Tag: نیٹو

  • نیٹو کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل‎

    نیٹو کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل‎

    نیٹو کی جانب سے ایران اور اسرائیل سے مشرقی وسطی میں کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

    سوشل میڈیا ایکس پر اپنے بیان میں نیٹو کی ترجمان فرح دخل اللہ نے ایران کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے طرفین سے تحمل کا مطالبہ کیا ہے۔

    نیٹو کی ترجمان کا کہنا تھا کہ نیٹو اس صورت حال کا قریبی جائزہ لے رہا ہے، مشرق وسطی میں کشیدگی کو قابو میں رکھنا اہمیت کا حامل ہے۔

    واضح رہے کہ یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کے فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کے دو جرنیلوں سمیت 7 افراد شہید ہوگئے تھے۔

    دوسری جانب ایران کی ایٹمی تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ نے فکر کا اظہار کردیا۔

    سربراہ آئی اے ای اے رافیل گروسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایرانی حکومت نے ایٹمی معائنہ کاروں کو بتایا کہ جوہری تنصیبات سیکورٹی کے پیش نظر بند رہیں گی۔

    ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد چین کا اہم بیان

    انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ تنصیبات آج کھولنے کا کہا ہے، IAEAکے معائنہ کار ایران میں کام کررہے ہیں، یقیناً ہم ہمیشہ انتہائی تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔

  • لبنان کی فرح دخل اللہ نیٹو کی نئی ترجمان مقرر

    لبنان کی فرح دخل اللہ نیٹو کی نئی ترجمان مقرر

    نیٹو نے لبنان سے تعلق رکھنے والی خاتون فرح دخل اللہ کو تنظیم کی نئی ترجمان مقرر کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن(نیٹو)  کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ  نے تنظیم کی نئی ترجمان کے طور پر فرح دخل اللہ کو تعینات کیا ہے۔

    لبنانی نژاد برطانوی شہری فرح دخل اللہ نے کئی سرکاری اور نجی شعبوں میں اہم ذمہ داریاں نبھائی ہیں، جبکہ اس عہدے سے متعلق بھی وہ وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔

    فرح دخل اللہ اس سے قبل اقوام متحدہ، برطانوی حکومت اور آسٹرازینکا سمیت کئی میڈیا تنظیموں سمیت عالمی ادارہ صحت میں کمیونیکیشن مینیجر اور برطانوی فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس میں عربی ترجمان کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔

    کیمبرج یونی ورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات عامہ میں اور لندن اسکول آف اکنامکس سے میڈیا اور مواصلات میں ماسٹر کی ڈگریاں حاصل کرنے والی فرح نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ اس نازک دور میں نیٹو تنظیم کی ترجمانی اور پریس اور میڈیا کی قیادت کرنا اعزاز کی بات ہے۔

  • نیٹو کا 2 لاکھ سے زائد توپ کے گولے خریدنے کا معاہدہ

    نیٹو کا 2 لاکھ سے زائد توپ کے گولے خریدنے کا معاہدہ

    برسلز: نیٹو نے منگل کو 1.1 بلین یورو (1.2 بلین ڈالرز) کے دو لاکھ کی تعداد میں 155 ایم ایم آرٹلری راؤنڈز خریدنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق مغربی فوجی اتحاد نیٹو نے توپ کے دو لاکھ سے زائد گولے خریدنے کا معاہدہ کر لیا ہے، جن میں سے کچھ کیف کی جانب سے گولہ بارود کی کمی کی شکایت کے بعد یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے۔

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے برسلز میں مغربی فوجی اتحاد کے ہیڈ کوارٹر میں دستخطی تقریب کے بعد صحافیوں کو بتایا’’یوکرین میں جنگ گولہ بارود کی جنگ بن چکی ہے۔‘‘ یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے گزشتہ ہفتے گولہ بارود کی کمی کو روس یوکرین جنگ کے لیے ’گولوں کی بھوک‘ (شیل ہنگر) قرار دیا تھا۔ واضح رہے کہ دو سال سے جاری اس جنگ میں کیف کے لیے گولہ بارود کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔

    خود نیٹو کو بھی روس کے خلاف جنگ کے لیے یوکرین کی مدد کرنے کی وجہ سے گولہ بارود کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، نیٹو ممالک نہ صرف اپنے ذخائر کو ختم کر چکے ہیں بلکہ مارچ تک کیف کو توپ خانے کے 10 لاکھ گولوں کی فراہمی کا ہدف بھی پورا کرنا ہے۔

