Tag: نیند

  • خواتین کو مردوں کی نسبت زیادہ نیند کی ضرورت

    خواتین کو مردوں کی نسبت زیادہ نیند کی ضرورت

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کے بارے میں یہ سوچنا کہ اس کے لیے 8 گھنٹوں کی نیند کافی ہے، ایک نہایت غلط تصور ہے۔ خواتین کو مردوں کی نسبت زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق خواتین کو مردوں کے سونے کی مدت سے 20 منٹ زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ خواتین کے دماغ کی ساخت اور اس کے بیک وقت سر انجام دیے جانے والے مختلف افعال ہیں۔

    مزید پڑھیں: خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    انہوں نے بتایا کہ خواتین کے دماغ کو مردوں کے دماغ کی نسبت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ ان کے دماغ کا ہر حصہ ایک ہی وقت میں مختلف کام سر انجام دے رہا ہوتا ہے۔ یہ ایک عام اصول ہے کہ جو چیز زیادہ استعمال میں ہو اور سخت محنت کرے اسے آرام کی ضرورت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

    آپ نے اپنے گھر میں موجود خواتین خانہ کو بھی دیکھا ہوگا کہ وہ ایک وقت میں کئی کام کر رہی ہوتی ہیں اور ان کا دماغ مختلف جگہوں پر منسلک ہوتا ہے۔ گھر میں موجود تمام افراد کی مختلف ضروریات کو پورا کرنا، کچن کے کام، گھر کے دیگر حصوں کے کام، گھر میں آنے والے مختلف افراد جیسے کام والی، دودھ والے اور سبزی والے سے نمٹنا یہ سب کام وہ ایک وقت میں انجام دے رہی ہوتی ہیں۔

    women-2

    یہ صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے جب خاتون خانہ ملازمت پیشہ بھی ہوں۔ ایسے میں وہ گھر اور دفتر کے دس جھمیلوں سے بیک وقت برسر پیکار ہوتی ہیں۔

    دوسری جانب مرد ایک وقت میں ایک ہی کام کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔ سائنسی تحقیق میں یہ بات ثابت کی جاچکی ہے کہ مردوں کے دماغ میں اتنی صلاحیت نہیں ہوتی کہ وہ بیک وقت کئی میدانوں میں اتر سکیں۔ وہ ایک وقت میں کسی ایک چیز یا کسی ایک ہی کام پر توجہ مرکوز رکھ سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: مثبت سوچ کی حامل خواتین کی عمر لمبی

    اسی طرح خواتین کے دماغ میں جمع ہونے والی معلومات کی مقدار بھی مردوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہے۔ یعنی ایک مرد اگر ایک چیز کو یاد رکھ سکتا ہے تو اسی وقت میں ایک خاتون 5 چیزوں کو یاد رکھ سکتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ دن کے اختتام پر خواتین کا دماغ اتنے بہت سے کام کر کے تھک جاتا ہے اور اسے مردوں کے مقابلے میں زیادہ آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • دماغ کو بیمار کرنے والی خطرناک عادات

    دماغ کو بیمار کرنے والی خطرناک عادات

    ہم اپنی زندگی میں بے شمار ایسے کام انجام دیتے ہیں جو ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں اور ہمیں بیمار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ کام ہماری عادت بن کر غیر محسوس انداز میں ہماری طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں اور ہمیں علم بھی نہیں ہوتا لیکن یہ ہمیں خطرناک طریقے سے متاثر کر رہی ہوتی ہیں۔

    ایسی ہی کچھ عادات جو ہماری زندگی کا حصہ ہیں، ہمارے دماغ کو بے حد نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ ہمارے دماغ کی کارکردگی کم کر کے اسے غیر فعال بناتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آئیے وہ عادات جانیں جو ہمارے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

    :تخیلاتی تصورات کی کمی

    imagination

    اگر آپ کا دماغ تخیلاتی پرواز سے محروم ہے، یعنی آپ حقیقی زندگی کو پوری طرح اپنے اوپر حاوی کر چکے ہیں اور اپنے دماغ کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ تصوراتی اور غیر حقیقی چیزوں کے بارے میں سوچے، تو جان جائیں کہ آپ اپنے دماغ کو محدود کر رہے ہیں۔

