Tag: نیویارک سٹی

  • سوشل میڈیا باضابطہ طور پر ’مضر صحت‘ قرار

    سوشل میڈیا باضابطہ طور پر ’مضر صحت‘ قرار

    امریکا میں سوشل میڈیا کو صحت عامہ کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے نوجوانوں کی ذہنی صحت کے بحران کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے نیویارک سٹی انتظامیہ نے باضابطہ طور پر سوشل میڈیا کو مضر صحت قرار دیا ہے جو تمباکو نوشی کے مترادف ہے۔

    media

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری کردہ ایک ایڈوائزری میں نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے ٹک ٹاک، یوٹیوب اور فیس بک پر تنقید کرتے ہوئے ان ایپس کو امریکہ میں لاکھوں بچوں کی ذہنی صحت خراب کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

    اس حوالے سے کیے گئے تازہ ترین سروے میں نوعمر افراد میں ڈپریشن کی شرح ایک دہائی میں اپنی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے۔

    advisory

    اس اقدام کے بعد نیویارک امریکا کا پہلا شہر بن گیا ہے جس نے باضابطہ طور پر سوشل میڈیا کو ‘مضر صحت’ قرار دے دیا ہے۔

    اسٹیٹ آف دی سٹی خطاب کے دوران نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو درپیش بحران کو ختم کرنے جا رہے ہیں، انہوں نے وضاحت کی کہ سوشل میڈیا سے دماغی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہم بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنے بچوں کے لیے خطرہ نہیں بننے دیں گے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس طرح سوشل میڈیا کے ‘خطرات’ کی روک تھام کی جائے گی۔

  • نیویارک سٹی میں حملہ آور نے چُھرا مار کر کئی پولیس اہل کاروں کو زخمی کر دیا

    نیویارک: امریکی شہر نیویارک میں حملہ آور نے چُھرا مار کر کئی پولیس اہل کاروں کو زخمی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک سٹی میں ٹائمز اسکوائر کے قریب پولیس پر چُھرے سے حملہ ہوا ہے، جس میں 3 پولیس اہل کار زخمی ہو گئے۔

    نیویارک پولیس کے مطابق 19 سالہ نوجوان ٹریور بِکفورڈ نے گشت پر مامور پولیس اہل کاروں کے سروں پر چُھرے سے وار کیے، جوابی حملے میں نوجوان حملہ آور زخمی ہو گیا۔

    2022 فلسطین کے لیے خوں آشام سال، اسرائیلی فوج نے ’ڈریکولا‘ کی یاد تازہ کر دی

    ایف بی آئی اور جوائنٹ ٹیررازم ٹاسک فورس نے اس حملے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے تفتیش شروع کر دی ہے۔

    نیویارک سٹی کے کمشنر کے مطابق حملہ رات 10 بجے کے بعد ٹائمز اسکوائر پر نئے سال کی رات کو سیکیورٹی زون کے باہر ہوا، اچانک ایک لڑکا آیا اور پولیس اہل کار کے سر میں چھرا مار دیا، اس کے بعد اس نے دو مزید اہل کاروں کو چھرا مارا، اس دوران ایک اہل کار نے اس کے کندھے پر گولی مار دی۔

  • سٹی کالج کے شعبۂ فزکس کو موصول ہونے والے پیکٹ میں کیا تھا؟ تفصیل جانیے

    سٹی کالج کے شعبۂ فزکس کو موصول ہونے والے پیکٹ میں کیا تھا؟ تفصیل جانیے

    کرسمس کے موقع پر امریکا کے تعلیمی ادارے کو موصول ہونے والے پیکٹ نے اساتذہ اور کالج انتظامیہ کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کردیا۔ اس پیکٹ سے ایک خط کے ساتھ 50 اور 100 ڈالر مالیت کے کرنسی نوٹ برآمد ہوئے اور یہ کالج کے سابق طالبِ علم کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ تعلیمی ادارے کو مذکورہ پیکٹ پچھلے سال نومبر کے مہینے میں موصول ہوا تھا، لیکن اسے کسی نے کھولا نہیں‌ تھا بلکہ دوسری ڈاک کی طرح اس پیکٹ کو بھی ایک جگہ رکھ دیا گیا۔ دراصل کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب کالج بند تھا اور وہاں انتظامی امور باقاعدگی سے انجام نہیں پا رہے تھے، جب کہ زیادہ تر کلاسیں آن لائن ہورہی تھیں۔ اس دوران موصول ہونے والا یہ پیکٹ بھی متعلقہ شعبہ میں مخصوص جگہ پر پڑا رہا۔