    منگل کے روز کے گئے اس تازہ ترین دفاعی سودے کے تحت نیٹو نے فرانسیسی فرم نیکسٹر اور جرمنی کی یونگ ہانس مائیکروٹیک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں، حکام کا اندازہ ہے کہ تقریباً 220,000 توپ کے گولے حاصل کیے جائیں گے اور نیٹو کے ارکان کو ان کی ترسیل 2025 کے آخر میں شروع ہو جائے گی۔

    سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہمارے اتحادی اپنے گولہ بارود کے ذخائر کو دوبارہ بھریں کیوں کہ ہم نے یوکرین کی حمایت جاری رکھنی ہے۔ خیال رہے کہ نیٹو کی جا نب سے اپنے گولہ بارود کے اسٹاک کو دوبارہ بھرنے اور پیداوار کو بڑھانے کا دباؤ اس وقت سامنے آیا ہے، جب امریکا کی جانب سے یوکرین کے لیے مستقبل میں بھی حمایت جاری رکھنے کے معاملے پر شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔

  • جی 7 ممالک نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی بھرپور مدد کا اعلان کر دیا

    جی 7 ممالک نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی بھرپور مدد کا اعلان کر دیا

    نیٹو: جی سیون سربراہ اجلاس میں روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی بھرپور مدد کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

    لیتھوینیا میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، اعلامیے کے مطابق چین اور روس کے عزائم اور پالیسز سے خطرات لاحق ہیں، چینی عزائم کی وجہ سے ایشیا پیسیفک نیٹو کے لیے اہم ہے۔

    جی سیون ممالک نے یوکرین کے لیے طویل مدتی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا، امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ روس سے تنازعہ ختم ہونے تک یوکرین کو نیٹو میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ ہم جب تک ضرورت پڑی یوکرین کی بھرپور مدد کی جائے گی، یوکرین کو مستقبل قریب میں نیٹو کا رکن نہیں بنایا جائے گا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سمجھتے ہیں یوکرین کو نیٹو کا رکن بنانے سے زیادہ کچھ اور اہم نہیں ہے، اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ ہرجانہ دینے تک روسی اثاثے منجمد رہیں گے۔

  • نیٹو نے روس کے بعد چین کے خلاف بھی بیان بازی تیز کر دی

    نیٹو نے روس کے بعد چین کے خلاف بھی بیان بازی تیز کر دی

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے روس کے بعد چین کے خلاف بیان میں کہا کہ چین ایک خطرہ ہے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق چین کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور روس کے ساتھ تعاون نہ صرف ایشیا بلکہ یورپ کے لیے بھی ایک چیلنج ہے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ٹوکیو میں چین کے خلاف خطاب میں کہا کہ وہ انڈو پیسیفک خطے میں نیٹو کے لیے مضبوط تعاون اور مزید "دوست” کے خواہاں ہیں۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے ٹوکیو میں چین کے خلاف خطاب میں کہا کہ چین خطے میں اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے، وہ سمندر پر اپنا کنٹرول قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔

    خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ روس اور چین قریب آرہے ہیں اور چین کی جانب سے اہم سرمایہ کاری اور نئی جدید فوجی صلاحیتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ چین ایک خطرہ ہے، اور نیٹو اتحادیوں کے لیے بھی ایک چیلنج ہے۔

    دوسری جانب چینی وزارتِ خارجہ نے نیٹو سیکریٹری جنرل کے بیانات کو غیر زمہ دارآنہ قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا ہے۔

    ترجمان چینی وزارتِ خارجہ ماؤؤننگ کا کہنا ہے کہ نیٹو کی سرد جنگ کی ذہنیت خطے کے لیے ٹھیک نہیں ہے

  • روس نے بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    روس نے بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    ماسکو: روس نے ایک بار پھر دنیا کو متنبہ کیا ہے کہ ایٹمی جنگ کے خطرات موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک روس اور یوکرین کے درمیان امن سمجھوتے کو سبوتاژ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے ہیں۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ اس صورت حال میں ایٹمی جنگ کے خطرات موجود ہیں، اس لیے ایٹمی طاقتوں کے درمیان کسی بھی قسم کے مسلح تصادم کی روک تھام ضروری ہے۔

    روس کے وزیر خارجہ نے نیٹو اور امریکا پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ بند کر دیں، روسی وزیر خارجہ نے یوکرین میں بائیولوجیکل تجربہ گاہوں کی سرگرمیوں کے بارے میں بھی تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔

    ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی وزیر دفاع نے 8 ہزار برطانوی فوجیوں کو درجنوں ٹینکوں، ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے کے ساتھ مشرقی یورپ میں تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    روس کی وزارت خارجہ کے محکمہ تخفیف اسلحہ کے سربراہ ولادیمیر پریماکوف نے کہا ہے کہ انھوں نے یوکرین میں امریکا کی بائیولوجیکل تجربہ گاہوں کی سرگرمیوں کے جائزے کی غرض سے روسی پارلیمانی کمیشن کے اجلاس میں شرکت کے لیے نائب وزیر خارجہ وکٹوریا نولینڈ سمیت بعض امریکی عہدیداروں کو دعوت نامے جاری کیے ہیں۔

  • یوکرینی صدر کا نیٹو رکنیت سے متعلق بڑا اعلان

    یوکرینی صدر کا نیٹو رکنیت سے متعلق بڑا اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین فوجی تنظیم نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی زیر قیادت جوائنٹ ایکسپنڈیشنری فورس (جے ای ایف) کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے صدر نے کہا کہ یوکرین نیٹو کا رکن نہیں ہے، ہم نے برسوں سے سنا ہے کہ دروازے کھلے ہیں، لیکن ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ ہم اس میں شامل نہیں ہو سکتے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ایک سچائی ہے اور اسے تسلیم کیا جانا چاہیے، واضح رہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے مطالبات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ نیٹو کی اس کی رکنیت کو غیر معینہ مدت کے لیے مسترد کر دیا جائے۔

    یوکرین نیٹو کا رکن نہیں ہے، اگرچہ اس نے با رہا کہا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے اس میں شامل ہونا چاہتا ہے، کیف نے منگل کو کہا کہ وہ سمجھ گیا ہے کہ اس کے پاس نیٹو کی رکنیت کے لیے کوئی کھلا دروازہ نہیں ہے، اور اس لیے اب وہ دوسری قسم کی حفاظتی ضمانتوں کی تلاش میں ہے۔

    زیلنسکی نے ایک بار پھر مغربی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو جنگی طیارے فراہم کریں۔

    مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگرچہ نیٹو رکنیت سمیت روس کی جانب سے حملے کے جو جواز پیش کیے گئے ہیں، اور جس قوت سے روس حملہ آور ہوا ہے، اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پیوٹن یوکرین میں حکومت کی تبدیلی اور اس چھوٹے پڑوسی پر ایک ایسا مکمل غلبہ حاصل کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے، جسے چیلنج نہ کیا جا سکتا ہو۔

    دوسری طرف امریکا اور نیٹو کے دیگر ارکان نے بدھ کے روز کہا ہے کہ وہ روس کے حملے سے لڑنے کے لیے یوکرین کی مدد کرتے رہیں گے، تاہم نیٹو کی اپنی سلامتی کو بھی پیش نظر رکھا جائے گا۔ سفارت کاروں اور فوجی تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ نیٹو کے اتحادیوں نے 24 فروری کو حملے شروع ہونے کے بعد سے 20 ہزار سے زیادہ ٹینک شکن اور دیگر ہتھیار یوکرین کو بھیجے ہیں۔

  • امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا

    امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا

    کابل: امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے کے بعد امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیٹو اتحاد کے ایک عہدے دار نے جمعرات کو بتایا کہ نیٹو نے صدر جو بائیڈن کے امریکی افواج کو وطن واپس لانے کے فیصلے کے بعد افغانستان سے اپنے مشن کی واپسی کا آغاز کر دیا ہے۔

    امریکی اور نیٹو فوجیوں کا انخلا 11 ستمبر تک جاری رہے گا، دوسری طرف افغان سیکیورٹی فورسز واپس لوٹنے والے امریکی اور نیٹو افواج کے دستوں پر ممکنہ حملوں سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہو گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ امریکی فوجیوں کا انخلا گیارہ ستمبر تک مکمل ہو جائے گا، یہ امریکا میں نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل ہونے کی تاریخ ہے۔

    ادھر افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے غزنی میں ہفتے کو طالبان نے ایک اہم افغان آرمی بیس پر حملہ کر کے اس پر قبضہ جما لیا ہے، طالبان نے اس حملے میں درجنوں فوجیوں کو پکڑ لیا ہے جب کہ متعدد کو ہلاک کر دیا۔

    “طالبان انسداد دہشتگردی سے متعلق اپنے وعدے پورے کریں”

