Tag: نیند

  • نیند پوری نہ ہونا کس بیماری میں مبتلا ہونے کی علامت ہے

    نیند پوری نہ ہونا کس بیماری میں مبتلا ہونے کی علامت ہے

    مناسب وقت کی نیند لینا ہماری صحت کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن نیند کی کمی شخصیت کے ہر پہلو پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    اگر آپ خود کو دن کے دوران بار بار جماہی لیتے، نیند سے لڑتے یا تیسری یا چوتھی کافی کے بغیر دن گزارنے سے قاصر پاتے ہیں، تو یہ علامات معمولی نہیں بلکہ کسی سنگین نیند کی کمی کا اشارہ ہوسکتی ہیں۔

    امریکی اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کے مطابق نیند کی کمی نہ صرف روزمرہ کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے بلکہ طویل المدتی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    نیند کے معمول کو بدلنے کے ساتھ ضروری ہے کہ روزانہ سونے اور جاگنے کا وقت بھی یکساں ہو۔اس طرح جسم کو نیند میں آنے والی تبدیلی کو اپنانے میں مدد ملے گی اور نیند کی کمی کا امکان کم ہوگا۔

    قیلولہ :

    دوپہر کے وقت مختصر وقت تک قیلولے سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

    مگر دوپہر کی اس نیند کا دورانیہ 20 سے 30 منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ زیادہ وقت سونے سے جسمانی و ذہنی تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    اے اے ایس ایم کے صدر اور میو کلینک منی سوٹا کے ماہر امراض تنفس ڈاکٹر ایرک اولسن کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی ایک سنگین طبی مسئلہ ہے جس کے سماجی اور انفرادی دونوں سطحوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، چاہے وہ ڈرائیونگ کے دوران حادثات ہوں یا کام کی جگہ پر غلطیاں۔”

    نیند کی کمی کے نقصانات

    تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے کی معیاری نیند نہ لینے سے ذیابیطس، ڈپریشن، دل اور گردے کی بیماریاں، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا اور فالج جیسے امراض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق اگر کوئی شخص بورنگ میٹنگ میں بھی سو جاتا ہے تو یہ نیند کی کمی کا واضح اشارہ ہے۔ ایک تازہ دم انسان کسی بھی حالت میں آنکھ نہیں بند کرے گا۔

    خطرناک پہلو یہ ہے

    ماہرین کے مطابق، جب نیند مستقل کم ہو، تو انسان خود کو نارمل سمجھنے لگتا ہے، حالانکہ اصل میں اس کی دماغی کارکردگی شدید متاثر ہوچکی ہوتی ہے۔

    وجوہات اور احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق نیند کی خرابی جیسے نیند میں سانس رکنا، بے خوابی، بے چین ٹانگوں کا مسئلہ اور سونے کے اوقات میں خلل، نیند میں کمی کی وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں۔

    زندگی کے انداز اور عادات بھی اس میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ کیفین، الکوحل، چرس کا استعمال، نامناسب سونے کا ماحول (زیادہ روشنی، شور یا درجہ حرارت)، یہ سب نیند کے معیار کو متاثر کرتے ہیں۔

    ماہرن صحت کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ الکوحل یا چرس پینے سے اچھی نیند آتی ہے اس بات میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ اشیاء نیند کو مزید خراب کرتی ہیں۔ بہتر نیند کے لیے ان اشیاء سے پرہیز اور صحت مند طرز زندگی ضروری ہے۔

  • خواتین کو کتنے گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے؟

    خواتین کو کتنے گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے؟

    اکثر آپ نے سنا ہوگا کہ بہتر اور بھرپور انداز میں کام کرنے کے لئے 7 سے 8 گھنٹوں کی نیند لینا انتہائی ضروری ہے۔

    تاہم خواتین کا معاملہ اس سے ذرا مختلف ہے، کیونکہ خواتین کو 8 گھنٹوں سے زائد کی نیند درکار ہوتی ہے تاکہ وہ دن بھر بہتر اور چاق و چوبند انداز میں کام کرسکیں۔

    برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق خواتین کو مردوں کے مقابلے زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے، نیند کی کمی انسان کی صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔

    عام طور یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ مردوں کو زیادہ نیند اور سکون کی ضرورت ہوتی ہے مگر معاملہ اس کے برعکس ہے، خواتین کو مردوں کے مقابلے 20 منٹ زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔

    محقیقن کا ماننا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کا دماغ دن بھر زیادہ سخت کام کرتا ہے اس لیے انہیں مردوں کے مقابلے میں کم از کم 20 منٹ زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔

    وہ افراد صحیح معنوں میں اپنی نیند کو پورا کرتے ہیں انہیں اضطراب اور افسردگی جیسی کیفیات کا کم و بیش سامنا رہتا اور ایسے افراد اپنے روز مرہ کے معموملاتِ زندگی میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    موبائل فون کے اثرات : طلبہ کے خیالات نے سب کو حیران کردیا

    اگر آپ کی نیند پوری ہوچکی ہے تو اس سے آپ کے دماغ کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، جبکہ بھر پور نیند بہتر قلبی صحت، اہضمام، بہتر نظام ہاضمہ، اچھی جلد اور بالوں کے علاوہ لمبی عمر کے لیے بھی ضروری ہے۔

  • میلاٹونن سے بھر پور غذا کھائیں اور پرسکون نیند سوئیں

    میلاٹونن سے بھر پور غذا کھائیں اور پرسکون نیند سوئیں

    آسان الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ میلاٹون نیند کا ہارمون ہے جو جسمانی نظام کو صحیح طرح سے چلانے کے لئے نہایت ضروری ہے،میلاٹونن ہارمون کا اخراج پائنل غدود سے ہوتا ہے ۔

    میلاٹونن ایک مٹر کے سائز کا غدود ہوتا ہے جو کے دماغ کے بالکل درمیان میں پایا جاتا ہے، یہ آپ کے جسم  میں سونے او ر جاگنے کے وقت کا تعین کرتا ہے۔

    عام طور پر آپ کا جسم رات کو زیادہ میلاٹون بناتا ہے سورج غروب ہونے کے بعد یہ سطح عام طور پر شام میں بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ میلاٹون اچھی نیند کے لیے بے حد ضروری ہے، یہ سورج کی روشنی کے ساتھ کام کرتا ہے،  جب سورج غروب ہوتا ہے تو زیادہ میلاٹونن بنتا ہے اور جب سورج اوپر آتا ہے تو یہ کم ہوجاتا ہے۔

    محققین کے مطابق غذا میں میلاٹونن کو شامل کرنے سے نیند بہتر ہو سکتی ہے، اس بات کے بہت کم ثبوت ہیں کہ میلاٹونن دائمی بے خوابی کے خلاف موثر ہے۔ لیکن اگر آپ جیٹ لیگ کا سامنا کر رہے ہیں، تو اس سے آپ کو نیند کے معمول پر واپس آنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس ضمن میں میلاٹون سپلیمنٹس بھی لیے جاسکتے ہیں تاہم قدرتی غذاؤں سے اسے حاصل کرنا نہایت آسان ہونے کے ساتھ صحت بخش بھی ہے۔

    کھٹی چیری

    کھٹی چیری کا جوس نیند لانے کے لیے سب سے زیادہ مشہور غذا میں سے ایک جانا جاتا ہے۔ محققین کے مطابق یہ جسم میں میلاٹونن کی سطح کو بڑھاکر اور نیند کو بہتر بناتا ہے۔

    انڈے

    انڈے میلاٹون کے بہترین ذرائع میں سے ایک ہیں، انڈے بھی انتہائی غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، جو دیگر ضروری غذائی اجزا کے علاوہ پروٹین اور آئرن بھی پیش کرتے ہیں۔

    دودھ

    گرم دودھ بے خوابی کا روایتی علاج ہے، اس لیے اس میں میلاٹون کی مقدار زیادہ ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ اگر آپ ڈیری مصنوعات کو پسند کرتے ہیں تو یہ ایک اچھا آپشن ہوسکتا ہے۔

    مچھلی

    مچھلی دیگر گوشت کے مقابلے میلاٹونن کا بہتر ذریعہ ہے، بہترین اختیارات تیل والی مچھلی ہیں جیسے سالمن اور سارڈینز، جو قیمتی اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بھی فراہم کرتی ہیں۔

