Tag: نیشنل اکانومک کونسل

  • سندھ کو اسکیموں میں جائز حصہ نہیں دیا گیا: وزیر اعلیٰ سندھ کی این ای سی فیصلوں پر تنقید

    سندھ کو اسکیموں میں جائز حصہ نہیں دیا گیا: وزیر اعلیٰ سندھ کی این ای سی فیصلوں پر تنقید

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ سندھ کو اسکیموں میں جائز حصہ نہیں دیا گیا، نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں سندھ کے ساتھ ظلم ہوا، 74 ارب روپے سے ایک انچ روڈ نہیں بنایا گیا، جب تک اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ نہیں لیں گے مسائل رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے این ای سی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں کیا، انھوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل آئینی ادارہ ہے، پہلی بار ایسا ہوا کہ این ای سی میں 3 ایڈوائزر لیے گئے، آئین میں لکھا ہے ادارے کی سال میں 2 میٹنگز ہونی چاہئیں، 30 جون تک دوسری میٹنگ ہوگی تو آئینی تقاضے پورے ہوں گے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں لکھا ہے اگلے سال 5 فی صد گروتھ ہوگی، لیکن جس طرح کے منصوبے بنائے گئے ہیں ان میں 3 فی صد بھی گروتھ ممکن نہیں، یہ منصوبے بھی سیکریٹری نے پیش کیے اور ممبران سے رائے نہیں مانگی گئی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کو اسکیموں میں جائز حصہ نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی نے این ای سی میں جائے بغیر پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام) کو بدل دیا اور ستمبر 2018 میں دوبارہ پی ایس ڈی پی بنا دی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ ایک طرف سندھ میں ترقی پر گالیاں دی جا رہی ہیں دوسری طرف وفاق کہتا ہے کہ سندھ میں کوئی ترقی پذیرعلاقہ نہیں، جب کہ ٹنڈو جام میں ایک منصوبہ تھا وہ بھی نکال دیا گیا، پی ایس ڈی پی سے آئندہ سال کی 31 اسکیمیں نکال دی گئی ہیں، اگر وفاق نے کوئی فیصلہ کرنا ہے تو صوبوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اقتصادی کونسل نے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ اگلے سال 119 ارب کی اسکیمیں ہیں، ایک طرف کہتے ہیں 10 سال میں سندھ نے کچھ نہیں کیا، دوسری طرف سمری میں اعتراف کیا گیا ہے کہ سندھ میں کوئی کم ترقی والا علاقہ نہیں، وفاق اسکیموں سے متعلق فیصلے خود کر رہا ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پورا سال گزر گیا اور 14 ارب کی اسکیم پر صرف 15 کروڑ خرچ ہوئے، اس منصوبے پر وزیر اعظم کو خط لکھا جس پر ایکشن لیا گیا مگر نتیجہ صفر ہے، حیدر آباد یونی ورسٹی کی 2 ارب کی اسکیم کے لیے بھی صرف 50 کروڑ رکھے گئے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ روہڑی میں دریا پر پل بنانے کا نواز شریف نے اعلان کیا تھا، ان کے دور میں پہلے 5 کروڑ بعد میں ڈھائی ارب رکھے گئے، میں خوش تھا کہ 4 سال میں اسکیم مکمل ہو جائے گی لیکن روک دی گئی، شہداد پور، حیدر آباد اور سکھر سڑک کی اسکیمیں بھی ختم کر دی گئیں۔

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف نے کہا تھا گرین لائن کو ایک سال میں مکمل کریں گے، اس کے انفرا اسٹرکچر پر 3 سال لگ گئے، جب موجودہ وفاقی حکومت سے بات کی تو کہا بسیں آپ لائیں، کچھ لوگ غلط مشورے دے رہے ہیں اور غلط مشورے لیے جا رہے ہیں، این ایف سی اجلاس کے آخر میں وزیر اعظم اٹھ کر چلے گئے۔

  • قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 29 مئی کو طلب، بجٹ کی منظوری دی جائے گی

    قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 29 مئی کو طلب، بجٹ کی منظوری دی جائے گی

    اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 29 مئی کو طلب کر لیا گیا ہے، وزیر اعظم قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ کی منظوری دی جائے گی، اجلاس میں اے پی سی سی کی سفارشات بھی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

    قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں رواں سال اور آئندہ سال کے سالانہ پلان کا جائزہ لیا جائے گا، 12 ویں 5 سالہ پروگرام کا مسودہ بھی پیش کیا جائے گا۔

    اجلاس میں رواں اور آئندہ سال کے پی ایس ڈی پی کا بھی جائزہ لیا جائے گا، 3 مارچ 2019 تک کی ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی کی پیش رفت رپورٹس پیش ہوں گی، فاٹا انضمام، علاقوں کی بحالی و تعمیر نو کے لیے فورم کی مدت میں توسیع پر بھی غور کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا، اکانومی واچ

    نیشنل سوشل پروٹیکشن پالیسی فریم ورک کو بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے، اسلام آباد ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا قیام بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

    خیال رہے کہ آج پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ امریکی ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، نئی مانیٹری پالیسی عوام کی مشکلات بڑھا دے گی۔