Tag: نیویارک

  • نافعہ اکرام پر تیزاب پھینکنے والے کی تلاش، نیویارک پولیس کا اہم اعلان

    نافعہ اکرام پر تیزاب پھینکنے والے کی تلاش، نیویارک پولیس کا اہم اعلان

    امریکا: نیویارک پولیس نے پاکستانی طالبہ نافعہ اکرام پر تیزاب سے حملہ کرنے والے کی تلاش تیز کر دی ہے، حملہ کرنے والے شخص سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے کو انعامی رقم کا بھی اعلان کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 17 مارچ کو نیویارک کے علاقے لانگ آئی لینڈ میں 21 سالہ نافعہ اکرام پر سفید کیپ پہنے ایک نامعلوم شخص نے تیزاب پھینک دیا تھا، جس کی وجہ سے ان کا چہرہ بری طرح جھلس گیا، اور ایک آنکھ متاثر ہوئی، بتایا جا رہا ہے کہ واقعے کے وقت درد کی شدت سے چیخنے سے تیزاب حلق میں جانے پر پھیپھڑے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

    پولیس تاحال حملہ آور تک نہیں پہنچ سکی ہے، تاہم پولیس نے حملہ آور سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے کو 10 ہزار ڈالر انعام دینے کا اعلان کر دیا ہے، دوسری طرف نساؤ کاؤنٹی کے چیف ایگزیکٹو نے بھی ملزم سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے کو 20 ہزار ڈالر دینے کا اعلان کیا۔

    امریکا میں 21 سالہ پاکستانی طالبہ پر تیزاب حملہ، دفتر خارجہ کی تصدیق

    پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے، حملے کی وجوہ کا بھی علم نہیں، پاکستانی طالبہ کے والد شیخ اکرام نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ نفرت پر مبنی جرم ہے اور نافعہ کو ہدف بنایا گیا۔

    نافعہ کا علاج جاری ہے، ان کے علاج کے لیے انٹرنیٹ پر اپیل کے ذریعے 4 لاکھ 94 ہزار ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔

  • امریکا: گھر والوں کو باندھ کر دن دہاڑے ڈکیتی کی واردات

    امریکا: گھر والوں کو باندھ کر دن دہاڑے ڈکیتی کی واردات

    امریکا میں ایک گھر میں دن دہاڑے ہونے والی ڈکیتی کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی گئی جس میں 3 ملزمان نے 5 افراد کو باندھ کر 40 ہزار ڈالر لوٹ لیے۔

    امریکی شہر نیویارک کے علاقے کوئنز میں پیش آنے والا یہ واقعہ گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرا میں ریکارڈ ہوگیا۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 3 ملزمان گھر کے کھلے دروازے سے اندر داخل ہوگئے۔

    ملزمان نے پستول لہرا کر اندر موجود 5 افراد کو اوندھے منہ زمین پر لیٹنے کا حکم دیا اور اس کے بعد ان کے ہاتھ پیچھے کر کے زپ ٹائی سے باندھ دیا، بعد ازاں وہ ایک 43 سالہ شخص کو پستول کی نوک پر مکان کے اندر لے گئے۔

    ملزمان نے اسے دھمکا کر اس سے رقم کے بارے میں دریافت کیا اور گھر میں موجود 40 ہزار ڈالرز کی رقم لے کر فرار ہوگئے۔

    پولیس نے گھر کے کیمرے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے اہل خانہ زخمی ہونے سے محفوظ رہے البتہ وہ صدمے کی حالت میں اور خوفزدہ ہیں، پولیس نے اہل علاقہ سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ اس حوالے سے کوئی معلومات رکھتے ہیں تو پولیس سے شیئر کریں۔

