Tag: نیند

  • ٹچ اسکرین سے کھیلنے والے بچے نیند کی کمی کا شکار

    ٹچ اسکرین سے کھیلنے والے بچے نیند کی کمی کا شکار

    پیرس: آج کل کے جدید دور میں ننھے بچوں کا کھلونوں اور جھنجھنوں سے کھیلنا تو پرانی بات ہوگئی، اب بچے اپنے والدین کے اسمارٹ فونز سے کھیلتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عادت کمسن بچوں میں نیند کی کمی کا سبب بن رہا ہے۔

    جرنل سائنٹفک رپورٹس نامی جریدے میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے کے مطابق 6 ماہ سے 3 سال کی عمر تک کے بچوں پر ٹچ اسکرینوں کے استعمال سے نہایت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق جیسے جیسے بچوں کا اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس یا آئی پیڈز سے کھیلنے کا دورانیہ بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے ان کی نیند کے دورانیے میں کمی آتی جاتی ہے۔

    اوسطاً ایک گھنٹہ ٹچ اسکرین کا استعمال 24 گھنٹوں کے دوران کی جانے والی نیند کے دورانیہ میں 16 سے 20 منٹ کی کمی کردیتا ہے۔

    مذکورہ تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ٹچ اسکرینوں کا استعمال کمسن بچوں کی صحت پر مزید کیا منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی بہتر ذہنی نشونما کے لیے نیند بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    وہ بچے جو بچپن سے ہی ویڈیو گیمز کھیلنے یا بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں وہ نیند کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی نشونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 12 سال سے کم عمر بچے 6 سے ساڑھے 6 گھنٹے مختلف اسکرینز جن میں موبائل اور کمپیوٹر وغیرہ شامل ہیں کے ساتھ گزارتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ رنگ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کا حامل ہوتا ہے۔

    یہ نیلی اسکرینز بہت شدت سے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کی آنکھوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور ہمیشہ کے لیے نابینا بھی کر سکتی ہے۔

    مستقل روشن یہ اسکرین تمام عمر کے افراد کی آنکھوں پر نہایت خطرناک اثر ڈالتی ہیں اور یہ نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان تمام بیماریوں کو ماہرین نے ڈیجیٹل بیماریوں کا نام دیا ہے جو آج کے ڈیجیٹل دور کی پیداوار ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس اسکرین کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا دماغی کارکردگی کو بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔

    موبائل کے متواتر استعمال سے بچے اور بڑے رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار ان کی نیند میں خلل بھی پڑتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھاری کمبل اوڑھ کر سونا ذہنی تناؤ کم کرنے میں معاون

    بھاری کمبل اوڑھ کر سونا ذہنی تناؤ کم کرنے میں معاون

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات میں سوتے ہوئے بھاری اور وزن دار کمبل اوڑھ کر سونا آپ کے ذہنی تناؤ میں کمی اور قوت مدافعت میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ذہنی تناؤ اور قوت مدافعت میں کمی کی ایک بڑی وجہ نیند کی کمی ہونا ہے۔ یہ آپ کی ذہنی و جسمانی کارکردگی میں کمی کر کے آپ کو تھکن اور سستی کا شکار بناتی ہے، جبکہ آپ کی فیصلہ سازی کی قوت کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند نہ آنے کی وجوہات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پرسکون نیند لانے کا ایک اہم ذریعہ بھاری اور وزن دار کمبل اوڑھ کر سونا بھی ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ جب ہمیں کوئی چیز معمولی سا چھوتی ہے تو یہ ہمارے اعصاب اور دماغ کو چوکنا کردیتی ہے کہ شاید کوئی خطرے کی بات ہے، گویا ہلکی پھلکی چار اوڑھ کر سونے کے دوران آپ کا دماغ جاگتا رہتا ہے۔

