Tag: نیند

  • ایک عام عادت جو آپ کو اچھی نیند سے محروم کردے

    ایک عام عادت جو آپ کو اچھی نیند سے محروم کردے

    بے خوابی اور نیند کی کمی نہ صرف بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے بلکہ طبی طور پر بھی بے حد نقصان پہنچاتی ہے، ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے اچھی نیند سے محروم کرنے والی ایک اور وجہ بتائی ہے۔

    نیند کو بہتر کرنے کے لیے ماہرین کی طرف سے بے شمار تجاویز پیش کی جاتی ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اچھی نیند کا سبب بننے والے ایک اور سبب کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کا معیار بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں باقاعدگی لائی جائے، ان کے مطابق رات سونے اور اٹھنے کا ایک وقت مقرر کیا جائے اور اس پر پابندی سے عمل کیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ وقت مخصوص رکھا جائے اور چاہے ویک اینڈ ہو یا ہفتے کا کوئی اور دن، اس شیڈول پر عمل کیا جائے۔ باقاعدگی ایک ایسی کنجی ہے جو نیند کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    اگر نیند کے وقت میں باقاعدگی نہ لائی جائے اور اس کی پابندی نہ کی جائے تو نیند کی کمی کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے ایک اور وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوتے ہوئے کمرے کا درجہ حرات سرد رکھنا چاہیئے۔

    اگر سونے کے لیے ایک گرم، اور ایک سرد کمرے کا انتخاب کیا جائے تو گرم کمرے کی نسبت سرد کمرے میں جلدی اور پرسکون نیند آئے گی۔

  • وہ غذائیں جو پرسکون نیند میں رکاوٹ بن سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو پرسکون نیند میں رکاوٹ بن سکتی ہیں

    8 سے 10 گھنٹے کی گہری اور پرسکون نیند ہماری صحت کے لیے بے حد ضروری ہے اور اس کی کمی بے شمار مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

    تاہم ہم اپنی روزمرہ زندگی میں انجانے میں ایسی غذائیں استعمال کر رہے ہیں جو ہماری نیند کو متاثر کرنے کا سبب بن رہی ہے، ان غذاؤں میں کئی ایسے اجزا شامل ہوتے ہیں جو نیند پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ وہ غذائیں کون سی ہیں۔

    کیفین

    کیفین ہمارے اعصابی نظام کو متحرک رکھتا ہے اور نیند کو بھگاتا ہے، کافی، چائے اور سافٹ ڈرنکس میں اس کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ سونے سے پہلے چائے، کافی یا کولڈ ڈرنکس کا استعمال نیند میں خلل ڈال سکتا ہے۔

    ٹماٹر یا اس سے بنی چیزیں

    ماہرین کا خیال ہے کہ ٹماٹر تیزابی خواص رکھتا ہے، اس لیے ٹماٹر سے بنے کھانے اسی وقت کھائیں جب آپ کے سونے میں کم از کم 3 گھنٹے کا وقت ہو ورنہ یہ نیند میں بار بار رکاوٹ بن سکتا ہے۔

    مصالحہ دار اور مرغن کھانے

    مصالحے دار اور مرغن کھانے جہاں سینے کی جلن اور تیزابیت کا باعث بنتے ہیں، وہیں نظام انہضام پر بھی انتہائی برے اثرات مرتب کرتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ سونے سے پہلے مصالحے دار اور مرغن غذاؤں کے بجائے ہلکی خوراک لی جائے۔

    مٹھائیاں

    روایتی مٹھائیاں اپنے اجزا کی وجہ سے بہت بھاری ہوتی ہیں، یہ سونے میں مشکل پیدا کرسکتی ہیں۔

    فاسٹ فوڈ

    فاسٹ فوڈ کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنالینا کئی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ فاسٹ فوڈ میں چینی، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو نیند میں مسائل کا باعث بنتی ہے۔

  • نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کا عمل سلیپ اپنیا کہلاتا ہے جو شدید طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 93 کروڑ افراد سلیپ اپنیا کا شکار ہوسکتے ہیں اور اکثریت میں اس کی تشخیص بھی نہیں ہوتی۔