  • کیا آپ خوابوں کے بارے میں یہ حیران کن اور دلچسپ حقائق جانتے ہیں؟

    کیا آپ خوابوں کے بارے میں یہ حیران کن اور دلچسپ حقائق جانتے ہیں؟

    خواب، نیند کے دوران آنے والے وہ خیالات ہیں جو ہمارے شعور اور لاشعور سے مل کر تشکیل پاتے ہیں۔ ہمیشہ سے یہ خواب ماہرین نفسیات کی دلچسپی کا موضوع رہے ہیں۔

    جب ہم نیند میں ہوتے ہیں تو ہمارا شعور سوجاتا ہے اور لاشعور جاگ جاتا ہے اور یہی خواب بنانے کا ذمہ دار ہے، خواب ہمارے دماغ کے اس حصے سے کنٹرول ہوتے ہیں جو جذبات سے تعلق رکھتا ہے، اس حصے سے نہیں جو منطقی انداز میں کام کرتا ہے اور جاگنے کے دوران ہم پر حاوی رہتا ہے۔

    آج ہم آپ کو ان خوابوں کے بارے میں نہایت دلچسپ معلومات بتانے جارہے ہیں۔

    خواب میں موبائل فون دیکھنا ناممکن

    کیا آپ جانتے ہیں ہم اپنے خواب میں اسمارٹ فون، کار یا دیگر کسی ٹیکنالوجی کو نہیں دیکھ سکتے؟

    اس کی وجہ یہ ہے کہ خواب ہمارے دماغ کی جینیاتی یادداشت (جینیٹک میموری) پر مشتمل ہوتے ہیں جو سینکڑوں سال قدیم ہے، ٹیکنالوجی ہماری زندگی میں نسبتاً نئی ہے اور ہمارا دماغ تاحال اس سے مانوس نہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ بلیک اینڈ وائٹ فلموں کے دور کے افراد عموماً عمر کے آخری حصے تک بلیک اینڈ وائٹ خواب دیکھتے ہیں، دنیا بھر میں تقریباً 12 فیصد افراد سیاہ و سفید خواب دیکھتے ہیں۔

    خواب میں کچھ لکھنا اور پڑھنا بھی ناممکن

    اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے دوران ہمارے دماغ کا وہ حصہ غیر فعال ہوجاتا ہے جو زبانوں کو سجھتا ہے۔

    صرف یہی نہیں بلکہ خواب میں کی جانے والی گفتگو بھی زبان سے نہیں ہوتی، یہ ٹیلی پیتھی کی طرح ہوتی ہے جس میں لوگ خیالات کے ذریعے ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں۔

    اجنبی شخص

    ہم اپنے خواب میں کبھی کسی اجنبی شخص کو بھی نہیں دیکھتے۔

    اگر آپ نے کبھی کوئی خواب ایسا دیکھا ہے جس میں کوئی اجنبی شخص آپ کا پیچھا کر رہا ہے، یا آپ کے گھر میں کوئی اجنبی شخص موجود ہے، تو حقیقی زندگی میں آپ نے اس شخص کو کہیں نہ کہیں دیکھ رکھا ہے، لیکن وہ آپ کو یاد نہیں۔

    البتہ وہ آپ کے دماغ کو یاد ہے جسے وہ آپ کے خواب میں لے آیا۔

    عجیب اور بے معنی خواب کیوں آتے ہیں؟

    ہم اپنے دن بھر میں غیر ارادی طور پر جو مختلف بے معنی الفاظ اور فقرے استعمال کرتے ہیں، مذاق یا سنجیدگی میں کوئی صورتحال گھڑتے ہیں اور لایعنی سوچیں سوچتے ہیں، وہ خواب میں تصویر کی صورت میں سامنے آجاتی ہیں۔

    کیا کوئی رات بغیر خواب دیکھے بھی گزر سکتی ہے؟

    ایسا ممکن نہیں، ہم ہر رات، اور ہر نیند کے دوران کئی خواب دیکھتے ہیں، لیکن ان میں سے ایک آدھ ہی یاد رکھ پاتے ہیں۔

