Tag: نیوم

  • نیوم: سعودی عرب کا حیرت انگیز شاہکار کب کھولا جارہا ہے؟

    نیوم: سعودی عرب کا حیرت انگیز شاہکار کب کھولا جارہا ہے؟

    جدہ: سعودی عرب کے حیرت انگیز منصوبے نیوم کو کب عوام کے لئے کھولا جارہا ہے؟

    میڈیا رپورٹ کے مطابق صحرا کے وسط میں سعودی عرب نے ایک بڑا اسکائی ریزورٹ کی تعمیر شروع کررکھی ہے، جس کا نام ٹروجینا رکھا گیا ہے۔

    نیوم شہزادہ محمد بن سلمان کا سعودی معیشت کو مختلف شعبوں میں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کا اعلان دو ہزار سترہ میں کیا گیا تھا اور اس منصوبے کے لیے سعودی عرب کے دور دراز شمال مغربی علاقے میں دس ہزار اسکوائر میل کا علاقہ مختص کیا گیا تھا۔آٹھ لاکھ چالیس ہزار اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلے اس جزیرے کا ایک منفرد عنصر اس کا موسم ہوگا جو پورا سال خوشگوار ہوگا،یہ جزیرہ دی لائن شہر سمیت نیوم کے دیگر منصوبوں سے پہلے مکمل ہو جائے گا اور دیگر تمام پراجیکٹس سے منسلک ہوگا۔

    نیوم کے چیف اربن پلاننگ آفیسرانٹونی ویوز کے مطابق سندالہ سے لوگ آسانی سے دی لائن تک جا سکیں گے جہاں دو ہزار تیس تک 10 لاکھ سے زیادہ افراد مقیم ہوں گے۔سندالہ بحیرہ احمر میں پرتعیش سہولیات فراہم کرنے والا سیاحتی مقام ہوگا جہاں تین ریزورٹس، یاٹ کلب اور دیگر سہولیات موجود ہونگی۔

    نیوم میں تعمیر کیے جانے والے شہروں کو اے آئی سسٹمز پر چلایا جائے گا، روبوٹ ملازم ہوں گے، اڑنے والی ٹیکسیاں اور مصنوعی چاند بھی اس پراجیکٹ کا حصہ ہوں گے۔

    پانچ سو ارب ارب ڈالرز کے نیوم منصوبے کا سندالہ نامی جزیرہ سب سے پہلے عوام کے لیے کھولا جائے گا، جس سے لوگوں کو نیوم منصوبے کی پہلی جھلک دیکھنے کا موقع ملے گا۔

  • سعودی عرب کا اسمارٹ سٹی ماحولیاتی پناہ گاہ بننے کے لیے تیار

    سعودی عرب کا اسمارٹ سٹی ماحولیاتی پناہ گاہ بننے کے لیے تیار

    ریاض: سعودی عرب کے زیر تعمیر اسمارٹ سٹی نیوم کے مجموعی رقبے کا 95 فیصد حصہ ماحولیات و جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نیوم الصیلہ میں عربی بارہ سنگھے، عرب صحرائی غزال، پہاڑی غزال اور پہاڑی بکرے کو محفوظ کرنے کے لیے ایک فیسلٹی بھی تیار کرے گا۔

    یہ ریزرو دنیا میں جنگلی حیات کی بحالی کے سب سے بڑے پروگراموں میں سے ایک ہوگا، یہ وزیٹرز کو پودوں اور جنگلی حیات کی ترقی اور بحالی کے لیے نیوم کے پروگراموں کے بارے میں جاننے کی اجازت دے گا۔

    یہ اعلان دوسرے تبوک فورم میں کیا گیا جس کا اہتمام نیوم نے کیا تھا۔

    فورم کے دوران حکام نے مختلف شعبوں میں شروع کرنے والے پروگرامز، جن میں سماجی ذمہ داری، اسپورٹس، سیاحت، میڈیا، کیریئر گائیڈنس منیجمنٹ، انسانی وسائل، معاہدے اور خریداری، مہمان نوازی، تعلیم اور اسکالر شپ شامل ہیں، پر روشنی ڈالی۔

    سعودی عرب نیوم میں دی لائن سٹی جیسے منصوبوں کے ذریعے اپنے عزائم کو بڑھا رہا ہے، یہ شہر 200 میٹر چوڑا، 170 کلومیٹر طویل اور سطح سمندر سے 500 میٹر بلند ہوگا۔

    نیوم کا ڈیزائن زیرو گریویٹی اربنزم کے ایک نئے تصور پر مبنی ہے، رہائشیوں کو شہر میں بغیر کسی رکاوٹ کے تین سمتوں اوپر، نیچے اور دفاتر، اسکولوں، پارکوں اور اس پار تک فوری رسائی فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے۔

    دا لائن سٹی سہ جہتی طریقے سے منظم کیا جائے گا، دفاتر، تجارتی مراکز، بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے اداروں اور شہریوں کی رہائش کے درمیان کم سے کم فاصلہ رکھا جائے گا۔

    دا لائن کے باشندوں کو کسی بھی مطلوبہ پوائنٹ تک جانے کے لیے پانچ منٹ سے زیادہ نہیں لگیں گے، یہ سڑکوں اور معمول کی مواصلات سے متعلق بنیادی ڈھانچے سے آزاد شہر ہوگا۔

    لائن کا منفرد ماڈیولر ڈیزائن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پانچ منٹ کی واک میں تمام سہولتوں تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