    blanket-2

    اس کے برعکس اگر آپ وزنی کمبل لپیٹ کر سوئیں تو یہ آپ کے دماغ اور اعصاب کو پرسکون کرے گا نتیجتاً آپ کو گہری اور پرسکون نیند آئے گی۔ گرم کمبل آپ کے جسم کو آرام دہ حالت میں لے آئے گا جس سے ذہنی تناؤ اور دماغی تھکن سمیت بے شمار پیچیدگیوں سے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ طریقہ علاج ان افراد کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو بے چینی کا شکار یا منشیات کے عادی ہوں۔ سنہ 2012 میں کیے جانے والے ایک تحقیقی سروے کے مطابق بے چینی کا شکار مریضوں نے اس طریقہ علاج سے خاصا فائدہ حاصل کیا۔

    یہ طریقہ علاج ان کے لیے ’ٹچ تھراپی‘ کی طرح کارآمد ثابت ہوا۔

    مزید پڑھیں: پرسکون نیند کے لیے 5 غذائیں

    ماہرین طب نے واضح کیا کہ بھاری کمبل کو استعمال میں لاتے ہوئے پہلے اسے چیک کریں کہ آیا آپ اس کا وزن برداشت بھی کر سکتے ہیں یا نہیں۔ کہیں ایسا تو نہیں بہت زیادہ وزن دار کمبل سوتے میں آپ کا دم گھونٹ دے۔

    اسی طرح بچوں کے لیے نارمل اقسام کے کمبل ہی استعمال کیے جائیں اور بھاری بھرکم کمبلوں کے استعمال سے گریز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مکمل نیند کامیاب اور خوشحال زندگی کا راز

    مکمل نیند کامیاب اور خوشحال زندگی کا راز

    لندن : برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے مطابق جسمانی ودماغی طور پر صحت مند وتندرست رہنے کے لیے مناسب نیند کا ہونا بہت ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کنگز کالج لندن میں ہونے والی تحقیق کے مطابق رات کو مناسب نیند کرنے اور میٹھی غذاؤں کے استعمال میں کمی لانے سے جسم کو صحت مند اور تندرست رکھا جاسکتا ہے۔

    برطانوی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مکمل نیند پوری نہ کرنے سے انسان موٹاپے، دل کے مرض اور دیگر مہلک امراض سمیت دیگر خطرات بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق نیند پوری کرنے سے ان تمام مہلک بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔

    کنگز کالج کی تحقیق کے مطابق زیادہ سونا زندگی میں چین وسکون فراہم کرتا ہے جبکہ باہر کے کھانوں کے بجائے گھر کے پکوانوں کو ترجیح دینے اور قدرتی مٹھاس جیسے شہد وغیرہ کا استعمال صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی اس تحقیق میں 21 رضاکاروں کو عام معمول سے 45 منٹ سے ڈیڑھ گھنٹہ زیادہ سونے کا موقع دیا گیا، ایک ہفتے تک مکمل تحقیق سے نتائج اخذ کیے گئے۔

    تحقیق کے حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ مناسب نیند سے ایک گھنٹا زیادہ سونے سے جسمانی و دماغی طور پر صحت مند وتندرست رہا جاسکتا ہے۔

    کنگز کالج میں ہونے والی اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نیند کی کمی ہلاک کرنے کا سبب

    نیند کی کمی ہلاک کرنے کا سبب

    نیند پوری نہ کرنا اور نیند کی کمی کا شکار رہنا بے شمار طبی مسائل اور پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے اور جسم پر بدترین منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ حال ہی میں ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ نیند کی کمی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے اور کسی شخص کو موت کے گھاٹ اتار سکتی ہے۔

    جرنل آف امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں لگ بھگ 15 سو افراد کے سونے کی عادات کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ تحقیق کے پورے عرصے کے دوران جو افراد کم سوئے تھے ان میں دل کے جان لیوا دورے اور فالج کے امکان میں خطرناک اضافہ دیکھا گیا۔

