Tag: نیوزی لینڈ

  • ٹی 20 ورلڈ کپ، نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو 65 رنز سے شکست دے دی

    ٹی 20 ورلڈ کپ، نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو 65 رنز سے شکست دے دی

    سڈنی: آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی کے سپر 12 کے میچ میں نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو65 رنز سے شکست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں آج کھیلے گئے میچ میں کیوی کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، نیوزی لینڈ کی 168 رنز کے تعاقب میں سری لنکا کی ٹیم 102 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولڈ نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 4وکٹیں حاصل کیں، سینٹنر اور اش سوڈھی نے 2،2شکار کیے۔

    سری لنکا کے کپتان ڈاسن شناکا 35،بھانو کاراجا پکسے 34 رنز بناسکے، سری لنکا کے 9 بلے باز ڈبل فیگرمیں بھی نہ جاسکے۔

    اس کے علاوہ نیوزی لینڈ نے میگا ایونٹ میں دوسری کامیابی حاصل کی، نیوزی لینڈ 5پوائنٹس کیساتھ گروپ ون میں ٹاپ پر ہے۔

    نیوزی لینڈ کا سری لنکا کے خلاف میچ کا آغاز مایوس کن رہا تھا، جہاں 3 کھلاڑی 15 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جس کے بعد ٹیم نے شاندار کم بیک کیا گلین فلپس اور ڈیرل مچل نے ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا تھا۔

    گلین اور مچل نے 84 رنز کی شراکت داری کی، مچل 22 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ گلین فلپس نے شاندار بلے بازی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے 61 گیندوں پر سنچری مکمل کی اور وہ 104 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تھے۔

    مقررہ 20 اوورز میں نیوزی لینڈ نے 7 وکٹوں کے نقصان پر 167 رنز بنائے اور سری لنکا کو جیت کے لیے 168 رنز کا ہدف دیا ہے۔

     ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آج ایک ہی میچ کھیلا جائے گا، میدان سڈنی میں سجا ہے جہاں نیوزی لینڈ اور سری لنکا کی ٹیمیں آمنے سامنے موجود ہیں۔

    نیوزی لینڈ نے اپنے پہلے میچ میں میزبان آسٹریلیا سے 89 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس کا افغانستان کے خلاف میچ بارش کی نذر ہوا۔

    اس کی حریف ٹیم سری لنکا نے اپنے پہلے میچ میں آئر لینڈ کو با آسانی 9 وکٹ سے شکست دی لیکن آسٹریلیا کے خلاف اسے خود شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    گزشتہ روز کے میچ میں مسلسل بارش کے باعث افغانستان اور آئر لینڈ جبکہ دوسری ٹیم انگلینڈ اور آسٹریلیا دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے کر میچ منسوخ کردیا گیا تھا۔

  • کون سا ملک گائے کی ڈکار اور بھیڑ کے پیشاب پر ٹیکس لگانے جا رہا ہے؟

    کون سا ملک گائے کی ڈکار اور بھیڑ کے پیشاب پر ٹیکس لگانے جا رہا ہے؟

    ولنگٹن: نیوزی لینڈ گائے کی ڈکار اور بھیڑ کے پیشاب پر بھی ٹیکس لگانے جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گائے کی ڈکار اور بھیڑ کا پیشاب بھی ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے لگے، اس لیے نیوزی لینڈ میں ان پر ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ نیوزی لینڈ نے ملک میں موجود تین کروڑ 60 لاکھ گائیوں اور بھیڑوں کے جسمانی افعال کے نتیجے میں خارج ہونے والی ان گیسوں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے، جو آلودگی کا سبب بن رہی ہیں۔

    منگل کو اعلان کردہ یہ پالیسی دنیا کی پہلی پالیسی ہوگی جس کے تحت گائے کے ڈکار اور بھیڑ کے پیشاب پر ٹیکس لگایا جائے گا۔

    تاہم نیوزی لینڈ کے طاقت ور فارمنگ شعبے نے فوری طور پر اس تجویز کی مذمت کی ہے، کاشت کاروں نے متنبہ کیا کہ اس تجویز سے اندرون ملک خوراک کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

    کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے نیوزی لینڈ جیسے چھوٹے ملک کو بری طرح نقصان پہنچے گا، اور مویشیوں کے باڑوں کی جگہ درخت لے لیں گے۔