    نابینا افراد کے خواب کیسے ہوتے ہیں؟

    نابینا افراد دیکھ نہیں سکتے لیکن انہوں نے بہت سی آوازیں، غائبانہ منظر کشی، اور خوشبوئیں محسوس کی ہوتی ہیں اور انہی کی بنیاد پر انہیں خواب دکھائی دیتے ہیں۔

    ایسے افراد جو بعد میں عمر کے کسی حصے میں بینائی سے محروم ہوئے ہوں، ان کے خواب عام انسانوں جیسے ہی ہوتے ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ مبہم اور بے رنگ ہوتے جاتے ہیں۔

    کیا خواب سیکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں؟

    اس کا جواب ہاں میں ہے، ہمارا دماغ نیند کے دوران، دن بھر جاگتے ہوئے ملنے والی معلومات کا تجزیہ کرتا ہے اور ان میں سے غیر ضروری معلومات کو تلف کردیتا ہے یا یوں کہیئے کہ ڈیلیٹ کردیتا ہے۔

    برے خوابوں سے نجات ممکن ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے برے خواب کو یاد رکھیں، ان کا تجزیہ کریں اور ان کے بارے میں گفتگو کریں، تو برے خواب آنا آہستہ آہستہ کم ہوسکتے ہیں۔

    تو کیا اچھے خواب دیکھنا بھی ممکن ہے؟

    اس حوالے سے ماہرین کی تجویز ہے کہ سونے سے قبل پریشان کن، برے اور خوفزدہ کردینے والے خیالات نہ سوچے جائیں، یا اس چیز سے دماغ ہٹا لیا جائے جو آپ کو پریشان کر رہی ہے، تو اچھے خواب آنا ممکن ہے۔

    اس مقصد کے لیے کمرے میں یا ہیڈ فون پر دھیمی موسیقی سنی جاسکتی ہے جو دماغ اور اعصاب کو پرسکون کرے، جیسے بارش کی، لہروں کی یا ایک مسلسل دھیمی آواز۔

    علاوہ ازیں سونے سے قبل لیونڈر کی خوشبو سونگھنا بھی پرسکون نیند اور اچھے خواب لانے کا سبب بن سکتی ہے۔

  • نیند سے پہلے اپنائی جانے والی وہ عادت جو دماغی کارکردگی بہترین بنائے

    نیند سے پہلے اپنائی جانے والی وہ عادت جو دماغی کارکردگی بہترین بنائے

    تازہ ہوا میں وقت گزارنا اور فطرت کے ساتھ تعلق انسان کے جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رہنے کے نہایت ضروری ہے اور حال ہی میں کی گئی ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق رات کو سوتے وقت بیڈ روم کی کھڑکی کھول کر سونے سے رات کو بہترین نیند آتی ہے اور اس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی بڑھتی ہے۔

    40 افراد پر کی گئی تحقیق کے مطابق تازہ ہوا کے لیے کمرے میں ہوا کے گزرنے کا مناسب انتظام کرنے سے یہ افراد رات کو بھرپور نیند سے محظوظ ہوئے۔

    ماہرین کے مطابق وہ لوگ جو کہ تازہ ہوا کا انتظام کر کے سوتے ہیں وہ نہ صرف اچھی طرح سوتے ہیں بلکہ اگلے روز ان کی ذہنی صلاحیت بہت اچھے نتائج دیتی ہے۔

    ریسرچ میں شامل افراد پہلے ہفتے کے دوران نارمل انداز میں سوئے، جبکہ دوسرے ہفتے ان سے کہا گیا کہ اگر وہ کمرے کی کھڑکی اور دروازہ بند کر کے سوتے ہیں تو اب انہیں کھول کر سوئیں، جبکہ وہ افراد جو دروازہ کھڑکی کھول کر سوتے تھے انہیں اس کے برعکس کرنے کو کہا گیا۔

    تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو کھڑکی اور دروازہ کھول کر سوئے انہیں نہ صرف اچھی نیند آئی بلکہ ان کی ذہنی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوا۔

