Tag: نیند کی کمی

  • نیند پوری کریں ورنہ آپ خود غرض بن سکتے ہیں

    نیند پوری کریں ورنہ آپ خود غرض بن سکتے ہیں

    نیند کی کمی ویسے تو جسمانی اور ذہنی مسائل پیدا کرسکتی ہے، لیکن حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ ہماری جذباتی اور سماجی زندگی پر بھی بدترین اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی جہاں ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بنتی ہے، وہیں یہ انسان کے رویے اور خصوصی طور پر دوسروں کی مدد کرنے یا دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے جیسے جذبات کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    سائنسی جریدے پلوس بائیولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق پرسکون اور معیاری نیند کا تعلق نہ صرف انسانی جسمانی و ذہنی صحت سے ہے بلکہ اس کے اثرات سماجی زندگی پر بھی پڑتے ہیں۔

    ماہرین نے نیند اور بے حسی کے درمیان تعلق کو جانچنے کے لیے تین مختلف تحقیقات کا جائزہ لینے سمیت ایک تحقیق کے دوران لوگوں کے دماغ کے ایم آر آئی اسکین بھی کیے گئے۔

    ماہرین نے ایک تحقیق کے دوران 2001 سے 2016 کے درمیان امریکی ریاستوں میں دیے جانے والے عطیات کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس میں انہوں نے ان افراد کی ذاتی معلومات کو بھی دیکھا، جنہوں نے عطیات دیے تھے۔

    دوسری تحقیق کے دوران ماہرین نے رضا کاروں کو دو مختلف گروپس میں تقسیم کرکے ان کے دماغ کے ایم آر آئی اسکین کیے۔

    ماہرین نے ایک گروپ میں 8 گھنٹے تک نیند کرنے والے افراد جبکہ دوسرے گروپ میں نیند کی کمی کے شکار رضا کاروں کو شامل کیا اور دیکھا کہ جن افراد کی ایک گھنٹے کی بھی نیند متاثر ہوئی ہے، ان کے دماغ کے وہ مخصوص حصے جو انسان کو حساس اور دوسروں کی مدد کرنے پر آمادہ کرتے ہیں وہ ان افراد کے مقابلے غیر متحرک ہوگئے تھے، جنہوں نے مکمل نیند کی۔

    اسی طرح ماہرین نے تیسری تحقیق کے دوران ایسے 100 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جو تین سے چار راتیں جاگنے کے بعد کچھ ہی گھنٹوں کی بہتر نیند کرتے تھے جبکہ اس میں سے بعض لوگ ایسے بھی تھے جو یومیہ کئی گھنٹوں کی نیند کرتے تھے مگر ان کی نیند پرسکون نہیں ہوتی تھی۔

    اسی تحقیق کے دوران ماہرین نے دیکھا کہ زیادہ دیر تک بے سکون نیند سے بہتر کم وقت کی پرسکون نیند ہوتی ہے جو انسان کے دماغ کے مخصوص حصوں کو مکمل طور پر متحرک رکھتی ہے۔

    ماہرین نے تینوں تحقیقات کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد نتائج اخذ کیے کہ مجموعی طور نیند کی کمی انسان کو بے حس اور خود غرض بھی بناتی ہے اور وہ سماجی مسائل اور زندگی کو کم اہم سجھنے لگتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں نیند کی کمی عالمی وبا کی صورت اختیار کر چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں دنیا بھر میں سماجی مسائل اور کشیدگی دیکھنے کو ملتی ہے۔

  • ایک عام عادت جو آپ کو اچھی نیند سے محروم کردے

    ایک عام عادت جو آپ کو اچھی نیند سے محروم کردے

    بے خوابی اور نیند کی کمی نہ صرف بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے بلکہ طبی طور پر بھی بے حد نقصان پہنچاتی ہے، ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے اچھی نیند سے محروم کرنے والی ایک اور وجہ بتائی ہے۔

