Tag: نیند کی کمی

  • نیند پوری نہ ہونا کس بیماری میں مبتلا ہونے کی علامت ہے

    نیند پوری نہ ہونا کس بیماری میں مبتلا ہونے کی علامت ہے

    مناسب وقت کی نیند لینا ہماری صحت کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن نیند کی کمی شخصیت کے ہر پہلو پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    اگر آپ خود کو دن کے دوران بار بار جماہی لیتے، نیند سے لڑتے یا تیسری یا چوتھی کافی کے بغیر دن گزارنے سے قاصر پاتے ہیں، تو یہ علامات معمولی نہیں بلکہ کسی سنگین نیند کی کمی کا اشارہ ہوسکتی ہیں۔

    امریکی اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کے مطابق نیند کی کمی نہ صرف روزمرہ کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے بلکہ طویل المدتی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    نیند کے معمول کو بدلنے کے ساتھ ضروری ہے کہ روزانہ سونے اور جاگنے کا وقت بھی یکساں ہو۔اس طرح جسم کو نیند میں آنے والی تبدیلی کو اپنانے میں مدد ملے گی اور نیند کی کمی کا امکان کم ہوگا۔

    قیلولہ :

    دوپہر کے وقت مختصر وقت تک قیلولے سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

    مگر دوپہر کی اس نیند کا دورانیہ 20 سے 30 منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ زیادہ وقت سونے سے جسمانی و ذہنی تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    اے اے ایس ایم کے صدر اور میو کلینک منی سوٹا کے ماہر امراض تنفس ڈاکٹر ایرک اولسن کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی ایک سنگین طبی مسئلہ ہے جس کے سماجی اور انفرادی دونوں سطحوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، چاہے وہ ڈرائیونگ کے دوران حادثات ہوں یا کام کی جگہ پر غلطیاں۔”

    نیند کی کمی کے نقصانات

    تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے کی معیاری نیند نہ لینے سے ذیابیطس، ڈپریشن، دل اور گردے کی بیماریاں، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا اور فالج جیسے امراض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق اگر کوئی شخص بورنگ میٹنگ میں بھی سو جاتا ہے تو یہ نیند کی کمی کا واضح اشارہ ہے۔ ایک تازہ دم انسان کسی بھی حالت میں آنکھ نہیں بند کرے گا۔

    خطرناک پہلو یہ ہے

    ماہرین کے مطابق، جب نیند مستقل کم ہو، تو انسان خود کو نارمل سمجھنے لگتا ہے، حالانکہ اصل میں اس کی دماغی کارکردگی شدید متاثر ہوچکی ہوتی ہے۔

    وجوہات اور احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق نیند کی خرابی جیسے نیند میں سانس رکنا، بے خوابی، بے چین ٹانگوں کا مسئلہ اور سونے کے اوقات میں خلل، نیند میں کمی کی وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں۔

    زندگی کے انداز اور عادات بھی اس میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ کیفین، الکوحل، چرس کا استعمال، نامناسب سونے کا ماحول (زیادہ روشنی، شور یا درجہ حرارت)، یہ سب نیند کے معیار کو متاثر کرتے ہیں۔

    ماہرن صحت کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ الکوحل یا چرس پینے سے اچھی نیند آتی ہے اس بات میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ اشیاء نیند کو مزید خراب کرتی ہیں۔ بہتر نیند کے لیے ان اشیاء سے پرہیز اور صحت مند طرز زندگی ضروری ہے۔

  • ماہ رمضان میں نیند کی کمی کیسے پوری کی جائے؟

    ماہ رمضان میں نیند کی کمی کیسے پوری کی جائے؟

    ماہ رمضان میں ہماری مصروفیات عام ایام سے ذرا مختلف ہوتی ہیں جس کی وجہ سے نیند کی کمی کی شکایت سب سے زیادہ ہوتی ہے لہٰذا جسمانی اور ذہنی تندرستی کے لیے نیند پوری کرنا بہت ضروری ہے۔

    یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ رات کو دیر تک نماز کے لیے اور سحری کے لیے جلدی جاگنے کے ساتھ نیند کا تسلسل کیسے برقرار رکھا جائے؟۔

    یاد رکھیں ماہ رمضان کے دوران نیند کی کمی کو پورا کرنے کیلیے چند طریقوں کو اپنا معمول بنا کر نیند کا دورانیہ بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

