Tag: نیوزی لینڈ

  • 6 سال سے پاکستان جا کر کھیل رہا ہوں، ڈیرن سیمی کا رد عمل

    6 سال سے پاکستان جا کر کھیل رہا ہوں، ڈیرن سیمی کا رد عمل

    ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان اور معروف آل راؤنڈر ڈیرن سیمی نے بھی نیوزی لینڈ کی جانب سے پاکستان دورے کی منسوخی پر مایوسی کا اظہار کر دیا ہے۔

    ڈیرن سیمی نے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سیریز کی اچانک منسوخی کے کچھ ہی دیر بعد ایک ٹوئٹ میں ڈیرن سیمی نے کہا کہ میں 6 سال سے پاکستان جا کر کھیل رہا ہوں، میرا بہترین تجربہ رہا، اور پاکستان کو میں نے ہمیشہ محفوظ ملک پایا۔

    انھوں نے لکھا کہ سیریز کی منسوخی کی خبر سن کر انھیں بہت مایوسی ہوئی، سیکیورٹی کو جواز بنا کر دورہ منسوخ کرنے پر افسوس ہوا ہے، نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ ہونے سے پاکستانی کرکٹ کو بڑا نقصان ہوگا۔

    انھوں‌ نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ پی سی بی اور حکومت پاکستان نے ملک میں‌ کرکٹ کی واپسی کے لیے بڑی محنت کی، میں‌ ایک بار پھر کہوں‌ گا کہ میں‌ جن محفوظ ترین مقامات پر کرکٹ کھیل چکا ہوں‌ ان میں‌ پاکستان ایک ہے، وہاں‌ کے شائقین زبردست ہیں، جب میں‌ پاکستان میں‌ ہوتا ہوں‌ تو خود کو گھر پر محسوس کرتا ہوں، اس وقت میں‌ خاصا مایوس ہوں۔

    واضح رہے کہ آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز کا پہلا ون ڈے میچ ہونے جا رہا تھا، اچانک کیوی کرکٹ بورڈ نے سیکیورٹی کو جواز بنا کر سیریز منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    بعد ازاں، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے کیوی ہم منصب سے فون پر بات کی، جس میں جیسنڈا آرڈرن نے سیریز کی منسوخی کی استدعا کی۔

    نیوزی لینڈ کے ساتھ اب آئی سی سی میں بات کریں گے: چیئرمین پی سی بی

    پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کو جواز بنا کر ٹور ختم کرنا بہت افسوس ناک ہے، نیوزی لینڈ سے اب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں بات کریں گے۔

    ادھر انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی پاکستان کے دورے سے متعلق اہم بیان جاری کر دیا ہے، بورڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دورے سے متعلق فیصلہ 24 سے 48 گھنٹے میں کریں گے۔

  • نیوزی لینڈ: فائزر ویکسین لگوانے کے بعد خاتون ہلاک

    نیوزی لینڈ: فائزر ویکسین لگوانے کے بعد خاتون ہلاک

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ میں فائزر کی کرونا ویکسین سے ہلاکت کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیوزی لینڈ میں فائزر کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین سے ہلاکت کا پہلا کیس سامنے آیا ہے، خاتون ویکسین لگوانے کے بعد موت کا شکار ہو گئیں۔

    نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے ویکسین لگوانے سے خاتون کی موت کا جائزہ لینے کے لیے ایک غیر جانب دار کرونا ویکسین سیفٹی مانیٹرنگ بورڈ تشکیل دیا تھا، جس کا کہنا تھا کہ خاتون ویکسین کی نہایت ہی کم ہونے والے سائیڈ افیکٹ کا شکار ہوئیں۔

    وزارت صحت کی جانب سے خاتون کی عمر نہیں بتائی گئی، بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے مطابق خاتون کی موت کی وجہ مایوکارڈائٹس کی وجہ سے ہوئی، جو فائزر کی کرونا ویکسین کا نہایت ہی کم ہونے والا سائیڈ افیکٹ ہے۔