    نیند کو بہتر کرنے کے لیے ماہرین کی طرف سے بے شمار تجاویز پیش کی جاتی ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اچھی نیند کا سبب بننے والے ایک اور سبب کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کا معیار بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں باقاعدگی لائی جائے، ان کے مطابق رات سونے اور اٹھنے کا ایک وقت مقرر کیا جائے اور اس پر پابندی سے عمل کیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ وقت مخصوص رکھا جائے اور چاہے ویک اینڈ ہو یا ہفتے کا کوئی اور دن، اس شیڈول پر عمل کیا جائے۔ باقاعدگی ایک ایسی کنجی ہے جو نیند کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    اگر نیند کے وقت میں باقاعدگی نہ لائی جائے اور اس کی پابندی نہ کی جائے تو نیند کی کمی کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے ایک اور وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوتے ہوئے کمرے کا درجہ حرات سرد رکھنا چاہیئے۔

    اگر سونے کے لیے ایک گرم، اور ایک سرد کمرے کا انتخاب کیا جائے تو گرم کمرے کی نسبت سرد کمرے میں جلدی اور پرسکون نیند آئے گی۔

  • نیند کی کمی کا حیران کن نقصان

    نیند کی کمی کا حیران کن نقصان

    نیند کی کمی سے بے شمار طبی و نفسیاتی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں تاہم اب اس کا ایک ایسا نقصان سامنے آیا ہے جو اب تک نظروں سے اوجھل تھا۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھاتی ہے مگر اس کے نتیجے میں لوگ جلد بوڑھے بھی ہوسکتے ہیں۔

    ایکسٹر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کے ایسے افراد جو نیند کی کمی کے شکار ہوتے ہیں، ان کا عمر بڑھنے کے بارے میں تصور منفی ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ جسمانی، ذہنی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات کی شکل میں مرتب ہوتا ہے۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جو افراد اپنی نیند کو بدترین تصور کرتے ہیں وہ خود کو بوڑھا بھی سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر زیادہ بوڑھے ہوچکے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہم سب کو اپنی زندگی کے مختلف حصوں میں مثبت اور منفی تبدیلیوں کا تجربہ ہوتا ہے، مگر کچھ افراد بہت زیادہ منفی تبدیلیوں کو محسوس کرتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جیسا ہم جانتے ہیں کہ بڑھاپے کے بارے میں منفی تصورات مستقبل میں جسم، دماغ اور ذہن کی صحت کا تعین کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ناقص نیند کے شکار افراد خود کو بوڑھا محسوس کرتے ہیں اور عمر بڑھنے کے حوالے سے زیادہ منفی خیالات رکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ایک وضاحت یہ ہے کہ زیادہ منفی خیالات جسم اور ذہن دونوں پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    اس تحقیق میں 50 سال یا اس سے زائد عمر کے 4482 افراد کو شامل کیا گیا تھا، ان افراد کے مسلسل ذہنی ٹیسٹ کیے گئے اور طرز زندگی سے متعلق سوالنامے بھروائے گئے۔

    تحقیق کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ ایسے کونسے عناصر ہیں جو بڑھاپے میں لوگوں کو ذہنی طور پر صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں کو نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے ان میں جلد بڑھاپے کا امکان دیگر سے زیادہ ہوتا ہے، ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ نیند صحت مند بڑھاپے کے لیے کتنی اہم ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج جریدے بی ہیوریل سلیپ میڈیسن میں شائع ہوئے۔