    اوبیسٹریکٹو سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

    اس کی علامات اور وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    خراٹے

    جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ خراٹے عموماً سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوتے ہیں، مگر کئی بار یہ ناک بند ہونے یا کسی اور وجہ کا نتیجہ بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خراٹوں کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مگر جب وہ بلند آواز کے ساتھ ہوں، خرخراہٹ یا سانس کے رکنے کے باعث بنے تو پھر ضرور سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔

    خوفزدہ کردینے والا تجربہ

    اسے اوبیسٹر سلیپ اپنیا اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ سینٹرل سلیپ اپنیا کے برعکس اس عارضے میں دماغ جسم کو سانس نہ لینے کی ہدایت کرتا ہے، یہ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب سانس کی نالی، کمزور، بھاری یا پرسکون نرم ٹشوز کے باعث بلاک ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سانس کی اوپری نالی میں رکاوٹ کے باعث آپ سانس نہیں لے پاتے، اکثر تو لوگوں کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا، مگر یہ ایسے افراد کو دیکھنے والوں کے لیے بہت خوفناک تجربہ ہوتا ہے۔

    اگر اس کا علاج نہ کروایا جائے وت فشار خون، امراض قبل، ذیابیطس ٹائپ 2 یا ڈپریشن بلکہ موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تھکاوٹ

    دن میں بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس ناقص نیند کا عندیہ دیتی ہے اور اس کے ساتھ خراٹے سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی نشانیاں ہیں۔ دن میں غنودگی کا احساس بھی سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی ایک نشانی ہے، جیسے کچھ بھی کرتے ہوئے اچانک سو جانا سلیپ اپنیا کی علامت ہے۔

    مشاہدہ کریں

    اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ رات کو خراٹے لیتے ہیں نہ ہی انہیں سانس رکنے کا علم ہوتا ہے، ماسوائے اس وقت تک جب سانس رکنے کا عمل بدترین ہو۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنیا کا مطلب ہوا کا بہاؤ نہ ہونا ہے، نہ کوئی ہوا جسم کے اندر جاتی ہے اور نہ خارج ہوتی ہے، اس طرح کی نشانی کا مشاہدہ خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

    بلڈ پریشر

    اوبیسٹر سلیپ اپنیا فشار خون کی جانب لے جاسکتا ہے، ہر بار جب کسی فرد کی سانس نیند کے دوران چند سیکنڈ کے لیے رکتی ہے، جسم کا نروس سسٹم متحرک ہو کر بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے۔

    اسی طرح جسم اسٹریس ہارمونز بھی خارج کرتا ہے جس سے بھی وقت کے ساتھ بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    جسمانی وزن

    جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوں ان میں اوبیسٹر سلیپ اپنیا کیسز زیادہ دریافت ہوتے ہیں جس کی وجہ منہ، زبان اور گلے کے زیادہ وزن سے نرم ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور خراٹوں کے بغیر آسانی سے سانس لینا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے جسمانی وزن میں کمی کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ سلیپ اپنیا کا علاج ہوسکے۔

    عمر

    عمر بڑھنے کے ساتھ مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں جن میں گلے کے نرم ٹشوز بھی شامل ہیں، 50 سال سے زائد عمر بھی ایک نشانی ہے کہ آپ کے خراٹے ممکنہ طور پر سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہیں یا اس کا باعث بن سکتے ہیں۔

    گلا

    گردن کا زیادہ بڑا گھیرا بھی سلیپ اپنیا کے امکان کی جانب اشارہ کرتا ہے، مردوں کا کالر سائز اگر 17 اور خواتین کا 16 انچ سے زیادہ ہو تو ان میں اس عارضے کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

  • ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

    ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

    نیند کے دوران خراٹے لینا ایسا عمل ہے جس سے نہ صرف آس پاس کے افراد متاثر ہوتے ہیں بلکہ خراٹے لینے والے شخص کی نیند پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ای این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر اقبال خیانی نے شرکت کی اور خراٹوں کی وجوہات اور اس سے چھٹکارا پانے کا طریقہ بتایا۔

    ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ خراٹے لینے والے صرف 2 فیصد افراد کو کوئی سنگین پیچیدگی لاحق ہوتی ہے ورنہ 98 فیصد افراد میں عام وجہ ناک سے لے کر گردن کے نیچے تک کی جگہ میں کوئی رکاوٹ ہونا ہوتی ہے۔

    بہت زیادہ وزن، زیادہ تھکاوٹ، کسی بیماری جیسے بلڈ پریشر یا شوگر کی دوائیں لینا، اینٹی ڈپریسنٹس لینا، ناک کے مسائل جیسے ناک کی ہڈی یا گوشت بڑھا ہوا ہونا، ہڈی ٹیڑھی ہونا یا غدود ہونا خراٹوں کی وجوہات ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر اقبال نے بتایا کہ خراٹے لینے سے نہ صرف آس پاس موجود افراد کی نیند خراب ہوتی ہے، بلکہ خود اس شخص کی نیند بھی متاثر ہوتی ہے، خراٹے لینے والا شخص گہری نیند نہیں سو پاتا، اور نیند پوری نہ ہونے سے نتیجتاً اگلے دن اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر اس کی باقاعدہ ٹریٹ منٹ کی جائے تو یہ 24 گھنٹے کا ایک عمل ہوتا ہے جس میں مریض کو سوتا رکھا جاتا ہے، اس دوران اسے مختلف مشینوں سے منسلک کر کے تمام حرکات مانیٹر کی جاتی ہیں۔

    اس دوران اس کے جسم کے اندر کیمرا ڈال کر دیکھا جاتا ہے کہ خراٹوں کی کیا وجہ بن رہی ہے، بعد ازاں اسے ٹریٹ کیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ خراٹوں کا علاج روزمرہ کھائی جانے والی دواؤں کو ری شیڈول کر کے اور ان کی مقدار کم کر کے کیا جاسکتا ہے، زیادہ وزن والے افراد اگر اپنے وزن میں 15 کلو کمی کریں تو ان کے خراٹوں میں 80 فیصد کمی آسکتی ہے۔

  • خاتون کا نیند میں اپنے جرم کا اعتراف، شوہر پولیس کے پاس پہنچ گیا

    خاتون کا نیند میں اپنے جرم کا اعتراف، شوہر پولیس کے پاس پہنچ گیا

    امریکا میں ایک خاتون بھاری رقم چرانے کے بعد اسے راز نہ رکھ سکیں اور سوتے میں اپنے جرم کا اعتراف کرلیا، جس کے بعد شوہر نے پولیس کو اطلاع کردی۔

    امریکا کی رہائشی رتھ فورٹ ایک کیئر ہوم میں ملازمت کرتی تھیں جہاں انہیں وہیل چیئر کی محتاج ایک بیمار خاتون کی دیکھ بھال پر معمور کیا گیا۔

    دوران گفتگو مریضہ نے اپنے اکاؤنٹ میں موجود بھاری رقم کا تذکرہ کیا جس کے بعد رتھ نے ان کا ڈیبٹ کارڈ چرا لیا اور کسی طرح اس کا پن بھی حاصل کرلیا۔ رتھ نے ان کے اکاؤنٹ سے 7 ہزار 200 پاؤنڈز (17 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کی رقم نکلوائی۔

    اس رقم سے رتھ نے اپنے شوہر اور 3 بچوں کے ساتھ میکسیکو میں تعطیلات گزاریں جبکہ فراغ دلی سے خریداری بھی کی۔

    بعد ازاں ایک رات نیند میں گفتگو کے دوران انہوں نے اپنی چوری کا اعتراف کرلیا۔

    رتھ کے شوہر نے ان کی اعترافی گفتگو سنی تو پولیس کو اطلاع دینے میں تاخیر نہیں کی۔ 61 سالہ شوہر کا کہنا تھا کہ انہیں یہ جان کر بہت دکھ ہوا کہ ان کی اہلیہ نے ایک بیمار خاتون کو دھوکا دیا۔