     سونے کا وقت مرتب کریں

    مستقل مزاجی جسمانی سکون بھی فراہم کرتی ہے جس کے لیے آرام کرنا ضروری ہے۔ دن کے 24گھنٹوں میں 8 گھنٹے مسلسل سونا ضروری ہے تاہم ایسا ممکن نہ تو اس دورانیے کو وقفہ دے کر بھی پورا کیا جاسکتا ہے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ سوتے ہوئے پرسکون ماحول اور کمرے میں اندھیرا رکھیں تو زیادہ بہتر ہوگا، بلاتعطل نیند کے لیے آئی ماسک کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے، اچھی اور بھرپور نیند جسم اور دماغ میں توانائی کی سطح کو بڑھاتی ہے۔

    قیلولہ

    اس کے علاوہ روزانہ سونے اور جاگنے کا وقت یکساں ہو۔ اگر ہوسکے تو دوپہر کے وقت مختصر سا قیلولہ بھی کیا جاسکتا ہے اس سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

    مگر دوپہر کی اس نیند کا دورانیہ 20 سے 30 منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ زیادہ وقت سونے سے جسمانی و ذہنی تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    ڈی ہائیڈریشن سے بچیں

    پانی کی کمی کو روکنے کے لیے افطار (روزہ افطار) اور سحری کے درمیان وافر مقدار میں پانی پئیں جو آپ کی نیند کے معیار کو بہتر کر سکتا ہے۔

    کیفین اور شوگر کا استعمال کم کریں

    سونے کے وقت کے قریب کیفین اور شوگر پر مشتمل مشروبات پینے سے پرہیز کریں، کیونکہ وہ آپ کی سونے کی صلاحیت میں خلل ڈال سکتے ہیں۔

    دھوپ میں بیٹھیں

    اپنے جسم کی اندرونی گھڑی کو منظم کرنے میں مدد کے لیے دن کے وقت قدرتی سورج کی روشنی میں دھوپ میں بیٹھیں۔ اور شام کو روشنی کو مدھم کریں۔

    متوازن غذا لیں

    سحری اور افطار کے دوران متوازن غذا کھائیں، جس میں پروٹین، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس اور صحت مند چکنائیاں شامل ہیں تاکہ دن بھر توانائی فراہم کی جاسکے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے کھانوں میں مختلف کھانوں جیسے پروٹین (گوشت، انڈے، یا دالیں جیسے کھانے سے)، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس، اناج اور سبزیاں، صحت مند چکنائی جیسے کہ گری دار میوے میں پائی جاتی ہے کا ایک اچھا مکسچر ایک متوازن خوراک ہوسکتا ہے۔

  • نیند کی کمی کس خطرناک بیماری کا پیش خیمہ ہے، تحقیق

    نیند کی کمی کس خطرناک بیماری کا پیش خیمہ ہے، تحقیق

    نیند کی کمی کے نتیجے میں امراض قلب، ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی، ہائی بلڈ پریشر، فالج اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ نیند میں کمی لوگوں میں مثبت احساس میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کا تعلق بے چینی اور ڈپریشن کے ساتھ بھی ہے۔

    یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے50 برس سے زائد عرصے میں کئے جانے والے154؍ مطالعات کا جائزہ لیا۔

    اس تحقیق کے نتائج جرنل سائیکولوجیکل بلٹ ان میں شائع ہوئے۔ نیند میں کمی پر کی جانے والی اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ نیند میں کمی (ایسی کیفیت جس میں لوگ معمول سے کم نیند لے پاتے ہیں) کا تعلق لوگوں میں مثبت احساسات میں واضح کمی سے دیکھا گیا۔

    ساتھ ہی نیند میں کمی کا تعلق بے چینی اور ڈپریشن کے بلند خطرات کے ساتھ بھی دیکھا گیا، اگرچہ یہ اثر بظاہر معمولی تھا۔

    جامعہ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جو بوور کے مطابق جب لوگ دوستوں سے ملنے یا پسندیدہ ٹی وی شو دیکھنے جیسی پُر لطف سرگرمیوں سے لطف اندوز نہیں ہوتے تو ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد لوگوں میں گھل مل نہیں پاتے لہٰذا ان کے اکیلے پڑ جانے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر جو بوور نے بتایا کہ ہمارے اس نیند کی کمی کے شکار معاشرے میں لوگ اکثر رات دیر تک جاگتے ہیں لیکن یہ تجزیہ بتاتا ہے کہ کم نیند ان کے مزاج پر اثر ڈال سکتی ہے۔