  • لائبریری کو کتاب 72 سال بعد واپس ملی، کتاب کون سی تھی؟

    لائبریری کو کتاب 72 سال بعد واپس ملی، کتاب کون سی تھی؟

    نیویارک: امریکا کی ایک لائبریری نے کہا ہے کہ تھیوڈور روزویلٹ کی سوانح حیات حال ہی میں واپس ہوئی ہے، تقریباً 72 سال کی تاخیر سے۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک کے ایک چھوٹے سے گاؤں میٹیٹک سے تعلق رکھنے والے جان موس نے کتاب لائبریری کو لوٹاتے ہوئے کہا کہ انھیں اس بات کا یقین نہیں ہے کہ ڈینیل ہینڈرسن کی کتاب ’گریٹ ہارٹ: دی لائف اسٹوری آف تھیوڈور روزویلٹ‘ ان کے قبضے میں کیسے آ گئی، لیکن حال ہی میں انھیں یہ کتاب اسٹور میں پڑی پلاسٹک کی ایک بڑی کریٹ میں ملی۔

    خیال رہے کہ تھیوڈور روزویلٹ 26 ویں امریکی صدر تھے، جان موس نے کتاب کے حوالے سے کہا کہ ہو سکتا ہے یہ میرے والدین کے گھر سے ملی ہو جب 2013 میں میں نے ان کا گھر صاف کروایا تھا، یا یہ ان درجنوں کتابوں میں سے ایک ہوگی جو میں نے برسوں میں مختلف جگہوں میں لگی سیلز سے خریدی تھیں۔

    موس نے یہ کتاب حال ہی میں سامنے آنے پر جب یہ دیکھا کہ یہ اماگنسیٹ فری لائبریری کی ہے تو واپس پہنچا دی، لائبریری والوں کا کہنا تھا کہ اس کتاب نے تو 5 اپریل 1949 کو واپس ہونا تھا۔

    لائبریری کے ڈائریکٹر لارن نکولس نے میڈیا کو بتایا کہ کتاب کا یہ ایڈیشن 1919 کا ہے، اور اس پر لائبریری کی اصلی بک پلیٹ لگی ہوئی ہے، اور اس کی پشت پر سرکولیشن پالیسی بھی چپکائی گئی ہے، یہ دونوں چیزیں میں نے لائبریری میں ایک یا دو کتابوں ہی پر الگ الگ دیکھی ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ کتاب کی لیٹ فیس 1949 کی لائبریری فیس فی دن ایک پیسہ (پینی) کے حساب سے اب تک 262 ڈالر ہو چکی ہے، تاہم لائبریری نے بعد میں تمام لیٹ فیسیں ختم کر دی تھیں۔

  • بلڈنگ کی صفائی کرنے والی خاتون کو اچانک اتنی بڑی خوش خبری ملی کہ وہ پھوٹ کر رو پڑی (ویڈیو)

    بلڈنگ کی صفائی کرنے والی خاتون کو اچانک اتنی بڑی خوش خبری ملی کہ وہ پھوٹ کر رو پڑی (ویڈیو)

    نیویارک: بلڈنگز میں صفائی کرنے والی خواتین کی زندگی ویسے بھی بہت سخت ہوتی ہے، کرونا وبا نے ان کی زندگی اور سخت بنا دی، ایسے میں ایک صفائی کرنے والی خاتون کو اچانک اتنی بڑی خوش خبری ملی کہ وہ خود پر قابو نہ پا سکیں اور پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی۔

    یہ واقعہ امریکی شہر نیو یارک میں پیش آیا، روزا نامی خاتون ایک بلند و بالا پُر تعیش رہائشی عمارت میں 20 سال سے صفائی کا کام کرتی تھیں، تاہم کرونا وبا کے باعث گزشتہ برس انھیں نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے اور وہ اپنی بہن کے ساتھ رہنے پر مجبور ہو گئیں۔

    عمارت کے رہائشی افراد کو خاتون کے حالات کے بارے میں معلوم ہوا تو انھوں نے اسے بلا کر ایک خوب صورت پینٹ ہاؤس اپارٹمنٹ دو سال لیز پر تحفتاً دے دیا، یہ اتنا نا قابل یقین سرپرائز تھا کہ وہ حیران ہوئیں اور پھر رو پڑی۔