    شوہر کا کہنا تھا کہ وہ میکسیکو میں تعطیلات منانے کے بعد سے مشکوک تھے کیونکہ وہ اور ان کی اہلیہ کبھی بھی اتنی پرتعیش تعطیلات کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ اپنی اہلیہ سے محبت کرتے ہیں لیکن اس نے جرم کیا تھا اور وہ اسے نظر انداز نہیں کرسکتے تھے۔

    جرم ثابت ہوجانے کے بعد مذکورہ خاتون کو مقامی عدالت کی جانب سے 16 ماہ کی سزا سنائی گئی۔

  • نیند کی کمی کا حیران کن نقصان

    نیند کی کمی کا حیران کن نقصان

    نیند کی کمی سے بے شمار طبی و نفسیاتی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں تاہم اب اس کا ایک ایسا نقصان سامنے آیا ہے جو اب تک نظروں سے اوجھل تھا۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھاتی ہے مگر اس کے نتیجے میں لوگ جلد بوڑھے بھی ہوسکتے ہیں۔

    ایکسٹر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کے ایسے افراد جو نیند کی کمی کے شکار ہوتے ہیں، ان کا عمر بڑھنے کے بارے میں تصور منفی ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ جسمانی، ذہنی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات کی شکل میں مرتب ہوتا ہے۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جو افراد اپنی نیند کو بدترین تصور کرتے ہیں وہ خود کو بوڑھا بھی سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر زیادہ بوڑھے ہوچکے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہم سب کو اپنی زندگی کے مختلف حصوں میں مثبت اور منفی تبدیلیوں کا تجربہ ہوتا ہے، مگر کچھ افراد بہت زیادہ منفی تبدیلیوں کو محسوس کرتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جیسا ہم جانتے ہیں کہ بڑھاپے کے بارے میں منفی تصورات مستقبل میں جسم، دماغ اور ذہن کی صحت کا تعین کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ناقص نیند کے شکار افراد خود کو بوڑھا محسوس کرتے ہیں اور عمر بڑھنے کے حوالے سے زیادہ منفی خیالات رکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ایک وضاحت یہ ہے کہ زیادہ منفی خیالات جسم اور ذہن دونوں پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    اس تحقیق میں 50 سال یا اس سے زائد عمر کے 4482 افراد کو شامل کیا گیا تھا، ان افراد کے مسلسل ذہنی ٹیسٹ کیے گئے اور طرز زندگی سے متعلق سوالنامے بھروائے گئے۔

    تحقیق کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ ایسے کونسے عناصر ہیں جو بڑھاپے میں لوگوں کو ذہنی طور پر صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں کو نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے ان میں جلد بڑھاپے کا امکان دیگر سے زیادہ ہوتا ہے، ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ نیند صحت مند بڑھاپے کے لیے کتنی اہم ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج جریدے بی ہیوریل سلیپ میڈیسن میں شائع ہوئے۔

  • نیند کی کمی کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    نیند کی کمی کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    نیند کی کمی کے سب سے عام نقصانات میں سستی، سر درد، ذہنی بے چینی، چڑچڑا پن اور ڈپریشن شامل ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے ایک اور طبی نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند کی کمی درست انداز سے چلنے، رکاوٹوں سے بچنے اور توازن برقرار رکھنے جیسی صلاحیتوں کو متاثر کرتی ہے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی شخص کی نیند اور اس کے چلنے کے انداز میں تعلق موجود ہے، ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ چال ایک خود کار عمل نہیں اور وہ نیند کی کمی سے متاثر ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مثالی منظرنامہ تو یہ ہے کہ ہر فرد رات کو 8 گھنٹے کی نیند کو یقینی بنائے مگر اگر ایسا ممکن نہ ہو تو جس حد تک ممکن ہو اس کی تلافی ہفتہ وار تعطیل کے دوران کرنے کی کوشش کریں۔

    اس سے پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ انسانوں کے چلنے کا انداز ایک مکمل خود کار عمل ہے، ہم خود کو اس سمت کی جانب بڑھاتے ہیں جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور جسم خود کار طور پر ذہن کی مدد سے اس پر کنٹرول حاصل کرلیتا ہے۔

