Tag: نیتن یاہو

  • حماس سے معاہدہ ہوگیا، کل کابینہ میں ووٹنگ ہوگی، نیتن یاہو

    حماس سے معاہدہ ہوگیا، کل کابینہ میں ووٹنگ ہوگی، نیتن یاہو

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس سے معاہدہ ہوگیا ہے، کل کابینہ میں ووٹنگ ہوگی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے سیکیورٹی کابینہ کومعاہدے پر بریفنگ دی گئی۔

    حماس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق تمام مسائل حل ہوگئے ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق معاہدے کے تحت اتوار کو پہلا یرغمالی 4 بجے رہا کیا جائے گا۔

    دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، 24 گھنٹے میں 113 فلسطینی شہید ہوگئے، جبکہ 200 سے زائد زخمی ہیں۔ حماس نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی اعلان کے بعد فضائی حملے اسرائیلی مغویوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے جن مقامات پر حملے کیے ان میں سے ایک مقام پر خاتون مغوی بھی موجود تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس خاتون کا نام جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے مغویوں کی فہرست میں شامل تھا۔

    ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ خاتون اسرائیلی مغوی کی حالت کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کیں تاہم یہ ضرور کہا کہ اس مرحلے پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ مغویوں کی آزادی کو کسی المیے میں تبدیل کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود مقبوضہ پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    امید ہے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل شروع ہوجائے گا، انٹونی بلنکن

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

  • کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    ایک طرف غزہ جنگ بندی ڈیل ہوتے ہی غزہ میں قبل از وقت جشن کا آغاز ہو گیا ہے، حالاں کہ اس کا اطلاق اتوار 19 جنوری سے ہوگا، اور دسری طرف اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے پر کابینہ کی ووٹنگ کو روک دیا ہے۔

    ڈیل ہوتے ہی اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند جماعتوں نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اور نیتن یاہو کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکیاں دی ہیں، لیکن اسرائیل کی وزارت خارجہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایلون لیل نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل کی کابینہ جنگ بندی معاہدے کے حق میں ووٹ دے دے گی۔

    ایلون لیل کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو کابینہ میں واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کو تو پوری ضمانت حاصل ہے، یعنی کابینہ سے اسے توثیق مل جائے گی۔

    لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں نیتن یاہو ہچکچاہٹ کے شکار ہیں، کیوں کہ انھیں اچھی طرح اندازا ہے کہ یہ ڈیل ان کے سیاسی اتحاد کو ممکنہ طور پر کمزور کر سکتی ہے، اس لیے ان کی جانب سے تشویش بجا ہے۔ تاہم نیتن یاہو کو احساس ہے کہ وہ شدت پسند وزرا بین گویر اور سموٹریچ کے بغیر بھی اپنا اتحاد برقرار رکھ سکتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے اعتدال پسند اراکین پر زیادہ انحصار کریں گے۔

    نیتن یاہو کو تشویش یہ ہو سکتی ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کو کابینہ کی جانب سے توثیق نہ ملے، کیوں کہ اس مرحلے کا مقصد ہی جنگ کا مستقل خاتمہ کرنا ہے، اس لیے وہ اعتدال پسند اراکین کی طرف زیادہ دیکھیں گے، اور ویسے بھی آئندہ 42 دنوں میں کون جانتا ہے کہ اس خطے کی شکل کیا ہوگی۔

    اسرائیلی اخبارات کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے اندر مسائل ابھرنا شروع ہو گئے ہیں، خاص طور پر ’مذہبی صہیونی پارٹی‘ کے درمیان کا اندرونی تنازعہ ابھر کر سامنے آ گیا ہے۔ یہ وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کی پارٹی ہے، جو یہ کہہ کر اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دے رہی ہے کہ اگر غزہ جنگ بندی معاہدے کو کابینہ کا ووٹ مل گیا تو یہ اسرائیل کے لیے ایک بری ڈیل ہوگی۔ صہیونی پارٹی کا مطالبہ ہے کہ معاہدے کے ابتدائی مرحلے کے بعد اسے یہ ضمانت دی جائے کہ اسرائیل واپس پوری قوت سے جنگ کی طرف جائے گا۔