    دوسری طرف وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ ٹیکس لگانے سے نیوزی لینڈ کے زرعی شعبے کو تقویت ملے گی، کیوں کہ تمام رقم نئی ٹیکنالوجی، صنعتی شعبے میں تحقیق اور کسانوں کو ترغیبی ادائیگیوں پر خرچ کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ لائیو اسٹاک سے وابستہ لوگ حکومت کے ساتھ مل کر پہلے ہی گیسوں کے اخراج میں کمی کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی فارمنگ کی صنعت ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے، لیکن یہ معیشت ملک کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں سے تقریباً نصف کا سبب بھی ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی آبادی صرف 50 لاکھ ہے، لیکن یہاں ایک کروڑ کے لگ بھگ مویشی اور دو کروڑ 60 لاکھ بھیڑیں پائی جاتی ہیں، نیوزی لینڈ کی حکومت نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو صفر کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

  • برطانیہ اور نیوزی لینڈ کا ورکنگ ویزے میں توسیع کا فیصلہ

    برطانیہ اور نیوزی لینڈ کا ورکنگ ویزے میں توسیع کا فیصلہ

    لندن: برطانیہ اور نیوزی لینڈ نے ایک دوسرے کے شہریوں کے لیے ورکنگ ہالیڈے ویزا میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ملاقات کی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ اور نیوزی لینڈ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو اپنے ملکوں میں زیادہ دونوں کے قیام اور کام کرنے کی اجازت دیں گے۔

    برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور ان کی کیوی ہم منصب جیسنڈا آرڈرن نے ملاقات کے دوران یوتھ موبلٹی اور ورکنگ ہالیڈے اسکیمز میں توسیع پر اتفاق کیا۔

    درخواست دہندگان کے لیے عمر کی حد 30 سے ​​بڑھ کر 35 ہو جائے گی، اور میزبان ملک میں غیر ملکیوں کے قیام کی زیادہ سے زیادہ مدت اب 3 سال ہو گی۔

    دونوں ممالک کے درمیان یہ اسکیم 18 سے 30 سال کے افراد کے لیے تھی۔

    برطانوی ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اور بھی زیادہ نوجوان برطانویوں اور نیوزی لینڈ کے باشندوں کو اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے، زندگی بھر کے روابط بنانے اور اپنے میزبان ملک کی ترقی حصہ ڈالنے کا موقع ملے گا۔

    کیوی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن خود بھی زمانہ طالب علمی میں برطانیہ میں قیام کر چکی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں برطانیہ میں رہنے اور کام کرنے والے بہت سے کیویز میں سے ایک تھی، اور ہم برطانویوں کو نیوزی لینڈ میں بھی ایسا ہی شاندار تجربہ پیش کرنے کے منتظر ہیں۔

    دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ملاقات کی تھی جو جمعرات کو ختم ہوئی۔

  • ’سوٹ کیس بچوں‘ کی والدہ کون؟ تفتیش نیوزی لینڈ پولیس کو ایشیا تک لے آئی

    ’سوٹ کیس بچوں‘ کی والدہ کون؟ تفتیش نیوزی لینڈ پولیس کو ایشیا تک لے آئی

    آکلینڈ: نیوزی لینڈ میں پولیس نے نیلامی میں خریدے گئے سوٹ کیس سے برآمد 2 بچوں کے خاندان کی ایک خاتون کو تلاش کر لیا ہے، جو ممکنہ طور پر بچوں کی ماں ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ جنوبی آکلینڈ میں سوٹ کیس میں ملنے والے بچے 4 سال قبل مر چکے تھے، ان کی باقیات تب سامنے آئیں جب ایک اسٹوریج لاکر کی جانب سے لاوارث سامان کی نیلامی کی گئی۔

    کیس کی تفتیش پولیس حکام کو ایشیا تک لے گئی، حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والے بچوں کی ماں جنوبی کوریا میں ہو سکتی ہے۔

    سیئول پولیس کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ میں سوٹ کیسوں سے ملنے والی دو بچوں کے خاندان کی ایک خاتون کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جنوبی کوریا میں ہے۔

    ایک پولیس افسر نے پیر کو روئٹرز کو بتایا کہ خاتون، ایک کوریائی نژاد نیوزی لینڈر ہے، جو 2018 میں جنوبی کوریا پہنچی تھی اور اس کے بعد سے ان کی روانگی کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