    مگر اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ درست نہیں، ہمارا دماغ راستے کے بصری یا سننے کے اشاروں پر ردعمل ظاہر کرتا ہے اور اس کے مطابق چلنے کی رفتار کو کم یا بڑھاتا ہے۔

    مثالی دماغی طاقت کے لیے بالغ افراد کو ہر رات کم از کم 8 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اسکول جانے کی عمر کے بچوں کے لیے یہ دورانیہ 9 سے 12 گھنٹے ہونا چاہیے اور نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔

    اس تحقیق میں برازیل کی ساؤ پاؤلو یونیورسٹی کے نیند کی شدید کمی کے شکار طالبعلموں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور 14 دن تک ان کی نیند کے دورانیے کو جاننے کے لیے ٹریکرز کا استعمال کیا گیا۔

    اوسطاً یہ طالبعلم ہر رات 6 گھنٹے سونے کے عادی تھے، گروپ کے نصف افراد کو ایک رات تک جگا کر ایک ٹریڈ مل ٹیسٹ لیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں لوگوں کی چال بری طرح متاثر ہوتی ہے، لڑکھڑاہٹ عام ہوتی ہے اور وہ عمومی طور پر بھی بدتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ جن طالبعلموں نے ہفتہ وار تعطیل پر نیند کے دورانیے کو کم کرنے کی کوشش کی ان کی کارکردگی اس ٹاسک میں کسی حد تک بہتر ہوگئی۔

    نیند کے بیشتر ماہرین کی جانب سے اس حکمت عملی کو اپنانے کا مشورہ نہیں دیا جاتا کیونکہ تحقیقی رپورٹس میں معلوم ہوا کہ اپنے سونے جاگنے کے وقت میں تبدیلی لانا ہارٹ اٹیک یا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھاتا ہے۔

    اس سے قطع نظر اس نئی تحقیق میں جو اہم پیغام دیا گیا وہ مناسب نیند کو یقینی بنانا ہے بالخصوص ایسے افراد جو ایسے دفاتر میں کام کرتے ہیں جہاں مختلف شفٹوں میں کام ہوتا ہے۔

  • 12 برسوں سے روزانہ صرف 30 منٹ سونے والا شخص

    12 برسوں سے روزانہ صرف 30 منٹ سونے والا شخص

    ٹوکیو: جاپان میں ایک شخص کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 12 برس سے روزانہ صرف 30 منٹ یعنی آدھے گھنٹے کے لیے ہی سوتے ہیں، اور وہ خود کو مکمل صحت مند اور توانا و چست محسوس کرتے ہیں۔

    ڈائیسوکے ہوری کی عمر 36 سال ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب سے انھوں نے روزانہ سونے کا وقت کم کر دیا ہے، تب سے وہ بہ مشکل ہی کبھی تھکن کا شکار ہوتے ہیں۔

    ہوری جاپان کے شارٹ سلیپر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہیں، اور وہ سینکڑوں لوگوں کو سونے کا وقت کم سے کم کرنے کی تکنیک سکھاتے ہیں، اس امید پر کہ وہ بھی ان کی طرح ‘زرخیز’ طرز زندگی اپنا سکیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے محسوس کیا کہ وہ ایک دن میں جو کچھ کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے 16 گھنٹے کافی نہیں ہیں، چناں چہ انھوں نے 8 گھنٹوں کی نیند کو 30 منٹ پر لانے کے لیے مختلف طریقوں سے تجربہ کرنا شروع کر دیا۔

    ہوری نے ایک مشہور جاپانی ٹی وی کے عملے کو دعوت دی کہ وہ تین دن تک ان کے معمولات کی نگرانی کریں، اور دیکھیں کہ وہ کس طرح نیند کو قابو کرتے ہیں، پہلے دن ہوری 8 بجے صبح جاگے، اس دن وہ جم گئے، مطالعہ کیا، لکھا اور لوگوں سے ملے، اور پھر وہ رات 2 بجے سو گئے۔

    لیکن محض 26 منٹ بعد وہ بغیر الارم کے خود ہی جاگ گئے، انھوں نے لباس بدلا، اور جم جانے سے قبل چند دوستوں کے ہمراہ سرفنگ کے لیے گئے۔