  • آنکھ پھڑکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

    آنکھ پھڑکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

    آنکھ پھڑکنا ایک عام سی بات ہے لیکن کچھ لوگ اسے توہم پرستی کے طور پر بھی دیکھتے ہیں، ان کی دائیں یا بائیں آنکھ پھڑکنے کو اچھا یا برا ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ آنکھ پھڑکنے کے پیچھے اصل وجوہات جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق ہیں۔

    ڈاکٹروں کے مطابق آنکھ پھڑکنا ذہنی تناؤ، نیند کی کمی یا دیگر مسائل کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر آنکھ کا پھڑکنا کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر یہ بار بار اور مسلسل ہوتا ہے تو یہ آپ کی صحت کے کسی نہ کسی مسئلے کی علامت ہوسکتی ہے۔

    ماہر امراض چشم کے مطابق آنکھوں کا پھڑکنا یا پلکوں کا لرزنا عام مسئلہ ہے، زیادہ تر صورتوں میں آنکھ پھڑکنے کا مسئلہ صرف چند منٹوں تک رہتا ہے اور زیادہ تر ایک وقت میں صرف ایک آنکھ میں ظاہر ہوتا ہے۔

    بعض اوقات صحت سے متعلق کچھ حالات میں یہ ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ پریشان کر سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں آنکھوں کے پھڑکنےکا مسئلہ دونوں آنکھوں میں بیک وقت دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ بھی آنکھ پھڑکنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں، جیسے ذہنی دباؤ، آنکھوں کی بینائی کمزور ہوتا، ماحولیاتی آلودگی، آنکھوں میں جلن، کیفین کا زیادہ استعمال، آنکھوں میں الرجی وغیرہ شامل ہیں۔

    آنکھ کو پھڑکنے سے محفوظ بنانے کے لیے آپ اپنی آنکھ کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے ٹھنڈے پانی سے صاف کرتے رہیں۔ اس کے ساتھ اپنی آنکھوں کی ایکسر سائز بھی کریں، اس سے آپ کی آنکھ صحت مند رہے گی اور پھڑکنے سے محفوظ رہے گی۔

  • وزن میں کمی کا نیند سے کیا تعلق ہے؟

    وزن میں کمی کا نیند سے کیا تعلق ہے؟

    ماہرین صحت اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بہترین صحت کیلیے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے رات کی نیند کی ضرورت کو لازمی پورا کریں۔

    بھرپور نیند جسمانی صحت کی بہتری کیلئے تو ہے لیکن ساتھ ہی حیرت انگیز طور پر ہمارے وزن کی زیادتی کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی وزن میں کمی کی رفتار کو روک سکتی ہے، جبکہ نامکمل نیند اور جسم کے تھکے رہنے سے وزن میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔

    سردیوں کے موسم گرما کی آمد آمد ہے اور اگر ایسے میں آپ اپنا جسمانی وزن کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو بھرپور اور پُرسکون نیند کی اوقات میں کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔

    موسمِ گرما کو وزن کم کرنے کے لیے بہترین قرار دیا جاتا ہے، اس دوران لوگ پہلے سے کئی گنا زیادہ خود کو متحرک رکھنے اور سخت محنت کے لیے خود کو ذہنی طور پر تیار کرتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق جسم کا وزن بڑھتے ہوئے اس بات کا اندازہ نہیں ہو پاتا جبکہ وزن کم کرنے میں اچھی خاصی سخت محنت لگتی ہے اور اس تگ و دو میں لاکھوں افراد شامل ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک اور ورزش کے معمولات کے علاوہ بہت سے اور عوامل بھی ہیں جو وزن کے بڑھنے اور یا کم ہونے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    ان عوامل میں سے ایک نیند ہے، مناسب نیند آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے ضروری ہے جبکہ نامناسب نیند ذہنی تناؤ سمیت پیٹ پر چربی اور وزن بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی آپ کے وزن کے کم ہونے کی رفتار کو سست کرکے آپ کا چند کلو وزن بڑھا سکتی ہے۔