    تحقیق میں ایسے افراد میں دیگر منفی تبدیلیاں بھی دیکھی گئیں جیسے کولیسٹرل اور بلڈ پریشر میں اضافہ، ذہنی تناؤ، خون میں شوگر کی مقدار میں اضافہ وغیرہ۔

    مزید پڑھیں: نیند کی کمی کے اسباب اور ان کا سدباب

    کئی ماہ پر مشتمل اس تحقیق کے دوران نیند کی کمی کا شکار کئی افراد ہلاک بھی ہوئے۔

    ماہرین کے مطابق نیند کی کمی کا شکار افراد میں جان لیوا دل کے دورے کا امکان دوگنا ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امراض قلب کا شکار افراد کو اپنی نیند کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے ورنہ نیند کی کمی انہیں قبل از وقت دل کے دورے کے باعث بہت جلد موت کے منہ میں پہنچا سکتی ہے۔

    ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ نہ صرف امراض قلب، بلکہ ہر جسمانی و دماغی مرض جیسے ذیابیطس، فالج، ڈپریشن، ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپا وغیرہ، نیند کی کی کمی وجہ سے شدید اور ناقابل علاج ہوسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیند کی حالت میں ہمارے جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟

    نیند کی حالت میں ہمارے جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟

    نیند کو عارضی موت بھی کہا جاتا ہے۔ ہم میں سے بہت سے افراد نیند میں باتیں کرتے ہیں اور چلتے پھرتے ہیں، لیکن جب وہ جاگتے ہیں تو انہیں ہرگز یاد نہیں رہتا کہ انہوں نے نیند کے دوران کیا کیا۔

    آج ہم آپ کو بتارہے ہیں کہ نیند کی حالت میں ہمارے جسم کے ساتھ کیا کیا غیر معمولی عوامل پیش آتے ہیں جنہیں جان کر آپ یقیناً حیران ہوجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: نیند کے دوران اونچائی سے گرنے کا احساس کیوں


    مفلوج ہوجانا

    جب ہم گہری نیند میں ہوتے ہیں تو ہم تقریباً مفلوج ہوجاتے ہیں اور چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہتے۔

    گو کہ نیند کے دوران ہمیں چلنے پھرنے کی ضروت نہیں ہوتی، لیکن اس کا تلخ تجربہ ان افراد کو ہوتا ہے جو نیند میں چلنے کی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد جب گہری نیند سے جاگتے ہیں تو چند منٹ تک حرکت کرنے سے معذور ہوتے ہیں اور اس دوران ان کے گرنے اور چوٹ لگنے کا اندیشہ بھی ہوتا ہے۔


    آنکھوں کی تیز حرکت

    گہری نیند کے دوران بند پپوٹوں کے نیچے ہماری آنکھیں نہایت تیزی سے حرکت کرتی ہیں۔ یہ حرکت دراصل اس خواب پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے ہوتی ہے جو ہم نیند کے دوران دیکھ رہے ہوتے ہیں۔


    جسم کی نشونما

    سونے کے دوران ہمارے جسم کی نشونما اور افزائش ہوتی ہے۔ اس دوران ہماری ہڈیاں، پٹھے، بال اور خلیات وغیرہ بڑھتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سوتے ہوئے ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہننے چاہئیں تاکہ جسم کو بڑھنے اور نشونما پانے میں کوئی دقت نہ ہو۔


    حلق بند ہونا

    ہمارے جاگنے کے دوران حلق کو کھلا رکھنے والے اعصاب دوران نیند سست پڑجاتے ہی جس سے حلق سے ہوا کی آمد و رفت کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے۔

    یہ عمل خراٹوں سمیت دیگر ناخوشگوار آوازوں کا سبب بنتا ہے۔


    دانت پیسنا

    بعض افراد جب نیند سے سو کر اٹھتے ہیں تو ان کے جبڑوں میں شدید درد ہوتا ہے او وہ سوجے ہوئے بھی ہوتے ہیں۔

    ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ وہ نیند کی حالت میں دانت پیسنے کی عادت کا شکار ہوتے ہیں جسے برکسزم کہا جاتا ہے۔ تاہم یہ عمل ہر شخص کے ساتھ رونما نہیں ہوتا۔


    دماغ کی کہانیاں

    سائنس کی تمام تر ترقی کے باوجود نیند کے دوران آنے والے خواب تاحال ایک اسرار ہیں۔ تاہم ماہرین اس کی ایک سادہ سی توجیہہ پیش کرتے ہیں کہ نیند کی حالت میں جب ہمارا دماغ پرسکون ہوتا ہے تب وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرتا ہے۔

    ہمارا دماغ ہمارے اندر موجود مختلف معلومات، ماضی کی یادیں، حال میں گزرے ہوئے واقعات، مستقبل کے خوف اور لاشعور میں بیٹھی ہوئی باتیں، ان سب کو ملا کر ایک نئی کہانی تخلیق دے ڈالتا ہے جو خواب کی صورت ہمیں نظر اتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان خوابوں کا کیا مطلب ہے؟


    زور دار دھماکے کی آواز

    بعض افراد نیند کے دوران محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی ہے۔ اس آواز سے ان کی آنکھ کھل جاتی ہے اور جاگنے کے بعد وہ بے حد خوفزدہ اور گھبرائے ہوئے ہوتے ہیں۔

    لیکن حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا، ایسے موقعے پر حقیقی زندگی بالکل معمول کے مطابق ہوتی ہے۔

    یہ ایک قسم کا سنڈروم ہے جو جسمانی طور پر تو نقصان نہیں پہنچاتا البتہ نفسیاتی و دماغی طور پر بہت سی الجھنوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔


    دماغی آرام

    نیویارک کی روچسٹر یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جب ہم سوتے ہیں تو اس دوران ہمارا دماغ دن بھر میں جمع کی گئی معلومات کا جائزہ لیتا ہے۔

    دماغ ان تمام معلومات میں سے بے مقصد معلومات کو ضائع کردیتا ہے۔

    اس طرح دراصل دماغ اپنے آپ کو چارج کرتا ہے تاکہ اگلے دن تازہ دم ہو کر آپ کے اندر کی تخلیقی صلاحیتوں کو بیدار کرسکے۔

    مضمون بشکریہ: برائٹ سائیڈ

    نیند سے متعلق مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • !جو سو گیا وہ مر گیا

    !جو سو گیا وہ مر گیا

    رات کی نیند انسانی جسم اور دماغ کو تازہ دم کرنے اور تھکن دور کرنے کے لیے ایک لازمی شے ہے۔ تاہم ایک 17 سالہ نوجوان ایسا بھی ہے، جو اگر سو گیا تو اس کی موت واقع ہوسکتی ہے۔

    برطانیہ کا رہائشی یہ نوجوان لیام ایک نہایت کمیاب بیماری سینٹرل ہائیپو وینٹی لیشن سنڈروم کا شکار ہے۔ اس بیماری کا شکار افراد کے لیے نیند ایک جان لیوا خطرے کی صورت میں سامنے آتی ہے۔

    یہ انوکھا مرض دنیا بھر میں صرف 15 سو افراد کو لاحق ہے۔ اس مرض میں جب مریض سوجاتا ہے تو اس کے پھیپھڑے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں سانس رکنے سے وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔

    اگر موت واقع نہ بھی ہو تب بھی سانس میں خلل دل، بلڈ پریشر اور دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    ایسے مریضوں کو نیند کی لازمی سہولت فراہم کرنے کے لیے انہیں لائف سپورٹنگ سسٹم سے منسلک کرنا پڑتا ہے۔