    اس واقعے کی ایک دل موہ لینے والی ویڈیو بھی بنائی گئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صفائی کرنے والی خاتون روزا ہاتھ میں بالٹی اور صفائی کے دیگر اوزار لیے دو افراد کے ساتھ عمارت کی لفٹ میں داخل ہوئیں، خاتون کا خیال تھا کہ انھیں صفائی کے لیے بلایا گیا ہے، وہ خوش تھیں کہ کام مل گیا۔

    Loyal cleaning woman who hit hard times during the Pandemic was given an apartment thanks to all the people who lived where she worked. She’s given a 2 year lease. from r/nextfuckinglevel

    اپارٹمنٹ میں داخل ہونے پر ایجنٹ انھیں گھر دکھانے لگا، پورا گھر دکھانے کے بعد جب ایجنٹ نے انھیں بتایا کہ یہ اب اس کا ہے اور وہ یہاں اپنی فیملی کے ساتھ رہ سکتی ہیں تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی، اور وہ صرف اتنا ہی کہہ سکی ’اوہ میرے خدا۔‘

    ویڈیو بنانے والے افراد کا کہنا تھا کہ بلڈنگ کا ہر شخص روزا سے پیار کرتا ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ جس خاتون نے ہمیں بہت کچھ دیا، اب اس کا بدلہ چکائیں۔

    ویڈیو میں ایک ایجنٹ کو کہتے سنا جا سکتا ہے ’یہاں رہنے والے لوگ مجھے اس عمارت میں آپ کی خدمات کے بارے میں بہت کچھ بتا رہے ہیں، اور یہاں اس عمارت میں بہت سے لوگ آپ کے بہت بڑے پرستار ہیں۔‘

  • بینک لے جائی جانے والی رقم کی دن دہاڑے ڈکیتی

    بینک لے جائی جانے والی رقم کی دن دہاڑے ڈکیتی

    امریکا میں ایک شخص سیکیورٹی کمپنی کے ورکر کو دھکا دے کر پیسوں سے بھرا بیگ لے کر فرار ہوگیا۔

    امریکی شہر نیویارک کے علاقے برونکس میں ہونے والی اس ڈکیتی میں 2 لاکھ ڈالرز (3 کروڑ 21 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے) لوٹ لیے گئے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایک سیکیورٹی کمپنی کا اہلکار بکتر بند گاڑی سے نوٹوں کے بنڈل نکال کر بیگ میں ڈال رہا تھا اور یہ بیگ اسے قریب واقع ایک بینک میں لے کر جانا تھا۔

    اتنے میں اچانک ایک نامعلوم شخص نے اسے دھکا دیا اور نوٹوں کا بیگ اٹھا کر فرار ہوگیا۔

    پولیس نے دن دہاڑے ہونے والی اس ڈکیتی میں ملوث ملزم کی تلاش شروع کردی ہے۔

    نیویارک کا علاقہ برونکس اس قسم کی وارادتوں کے حوالے سے مشہور ہے، اس ڈکیتی والے روز ہی ڈکیتی کا دوسرا واقعہ بھی پیش آیا جس میں دو حملہ آوروں نے ایک شخص کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔

    ڈکیت اس شخص سے اس کا والٹ اور آئی فون چھین کر لے گئے۔

  • امریکی سب وے میں ایک بہت بڑے ’چوہے‘ کا روزانہ سفر، ویڈیو دیکھیں

    امریکی سب وے میں ایک بہت بڑے ’چوہے‘ کا روزانہ سفر، ویڈیو دیکھیں

    نیویارک: امریکی شہر نیویارک کے سب وے میں ایک بہت بڑا ’چوہا‘ روزانہ دکھائی دینے لگا ہے، جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ایسے بہت بڑے ’چوہے‘ کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے، جو روزانہ نیویارک کے سب وے میں دکھائی دیتا ہے، اور لوگوں کے ساتھ یہ ٹرین میں چڑھ کر سفر کرتا ہے۔

    دراصل یہ ایک پرفارمنس آرٹسٹ ہے جو ایک تھیئٹر میں کام کرتا ہے، جوناتھن لیونز کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری فیس ماسک کی جگہ چوہے کے سر جیسا بڑا ماسک چڑھا کر کام پر جاتا ہے، نہ صرف یہ بلکہ وہ چوہے جیسا یونی فارم بھی پہنتا ہے جس میں ایک عدد لمبی دم بھی ہوتی ہے۔