  • نیند کی کمی کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    نیند کی کمی کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    نیند کی کمی کے سب سے عام نقصانات میں سستی، سر درد، ذہنی بے چینی، چڑچڑا پن اور ڈپریشن شامل ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے ایک اور طبی نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند کی کمی درست انداز سے چلنے، رکاوٹوں سے بچنے اور توازن برقرار رکھنے جیسی صلاحیتوں کو متاثر کرتی ہے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی شخص کی نیند اور اس کے چلنے کے انداز میں تعلق موجود ہے، ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ چال ایک خود کار عمل نہیں اور وہ نیند کی کمی سے متاثر ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مثالی منظرنامہ تو یہ ہے کہ ہر فرد رات کو 8 گھنٹے کی نیند کو یقینی بنائے مگر اگر ایسا ممکن نہ ہو تو جس حد تک ممکن ہو اس کی تلافی ہفتہ وار تعطیل کے دوران کرنے کی کوشش کریں۔

    اس سے پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ انسانوں کے چلنے کا انداز ایک مکمل خود کار عمل ہے، ہم خود کو اس سمت کی جانب بڑھاتے ہیں جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور جسم خود کار طور پر ذہن کی مدد سے اس پر کنٹرول حاصل کرلیتا ہے۔

    مگر اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ درست نہیں، ہمارا دماغ راستے کے بصری یا سننے کے اشاروں پر ردعمل ظاہر کرتا ہے اور اس کے مطابق چلنے کی رفتار کو کم یا بڑھاتا ہے۔

    مثالی دماغی طاقت کے لیے بالغ افراد کو ہر رات کم از کم 8 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اسکول جانے کی عمر کے بچوں کے لیے یہ دورانیہ 9 سے 12 گھنٹے ہونا چاہیے اور نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔

    اس تحقیق میں برازیل کی ساؤ پاؤلو یونیورسٹی کے نیند کی شدید کمی کے شکار طالبعلموں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور 14 دن تک ان کی نیند کے دورانیے کو جاننے کے لیے ٹریکرز کا استعمال کیا گیا۔

    اوسطاً یہ طالبعلم ہر رات 6 گھنٹے سونے کے عادی تھے، گروپ کے نصف افراد کو ایک رات تک جگا کر ایک ٹریڈ مل ٹیسٹ لیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں لوگوں کی چال بری طرح متاثر ہوتی ہے، لڑکھڑاہٹ عام ہوتی ہے اور وہ عمومی طور پر بھی بدتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ جن طالبعلموں نے ہفتہ وار تعطیل پر نیند کے دورانیے کو کم کرنے کی کوشش کی ان کی کارکردگی اس ٹاسک میں کسی حد تک بہتر ہوگئی۔

    نیند کے بیشتر ماہرین کی جانب سے اس حکمت عملی کو اپنانے کا مشورہ نہیں دیا جاتا کیونکہ تحقیقی رپورٹس میں معلوم ہوا کہ اپنے سونے جاگنے کے وقت میں تبدیلی لانا ہارٹ اٹیک یا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھاتا ہے۔

    اس سے قطع نظر اس نئی تحقیق میں جو اہم پیغام دیا گیا وہ مناسب نیند کو یقینی بنانا ہے بالخصوص ایسے افراد جو ایسے دفاتر میں کام کرتے ہیں جہاں مختلف شفٹوں میں کام ہوتا ہے۔

  • کہیں آپ کے غصے کی وجہ یہ تو نہیں؟

    کہیں آپ کے غصے کی وجہ یہ تو نہیں؟

    نیند کی کمی جسمانی صحت کے ساتھ دماغی صحت اور کیفیات پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، حال ہی میں ایک تحقیق نے اس کی تصدیق کی ہے۔

    آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی نوجوانوں میں ڈپریشن اور غصے جیسے احساسات بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔

    فلینڈرز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 15 سے 17 سال کی عمر کے 34 صحت مند نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    ان میں سے 20 لڑکے اور 14 لڑکیاں شامل تھے اور انہیں 10 دن اور 9 راتوں تک ایک خصوصی طورپر ڈیزائن کیے گئے سلیپ سینٹر میں رکھا گیا۔

    انہیں 5 راتوں تک نیند کا 3 میں سے کوئی ایک دورانیہ دیا گیا جو 5 گھنٹے، ساڑھے 7 گھنٹے اور 10 گھنٹے تھا۔