    خراب لاٹ سے لگائی گئی ویکسین سے 2 افراد ہلاک، لاکھوں خوراکوں کا استعمال روک دیا گیا

    خیال رہے کہ مایوکارڈائٹس (myocarditis) دل کے پٹھوں کی سوزش ہے، جو خون کو پمپ کرنے کی دل کی صلاحیت کو محدود کر سکتی ہے، اور اس سے دل کی دھڑکن کے ردھم میں تبدیلی آ جاتی ہے۔

    وزارت صحت نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں یہ پہلا کیس ہے جہاں ویکسینیشن کے بعد موت کو فائزر کی کرونا ویکسین سے جوڑا گیا ہے، نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے مزید کہا ہے کہ کیس مزید تحقیقات کے لیے آگے بھیج دیا گیا ہے جب کہ ابھی تک موت کی وجہ کا باضابطہ طور پر تعین نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں فائزر ویکسین لگوانے والے لوگوں میں مایوکارڈائٹس کے 195 کیسز رپورٹ ہوئے، یعنی دس لاکھ میں تقریباً پانچ کیسز، اور ان میں سے بیش تر کیسز میں علامات معمولی تھیں۔

  • نیوزی لینڈ کا داعش سے تعلق رکھنے والی خاتون سے متعلق بڑا فیصلہ

    نیوزی لینڈ کا داعش سے تعلق رکھنے والی خاتون سے متعلق بڑا فیصلہ

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے انسانیت کی بنیاد پر داعش سے تعلق رکھنے والی خاتون کی شہریت منسوخ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوہیرا ایڈن نامی خاتون نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی دوہری شہریت رکھتی تھیں، ان کا تعلق داعش سے بھی تھا، جس پر آسٹریلیا نے گزشتہ برس ان کی شہریت ختم کر دی تھی، تاہم نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ سوہیرا ایڈن کی شہریت ختم کرنے سے وہ اور ان کے بچے دربدر ہو جائیں گے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوہیرا ایڈن نیوزی لینڈ میں پیدا ہوئی تھی، 6 سال کی عمر میں وہ آسٹریلیا منتقل ہوئیں، 26 سالہ خاتون آسٹریلیا سے شام 2014 میں منتقل ہوئیں جہاں وہ داعش کی زیر نگرانی رہیں۔

    2019 میں شام میں ایک مہاجرین کیمپ میں اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی سویڈن سے تعلق رکھنے والے 2 داعش جنگجوں سے شادی ہوئی تھی۔‘

    سوہیرا ایڈن اور ان کے بچوں نے فروری میں شام کی سرحد پار کر کے ترکی میں سکونت اختیار کر لی تھی، تاہم ترکی کی وزارت دفاع نے انھیں حراست میں لینے کے بعد ’داعش کی دہشت گرد‘ قرار دیا تھا، اور کہا تھا کہ انھیں ترکی میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے پر پکڑا گیا۔

    گزشتہ سال آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا تھا کہ دہشت گردوں سے تعلق کی وجہ سے خاتون نے آسٹریلوی شہریت کا استحقاق کھو دیا ہے۔

    تاہم دوسری طرف نیوزی لینڈ کا رویہ باقی ممالک سے بالکل مختلف ہے، جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ انھیں اور ان کے 2 بچوں کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا، پیر کو ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی کی ذمہ دار نہیں ہیں، اور چوں کہ آسٹریلیا نے اس خاندان کو اپنانے سے انکار کر دیا ہے، اس لیے اب وہ ہماری ذمہ داری ہیں۔

    یاد رہے کہ جیسنڈا آرڈرن نے اس سے قبل آسٹریلیا پر اپنی ذمہ داری سے انکار کرنے پر تنقید کی تھی، جیسنڈا نے کہا ہے کہ سوہیرا ایڈن اور ان کے بچوں کو ترکی کی درخواست پر نیوزی لینڈ بلایا جائے گا، اور انھیں کسی بھی نقصان سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • کرائسٹ چرچ حملوں پر بننے والی فلم پر نیوزی لینڈ میں تنقید