    کسی انسان کی قوت تخیل جتنی زیادہ بلند ہوگی اس کا دماغ اتنا ہی زیادہ فعال ہوگا۔

    :فضائی آلودگی

    pollution

    ہمارا دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو پورے جسم میں سب سے زیادہ آکسیجن جذب کرتا ہے اور اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے اس سے توانائی حاصل کرتا ہے۔

    آلودہ فضا میں آکسیجن کم اور دیگر مضر صحت گیسیں زیادہ شامل ہوتی ہیں جس کے باعث دماغ کو پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار کم ہوجاتی ہے یوں دماغ  آہستہ آہستہ سست ہوتا چلا جاتا ہے۔

    :کم بولنا

    speak

    کم بولنا ویسے تو ذہانت کی نشانی ہے لیکن ماہرین کے مطابق دانشورانہ بحثوں میں حصہ لینا، اپنے خیالات کا اظہار کرنا اور دوسروں کی رائے سننا بھی آپ کے دماغ کے سوئے ہوئے حصوں کو بیدار کرتا ہے اور دماغ کے سوچنے کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔

    :سوتے ہوئے سر کو ڈھانپنا

    covering-head

    اگر آپ سوتے ہوئے سر کو چادر یا تکیے سے ڈھانپ لیتے ہیں تو محتاط ہوجائیں کیونکہ یہ دماغ کے لیے تباہ کن عادت ہے۔ سر ڈھانپنے سے یہ 8 سے 9 گھنٹے تک ہوا سے محروم رہتا ہے جس سے مختلف دماغی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    :بیماری کے دوران دماغی کام

    sickness

    کسی بھی جسمانی بیماری کے دوران زیادہ دماغی کام کرنا دماغی خلیات کو تباہ کرسکتا ہے۔ بیماری کی حالت میں جسم اور دماغ دونوں کمزور ہوجاتے ہیں اور ایسے میں دماغ کو اس کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور کرنا اسے تباہ کرسکتا ہے۔

    :موٹاپا

    obesity

    شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ موٹاپا ہمارے دماغ کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ موٹاپے کے باعث دماغ کی شریانوں کو اپنا کام سر انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یوں موٹے افراد آہستہ آہستہ کند ذہن ہوتے چلے جاتے ہیں۔

    :سگریٹ نوشی

    smoking

    سگریٹ نوشی دماغی خلیات کو تباہ کرنے کا سبب بنتی ہے اور یہ وقت سے بہت پہلے الزائمر کا شکار بناسکتی ہے۔

    :ناشتہ نہ کرنا
    breakfast

    ناشتہ نہ کرنے کی عادت ہمیں جسمانی و دماغی طور پر بری طرح نقصان پہنچاتی ہے۔ صبح کے وقت کھایا جانے والا پہلا کھانا جسم سے زیادہ دماغ کو توانائی پہنچاتا ہے لہٰذا اگر آپ صبح ناشتہ نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے دماغ کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے کا باعث

    صبح ناشتہ نہ کرنا ہمارے جسم میں شوگر کی سطح کو کم کردیتا ہے۔ ہمارے جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز یا شوگر پر انحصار کرتا ہے۔

    جب ہمارے جسم میں شوگر کی مقدار کم ہوگی تو دماغ اپنے افعال درست طریقے سے سر انجام نہیں دے سکے گا نتیجتاً آپ کام کرنے کے لیے دماغی توانائی سے محروم ہوجائیں گے۔

    :میٹھے کا زیادہ استعمال

    sugar

    ویسے تو دماغ اپنی توانائی شوگر سے حاصل کرتا ہے لیکن اگر جسم میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجائے تب بھی یہ دماغ کے لیے نقصان دہ بات ہے۔

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمارا جسم صرف شوگر کو ہضم کرنے کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے اور دوسرے صحت مند اجزا جیسے پروٹین اور نمکیات وغیرہ کو ہضم نہیں کر پاتا جس کا منفی اثر دماغ پر بھی پڑتا ہے۔