    بیدار ہونے پر ان سب کے مزاج کی جانچ پڑتال ہر 3 گھنٹے بعد کی گئی تاکہ ان کے احساسات کا تجزیہ کیا جاسکے اور دیکھا گیا کہ وہ کس حد تک ڈپریس، خوفزدہ، مشتعل، الجھن، تشویش زدہ، خوش اور پرجوش ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ساڑھے 7 یا 10 گھنٹے والے گروپس کے مقابلے میں 5 گھنٹے والے گروپ کے افراد زیادہ ڈپریس، مشتعل اور الجھن کے شکار تھے۔

    اسی گروپ میں خوشی اور جوش جیسے احساسات میں نمایاں کمی کو بھی دریافت کیا گیا جبکہ جب ان افراد کو 10 گھنٹے تک سونے کا موقع دیا گیا ان کی خوشی کا احساس بڑھ گیا۔

    محققین کا کہنا تھا کہ 2 راتوں تک زیادہ سونا 5 گھنٹے والے گروپ کے مزاج پر مرتب ہونے والے منفی اثرات میں کمی لانے کے لیے کافی نہیں تاہم کسی حد تک مزاج پر مثبت اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ نیند کی کمی لڑکپن اور نوجوانی کی عمر کو پہنچے والے افراد میں مزاج کے مسائل کا باعث بنتی ہے۔

  • نیند کی کمی بھوک میں اضافے کا سبب

    نیند کی کمی بھوک میں اضافے کا سبب

    اسمارٹ فون کے بے تحاشہ استعمال نے لوگوں سے راتوں کی نیند چھین لی ہے اور انہیں بے خوابی کا مریض بنا دیا ہے، ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے سے انسان کی بھوک میں 45 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بالغ انسان کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند کرنا ضروری ہے، اس سے بھوک اور پیاس کو کنٹرول کرنے کے ہارمونز کا نظام بھی ٹھیک رہتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے سے اگلے دن آپ کو اپنی بھوک میں 45 فیصد اضافہ محسوس ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نیند پوری نہ ہونے سے سب سے پہلا اثر آپ کی جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ نیند کی کمی سے آپ سارا دن تھکن اور سستی کا شکار رہتے ہیں اور اپنے کام ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے سکتے۔

    نیند کی کمی کسی انسان کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے جبکہ نیند کی کمی سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

  • ہر وقت تھکن کیوں؟ طبی ماہرین نے اسباب بتا دیے

    ہر وقت تھکن کیوں؟ طبی ماہرین نے اسباب بتا دیے

    کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ہر وقت تھکن اور اُکتاہٹ محسوس کرتے ہیں، یہ لوگ جب توانائی سے بھرپور، ہشاش بشاش لوگوں کو دیکھتے ہیں تو حیران ہوتے ہیں، کیوں کہ ہر وقت ایسی حالت میں رہنے کی وجہ سے وہ اسے نارمل سمجھنے لگتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اس کی کئی وجوہ ہیں، صبح بیدار ہونے پر کچھ لوگوں کا بستر سے اٹھنے کو جی نہیں کرتا، وہ اپنے اندر توانائی محسوس نہیں کرتے، کچھ لوگ کام سے گھر لوٹتے ہیں تو شدید تھکن کا شکار ہوتے ہیں، کبھی اہم میٹنگ میں تھکاوٹ کی وجہ سے معاملات پر ٹھیک سے توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔

    اس حوالے سے لائف اسٹائل کی ایک ویب سائٹ بولڈ اسکائی پر تفصیلی رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں مذکورہ مسئلے کا جائزہ لیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ تھکاوٹ محسوس کرنے کی عام وجوہ میں ذہنی دباؤ، افسردگی، جسم میں پانی کی کمی اور نیند کی کمی وغیرہ شامل ہیں، تاہم اس حوالے سے کچھ دیگر اہم مسائل کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

