Tag: نیند

  • رات دیر سے سونے والوں کے لیے بری خبر

    رات دیر سے سونے والوں کے لیے بری خبر

    رات دیر سے سونا اور صبح دیر سے اٹھنا کوئی اچھی عادت نہیں تاہم حال ہی میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے نقصانات توقع سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ رات دیر تک جاگنے کی عادت ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس نئی تحقیق میں جامع شواہد پیش کیے گئے ہیں جن کے مطابق رات کو جلد سونا اور جاگنا ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ تحقیق میں رات گئے یا علیٰ الصبح سونے یا جاگنے اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جلد سونا یا رات گئے سونا موروثی عادات ہیں جو مادر رحم سے لوگوں میں منتقل ہوتی ہیں۔

    درحقیقت لوگوں کی نیند سے متعلق جسمانی گھڑی سے جڑی 340 سے زیادہ جینز کی اقسام کو اب تک دریافت کیا جاچکا ہے، اس تحقیق کے لیے محققین نے 8 لاکھ سے زیادہ افراد کے 2 جینیاتی بیسز کو استعمال کیا تاکہ جسمانی گھڑی اور ڈپریشن کے خطرے پر کنٹرول ٹرائل کرسکیں۔

    ان کے پاس صرف جینیاتی ڈیٹا ہی نہیں تھا بلکہ شدید ڈپریشن کی تشخیص کا ڈیٹا اور لوگوں کے جاگنے اور سونے کے اوقات کی تفصیلات بھی موجود تھیں، جو لوگوں نے خود بتائیں اور سلیپ لیبارٹریز ریکارڈ سے بھی حاصل کی گئیں۔

    اس سے ماہرین کو کسی فرد کی نیند کے رجحانات کی جانچ پڑتال کرنے میں مدد ملی، مثال کے طور پر رات 10 بجے بستر پر جانے والا فرد صبح 6 بجے اٹھتا ہے، اس کی نیند کا درمیانی حصہ 2 بجے صبح ہوتا ہے۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ علیٰ الصبح جاگنے والے رجحانات رکھنے والی جینیاتی اقسام سے لیس افراد میں ڈپریشن کی سنگین شدت کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ معاشرے میں مخصوص رجحانات پائے جاتے ہیں جیسسے اسمارٹ فونز اور دیگر نیلی روشنی والی ڈیوائسز کا رات کو استعمال، جس سے لوگ تاخیر سے بستر پر جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس سے ڈپریشن کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  • نیند کی کمی کا شکار افراد کے لیے بری خبر

    نیند کی کمی کا شکار افراد کے لیے بری خبر

    رات کی نیند میں خلل پڑنا یا کم نیند آنا آج کل ہر شخص کا مسئلہ ہے تاہم اب ماہرین نے اس حوالے سے تشویشناک خبر دی ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جن افراد کو رات میں نیند نہیں آتی یا آدھی رات کو جاگ جاتے ہیں، ان میں جلد موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    اس تحقیق میں 5 لاکھ درمیانی عمر کے افراد کو شامل کیا گیا تھا اور دریافت کیا گیا کہ نیند کے مسائل سے دوچار افراد بالخصوص ذیابیطس کے مریضوں میں اس کے نتیجے میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 87 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ہم پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ نیند کی کمی اور خراب صحت کے درمیان مضبوط تعلق موجود ہے مگر نئے نتائج چونکا دینے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے نیند کے مسائل کو بہت سنجیدہ لینا چاہیئے تاکہ ان میں خطرے کو کم کیا جاسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس سے ویسے ہی مختلف امراض سے موت کا خطرہ 67 فیصد تک بڑھ جاتا ہے مگر ایسے مریضوں کو بے خوابی یا نیند کے دیگر مسائل کا سامنا ہو ان کے لیے یہ خطرہ 87 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اس سے قبل 2019 میں کیلی فورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ محض ایک رات کو کم سونے سے بھی ذہنی بے چینی، خوف یا اعصابی خلل کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    طبی جریدے جرنل نیچر ہیومن بی ہیوئیر میں شائع تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے گہری نیند کا ایک نیا فائدہ دریافت کیا ہے جو رات بھر میں دماغی کنکشن دوبارہ منظم کر کے ذہنی تشویش اور بے چینی کو کم کردیتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ گہری نیند ذہنی بے چینی کی روک تھام میں مددگار ہے، جب تک ہم ہر رات ایسا کرتے رہیں۔ آسان الفاظ میں نیند دوا کے بغیر ہی ذہنی بے چینی، خوف و اعصابی خلل کے امراض کا علاج ہے، ان امراض کا شکار دنیا بھر میں کروڑوں افراد ہیں۔

