Tag: نیوزی لینڈ

  • نیوزی لینڈ کرکٹرز کی ’’گلابی اردو‘‘ میں گفتگو

    نیوزی لینڈ کرکٹرز کی ’’گلابی اردو‘‘ میں گفتگو

    نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی پاکستان کی میزبانی سے خوش ہیں انہوں نے فوٹو شوٹ میں گلابی اردو میں شکریہ ادا کیا۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا اغاز کل سے ہو رہا ہے۔ افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپئن اور نیوزی لینڈ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں مدمقابل ہوں گے۔

    میگا ایونٹ کے آغاز سے قبل کیوی کرکٹرز کا فوٹو شوٹ ہوا۔ اس دوران نیوزی لینڈ کے کھلاڑی پاکستان کی میزبانی سے بہت خوش اور دلچسپ گفتگو کرتے رہے۔

    گلین فلپس نے جہاں ٹوٹی پھوٹی اردو میں ’’شکریہ پاکستان‘‘ کے الفاظ ادا کیے وہیں سابق کپتان کین ولیمسن نے ’’خوش آمدید کراچی‘‘ کہا۔

    کیوی بولر ڈیرل مچل بولے کہ یہ چیمپئنز ٹرافی کا وقت ہے اور امید ہے کہ ٹیم اپنے عوام کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرے گی۔

    واضح رہے کہ نیوزی لینڈ ٹیم بھرپور فارم میں ہے۔ اس کا اظہار کیویز نے چیمپئنز ٹرافی سے قبل پاکستان میں سہ فریقی سیریز جیت کر کیا ہے۔

    بلیک کیپس کی اس شاندار کارکردگی پر تجزیہ کار نیوزی لینڈ کو میگا ایونٹ میں خطرناک ٹیم قرار دے رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/champions-trophy-2025-pak-india-match-tickets-black/

  • ’’اگر پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ہرا دیا تو بھارت کو بھی چت کر دے گا‘‘

    ’’اگر پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ہرا دیا تو بھارت کو بھی چت کر دے گا‘‘

    چیمپئنز ٹرافی کے آغاز میں 48 گھنٹے باقی ہیں سابق کرکٹرز اور تجزیہ کاروں نے پاکستان ٹیم سے متعلق اپنی رائے دی ہے۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا آغاز 19 فروری سے ہو رہا ہے اور افتتاحی میچ میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہے۔ اس کے بعد گرین شرٹس دبئی میں 23 فروری کو روایتی حریف بھارت کے مقابل صف آرا ہوگی۔

    اس شوپیس ایونٹ کے لیے اعلان کردہ پاکستانی اسکواڈ اور حالیہ ٹرائی نیشن سیریز میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کے کیا امکانات ہیں۔ اس حوالے سے سابق کرکٹر اور تجزیہ کاروں نے اپنی رائے پیش کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں شریک مہمان سابق کرکٹر یاسر حمید نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں سب سے خطرناک ٹیم نیوزی لینڈ لگ رہی ہے۔ اس ٹیم کی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ سب بہترین ہے۔ اچھے پاور ہٹرز دستیاب ہیں۔ اگر پاکستان نیوزی لینڈ کو شکست دے دیتی ہے تو پھر انڈیا کو بھی با آسانی پچھاڑ دے گی۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ پاکستان کو شروع سے ہی کیلولیٹڈ کرکٹ کھیلنی ہوگی اور جیت کے لیے مثبت سوچ اپنانا ہوگی۔

    پروگرام میں شریک اسپورٹس تجزیہ کار نجیب الحسن نے کہا کہ ایونٹ میں صرف دو ٹیمیں ایسی ہیں جو تمام شعبوں میں مضبوط دکھائی دے رہی ہیں۔ ان میں ایک بھارت اور دوسری نیوزی لینڈ ہے۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان کا چانس کم لگ رہا ہے۔

     

    شاہد ہاشمی نے کہا کہ انڈیا ٹورنامنٹ فیورٹ ہے لیکن اس کو جسپرت بمراہ کے نہ ہونے سے نقصان ہوگا۔ ہماری بیٹنگ لائن کا بڑا مسئلہ ڈاٹ بالز ہیں جن کو دور کرنا ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/fans-get-a-golden-opportunity-to-travel-for-free-with-legendary-cricketers/