    یہ پیکٹ نیویارک کے علاقے ہالم میں واقع سٹی کالج کو موصول ہوا تھا۔ ڈاکٹر مینن اس کالج کے شعبۂ فزکس کے چیئرمین ہیں جو پچھلے سال کے آغاز ہی سے اس کیمپس کے طلبا کو اپنے گھر سے آن لائن تعلیم دے رہے تھے۔ گذشتہ دنوں یہ پیکٹ اس وقت کھولا گیا جب نئے سیمسٹر کے آغاز پر کالج میں تدریسی عمل شروع کرنے کے فیصلے کے بعد ڈاکٹر مینن اپنے شعبے میں آئے جہاں انھوں نے ہیڈ آف فزکس ڈپیارٹمنٹ کے نام موصول ہونے والی ڈاک دیکھی۔

    پیکٹ پر 90 ڈالر مالیت کے ٹکٹ لگے تھے اور اسے ایکسپریس میل کے ذریعے بھیجا گیا تھا۔ مینن نے پیکٹ کھولا تو اس میں سے 50 اور 100 ڈالر مالیت کے کرنسی نوٹوں کے بنڈل موجود تھے جن کی مالیت ایک لاکھ 80 ہزار ڈالر تھی۔

    پیکٹ میں ایک خط بھی تھا جس پر بھیجنے والے نے لکھا تھا کہ وہ اس کالج میں فزکس اور ریاضی کا طالبِ علم رہ چکا ہے اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سائنس دان کے طور پر اپنا کام کر رہا ہے۔ اس نے لکھا کہ یہ رقم کالج کے فزکس اور ریاضی کے ضرورت مند طالبِ علموں کے لیے اس کی جانب سے عطیہ ہے۔ اس خط کے آخر میں کیل پیسلے کا نام اور کیلی فورنیا کا پتہ درج تھا جس پر ڈاکٹر مینن نے کالج میں‌ اس نام کے طالبِ علم کا ریکارڈ جاننے کی کوشش کی، لیکن ایسا کوئی نام سامنے نہیں‌ آسکا جس کے سے اس خیال کو تقویت ملی کہ رقم دینے والا اپنے جذبے اور عمل کی تشہیر نہیں چاہتا اور اسی لیے اس نے اپنا اصل نام اور شناخت ظاہر نہیں‌ کی۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ حیران کن تو ہے ہی، لیکن لائقِ تحسین عمل ہے اور ڈاکٹر مینن کے مطابق وہ اتنی بڑی رقم دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ کالج نقدی کی شکل میں یہ عطیہ قبول کرے گا بھی یا نہیں۔ چوں کہ رقم دہندہ نے اپنا نام اور شناخت پوشیدہ رکھی تھی، اس لیے یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ یہ جائز اور قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم ہے یا نہیں، جس پر کالج کے پبلک سیفٹی ڈپارٹمنٹ نے وفاقی حکام سے رابطہ کیا اور ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا صرف نام ہی نہیں بلکہ کیلیفورنیا کا ایڈریس بھی فرضی ہے۔ اس کے بعد حکام نے تحقیقات کا دائرہ بینکوں تک بڑھایا تو معلوم ہوا کہ یہ رقم ریاست میری لینڈ کے ایک بینک سے نکلوائی گئی تھی اور اس اکاؤنٹ میں جائز ذرایع سے جمع کی گئی رقم موجود تھی اور کسی قسم کی غیر قانونی یا مشکوک سرگرمی کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ اس پر کالج کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے گم نام شخص کا یہ عطیہ قبول کرلیا۔

    سٹی کالج آف نیویارک کو عطیہ کی گئی اس رقم سے ہر سال فزکس اور ریاضی کے دو طالبِ علموں کو دس سال سے زیادہ عرصے تک مکمل ٹیوشن فیس کے مساوی وظیفہ دیا جا سکتا ہے۔

    1847ء میں قائم کیے گئے سٹی کالج آف نیویارک امریکا کے تعلیمی اداروں میں ایک جانا پہچانا نام ہے اور اس کے تحت باقاعدہ تعلیمی نیٹ ورک چلایا جارہا ہے جن میں سرکاری سطح پر تعلیم حاصل کرنے والوں میں دو لاکھ 60 ہزار سے زائد طالبِ علم شامل ہیں۔ اس کالج کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ شہرۂ آفاق سائنس دان آئن اسٹائن نے 1921ء میں اپنے اوّلین لیکچرز میں سے ایک لیکچر اس ادارے میں دیا تھا۔