    :نیند کی کمی

    sleep

    نیند کی کمی ہماری دماغی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور ہم کام کے دوران چاق و چوبند نہیں رہ پاتے۔

  • ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ 1992 سے آغاز کیے جانے والے اس دن کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی 5 کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے۔

    دماغی امراض میں سب سے عام امراض ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک شخص کو کچھ حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں 85 فیصد دماغی امراض کا شکار افراد کو کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں، یا وہ شرمندگی اور بدنامی کے خوف سے اپنا علاج نہیں کرواتے۔

    ماہرین دماغی صحت کو بہتر بنانے اور مختلف ذہنی بیماریوں سے بچنے کی کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ آپ بھی ان پر عمل کریں۔

    دماغ کو متحرک رکھیں

    mh-1

    ڈپریشن سمیت دماغ کی تقریباً تمام بیماریوں سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ دماغ کو متحرک رکھا جائے۔ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مختلف اقسام کی ذہنی مشقیں، مختلف دماغی استعمال کے کھیل کھیلنا جیسے پہیلیاں بوجھنا، حساب کے سوالات حل کرنا، شطرنج کھیلنا، یا کوئی نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہی تجویز ان افراد کے لیے بھی ہے جو ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے افراد کو دماغ کو فعال رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ فارغ بیٹھنے کے بجائے اگر وہ کام کیے جائیں جو زندگی بھر وقت نہ ملنے کے سبب آپ نہیں کر سکے تو آپ بڑھاپے کے مختلف ذہنی امراض سے بچ سکتے ہیں۔

    کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سیاحت کرنا یا کسی پسندیدہ شاعر یا مصنف کی کتابیں پڑھنا آپ کو جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    نیند پوری کریں

    sleep

    نیند پوری نہ ہونے کا عمل دماغی صحت کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آپ کو چڑچڑاہٹ، بیزاری، دماغی تھکن اور ڈپریشن کا شکار کر سکتا ہے۔ روزانہ 8 گھنٹے کی نیند ہر شخص کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    مراقبہ کریں

    meditation

    ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    technology

    نئی چیزوں کے سیکھنے کی حد تک تو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹھیک ہے لیکن اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا آپ کو دماغی طور پر تباہ کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی، کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال آپ کے ذہنی مزاج پر بھی اثر ڈالے گا نتیجتاً آپ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہوں گے۔

    متوازن غذا کھائیں

    fish

    متوازن غذا کا استعمال بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ غیر متوازن غذا یا کم غذا کا استعمال آپ کی دماغی کارکردگی کو سست اور خلیات کو بوسیدہ کرنے لگتا ہے۔ بغیر چکنائی کے دودھ، انڈے اور مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔

    بہت زیادہ تنہائی یا بہت زیادہ سماجی سرگرمیاں نقصان دہ

    alone

    ہر وقت تنہا رہنا یا ہر وقت لوگوں میں گھرے رہنا بھی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ سماجی سرگرمیوں جیسے دعوتوں، محافل اور تقریبات میں بھرپور اندازسے شرکت کی جائے لیکن کچھ وقت کے لیے اپنے آپ کو بالکل تنہا بھی رکھا جائے۔

    اگر یہ وقت سمندر کے کنارے یا پارک میں درختوں کے ساتھ یا کسی اور قدرتی مناظر والے مقام پر گزارا جائے تو یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ خاموشی اور تنہائی ہمارے دماغ کے خلیوں کو سکون کی حالت میں لا کر ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور دماغ تخلیقی کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی تحریک حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ہر وقت شور شرابے میں رہنا اور بھانت بھانت کے لوگوں سے ملتے جلتے رہنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں چیزوں کو اعتدال کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

    موسیقی سنیں

    music

    اگر آپ حال ہی میں اپنے کسی دماغی مرض کا علاج کروا چکے ہیں تو دوبارہ اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دھیمی موسیقی سنیں۔ موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔ ہلکی آوز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گا۔

  • ذہنی یکسوئی حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ذہنی یکسوئی حاصل کرنے کے 5 طریقے