  • 15 منٹ میں آنکھوں کے حلقے ختم کرنے کا طریقہ

    15 منٹ میں آنکھوں کے حلقے ختم کرنے کا طریقہ

    نیند پوری نہ ہونا اور رات دیر تک جاگنا عام ہوچکا ہے جس کی وجہ سے آنکھوں کے نیچے گہرے سیاہ حلقے پڑجاتے ہیں، تاہم ان حلقوں کو نہایت آسانی سے ختم کیا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر بتول نے آنکھوں کے حلقے فوری دور کرنے کا مؤثر طریقہ بتایا۔ اس طریقے سے آنکھوں کی سوجن اور حلقے 15 منٹ کے اندر ختم ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر بتول نے بتایا کہ آم کا موسم ہے اور اس کے چھلکے میں وٹامن اے موجود ہوتا ہے، ان چھلکوں کو پھینکیں مت۔

    آم کے چھلکے کو اسٹیل کے چمچ پر اچھی طرح رگڑیں، اس کے بعد اس پر وٹامن سی کے 2 قطرے ٹپکائیں اور چمچے کو فریزر میں رکھ دیں۔

    ٹھنڈا ہوجانے کے بعد اسے نکال کر الٹی طرف سے آنکھوں پر مساج کریں، آنکھوں کی سوجن اور حلقے فوراً ختم ہوجائیں گے۔

    ڈاکٹر بتول نے بتایا کہ چمچے کا اسٹیل جلد کے اندر فائبر کو جوڑتا ہے، ایسے افراد جن کی گردن یا چہرے پر جھریاں پڑ رہی ہوں اور جلد ڈھیلی ہو وہ چمچے کو اسی طرح فریز کر کے پورے چہرے پر اس کا مساج کرسکتے ہیں۔

  • فون کی نیلی روشنی کا اثر دماغ تک پہنچانے والے خلیات دریافت

    فون کی نیلی روشنی کا اثر دماغ تک پہنچانے والے خلیات دریافت

    کیلی فورنیا: سائنس دانوں نے ایک طبی مطالعے میں آنکھوں میں ایسے خلیات کو شناخت کیا ہے جو ارگرد کی روشنی کا تعین کرتے ہوئے جسمانی گھڑی کے نظام کو ری سیٹ کرنے کا کام کرتے ہیں، جب یہ خلیات رات گئے مصنوعی روشنی کی زد میں آتے ہیں تو ہماری اندرونی گھڑی الجھن کا شکار ہو جاتی ہے، جس کا نتیجہ مختلف طبی مسائل کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے Salk انسٹی ٹیوٹ فار بائیولوجیکل اسٹیڈیز کی اس تحقیق میں جن خلیات کا تعین کیا گیا ہے، انھیں نیلی روشنی کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس بتایا گیا ہے، جس کا اثر دماغ تک پہنچتا ہے تو جسم کی حیاتیاتی گھڑی متاثر ہوتی ہے اور بے خوابی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، یہ روشنی عام ایل ای ڈی لائٹس اور دیگر ڈیوائسز جیسے اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ میں استعمال ہوتی ہے۔

    یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ رات کو تیز روشنی (اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ وغیرہ سے خارج ہونے والی روشنی) سے جسم کی حیاتیاتی گھڑی متاثر ہوتی ہے اور بے خوابی کا خطرہ بڑھتا ہے، یہ جسمانی گھڑی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے اور دن رات کا سائیکل متاثر ہونے سے مختلف امراض جیسا کہ کینسر، امراض قلب، موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    رات کو موبائل فون کے استعمال سے پڑنے والے دباؤ سے تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کا اخراج دماغ میں بڑھ جاتا ہے، جس سے دماغ میں برقی سرگرمی بڑھ جاتی ہے اور وہ جلد پر سکون نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ ماضی میں یہ مشورہ سامنے آتا رہا ہے کہ سونے سے ایک یا 2 گھنٹے پہلے اسکرین کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نابینا افراد میں بھی ان کی حیاتیاتی گھڑی دن رات کے سائیکل سے آگاہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے نابینا بھی روشنی کا احساس کر لیتے ہیں، تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ آئی پی آر جی سی ایس نامی یہ خلیات روشنی کے سگنل دماغ کو بھیجتے ہیں اور نابینا افراد بھی ان کی مدد سے دن یا رات کا تعین کر لیتے ہیں۔

    اس تحقیق کے بعد محققین کا کہنا ہے کہ ٹی وی، کمپیوٹر مانیٹر اور اسمارٹ فون اسکرین کو ایسے ڈیزائن کیا جا سکتا ہے جس سے نیلی روشنی کے دماغ پر اثر انداز ہونے کو روکا جا سکتا ہے۔

  • درمیانی عمر میں کی جانے والی غلطی جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے

    درمیانی عمر میں کی جانے والی غلطی جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے

    لندن: برطانیہ میں کی جانے والی ایک لمبے عرصے پر مبنی نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اگر روزانہ 6 گھنٹے یا اس سے کم کی نیند لی جائے تو اس سے دماغی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    یہ تحقیق طبی جریدے نیچر کمیونیکشنز میں منگل کو شائع ہوئی ہے، اس تحقیق سے یہ بات پھر سامنے آئی ہے کہ نیند ہماری صحت کے لیے کتنی زیادہ اہم ہوتی ہے اور اس کی کمی متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر میں روزانہ 6 گھنٹے سے کم کی نیند دماغی خلل (dementia) کی طرف لے جا سکتی ہے، جس میں دماغ اپنی صلاحیت کھو دیتا ہے، اہم نکتہ یہ ہے کہ اس تحقیق میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ 6 گھنٹے کی نیند بھی کم نیند کے زمرے میں آتی ہے، اور کم سے کم نیند 7 گھنٹے کی ہونی چاہیے۔

    اس طبی تحقیق کا دورانیہ 25 سال پر محیط رہا، اور اس دوران تقریباً 8 ہزار افراد کے معمولات کا جائزہ لیا گیا، نتائج نے دکھایا کہ 50 سے 60 سال کی عمر میں نیند کا دورانیہ 6 گھنٹے سے کم ہو تو ڈیمنشیا (دماغی تنزلی کا مرض) کا خطرہ ہر رات 7 گھنٹے سونے والے افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیقی رپورٹ کے مطابق سماجی آبادیاتی، نفسی طرز عمل، امراض قلب، دماغی صحت اور ڈپریشن جیسے اہم عوامل سے ہٹ کر یہ معلوم کیا گیا کہ 50، 60 اور 70 سال کی عمر کے افراد میں نیند کی مسلسل کمی سے ڈیمنشیا کا خطرہ 30 فی صد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اس طبی تحقیق کے حوالے سے برطانیہ میں ناٹنگھم یونی ورسٹی کے مینٹل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ٹام ڈیننگ نے بتایا کہ اگرچہ یہ طبی مطالعہ علت و معلول (یعنی سبب اور اس کے اثر) کا تعین نہیں کرتا، تاہم یہ ڈیمنشیا کی بالکل ابتدائی علامت ہو سکتی ہے، اور اس کا تو کافی امکان ہے کہ ناقص نیند دماغی صحت کے اچھی نہیں، اور یہ الزائمر جیسے امراض کی طرف لے جا سکتی ہے۔

    اس تحقیق کے دوران محققین نے 1985 سے 2016 کے درمیان 7959 رضاکاروں کے معمولات کا جائزہ لیا، تحقیق کے اختتام پر 521 افراد میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی جن کی اوسط عمر 77 سال تھی، یہ بھی معلوم ہوا کہ مردوں اور خواتین دونوں پر ان نتائج کا اطلاق مساوی طور پر ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں دماغ اپنے افعال درست طریقے سے جاری نہیں رکھ پاتا، جیسا کہ توجہ مرکوز کرنا، سوچنا اور یادداشت کا تجزیہ مشکل ہوتا ہے۔