  • سہ فریقی سیریز فائنل: نیوزی لینڈ کیخلاف پاکستان کی آدھی ٹیم 160 رنز پر آؤٹ

    سہ فریقی سیریز فائنل: نیوزی لینڈ کیخلاف پاکستان کی آدھی ٹیم 160 رنز پر آؤٹ

    نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے سہ فریقی سیریز کے فائنل میچ میں پاکستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف بیٹنگ جاری ہے 5 وکٹوں پر 161 رنز بنا لیے ہیں۔

    سہ فریقی سیریز کے فائنل میں پاکستان ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ تاہم ابتدائی تین وکٹیں جلد گرنے کے بعد قومی ٹیم دباؤ میں آ گئی۔

    نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے میچ میں جارحانہ بیٹنگ کرنے والے فخر زمان اس میچ میں صرف 10 رنز ہی بنا سکے۔ بابر اعظم ایک بار پھر بڑی اننگ کھیلنے میں ناکام رہے اور 29 رنز بنا کر چلتے بنے۔ تاہم اس دوران انہوں نے اپنے ون ڈے کریئر کے 6 ہزار رنز مکمل کر لیے۔

    سعود شکیل بھی صرف 8 رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔ 54 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد کپتان محمد رضوان اور نائب کپتان سلمان علی آغا نے ایک بار پھر ہچکولے کھاتی بیٹنگ لائن کو سہارا دینے کی کوشش کی۔

    دونوں بلے بازوں نے بیٹنگ میں محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے چوتھی وکٹ کے لیے 88 رنز جوڑے۔ پاکستان کا اسکور 142 پر پہنچا تو محمد رضوان نصف سنچری سے چار رنز کی  دوری پر 46 کے انفرادی اسکور پر ٹیم کو داغ مفارقت دے گئے۔ سلمان علی آغا بھی کچھ دیر بعد ہی 45 رنز پر بریسویل کی دوسری وکٹ بن گئے۔

    نیوزی لینڈ کی جانب سے ول رورکے اور مچل بریسویل نے دو، دو جب کہ نے دو، ناتھن اسمتھ نے ایک وکٹ حاصل کی ہے۔

    اس وقت کریز پر نائب کپتان سلمان علی آغا 43 اور طیب طاہر 10 رنز کے ساتھ موجود ہیں۔ گرین شرٹس نے 35 اوورز میں 154 رنز بنا لیے ہیں۔

    آج کے لیے پاکستان ٹیم میں ایک تبدیلی کرتے ہوئے محمد حسنین کی جگہ فہیم اشرف کو شامل کیا گیا ہے جب کہ نیوزی لینڈ کو زخمی اوپنر راچن رویندرا کی خدمات حاصل نہیں۔ ان کی جگہ لوکی فرگوسن میچ کھیل رہے ہیں۔

    اس سے قبل محمد رضوان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کیخلاف میچ میں جیت سے ٹیم کا مورال بلند ہوا ہے۔ آج کی پچ گزشتہ میچ سے مختلف لگ رہی ہے۔

    نیوزی لینڈ جہاں اس سیریز میں بھرپور فارم میں نظر آئی اور لیگ میچ میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کو زیر کرکے فائنل میں پہنچی ہے۔ وہیں میزبان گرین شرٹس نے پروٹیز کے دیے گئے 353 رنز کے پہاڑ جیسے ہدف کو عبور کر کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔

    ہیڈ ٹو ہیڈ مقابلوں میں پاکستان کا پلڑا بھاری ہے۔ دونوں ٹیموں نے اب تک 117 میچز کھیل رکھے ہیں۔ ان میں 61 میں پاکستان جب  کہ 52 میں نیوزی لینڈ نے کامیابی سمیٹی ہے۔

    نیشنل اسٹیڈیم میں دونوں ٹیموں کی جیت کا تناسب برابر ہے اور چار، چار میچز جیت رکھے ہیں۔

    فائنل میچ سے قبل پاکستان اور نیوزی لینڈ کے کپتانوں نے ٹرائی نیشن سیریز کی ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنوائیں اور تبادلہ خیال کیا۔