    نیلامی میں خریدے گئے سوٹ کیس کھول کر گھر والوں پر دہشت طاری ہو گئی

    یاد رہے کہ 11 اگست کو آکلینڈ کے ایک خاندان نے اسٹوریج کی نیلامی میں 2 الگ الگ لیکن ایک سائز کے سوٹ کیس خریدے تھے، جن سے دو بچوں کی باقیات برآمد ہو گئی تھیں، رپورٹس کے مطابق جو سامان خریدا گیا تھا اس میں ‘پرام، کھلونے اور واکر’ شامل تھے۔

    نیوزی لینڈ پولیس نے کہا ہے کہ وہ قتل کی تحقیقات آگے بڑھا رہی ہے، جاسوس انسپکٹر توفیلاؤ فامانویا وائلوا نے جمعرات کو کہا کہ بچوں کی عمر پانچ سے دس سال کے درمیان ہے، ان کی صنف کے بارے میں ابھی معلوم نہیں ہو سکا ہے، ڈی این اے کی تحقیق جاری ہے۔

    انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ بچوں کے خاندان کے کچھ رشتہ دار نیوزی لینڈ میں بھی موجود ہیں، تاہم ابھی ان کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

    پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر جنوبی کوریا میں موجود مذکورہ خاتون کی عمر اور پرانے پتے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان بچوں کی والدہ ہیں، تاہم پولیس کے لیے یہ تصدیق کرنا باقی ہے کہ کیا یہ خاتون ابھی بھی جنوبی کوریا میں موجود ہیں۔

    مذکورہ خاتون جنوبی کوریا میں پیدا ہوئی تھیں تاہم وہ نیوزی لینڈ کی شہری ہیں۔

  • نیلامی میں خریدے گئے سوٹ کیس کھول کر گھر والوں پر دہشت طاری ہو گئی

    نیلامی میں خریدے گئے سوٹ کیس کھول کر گھر والوں پر دہشت طاری ہو گئی

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ میں ایک خاندان نے نیلامی میں سامان خریدا، لیکن جب گھر میں خریدے گئے سوٹ کیس کھول کر دیکھا تو خوف سے ان کے اوسان خطا ہو گئے۔

    رپورٹس کے مطابق جنوبی آکلینڈ کے رہائشی خاندان نے ایک آکشن میں لاوارث سامان خریدا جو سوٹ کیسوں میں بند تھا، جب وہ سامان گھر لے کر آئے تو سوٹ کیسوں کے اندر سے انسانی باقیات نکل آئیں۔

    اس خاندان نے نیلامی کے دوران سب سے زیادہ بولی لگائی تھی، لیکن انھیں کیا پتا تھا کہ وہ ایک مصیبت میں پھنسنے جا رہے ہیں، انسانی باقیات دیکھتے ہی انھوں نے گھبرا کر پولیس کو اطلاع کر دی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سوٹ کیس ایک اسٹوریج یونٹ میں پائے گئے تھے، خریدنے والے خاندان نے قتل کی کوئی واردات نہیں کی ہے۔

    پولیس نے لاشوں کی شناخت کا عمل شروع کر دیا ہے، اور یہ بھی معلوم کیا جا رہا ہے کہ انھیں کیوں اور کس نے قتل کیا تھا، تاحال یہ بھی واضح نہیں ہے کہ لاشیں کتنے افراد کی ہیں۔

    پولیس کے مطابق انسانی باقیات کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا اور فرانزک تفتیش کار متاثرین کی تعداد کا تعین کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔

    اسٹوریج مالک کا کہنا تھا کہ لاوارث مواد کی نیلامی معمول کی بات ہے، ہم پولیس کے ساتھ تعاون کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

  • جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا

    جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا، ان کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی بھی کووڈ 19 میں مبتلا ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آگیا۔

    جیسنڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنے کووڈ ٹیسٹ کی تصویر لگاتے ہوئے کہا کہ تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود بدقسمتی سے میرا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ ان کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی بھی کووڈ 19 میں مبتلا ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Jacinda Ardern (@jacindaardern)

    کیوی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد جیسنڈا آرڈن پیر کو بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کر سکیں گی، امریکا کے تجارتی مشن کے لیے سفری انتظامات متاثر نہیں ہوں گے۔

