Tag: نیند

  • نیند کے دوران جھٹکا محسوس ہونے اور آنکھ کھلنے کی وجہ کیا ہے؟

    نیند کے دوران جھٹکا محسوس ہونے اور آنکھ کھلنے کی وجہ کیا ہے؟

    کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا ہے کہ نیند میں جاتے ہوئے اچانک آپ کو ایک زوردار جھٹکا لگا ہو اور آپ کی آنکھ کھل گئی ہو؟ ایسے موقع پر دل کی دھڑکن بھی بڑھ جاتی ہے اور سانس بھی بے ترتیب ہوجاتی ہے۔

    اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ رات میں سوتے ہوئے اچانک جھرجھری یا جھٹکے کے ساتھ ہماری آنکھ کھل جاتی ہے، اٹھنے کے بعد سمجھ نہیں آتا کہ ایسا کیوں ہوا اور اس کی وجہ کیا تھی۔

    اس کیفیت کے لیے طبی زبان میں ہائپینک جرک کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، اس کے نتیجے میں ہم اٹھ کر بیٹھ سکتے ہیں یا کم از کم کچھ دیر تک ذہنی طور پر سن ہونے کا احساس ہوتا ہے۔

    اس تجربے کے فوری بعد نیند بھی آجاتی ہے مگر اس کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں۔

    پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ نیند کے دوران ہم حرکت کیوں نہیں کرتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ ایسے کیمیکلز خارج کرتا ہے جو ان خلیات کو بند کردیتے ہیں جو مسلز کو متحرک کرتے ہیں۔

    تو اگرچہ دماغ تو بھرپور طریقے سے اپنا کام کر رہا ہوتا ہے مگر ہمارے جسم کے مسلز مفلوج ہوتے ہیں۔

    ہماری زندگی کو 2 بنیادی سسٹمز کنٹرول کرتے ہیں، ایک سسٹم بنیادی جسمانی عمل جیسے سانس لینے پر مشتمل ہوتا ہے، جب وہ مکمل طور پر متحرک ہوتا ہے تو ہم خود کو مستعد اور بیدار محسوس کرتے ہیں۔

    دوسرا سسٹم غنودگی طاری کرتا ہے اور اس کے تحت دماغ ایسے کیمیکلز خارج کرتا ہے جو ہمارے مسلز کے متحرک ہونے کی صلاحیت کو روک دیتا ہے۔

    جب ہم نیند میں گم ہونے والے ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ شعوری کیفیت سے غنودگی کی حالت میں سوئچ کرجاتا ہے، مگر یہ کسی آن آف سوئچ جیسا عمل نہیں۔

    بیداری سے غنودگی میں منتقلی کا عمل ہمیشہ ہموار نہیں ہوتا اور جب کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو دماغ کو حقیقی دنیا اور خواب کی دنیا کے درمیان کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

    ایسا ہونے پر اگر آپ خواب میں کسی فٹبال کو کک مارتے ہیں تو یہ حقیقت میں بھی ہوتا ہے یعنی اپنے قریب کسی فرد کو لات مار سکتے ہیں۔

    اس جرک کے بارے میں عام خیال تو یہ ہے کہ جب ہم نیند کے دوران اچانک جھرجھری لے کر بیدار ہوتے ہیں تو اس کے پیچھے ارتقائی عمل چھپا ہے۔

    اس خیال کے مطابق یہ ہمارے اجداد کا وہ عمل ہے جو انہیں درختوں پر سونے کے دوران مسلز کو پرسکون کرنے سے روکتا تھا۔

    درخت پر نیند کے دوران دماغ کو لگتا تھا کہ مسلز پرسکون ہوگئے تو جسم نیچے گر سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں مسلز پھڑکتے تھے اور وہ جھٹکے کے ساتھ بیدار ہوجاتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائپینک جرک بالکل عام چیز ہے اور اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی، کچھ افراد کو اس کے باعث اینگزائٹی کا سامنا ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں بار بار نیند کے دوران جھٹکے سے اٹھنا پڑتا ہے۔

    اینگزائٹی اور غنودگی بڑھنے سے ہائپینک جرک کا سامنا زیادہ ہوتا ہے، اگر ایسا آپ کے ساتھ ہو رہا ہے تو کسی معالج سے مشورہ کرنا چاہیئے تاکہ اس کو کنٹرول کیا جاسکے۔