  • سوئے ہوئے ملازم کی غفلت سے گودام میں خوفناک حادثہ، ویڈیو دیکھیں

    سوئے ہوئے ملازم کی غفلت سے گودام میں خوفناک حادثہ، ویڈیو دیکھیں

    غنودگی میں ڈرائیونگ کرنا ایک خطرناک عمل ہے جو ڈرائیور کے ساتھ کئی افراد کی جان لے سکتا ہے، لیکن اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ ایسی احتیاط صرف کسی مصروف شاہراہ یا ہائی وے پر ڈرائیونگ کرتے ہوئے کرنی چاہیئے تو آپ غلط ہیں۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کسی بند اور بظاہر محفوظ جگہ کے اندر بھی غیر محتاط ڈرائیونگ کرنا کس قدر نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

    ویڈیو ایک گودام کی ہے جس میں ایک ملازم موٹر کارٹ کو ڈرائیو کرتا ہوا لے جارہا ہے، لیکن شاید اسے نیند آرہی ہے تبھی اس نے اپنا سر اسٹیئرنگ وہیل پر رکھا ہوا ہے۔

    اس کی اس لاپرواہی کا نتیجہ فوراً سامنے آجاتا ہے، موٹر کارٹ دیوار کے ساتھ رکھے ریک سے ٹکراتی ہے اور ریک پر رکھا سامان دھڑا دھڑ نیچے گرنے لگتا ہے۔

    گوادم کا ملازم چند سیکنڈ کے وقفے سے بال بال بچتا ہے اور بھاگ کر دور ہٹتا ہے، پیچھے ایک اور ملازم موجود ہے اس کی طرف بھی سامان گرنے لگتا ہے تو وہ بھی بھاگ کر اپنی جان بچاتا ہے۔

    ٹویٹر پر اس ویڈیو کو ہزاروں بار دیکھا گیا، کئی صارفین کا کہنا تھا کہ بیچارہ ملازم نیند میں تھا اور اس غلطی کی وجہ سے وہ لازماً اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔

  • ملازم 2 دن تک دفتر میں سوتا رہ گیا، دلچسپ ویڈیو

    ملازم 2 دن تک دفتر میں سوتا رہ گیا، دلچسپ ویڈیو

    یکم اپریل یعنی اپریل فول کے دن دنیا بھر میں لوگ آپس میں ایک دوسرے سے مذاق کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے ہی ایک پرینک کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو ایک دفتر کی ہے جس میں ایک ملازم کانوں پر ہیڈ فون لگا کر اونگھ گیا ہے اور ڈیسک پر سر رکھے رکھے سو گیا۔

    دوسرے ملازم نے اسے سوتے دیکھا تو سب کو وہاں سے اٹھ کر چھپنے کا کہا اور تمام افراد ایک کونے میں چھپ جاتے ہیں۔

    تھوڑی دیر بعد وہ شخص نیند سے جاگتا ہے تو دفتر کو خالی دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے، وہ اپنا سر کھجاتا ہوا ناسمجھی کے انداز میں ادھر ادھر دیکھتا ہے اور پھر وہاں سے باہر جاتا ہے۔

    اس کے بعد وہ ایک ساتھی کو فون کرتا ہے کہ تم سب کہاں ہو، ساتھی سرگوشی میں اسے کہتا ہے کہ میں ابھی فلم دیکھ رہا ہوں کیونکہ آج اتوار کا روز ہے، اور میں سینما میں زیادہ اونچی آواز میں بات نہیں کرسکتا۔

    جس پر وہ شخص حیران ہو کر پوچھتا ہے کہ کیا میں دفتر میں 2 روز سے سو رہا ہوں؟

    تھوڑی دیر بعد وہ کمرے سے باہر نکلتا ہے تو چھپے ہوئے ساتھی اپنی اپنی نشستوں پر واپس آ کر بیٹھ جاتے ہیں اور ایسے کام کرنے لگتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

    سونے والا ملازم کمرے میں واپس آتا ہے تو سب کو دیکھ کر ایک بار پھر حیران رہ جاتا ہے۔

    ٹویٹر پر اس ویڈیو کو ہزاروں بار دیکھا گیا، ایک شخص نے کمنٹ کیا کہ یہ مکمل طور پر طے شدہ لگتا ہے کیونکہ اس شخص کو سب سے پہلے اپنے فون میں وقت اور تاریخ دیکھنی چاہیئے تھی اور ہر شخص یہی کرتا ہے۔