    ہوری اپنی راتیں ویڈیو گیمز کھیل کر گزارتے ہیں، سرفنگ کرتے ہیں، اور کم سونے والے دیگر دوستوں کے ساتھ ملنے نکل جاتے ہیں، چوں کہ وہ سب نیند کے حوالے سے تربیت یافتہ ہیں اس لیے مل کر اچھا وقت گزارتے ہیں۔

    لوگ یہ جاننے کے لیے بے تاب رہتے ہیں کہ ہوری آخر کس طرح اس غنودگی سے لڑ لیتے ہیں جو کھانا کھانے کے بعد انسولین کی وجہ سے حملہ آور ہوتی ہے۔ وہ جواب دیتے ہیں کہ انھیں بھی غنودگی ہوتی ہے لیکن وہ سونے سے بچنے کے لیے کیفین کا استعمال کرتے ہیں۔

    ہوری نے بتایا کہ انھوں نے نیند کا دورانیہ کئی برسوں میں بتدریج کم کیا، تاہم لوگ اب بھی مشکل ہی سے یقین کرتے ہیں کہ وہ محض آدھے گھنٹے ہی لیے نیند لیتے ہیں۔ دوسری طرف ڈاکٹرز اور طبی محققین تحقیقی مطالعات کے بعد تواتر سے مشورہ دیتے آ رہے ہیں کہ روازنہ 6 سے 8 یا 9 گھنٹوں تک نیند ضرور لینی چاہیے اور یہ صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔

  • نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟

    نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟

    اچھی نیند اچھی جسمانی صحت اور بھرپور زندگی گزارنے کے لیے بے حد ضروری ہے، نیند کی کمی بے شمار ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہر انسان کی نیند کا دورانیہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے، عام طور پر ایک شخص کی صحت کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے نیند کرنا کافی ہے۔ طبی ماہرین اس حوالے سے اہم تجاویز دیتے ہیں۔

    اچانک بے خوابی کی وجوہات

    بہت سے افراد میں اچانک، شدید یا قلیل المدتی بے خوابی ہوتی ہے جو کئی دن یا ہفتوں تک رہتی ہے۔ ایسا عام طور پر تناؤ یا تکلیف دہ واقعات کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

    کچھ لوگوں کو دائمی یا طویل المیعاد بے خوابی بھی ہوتی ہے جو ایک مہینہ یا اس سے زیادہ وقت تک رہتی ہے، بے خوابی کا تعلق ادویات یا دیگر طبی حالتوں سے بھی ہو سکتا ہے۔

    بے خوابی کی بنیادی وجوہات کا علاج کرنے سے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ مسئلہ برسوں تک رہ سکتا ہے۔

    بے خوابی کی عام وجوہات میں متعدد ایسے پہلو شامل ہیں جو ہماری روزمرہ کی زندگیوں کا حصہ ہوتے ہیں، اور چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی ہم ان سے مکمل پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔

    یہ وجوہات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    تناؤ

    کام، اسکول، صحت، معاش یا اہلخانہ کے بارے میں فکرمند رہنا دماغ کو رات کے وقت مصروف رکھتا ہے اور یوں نیند آنا مشکل ہو جاتی ہے۔ تکلیف دہ زندگی کے واقعات، جیسے کسی پیارے کی موت یا بییماری، طلاق یا بیروزگاری بھی بے خوابی کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سفر یا کام کا شیڈول

    ہمارا خود کار جسمانی سسٹم اندرونی گھڑی کا کام کرتا ہے جو نیند کو بیدار ہونے اور جسمانی درجہ حرارت جیسی چیزوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ خودکار جسمانی سسٹم میں خلل پڑنے سے بے خوابی کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔

    نیند کی خراب عادات

    نیند کی خراب عادات میں نیند کا غیر منظم شیڈول، سونے سے پہلے کی سرگرمیاں، نیند کے لیے غیر آرام دہ ماحول، اور بستر کو کام کرنے، کھانے اور ٹی وی دیکھنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔

    بستر پر جانے سے پہلے کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، ویڈیو گیمز، اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینز کا استعمال آپ کی نیند کے دورانیے میں مداخلت کر سکتا ہے۔

    رات گئے بہت زیادہ کھانا کھانا

    رات کے وقت بہت زیادہ مقدار میں کھانا بھی جسمانی طور پر بے چین کرسکتا ہے۔

    بے خوابی کی دیگر وجوہات

    دماغی صحت کی خرابی: جیسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر نیند میں خلل ڈال سکتا ہے۔ جلدی اٹھنا افسردگی کی علامت ہو سکتی ہے۔

    دوائیں لینا: بہت سی دوائیں نیند میں مداخلت کرسکتی ہیں، جیسے کچھ اینٹی ڈپریشن، دمہ یا بلڈ پریشر کی دوائیں وغیرہ۔

    طبی حالتیں: دائمی درد، کینسر، ذیابیطس، دل کی بیماری، دمہ، گیسٹرو، پارکنسنز اور الزائمر کی بیماری بھی نیند کو متاثر کر سکتی ہیں۔

    نیند سے متعلق عارضے: نیند کی کمی کا مسئلہ بے خوابی کا سبب بنتا ہے۔ ٹانگوں کے سنڈروم کی وجہ سے ٹانگوں میں تکلیف ہوتی ہے اور ان کو ہلاتے رہنے کی غیر متوقع خواہش ہوتی ہے، جو آرام بھری نیند کو روک سکتی ہے۔

    کیفین اور نکوٹین: کافی، چائے، کولا اور دیگر کیفین والے مشروبات کو دوپہر کے بعد پینا آپ کو رات کے وقت سونے سے روک سکتا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات میں شامل نکوٹین کا استعمال بھی نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔

    بےخوابی اور عمر: نیند کے طریقوں میں تبدیلی آنے کے ساتھ ہی بے خوابی کا مسئلہ عمر کے ساتھ زیادہ عام ہوجاتا ہے۔

  • کیا آپ بھی الارم کو سنوز پر لگانے کے عادی ہیں؟

    کیا آپ بھی الارم کو سنوز پر لگانے کے عادی ہیں؟

    اسمارٹ فونز نے جہاں ہماری زندگیوں میں بے شمار آسانیاں پیدا کردی ہیں، وہیں ایک الارم کا سنوز بٹن بھی ہے جو ہمیں ایک سہولت لگتا ہے۔

    الارم کی آواز پر آنکھ کھلتے ہی ہم میں سے اکثر افراد سنوز کا بٹن دبا دیتے ہیں، اس سے الارم فوری طور پر خاموش ہوجاتا ہے اور دس یا پندرہ منٹ بعد دوبارہ بجتا ہے جس سے ہمیں پندرہ منٹ سونے کا مزید وقت مل جاتا ہے۔

    تاہم ماہرین اس بٹن کو ایسی غلطی قرار دیتے ہیں جو ہمارا پورا دن برباد کرسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ الارم کے بجتے ہی اسے سنوز پر لگا کر دوبارہ سوجاتے ہیں اور 10 منٹ بعد الارم دوبارہ بج اٹھتا ہے، اور یہ سلسلہ آدھے گھنٹے تک جاری رہتا ہے تو جان لیں کہ آپ اپنی صحت کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق الارم کی پہلی گھنٹی پر اٹھ کر بستر پر بیٹھ جانا زیادہ مفید ہے۔ بار بار الارم بجنے سے نہ تو آپ ٹھیک سے سوپاتے ہیں اور نہ جاگ پاتے ہیں، یوں آپ کا دماغ تھکن کا شکار ہوجاتا ہے اور آپ سارا دن غنودگی محسوس کرتے رہیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ خوشگوار اور چاک و چوبند دن گزارنا چاہتے ہیں تو اسی وقت کا الارم لگائیں جب آپ کو اٹھنا ہے، اور پہلی گھنٹی بجتے ہی فوراً اٹھ بیٹھیں، اس سے آپ کا جسم اور دماغ سارا دن فعال اور چاک و چوبند رہے گا۔