    حکام کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے علامات ظاہر ہوتے ہی خود کو قرنطینہ کرلیا تھا۔

  • کیا نیوزی لینڈ نے واٹر سپلائی میں کرونا ویکسین شامل کر دی ہے؟

    کیا نیوزی لینڈ نے واٹر سپلائی میں کرونا ویکسین شامل کر دی ہے؟

    کیا نیوزی لینڈ نے واٹر سپلائی میں کرونا ویکسین شامل کر دی ہے؟ یہ پریشان کن سوال بڑی شدت سے تب اٹھا جب سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے یہ دعوے سامنے آنے لگے کہ حکومت نے کرونا انفیکشن کے بڑھتے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے واٹر سپلائی میں ویکسین شامل کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر اس حوالے سے جو دعوے کیےگئے ہیں ان میں ایک مشہور اخبار کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے، پوسٹس میں نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے ایک مضمون کے اسکرین شاٹ کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ لیک ای میلز نے حکومت کے خفیہ منصوبے کو بے نقاب کر دیا ہے۔

    تاہم، مذکورہ اخبار اور نیوزی لینڈ کی وزارتِ صحت نے اے ایف پی کو بتایا کہ مبینہ رپورٹ من گھڑت ہے، ایک ماہر صحت نے کہا کہ پانی کی فراہمی میں ویکسین شامل کرنے کا خیال ‘بے حد مضحکہ خیز’ ہے۔

    سوشل میڈیا پوسٹس میں جو اسکرین شارٹ دکھایا گیا ہے، اس پر لکھا گیا ہے کہ ‘سرکاری حکام اور متعدد مقامی کونسلوں کے درمیان ای میلز کا تبادلہ ہوا ہے، جن میں ان علاقوں میں پانی کی سپلائی میں کرونا ویکسین شامل کرنے کی بات کی گئی ہے جہاں ویکسینیشن کی شرح 90 فی صد تک نہیں پہنچی ہے۔’

    یہ اسکرین شاٹ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، اسپین اور فلپائن سمیت دنیا بھر میں اسی طرح کی سوشل میڈیا پوسٹس میں گردش کرتا دکھائی دیا، خیال رہے کہ یہ پوسٹس ایک ایسے وقت میں گردش کر رہی ہیں جب نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن عہدہ سنبھالنے کے بعد کم ہوتی مقبولیت کا سامنا کر رہی ہیں، ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ ڈیلٹا اور اومیکرون ویرینٹس کے چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکام رہیں۔

    من گھڑت رپورٹ

    دی نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے آن لائن شیئر کی گئی کہانی کبھی نہیں چلائی گئی، اخبار کے منیجنگ ایڈیٹر شائن کاری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایسی کوئی پوسٹ یا کہانی کبھی بھی ان کے اخبار نے تیار نہیں کی۔

    اخبار کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مطلوبہ الفاظ کی تلاش میں مطلوبہ رپورٹ نہیں ملی۔ نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کے نمائندے نے کہا کہ یہ دعویٰ کرنا کہ وہ پانی کی سپلائی میں ویکسین شامل کر رہے ہیں، مکمل طور پر غلط ہے۔

    ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم لوگوں سے کہتے ہیں کہ جب وہ وائرس اور ویکسین کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہیں تو معلومات کے صرف قابل اعتماد ذرائع پر انحصار کریں۔

    ‘مضحکہ خیز’ دعویٰ

    ویکسین کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ لوگوں کو ویکسینیٹد کرنے کے لیے پانی کی سپلائی میں شاٹس شامل کیے جا سکتے ہیں، سراسر مضحکہ خیز ہے۔

    آکلینڈ یونیورسٹی کی ویکسینولوجسٹ ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیلن پیٹوسس ہیرس نے اے ایف پی کو بتایا کہ جیسے ہی ویکسین پانی میں شامل ہو جائے، اس کے نینو پارٹیکلز بہت تیزی سے ٹوٹ کر بکھر جائیں گے، اور اسی طرح mRNA بھی، اور اس میں کچھ بھی باقی نہیں بچے گا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ خیال کہ آپ اس طریقے کو استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر دوا دے سکتے ہیں، سراسر مضحکہ خیز ہے۔