    اس پارٹی کی میٹنگیں جاری ہیں، اور اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ وہ معاہدے کو ووٹ نہیں کریں گے، یہاں تک کہ اتحاد ہی چھوڑ دیں، اس جماعت کے ارکان کا کہنا ہے کہ ان کے حکومت سے دست بردار ہونے کا قوی امکان ہے۔

    ایک طرف بینجمن نیتن یاہو کو غزہ میں قیدیوں کو وطن واپس لانے کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے، اور دوسری طرف ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ بہت زیادہ رعایتیں دیں گے تو وہ ان کی حکومت کو گرا دیں گے۔

    انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ جنگ بندی معاہدے کے سخت مخالف ہیں، اور اس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اس معاہدے کا اسرائیلی معاشرے پر برا اثر پڑے گا، انھوں نے لکھا کہ ہم سب کو یرغمالیوں کی واپسی کی خواہش ہے لیکن کسی معاہدے کی بھارتی قیمت اسرائیل کے مستقبل کو ادا کرنا پڑے گا، ہم اسی مخمصے کا شکار ہیں۔ انھوں نے X پر لکھا کہ ہم معاہدے کی بحث کو اس لیے مسترد کر رہے ہیں کیوں کہ یہ اسرائیلی معاشرے میں نفرت اور تقسیم کی ’خانہ جنگی‘ میں تبدیل کر رہی ہے۔

    غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو جس مخمصے کا شکار ہیں، اس کی وجہ سے انھوں نے حماس پر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا الزام لگا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس معاہدے کے کچھ نکات کا انکار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے انھوں نے کابینہ میں معاہدے کی منظوری کا عمل روک دیا ہے۔

    نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے ثالثوں اور اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے کچھ حصوں سے انکار کیا ہے تاکہ آخری لمحات کی مراعات حاصل کی جا سکیں، اس لیے اسرائیلی کابینہ اس وقت تک اجلاس نہیں کرے گی جب تک کہ ثالث اسرائیل کو مطلع نہ کریں کہ حماس نے معاہدے کے تمام عناصر کو قبول کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی کابینہ آج اس معاہدے کی توثیق کرنے والی تھی۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ڈیل کی اگر کسی خلاف ورزی کی ہے تو وہ اسرائیل ہے، جس نے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے کم از کم 73 فلسطینیوں کو بمباری میں شہید کر دیا ہے، غزہ کے شہری دفاع کے مطابق تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 20 بچوں اور 25 خواتین سمیت کم از کم 73 فلسطینی شہید اور 230 سے ​​زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ریسکیو سروس نے بتایا کہ ان میں سے تقریباً 61 ہلاکتیں غزہ شہر میں ہوئی ہیں۔

  • نیتن یاہو نے جو بائیڈن اور ٹرمپ سے فون پر کیا کہا؟

    نیتن یاہو نے جو بائیڈن اور ٹرمپ سے فون پر کیا کہا؟

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو کی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ڈیل میں مدد پر دونوں شخصیات کا شکریہ ادا کیا۔

    اسرائیلی وزیراعظم آفس کے مطابق نیتن اور ٹرمپ نے جلد واشنگٹن میں ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں کے درمیان جلد ملاقات متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان 15ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس انتونیو گوتریس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کردی گئی ہے۔

    معاہدے کی توثیق کے باوجود اسرائیل کی بمباری، 3 فلسطینی شہید

    ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کردی گئی ہے، سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے جنوبی غزہ پٹی میں داخل ہوگئے ہیں۔

  • اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کیخلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

    اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کیخلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

    اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کرتے ہوئے تل ابیب کی مرکزی شاہراہ اور مختلف سڑکوں کو بند کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو حکومت کے خلاف تل ابیب میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے اور غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کو رہا کروانے کا مطالبہ کیا۔

    رپورٹس کے مطابق احتجاج کے دوران حکومت مخالف نعرے لگاتے مظاہرین نے کرائم منسٹر، شرم کرو، مزید جنگ نہیں کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔

    سڑکیں خالی کرانے کے لیے کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نے‘اسرائیل کی تاحیات حمایت’کے لیے بائیڈن کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ صدر جو بائیڈن کی کال پر بات چیت کی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں جاری جنگ بندی کے مذاکرات کی چند نئی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔

    وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر نے لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے، شام میں اسد حکومت کے خاتمے اور خطے میں ایران کی طاقت کے کمزور ہونے کے بعد بنیادی طور پر بدلے ہوئے علاقائی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

    لاس اینجلس آگ، ٹرمپ نے کسے قصور وار ٹھہرایا؟

    امریکی صدر نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ معاہدے کے تحت لڑائی روکنے پر انسانی امداد میں اضافے ہو سکے۔

  • نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا

    نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا

    دوحہ: غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکا، مصر اور قطر کی ثَالثی کی کوششیں جاری ہیں، اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل ایک جانب نہتے فلسطینیوں پر مسلسل مہلک حملے کر رہا ہے، تو دوسری جانب تل ابیب کا اعلیٰ سطح مذاکراتی وفد قطر پہنچا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کو قطر بھیجا ہے، اسرائیل کے فوجی اور سیاسی مشیر بھی قطر پہنچ رہے ہیں۔ موساد سربراہ قطری حکام سے جنگ بندی سے متعلق بات چیت کریں گے۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے، جنگ بندی مذاکرات کے بعد فوجیوں کا انخلا یقینی بنایا جائے گا، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ اسٹیووٹکوف نے بھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے، جہاں انھوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی، اور غزہ جنگ بندی معاہدہ کرنے پر بات کی گئی۔

    غزہ جنگ : بم دھماکے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک، 5 زخمی

    ادھر شمالی غزہ میں حماس سے لڑائی میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 6 زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوجیوں کو بیت حنون میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ سے بھی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، زخمیوں میں 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دوسری جانب سے اسرائیلی طیاروں نے اسکول پر بمباری کی، جس میں 32 فلسطینی شہید اور 200 زخمی ہوئے۔ نصیرات میں صہیونی فوج کی فائرنگ سے ایک اور صحافی شہید ہو گیا ہے۔ سول ڈیفنس کا کہنا ہے غزہ میں اسرائیلی طیاروں سے ممنوعہ ہتھیاروں کی بمباری سے 7 ہزار 820 لاشیں بخارات میں تحلیل ہو گئیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البراش نے بتایا کہ بعض حملوں میں دھماکے کا درجہ حرارت 4 ہزار ڈگری سے زیادہ تھا۔ التابعین اسکول پر فجر کے وقت کے حملے میں بھی ایسا ہی ہوا اور بہت سی لاشیں ختم ہو گئیں۔

    تل ابیب میں اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹرز کے باہر ہزاروں افراد نے نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اسرائیلی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ دو مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔

  • ویڈیو: نیتن یاہو کا مجسمہ توڑ دیا گیا!

    ویڈیو: نیتن یاہو کا مجسمہ توڑ دیا گیا!

    اسرائیل کی جارحیت سے دنیا عاجز اور اس سے نفرت کا اظہار کرتی رہتی ہے ایک شخص نے اسرائیلی وزیراعظم کا مجسمہ توڑ ڈالا۔

    اسرائیل کی مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف دنیا بھر میں آواز اٹھائی جا رہی ہے اور اس کے جارحانہ اقدامات پر مختلف طبقات اپنی نفرت کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔

    ایسا ہی ایک واقعہ میکسیکو میں پیش آیا ہے جہاں دارالحکومت میکسیکو سٹی کے ایک میوزیم میں رکھا گیا اسرائیلی وزیراعظم نیتین یاہو کا مجسمہ ایک شخص نے ہتھوڑی مار کر توڑ ڈالا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نقاب پوش فلسطینی پرچم لیے میوزیم میں آتا ہے اور پہلے نیتن یاہو کے مجسمے پر سرخ رنگ پھینکتا ہے۔ اس کے بعد ہتھوڑی سے اس کے چہرے کو بگاڑتا ہے اور آخری میں اسے زمین بوس کر دیتا ہے۔

    مذکورہ شخص کیمرے کے سامنے فلسطین زندہ باد، سوڈان زندہ باد اور یمن زندہ باد کے نعرے لگاتا اور اس کے بعد وہاں سے چلا جاتا ہے۔