    لیام بھی اسی مرض کا شکار ہے اور یہ واحد مسئلہ نہیں جو اسے لاحق ہے۔ جب وہ پیدا ہوا تو ڈاکٹرز پر انکشاف ہوا کہ اس کے جسم میں بڑی آنت کا ایک حصہ موجود ہی نہیں جس کے بعد لیام سے کھانا ہضم کرنے اور رفع حاجت کے لیے ایک مصنوعی بیگ منسلک کیا گیا ہے۔

    کم کے والد پیٹر کہتے ہیں کہ ایک ایسی اولاد کا ہونا کسی آزمائش سے کم نہیں جسے موت جکڑنے کے لیے ہر وقت اپنا پنجہ بڑھائے ہوئے ہے۔

    وہ کہتے ہیں، ’میں لیام کی پیدائش سے آج تک ایک بھی رات سکون سے نہیں سو پایا۔ میں راتوں کو اٹھ کر اس کی لائف سپورٹنگ مشین چیک کرتا ہوں کہ آیا وہ سانس لے رہا ہے یا نہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ جب ہم رات میں اسے شب بخیر کہتے ہیں، تو شاید وہ اس کی آخری شب ہو‘۔

    ان تمام مشکلات کے باجود لیام اسکول جاتا ہے اور تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ اسے ڈرائنگ کرنا پسند ہے اور وہ بہت سے کھیل بھی کھیلتا ہے۔

    ڈاکٹرز کی توقعات کے برعکس وہ اپنی زندگی کے 17 سال مکمل کرچکا ہے جو یہ سمجھتے تھے کہ وہ 6 ماہ سے زیادہ نہیں جی سکے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیند کی کمی کا شکار ملازمین کے لیے قیلولہ کے کیپسول تیار

    نیند کی کمی کا شکار ملازمین کے لیے قیلولہ کے کیپسول تیار

    نیند کی کمی کا شکار اور ہر وقت غنودگی میں رہنے والے ملازمین دفاتر کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں جو ایک طرف تو کام پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں، تو دوسری جانب نیند پوری نہ ہونے اور موڈ خراب ہونے کے باعث لڑائی جھگڑوں سے دفتر کا ماحول بھی خراب کرسکتے ہیں۔

    ایسے ہی ملازمین کا مسئلہ حل کرنے کے لیے چین میں کیپسول ہوٹل کھول دیے گئے ہیں جہاں جا کر مختصر وقت کےلیے قیلولہ کیا جاسکتا ہے۔

    بیجنگ میں کھلنے والے یہ کیپسول ہوٹل خلائی جہاز کے کیبن کی طرح کیپسول کی طرز پر بنائے گئے ہیں اور مختلف دفاتر کے ملازمین دن کے اوقات میں صرف 10 یو آن (چینی کرنسی) دے کر نصف گھنٹے کے لیے یہاں آرام کرسکتے ہیں۔

    یہ قیمت دن کے اوقات کی ہے جب مختلف دفاتر کے ملازمین یہاں آ کر سونا چاہتے ہیں۔ شام میں یہ قیمت مزید کم ہو کر 6 یوآن ہوجاتی ہے۔

    اس منصوبے کے خالق ہان یو کا کہنا ہے کہ اکثر دفاتر اس بات کو سمجھتے ہیں کہ دن کے درمیان میں ملازمین کو آرام کے لیے 1 گھنٹے کا وقفہ دیا جانا ضروری ہے، تاہم اس مقصد کے لیے وہ انہیں پرسکون جگہ فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

    ان کے مطابق ان کا یہ باکفایت ہوٹل دفتر مالکان اور ملازمین دونوں کی پریشانی کا حل ہے۔

    ہان یو کا ارادہ ہے کہ وہ مزید دیگر شہروں میں بھی اسی طرز کے ہوٹل قائم کریں۔

    یاد رہے کہ طبی ماہرین کے مطابق دن کے درمیان میں 1 گھنٹے کا قیلولہ دماغ کو سکون پہنچا کر پھر سے تازہ دم کرتا ہے جس کے بعد ہم دن کے بقیہ حصے میں بھی اس مستعدی سے کام کرسکتے ہیں جیسے صبح کے اوقات میں۔