  • مدھو بالا کی بہن کے ساتھ نیوزی لینڈ میں کیا ہوا؟

    مدھو بالا کی بہن کے ساتھ نیوزی لینڈ میں کیا ہوا؟

    ممبئی: ہندوستانی فلموں کی لازوال اداکارہ اور حسن کی ملکہ مدھو بالا کی بڑی بہن کو نیوزی لینڈ سے ممبئی تک کسمپرسی کی حالت میں تنہا سفر کرنا پڑا، جس پر ان کی بیٹی نے شدید احتجاج کیا، اور وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو خط لکھ دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماضی کی سپر اسٹار مدھو بالا کی بڑی بہن 96 سالہ کنیز بلسارا کو نیوزی لینڈ میں ان کی بہو نے گھر سے نکالا، اور وہ 29 جنوری کو بغیر کسی مدد اور پیسوں کے آکلینڈ سے ممبئی پہنچیں، ان کی بیٹی پرویز سومجی کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ سترہ اٹھارہ سال قبل نیوزی لینڈ اپنے بیٹے اور بہو کے پاس رہنے گئی تھیں، لیکن ان کی بہو کا رویہ ان کے ساتھ ٹھیک نہیں تھا۔

    کنیز بلسارا جب ممبئی ایئرپورٹ پہنچیں تو ان کی حالت زار دیکھ کر ان کی بیٹی پرویز نے جیسنڈا آرڈرن کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا، انھوں نے خط لکھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سچ ہے میں نے اس سلسلے میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو ایک خط لکھا ہے لیکن میں اس کی وضاحت نہیں کرنا چاہتی۔

    پرویز نے جیسنڈا آرڈرن کو لکھے گئے خط میں نیوزی لینڈ میں والدہ کے ساتھ غیر انسانی رویے کی تفصیلات بتائی ہیں۔

    پرویز کے مطابق انھوں نے اپنی بھابھی ثمینہ سے فون پر والدہ کے فنڈز سے متعلق استفسار بھی کیا لیکن انھوں نے لاعلمی کا اظہار کیا، پرویز کے مطابق بھابھی نے ان کی والدہ کے پیسے اور زیورات قبضہ کر لیے ہیں۔

    پرویز نے والدہ کو گھر سے نکالنے والی بہو اور ایئر پورٹ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آخر کس طرح ایئر پورٹ انتظامیہ کووِڈ کے دنوں میں کسی بزرگ خاتون کو بغیر کسی کو ساتھ لائے فلائٹ میں بٹھانے پر رضامند ہوگئی۔

    یاد رہے کہ ماضی کی سپر اسٹار مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم دہلوی تھا، اور وہ 11 بہن بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھیں، انھیں 36 سال کی عمر میں 1969 میں دل کا جان لیوا دورہ پڑا تھا۔

  • نیوزی لینڈ: کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مشہور گانا لگا دیا

    نیوزی لینڈ: کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مشہور گانا لگا دیا

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ میں کرونا پابندیوں کے خلاف نکلنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مشہور گانا لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے بعد اب نیوزی لینڈ میں بھی کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج جاری ہے، دارالحکومت ویلنگٹن میں کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا۔

    سراپا احتجاج مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے بچوں کا مشہور گانا بے بے شارک لگا دیا، مظاہرین نے بھی جیسے ہی بچوں کے گانے کی دھن سنی، ایکشن کے ساتھ گانا شروع کر دیا، اور بچوں کی اینی مینٹید فلم فروزن کا گانا بھی گایا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ بے بے شارک ڈو ڈو ڈو 7 ارب ویوز کے ساتھ دنیا کا سب سے ڈراؤنا گانا سمجھا جاتا ہے، تاہم یہی گانا ہی دنیا کا سب سے پسندیدہ بھی ہے۔

    اتوار کو جب پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے میں ناکام رہے تو وہ ایک ایسے گانے کی طرف متوجہ ہوئے جو دنیا بھر کے والدین کے دلوں میں خوف پیدا کر دیتا ہے، تاہم ایسا لگتا ہے کہ پولیس کا یہ حربہ بھی ناکام رہا، کیوں کہ جیسے ہی بے بے شارک گانا لگایا گیا، مظاہرین اس پر پرفارم کرنے لگے۔

    پیر تک مظاہرین کو منتشر نہیں کیا جا سکا تھا، سینکڑوں اب بھی پارلیمنٹ کے باہر موجود ہیں۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت نے کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے عوام پر سخت ترین پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