    واضح رہے کہ اسی میدان میں 19 فروری کو چیمپئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ بھی پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ اس تناظر میں تجزیہ کار اس میچ کو دونوں ٹیموں کیلیے اہم اور چیمپئنز ٹرافی سے قبل وارم اپ میچ بھی قرار دے رہے ہیں۔

  • نیوزی لینڈ کیخلاف فائنل میچ کیلیے پاکستان الیون کا اعلان، ایک بڑی تبدیلی

    نیوزی لینڈ کیخلاف فائنل میچ کیلیے پاکستان الیون کا اعلان، ایک بڑی تبدیلی

    سہ فریقی سیریز کا فائنل آج نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان کھیلا جا رہا ہے میچ کیلیے پاکستانی الیون کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    سہ فریقی سیریز کا فائنل میچ اب سے کچھ دیر بعد کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ میچ کے لیے پاکستان الیون کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    پاکستان کے وننگ کمبینیشن میں ایک تبدیلی کرتے ہوئے فاسٹ بولر محمد حسنین کی جگہ آل راؤنڈر فہیم اشرف کو شامل کیا گیا ہے۔

    پاکستان ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔

    محمد رضوان (کپتان)، سلمان علی آغا (نائب کپتان)، فخر زمان، بابر اعظم، سعود شکیل، طیب طاہر، فہیم اشرف، خوشدل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور ابرار احمد۔

     

    https://urdu.arynews.tv/champions-trophy-2025-icc-announced-prize-money/

  • سہ فریقی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست

    سہ فریقی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست

    سہ فریقی سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 78 رنز سے شکست دے دی۔

    لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کی جانب سے دیے گئے 331 رنز کے تعاقب میں پاکستان کی ٹیم 47.5 اوورز میں 252 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    فخر زمان کی جارحانہ 84 رنز بھی ٹیم کو شکست سے نہ بچاسکے۔

    سلمان علی آغا 40، طیب طاہر 30 رنز بناسکے، خوشدل 15، کامران غلام 18 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، بابر اعظم 10 اور کپتان محمد رضوان 3 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئئے۔

    نیوزی لینڈ کی جانب سے مچل سینٹنر اور میٹ ہینری نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں، مائیکل بریسویل نے دو اور گلین فلپس نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

    اس سے قبل نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 330 رنز بنائے اور پاکستان کو جیت کے لیے 331 رنز کا ہدف دیا تھا۔

    ڈیرل مچل نے شاندار 81 رنز کی اننگز کھیلی، کین ولیمسن 58 اور گلین فلپس نے کیریئر کی پہلی سنچری اسکور کرتے ہوئے ناٹ آؤٹ 106 رنز بنائے۔

    اوپنر ول یونگ کو شاہین آفریدی نے پہلے اوور میں 4 رنز پر پویلین کی راہ دکھائی، رچن روندرا 25 رنز بنا کر ابرار احمد کا نشانہ بنے۔

    ٹام لیتھم بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے، بریسویل کو 31 رنز پر شاہین آفریدی نے آؤٹ کیا۔

    پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی نے تین اور ابرار احمد نے  دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، حارث رؤف ایک وکٹ حاصل کرسکے۔

    اس سے قبل نیوزی لینڈ نے پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

    ٹاس کے موقع پر کیوی کپتان  نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ اسکور کرنے کی کوشش کریں گے جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی سے پہلے سیریز اہمیت کی حامل ہے۔

    محمد رضوان نے مزید کہا کہ بولنگ اٹیک میں نسیم شاہ، شاہین اور حارث ہونگے، سابق کپتان بابر اعظم اور فخر زمان اوپن کریں گے۔

    پاکستان پلیئنگ الیون:

    ٹیم میں فخرز مان، محمد رضوان، بابر اعظم، سلمان آغا، خوشدل شاہ، شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف، ابرار احمد، کامران غلام اور طیب طاہر ٹیم کا حصہ ہیں۔

    جمعہ کو تینوں ٹیموں کے کپتانوں کے ہمراہ سہ فریقی سیریز کی ٹرافی کی رونمائی بھی کی گئی، میچ سے قبل نیوزی لینڈ نے لاہور میں پریکٹس کی جبکہ کپتان مچل سینٹنر نے ٹرافی کے ہمراہ تصویر بنوائی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Pakistan Cricket (@therealpcb)