    آج کل کی تیز رفتار زندگی میں ہمیں اپنی طرف متوجہ کرنے والی بے شمار اشیا ہیں جن کی وجہ سے ہم کسی ایک چیز پر توجہ مرکوز نہیں کرپاتے۔ یہ آج کل کے نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ بھی بن گیا ہے۔

    والدین کو بھی اکثر شکایت ہوتی ہے کہ ان کے نوعمر بچے پڑھائی پر اپنی توجہ مرکوز نہیں رکھ پاتے باوجود اس کے کہ وہ پڑھائی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے افراد کو بھی اکثر عدم مستقل مزاجی کی شکایت ہوتی ہے جس کے باعث ان کا کام تاخیر سے انجام پاتا ہے۔

    یہاں آپ کو ایسے کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں جن کو اپنا کر آپ اپنی ذہنی یکسوئی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

    :ملٹی ٹاسکنگ بند کریں

    c2

    ایک وقت میں بہت سارے کام انجام دینا شاید آپ کے ساتھیوں کے لیے باعث رشک ہو لیکن دراصل ایسا کر کے آپ اپنے دماغ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اگر ایک وقت میں ایک ہی کام سر انجام دیا جائے تو وہ اچھے طریقے سے اور کم وقت میں انجام پاتا ہے۔ اس کے برعکس ایک وقت میں بہت سارے کام کرنا آپ کے دماغ کو سست کردیتا ہے نتیجتاً آپ کوئی بھی کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔

    :نیند پوری کریں

    c4

    ہمارے جسم کو 7 سے 8 گھنٹوں کی مکمل اور بھرپور نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے کم نیند ہمارے جسم و دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور ہم سست ہوجاتے ہیں۔ نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں ہمارے دماغ کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے اور ہم اپنا کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔ اس کے برعکس نیند پوری ہونے کی صورت میں ہمارا دماغ چاق و چوبند رہتا ہے اور اپنے افعال بھرپور طریقے سے انجام دیتا ہے۔

    :ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    c3

    کوئی کام کرتے ہوئے موبائل کو دور رکھیں اور اسے سائلنٹ موڈ پر رکھ دیں تاکہ اس کی گھنٹی سے بار بار آپ کا دماغ الجھاؤ کا شکار نہ ہو۔ کمپیوٹر پر کام کرنے کے دوران سوشل میڈیا سائٹس جیسے فیس بک اور ٹوئٹر وغیرہ کو مت استعمال کریں۔ کام ختم ہونے کے بعد انہیں آرام سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    :ناشتہ کریں

    c6

    صبح گھر سے نکلنے سے پہلے ایک بھرپور ناشتہ آپ کو دن بھر مختلف چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ اچھا اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ ہمارے جسم سے زیادہ ہمارے دماغ کو توانائی فراہم کرتا ہے اور ہم جوش و جذبے کے ساتھ اپنا کام سر انجام دیتے ہیں۔

    :مراقبہ کریں

     

    c5

    مستقل مزاجی اورذہنی یکسوئی حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

  • آدھی رات کو بھوک مٹانے کے لیے کیا کھایا جائے؟

    آدھی رات کو بھوک مٹانے کے لیے کیا کھایا جائے؟

    رات کو دیر تک جاگنے کے باعث آدھی رات کو بھوک لگنا ایک عام بات ہے لیکن یہ صحت کے لیے ایک مضر عادت ہے۔ آدھی رات کو کھانا موٹاپے اور دیگر بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

    یہ امکان اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آدھی رات کو جنک فوڈ سے بھوک مٹائی جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کو جلدی سونا اچھی صحت کی کنجی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے آپ رات دیر تک جاگنے کے عادی ہیں تو آدھی رات کو بھوک مٹانے کے لیے صحت مند غذاؤں کا انتخاب کرنا چاہیئے۔

    یہاں کچھ ایسی ہی صحت مند اشیا بتائی جارہی ہیں جو آدھی را ت کو بھوک لگنے کی صورت میں کھائی جاسکتی ہیں۔