  • ڈراؤنے خوابوں سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    ڈراؤنے خوابوں سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    ڈراؤنے خواب لوگوں کی نیندیں اڑا سکتے ہیں اور اگر کوئی شخص مستقل اس کا شکار ہو تو اس کے لیے سونا بہت مشکل ہوجاتا ہے جس سے اس کی صحت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    سائنسدانوں نے ڈراؤنے اور بھیانک خوابوں سے چھٹکارے کے لیے پیانو کی دھن سنانے کا انوکھا طریقہ دیافت کرلیا۔

    ڈراؤنے خواب اکثر افراد کو جگائے رکھتے ہیں اور انہیں سکون سے سونے نہیں دیتے، یہ لوگ دیگر فراد کی طرح پرسکون اور گہری نیند نہیں لے پاتے بلکہ وہ نیند میں کسی انجانے خوف اور ڈراؤنے خواب کی وجہ سے جاگ جاتے ہیں، اس طرح وہ خوف میں مبتلا رہتے ہیں جس کا اثر براہ راست ان کی صحت پر پڑتا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے ایک تحقیق کی جس میں ایسے 36 افراد کو شامل کیا گیا جو ڈراؤنے خواب دیکھا کرتے تھے جبکہ اس کے لیے انہوں نے 2 آسان سے علاج کے امتزاج سے حیرت انگیز نتائج حاصل کیے۔

    جنیوا یونیورسٹی اسپتال اور سوئٹزر لینڈ کی یونیورسٹی آف جنیوا کے ماہر نفسیات لیمپروس پیرو گامروس کا کہنا ہے کہ خوابوں میں محسوس ہونے والے جذبات کی اقسام اور ہماری جذباتی بہبود کے درمیان ایک مضبوط رشتہ ہوتا ہے۔

    اسی مشاہدے کی بنیاد پر انہیں خیال آیا کہ وہ لوگوں کے خوابوں کو جذبات سے جوڑ کر ان کی مدد کر سکتے ہیں۔

    اس تحقیق میں انہوں نے اسی طریقہ کار کو اختیار کر کے ڈراؤنے خوابوں میں مبتلا مریضوں کو جذباتی طور پر مضبوط اور انتہائی منفی خوابوں کی تعداد کو کم کرنے میں استعمال کیا۔

    اس تحقیق میں رضا کاروں کو اپنے ڈراؤنے خوابوں کو مثبت انداز میں لکھنے کو کہا گیا اور پھر سوتے وقت مثبت تجربات سے وابستہ دھنیں انہیں سنائی گئی، یہ عمل اس وقت تک دہراگیا جب تک ڈراؤنے خواب کا دورانیہ کم یا ختم نہیں ہوگیا۔

    تحقیق کے نتائج کے مطابق اگر انسان برے خوابوں کو مثبت انداز میں تحریر کرتا ہے پھر نیند میں اسی مثبت سوچ سے وابستہ دھنیں سنتا ہے اور پھر اسے تحریر میں لاتا ہے تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ خواب اس جذبات سے منسلک ہوجاتے ہیں جو مثبت ہوتے ہیں اور اس طرح ڈراؤنے خواب سے نجات حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

    تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈراؤنے خواب کا تعلق نیند کے معیارکا بہتر نہ ہونا یا اس میں خلل واقع ہونا، نیند کی کمی، کسی بیماری یا ادویات کے استعمال سے بھی ہوسکتا ہے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈراؤنے خوابوں میں تیزی سے کمی دیکھی جس کے ساتھ ساتھ خواب بھی جذباتی طور پر زیادہ مثبت ہوتے گئے۔ یہ نتائج نیند کے دوران جذباتی عمل کے مطالعے اور نئے علاج کی ترقی دونوں کے لیے بہت امید افزا ہیں۔

    سائنسدانوں کے مطابق یہ طریقہ ڈراؤنے خوابوں کی تعدد اور شدت کو کم کر سکتا ہے، تاہم یہ علاج تمام مریضوں کے لیے مؤثر نہیں ہے۔