  • نیوزی لینڈ کی خاتون صحافی کو طالبان سے کیوں مدد مانگنی پڑ گئی؟

    نیوزی لینڈ کی خاتون صحافی کو طالبان سے کیوں مدد مانگنی پڑ گئی؟

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی ایک حاملہ صحافی کو اپنے ہی ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے، جس کے بعد انھیں افغانستان میں پناہ لینے کے لیے طالبان سے مدد مانگنی پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کی ایک حاملہ صحافی شارلٹ بیلس کا کہنا ہے کہ انھیں مدد کے لیے طالبان کی طرف رجوع کرنا پڑا ہے، اور اب وہ افغانستان میں پھنسی ہوئی ہیں، جب کہ ان کے ملک نے انھیں کرونا وائرس کے سخت قرنطینہ قانون کی وجہ سے واپس آنے سے روک دیا ہے۔

    ہفتے کو نیوزی لینڈ ہیرالڈ میں شائع اپنے خط میں صحافی شارلٹ بیلس نے لکھا کہ یہ بڑی ستم ظریفی ہے کہ ایک مرتبہ انھوں نے طالبان سے خواتین کے ساتھ ان کے سلوک پر سوال کیا تھا اور اب وہ وہی سوالات اپنی حکومت سے پوچھ رہی ہیں۔

    بیلس نے اپنے کالم میں لکھا کہ جب طالبان آپ کو (ایک ایسی حاملہ جس نے شادی بھی نہیں کی) ایک محفوظ پناہ گاہ کی پیش کش کرتے ہیں، تو سمجھیں کہ آپ کی صورت حال کتنی نازک ہو چکی ہے۔

    واضح رہے کہ جب گزشتہ برس وہ قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے ساتھ منسلک تھیں، تو انھوں نے الجزیرہ کے لیے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کو رپورٹ کیا تھا، انھوں نے بین الاقوامی توجہ اس وقت حاصل کی جب طالبان رہنماؤں سے انھوں نے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ان کے سلوک کے بارے میں سوال کیے تھے۔

    شارلٹ بیلس اس وقت کابل میں اپنے پارٹنر کے ساتھ مقیم ہیں، انھوں نے افغانستان سے نکلنے کے لیے نیوزی لینڈ کے حکام سے رابطہ کیا تھا لیکن ان کی درخواستیں مسترد ہوئیں، اپنے خط میں بیلس نے لکھا کہ وہ ستمبر میں قطر واپس گئی تھیں اور ان کو معلوم ہوا کہ وہ اپنے پارٹنر سے حاملہ ہے جو نیویارک ٹائمز کے لیے بطور فوٹوگرافر کام کرتے ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ قطر میں کسی غیر شادی شدہ خاتون کا حاملہ ہونا غیر قانونی ہے، تب انھوں نے طالبان کے ایک سینیئر رکن سے رابطہ کیا کہ وہ اور جم ہائیلبروک شادی شدہ نہیں، لیکن ان کے ہاں بچہ ہونے والا ہے، وہ نیوزی لینڈ نہیں جا سکتی، اگر وہ کابل آ جائیں تو کیا انھیں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟ اس پر طالبان نے کہا کہ آپ آ سکتی ہیں اور آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

    بیلس کے مطابق انھوں نے الجزیرہ سے نومبر میں استعفیٰ دیا تھا، جس کے بعد وہ اپنے پارٹنر کے ساتھ ان کے ملک بیلجیئم گئیں، لیکن وہاں زیادہ دیر نہیں رک سکتی تھیں کیوں کہ وہ وہاں کی رہائشی نہیں تھیں اور ان کے پاس اگر کسی دوسرے ملک کا ویزہ تھا تو وہ افغانستان تھا۔

    خیال رہے کہ نیوزی لینڈ واپس آنے والے شہریوں کو فوج کے زیر انتظام قرنطینہ کے لیے مختص ہوٹلوں میں آئسولیشن کے دن گزارنے پڑتے ہیں، تاہم وطن واپس آنے والے لاکھوں شہری اب بھی جگہ ملنے کا انتظار کر رہے ہیں، اور بیرون ملک سنگین حالات میں پھنسے شہریوں کی کہانیاں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن اور ان کی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنی ہوئی ہیں۔