    ماہرین کے مطابق دوپہر کے کھانے کے بعد ہمارا دماغ سست اور تھکن کا شکار ہوجاتا ہے اور ایسے میں اسے آرام پہنچانے کے لیے قیلولہ بہترین عمل ہے۔

    مزید پڑھیں: پرسکون نیند لانے میں مددگار طریقے

    روزانہ دوپہر میں 1 گھنٹے کا قیلولہ یادداشت اور دماغی کارکردگی میں بہتری کرتا ہے جبکہ یہ الزائمر اور دیگر دماغی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

    دنیا کے کچھ ممالک جیسے اسپین اور پرتگال وغیرہ میں دوپہر کے کھانے کے بعد سرکاری طور پر ملازمین کو 1 گھنٹہ آرام کا وقفہ دیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • موڈ کو خوشگوار بنانے والی ٹیک عینک

    موڈ کو خوشگوار بنانے والی ٹیک عینک

    کیا آپ سال کے کچھ دن ایسا محسوس کرتے ہیں جیسے آپ کا دل ہر شے سے اکتا گیا ہو اور کسی چیز میں دل نہ لگ رہا ہو؟

    اس کے ساتھ ساتھ آپ خود کو ایک نامعلوم اداسی اور ڈپریشن میں گھرا ہوا بھی محسوس کرتے ہیں۔ تو پھر یہ لیومینیٹ تھراپی گلاسز آپ کے لیے ہیں۔

    اس عینک کو موڈ کو بدلنے والی عینک قرار دیا گیا ہے۔ اس ٹیک عینک میں موجود روشنیاں ایک تھراپی کی صورت آپ کے دماغ پر اثر انداز ہوتی ہیں اور آپ کو ڈپریشن کی اس کیفیت سے نکلنے میں مدد دیتی ہیں۔

    دراصل یہ عینک ’سیڈ‘ نامی مرض کا شکار افراد کے لیے بنائی گئی ہے جو سیزنل افیکٹو ڈس آرڈر کا مخفف ہے۔

    اس مرض کے شکار افراد کا مزاج پورا سال معمول کے مطابق رہتا ہے، تاہم سال میں کسی ایک مخصوص وقت یہ اداسی اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی بظاہر کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی۔

    مزید پڑھیں: موڈ کو تیزی سے تبدیل کرنے والا مرض ۔ علامات جانیں

    کچھ عرصے بعد یہ پہلے کی طرح معمول کے مطابق ہوجاتے ہیں، تاہم اگلے سال پھر انہی دنوں میں وہ اسی کیفیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق سال کے کسی ایک مخصوص وقت میں اپنا نشانہ بنانے والا یہ مرض زیادہ تر موسم سرما میں ظاہر ہوتا ہے، اور اس وقت کو ڈارک ڈیز، ڈارک ونٹر منتھ یا ڈارک موڈ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

    مختلف روشنیوں کی حامل اس عینک میں مختلف مدھم روشنیاں شامل کی گئی ہیں جن میں سورج جیسی روشنی بھی شامل ہے جو دماغ کو امید کا پیغام پہنچاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: موڈ کو خوشگوار بنانے والی 5 غذائیں

    یہ روشنیاں دماغ میں میلاٹونن نامی مادے میں اضافہ کرتی ہیں جو ہمارے دماغ کو پرسکون بناتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ یہ نیند کو بھی بہتر اور پرسکون کرتی ہیں جس سے دماغی حالت میں بہتری آتی ہے۔