    واضح رہے کہ دونوں ٹیمیں آئی سی سی ورلڈ کپ کے بعد مدمقابل آرہی ہیں 14 ماہ قبل میگا ایونٹ میں پاکستان نے بلیک کیپس کو شکست دی تھی جبکہ قذافی اسٹیڈیم میں 22 سال بعد دونوں ٹیموں کا ٹاکرا ہو رہا ہے، 2003 میں لاہور میں کھیلے گئے دونوں میچز پاکستان جیتا تھا۔

    خیال رہے کہ ٹرائی سیریز میں ٹوٹل چار میچز ہوں گے، فائنل سے پہلے ہر ٹیم ایک دوسرے کے خلاف ایک میچ کھیلے گی، جبکہ دو ٹاپ ٹیمیں فائنل میں جائیں گی جو 14فروری کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوگا۔

  • ٹرائی نیشن سیریز، افتتاحی میچ آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا

    ٹرائی نیشن سیریز، افتتاحی میچ آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا

    پاکستان میں ہونے والی ٹرائی نیشن سیریز کے پہلے میچ میں آج پاکستان اور نیوزی لینڈ آمنے سامنے ہوں گے، سیریز میں 3 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

    پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا میچ آج لاہور میں ہوگا، تینوں کپتانوں کے ہمراہ ٹرافی کی رونمائی بھی کردی گئی ہے۔

    ٹرائی نیشن سیریز کے پہلے میچ سے قبل لاہور میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پریکٹس سیشن میں حصہ لیا، جبکہ کپتان مچل سینٹنر نے ٹرافی کے ہمراہ تصویر بنوائی۔

    مہمان ٹیم کے کپتان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ چیمپینز ٹرافی سے قبل تین ملکی سیریز اہم ہے۔ پہلی بار لاہور آئے ہیں، قذافی اسٹیڈیم بہت خوب صورت لگا۔

    اس سے قبل قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا تھا کہ صائم ایوب کی وجہ سے ہمیں دو کھلاڑی ٹیم میں لانے پڑے جس سے نقصان ہوا ہے۔

    نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ صائم ایوب کی جگہ ہمیں ایک اوپنر اور ایک بولرز شامل کرنا پڑا ہے جس سے نقصان ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صائم ایوب نے آخری ون ڈے میں پانچ اوورز کیے تھے جس میں وکٹ بھی لی تھی۔

    صائم ایوب کی انجری کے بعد یہ خبریں بھی سامنے آرہی ہیں کہ اب چیمپئنز ٹرافی میں فخر زمان کے ساتھ بابر اعظم اوپننگ کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے نوجوان باصلاحیت اوپنر صائم ایوب جو گزشتہ ماہ جنوری میں جنوبی افریقہ کیخلاف کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میچ میں ٹخنے کی انجری کے باعث چیمپئنز ٹرافی میں شرکت سے محروم ہوگئے اور اس وقت لندن میں زیر علاج ہیں۔

    دو روز قبل ان کی صحتیابی اور کرکٹ کے میدانوں میں واپسی سے متعلق پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کی۔

    چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان ٹیم کی جرسی کی رونمائی

    پی سی بی کے مطابق صائم ایوب 10 ہفتوں کے لیے کرکٹ سے باہر رہیں گے۔ ان کے ایم آر آئی اسکین، ایکسرے اور میڈیکل رپورٹس کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں 10 ہفتوں تک آرام کا مشورہ دیا ہے۔

  • نیوزی لینڈ کے شہر کروم ویل کے حُسن و جمال کا قصّہ

    نیوزی لینڈ کے شہر کروم ویل کے حُسن و جمال کا قصّہ

    نیوزی لینڈ کی آبادی 53 لاکھ بتائی جاتی ہے۔ یہاں امن و امان بھی ہے، اقتصادی خوش حالی بھی اور یہ دنیا کا وہ ملک ہے جسے قدرت نے خوب خوب نوازا ہے۔ یہاں حسین نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں اور پہاڑوں، دریاؤں، جھیلوں کے دامن میں بے پناہ کشش کے ساتھ حکومت کا حسنِ انتظام بھی نیوزی لینڈ کے شہروں کو خوب صورت اور پُرسکون بناتا ہے۔