    ایک جدید ڈیزائن کا استعمال کرتے ہوئے جس میں کم سے کم جگہ اور کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے، ہائیڈروپونکس باغات روایتی زراعت کے طریقوں کے نصف وقت میں پھل، سبزیاں اور پھول اگائیں گے۔

    نیوم میں کئی میگا پراجیکٹس جاری ہیں جن میں سے ایک تروجینا ہے جو عراقی برطانوی آرکیٹیکٹ زاہا حدید کی جانب سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    یہ ایک سال بھر کے موسم سرما کے سپورٹس کمپلیکس ہے، یہ گلف کوآپریشن کونسل کے علاقے میں پہلا آؤٹ ڈور سکی ریزورٹ ہوگا جو 2029 میں ایشین ونٹر گیمز کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

  • سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن سے پاک نظام وضع

    سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن سے پاک نظام وضع

    ریاض: دنیا کے لیے ماحول دوست اور پائیدار ترقی کی کوششوں میں سعودی عرب بھی اپنا حصہ شامل کرنے جارہا ہے، سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن سے پاک اور قابل تجدید توانائی کا مرکز قائم کرنے پر کام جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی شہر نیوم میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن فری نظام وضع کیا جا رہا ہے، یہ دنیا میں قابل تجدید توانائی کا سب سے بڑا مرکز ہوگا۔

    منصوبے میں توانائی کے شعبے کے سربراہ پیٹر ٹیریم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب تاریخ میں شمسی اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی کا سب سے بڑا نیلام کنندہ بننے والا ہے۔ نیوم میں سائنسی محققین فوٹو وولٹیک کے پینلز کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔

    یہ پینل شمسی توانائی کو جذب کر کے اس سے بجلی پیدا کریں گے۔ اس کے علاوہ ہوا سے چلنے والی چکیاں (ونڈ ملز) بھی تیار کی جارہی ہیں جن سے قابل تجدید توانائی پیدا ہوگی۔

    پیٹر ٹیریم نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ایک نئی ایجاد کے بارے میں بھی بتایا جو نیوم میں پہلی مرتبہ بروئے کار لائی جا رہی ہے۔ اس جدید شہر میں محققین گرین مالی کیولز نامی ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروا رہے ہیں۔

    اس کے استعمال کے ذریعے پانی کو آکسیجن اور ہائیڈروجن میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ اس سے پیدا ہونے والا ایندھن مکمل طور پر پائیدار ہوگا اور اس سے کاربن یا دوسری ضرر رساں گیسوں کا بالکل بھی اخراج نہیں ہوگا۔ اس طرح یہ ٹیکنالوجی کاربن فری ایندھن کا اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔

    پیٹر کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے نیوم کو دستیاب بہترین دماغوں اور قائدانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کو بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ ’انہیں راغب کیا جائے کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ کام کریں‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نیوم دنیا میں پہلا بڑا شہر ہوگا جہاں کاربن فری نظام پر اتنے بڑے پیمانے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ اس لیے محققین کے پاس یہ موقع بھی ہوگا کہ وہ اس نظام سے متعلق قواعد وضوابط وضع کریں اور مارکیٹ کا ڈیزائن تخلیق کریں تاکہ ہر قسم کی آلودگی سے پاک ہائیڈروجن کی پیداوار کاروباری پیمانے پر شروع کی جا سکے۔

  • سعودی شہر نیوم کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی آمد ورفت شروع

    سعودی شہر نیوم کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی آمد ورفت شروع

    ریاض : سعودی عرب کے جدید تعمیر ہونے والے صنعتی شہر نیوم بے کے ہوائی اڈے پر اتوار سے تجارتی پروازوں کی آمد کا آغاز ہوگیا، یہ خطے میں پہلا ہوائی اڈا ہے جہاں فائیو جی وائرلیس نیٹ ورک سروس استعمال کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے شہری ہوابازی نے گذشتہ ہفتے 30 جون سے نیوم بے کا ہوائی اڈا کھولنے کا اعلان کیا تھا اور پہلی تجارتی پرواز کی آمد کی اطلاع دی تھی۔

    اس نے کہا تھا کہ یہ 5 جی وائرلیس نیٹ ورک سے آراستہ ہوگا۔سعودی وزارتِ مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی ( ایم سی آئی ٹی) نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم تیزی سے مستقبل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    بین الاقوامی فضائی ٹرانسپورٹ تنظیم ( ایاٹا) کے ہاں اس ہوائی اڈے کی رجسٹریشن پہلے ہی ہوچکی ہے اور اس کی علامت ”نیوم“ہے۔نیوم بے کے ہوائی اڈے کے افتتاح کے ساتھ ہی یہاں سرمایہ کاروں اور نیوم منصوبے کے ملازمین کی پروازوں کی باقاعدہ آمد ورفت شروع ہوگئی۔

    مصر کی سرحد کے نزدیک واقع سعودی عرب کی گورنری تبوک میں نیوم کا شہراور اقتصادی زون تعمیر کیا جارہا ہے، اس کثیر قومی شہر کا رقبہ 10230 مربع میل ہوگا،اس منصوبے کا اکتوبر 2017ءمیں اعلان کیا گیا تھا اور تب ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ نیوم میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کے حامل جدید صنعتی کارخانے لگائے جائیں گے جس کا مقصد سعودی مملکت کو صنعت اور ٹیکنالوجی کا ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