    :سیب

    h4

    روزانہ سیب کھانا تو ویسے بھی ڈاکٹر سے محفوط رکھتا ہے۔ اگر دن بھر آپ کو ٹھیک سے کھانا کھانے اور اپنی صحت کا خیال رکھنے کا موقع نہیں مل پاتا تو آدھی رات کو لگنے والی بھوک کا فائدہ اٹھائیں اور ایک سیب کھائیں۔

    :دہی

    h3

    آدھی رات کو دہی کھانا بھی مفید ہے لیکن یہ دہی بغیر چینی کا سادہ ہونا چاہیئے۔ فلیورڈ یوگرٹ آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    :گاجر

    h1

    گاجر آنکھوں اور جلد کے لیے فائدہ مند ہے۔ آدھی رات کو کام کے دوران گاجر کھانا یا گاجر کا جوس بے شمار فائدے دے سکتا ہے۔

    :پنیر

    h5

    آدھی رات کو پنیر بھی کھایا جاسکتا ہے لیکن ضروری ہے کہ وہ کم چکنائی والا ہو۔ کم چکنائی کے پنیر سے بنی اشیا صحت کے لیے بہترین ہیں۔

    :کیلا

    h2

    پوٹاشیم اور آئرن سے بھرپور کیلا نظام ہضم اور بالوں کی صحت کے لیے موزوں ترین غذا ہے۔ آدھی رات کو لگنے والی بھوک مٹانے کے لیے کیلے سے بہتر کوئی غذا نہیں ہے۔

  • چاندنی راتیں نیند میں کمی کا سبب بنتی ہیں

    چاندنی راتیں نیند میں کمی کا سبب بنتی ہیں

    کیا آپ نیند کے مسائل کا شکار رہتے ہیں؟ ماہرین کے مطابق اگر آپ نیند کی کمی کا شکار ہیں یا بے سکون نیند سوتے ہیں تو اس کی وجہ کمرے میں نامناسب روشنی اور درجہ حرارت، شور، جانوروں کی موجودگی یا غیر موجودگی اور سونے سے پہلے آپ کی مصروفیات ہیں۔

    لیکن ایک وجہ اور ہے جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ وہ ہے پورے چاند کی روشنی۔

    moon-post-1

    ماہرین کے مطابق پورے چاند کی راتوں میں اکثر افراد کو نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 30 افراد سے ایک اندھیرے کمرے میں رات گزارنے کو کہا۔ تجربہ میں شامل افراد کو علم نہیں تھا کہ انہیں کس مقصد کے لیے تجربہ میں شامل کیا گیا۔ سونے سے قبل ان کے کمروں میں مکمل اندھیرا کردیا گیا۔ ماہرین نے اس بات کا بھی خیال رکھا کہ ان کی روزمرہ کی عادات میں کوئی تبدیلی نہ لائی جائے۔

    نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟ *

    ماہرین نے دیکھا کہ پورے چاند کی رات نے ان افراد کے سونے پر منفی اثرات مرتب کیے۔ یہ لوگ اپنے معمول کے وقت سے 20 منٹ کم سوئے جبکہ انہیں سونے میں بھی وقت لگا۔

    ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر پورے چاند کی راتیں سونے کی شرح میں 30 فیصد کمی کرتی ہیں۔

    سوال یہ ہے کہ وہ کیا وجہ ہے جس کے باعث چاند کی روشنی زمینی چیزوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    moon-post-2

    ہم دیکھتے ہیں چاند کی روشنی کا مختلف چیزوں سے پرانا تعلق ہے۔ پورا چاند کئی جانوروں میں غیر معمولی حرکات کا سبب بنتا ہے۔ یہ سمندر کی لہروں میں شدت پیدا کرتا ہے۔

    ایک تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ وہ آوارہ کتے اور بلیاں جو راتوں کو آوارہ گردی کرتے ہیں چاند کی راتوں میں مختلف حادثات کا شکار ہوکر زخمی ہوجاتے ہیں۔

    نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے *

    بعض ماہرین کے مطابق چاند کی گردش کا تعلق خواتین سے بھی ہوتا ہے اور چاند کے ارتقائی مراحل کے ساتھ ان کی کیفیات و نفسیات میں بھی تبدیلی پیدا ہوتی ہے تاہم سائنس ابھی تک اس کی وجہ تلاش کرنے سے قاصر ہے۔