    کہیں آپ خون کی کمی کا شکار تو نہیں؟

    یہ بہت اہم وجہ ہے، جسے اینیمیا (خون کی کمی کی بیماری) لاحق ہو، وہ بہت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، اس بیماری میں جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی ہو جاتی ہے، یہ خلیات جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن لے کر جاتے ہیں، جب ایسا نہیں ہوتا تو آدمی تھکاوٹ محسوس کرنے لگتا ہے۔ تھکاوٹ کے ساتھ سر درد، توجہ دینے میں دشواری، دل کی دھڑکن میں تیزی اور سونے میں دشواری کا سامنا ہو تو ضروری ٹیسٹ اور معائنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    تھائرائیڈ (غدود) کے مسائل

    اگر جسم میں غدود کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے، تھائرائیڈ گلینڈ کے ہارمونز رک گئے ہیں جو جسم کے بنیادی کاموں کو کنٹرول کرتے ہیں تو، اس حالت میں تھکاوٹ کے ساتھ بالوں اور جلد میں خشکی ہو جاتی ہے، ناخن ٹوٹنے لگتے ہیں، آنکھوں کے گرد نشانات، آواز پھٹنے لگتی ہے، دل کی دھڑکن میں تیزی اور موڈ میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔

    ذیابیطس

    شوگر بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے، اگر طاقت میں کمی کے علاوہ کوئی شخص سُستی، بار بار پیشاب کی حاجت، دھندلا پن، وزن میں کمی، چڑچڑاپن اور غصہ محسوس کرتا ہے اور اگر ضرورت سے زیادہ محسوس کر رہا ہے تو اسے خون میں گلوکوز کی سطح کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ تھکاوٹ ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے، کیوں کہ میٹابولک نقص انسولین کی پیداوار کو محدود کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں تھکاوٹ اور کم زوری سمیت متعدد بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

    وٹامن بی 12 کی کمی

    حیاتین بی 12 ایک ضروری وٹامن ہے جس کی جسم کو توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضرورت ہوتی ہے، جسم میں اس وٹامن کی کمی تھکاوٹ اور ذہنی الجھن کا سبب بن جاتی ہے، اسے اضافی غذا کے طور پر لیا جا سکتا ہے یا پھر قدرتی ذرائع جیسے انڈے، مرغی اور مچھلی کھانے سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

    غیر متحرک طرز زندگی

    یاد رکھیں کہ غیر فعال طرز زندگی کم زوری اور تھکاوٹ ہونے میں معاون ہوتی ہے، تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ غیر فعال طرز زندگی کا دائمی تھکاوٹ کی بیماری (Chronic fatigue syndrome) سے تعلق ہوتا ہے، جس کی بنیادی علامت یہ ہے کہ انتہائی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، اس لیے سُست طرز زندگی کی بجائے فعال زندگی گزارنے سے تھکاوٹ کو کم کرنے اور توانائی کی سطح کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    نیند کی کمی

    غیر فعال طرز زندگی گزارنے والا شخص نیند کی کمی اور بے خوابی کا شکار ہو سکتا ہے، اس طرز زندگی میں بری عادات، دیر سے کھانے اور ورزش کی کمی شامل ہیں، دماغ کو مناسب طریقے سے چلنے اور جسمانی تندرستی اور متحرک رہنے کے لیے ہر شخص کو کم از کم چھ گھنٹے کی نیند لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کھانے کی اقسام

    ہر وقت کی تھکاوٹ کی وجہ کھانوں کی کچھ اقسام بھی ہو سکتی ہیں، ایسے کھانوں میں گلوٹین، دودھ، انڈے، سویا اور مکئی شامل ہیں، تھکاوٹ کھانے کی الرجی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے.