    کرائسٹ چرچ حملوں پر بننے والی فلم پر نیوزی لینڈ میں تنقید

    ویلنگٹن: سنہ 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر ہونے والے حملے پر بنائی جانے والی ایک فلم کو ملک بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019 میں 2 مساجد پر ہونے والے حملے سے نمٹنے میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے کردار پر فلم سازی کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم کو سفید فام نجات دہندہ بننے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

    اس فلم کو نیوزی لینڈ کے فلم ساز اینڈریو نیکول نے لکھا ہے۔

    امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق دے آر اس (وہ ہم ہی ہیں) نام سے مجوزہ فلم کرائسٹ چرچ میں ایک نسل پرست سفید فام شخص کے 2 مساجد پر خوفناک حملوں اور اس کے بعد وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے اقدامات پر مرکوز ہوگی۔

    کرائسٹ چرچ حملے میں 51 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں کچھ پاکستانی بھی شامل تھے۔

    فلم میں جسینڈا کو ایک متاثر کن کردار کے طور پر دکھایا گیا جنہوں نے حملے کے بعد نیوزی لینڈ کے شہریوں اور حکومت کو اپنے اتحاد کے پیغام کے ذریعے متحد کیا، فلم کا موضوع جیسنڈا آرڈرن کی ایک تقریر سے ہی لیا گیا ہے۔

    جیسے ہی فلم کی خبر نیوزی لینڈ پہنچی تو مقامی میڈیا نے اس پر تنقید کرنا شروع کر دی کہ اس حملے میں جیسنڈا آرڈرن کو مرکز نگاہ رکھنے کے بجائے کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مرکز رکھنا چاہیئے تھا جو کہ اس حملے کے بعد سے اب تک صدمے میں ہیں۔

    نیوزی لینڈ کے ایک مقامی جریدے کے مطابق کرائسٹ چرچ کی مسلمان برادری کو اس بات پر تشویش ہے کہ ان سے اس معاملے میں مشورہ کیوں نہیں کیا گیا۔

    آیا العمری، جن کے بھائی اس حملے میں مارے گئے تھے اور انہیں اس کی خبر سوشل میڈیا سے ملی، کا کہنا تھا کہ فلم کا تناظر جانے بغیر فلم کو مثبت انداز میں لینا مشکل ہوگا اور میرے خیال میں اس فلم کے ذریعے ان واقعات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے اور میرے خیال میں نیوزی لینڈ میں اس کی پذیرائی نہیں ہوگی۔

    کرائسٹ چرچ کی مسلم ایسوسی ایشن کے ترجمان عابد یگانی علی نے کہا کہ اگرچہ حملوں کے بعد وزیر اعظم کا ردعمل قابل تحسین تھا، تاہم ہم اس فلم کے وقت پر سوال کر رہے ہیں کہ ابھی اس فلم کی ضرورت بھی ہے یا نہیں؟

    جیسنڈا آرڈرن پہلے ہی اس منصوبے سے اپنے آپ کو الگ کر چکی ہیں۔ ان کے مطابق نہ وہ اور نہ ہی ان کی حکومت اس فلم میں کسی بھی طرح سے شامل ہیں۔

  • رہن سہن کے لیے بہترین مانے جانے والے شہروں پر کرونا وبا نے کیا اثر ڈالا؟

    رہن سہن کے لیے بہترین مانے جانے والے شہروں پر کرونا وبا نے کیا اثر ڈالا؟

    پیرس: کرونا وائرس کی وبا نے زندگی گزارنے کے لیے دنیا کے بہترین شہروں کی فہرست کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جہاں ایک طرف کاروباری اور سماجی نظام کرونا وبا سے درہم برہم ہوا، وہاں دوسری طرف رہن سہن کے لیے بہترین مانے والے شہروں کی رینکنگ بھی اس سے شدید متاثر ہوئی، نیز کرونا کے بعد شہروں کو جانچنے کا طریقہ بھی بدل گیا ہے۔

    ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ آسٹریلیا، جاپان اور نیوزی لینڈ زندگی گزارنے کے لحاظ سے یورپی ممالک سے رینکنگ میں اوپر چلے گئے ہیں۔

    اس سلسلے میں اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ نے رواں برس ایک سروے کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ نیوزی لینڈ کا شہر آکلینڈ زندگی بسر کرنے کے لیے دنیا کے بہترین شہروں میں سرفہرست آ گیا ہے، اس کے بعد جاپانی شہروں اوساکا اور نمبرپرآسٹریلیا کا شہرایڈلیڈ کا نمبر آتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دس سر فہرست شہرو ں میں آسٹریلیا کا شہر پرتھ اور نیوزی لینڈ کا شہر ویلنگٹن بھی شامل ہو گئے ہیں، ان تمام شہروں نے کرونا کی وبا کے خلاف بہت تیزی سے اقدامات کیے۔

    سروے میں کہا گیا ہے کہ آکلینڈ کرونا کی وبا پر کامیابی سے قابو پانے کی وجہ سے فہرست میں پہلے نمبر پر آیا ہے، جس کے بعد اس شہر کو لاک ڈاؤن کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔

    اس کے برعکس یورپی ممالک اس برس کے اعداد و شمار میں بہت پیچھے رہے، سروے کے مطابق اس سے قبل 2018-20 میں آسٹریا کا شہر ویانا سرفہرست تھا، جو بارہویں نمبر پر آ گیا ہے، اس فہرست میں نیچے آنے والے دیگر 8 شہر بھی یورپ کے ہیں۔

    شمالی جرمنی کا شہر ہیمبرگ 34 درجے کم ہو کر 47 ویں نمبر پر آ گیا ہے، جرمنی اور فرانس کے اسپتالوں پر وبا کی وجہ سے دباؤ بڑھا جس کے باعث وہاں صحت کا نظام خراب ہو گیا، امریکی شہر ہونولولو وبا پر قابو پانے اور ویکسینیشن کی وجہ سے اس فہرست میں 46 ویں سے 14 ویں نمبر آ گیا ہے۔

    گلوبل لائیوایبلٹی انڈیکس 2021 کے مطابق دس سر فہرست شہر مندرجہ ذیل ہیں:

    آکلینڈ، نیوزی لینڈ (96.0)
    اوساکا، جاپان (94.2)
    ایڈلیڈ، آسٹریلیا (94.0)
    ویلنگٹن، نیوزی لینڈ (93.7)
    ٹوکیو، جاپان (93.7)
    پرتھ، آسٹریلیا (93.3)
    زیوریخ، سویٹزرلینڈ (92.8)
    جنیوا، سویٹزرلینڈ (92.5)

  • جیسنڈا آرڈرن نے شادی سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا

    جیسنڈا آرڈرن نے شادی سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا

    ولنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن نے باضابطہ طور پر شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کےمطابق جیسنڈا آرڈرن نے باضابطہ طور پر شادی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جیسنڈا آرڈرن اپنی شادی روایتی دھوم دھام سے کرنے کی بجائے سادگی سے کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

    40 سالہ جیسنڈا 44 سالہ ٹی وی شو کے میزبان کلارک گیفولڈ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوں گی، جیسنڈا آرڈرن اور کلارک گیفولڈ کی ملاقات 7 سال قبل اُس وقت ہوئی تھی جب کلارک پارلیمان میں کسی قانونی تبدیلی کے حوالے سے اپنی شکایت درج کروانے آئے تھے۔

    مقامی میڈیا نے بدھ کے روز بتایا کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن گرمیوں کے دوران شادی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں لیکن تاریخ ابھی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

    انتخابی وعدے پورے: وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے ایک بار پھر دل جیت لئے

    جیسنڈا نے مقامی ریڈیو کو بتایا انھوں نے مل کر شادی کی تاریخ طے کر لی ہے، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم نے ابھی کسی کو اس کے بارے میں بتایا ہے، ہاں مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہمیں شاید کچھ دعوت نامے بھیجنے چاہئیں۔