    چاند کی روشنی کے نیند پر منفی اثر کی وجہ ابتدا میں میلاٹونین کو سمجھا گیا۔ میلاٹونین ہمارے دماغ میں ایک ہارمون ہے جو اندھیرے میں متحرک ہوجاتا ہے اور نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ہمارا اندرونی نظام قدرتی طور پر بیرونی عوامل کے ساتھ مطابقت کر لیتا ہو اور ہمیں اس کا علم نہ ہوتا ہو۔

    moon-post-3

    شاید اسی کے تحت دماغ ایک خود کار نظام کے تحت چاندنی راتوں میں جسم کو کم سونے کا پیغام دیتا ہو۔

    تاہم ابھی تک اس بات کا حتمی تعین نہیں کیا جاسکا ہے اور سائنس تاحال اس کی وجہ تلاش کر رہی ہے۔

  • نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے

    نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے

    دن بھر کا کام کرنے کے بعد جب آپ رات میں تھکے ہارے بستر پر لیٹتے ہیں تو اکثر افراد کو نیند نہ آنے کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے۔ بہت زیادہ تھکن کے باعث بھی نیند نہیں آتی۔ رات میں نیند پوری نہ ہونے کے باعث آپ اگلے دن سست رہتے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کام باآسانی سر انجام نہیں دے سکتے۔

    یہاں کچھ ایسے ہی طریقے بتائے جارہے ہیں جن پر عمل کر کے آپ لیٹتے ہی نیند کی وادی میں کھو سکتے ہیں اور اپنی نیند باآسانی پوری کرسکتے ہیں۔

    :سپر ہیرو کا تصور

    he-2

    اپنے تصورات میں رہنے والی جگہ کا تصور کریں اور خود کو اس کے اوپر اڑتا محسوس کریں۔ ایسے تصور کریں جیسے آپ ایک سپر مین یا سپر گرل ہیں اور اپنی پسندیدہ جگہ کے اوپر اڑ رہے ہیں۔ وہاں کے لوگوں کے بارے میں سوچیں کہ وہ کیسی زندگی گزارتے ہوں گے۔

    کبھی بھی اجاڑ یا ایسی جگہ کا تصور نہ کریں جہاں سے آپ کی کوئی تکلیف دہ یاد وابستہ ہو۔ یہ عمل آپ کو ذہنی طور پر تھکا دے گا اور نیند مزید آپ سے دور بھاگے گی۔

    :موسیقی سنیں

    he-1

    مدھم موسیقی نیند لانے کا بہترین طریقہ ہے۔ رات پر بستر سے جانے سے قبل تیز موسیقی سننے سے گریز کریں۔ یہ آپ کے دماغ کو متحرک کردے گی اور اسے نیند لانے میں وقت لگے گا۔ سوتے ہوئے دھیمی اور ہلکی موسیقی سننا زیادہ کارآمد ہے۔

    :پسندیدہ کارٹون کریکٹرز سے گفتگو

    he-3

    تصور میں اپنے پسندیدہ کارٹون کریکٹرز سے گفتگو کریں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ اپنے کسی پرانے دوست سے ملیں اور اس سے مل کر آپ کو سکون کا احساس ہو۔

    :گنتی کریں

    he-4

    گنتی کرنا نیند لانے کا بہت پرانا اور آزمودہ طریقہ ہے۔ 200 تک گنتی کریں اور اسے دہرائیں یہاں تک کہ نیند آجائے۔

    :خراٹے لیں

    he-5

    ہلکی آواز میں خراٹے لیں۔ خراٹے سے سانس کی آمد و رفت بہتر ہوتی ہے۔ خراٹے لیتے ہوئے دھیان رکھیں کہ آپ کی سانس بے ترتیب نہ ہو۔ اگر آپ بے چینی محسوس کریں تو اس عمل کو روک دیں۔

    اگر ان طریقوں کو اپنا کر بھی آپ کو نیند نہیں آتی تو بستر سے باہر نکل آئیں اور اگلے دن کیے جانے والے کاموں کی فہرست بنائیں۔ یا کچھ ادھورے کام ہی نمٹا لیں۔