    طبی و غذائی ماہر نمی اگروال کا کہنا ہے کہ سخت محنت، ورزش اور بہتر خوراک کے باوجود وزن کم نہ ہونے کے نتیجے میں آپ کی نیند قصوروار ہو سکتی ہے۔

    ماہر صحت کے مطابق 3 طریقوں سے نیند کی کمی جسمانی وزن کو متاثر کرتی ہے۔ جس میں سرفہرست چربی کا ذخیرہ، بڑھا ہوا کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) اور میٹابولزم کی خرابی شامل ہے۔

    چربی کا ذخیرہ:

    غذائیت کی ماہر نمی اگروال کے مطابق جب آپ پرسکون اور بھرپور نیند سے محروم رہتے ہیں تو آپ کا جسم توانائی کے لیے چربی جلانے کے بجائے جمع کرنا شروع کر دیتا ہے، اس کے نتیجے میں آپ ایک دن میں کم کیلوریز جلا سکتے ہیں۔

    کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) کی بڑھی ہوئی سطح :

    نیند کی کمی جسم میں کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) کی سطح کو بڑھا سکتی ہے، ہائی کورٹیسول کی سطح وزن میں کمی کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتی ہے، یہ آپ کو ضرورت سے زیادہ کیلوریز کے استعمال کی جانب راغب کر سکتی ہے۔

    میٹابولزم کی خرابی :

    میٹابولزم آپ کے جسم میں وہ شرح ہے جس کی بنیاد پر آپ کا جسم کیلوریز جلاتا ہے۔صحت مند (تیز) میٹابولزم کا مطلب زن میں بہتر انداز میں کمی ہے۔ نیند کی کمی آپ کے میٹابولک ریٹ کو سست کر سکتی ہے اور آپ کے لیے وزن کم کرنا مشکل بنا سکتی ہے۔ لہٰذا وزن کم کرنے کی کوشش کے دوران نیند کو اولیں ترجیح دیں۔

  • رات کو لگنے والی بھوک : ایسے میں کیا کھانا چاہیے؟

    رات کو لگنے والی بھوک : ایسے میں کیا کھانا چاہیے؟

    راتوں کو دیر تک جاگنا اب ایک عام سی بات بن چکی ہے، نوجوانوں کی بڑی تعداد رات گئے اپنے دوستوں کے ساتھ گپ شپ یا موبائل فون یا اور الیکٹرانک ڈیوائسز کے ساتھ کھیلتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔

    یہ عمل کسی طور بھی صحت بخش نہیں کیونکہ رات کو نیند پوری نہ کرنا تو ویسے ہی صحت کے اصولوں کے خلاف ہے اور دوسرا رات کو لگنے والی بھوک بھی معدے پر بہت برا اثر ڈالتی ہے۔

    لوگ اپنا پیٹ بھرنے کیلئے جنک فوڈز کا استعمال کرتے ہیں جو بھوک مٹانے کے ساتھ آپ کو کئی امراض میں مبتلا بھی کرسکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کیلئے ماہرین صحت نے کچھ ایسی اشیاء بتائی ہیں جو رات کے وقت کھانے اور صحت کو خراب ہونے سے بچانے کیلئے بہت بہتر ہیں۔

    رات کو دیر تک جاگنے والے لوگ اگر یہ چند صحت بخش اسنیکس کھائیں گے تو ان کی صحت متاثر نہیں ہوگی۔

    پاپ کارن

    فلم دیکھتے ہوئے پاپ کارن کھانا کون پسند نہیں کرتا تاہم یہ ہلکے پھلکے مزیدار اسنیکس کیلوری میں کم لیکن فائبر سے بھر پور ہوتے ہیں اس طرح یہ آپ کی بے وقت کی بھوک کو مٹانے کے ساتھ دیر تک پیٹ بھرے کا احساس دلاتے ہیں۔

    پھل

    رات بھوک لگنے پر پھل سے بہتر کوئی غذا نہیں ہوسکتی، ایک طرف ان میں موجود وٹامنز اور منرلز آپ کی صحت بہتر بناتے ہیں تو دوسری جانب فائبر کی کثیر مقدار بھوک کو مٹاکر آپ کو سیر کر دیتی ہے جیسے اسٹرابیری، آڑو اور تربوز جو شوگر میں کم ہونے کے ساتھ بہترین اسنیکس ثابت ہوسکتے ہیں۔