    واضح رہے کہ جیسنڈا آڈرن نیوزی لینڈ کی سب سے کم عمر وزیر اعظم بن گئی تھیں جب انھوں نے 2017 میں اقتدار سنبھالا، وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے ماں بننے والی چند رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔

  • نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی

    نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے تمباکو نوشی سے پاک نسل پروان چڑھانے کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی کے سلسلے میں قانون سازی کی تیاری جاری ہے، جس سے نیوزی لینڈ کا تمباکو سے پاک نسل کا خواب حقیقت بن جائے گا۔

    اس قانون سازی کا مقصد نیوزی لینڈ کو 2025 تک تمباکو نوشی سے پاک کرنا ہے، یہ تجویز پارلیمنٹ کی جانب سے آئی تھی، اگر یہ نیا قانون منظور ہوگیا تو اس کے بعد اگلے مرحلے میں بتدریج سگریٹ نوشی کے لیے عمر میں اضافے کا قانون لایا جائے گا۔

    پارلیمنٹ میں پیش کردہ تجویز کے مطابق پہلے مرحلے میں بڑے اسٹورز کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ مخصوص عمر کے لوگوں کو سگریٹ فروخت نہ کریں، ساتھ ہی سگریٹس میں نکوٹین کی مقدار بھی کم کی جائے گی۔

    وزیر صحت نیوزی لینڈ ڈاکٹر عائشہ ویرال کے مطابق 50 لاکھ آبادی والے نیوزی لینڈ میں تقریباً 5 لاکھ افراد یومیہ 10 یا اس سے زائد سگریٹ پیتے ہیں، جب کہ ہر سال تمباکو نوشی سے ملک میں ساڑھے 4 ہزار افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا اگر 2022 سے ہم نے 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی لگا دی تو سگریٹ سے پاک نسل کا خواب ایک حقیقت بن جائے گا، نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈرا آرڈرن نے بھی ان سے اتفاق کیا، یعنی 2004 کے بعد پیدا ہونے والا کوئی بھی شہری کبھی بھی قانونی طور پر سگریٹ خریدنے کا مجاز نہیں ہوگا۔

    تاہم اس خدشے کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس انتہائی اقدام کے بعد بلیک مارکیٹنگ شروع ہو سکتی ہے، نیز سگریٹ نوشی کے عادی لوگ جرم کا راستہ بھی اختیار کر سکتے ہیں۔

  • نیوزی لینڈ نے بھارت پر سفری پابندی عائد کردی

    نیوزی لینڈ نے بھارت پر سفری پابندی عائد کردی

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے بھارت سے آنے والے افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی، نیوزی لینڈ میں کرونا وائرس کے کیسز دوبارہ رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر مریض بھارت سے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے باعث نیوزی لینڈ نے بذریعہ بھارت نیوزی لینڈ آنے والے افراد اور بھارتی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    پابندی کا اعلان نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن نے آکلینڈ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا، نیوزی لینڈ کی جانب سے بھارت سے آنے والوں پر پابندی 11 سے 28 اپریل تک عائد رہے گی۔

    نیوزی لینڈ نے یہ پابندی ملکی سرحد پر کرونا وائرس کے 23 مثبت کیسز رپورٹ ہونے کے بعد لگائی جن میں سے 17 بھارت سے آنے والے افراد تھے۔

    دوسری جانب بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ ہوچکا ہے، بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا وائرس کے 1 لاکھ 26 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔

    بھارت میں اب تک کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 1 کروڑ 29 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 1 لاکھ 66 ہزار مریض موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔ ملک میں کووڈ 19 کے فعال کیسز کی تعداد 9 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہے۔