    وہ ویڈیو شاید آپ نے بھی دیکھی ہو جس میں ایک خاتون سیاست داں پارلیمنٹ میں ایک بل کی کاپی پھاڑتے ہوئے دکھائی دیتی ہیں اور ان کے ساتھی اپنی نشستوں پر مخصوص رقص کرنے لگتے ہیں۔ یہ واقعہ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیش آیا تھا جس کے بعد اجلاس کی کارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔ یہ ماؤری قبائل کے اراکین تھے جنھوں نے ایک قانون کے مسوّدے کو مسترد کرتے ہوئے اس پر ووٹنگ روکنے کے لیے ہاکا رقص کیا تھا۔ خیر، یہ ایک الگ قصّہ ہے۔ ہم یہاں‌ اپنے قارئین کے لیے اسی ملک کے ایک حسین شہر کروم ویل کا خوب صورت اور مختصر سفر نامہ نقل کررہے ہیں جو طارق محمود مرزا نے لکھا ہے۔ آسٹریلیا میں مقیم طارق صاحب کالم نگار اور کئی کتابوں کے مصنّف ہیں۔ اس شہر کی سیر کرتے ہوئے قارئین طارق محمود مرزا کے خوب صورت اور دل نشیں‌ طرزِ تحریر کا لطف بھی اٹھائیں گے۔

    وہ لکھتے ہیں: نیوزی لینڈ کا شہر کروم ویل (Cromwell) ان تاریخی قصبوں میں شامل ہے جنہیں اس کی ابتدائی ہیئت میں دوبارہ بنایا اور بسایا گیا۔ یہاں کشادہ سڑکیں، فٹ پاتھوں کے کناروں پر گھاس کے قطعات اور پھولوں کے پودے، جگہ جگہ دلکش وسیع و عریض پارک اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔ سبزہ، رنگا رنگ پھول، درختوں کی قطاریں اور فاصلے پر بنے مکانات۔ نہ یہاں جدید دور کی بڑی بڑی عمارتیں ہیں نہ گاڑیوں کا شور شرابا۔ دھوئیں اور گرد و غبار کا آزار ہے نہ انسانوں کی گہما گہمی۔

    پورے قصبے پر خاموشی اور سکون کا راج ہے۔ ایسے لگتا ہے یہاں وقت رک گیا ہے۔ یہ شہر ڈیڑھ دو صدی قبل کی زندگی جی رہا ہے۔ ہم اس شہر کے خاموش حسن اور سکوت سے محظوظ ہوتے اس کے دوسرے کنارے پہنچے تو یکلخت نیلے پانیوں والی بہت بڑی جھیل ہمارے سامنے آ گئی۔ یہ جھیل اتنی وسیع ہے کہ دور پہاڑوں کے دامن تک پھیلی ہوئی ہے۔ دائیں اور بائیں طرف اس کے کنارے نظر نہیں آتے۔ ان نیلے پانیوں کے پاس گاڑی روکتے ہی بہت سی خوب صورتیاں اور دل چسپیاں ہماری منتظر تھیں۔
    جھیل کے کنارے سبز گھاس کے قطعے کارپٹ کی طرح نرم اور تصویر کی طرح سندر تھے۔ ان قطعات کے کناروں پر نیلے، پیلے، سرخ، سبز اور سفید ہر رنگ کے پھولوں نے رنگوں کی برکھا برسائی ہوئی تھی۔ گھاس میں بنچ اور میزیں لگی تھیں۔ کیفے کے صحن میں رنگ برنگی خوبصورت چھتریوں تلے خوبصورت چوبی میزیں موجود تھیں۔ جن پر سیاح بیٹھے کھانے، کافی اور ماحول سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ وہاں ایک ٹورسٹ انفارمیشن سنٹر بھی موجود تھا۔ ہم سنٹر کے اندر گئے تو ایک خاتون نے مسکرا کر ہمارا استقبال کیا۔ اس دلکش مگر پر وقار خاتون نے سیاحوں کی دلچسپی کے تمام مقامات کی فہرست اور نقشے وغیرہ دیے۔ میں نے پوچھا ”اگر آپ کے پاس وقت ہے تو ہمیں کروم ویل شہر، اس جھیل اور ڈیم کے بارے میں کچھ بتائیے۔ “