    چپس

    پھلوں اور سبزیوں کو خشک کر کے چپس تیار کیے جاتے ہیں یہ صحت بخش ہونے کے ساتھ رات گئے کی بھوک کو مٹانے کے لیے بہترین ہیں۔

    گریاں

    خشک میوہ جات کی افادیت سے کون واقف نہیں جبکہ اسے کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے مٹھی بھر گریاں جیسے بادام، اور پستے آپ کو صحت بخش اجزاء فراہم کرنے کے ساتھ رات کی بھوک دور کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

  • پُرسکون نیند کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے؟

    پُرسکون نیند کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے؟

    روزانہ مکمل اور پُرسکون نیند انسان کی صحت کے لیے متعدد فوائد کی حامل ہے، ایک تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ نیند میں کمی مثبت احساسات میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔

    یہ بات یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا میں کی جانے والی تحقیق میں سامنے آئی جس میں محققین نے گزشتہ 50 سال میں کیے جانے والے 154 مطالعات کا جائزہ لیا۔ یہ تحقیق جرنل سائیکولوجیکل بلٹ ان میں شائع ہوئی۔

    5ہزار سے زائد ہر عمر کے افراد پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم وقت سونا لوگوں میں مثبت احساس میں کمی کا سبب بن سکتا ہے، ساتھ ہی نیند میں کمی کا تعلق بے چینی اور ڈپریشن کے بلند خطرات کے ساتھ بھی دیکھا گیا۔

    lack of sleep

    مذکورہ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جو بوور کے مطابق جب لوگ دوستوں سے ملنے یا پسندیدہ ٹی وی شو دیکھنے جیسی پُرلطف سرگرمیوں سے لطف اندوز نہیں ہوتے تو ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    Health

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد لوگوں میں گھل مل نہیں پاتے لہٰذا ان کے اکیلے پڑ جانے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر جو بوور نے بتایا کہ ہمارے اس نیند کی کمی کے شکار معاشرے میں لوگ اکثر رات دیر تک جاگتے ہیں لیکن یہ تجزیہ بتاتا ہے کہ کم نیند ان کے مزاج پر اثر ڈال سکتی ہے۔

  • نیند کی کمی کس خطرناک بیماری کا سبب ہے

    نیند کی کمی کس خطرناک بیماری کا سبب ہے

    جس طرح پانی کے بغیر پودوں کیلئے پنپنا مشکل ہے اسی طرح اچھی اور بھرپور نیند صحت کیلئے لازمی جزو کی حیثیت رکھتی ہے۔

    رات کی نیند نہ صرف ہمارے مزاج کو خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بدنما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی اور جسم کے دیگر اعضا بھی بہتر انداز میں کام کرتے ہیں۔

    یاد رکھیں مناسب دورانیے تک سونا آپ کے دل، وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے بصورت دیگر صحت کے بہت سے مسائل آپ کو درپیش ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی جہاں دیگر کئی جان لیوا امراض کا سبب بن سکتی ہے، وہیں سر درد اور مائیگرین کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    تاہم اب ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی کا مائیگرین سے گہرا تعلق ہے اور مکمل نیند نہ کرنے والے افراد تین یا اس سے زائد دن تک مائیگرین میں مبتلا رہ سکتے ہیں۔

    طبی جریدے نیورولاجی میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے 5 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے تمام افراد کی نیند کے دورانیے، سونے کی عادت سمیت ان کی عمر اور انہیں ہونے والے مائگرین کی نوعیت کا جائزہ لیا اور تمام رضاکاروں کی الیکٹرانک ڈیوائسز سے مانیٹرنگ بھی کی۔

    رضاکاروں میں شامل سب سے کم عمر افراد 7 سال کی عمر کے تھے جب کہ سے زیادہ 84 برس کی عمر کے تھے اور نصف تعداد خواتین کی تھیں۔

    ماہرین نے نوٹ کیا کہ جو افراد رات ختم ہونے سے دو گھنٹے قبل نیند سے جاگ جاتے ہیں ان میں مائیگرین کے مبتلا ہونے کے امکانات 22 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ مکمل اور پر سکون نیند نہ کرنے سے نہ صرف مائیگرین ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں بلکہ ایسے افراد میں شدید مائیگرین ہوسکتا ہے جو تین دن سے زائد دن تک چل سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد میں مائیگرین کے علاوہ شدید تھکاوٹ، چڑچڑاپن، کھانے پینے کا احساس ختم ہونے سمیت دیگر پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔

  • نیند کی کمی یا بےخوابی کیوں ہوتی ہے ؟ جانیے

    نیند کی کمی یا بےخوابی کیوں ہوتی ہے ؟ جانیے

    صحت مند زندگی گزارنے کے لیے بھرپور نیند بہت ضروری ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف آپ کے مزاج پر خوش گوار اثرات ڈالتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے بھی پیدانہیں ہونے دیتی۔

    بے خوابی ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے جس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں اور اکثر افراد کی نیند چند دن بعد ٹھیک ہو جاتی ہے۔

    مناسب دورانیے تک سونا وزن، ذہن، اور دل کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے لیکن اگر آپ مکمل اور پر سکون نیند لینے سے قاصر ہیں تو آپ کو بہت سے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    یوں تو نیند کی کمی کی کئی وجوہات اور اقسام ہیں ان میں سے ایک ایسی کیفیت ہے جس میں نیند کے دوارن سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے جسے اوبسٹرکٹیو سلپ ایپنیا کہا جاتا ہے۔

    یہ اس وقت ہوتا ہے جب نیند کے دوران گلے کے پٹھے آرام دہ حالت میں آکر بار بار ہوا کا راستہ روکتے ہیں اور نیند میں خلل کا سبب بنتے ہیں اس طرح رات میں نیند پوری نہیں ہوتی جس سے دن کے معمولات بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

    اوبسٹرکٹیو سلپ ایپنیا نیند سے متعلق سب سے عام سانس لینے کا مرض ہے اور اس کی سب سے واضح علامت خراٹے لینا ہیں۔

    اوبسٹرکٹیو سلپ ایپنیا نیند کی ایک انتہائی عام حالت ہے، جو دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس کی عام علامات کو نظر اندار کر دیتی ہے، اس کی ایک وجہ تو یہ لوگ اس کی علامات کو جانتے ہی نہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب کوئی مریض اس مسئلے کو نظر انداز کرتا ہے یا اس کی غلط تشخیص کی جاتی ہے، تو یہ مرض انتہائی سنگین صورت اختیار کر کےکئی دائمی امراض بشمول ٹائپ 2 ذیابیطس اور امراض قلب کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔

  • ”نیند کی کمی“ آپ  کی  صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟

    ”نیند کی کمی“ آپ کی صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟

    روزمرہ زندگی میں نیند کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، ہم جس معاشرے میں زندگی بسر کررہے ہیں اس میں کام اور آرام کے درمیان توازن قائم کرنا مشکل ہوچکا ہے، دنیا کی رفتار سے چلنے کی کوشش میں اکثر لوگ اپنی نیند کو اہمیت نہیں دیتے۔

    قلبی صحت اور نیند کا گہرا تعلق ہے، نیند کے طرز میں کسی بھی قسم کی تبدیلی براہ راست قلبی کارکردگی پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

    جسم میں سوزش:

    اگر آپ کسی وجہ سے اپنی پوری نیند نہیں لے پا رہے تو اس سے آپ کے جسم میں سوزش ہوسکتی ہے، جس سے آپ کے جسم کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے، دائمی سوزش کا تعلق خون کی شریانوں کے سکڑنے سے ہوتا ہے جس سے دل کا دورہ یا فالج کا اٹیک بھی ہوسکتا ہے۔

    وزن کا بڑ ھ جانا:

    صحیح معنوں میں نیند کے پورے نہ ہونے سے آپ کی بھوک کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز کا توازن بگڑ سکتا ہے، جس کے باعث آپ کے وزن میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اگر وزن بڑھ جائے تو قلبی صحت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    بلڈ پریشر :

    اگر آپ نے اپنی نیند پوری کی ہوئی ہے تو اس سے آپ کا بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے، نیند کا متاثر ہونا چکر، بلند فشار خون یا ہائپر ٹینشن کا سبب بن سکتا ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی مستقل بلند فشار خون کا سبب بن سکتی ہے جو دل کے امراض اور فالج کا سبب بھی بن سکتی ہے، نیند بلڈ پریشر کو قابو کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    گلوکوز کی سطح کا متاثر ہونا:

    شوگر کو قلبی مرض کے ایک سبب کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ نیند میں کمی جسم کی گلوکوز کی سطحوں کو متاثر کرتی ہے جس سے ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