Tag: نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشین وگرافی

  • سمندر کی سطح میں اضافے سے ٹھٹہ، کراچی کو ڈوبنے کا خطرہ

    سمندر کی سطح میں اضافے سے ٹھٹہ، کراچی کو ڈوبنے کا خطرہ

    کراچی: نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشین وگرافی کے مطابق سمندر کی سطح میں اضافےسے ٹھٹہ اور بدین اگلے پینتیس سال میں جبکہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر ساحلی علاقے آئندہ پینتالیس برس تک ڈوب جائیں گے۔

    نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشین وگرافی نے شہریوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، انسٹیٹیوٹ نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کو بریفنگ میں بتایاکہ بڑھتے ہوئے سمندر کے پانی کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات نہ کئے گئے۔ تو کراچی، ٹھٹہ اور بدین سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

     انسٹی ٹیوٹ کے مطابق کراچی کا علاقہ ملیر سمندری پانی سے متاثر ہو رہاہے اور جلد ہی اس کے اثرات پورے شہر پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

    بدین انتظامیہ کا کہنا ہے بدین کا اکتیس ہزار ایکٹر سے زائد علاقہ پہلے ہی سمندر سے متاثر ہوچکا ہے، بلوچستان کو بھی سندھ جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔

  • ٹھٹہ، بدین 2050 اور کراچی کا 2060 تک ڈوبنے کا امکان

    ٹھٹہ، بدین 2050 اور کراچی کا 2060 تک ڈوبنے کا امکان

    کراچی : نیشنل انسٹیٹوٹ آف اوشین وگرافی کے مطابق سمندر کی سطح میں اضافے سے ٹھٹہ اور بدین اگلے پینتیس سال میں جبکہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر ساحلی علاقے آئندہ پینتالیس برس تک ڈوب جائیں گے۔

    سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کو بتایا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے سمندر کے پانی کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو کراچی، ٹھٹہ اور بدین سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    بریفنگ میں بتایا کہ 1989 میں اقوام متحدہ نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جو سمندر کے آگے بڑھنے سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

    انتظامیہ کے مطابق بدین کا اکتیس ہزار ایکٹر سے زائد علاقہ پہلے سے ہی سمندر سے متاثر ہوچکا ہے، بلوچستان کو بھی سندھ جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل این آئی او ڈاکٹر آصف انعام نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ عالمی قوانین کے مطابق زمین سے پانی حاصل کرنے کیلئے بورنگ کے استعمال کی حد 17 کیوبک کلو میٹر مقرر ہے جبکہ شہریوں کی جانب سے 64 کیوبک کلومیٹر تک زمین سے پانی حاصل کرنے کیلئے بورنگ کا استعمال کیا جارہا ہے۔

    کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 35 سال میں بلوچستان کی ساحلی پٹی کا دو کلومیٹر کا علاقہ سمندر کے پانی کی نذر ہوچکا ہے۔