    ذہنی تناؤ، افسردگی

    دائمی ذہنی دباؤ اور افسردہ رہنے کی وجہ سے انسانی جسم میں توانائی کی سطح متاثر ہو جاتی ہے، اگر آپ کو کسی کام پر توجہ دینے اور بات چیت کرنے میں مشکل ہو، ہر وقت منفی اور نا اُمیدی محسوس ہونے لگے تو جلد از جلد کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔

    پانی کی کمی اور دیگر وجوہ

    پانی کی کمی سے جسم کے معمول کے کام میں خلل پڑتا ہے، جس سے اکتاہٹ اور انتہائی تھکن کا احساس ہونے لگتا ہے۔ دیگر عام وجوہ کھانے کی خراب یا مضر عادات ہیں، جیسے انرجی مشروبات ضرورت سے زیادہ پینا، پروٹین کی مقدار میں کمی، کم کیلوریز کی کھپت اور فائدہ مند کاربوہائیڈریٹ کا زیادہ استعمال۔

  • کیا آپ بھی اونگھنے کے عادی ہیں؟

    کیا آپ بھی اونگھنے کے عادی ہیں؟

    آپ نے دیکھا ہو گا کہ بعض لوگ اونگھنے کے عادی ہوتے ہیں یا اکثر بیٹھے بیٹھے نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔

    ہمہ وقت نیند کا غلبہ رہنا یا دن بھر مختلف اوقات میں نیند کی خواہش محسوس ہو تو یہ ‘‘نارکولیپسی’’ ہے، جو طبی ماہرین کے نزدیک اعصابی بیماری ہے۔

    اس کی عام اور زیادہ نمایاں علامات میں اچانک اور شدید نیند کا احساس، پٹھوں اور عضلات کا ڈھیلا پڑ جانا شامل ہے۔

    نارکولیپسی مرد اور عورتوں کو یکساں متاثر کرنے والی بیماری ہے۔ تاہم اس کا شکار زیادہ تر نوجوان ہوتے ہیں اور بدقسمتی سے ان کی اکثریت یہ نہیں جان پاتی کہ وہ نارکولیپسی کا شکار ہیں۔

    اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اچانک نیند آنے کو کسی بھی فرد کی مصروفیات، کام کاج کی تھکن اور جسمانی یا اعصابی کم زوری سے جوڑ دیا جاتا ہے اور یوں کسی مستند معالج اور ماہر ڈاکٹر سے باقاعدہ تشخیص یا طبی معائنہ نہیں کروایا جاتا جو اس مسئلے کی اصل وجہ بتا سکتا ہے۔

    محققین کے مطابق ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارے دماغ کے خلیات ایک کیمیائی مادّہ جسے ہائپوکریٹن کہتے ہیں، ضرورت سے کم مقدار میں خارج کرنا شروع کردیتے ہیں۔ طبی سائنس کے مطابق یہی وہ مادّہ ہے جو ہماری نیند اور بیداری سے متعلق نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔

    اس کے بگاڑ کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ متاثرہ فرد نیند پر اپنا کنٹرول کھو دیتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کا کوئی باقاعدہ علاج ابھی تک دریافت نہیں کیا جاسکا ہے، مگر ماہر معالج سے رابطہ کرکے اس کی ہدایات پر عمل کیا جائے تو اس کے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق کاﺅنسلنگ، مختلف تھراپیز اور طرز زندگی میں بدلاﺅ کے ذریعے اس اعصابی مرض کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • کم سونے والے افراد جلدی مر سکتے ہیں

    کم سونے والے افراد جلدی مر سکتے ہیں

    نیند کی کمی آپ کو بے شمار خطرات میں مبتلا کرسکتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں آپ کی عمر کا انحصار بھی آپ کی نیند کے دورانیے پر ہوتا ہے؟