  • نیند پوری کریں ورنہ آپ خود غرض بن سکتے ہیں

    نیند پوری کریں ورنہ آپ خود غرض بن سکتے ہیں

    نیند کی کمی ویسے تو جسمانی اور ذہنی مسائل پیدا کرسکتی ہے، لیکن حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ ہماری جذباتی اور سماجی زندگی پر بھی بدترین اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی جہاں ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بنتی ہے، وہیں یہ انسان کے رویے اور خصوصی طور پر دوسروں کی مدد کرنے یا دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے جیسے جذبات کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    سائنسی جریدے پلوس بائیولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق پرسکون اور معیاری نیند کا تعلق نہ صرف انسانی جسمانی و ذہنی صحت سے ہے بلکہ اس کے اثرات سماجی زندگی پر بھی پڑتے ہیں۔

    ماہرین نے نیند اور بے حسی کے درمیان تعلق کو جانچنے کے لیے تین مختلف تحقیقات کا جائزہ لینے سمیت ایک تحقیق کے دوران لوگوں کے دماغ کے ایم آر آئی اسکین بھی کیے گئے۔

    ماہرین نے ایک تحقیق کے دوران 2001 سے 2016 کے درمیان امریکی ریاستوں میں دیے جانے والے عطیات کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس میں انہوں نے ان افراد کی ذاتی معلومات کو بھی دیکھا، جنہوں نے عطیات دیے تھے۔

    دوسری تحقیق کے دوران ماہرین نے رضا کاروں کو دو مختلف گروپس میں تقسیم کرکے ان کے دماغ کے ایم آر آئی اسکین کیے۔

    ماہرین نے ایک گروپ میں 8 گھنٹے تک نیند کرنے والے افراد جبکہ دوسرے گروپ میں نیند کی کمی کے شکار رضا کاروں کو شامل کیا اور دیکھا کہ جن افراد کی ایک گھنٹے کی بھی نیند متاثر ہوئی ہے، ان کے دماغ کے وہ مخصوص حصے جو انسان کو حساس اور دوسروں کی مدد کرنے پر آمادہ کرتے ہیں وہ ان افراد کے مقابلے غیر متحرک ہوگئے تھے، جنہوں نے مکمل نیند کی۔

    اسی طرح ماہرین نے تیسری تحقیق کے دوران ایسے 100 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جو تین سے چار راتیں جاگنے کے بعد کچھ ہی گھنٹوں کی بہتر نیند کرتے تھے جبکہ اس میں سے بعض لوگ ایسے بھی تھے جو یومیہ کئی گھنٹوں کی نیند کرتے تھے مگر ان کی نیند پرسکون نہیں ہوتی تھی۔

    اسی تحقیق کے دوران ماہرین نے دیکھا کہ زیادہ دیر تک بے سکون نیند سے بہتر کم وقت کی پرسکون نیند ہوتی ہے جو انسان کے دماغ کے مخصوص حصوں کو مکمل طور پر متحرک رکھتی ہے۔

    ماہرین نے تینوں تحقیقات کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد نتائج اخذ کیے کہ مجموعی طور نیند کی کمی انسان کو بے حس اور خود غرض بھی بناتی ہے اور وہ سماجی مسائل اور زندگی کو کم اہم سجھنے لگتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں نیند کی کمی عالمی وبا کی صورت اختیار کر چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں دنیا بھر میں سماجی مسائل اور کشیدگی دیکھنے کو ملتی ہے۔

  • ڈرائیونگ کے دوران سوجانے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

    ڈرائیونگ کے دوران سوجانے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

    بیلجیئم میں ایک خوش قسمت شخص ڈرائیونگ کے دوران سوگیا اور گاڑی 25 کلو میٹر تک صحیح سلامت چلتی رہی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوتے ہوئے ڈرائیور کو چند بائیک سواروں نے دیکھا، وہ گاڑی کو نہیں روک سکتے تھے چنانچہ انہوں نے فوری طور پر ایمرجنسی سروس اور پولیس کو مطلع کیا۔

    ایک مقام پر گاڑی کو روکا جاسکا تب بھی 41 سالہ ڈرائیور سو رہا تھا، ڈرائیور کے غشی کی نیند سونے کے دوران گاڑی 25 کلومیٹر تک سفر کرتی رہی۔

