Tag: نیٹو چیف

  • صحیح وقت سے قبل افغانستان نہیں چھوڑیں گے: نیٹو

    صحیح وقت سے قبل افغانستان نہیں چھوڑیں گے: نیٹو

    واشنگٹن: اتحادی افواج نیٹو کے سربراہ کا کہنا ہے کہ صحیح وقت آنے سے پہلے افغانستان نہیں چھوڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے پیر کو مئی کی ڈیڈ لائن سے آگے بھی افغانستان میں موجود فوجی دستوں کے مزید قیام کے لیے دروازہ کھول دیا ہے، جب کہ امریکا نے اپنے بقیہ ڈھائی ہزار فوجیوں کو افغانستان سے نکالنے کا وعدہ کیا تھا۔

    اسٹولٹن برگ نے اس ہفتے کے آخر میں شیڈول اتحادی دفاع کے وزرا کے اجلاس سے قبل ہی آج ایک پریس کانفرنس میں کہا اگرچہ کوئی اتحادی ضرورت سے زیادہ طویل عرصے تک افغانستان میں نہیں رہنا چاہتا، تاہم صحیح وقت آنے سے پہلے ہم افغانستان نہیں چھوڑیں گے۔

    توقع کی جا رہی ہے کہ مذکورہ اجلاس میں وزرا امریکی اور نیٹو افواج کے مستقبل سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے، لیکن افغانستان سے متعلق کسی فوری فیصلے تک پہنچنا مشکل دکھائی دے رہا ہے، بائیڈن انتظامیہ اس معاملے میں آگے بڑھنے سے متعلق بغور جائزہ لے رہی ہے۔

    نیٹو  سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ

    واضح رہے کہ اتحادی افواج تقریباً 20 برسوں سے افغانستان میں موجود ہیں، اور طالبان سے جنگ میں اب تک 2 ہزار 400 امریکی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں امریکا نے اپنے آخری ڈھائی ہزار فوجیوں کے انخلا کا بھی وعدہ کیا، جب کہ ایک سال قبل یہ تعداد 13 ہزار تھی۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے پریس کانفرنس میں کہا نیٹو افغانستان میں امن عمل کی بھرپور حمایت کرتی ہے، ہم جمعرات کو افغانستان اور عراق میں اپنے مشنز پر واپس راونہ ہوں گے، تاہم پائیدار سیاسی حل کے لیے یہی بہترین موقع ہے، اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے پیش رفت تیز کرنی ہوگی۔

    انھوں نے کہا امن مذاکرات نازک ہیں، افغانستان میں تشدد کی سطح قبول نہیں، طالبان پُر تشدد کارروائیوں میں کمی لائیں، طالبان عالمی دہشت گرد تنظیموں سے تعاون مکمل طور پر ختم کریں، ہم افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنا چاہتے ہیں۔

    نیٹو سربراہ نے کہا افغانستان میں ضرورت سے زیادہ رکنے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن انخلامیں جلدی زمینی صورت حال کا جائزہ لے کر ہی ہوگا، اور نیٹو افغانستان کی زمینی صورت حال پر مستقل نظر رکھے ہوئے ہے، ہم اپنے فوجیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔

  • یورپ میں نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے، نیٹو

    یورپ میں نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے، نیٹو

    برسلز: نیٹو چیف جینس اسٹولین برگ نے کہا ہے کہ یورپ میں نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے چیف نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق پرانے معاہدے کی خلاف ورزی کے باوجود اس اتحاد کی جانب سے یورپ میں کوئی نئے جوہری ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے۔

    نیٹو چیف اسٹولین برگ نے کہا ہے کہ ماسکو سوویت دور میں واشنگٹن کے ساتھ طے پانے والے جوہری ہتھیاروں میں کمی کے جس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا اس کے بعد ہی امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا کے اس روسی امریکی سمجھوتے سے اخراج کا اعلان کیا تھا۔

    اسٹولین برگ نے یہ بھی کہا ہے کہ ماسکو کی طرف سے اس معاہدے کی خلاف ورزی پر نیٹو اتحاد اپنا اسٹریٹیجک ردعمل ظاہر کرے گا تاہم یہ امکان بہت کم ہے کہ یورپ میں کوئی اضافی جوہری ہتھیار نصب کیے جائیں گے۔

    نیٹو چیف کے مطابق ماسکو کی جانب سے زمین سے فائر کیے جانے والے اس نئے میزائل کی تیاری کے بعد یہ معاہدہ غیر موثر ہوگیا ہے اور نیٹو کے رکن تمام ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ اس معاملے میں خطرہ اور ایک بڑا چیلنج روس کا رویہ ہے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے گزشتہ روز روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ واشنگٹن نے روس کے ساتھ سمجھوتے سے اپنے جس اخراج کا اعلان کیا ہے اس پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا۔

    جان بولٹن کے مطابق واشنگٹن کے اس فیصلے پر روس کے علاوہ امریکا کے اتحادی چند یورپی ممالک نے اعتراضات کیے ہیں تاہم ٹرمپ انتظامیہ اس بارے میں اپنے فیصلے کو حقیقت کا رنگ دینے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔

  • پیرس حملہ اسلام اورمغرب کےدرمیان جنگ نہیں، نیٹو چیف

    پیرس حملہ اسلام اورمغرب کےدرمیان جنگ نہیں، نیٹو چیف

    واشنگٹن: نیٹو چیف اسٹا لنبرگ نےکہاہےکہ پیرس حملہ اسلام اورمغرب کے درمیان جنگ نہیں بلکہ انتہا پسندوں کاجمہوریت پسندوں سے مقابلہ ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے نیٹو کے سربراہ اسٹولنبرگ نےپیرس حملےکی شدید مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ یہ تاثر دینادرست نہیں ہےکہ پیرس حملے کو اسلام اور مغرب کے درمیان جنگ قراردے دیا جائے۔

    انہوں نےکہ پیرس حملہ جنگ ہےلیکن انتہاپسندوں کی جمہوریت پسندوں کے ساتھ اور اس جنگ میں جمہوریت پسند افرادکی فتح یقینی ہے ۔