  • معصوم بگلے نے شہری کو مشکل میں پھنسا دیا

    معصوم بگلے نے شہری کو مشکل میں پھنسا دیا

    نیوزی لینڈ میں ایک شخص کو خطرے کا شکار بگلے کو تنگ کرنا مہنگا پڑ گیا، حکام کے سخت ایکشن کے بعد مذکورہ شخص کو معذرت کرنی پڑی۔

    نیوزی لینڈ میں پیش آنے والے اس واقعے میں ٹیلر نامی ایک شخص مکڈونلڈز کا برگر اور چپس لے کر ایک جگہ بیٹھا ہے جہاں اسے چند بگلے گھیر لیتے ہیں۔

    ایک بگلا جب اس کے بالکل قریب پہنچ جاتا ہے تو وہ اس کو پکڑ لیتا ہے جس پر بگلا چیختا ہے، اس کے بعد وہ شخص بگلے کو چھوڑ دیتا ہے۔

    بگلے کو پکڑتے ہوئے اس شخص نے ویڈیو بھی بنائی جسے اس نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر شیئر کیا، وہ شخص سمجھ رہا تھا کہ یہ ویڈیو مزاحیہ ہوگی تاہم جلد ہی اس ویڈیو کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

    ٹک ٹاک پر اس ویڈیو کو 22 ملین سے زائد افراد نے دیکھا۔

    دراصل یہ پرندے نیوزی لینڈ میں خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں شامل ہیں اور انہیں پروٹیکٹڈ قرار دیا گیا ہے۔ ملک بھر میں ان پرندوں کی تعداد صرف 5 لاکھ رہ گئی ہے۔

    ٹک ٹاک پر ویڈیو پوسٹ ہونے کے بعد نیوزی لینڈ کا ڈپارٹمنٹ آف کنزرویشن فوراً حرکت میں آیا اور محکمے کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت پروٹیکٹڈ قرار دیے گئے جانداروں کو تنگ کرنا یا مارنا سخت جرم ہے۔

    محکمے کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص کو جرمانہ یا قید یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    محکمے کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ جانوروں اور پرندوں کو تنگ کرنے سے گریز کیا جائے اور انہیں اپنا کھانا خصوصاً فاسٹ فوڈ کھلانے سے بھی پرہیز کیا جائے، یہ کھانا انہیں بیمار کرسکتا ہے۔

    حکام کی جانب سے تنبیہ کے بعد مذکورہ شخص نے ایک معذرتی ویڈیو جاری کی جس میں اس نے وضاحت کی کہ وہ اس پرندے کو پکڑنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا، یہ پرندہ اچانک اس کے سر کے قریب آیا جس کے بعد اس نے بے اختیار اسے پکڑ لیا۔

  • 17 سالہ لڑکا دو دن تک جھولا جھولتا رہا

    17 سالہ لڑکا دو دن تک جھولا جھولتا رہا

    نیوزی لینڈ میں ایک 17 سالہ نوجوان نے مسلسل 36 گھنٹے تک جھولا جھولنے کا نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

    17 سالہ پیٹرک کوپر نے، جو نیوزی لینڈ کا رہائشی ہے ہفتے کی صبح 10 بج کر 23 منٹ پر جھولا جھولنا شروع کیا اور اتوار کی رات 10 بج کر 23 منٹ پر اس کا اختتام کیا۔

    نوجوان کا کہنا ہے کہ وہ صبح 9 بجے اس کا آغاز کرنا چاہتا تھا لیکن وہ وقت پر نہیں اٹھ سکا۔

    اس نے اپنی ویڈیو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کی انتظامیہ کو جمع کروا دی ہے اور وہ جلد ہی اس کا نام بک میں درج کیے جانے سے متعلق اسے آگاہ کریں گے۔

    فی الحال یہ ریکارڈ نیوزی لینڈ کے ہی ایک شہری کے پاس ہے جس نے 32 گھنٹوں تک جھولا جھول کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروایا۔

    پیٹرک نے اس کام کے ذریعے 16 سو ڈالرز بھی جمع کرلیے ہیں جو وہ ایک اسپتال کو عطیہ کرے گا۔