    راستے میں ملنے والے ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ مذکورہ گاڑی بہت تیز چل رہی تھی اور لین میں دائیں بائیں بھی ہورہی تھی۔

    پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر گاڑی کے فیچرز لین اسسٹ اور کروز کنٹرول نے گاڑی کو کسی حادثے سے بچایا، لین اسسٹ گاڑی کو واپس لین کے درمیان میں لاتی رہی جبکہ کروز کنٹرول نے گاڑی کی رفتار یکساں رکھی۔

  • دن میں نیند بھگانے کے لیے کیا کیا جائے؟

    دن میں نیند بھگانے کے لیے کیا کیا جائے؟

    بعض لوگ نیند کے انتہائی رسیا ہوتے ہیں اور دن میں بھی سونا چاہتے ہیں لیکن اس سے کام ڈسٹرب ہوسکتا ہے۔

    دراصل دن میں نیند آنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، آج ہم آپ کو انہی وجوہات اور ان پر قابو پانے کے طریقے بتا رہے ہیں۔

    رات میں نیند پوری کریں

    دن کے وقت ضرورت سے زیادہ نیند آنے کی سب بڑی اور اہم وجہ رات میں 8 گھنٹے کی پرسکون نیند نہ لینا ہے۔

    نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے جسم اگلے دن اسے پوری کرنے کے لیے مواقع تلاش کرے گا، اسی لیے کوشش کریں کہ رات میں مناسب نیند لیں تاکہ دن کے وقت اس کیفیت سے دور رہا جاسکے۔

    چند منٹ کا قیلولہ کریں

    جب آپ جسم اور دماغ کو دوبارہ متحرک کرنے کے لیے مختصر وقت کا قیلولہ یا نیپ لیتے ہیں تو یہ کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    یہ نیپ ایسے وقت میں لیا جاتا ہے جب جسم کو تھکن کی صورت میں فوری آرام کی ضرورت ہو، یہ صرف 10 سے 20 منٹ تک لیا جاتا ہے اور اس قدر مختصر ہونے کے باوجود یہ آپ کو تروتازہ اور توانا کردیتا ہے۔

    کیفین سے بھرپور مشروبات

    کیفین سے بھرپور مشروبات جیسے چائے، کافی اور سافٹ ڈرنکس نیند کو دور کرنے اور چاک و چوبند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لہٰذا ایسے مشروب کا انتخاب کریں جس کے مضر صحت اثرات کم ہوں۔

    علاوہ ازیں پانی کی کمی بھی نہ ہونے دیں۔

    کام کے دوران وقفہ لیں

    ایک ہی طرح کا کام کرنے سے اکتاہٹ ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں آنکھیں بوجھل سی ہونے لگتی ہیں، جب کبھی ایسا ہو تو معمول کے کام سے چند منٹ کا وقفہ لیں، یہ آپ کی نیند کو دور کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    صحت بخش اور توانائی سے بھرپور غذا لیں

    ناشتہ کرنے سے دن کے وقت ضرورت سے زیادہ نیند آنے سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ ناشتہ ہلکا پھلکا لیکن صحت بخش اور توانائی سے بھر غذاؤں پر مشتمل ہو، کیونکہ بھاری ناشتہ آپ کی غنودگی میں اضافے کا سبب بنے گا۔

    ورزش کریں

    ورزش کے نتیجے میں خون کی گردش بہتر ہوتی ہے اور اس طرح دماغ میں آکسیجن کی سپلائی بڑھ جاتی ہے، جب بھی آپ کو دن میں نیند آنے لگے تو کوشش کریں کسی جسمانی سرگرمی کو انجام دیں، اس طرح دن میں سستی اور نیند آنے سے بہتر انداز میں نمٹا جاسکتا ہے۔

  • وہ معمولی عادت جو آپ کی نیند کو خراب کردے

    وہ معمولی عادت جو آپ کی نیند کو خراب کردے

    رات سونے سے قبل یا نیند کے دوران اٹھ کر پانی پینا ایک صحت مندانہ عمل ہے، لیکن یہ عمل آپ کی نیند کو متاثر بھی کرسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے قبل زیادہ پانی پینا اچھا عمل نہیں ہے کیونکہ اس طرح یہ نیند کے معیار کو متاثر کرتا ہے۔