    یہ مختلف مدھم روشنیاں آنکھوں پر براہ راست نہیں پڑتیں بلکہ ان سے ذرا اوپر رہتی ہیں جس کے باعث سامنے دکھائی دی جانے والی ہر شے چشمے کے رنگوں میں ڈھلی نظر آتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ چشمہ مکمل طور پر ’سیڈ‘ سے تحفظ تو نہیں دے سکتا، البتہ اس کی کیفیات جیسے بیزاری، بے چینی، اداسی اور تھکن کی شدت کو کم کرسکتا ہے جس سے مریض کا موڈ خوشگوار ہوگا، اس کی توانائی بحال ہوگی اور وہ معمولات زندگی کو بہتر طور پر انجام دے سکے گا۔

    اسے تیار کرنے والی کمنپی کی تجویز ہے کہ سیڈ سے متاثرہ افراد اسے روزانہ کم از کم 45 منٹ کے لیے استعمال کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیند کی کمی دفتر میں لڑائی جھگڑے کا باعث

    نیند کی کمی دفتر میں لڑائی جھگڑے کا باعث

    ایمسٹر ڈیم: ہالینڈ کی ایراسمس یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دفاتر میں لڑائی اور خراب رویہ رکھنے والے لوگوں کی نیند پوری نہیں ہوتی۔

    ہالینڈ کی ایراسمس یونیورسٹی کے راٹرڈیم اسکول آف مینیجمنٹ کے ماہرین کے مطابق ایک رات کی ادھوری نیند دفتر میں لڑائی اور خراب رویے کا سبب بن سکتی ہے۔

    پڑھیں: ’’ پرسکون نیند کے لیے 5 غذائیں ‘‘

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کی وجہ سے قوت ارادی کم ہوجاتی ہے اور صبر کا پیمانہ جلد لبریز ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے دفاتر میں کام کرنے والے لوگ ساتھیوں کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ’’ نیند سے اٹھنے کے فوراً بعد انجام دی جانے والی ضروری عادت ‘‘

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ادھوری نیند والے افراد اپنے دفتری کاموں کو توجہ سے نہیں کرپاتے اس کی وجہ سے انہیں ناکامی کا خوف ہوتا ہے اور اُن پر مشکلات بھی بڑھ جاتی ہیں۔اسی باعث کم نیند والے افراد کو دفاتر میں ناکامی کا خوف رہتا ہے۔

  • بے خوابی کا شکار افراد کے لیے روبوٹک تکیہ

    بے خوابی کا شکار افراد کے لیے روبوٹک تکیہ

    اگر آپ بے خوابی کا شکار ہیں، اور رات میں ٹھیک سے نہ سو سکنے کے باعث دن بھر تھکے تھکے اور پژمردہ رہتے ہیں، تو سائنس دانوں کی حالیہ ایجاد یقیناً آپ کے لیے ہے جو ایک روبوٹک تکیے کی صورت میں سامنے آئی ہے۔

    نیدر لینڈز کی ایک یونیورسٹی کے طلبا کی جانب سے ایجاد کیا گیا سامنوکس نامی یہ روبوٹک تکیہ بہتر نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    somnox-2

    اس تکیے میں مختلف سینسرز لگائے گئے ہیں جو ماحول کے درجہ حرارت اور روشنی جیسی معلومات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی چہرے کے تاثرات اور کیفیات کو پہچان لیتے ہیں۔

    یہ آپ کی سانس کی آمد و رفت کی رفتار کو بھی جانچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند نہ آنے کی وجوہات

    مزید پڑھیں: صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    اس میں نصب کیا گیا مصنوعی ذہانت کا الگورتھم مصنوعی تنفس کو استعمال کر کے صارف کے تنفس کو بہتر کرتا ہے اور روشنی کی شدت میں کمی یا زیادتی بھی کرسکتا ہے۔ اس سے خارج ہونے والی لہریں انسانی دماغ کو پرسکون کرتی ہیں جس سے وہ حالت نیند میں چلا جاتا ہے۔

    somnox-3

    فی الحال یہ روبوٹک تکیہ تجرباتی مراحل میں ہے تاہم بہت جلد اس میں اصلاحات کر کے اسے مارکیٹ میں پیش کردیا جائے گا۔