کے نعرے زیادہ تیز ہونے پر نیتن یاہو کو یہ بھی کہنا پڑا ’ہم جنگ کو فتح سے پہلے نہیں روک سکتے۔‘

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کے 129 یرغمالی حماس کے پاس قید ہیں، ان کے بارے میں یرغمالی خاندانوں میں اس وقت شدید غصہ دیکھنے میں آیا جب اسرائیلی فوجیوں نے خود ہی 3 یرغمالیوں کو گولی مار کر غزہ میں ہلاک کر دیا تھا۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انھیں اسرائیلی فیلڈ کمانڈروں نے بتایا ہے کہ ’مزید وقت‘ کی ضرورت ہے، وزیر اعظم نے کہا ہم 100 سے زائد یرغمالیوں کو بغیر فوجی دباؤ کے رہا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتے تھے، فوجی دباؤ کے بغیر تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے میں ہم کامیاب نہیں ہوں گے۔

  • نیتن یاہو کا مضحکہ خیز منصوبہ بے نقاب ہوگیا

    نیتن یاہو کا مضحکہ خیز منصوبہ بے نقاب ہوگیا

    اسرائیلی وزیرِ اعظم نتین یاہو کا مضحکہ خیز منصوبہ بے نقاب ہوگیا، جس میں فلسطینیوں کو بتدریج مصری سرحد کی جانب دھکیلنے کا پلان سامنے آیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے بیان میں عندیہ دیا گیا ہے کہ فلسطینی ’رضا کارانہ‘ طور پر غزہ سے باہر جا سکیں گے۔

    فلسطینی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اس صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ منصوبہ اسرائیلی قتلِ عام کا اصل محرک ہے۔

    اس پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو مضحکہ خیز خواب فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب حماس میڈیا سیل کا کہنا ہے کہ اب تک اسرائیل کی وحشیانہ اور جنگی جرائم پر مبنی زمینی اور فضائی جارحیت کے نتیجے میں 20 ہزار 674 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں، جبکہ 54 ہزار 536 فلسطینی زخمی ہیں۔

    اسرائیل کے حملوں میں 115 مساجد شہید ہوئیں، 65 ہزار گھر مکمل تباہ اور 3 لاکھ گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔اسرائیلی فوج کے حملوں میں 3 چرچ، 23 اسپتال، 200 ہیلتھ سینٹرز اور کلینک تباہ ہوئے ہیں۔

    ٹرمپ نے کرسمس پیغام میں بھی بائیڈن کو نہ بخشا

    اسرائیلی حملوں میں طبی عملے کے 311 افراد اور 103 صحافی شہید ہو گئے، غزہ میں 7 ہزار افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔جن کے بچنے کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔

  • اسرائیلی اپوزیشن لیڈر کا نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    اسرائیلی اپوزیشن لیڈر کا نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو میں اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نیتن یاہو اسرائیلی عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں، وہ وزیراعظم کی حیثیت سے مزید کام جاری نہیں رکھ سکتے۔

    اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو عالمی برادری اور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا بھی اعتماد کھو چکے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی سکیورٹی حکام نے 7 اکتوبر کے حملوں میں ناقابل معافی ناکامی کا ارتکاب کیا ہے۔

    اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے 7 اکتوبر کے حملے روکنے میں ناکامی پر مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو اپنے عہدے سے فوری مستعفی ہو جائیں اور اسرائیل میں نئے الیکشن کرائے جائیں۔

    اسرائیل نے جبالیہ کیمپ پر بھی بم برسا دیئے، مزید 90 فلسطینی شہید

    یاد رہے کہ اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر بینی گینٹز کے ساتھ دوران جنگ ایمرجنسی حکومت کے قیام کا معاہدہ کیا تھا تاہم یائر لاپڈ نے اس ایمرجنسی حکومت کا حصہ بننے سے منع کردیا تھا۔

  • اسرائیلی وزیر اعظم نے گھٹنے ٹیک دیے، حماس سے مذاکرات کا اعلان

    اسرائیلی وزیر اعظم نے گھٹنے ٹیک دیے، حماس سے مذاکرات کا اعلان

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گھٹنے ٹیک دیے، اور حماس سے مذاکرات کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس سے مذاکرات کا اعلان کر دیا ہے، غزہ میں صہیونی فوج کے ہاتھوں تین یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد تل ابیب، یروشلم، حیفہ اور دیگر شہروں میں ہزاروں اسرائیلی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

    انھوں نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے، اور جنگ بندی کے لیے حماس سے فوری مذاکرات کا مطالبہ کر رہے تھے، اسرائیلی ڈیفنس فورس نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ پر حملے میں تین یرغمالیوں کو خطرہ سمجھ کر مار ڈالا گیا تھا۔ آئی ڈی ایف کے مطابق اسرائیلی یرغمالی سفید کپڑے کا ٹکڑا لہراتے ہوئے مدد کا مطالبہ کر رہے تھے۔

    حماس نے 100 سے زائد اسرائیلی فوجی گاڑیاں تباہ کر دیں

    مظاہرین نے پوری اسرائیلی کابینہ کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس سے مذاکرات جاری ہیں۔

    ادھر قطری وزیر اعظم سے موساد کے سربراہ کی ملاقات ہوئی ہے، قطر نئے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے میں ثالثی کر رہا ہے۔ واضح رہے اسرائیلی فوج کے اس اعتراف نے کہ اس نے غلطی سے تین اسرائیلی اسیروں کو ہلاک کر دیا ہے، نہ صرف فوج کے جنگی قواعد پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ غزہ میں لڑائی کو ختم کرنے کے لیے وزیر اعظم نیتن یاہو پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔

    فوج کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یوتم ہیم، ایلون شمریز اور سامر طلالکا کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے غلط شناخت کیے جانے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

    دوسری طرف اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے ساتھ لڑاھی میں اس کے مزید دو فوجی مارے گئے ہیں، جس کے بعد غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی اہلکاروں کی کل تعداد 121 ہو گئی ہے۔