  • نیند کے مسائل صحت کی خرابی کی طرف اشارہ

    نیند کے مسائل صحت کی خرابی کی طرف اشارہ

    رات کو گہری نیند لینے کے بعد بھی کچھ لوگوں کو دن بھر نیند آتی رہتی ہے جبکہ کچھ لوگ دل بھر کے آرام کرنے کے بعد بھی ہر وقت تھکن محسوس کرتے ہیں۔

    اگر آپ بھی ان لوگوں میں سے ایک ہیں تو آپ کو اپنی صحت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ بہت زیادہ نیند آنا یا بہت زیادہ تھکن ہونا گرتی صحت کی نشانی ہے۔

    ہائپر سومنیا کیا ہے؟

    ہائپر سومنیا کا مطلب ہے دن میں ضرورت سے زیادہ نیند آنا، ہائپر سومنیا کے شکار افراد کسی بھی وقت سو سکتے ہیں۔

    دن بھر نیند آتے رہنے کی ایک وجہ رات بھر جاگنا بھی ہے، جب جسم سے زیادہ دماغ تھک جائے تب بھی بہت زیادہ نیند آتی ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت بھی ہوسکتا ہے اگر آپ دن کا زیادہ حصہ بیٹھ کر گزارتے ہیں۔

    زیادہ نیند کا آنا کئی مسائل کی وجہ بھی بن سکتا ہے، ان میں ریسٹ لیس لیگ، گردوں کا مسئلہ یا تھائیرائڈ کا مسئلہ بھی شامل ہے۔

    زیادہ نیند آنے کی وجوہات میں غیر معیاری اور غیر متوازن غذاؤں کے ساتھ ساتھ سونے کا وقت مقرر نہ ہونا بھی ہے۔

  • میز پر سر رکھ کے سونے کا نقصان جانتے ہیں؟

    رات کی نیند پوری نہ ہو، یا تھکن زیادہ ہو تو اگلے دن دفتر یا یونیورسٹی میں بھی نیند آسکتی ہے، ایسے میں لوگ اپنے سامنے رکھی میز پر سر رکھ کر سوجاتے ہیں۔

    ایسے لوگ اپنے کمپیوٹر یا ڈیسک ٹاپ پر کام کرتے ہوئے بھی نیند لینے لگتے ہیں، لیکن کیا آپ اس طرح سونے کے نقصانات سے واقف ہیں؟

    اس طرح سونے سے وقتی آرام ضرور ملتا ہے تاہم یہ کمر میں شدید درد، گردن اور کندھوں میں اکڑن کا باعث بن سکتا ہے، اس کی وجہ ہے کہ نیند کی حالت میں بہت دیر تک بیٹھ کر سونا جس میں کسی قسم کی حرکت نہ ہو، جسم اس طرح کے عمل کا عادی نہیں ہوتا اور اس کا نتیجہ جسم میں درد کے صورت میں سامنے آتا ہے۔

    یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ زیادہ دیر تک بیٹھنا صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے تاہم بیٹھ کر میز پر سرجھکا کر سونے سے جوڑوں پر بہت زیادہ اثر پڑ سکتا ہے۔

    ایسے سونے سے یہ سخت ہوسکتے ہیں، جبکہ یہ مختلف بیماریوں جیسے ڈیپ وین تھرو مبوسس کے خطرے کو بھی بڑھا سکتا ہے، یہ خون کی گردش کو متاثر کر کے نقل و حرکت کو محدود کر سکتا ہے، جس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

    بے حرکت اور ایک ہی پوزیشن میں رہنے سے ریڑھ کی ہڈی پر بھی بوجھ بڑھتا ہے، اس کے لیے اسٹریچنگ ایک بہترین ورزش ہے جو ہڈیوں کی لچک اور جوڑوں کی سختی کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    قلیل مدتی مسائل کے علاوہ، بیٹھ کر سونا آپ کو ڈیپ وین تھرومبوسس میں بھی مبتلا کر سکتا ہے، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خون جسم کی ایک یا زیادہ رگوں، خاص طور پر ٹانگوں میں جمنا شروع ہوجاتا ہے۔