  • تیزی سے نیند آنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ خاتون ڈاکٹر کی ویڈیو نے دنیا کو حیران کر دیا

    تیزی سے نیند آنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ خاتون ڈاکٹر کی ویڈیو نے دنیا کو حیران کر دیا

    میساچوسیٹس: ایک امریکی خاتون ڈاکٹر نے اپنی ایک ٹک ٹاک ویڈیو سے اس بحث کا خاتمہ ہی کر دیا ہے کہ بستر پر سوتے وقت موزے پہنے جائیں یا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست میساچوسیٹس کے شہر وارسسٹر سے تعلق رکھنے والی ٹک ٹاک اسٹار ڈاکٹر جیسیکا انڈراڈے نے ٹک ٹاک پر موزوں سمیت سونے سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کی جس نے سوشل میڈیا پر ہل چل مچا دی، اور اب تک اس ویڈیو کو 2 کروڑ کے قریب لوگ دیکھ چکے ہیں۔

    ماہر امراض اطفال ڈاکٹر جیس نے ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ جرابوں سمیت بستر پر لیٹنے سے نیند تیزی سے آنے میں مدد ملتی ہے، اگر آپ موزے پہن کر سونے کے لیے لیٹیں گے تو تیزی سے نیند کی دنیا میں اتر جائیں گے۔

    ڈاکٹر جیس کو بہتر نیند کی تجویز پر مبنی یہ ویڈیو شیئر کرنے کے بعد ٹک ٹاک پر 10 لاکھ سے زیادہ فالوورز ملے، ’Socks to bed‘ کے عنوان سے ان کی ویڈیو میں وہ بتاتی ہیں کہ موزے کیوں آپ کی نیند کو بہتر کر سکتے ہیں۔

    @doctorjesssI wear socks to bed so don’t come at me im not weird

    ♬ original sound – PresleyWalker

    ویڈیو میں ٹک ٹاک اسٹار بتاتی ہیں ’آج ان لوگوں کی بات کرتے ہیں جو موزوں کے ساتھ بستر پر لیٹتے ہیں، موزے پہننے سے آپ کے پیر گرم رہتے ہیں جس سے خون کی رگیں کھل جاتی ہیں اور جسم پُر سکون ہو جاتا ہے۔‘

    اس کے بعد وہ کہتی ہیں کہ جسم پُر سکون ہوتا ہے تو دماغ کو پیغام مل جاتا ہے کہ اب سونے کا وقت ہے، اس لیے جو لوگ موزے پہنتے ہیں انھیں زیادہ جلدی نیند آ جاتی ہے۔

    ویڈیو میں ایک کیپشن بھی لگایا گیا ہے، جس میں بستر پر لیٹتے وقت جرابیں پہننے کو ناپسند کرنے والوں کے لیے اشارہ دیا گیا ہے، لکھا ہے کہ ’میں بستر پر موزے پہنتا ہوں اس لیے مجھے عجیب مت سمجھو‘ تاہم اس کے باوجود اسے ناپسند کرنے والوں نے بھی اپنی ناپسندیدگی کا کھل کر اظہار کیا۔

    ایک صارف نے مذاق اڑایا کہ آپ لکھنا بھول گئیں کہ بستر پر موزوں سمیت جانے والے سیریل کِلر بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک اور صارف نے لکھا میں احمقانہ چیزوں کا فین ہوں لیکن موزوں کے ساتھ بستر پر جانا، یہ تو آپ نے حد ہی کر دی۔

    تاہم ایک بہت بڑی تعداد نے اس تجویز کو بڑی اہمیت دی، ایک صارف کا کہنا تھا کہ میں تو موزوں کے بغیر سو ہی نہیں سکتا، یہ میرے لیے بالکل نارمل ہے۔