    تاہم پانی کی کمی بھی نیند کو متاثر کرسکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی جسم میں پانی کی کمی کی جانب اشارہ کرتی ہے اور ایک مطالعہ سے بات ثابت ہوئی کہ بعض افراد میں نیند کا دورانیہ اس لیے کم تھا کیونکہ ان میں پانی کی کمی تھی۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس طرح پانی کی کمی نیند کے دورانیے کو متاثر کرتی ہے، اسی طرح رات میں سونے سے قبل زیادہ پانی پینا رفع حاجت کی بنا پر نیند میں خلل کا سبب بنتا ہے۔

    ماہرین دن کے اوقات میں زیادہ پانی کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی میسر آسکے۔

    لیکن یہ بات ہر فرد کے لیے ممکنہ طور پر وثوق سے نہیں کہی جاسکتی کیونکہ ہر فرد کے کھانے پینے اور سونے جاگنے کے انداز اور اوقات کار مختلف ہوتے ہیں۔

  • دل کے امراض اور نیند کے مسائل میں تعلق دریافت

    دل کے امراض اور نیند کے مسائل میں تعلق دریافت

    دل کے امراض کئی دیگر بیماریوں کا بھی سبب بن سکتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں دریافت ہوا ہے کہ امراض قلب میں مبتلا تقریباً نصف مریض بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں۔

    ناروے کی یونیورسٹی آف اوسلو کی میڈیکل کی طالبہ اور تحقیق کی سربراہ مصنفہ لارس فروژڈ کا کہنا تھا کہ نیند کے مسائل کا تعلق ذہنی صحت کے مسائل ہے، لیکن اس تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ بے خوابی کا تعلق قلبی حالات سے بھی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ دل کے مریضوں میں بے خوابی کو دیکھا جانا چاہیئے اور مناسب علاج کیا جانا چاہیئے، تحقیق میں 1 ہزار 68 مریضوں کا دل کے دورے یا شریان کھولے جانے کے لیے کیے جانے والے آپریشن کے اوسطاً 16 مہینوں کو شامل کیا گیا۔

    بے خوابی کے متعلق ڈیٹا کو دل کے مسلسل وقوعات کے خطرات کے بیس لائن کے طور پر جمع کیا گیا۔

    تحقیق کے شرکا سے برجین انسومنیا اسکیل کا سوالنامہ پر کروایا گیا جو بے خوابی کے تشخیصی معیار پر مبنی تھا۔

    6 سوالوں میں سونے اور جاگنے کی صلاحیت، جلدی اٹھ جانے، مکمل آرام نہ ملنے کا احساس، دن کے وقت تکان کا احساس جو کام یا معاشرتی معاملات میں متاثر کرتا ہے اور نیند سے بے اطمینان ہونے کے حوالے سے 6 سوال پوچھے گئے۔

  • دوپہر میں بچوں کو سلانے کا فائدہ سامنے آگیا

    دوپہر میں بچوں کو سلانے کا فائدہ سامنے آگیا

    اکثر افراد کا خیال ہے کہ بچوں کو دن کے اوقات میں کچھ دیر نیند ضرور کروانی چاہیئے، اور اب حال ہی میں ایک تحقیق میں اس کے فوائد بھی ثابت ہوگئے۔

    آسٹریلیا کی میک کوائر یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ دن کے وقت میں بچوں کا سونا ان کے حروف کی آواز پہچاننے کی صلاحیت کے لیے فائدہ مند ہے، یہ صلاحیت پڑھنے کی ابتدائی صلاحیت کے لیے انتہائی ضروری ہوتی ہے۔

    میک کوائر یونیورسٹی میں اسکول آف ایجوکیشن کی لیکچرر ہوا چین وینگ کا کہنا تھا کہ پڑھنے کے بعد نیند لینا ممکنہ طور پر سیکھی گئی نئی معلومات کو نئے کاموں میں استعمال کرنے کی صلاحیت میں مدد دے سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماہرین نے نیند کے بچوں کے حروف کی آواز پہچاننے پر مثبت اثرات پائے اور بالخصوص اس علم کو ناآشنا الفاظ کو پڑھنے کے لیے استعمال کرنے میں۔