    ماہرین کا ماننا ہے کہ کم سونے والوں کی زندگی مختصر ہوجاتی ہے جبکہ جو افراد جتنا زیادہ سوتے ہیں ان کی عمر میں اتنا ہی اضافہ ہوتا ہے۔ ایک سائنسدان میتھیو واکر نے ٹیڈ ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیند کا تعلق ہماری جسمانی و دماغی صحت سمیت ہمارے رویوں سے بھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے دماغ میں موجود ایک حصہ ہپو کیمپس نئی معلومات جمع کرتا ہے، تاہم جن افراد میں نیند کی کمی ہوتی ہے ان افراد کے ہپو کیمپس میں کام کرنے کے سنگلز نہیں دیکھے گئے۔

    واکر کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی ہمارے ڈی این اے کے دھاگوں کو بھی خراب کرسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک تجربے کے دوران روزانہ 6 گھنٹے، اور 8 گھنٹے نیند لینے والے افراد کے گروپ کی جانچ کی گئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ 6 گھنٹے نیند لینے والے افراد میں نہ صرف کام کرنے والے جینز کی کارکردگی میں رکاوٹ دیکھی گئی، بلکہ ایسے جینز جن کا تعلق ٹیومر، امراض قلب اور ذہنی تناؤ سے تھا ان کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوگیا اور وہ فعال ہوگئے۔

    واکر کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کا شکار افراد کے دماغ میں موجود میموری سرکٹس پانی سے بھر جاتے ہیں، میموری سرکٹس کی یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب ایک نیا (نومولود کا) دماغ تشکیل پارہا ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں ان میموری سرکٹس میں نئی معلومات جذب نہیں ہو پاتیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپنی نیند کو باقاعدہ اور بہتر بنا کر ہم اپنی زندگی کے بہت سے معاملات میں سدھار لا سکتے ہیں۔

  • نیند کی کمی آپ کو کن بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے؟

    نیند کی کمی آپ کو کن بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں نیند کی کمی آپ پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے اور آپ کو کن بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے؟

    ماہرین کے مطابق ایک نارمل انسان کے لیے 8 گھنٹے کی نیند لینا از حد ضروری ہے۔ اگر یہ دورانیہ اس سے کم یا اس سے زیادہ ہو تو کئی قسم کی جسمانی و ذہنی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی آپ پر ہر طرح کے منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ منفی اثرات کون سے ہیں۔


    ڈپریشن

    h6

    ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی آپ کو تھکن کا شکار کر سکتی ہے جس کے بعد آپ چڑچڑے پن کا شکار ہوجائیں گے اور صحیح سے اپنے روزمرہ کے کام سرانجام نہیں دے پائیں گے۔

    یہ چڑچڑاہٹ آگے چل کر ڈپریشن میں تبدیل ہوسکتی ہے۔


    توجہ کی کمی

    h5

    اگر آپ نے اپنی نیند پوری نہیں کی تو آپ کا دماغ غیر حاضر رہے گا جس کے باعث آپ کسی چیز پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پائیں گے۔

    یہ صورتحال آگے چل کر اے ڈی ایچ ڈی یعنی اٹینشن ڈیفسٹ ہائپر ایکوٹیوٹی ڈس آرڈر میں تبدیل ہوجائے گی جس کا شکار شخص کسی بھی چیز پر تسلسل سے اپنا دھیان مرکوز نہیں کر سکتا۔


    ذیابیطس

    h4

    نیند کی کمی آپ کے جسم میں موجود انسولین کے ہارمون کی کارکردگی کو متاثر کرے گی۔ انسولین ہماری غذا میں موجود شکر کو جذب کرتا ہے جس کے باعث یہ ہمارے جسم کا حصہ نہیں بن پاتی۔ اگر یہ ہارمون کام کرنا چھوڑ دے تو جسم میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے ذیابیطس کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    اس بیماری کا واحد علاج مصنوعی طریقہ سے جسم میں انسولین داخل کرنا ہی ہے۔


    ہائی بلڈ پریشر

    h3

    نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے۔


    کولیسٹرول میں اضافہ

    h2

    نیند کی کمی سے آپ کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے آپ موٹاپے اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