    ڈاکٹر جیس انڈراڈے نے اچھی نیند کے لیے اور بھی تجاویز دی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ بستر پر جانے سے 10 گھنٹے پہلے کیفین لینا بند کر دیں، کیوں کہ اسے اتنی ہی دیر جسم سے نکلنے میں لگتی ہے، اور سونے سے 3 گھنٹے قبل آپ کو کچھ نہیں کھانا چاہیے۔ دو گھنٹے قبل اپنے کام بھی ترک کر دینے چاہیئں تاکہ ذہن کھلنے میں مدد ہو، اور ایک گھنٹہ قبل اسکرین یا ڈیوائسز کو دیکھنا بھی چھوڑ دینا چاہیے۔

  • نیند کی کمی بھوک میں اضافے کا سبب

    نیند کی کمی بھوک میں اضافے کا سبب

    اسمارٹ فون کے بے تحاشہ استعمال نے لوگوں سے راتوں کی نیند چھین لی ہے اور انہیں بے خوابی کا مریض بنا دیا ہے، ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے سے انسان کی بھوک میں 45 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بالغ انسان کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند کرنا ضروری ہے، اس سے بھوک اور پیاس کو کنٹرول کرنے کے ہارمونز کا نظام بھی ٹھیک رہتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے سے اگلے دن آپ کو اپنی بھوک میں 45 فیصد اضافہ محسوس ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نیند پوری نہ ہونے سے سب سے پہلا اثر آپ کی جسمانی توانائی اور دماغی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ نیند کی کمی سے آپ سارا دن تھکن اور سستی کا شکار رہتے ہیں اور اپنے کام ٹھیک طرح سے انجام نہیں دے سکتے۔

    نیند کی کمی کسی انسان کو بدمزاج اور چڑچڑا بھی بنا سکتی ہے۔ طویل عرصے تک نیند کی کمی کا شکار رہنے والے افراد موٹاپے، ڈپریشن، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    نیند کی کمی بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتی ہے جبکہ نیند کی کمی سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

  • بھارت: ماں کا بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کا واقعہ، انسانی حقوق کمیشن کا ایکشن

    بھارت: ماں کا بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کا واقعہ، انسانی حقوق کمیشن کا ایکشن

    نئی دہلی: بھارت میں ایک ماں کی اپنے بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں جس کے بعد انسانی حقوق کمیشن حرکت میں آگیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل یہ تصویر بھارتی شہر آگرہ کی ہے، جس میں ایک بچہ تھکن سے چور سوٹ کیس پر تقریباً گرا ہوا نظر آرہا ہے جبکہ ماں اس سوٹ کیس کو کھینچ رہی ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ خاندان پنجاب سے پیدل آگرہ پہنچا تھا کیونکہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے۔

    نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اس تصویر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کمیشن نے اتر پردیش اور پنجاب کے چیف سیکریٹریز اور آگرہ کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

    کمیشن نے مذکورہ خاندان کو دیے جانے والے ریلیف اقدامات کی عدم فراہمی اور اس کے ذمہ دار تمام متعلقہ افسران کے بارے میں تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاندان کی تکلیف کا احساس تمام افراد کو ہے سوائے متعلق حکام کے، اگر متعلقہ حکام مستعد ہوتے تو اس خاندان سمیت اس صورتحال سے دو چار کئی خاندانوں کو تکلیف سے بچایا جاسکتا تھا۔

    کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے لہٰذا کمیشن کو اس معاملے میں مداخلت کرنی پڑی۔

  • کیا آپ بھی اونگھنے کے عادی ہیں؟

    کیا آپ بھی اونگھنے کے عادی ہیں؟

    آپ نے دیکھا ہو گا کہ بعض لوگ اونگھنے کے عادی ہوتے ہیں یا اکثر بیٹھے بیٹھے نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔

    ہمہ وقت نیند کا غلبہ رہنا یا دن بھر مختلف اوقات میں نیند کی خواہش محسوس ہو تو یہ ‘‘نارکولیپسی’’ ہے، جو طبی ماہرین کے نزدیک اعصابی بیماری ہے۔

    اس کی عام اور زیادہ نمایاں علامات میں اچانک اور شدید نیند کا احساس، پٹھوں اور عضلات کا ڈھیلا پڑ جانا شامل ہے۔