    خاتون جس کا نام سارا تھا بولی ”آپ اتنی دور آسٹریلیا سے آئے ہیں۔ پہلے آپ بتائیں کیا پئیں گے، کافی یا چائے۔“

    میں نے تکلف سے کام لینا چاہا تو وہ بولی ”آپ پریشان نہ ہوں کروم ویل کی مقامی حکومت نے سیاحوں کی خاطر مدارت کے لئے فنڈ مختص کیا ہے۔“ ہم نے اس کا شکریہ ادا کیا اور کافی لے کر سنٹر کے باہر رکھے بنچ پر آ بیٹھے۔ اس وقت سنہری دھوپ نے سماں باندھا ہوا تھا۔ ہمارے سامنے نیلے شفاف پانیوں میں چند رنگین بادبانی کشتیاں تیر رہی تھیں۔ ہماری میزبان سارا بھی کافی کا کپ تھامے ہمارے سامنے بنچ پر آ بیٹھی۔ اس نے بتایا ”اس قصبے کی بنیاد 1863 میں پڑی جب جان نامی ایک شخص نے یہاں اپنا ہٹ بنایا۔ کچھ عرصے کے بعد اس کے گھر دو جڑواں بچے میری اور جین پیدا ہوئے۔

    یہ بچے اس قصبے میں پیدا ہونے والے پہلے یورپین نسل گورے بچے تھے۔ اس سے پہلے ماؤری قبائل کے کچھ لوگ یہاں غاروں وغیرہ میں رہتے تھے۔ اس کے بعد ان دونوں دریاؤں میں بہہ کر آنے والی لکڑیوں سے یہاں کاٹیج اور گھر بننے لگے۔ جب سونے کے کان کنوں کا رش تھا تو یہاں ہوٹلوں کی تعداد تیس تک پہنچ گئی تھی۔ پھر دریا کے کنارے گھروں اور گھوڑوں کے اصطبلوں میں اضافہ ہونے لگا۔

    1871 ء تک کروم ویل کی آبادی 497 افراد تک پہنچ گئی جو اب 2022 میں پانچ ہزار ہے۔ جہاں تک سونے کا تعلق ہے اس دریا اور یہاں کی کانوں سے کتنا سونا نکلا اس کا درست علم تو نہیں۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1873 ء تک یہاں سے 19947 اونس خالص سونا نکالا گیا۔ جہاں تک اس جھیل کا تعلق ہے تو یہ قدرتی نہیں بلکہ انسانی ہاتھوں کا کارنامہ ہے۔ جس جگہ ہم آج بیٹھے ہیں یہ نوے کی دہائی میں بسایا گیا ہے۔ جھیل جو ہمارے سامنے پھیلی ہوئی ہے اس کے نیچے پرانا کروم ویل شہر دفن ہے۔

    ان تاریخی عمارتوں کو اپنی اصل شکل میں محفوظ رکھنے کے لیے حکومت، مقامی رضاکاروں اور ہنرمندوں نے انتہائی محنت اور جانفشانی سے کام کیا۔ کچھ عمارتیں پوری کی پوری اٹھا کر دوسری جگہ منتقل کی گئیں اور کچھ کو اسی میٹریل اور اسی نمونے کے تحت دوبارہ اسی شکل میں بنا دیا گیا۔ یوں پورا شہر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوا۔ نئے ڈیم سے نہ صرف یہ دو دریا آپس میں مل گئے بلکہ اس کے ساتھ اس نئی جھیل نے جنم لیا۔ جس نے 1980 ء سے پہلے کا کروم ویل دیکھا تھا اب دیکھے تو حیران رہ جائے گا۔ اسے لگے گا کہ جنات نے پورا شہر اٹھا کر دوسری جگہ پر رکھ دیا ہے۔ اسی طرح اس وسیع و عریض جھیل کو دیکھ کر کوئی یقین نہیں کر سکتا کہ انسانی ہاتھوں نے اتنا بڑا کام انجام دیا ہے۔ یوں نیوزی لینڈ کی حکومت اور اس کے شہریوں نے ایک نئی تاریخ رقم کی۔ ”

