Tag: نیلی روشنی

  • کراچی کے ساحل پر عجیب و غریب نظارہ ،  آخر معمہ کیا ہے؟

    کراچی کے ساحل پر عجیب و غریب نظارہ ، آخر معمہ کیا ہے؟

    کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی نے سب کو حیران کردیا ، اس منظر کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی، آئے جانتے ہیں آخر یہ معمہ کیا ہے۔

    گذشتہ رات کراچی کے ساحل پر ایک نایاب اور حیرت انگیز منظر دیکھا گیا ، جس نے سب کو حیران کردیا.

    دلکش نیلی روشنی سے مزین لہریں شہر کے ساحل پر ایک جادوئی نظارہ پیش کر رہی تھیں، جس نے شائقین کو مسحور کر دیا۔

    ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر معظم خان نے بتایا کہ یہ رجحان Noctiluca scintillans کی وجہ سے ہوا، جسے "سی فائر” یا "سی ٹوئنکل” بھی کہا جاتا ہے، یہ چھوٹے سمندری جاندار، جو سرسوں کے بیجوں سے چھوٹے ہیں، ایک کیمیائی عمل کے حصے کے طور پر روشنی خارج کرتے ہیں،جسے بایولومینیسینس کہا جاتا ہے۔

    معظم خان نے اس بات پر زور دیا کہ کراچی کے سمندر میں Noctiluca scintillans کی موجودگی اس علاقے میں سمندری حیات کی فراوانی کی نشاندہی کرتی ہے۔

    رات کی تاریکی میں لہروں میں نظر آنے والی یہ نیلی سی چمک اگر دن کی روشنی میں دیکھی جائے تو سبز نظر آتی ہے، یہ ایک قسم کے فائٹوپلانکٹن ہیں، جو عام طور پرمعتدل علاقوں کے ساحلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں.

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عمل سمندری حیاتیات کے علاوہ مختلف انواع کے جاندار میں بھی پایا جاتا ہے، عام طور سے جانور محفوظ رہنے کے لیے بایولومینیسینس کا عمل ظاہر کرتے ہیں۔

  • فون کی نیلی روشنی کا اثر دماغ تک پہنچانے والے خلیات دریافت

    فون کی نیلی روشنی کا اثر دماغ تک پہنچانے والے خلیات دریافت

    کیلی فورنیا: سائنس دانوں نے ایک طبی مطالعے میں آنکھوں میں ایسے خلیات کو شناخت کیا ہے جو ارگرد کی روشنی کا تعین کرتے ہوئے جسمانی گھڑی کے نظام کو ری سیٹ کرنے کا کام کرتے ہیں، جب یہ خلیات رات گئے مصنوعی روشنی کی زد میں آتے ہیں تو ہماری اندرونی گھڑی الجھن کا شکار ہو جاتی ہے، جس کا نتیجہ مختلف طبی مسائل کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے Salk انسٹی ٹیوٹ فار بائیولوجیکل اسٹیڈیز کی اس تحقیق میں جن خلیات کا تعین کیا گیا ہے، انھیں نیلی روشنی کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس بتایا گیا ہے، جس کا اثر دماغ تک پہنچتا ہے تو جسم کی حیاتیاتی گھڑی متاثر ہوتی ہے اور بے خوابی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، یہ روشنی عام ایل ای ڈی لائٹس اور دیگر ڈیوائسز جیسے اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ میں استعمال ہوتی ہے۔

    یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ رات کو تیز روشنی (اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ وغیرہ سے خارج ہونے والی روشنی) سے جسم کی حیاتیاتی گھڑی متاثر ہوتی ہے اور بے خوابی کا خطرہ بڑھتا ہے، یہ جسمانی گھڑی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے اور دن رات کا سائیکل متاثر ہونے سے مختلف امراض جیسا کہ کینسر، امراض قلب، موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    رات کو موبائل فون کے استعمال سے پڑنے والے دباؤ سے تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کا اخراج دماغ میں بڑھ جاتا ہے، جس سے دماغ میں برقی سرگرمی بڑھ جاتی ہے اور وہ جلد پر سکون نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ ماضی میں یہ مشورہ سامنے آتا رہا ہے کہ سونے سے ایک یا 2 گھنٹے پہلے اسکرین کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نابینا افراد میں بھی ان کی حیاتیاتی گھڑی دن رات کے سائیکل سے آگاہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے نابینا بھی روشنی کا احساس کر لیتے ہیں، تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ آئی پی آر جی سی ایس نامی یہ خلیات روشنی کے سگنل دماغ کو بھیجتے ہیں اور نابینا افراد بھی ان کی مدد سے دن یا رات کا تعین کر لیتے ہیں۔

    اس تحقیق کے بعد محققین کا کہنا ہے کہ ٹی وی، کمپیوٹر مانیٹر اور اسمارٹ فون اسکرین کو ایسے ڈیزائن کیا جا سکتا ہے جس سے نیلی روشنی کے دماغ پر اثر انداز ہونے کو روکا جا سکتا ہے۔

  • نیلی روشنی میں‌ بیٹھ کر بلڈپریشر کو قابو کرنا ممکن، تحقیق

    نیلی روشنی میں‌ بیٹھ کر بلڈپریشر کو قابو کرنا ممکن، تحقیق

    لندن: برطانیہ کے تحقیقاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیلی روشنی میں روزانہ آدھے گھنٹے بیٹھنے سے بلڈ پریشر کے مرض کو قابو کرنا ممکن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہر گولڈ فورڈ میں واقع ’سرے یونیورسٹی‘ کے ماہرین نے نیلی روشنی میں روزانہ آدھے گھنٹے بیٹھنے کا حیران فائدہ تلاش کرلیا۔

    تحقیقاتی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ سائنسی ترقی اور جدید طرز زندگی کی وجہ سے انسانوں میں تیزی کے ساتھ بلڈپریشر اور دل کی بیماریاں پھیلیں اور اس سے بہت سارے لوگ متاثر بھی ہوئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈپریشر بلاشبہ ایسی بیماری ہے جس کو قابو میں کرنے کے لیے مہنگی ادویات بھی استعمال کرنا پڑتی ہیں مگر اب ایسا طریقہ علاج سامنے آگیا جو ہم سب کے لیے حیران کُن ہے۔

    تحقیق میں ماہرین نے 14 مردوں کو آدھے گھنٹے تک روشنی میں بٹھایا اور اس کے بعد اُن کا بلڈ پریشر چیک کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ نیلی روشنی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ادویات کا کام کرسکتی ہے، ہم نے جن افراد کو  نیلی روشنی میں چھوڑا اُن کا بلڈپریشر کنٹرول ہوگیا تھا۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے ایک اور گروپ کو بلڈپریشر کم کرنے کی ادویات بھی دیں، حیران کن طور پر ’بلیو لائٹ‘ میں بیٹھنے اور  گولی استعمال والے لوگوں کا بلڈپریشر برابر ہی تھا۔

    ماہرین نے مردوں کو 450 نینو میٹرز خالص نیلی روشنی میں آدھے گھنٹے تک بٹھایا تو اُن کا نہ صرف بلڈ پریشر کنٹرول ہوا بلکہ دل کی دھڑکن، خون کے بہاؤ کی رفتار بھی نارمل رہی۔

    تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر کرسٹیان ہیس کا کہنا تھا کہ ’نیلی روشنی انسانوں کے لیے فائدے مند ہے کیونکہ یہ انسانی جسم میں موجود نائٹرک آکسائیڈ کے اخراج کو یقینی بناتی ہے جس کے بعد خون کی نالیاں پرسکون ہوجاتی اور اس سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے‘۔