    شروع میں جب وہ ٹرین میں چڑھتا تھا تو لوگ اسے دیکھ کر چونک اٹھتے، لیکن پھر روز سفر کرنے والے اس سے مانوس ہو گئے، کسی نے اس کی ویڈیو بھی بنا لی، جو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہو گئی۔

    جب سے کرونا وائرس کی وبا پھیلی ہے، پوری دنیا میں اس سے بچاؤ کے لیے مختلف تدابیر میں فیس ماسک کو بھی خاص اہمیت دی گئی ہے، اور اب عوامی مقامات میں فیس ماسک پہننا لازمی بھی ہے، پھر بھی ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو فیس ماسک پہننے سے انکاری ہیں۔ اور کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے لیے سادہ فیس ماسک کافی نہیں ہوتا، لہٰذا وہ عجیب و غریب حلیہ اختیار کر لیتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ایسے متعدد لوگ شہرت پا چکے ہیں، جو وائرس سے خود کو بچانے کے لیے منفرد کاسٹیومز پہننے کر نکلتے ہیں، آپ نے ویڈیوز میں ڈائنوسار کو مارکیٹ میں مٹرگشت کرتے دیکھا ہوگا، کوئی خلا بازوں کا ہیلمٹ پہن کر باہر نکل کر لوگوں کی دل چسپی کا سامان بن جاتے ہیں، کوئی اپنے گرد گتے کا ایک بڑا باکس بنادیتے ہیں تاکہ لوگ اس سے سماجی فاصلہ رکھیں، اور جولائی میں آسٹریلیا میں ایک شخص تو ایک بڑے بلبلے میں گلیوں میں لڑھکتا پھر رہا تھا تاکہ وہ کرونا وائرس سے محفوظ رہے۔

    نیویارک کے سب وے اسٹیشن میں ایسا ہی شخص ٹرینوں میں سفر کرتا دکھائی دینے لگا جس نے چوہے کا کاسٹیوم پہن رکھا تھا، جسے دیکھ کر لوگ محظوظ ہوتے تھے، اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

  • امریکا: راہگیر کا بزرگ پر عجیب و غریب ہتھیار سے حملہ

    امریکا: راہگیر کا بزرگ پر عجیب و غریب ہتھیار سے حملہ

    نیویارک: امریکا میں راہ چلتے ایک شخص نے بلا وجہ ایک بزرگ پر باربی کیو گرِل کے برش سے حملہ کر دیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چند دن قبل نیویارک کی ایک سڑک پر عجیب و غریب واقعہ پیش آیا، سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ کرتے ہوئے صارفین نے کہا کہ پتا نہیں لوگوں کی نفسیاتی حالت کیسی ہو گئی ہے۔

    واقعے کے مطابق راہ چلتے ایک شخص نے اچانک ساتھ چلنے والے 78 سالہ بزرگ پر باربی گرِل کے برش سے حملہ کر دیا، اور چلتا بنا۔

    نیویارک پولیس اس شخص کو تاحال تلاش کر رہی ہے، بزرگ شہری فرانسز کوریلز گھر سے دوا لینے نکلے تھے جب ان پر حملہ کیا گیا، انھوں نے بتایا وہ میرے قریب سے گزرا اور مجھ پر حملہ کر کے میرے سر پر وار کیا، جس سے میں زمین پر گر گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ وہ مین ہٹن کے علاقے ہیلز کچن میں 20 برسوں سے رہایش پذیر ہیں، ایسا واقعہ کبھی نہیں ہوا، جس شخص نے حملہ کیا وہ بالکل اجنبی تھا، اور اس نے مجھ سے کچھ بھی نہیں چھینا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص نے شہری پر لکڑی کے گرِل برش سے حملہ کیا، جس سے شہری کا سر بری طرح زخمی ہو گیا، اور انھیں اسپتال لے جانا پڑا، جہاں سے انھیں جمعرات کو ڈسچارج کیا گیا۔