    میں نے پوچھا ”چینی کان کنوں کی آمد کا سلسلہ کب شروع ہوا اور ان کان کنوں کی نیوزی لینڈ میں قانونی اور سماجی حیثیت کیا تھی؟“

    سارا نے بتایا ”امریکہ اور آسٹریلیا کی نسبت نیوزی لینڈ میں چینیوں کی آمد دیر سے شروع ہوئی۔ جب یورپین کان کن کمپنیاں یہاں سے واپس چلی گئیں تو بچا کھچا سونا ڈھونڈنے کی مشکل مہم کے لیے چینیوں کو بلایا گیا۔ یہ زیادہ تر چین کے جنوبی حصے کو رنگ ٹونگ سے آئے تھے کیونکہ وہاں سب سے زیادہ غربت تھی۔ 1865 سے 1900 ء تک چینی وزٹ ویزے پر مزدوری کے لیے نیوزی لینڈ آتے رہے۔ اس دوران میں ان چینیوں کی زندگی کافی مشکل تھی۔“ سارہ ہر سوال کا تسلی سے جواب دیتی تھی جیسے پروفیسر ہو۔ جب یہی بات میں نے کہی تو وہ ہنس کر کہنے لگی ”آپ کا اندازہ غلط نہیں ہے۔ میں ریٹائرڈ پروفیسر ہوں۔ وقت گزاری کے لئے یہ جاب کر رہی ہوں۔ “

    سارا نے دوسری مرتبہ ہمیں حیرانی سے دو چار کیا۔ وہ یونیورسٹی پروفیسر تھی اور تاریخ پڑھاتی رہی تھی۔ اب وہ اس چھوٹے سے قصبے کے اس چھوٹے سے دفتر میں کام کرتی تھی جہاں صفائی ستھرائی سمیت تمام کام اس کے ذمہ تھے۔ پھر مجھے خیال آیا کہ یہ نیوزی لینڈ ہے جہاں اسٹیٹس، اسٹینڈرڈ اور عہدوں اور کرسیوں کی نہیں بلکہ اخلاق اور محنت کی قدر کی جاتی ہے۔ یہاں وزیر اعظم بھی اپنا دفتر خود صاف کرتا ہے۔ اپنے گھر کا سارا کام خود کرتا ہے۔ اپنی گاڑی خود دھوتا ہے۔ اپنے گھر کی گھاس بھی خود کاٹتا ہے۔ دفتر میں اپنی چائے بھی خود بناتا ہے کیونکہ اس ملک میں چپراسی اور کلینر نہیں ہوتے۔ یہاں ڈرائیور اور خانساماں رکھنے کا بھی رواج نہیں ہے کیونکہ ان کی تنخواہ ادا کرنا کسی کے بس میں نہیں ہے۔ یہاں امیر اور غریب کے طرز حیات اور معیار زندگی میں فرق بہت کم رہ جاتا ہے۔ اگر تھوڑا بہت فرق ہو بھی تو کوئی امیر اپنی امارت کا رعب نہیں جما سکتا ہے اور نہ کم آمدنی والا کسی کے رعب میں آتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں یہاں سب برابر ہیں۔ یہ اس معاشرے کی خصوصیت اور یہی اس کا طرۂ امتیاز ہے۔

     

  • نیوزی لینڈ نے آخری ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کو شکست دیدی

    نیوزی لینڈ نے آخری ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کو شکست دیدی

    نیوزی لینڈ نے آخری ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کو 423 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دیدی۔

    انگلینڈ کی ٹیم ہملٹن میں کھیلے گئے میچ میں 658 کے تعاقب میں 234 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔

    انگلینڈ کی جانب سے جیکب بیتھل نے 76 اور جو روٹ نے 54 رنز بنائے جبکہ نیوزی لینڈ کی طرف سے مچل سینٹنر نے 4 جبکہ میٹ ہنری اور ٹم ساؤتھی نے 2، 2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