     

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی میکسیکو کی ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا پوسٹ میں ایک کارکن نے نیتن یاہو کے مجسمے کو توڑنے اور گرانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ میوزیم مجسمے کو 40 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے خون سے نہیں چھپا سکا۔

    سوشل میڈیا پر اس وائرل ویڈیو پر دنیا بھر سے تبصرے جاری ہیں اور اکثر اسرائیلی اقدامات کی مذمت کر رہے ہیں۔

  • نیتن یاہو کی صحت سے متعلق اہم خبر سامنے آگئی

    نیتن یاہو کی صحت سے متعلق اہم خبر سامنے آگئی

    اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کا آپریشن مکمل ہوگیا ہے، جبکہ پروسٹیٹ کو نکال دیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی سرجری اسپتال کے کئی منزلہ زیرِ زمین وارڈ میں ہوئی۔

    ڈاکٹروں کے مطابق خوف کے باعث اسرائیلی وزیر اعظم کا زیرِ زمین آپریشن کرنا پڑا جو 2 گھنٹے سے زائد جاری رہا، انہیں اب کئی دن زیرِ زمین وارڈ میں گزارنے پڑیں گے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کی سرجری کے باعث عبوری وزیرِ اعظم کے طور پر وزیرِ انصاف یاریو لیون نے ذمے داریاں سنبھالی ہوئی ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کی عمر 75 سال ہے، گزشتہ سال ان کے دل میں پیس میکر نصب کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ تازہ کارروائیوں میں مزید 30 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اتوار کو چند گھنٹوں کے دوران غزہ سٹی کے 3 اسپتالوں پر حملے کیے، الوفا اسپتال پر حملے میں متعدد لوگ جھلس گئے اور کم از کم 7 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز کمال عدوان اسپتال کو آگ لگا کر اسپتال ڈائریکٹر اورعملے سمیت سیکڑوں افراد کو قیدی بنالیا تھا۔

    فلپائن لوزون میں 5.6 شدت کا زلزلہ

    فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر 30 فلسطینی شہید ہوئے۔

  • نیتن یاہو کے جسم سے سرجری کے ذریعے کون سا حصہ نکالا جائے گا؟

    نیتن یاہو کے جسم سے سرجری کے ذریعے کون سا حصہ نکالا جائے گا؟

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی پروسٹیٹ سرجری ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج اتوار کو وزیر اعظم کی سرجری ہو رہی ہے، جس میں ان کا پروسٹیٹ نکالا جائے گا۔

    بدھ کے روز ھداسا اسپتال میں 75 سالہ نیتن یاہو کا ٹیسٹ ہوا تھا جس میں انھیں پروسٹیٹ بڑھ جانے کے نتیجے میں پیشاب کی نالی میں انفیکشن کی تشخیص ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں آج ان کی پروسٹیٹ نکالنے کی سرجری ہوگی۔

    تشخیص کے بعد سے نیتن یاہو کا علاج اینٹی بائیوٹک کے ذریعے کیا جا رہا ہے، یاد رہے کہ مارچ میں ان کی ہرنیا کی سرجری بھی ہوئی تھی، جب کہ گزشتہ سال جولائی میں ڈاکٹروں نے ایک طبی خدشے کے بعد نیتن یاہو کو دل کے لیے پیس میکر لگایا۔

    غزہ کا کمال عدوان اسپتال ’اب خالی‘ ہے، ڈبلیو ایچ او کا غمناک بیان

    واضح رہے کہ نیتن یاہو کی سرجری کا اعلان شمالی غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے آخری اسپتالوں میں سے ایک، کمال عدوان، پر اسرائیلی چھاپے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں صہیونی فوجیوں نے اسپتال کو نذر آتش کیا اور اسپتال کے ڈائریکٹر کو گرفتار کر لیا۔

    نیتن یاہو اسرائیل کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم ہیں، آج پراسٹیٹ سرجری کے باوجود کابینہ کا ہفتہ وار اجلاس، جو عام طور پر اتوار کی شام کو ہوتا ہے، منسوخ نہیں کیا جائے گا۔

  • نیتن یاہو کی اہلیہ کیخلاف تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ

    نیتن یاہو کی اہلیہ کیخلاف تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ بڑی مشکل میں پھنس گئیں، اُن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں سیاسی مخالفین اور گواہوں کو ہراساں کیا جس پر اٹارنی جنرل نے تحقیقات شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت انصاف نے کہا ہے کہ ٹیلی ویژن پروگرام میں نیتن یاہو کی اہلیہ کے خلاف چلنے والی رپورٹ کی بنیاد پر تحقیقات کرائی جائیں گی۔

    ٹیلی ویژن پروگرام میں سارہ نیتن کے واٹس ایپ پیغامات دکھائے گئے ہیں جن میں وہ ایک سابق مشیر سے سیاسی مخالفین کے خلاف مظاہرے کروانے اور مقدمے کے اہم گواہ کو دھمکی کا کہہ رہی ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف چلنے والے بدعنوانی کے مقدمے سے متعلق یہ حالیہ انکشافات ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم پر مختلف کیسز میں دھوکہ دہی، اعتماد کو ٹھیس پہنچانے اور رشوت لینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے میڈیا مالکان اور دولت مند شخصیات سے لیے گئے فائدوں کے بدلے میں انہیں نوازا ہے۔

    تاہم ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایک منظم مہم کے تحت انہیں پراسیکیوٹر، پولیس اور میڈیا کی جانب سے نشانہ بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔

    دوسری جانب شام کے معزول صدر بشار الاسد کی اہلیہ اسماء الاسد خون کے کینسر (لیوکیمیا) میں مبتلا ہوگئیں۔ خون کے کینسر (لیوکیمیا) میں بچنے کے امکانات 50، 50 فیصد ہوتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ برطانوی نژاد شام کی سابق خاتونِ اوّل کا علاج جاری ہے اور اسی دوران انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کے لیے انہوں نے خود کو الگ بھی کر لیا ہے۔

    شام کے معزول صدر بشار الاسد کی اہلیہ اس سے قبل 2019ء میں چھاتی کے کینسر میں بھی مبتلا ہوگئی تھیں، انہوں نے علاج کے ایک سال بعد خود کو کینسر فری قرار دیا تھا۔

    سال 2024 کی اہم ترین عالمی خبریں- آڈیو

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ شام کے سابق صدر کی اہلیہ 1975ء میں لندن میں شامی والدین کے ہاں پیدا ہوئی تھیں، ان کے پاس برطانیہ اور شام کی دہری شہریت ہے۔

  • اسرائیل کی شام میں کارروائیوں کی کیا وجہ ہے؟ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو بتا دیا؟

    اسرائیل کی شام میں کارروائیوں کی کیا وجہ ہے؟ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو بتا دیا؟

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کوشام میں کارروائیوں سے متعلق بتایا کہ شام سے تنازع میں ہماری کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا کے نومنتخب صدر ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ٹرمپ سے شام میں پیش رفت اور غزہ سے یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی پرتفصیلی گفتگو ہوئی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ شام میں اسرائیلی کارروائیاں شام سے اسرائیل کو ممکنہ خطرات سے بچانے اور اسرائیل کے ساتھ سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانے بننے سے روکنے کے لیے ہیں۔

    دوسری جانب شام کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ اسرائیل کو کارروائیاں کرنے سے روکے، اسرائیل کو بھی چاہیے کہ وہ شامی سرزمین سے اپنی فوج فوری واپس بلائے۔

    امریکا نے شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا ہے، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے شام کی عبوری حکومت نے بین الاقوامی قوانین پرعمل نہ کیا تو پھر پابندیاں لگا دیں گے۔ انھوں نے کہا شام کی صورت حال سے آگاہ رہنے کے لیے امریکا حیات تحریر الشام سے رابطے میں ہے۔ امریکا اور ترکیے نے عبوری حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    شام کی نئی عبوری انتظامیہ کا فضائی حدود کھولنے سے متعلق اہم فیصلہ

    شام کے ڈی فیکٹو سربراہ احمد الشعرا المعروف کمانڈر الجولانی کا کہنا ہے کہ شام پر اسرائیلی حملوں کے باوجود نئے محاذ نہیں کھول سکتے۔