    یاد رہے کہ اب تک نیند اور پڑھنے کی صلاحیت کے درمیان تعلق کی معلومات بہت کم تھیں، اس نئی تحقیق میں سڈنی کے دو ڈے کیئر سینٹرز کے 3 سے 5 سال کی عمر کے 32 بچوں کا مطالعہ کیا گیا۔

  • نیند پوری کرنے سے پہلے یہ جان لیں

    نیند پوری کرنے سے پہلے یہ جان لیں

    نیند پوری کرنا صحت کے لیے بے حد ضروری ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ نیند کی مقدار مناسب اور ضرورت کے مطابق ہو۔

    ماہرین کے مطابق زیادہ سونا یا کم سونا، دونوں ہی صورتیں صحت کی لیے نقصان دہ ہوتی ہیں، سائنسی تحقیق کے مطابق بالغ لوگوں کوروزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے وہیں ایک نومولود کو تقریباً 11 سے 12 گھنٹے کی نیند چاہیئے۔

    اس کے ساتھ ساتھ اسکول جانے والے بچوں کو 9 سے 11 گھنٹے کے درمیان جبکہ نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے تک کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے، کم عمر افراد کے لیے بھر پور نیند بہت اہمیت کی حامل ہے۔

    یہ بات بھی اکثر نوٹ کی جاتی ہے کہ رات کو اچھی طرح سونے کے باوجود دن میں نیند کے جھونکے آتے رہتے ہیں۔

    اس حالت کو ایکسیسو ڈے ٹائم سلیپی نیس یعنی دن کو اضافی خمار بھی کہا جاتا ہے، اس صورت میں نیند سے بچنے کے لیے اضافی کوشش کرنی پڑتی ہے۔

    دن میں ضرورت سے زیادہ سونے سے انسانی وجود پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں، ان میں نیند کی کمی، وقفے وقفے سے نیند آنا، طبی اور نفسیاتی حالات اور نیند کی خرابی شامل ہیں۔

    بالغ افراد، عمر رسیدہ افراد اور مختلف اوقات میں کام کرنے والے زیادہ تر نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، ناکافی نیند کا مسئلہ عام طور پر کام کے زیادہ یا متغیر اوقات، اضافی ذمہ داریاں اور پیچیدہ طبی حالات کی وجہ سے درپیش آتا ہے۔

    واضح رہے کہ طرز زندگی میں سادہ سی تبدیلیاں بہت سے افراد کو رات کی بہتر نیند لینے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔

    ان میں صحت بخش اور متوازن غذا کھانا، کیفین اور الکوحل کی مقدار کو محدود کرنا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، آرام کی نیند کیلئے اچھا ماحول پیدا کرنا، رات کو سونے سے پہلے گرم غسل کرنا اور طے شدہ اوقات کے مطابق نیند لینا شامل ہیں۔

  • زندگی میں کامیابی کا انحصار سونے پر ہے!

    زندگی میں کامیابی کا انحصار سونے پر ہے!

    ہماری زندگی میں پرسکون نیند اس قدر ضروری ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی کی کامیابی کا انحصار بھی اسی نیند پر ہے، اگر ہم روزانہ پرسکون، بہترین اور مناسب وقت کی نیند لیں گے، تو یہ ہماری کامیابی کی ایک اہم وجہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    نیند کی اسی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ہر سال کی طرح آج یعنی مارچ کے تیسرے جمعے کو نیند کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    دراصل ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے سے ہماری جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔

    نیند کی کمی سے ہم سارا دن تھکن اور سستی کا شکار رہتے ہیں، اپنے کام ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے سکتے، اور نہ ہی نئے تخلقیی خیالات سوچ سکتے ہیں۔ تو پھر بھلا ہم زندگی میں کامیاب کیسے ہوسکتے ہیں۔

    یہی نہیں نیند کی کمی آپ کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔

    آج کل بے خوابی کا مرض بہت عام ہوگیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی دوائیں لینے کے بجائے طرز زندگی میں تبدیلی لائی جائے، جنک فوڈ کا استعمال کم کر کے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیا جائے، فعال زندگی گزاری جائے جس کا سب سے بہترین طریقہ ورزش ہے، اور مثبت انداز فکر اپنایا جائے۔