  • مشتعل ہجوم نے نیویارک پولیس کو گھیر لیا، پولیس افسر کو جارج فلائیڈ کی طرح قتل کرنے کی کوشش

    مشتعل ہجوم نے نیویارک پولیس کو گھیر لیا، پولیس افسر کو جارج فلائیڈ کی طرح قتل کرنے کی کوشش

    امریکی شہر نیویارک میں سڑک پر جمع ہوئے مجمع کو منتشر کرنے کی کوشش پولیس کو مہنگی پڑگئی، مجمع میں سے ایک شخص نے پولیس افسر کو گردن سے پکڑ کر اسے ہوش و حواس سے بیگانہ کردیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نیویارک پولیس نے برونکس کی ایک سڑک پر جمع افراد کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مجمع نے پولیس افسران کو گھیر لیا۔

    اس کے بعد مجمع نے پولیس کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔

    پولیس نے اس ہجوم میں سب سے آگے ایک شخص کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو ایک اور شخص نے ایک پولیس افسر کو گردن سے پکڑ کر ہیڈ لاک کرلیا۔

    اس دوران ہجوم میں سے کچھ افراد نے بقیہ پولیس والوں کو سڑک پر بے دردی سے گھسیٹا۔

    4 سیکنڈ کے اس ہیڈ لاک کے بعد مذکورہ شخص نے پولیس افسر کو چھوڑا تو وہ زمین پر گر گیا جس سے اس کے سر پر گہری چوٹ آئی، ہجوم میں سے ایک شخص اس سارے منظر کی ویڈیو بھی بناتا رہا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ہیڈ لاک لگانے والا شخص ایک گینگ کا کارندہ تھا جس سے پولیس اچھی طرح واقف ہے۔ مذکورہ ملزم کو اس سے قبل حملوں، ڈاکوں اور اسلحہ رکھنے کے جرم میں 11 بار گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    اب حالیہ حملے کے بعد ایک بار پھر اسے گرفتار کیا گیا تاہم عدم ثبوت کی بنا پر جلد ہی اس کی رہائی عمل میں آگئی۔

    نیویارک پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزم پر فرد جرم عائد نہ کیے جانے اور رہائی سے پولیس ڈپارٹمنٹ بے حد مایوس ہے۔ پولیس پر حملہ ایک سنگین جرم ہے اور جلد اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ اٹارنی سے بات کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ہیڈ لاک وہ عمل ہے جو جلد ہی نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے لیے ممنوع قرار دیا جانے والا ہے۔ امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ ہلاکت کے بعد اب تمام ریاستیں پولیس اصلاحات پر کام کر رہی ہیں۔

    نیویارک سٹی کونسل بھی جلد ہی ایک بل منظور کرنے والی ہے جس کے تحت اگر پولیس کسی مشتبہ ملزم کو پکڑتے ہوئے اس طرح سے گرفتار کرے جس سے ملزم کی سانس بند ہوجائے، جیسے کہ گردن، سینے یا پیٹھ پر کھڑا ہونا یا گھٹنہ رکھ دینا، تو اس جرم میں مذکورہ پولیس افسر کو ایک سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    تاہم اب حالیہ واقعے کے بعد اس بل کی مخالفت کی جارہی ہے۔ سرکاری اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ پولیس کے علاوہ اگر کوئی دوسرا شخص یہ حرکت کرے اور اس کی وجہ سے پولیس افسر کی موت ہوجائے تو ایسے شخص کے لیے کیا سزا ہوگی۔

    قانون نافذ کرنے والے اداروں میں سے ایک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گردن سے پکڑ لینے کے بعد اگر پولیس افسر اپنا ہتھیار کھو دے تو یہ سیدھا سیدھا اس کے لیے موت ہوگی۔

    شہر کے میئر متوقع طور پر اگلے ہفتے اس بل پر دستخط کردیں گے۔

  • چوروں کی واردات کا منفرد انداز، پولیس حیران

    چوروں کی واردات کا منفرد انداز، پولیس حیران

    نیویارک: امریکی شہر نیویارک کے اسٹور میں چوری کے لیے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں میں آنے والے چوروں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک کے گنجان آباد علاقے مین ہیٹن میں چوری کی انوکھی واردات پیش آئی، جس میں چوروں نے واردات کے لیے دو رولس راائس گاڑیوں کا استعمال کیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    چوری کی یہ انوکھی واردات مین ہیٹن میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر مشتعل مظاہرین کو روکنے کے لیے لگائے گئے کرفیو کے دوران پیر کی رات 11 بجے پیش آئی۔

    جسٹن ملر اور کیتھ فیلڈ مین کی جانب سے بنائی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو مہنگی گاڑیوں میں سے ماسک پہنے چور باہر نکلے اور اسٹور کے اندر داخل ہوئے، ویڈیو میں چوروں کو سامان کے باکسسز کے ساتھ باہر نکلتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک چور چلاتے ہوئے اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا ہے جلدی کرو جلدی کرو۔

    مین ہیٹن میں واردات میں استعمال ہونے والی رولس راائس گاڑیوں کی قیمت 3 سے 5 لاکھ ڈالر تک بتائی جاتی ہے۔

  • نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک: کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے امریکی شہر نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے عالمگیر وبا کے دوران ایک نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیویارک میں ایک 5 سالہ بچہ نایاب سوزشی بیماری سے مر گیا تھا، جس کے بارے میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ موت نئے کرونا وائرس کی وجہ سے ہوئی تھی، گزشتہ روز نیویارک کے گورنر اینڈریو کوئمو نے کہا کہ اس سے وبا کے دوران بچوں کے لیے نیا خدشہ سامنے آ گیا ہے۔

    انھوں نے روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ بچہ جمعرات کو مر گیا تھا، اور اب صحت حکام بچوں میں ہونے والی دیگر اموات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں، کہ ان کا تعلق کو وِڈ نائنٹین سے تو نہیں تھا، یہ والدین کے لیے بلاشبہ بہت خوف ناک بات ہوگی کہ ان کا بچہ کرونا وائرس کا شکار ہو کر مرا تھا۔

    کرونا کے بعد پراسرار بیماری امریکا پہنچ گئی

    بچوں میں یہ نایاب اور مہلک سوزشی (inflammatory) بیماری جس کا ایک تعلق کرونا وائرس سے بھی جوڑا جا رہا ہے، پہلی بار برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں رپورٹ ہوئی تھی، تاہم امریکا میں ڈاکٹرز نے ابھی اس کو بچوں میں رپورٹ کرنا شروع کیا ہے، یہ سوزشی بیماری متعدد جسمانی اعضا پر حملہ کر کے دل کے افعال کو خراب اور شریانوں کو کمزور کر سکتی ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کمیٹی کے ڈاکٹر شین او لیری کا کہنا تھا کہ اس سنڈروم کی علامات ٹاکسک شاک اور کاواساکی ڈیزیز کے ساتھ ملتی جلتی ہیں، جن میں بخار، جلد پر سرخ دھبے، غدود میں سوجن، اور شدید صورتوں میں دل کی شریانوں کی سوزش شامل ہیں۔ سائنس دان تاحال یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یہ سنڈروم نئے کرونا وائرس کے ساتھ کوئی تعلق رکھتا ہے یا نہیں، کیوں کہ اس بیماری میں مبتلا تمام بچوں کے کرونا ٹیسٹ نہیں کیے گئے تھے۔

    گورنر کوئمو کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں صحت حکام 73 ایسے بچوں کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں مذکورہ علامات سامنے آئی تھیں۔ ایسے بچوں کی علامات کو بھی دیکھا جا رہا ہے جن میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی، کہ کہیں ان کی علامات کاواساکی یا ٹاکسک شاک جیسی بیماری کی علامات سے ملتی جلتی تو نہیں تھیں، جس میں خون کے شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے چند ہی ہفتوں بعد سامنے آنے والی یہ نئی بیماری بتاتی ہے کہ کو وِڈ نائنٹین انسانوں میں داخل ہو کر نئے اور حیرت انگیز طریقوں سے انھیں متاثر اور بیمار کر دیتی ہے۔