    پہلی اننگز میں نیوزی لینڈ نے 347 اور دوسری اننگز میں 453 رنز بنائے جبکہ انگلینڈ کی ٹیم پہلی اننگز میں 143 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کے مچل سینٹنر مین آف دی میچ جبکہ انگلینڈ کے ہیری بروک مین آف دی سیریز قرار پائے۔

    واضح رہے کہ انگلینڈ نے 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز دو ایک سے جیت لی ہے۔

    دوسری جانب پاکستان اور جنوبی افریقا کی ٹیموں کے درمیان سیریز کا پہلا ون ڈے میچ آج پارل میں ہوگا۔

    میچ سے قبل بات کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کے کپتان محمد رضوان کا کہنا تھا کہ ون ڈے میں ہمارا اچھا ردھم ہے اس کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔

    جبکہ ٹی 20 سیریز میں شرکت نہ کرنے والے جنوبی افریقا کے اہم کھلاڑی بھی ون ڈے اسکواڈ میں واپس آچکے ہیں۔

    عامر اور عماد کی ریٹائرمنٹ کے بعد سرفراز احمد کا پیغام وائرل

    واضح رہے کہ پاکستان نے جنوبی افریقا آنے سے قبل عالمی چیمپئن آسٹریلیا اور زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز میں فتح حاصل کی تھی۔

  • بھارت کو نیوزی لینڈ میں بھی شرمندگی کا سامنا

    بھارت کو نیوزی لینڈ میں بھی شرمندگی کا سامنا

    نیوزی لینڈ میں خالصتان ریفرنڈم رکوانے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوگئی، نیوزی لینڈ نے خالصتان ریفرنڈم کیلئے سکھ فارجسٹس کو اجازت دے دی۔

    رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کےشہرآکلینڈمیں  کل خالصتان ریفرنڈ م کا انعقاد کیاجائےگا، آکلینڈ کی حکومت اور پولیس نے ریفرنڈم کے انعقاد کی یقین دہانی کرادی۔

    اس ریفرنڈم کا انعقاد آکلینڈ کے مرکزی علاقے او ٹی اسکوائر پر ہوگا، او ٹی اسکوائر پر ریفرنڈم کے حوالے سے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    بھارتی وزیر خارجہ نے کیوی ہم منصب سے خالصتان ریفرنڈم پر بات کی تھی، نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ نے بھی گفتگو کی تصدیق کی ہے۔

  • نیوزی لینڈ میں خاتون ممبر پارلیمنٹ کا ڈانس کرکے احتجاج، ویڈیو وائرل

    نیوزی لینڈ میں خاتون ممبر پارلیمنٹ کا ڈانس کرکے احتجاج، ویڈیو وائرل

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں کچھ ممبران کی جانب سے ایک بل کی مخالفت کی گئی، اس موقع پر خاتون ممبر پارلیمنٹ نے روایتی رقص کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی کم عمر ترین ممبر پارلیمنٹ ہانہ رواہیتی مائیپی کلارک کو ویڈیو میں جذباتی انداز میں پارلیمنٹ میں پیش کردہ بل کی مخالفت کے دوران روایتی رقص کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    کم عمر ترین ممبر پارلیمنٹ نے بل کو پھاڑ کر روایتی رقص مورائی ہاکا شروع کیا جس کے بعد اسمبلی کے دیگر ممبران اور گیلری میں بیٹھے لوگ ان کا ساتھ دینے کے لئے اُٹھ گئے اور ڈانس شروع کردیا، صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسپیکر اسمبلی نے اجلاس ملتوی کردیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY Stories (@arystories)

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیوزی لینڈ اسمبلی میں ملک کے قدیم باشندوں مورائی (پولی نیشیئن نسل) کے حقوق سے متعلق 1840 میں ہونے والے معاہدے کی نئی تشریح سے متعلق بل پیش کیا گیا تھا اور مائیپی کلارک اس کے شدید خلاف تھیں۔

    نیوزی لینڈ کا اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کیلئے اہم خبر

    22 سالہ مائیپی کلارک کا تعلق بھی نیوزی لینڈ کے قدیم باشندوں مورائی سے ہے جو یورپی آباد کاروں کی نیوزی لینڈ میں آمد سے ہزاروں سال قبل یہاں کے اصل (قدیمی) باشندے تھے۔