    یہ ایک ہی پوزیشن میں طویل دورانیے تک بیٹھنے یا بیٹھ کر سونے کے نتیجے میں سامنے آتا ہے۔

    اگر آپ بیٹھتے ہوئے سونا چاہتے ہیں تو ہمیشہ ریکلائنر کا سہارا لینے کا مشورہ دیا جاتا ہے، اگرچہ اس پوزیشن میں بھی سونے سے گریز کرنا چاہیئے۔ لیکن یہ حاملہ خواتین کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، جن کے لیے لیٹ کر سونے میں دشواری ہوتی ہے۔

    ایسے افراد جن میں لیٹ کر سونے سے سانس میں خلل پیدا ہوتا ہے یا نیند کی کمی کے شکار افراد کے لیے بھی یہ سونے کا ایک بہترین طریقہ ہے، یہ ایسڈ ریفلکس کو بھی کم کر سکتا ہے اور معدے کے مسائل سے نمٹنے والے لوگوں کو زیادہ مؤثر طریقے سے سونے میں مدد کر سکتا ہے۔

  • نیند نہیں آتی؟ تو یہ انوکھا طریقہ آزما کر دیکھیں

    نیند نہیں آتی؟ تو یہ انوکھا طریقہ آزما کر دیکھیں

    نیند نہ آنا، دیر سے آنا یا پرسکون نیند نہ آنا ہماری صحت کو متاثر کرتا ہے اور نیند کو بہتر بنانے کے لیے ہزاروں جتن کیے جاتے ہیں۔

    تاہم ماہرین نے اب جلدی اور پرسکون نیند لانے والا ایک انوکھا طریقہ دریافت کیا ہے جسے سن کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے۔

    سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پرتجسس شوز کو دیکھنے سے نیند کے معیار پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے بلکہ جلد سونے میں مدد ملتی ہے۔

    اس تحقیق میں 50 افراد کو شامل کیا گیا جن کو سونے سے قبل ٹی وی پر کسی شو کی 3 اقساط دکھائی جاتی تھیں، 50 فیصد رضا کاروں کو مختلف پرتجسس شوز دکھائے گئے جبکہ دیگر افراد کو دستاویزی شوز دکھائے گئے۔

    تحقیق کے دوران ان افراد کی دل کی دھڑکن کی رفتار اور ایک ہارمون کورٹیسول کی سطح کے ذریعے تناؤ کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ اگرچہ پرتجسس شوز کو دیکھنے کے دوران تناؤ بڑھ جاتا ہے مگر انہیں دیکھنے والے افراد کی نیند کا معیار یا دورانیہ متاثر نہیں ہوا۔

    ماہرین کے مطابق ہم نے دریافت کیا کہ دستاویزی پروگرامز دیکھنے والوں کے مقابلے میں پرتجسس شوز دیکھنے والے بستر پر جا کر جلد سوجاتے تھے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ذہن گھما دینے والے اختتام پر مبنی پرتجسس شوز دیکھنے والے افراد بستر پر لیٹنے کے بعد اوسطاً 19 منٹ 13 سیکنڈ کے اندر سوجاتے تھے جبکہ دستاویزی شوز والے گروپ کے افراد میں یہ دورانیہ 21 منٹ 20 سیکنڈ ریکارڈ ہوا۔

    اسی طرح عام پرتجسس شوز کو دیکھنے والوں کو سونے کے لیے 18 منٹ 39 سیکنڈ درکار ہوتے تھے۔

    ماہرین کے مطابق ٹی وی شوز سے کسی فرد کے نیند کے دورانیے، گہری نیند اور دیگر عوامل پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے بلکہ وہ جلد سونے لگے۔

    ماہرین اس کی وجہ تو دریافت نہیں کر سکے مگر ان کے خیال میں پرتجسس مواد دیکھنے والوں کے لیے زیادہ دلچسپ ہوتا تھا جبکہ دستاویزی پروگرامز دیکھنے سے بیزاری کے باعث ممکنہ طور پر نیند متاثر ہوتی ہے۔