    نارکولیپسی مرد اور عورتوں کو یکساں متاثر کرنے والی بیماری ہے۔ تاہم اس کا شکار زیادہ تر نوجوان ہوتے ہیں اور بدقسمتی سے ان کی اکثریت یہ نہیں جان پاتی کہ وہ نارکولیپسی کا شکار ہیں۔

    اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اچانک نیند آنے کو کسی بھی فرد کی مصروفیات، کام کاج کی تھکن اور جسمانی یا اعصابی کم زوری سے جوڑ دیا جاتا ہے اور یوں کسی مستند معالج اور ماہر ڈاکٹر سے باقاعدہ تشخیص یا طبی معائنہ نہیں کروایا جاتا جو اس مسئلے کی اصل وجہ بتا سکتا ہے۔

    محققین کے مطابق ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارے دماغ کے خلیات ایک کیمیائی مادّہ جسے ہائپوکریٹن کہتے ہیں، ضرورت سے کم مقدار میں خارج کرنا شروع کردیتے ہیں۔ طبی سائنس کے مطابق یہی وہ مادّہ ہے جو ہماری نیند اور بیداری سے متعلق نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔

    اس کے بگاڑ کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ متاثرہ فرد نیند پر اپنا کنٹرول کھو دیتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کا کوئی باقاعدہ علاج ابھی تک دریافت نہیں کیا جاسکا ہے، مگر ماہر معالج سے رابطہ کرکے اس کی ہدایات پر عمل کیا جائے تو اس کے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق کاﺅنسلنگ، مختلف تھراپیز اور طرز زندگی میں بدلاﺅ کے ذریعے اس اعصابی مرض کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی!

    نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی!

    نیند کی سادہ تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ ہم ایک ایسی حالت میں‌ چلے جاتے ہیں‌ جو گرد و پیش سے بے خبر کر دیتی ہے۔

    انسان ایک ہی جگہ اپنے جسم کو آرام دینے کی غرض سے چند گھنٹوں تک لیٹا رہتا ہے اور اس دوران بات کرنے اور دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، مگر حرکت کرتا ہے اور سانس لیتا ہے۔ عموماً نیند یا استراحت کے لیے ہم کوئی تیاری نہیں کرتے اور یہ ہمارے معمولات میں شامل ہے۔

    یہ سبھی جانتے ہیں‌ کہ نیند جسمانی اور دماغی صحت کے لیے ضروری ہے، مگر صحت مند اور چاق و چوبند رہنے کے لیے اچھی نیند آنا یعنی وقت پر اور تسلسل کے ساتھ سونا ضروری ہے۔ بعض لوگ بے خوابی یا نیند کے دورانیے میں خلل واقع ہونے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں جس کی مختلف وجوہ ہو سکتی ہیں۔ ان میں ذہنی پریشانی، الجھن اور کسی فکر میں ڈوبے رہنا بھی شامل ہے۔

    نیند کے دوران ہمارا دماغ کام کرتا رہتا ہے جب کہ جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے اور اس کا درجۂ حرارت گر جاتا ہے۔

    کسی بھی انسان کے لیے کتنی نیند ضروری ہو سکتی ہے؟ اس حوالے سے ماہرین نے عمر کو بنیاد بنایا ہے۔ ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ چھوٹے بچے دن میں تقریباً سترہ گھنٹے سوسکتے ہیں۔ ان سے بڑی عمر کے بچے دن میں تقریباً نو یا دس گھنٹے سوتے ہیں جب کہ بالغ افراد کی اکثریت رات کو سات یا آٹھ گھنٹے نیند کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔ تاہم بعض لوگ اس سے کم وقت میں بھی جاگ جاتے ہیں اور کسی قسم کی شکایت محسوس نہیں‌ کرتے۔ سات یا آٹھ گھنٹے کی نیند کو طبی محققین ضروری خیال کرتے ہیں، مگر بعض‌ کے نزدیک یہ زیادہ دورانیہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق مخصوص دورانیے سے کم نیند بھی صحت کے لیے اچھی نہیں۔ ایسے افراد تھکن اور بے چینی محسوس کرتے ہیں اور چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔

    غالب کا یہ شعر تو آپ نے سنا ہی ہو گا

    موت کا ایک دن معین ہے
    نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی