Tag: نیٹو

  • نیٹو نے یوکرین کے تحفظ کے لئے کس کی ضمانت مانگ لی ؟

    نیٹو نے یوکرین کے تحفظ کے لئے کس کی ضمانت مانگ لی ؟

    نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا ہے کہ یوکرین کے تحفظ کے لیے اہم ضمانتیں درکار ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین کے دورے پر آنے والے نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا تھا کہ روس ناصرف مستقبل میں ہونے والے امن معاہدے پر عمل کرے بلکہ یہ بھی تسلیم کرے کہ آئندہ کبھی یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اس موقع پر کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ملنے والی ضمانتوں میں یہ بھی طے ہونا چاہیے کہ اتحادی ممالک یوکرین کو کیا کچھ فراہم کریں گے اور یوکرین کی فوج کیسی ہونی چاہیے۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ابھی مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، لیکن یہ ضرور ہے کہ امریکا کی بھی اس میں شمولیت ہوگی۔
    روس نے یوکرین میں نیٹو افواج کی ممکنہ تعیناتی کو مسترد کر دیا

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین تنازع کے حل کیلیے نیٹو افواج کی تعیناتی قابل عمل نہیں اس حوالے سے برطانیہ کے حالیہ بیانات اشتعال انگیز ہیں۔

    وزارت خارجہ نے کہا کہ برطانوی بیانات روس امریکا امن کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں لندن کے بیانات جامع اور پائیدار امن کی کوششوں کے برعکس ہیں، یوکرین تنازع کے بنیادی اسباب کے حل کی کوششیں جاری ہیں۔

    روس نے نیٹو فوجی تعیناتی کو خطے کے امن کیلیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    سی این این کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی آج پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس سلسلے میں واشنگٹن پہنچ چکے ہیں، اس ملاقات میں اہم یورپی رہنما بھی شامل ہوں گے۔

    ٹرمپ نے اس پیغام پر نظر ثانی کی ہے کہ جو وہ پیش کریں گے کہ اگر جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو زیلنسکی کو روس کی کچھ شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا، جن میں یوکرین کا کریمیا کو چھوڑنا بھی شامل ہے اور اس بات پر بھی راضی ہوں گے کہ وہ کبھی نیٹو میں شامل نہیں ہوں گے۔

    ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘

    دوسری طرف اتوار دیر گئے زیلنسکی نے واشنگٹن ڈی سی پہنچنے کے بعد یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے لیے امید کا اظہار کیا ہے، یوکرین کے صدر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یوکرین یورپی رہنماؤں کی حمایت سے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کر لے گا۔ زیلنسکی نے ایکس پر لکھا کہ ہم سب اس جنگ کو جلد اور قابل اعتماد طریقے سے ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں لیکن امن پائیدار ہونا چاہیے۔

  • میں نے پچھلے ہفتے نیٹو کا مسئلہ حل کر دیا، ٹرمپ کا دعویٰ

    میں نے پچھلے ہفتے نیٹو کا مسئلہ حل کر دیا، ٹرمپ کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے پچھلے ہفتے نیٹو کا مسئلہ حل کر دیا ہے۔

    فاکس نیوز کی اینکر پرسن اور اپنی بہو لارا ٹرمپ کو انٹرویو میں امریکی صدر نے بتایا کہ نیٹو کے ہر رکن ملک سے اب 2 فی صد کے بجائے 5 فی صد تک رقم لی جا رہی ہے، پہلے وہ دو فی صد بھی نہیں دیتے تھے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ ممالک جو امریکا کو استعمال کرتے تھے لیکن ناشکری کرتے تھے وہ اب امریکا کے شکر گزار ہیں، اور یہ کہ ’’ٹیرف وار‘‘ اور اتحادیوں سے دفاعی اخراجات میں اضافے کے مطالبات کے فوائد سامنے آ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا فاکس نیوز کے پہلے سے ریکارڈ شدہ انٹرویو میں ٹیرف کے سلسلے میں ممالک کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کے بارے میں کہا ’’ہر ملک شدت سے ہمارے ساتھ کاروبار کرنا چاہتا ہے، لیکن انھوں نے کبھی ہمارے ملک کا شکریہ ادا نہیں کیا، لیکن اب وہ کرتے ہیں۔ انھوں نے ہمارے ملک کو تجارت اور فوج کے حوالے سے استعمال کیا۔‘‘

    ٹرمپ نے کہا ’’میں نے نیٹو کا مسئلہ حل کر دیا ہے، اب یہ ممالک دفاع کے لیے زیادہ رقم ادا کر رہے ہیں، انھوں نے کبھی جی ڈی پی کا 2 فی صد بھی دفاع کے لیے خرچ نہیں کیا تھا، لیکن اب وہ 5 فی صد خرچ کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا اشارہ گزشتہ ماہ دی ہیگ میں منعقدہ نیٹو سربراہی اجلاس کی طرف تھا جس میں نیٹو نے دفاعی اخراجات کو 2035 تک GDP کے 5 فیصد تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

    امریکی صدر نے کہا اس سے ہم سالانہ ایک کھرب ڈالر حاصل کر رہے ہیں، نیٹو میں اب ہماری آواز بہت مضبوط ہے، بائیڈن دور میں تو ہماری کوئی سنتا ہی نہیں تھا، اسے تو یہ بھی علم نہیں ہوتا تھا کہ وہ کہاں ہے۔

  • ترک صدر کا امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان، ٹرمپ سے ملاقات

    ترک صدر کا امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان، ٹرمپ سے ملاقات

    دی ہیگ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ترک صدر طیب اردوان کی ملاقات ہوئی ہے، ترک صدارتی دفتر نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی کوششوں سے ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیر مقدم کیا، اور غزہ بحران کے خاتمے اور یوکرین مسئلے پر مکالمے پر زور دیا، انھوں نے کہا امریکا کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے دفاعی تعاون بڑھا رہے ہیں۔

    اردوان کا کہنا تھا توانائی، سرمایہ کاری اور ڈیفنس کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے مواقع موجود ہیں، دفاعی صنعت میں تعاون بڑھانے سے دو طرفہ تجارت کا حجم 100 ارب ڈالر تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔

    ادھر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فرانس کے صدر اور جرمن چانسلر سے دی ہیگ میں ملاقات کی ہے، تینوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، برطانوی وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ سفارت کاری کا وقت ہے، اور تینوں رہنماؤں میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے۔

  • اسپین نے نیٹو دفاعی اخراجات میں 5 فیصد اضافہ مسترد کر دیا

    اسپین نے نیٹو دفاعی اخراجات میں 5 فیصد اضافہ مسترد کر دیا

    اسپین کے وزیرِاعظم نے نیٹو دفاعی اخراجات میں 5 فیصد اضافے کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ اس اضافے سے یورپی یونین کی بنیادی دفاعی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹ کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا کہ دفاعی اتحاد نیٹو کو دفاعی اخراجات میں اضافے کے معاملے میں زیادہ آسان فریم ورک اپنانے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹس کے مطابق خط میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اسپین کو اپنے ہدف کو مقرر کرنے یا اس سے استثنیٰ کا اختیار دیا جائے۔

    سانچیز کا مزید کہنا تھا کہ 5 فیصد ہدف میں اضافہ ایک غیر معقول مطالبہ ہے، بلکہ اس حوالے سے کسی بھی مشترکہ حل تک پہنچنے کیلیے نیٹو کے تمام تر 32 ارکان سے منظوری لی جائے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ایک خود مختار اتحادی کے طور پر ہم اس آپشن کا انتخاب نہ کی صورت میں کرنا پسند کریں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور کا بیان سامنے آیا تھا جس میں اُنہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگلے 4 سال میں ممکنہ روسی حملے کی پیش نظر نیٹو کو تیار رہنا ہوگا۔

    جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور کا کہنا تھا کہ روس سیکڑوں ٹینک ہر سال تیار کررہا ہے جن میں بہت سے بحر بالٹک کے نیٹو ممالک کے خلاف 2029ء میں استعمال ہوسکتے ہیں۔

    جنرل کارسٹن بریور نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نیٹو اتحاد ہنگری اور سلواکیا کے اختلافات کے باوجود اکٹھا ہے۔

    جنرل کارسٹن بریور کا مزید کہنا تھا کہ روس 152 ملی میٹر توپ کے لاکھوں گولے 2024ء میں تیار کر چکا ہے، یقیناً وہ سب یوکرین کے لیے تو نہیں ہیں۔

    نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    اُن کا کہنا تھا کہ نیٹو کے روس سے خطرے کی نوعیت سنجیدہ ہے، جو آج سے 40 سال پہلے نہ تھی۔ روس ہر سال 1 ہزار 500 ٹینک تیار کر رہا ہے، اب ہر ٹینک یوکرین جنگ کا حصہ تو نہیں بن سکتا۔

  • روس کا نیٹو پر ممکنہ حملہ، جرمن ڈیفنس چیف نے خبردار کردیا

    روس کا نیٹو پر ممکنہ حملہ، جرمن ڈیفنس چیف نے خبردار کردیا

    جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور نے خدشہ ظاہر کیا ہے اگلے 4 سال میں ممکنہ روسی حملے کی پیش نظر نیٹو کو تیار رہنا ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور کا کہنا تھا کہ روس سیکڑوں ٹینک ہر سال تیار کررہا ہے جن میں بہت سے بحر بالٹک کے نیٹو ممالک کے خلاف 2029ء میں استعمال ہوسکتے ہیں۔

    جنرل کارسٹن بریور نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نیٹو اتحاد ہنگری اور سلواکیا کے اختلافات کے باوجود اکٹھا ہے۔

    جنرل کارسٹن بریور کا مزید کہنا تھا کہ روس 152 ملی میٹر توپ کے لاکھوں گولے 2024ء میں تیار کر چکا ہے، یقیناً وہ سب یوکرین کے لیے تو نہیں ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ نیٹو کے روس سے خطرے کی نوعیت سنجیدہ ہے، جو آج سے 40 سال پہلے نہ تھی۔ روس ہر سال 1 ہزار 500 ٹینک تیار کر رہا ہے، اب ہر ٹینک یوکرین جنگ کا حصہ تو نہیں بن سکتا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز یوکرین نے روس پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے جس میں دشمن کے درجنوں طیارے تباہ کرنے کے دعوے کیے گئے ہیں۔

    یوکرینی حکام کے مطابق روس کے مختلف فضائی اڈوں پر ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے بڑا حملہ کیا گیا جس میں 40 طیارے تباہ ہوئے ہیں۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو استنبول میں شروع ہونے والے یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات سے قبل ہونے والے ایک بڑے آپریشن میں متعدد فوجی ایئربیسز ڈرون حملوں کی زد میں آ گئے ہیں۔

    روسی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین نے اتوار کے روز پانچ خطوں میں روسی فوجی ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملے کیے جس کے نتیجے میں کئی طیاروں میں آگ لگ گئی۔

    یہ حملے مرمانسک، ارکتسک، ایوانوو، ریازان اور امور کے علاقوں میں ہوئے۔ وزارت نے کہا کہ فضائی دفاع نے دو علاقوں مرمانسک اور ارکتسک کے علاوہ تمام حملوں کو پسپا کر دیا۔

    ’عرب وزرا کو فلسطینی علاقے میں جانے سے روکنا اسرائیلی انتہاپسندی ہے‘

    وزارت نے کہا، ”مرمانسک اور ارکتسک کے علاقوں میں، ہوائی اڈوں کے قریب واقع علاقے سے FPV ڈرونز کی لانچنگ کے نتیجے میں کئی طیاروں میں آگ لگ گئی، آگ پر قابو پالیا گیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

  • نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ روبیو واضح کر چکے ہیں کہ ہم نیٹو کے ساتھ ہیں، لیکن اس اتحاد کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں۔

    تاہم، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان ٹیمی بروس نے ان رپورٹس کو مسترد کیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدہ اتحاد (نیٹو) کے لیے امریکی فنڈنگ ​​کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا امریکا اب اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ نیٹو میں موجود اقوام اس کے اصل مشن کو بروئے کار لائیں، اور یہ مشن دوسروں کی جنگوں میں مدد کرنا، یا ان سے لڑنے میں مدد کرنا، یا ان کو فنڈ دینا نہیں ہے، بلکہ جنگیں روکنا ہے، جنگوں کے آگے مزاحمت کرنا ہے۔


    ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے


    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ نیٹو کا مطلب ان اداروں کا مجموعہ تھا، جو برے کرداروں کو برا کام کرنے سے روکے گا، کیوں کہ اگر وہ برا کام کرتے ہیں تو یہ خود ان کے لیے بہت برا ہوتا ہے۔ ہم بدتمیز نہیں، بلکہ نیٹو کے ساتھ ہیں، لیکن اب دیگر اقوام کو بھی اپنے دفاعی اخراجات بڑھانے ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم فنڈنگ ختم نہیں کر رہے ہیں، بلکہ نیٹو کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، اور نیٹو کو نیٹو بنانے کے خواہاں ہیں یعنی عظیم، ہاں یہ ضرور ہے کہ غیر ملکی امداد کے سلسلے میں چیزیں بدل رہی ہیں، ہماری وابستگی تبدیل نہیں ہوگی لیکن یہ تھوڑی سی مختلف نظر آئے گی اب۔ دوسری بات یہ ہے کہ اب جب کہ دوسری قومیں اپنا حصہ بڑھا رہی ہیں تو ممکن ہے کہ امریکی شراکت میں کمی آ جائے گی۔

  • نیٹو کا ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد گرین لینڈ میں فوج بھیجنے پر غور

    نیٹو کا ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد گرین لینڈ میں فوج بھیجنے پر غور

    نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) ممالک نے امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد گرین لینڈ میں فوج بھیجنے پر غور کررہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیٹو ممالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ڈنمارک کے جزیرے پر قبضے کے لیے امریکی فوج کو استعمال کرنے کی دھمکی کے جواب میں گرین لینڈ میں فوج فوج بھیجنے پر غور کررہی ہے۔

    برطانوی اخبار ٹیلی گراف کا دعویٰ ہے کہ جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک کی بات چیت جاری ہے، اگر امریکی صدر نے اپنی دھمکیوں پر عمل کیا تو ’نیٹو کے دستے کیا کریں گے‘ اس بارے میں بات چیت جاری ہے۔

    واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آرکٹک میں ڈنمارک کے ایک خودمختار علاقے اور دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانے میں نئی ​​دلچسپی ظاہر کی ہے۔

    ٹرمپ نے سب سے پہلے بطور صدر اپنی پہلی مدت کے دوران 2019 میں گرین لینڈ خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن اب انھوں نے ایک قدم اور آگے بڑھایا ہے اور گرین لینڈ پر کنٹرول حاصل کرنے کی بات کی ہے۔

    انہوں نے سات جنوری کو ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ تک کہا تھا کہ وہ گرین لینڈ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے عسکری طاقت کے استعمال پر بھی غور کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ گرین لینڈ کی ضرورت معاشی وجوہات کی وجہ سے ہے۔

    دوسری جانب گرین لینڈ کے وزیر اعظم میوٹ ایگیڈ نے گزشتہ ماہ واضح طور پر کہا تھا کہ گرین لینڈ اس کے لوگوں کا ہے اور یہ برائے فروخت نہیں ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/president-trump-at-the-national-prayer-breakfast/

  • یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر ’فتح کا منصوبہ‘ پیش کر دیا

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر ’فتح کا منصوبہ‘ پیش کر دیا

    برسلز: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر اپنی ’فتح کا منصوبہ‘ آشکار کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق گزشتہ روز بدھ کو دیر گئے نیٹو نے اپنا نظر ثانی شدہ ایجنڈا شائع کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی آج جمعرات کو نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    زیلنسکی نے بدھ کو اپنے ’’وکٹری پلان‘‘ کی بھی نقاب کشائی کی، اور اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اگلے سال روس کے ساتھ اس جنگ ​​کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اس لیے اس کوشش میں کیف کو مضبوط کرنے کے لیے وہ فوری اقدامات کریں۔

    اس سے قبل بدھ کو نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ زیلنسکی کے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ ہیں، اور اگلے اقدامات کیا کرنے ہیں، اس حوالے سے وہ رکن اتحادی ممالک سے رابطے میں ہیں۔

    انھوں نے کہا ’’ہم بلاشبہ فتح کے منصوبے پر اتحادیوں کے ساتھ ہر ہر مرحلے اور قدم پر بہت زیادہ بحث کر رہے ہیں، اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی موقع کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

    روس یوکرین جنگ میں اموات اور زخمیوں کی تعداد 10 لاکھ ہو گئی

    ایک طرف ماسکو کی افواج یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور دوسری طرف یوکرین کو بجلی کی عدم موجودگی میں سخت سردی کا موسم لپیٹ میں لینے والا ہے، ایسے میں زیلنسکی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان وکٹری پلان 5 اہم نکات پر مشتمل ہے، اور یہ تمام نکات اتحادیوں کے ہاتھ میں ہیں، جن میں ’’نیٹو میں فوری شامل ہونے کی غیر مشروط دعوت‘‘ اور ’’ہتھیاروں کی حمایت‘‘ شامل ہیں۔

    دوسری طرف نیٹو کے نئے سربراہ مارک روٹے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ ایک مضبوط اشارہ ہے، لیکن جس قسم کے حالات ہیں اس میں وہ مجموعی طور پر اس کی حمایت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ادھر روس نے بھی کہا کہ ابھی اس پر تفصیل سے تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے، تاہم کیف کو ’’ہوش میں آنے‘‘ اور ان پالیسیوں کی مہملیت کا احساس کرنے کی ضرورت ہے۔

  • نیٹو نے پہلی مرتبہ چین کو بڑا خطرہ قرار دیدیا

    نیٹو نے پہلی مرتبہ چین کو بڑا خطرہ قرار دیدیا

    واشنگٹن: نیٹو نے پہلی مرتبہ چین کو بھی ایک بڑا خطرہ قرار دے دیا، چین یوکرین کےخلاف روس کومدد فراہم کررہا ہے۔

    نیٹو کا 75 واں سمٹ واشنگٹن ڈی سی میں جاری ہے، نیٹو کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین یوکرین کےخلاف جنگ میں روس کو مدد فراہم کررہا ہے، نیٹو کا دفاعی اتحاد بیجنگ اور ان کے نظاماتی چیلنجز پر اپنا موقف سخت کرنے جارہا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے یورپین ڈائریکٹر لیام ویزلے نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین روس کی یوکرین پر جنگ میں مدد کر رہا ہے، امریکا اور یورپ اب چین پر اپنا موقف سخت رکھیں گے۔

    ڈائریکٹر امریکی محکمہ خارجہ لیام ویزلے نے کہا کہ روس کے ساتھ امریکا مذاکرات نہیں کرے گا، مذاکرات روس اور یوکرین کے درمیان ہونے چاہئیں۔

    لیام ویزلے نے کہا کہ روس اور یوکرین کے مذاکرات میں امریکا سہولت کاربن سکتا ہے، مودی کے دورہ روس پر امریکا کو تحفظات ہیں، بھارت کو دوسرے ممالک سے سبق سیکھنا چاہیے۔

  • سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ سے ایک ارب انسانوں کو خطرہ لاحق

    سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ سے ایک ارب انسانوں کو خطرہ لاحق

    نیٹو کے ایک کمانڈر نے سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ کی ہلاکت خیزی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک ارب افراد کی سلامتی کو خطرہ ہے۔

    دی گارڈین کے مطابق نیٹو کے ڈپٹی کمانڈر وائس ایڈمرل ڈیڈیئر مالیٹیرا کا کہنا ہے کہ پانی کے اندر کا بنیادی ڈھانچا روس کی جانب سے خطرات کا شکار ہے، جس کی وجہ سے یورپ اور شمالی امریکا میں تقریباً ایک ارب لوگوں کی سلامتی خطرے میں ہے۔

    وائس ایڈمرل ڈیڈیئر مالیٹیرا نے خدشے کا اظہار کیا کہ روس زیر آب انفرا اسٹرکچر بشمول ونڈ فارمز، پائپ لائنز اور پاور کیبلز کو نشانہ بنا سکتا ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ روس نے انٹرنیٹ کیبلز اور پائپ لائنز کے ذریعے یورپی معیشت کو درہم برہم کرنے کے لیے سمندر کے نیچے ہائبرڈ جنگ کی تیاری کر رکھی ہے۔

    میری ٹائم کمانڈ (مارکوم) کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ پانی کے اندر کیبلز اور پائپوں کے نیٹ ورک پر یورپ کی طاقت اور مواصلات کا انحصار ہے، یہ نیٹ ورک ماسکو اور نیٹو کے دیگر مخالفین کی طرف سے جاری ’ہائبرڈ جنگ‘ برداشت نہیں کر سکتا۔

    نیٹو کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل‎

    انھوں نے کہا کہ سمندر کے نیچے ہماری تمام معیشت خطرے میں ہے، کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ روسیوں نے سمندر کے نیچے آپریٹ ہونے والے جوہری آبدوز تیار کر لیے ہیں، ہم بھی غافل نہیں ہیں، ان خطرات سے نمٹنے کے لیے ہم بھی نیٹو ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