    یہ تازہ حملہ اسی دن کیا گیا ہے جب امریکا اور نیٹو پارٹنرز نے باضابطہ طور پر اپنے فوجیوں کو افغانستان سے بیس سال بعد نکالنے کا آغاز کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے صبح سویرے حملہ کیا، اور کئی گھنٹے جاری رہنے والی جھڑپوں میں 17 افغان فوجی مارے گئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز دوحہ میں چار ملکی مذاکرات کے بعد جاری اعلامیے میں طالبان کو پابند بنایا گیا تھا کہ افواج کے انخلا کے دوران امن عمل کو متاثر نہیں ہونا چاہیے، افغانستان میں لڑائی بند ہو، بین الاقوامی افواج کی حفاظت یقینی بنائی جائے، اور طالبان انسداد دہشت گردی کے اپنے وعدے پورے کریں۔

  • نیٹو دنیا میں حقیقی خطرات کی جڑ ہے: روس

    نیٹو دنیا میں حقیقی خطرات کی جڑ ہے: روس

    ماسکو: روسی اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نیٹو دنیا میں حقیقی خطرات کی جڑ ہے، نیٹو کو چاہیئے کہ روس کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے اپنے رکن ممالک میں پائی جانے والی مشکلات پر توجہ دے۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق روس کے اعلیٰ عہدیداروں نے ماسکو کی جارحانہ پالیسیوں کے بارے میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل کے بیان کے ردعمل میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ نیٹو دنیا میں حقیقی خطرات کی جڑ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ برسلز کو چاہیئے کہ نیٹو کے رکن ممالک میں پائے جانے والے مسائل پر توجہ دے اور روس کے بارے میں اپنا مؤقف واضح کرے۔

    روس کے دفتر خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ینس اسٹولٹن برگ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کو چاہیئے کہ روس کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے اپنے رکن ممالک میں پائی جانے والی مشکلات پر توجہ دے۔

    اس سے قبل نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ روس پڑوسی ملکوں میں عدم استحکام کا باعث بنا ہوا ہے جو مسلسل اپنی فوجی طاقت بڑھا رہا ہے اور جارحانہ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے، علاوہ ازیں روس میں اندرونی مخالفین کو کچلنے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔

    اس سے قبل ویانا میں فوجی سلامتی اور ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق مذاکرات میں روس کے مذاکرات کار وفد کے سربراہ کنسٹنٹائن گاوریلوف نے کہا تھا کہ نیٹو کو روس کے بارے میں تعاون یا محاذ آرائی میں سے کسی ایک راستے کا انتخاب کرنا ہوگا اس لیے کہ ماسکو کے لیے 2 نشستوں پر بیک وقت بیٹھنا ممکن نہیں ہے۔

  • نیٹو ممبرز نے افغانستان میں قیام کو امریکی فیصلے سے مشروط کر دیا

    نیٹو ممبرز نے افغانستان میں قیام کو امریکی فیصلے سے مشروط کر دیا

    واشنگٹن: نیٹو ممبرز نے افغانستان میں قیام کو امریکی فیصلے سے مشروط کر دیا ہے، نیٹو ارکان کا کہنا ہے کہ اگر امریکا افغانستان میں رکتا ہے تو ہم بھی رکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد نیٹو کے دفاعی وزرا نے آج (بدھ) کو افغانستان کی صورت حال پر بات چیت آغاز کر دیا ہے، اس حوالے سے 2 روزہ ورچوئل کانفرنس میں افواج کے ممکنہ انخلا کے معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگرچہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کر کے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا، تاہم نئی امریکی انتظامیہ افغانستان میں افواج کی موجودگی کے معاملے کا دوبارہ جائزہ لے رہی ہے۔

    ٹرمپ نے افغانستان سے انخلا کے لیے یکم مئی کی ڈیڈ لائن دی تھی، نئی انتظامیہ اس امر کا جائزہ لے رہی ہے کہ اس ڈیڈ لائن پر قائم رہا جائے اور فوجیوں کا نخلا کیا جائے یا فوجیوں کے رکنے پر شدت پسندوں کی جانب سے ردعمل کا خطرہ مول لیا جائے۔

    صحیح وقت سے قبل افغانستان نہیں چھوڑیں گے: نیٹو

    جمعرات کو اس معاملے پر بات چیت مکمل ہونے کے بعد دفاعی وزرا کوئی اعلان کر سکتے ہیں، تاہم نیٹو کے دوسرے ممبرز اصرار کر رہے ہیں کہ ’اگر امریکا افغانستان میں رکتا ہے تو وہ بھی رکیں گے۔‘

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے پیر کو کہا تھا کہ اگرچہ کوئی اتحادی ضرورت سے زیادہ طویل عرصے تک افغانستان میں نہیں رہنا چاہتا، تاہم صحیح وقت آنے پر ہی افغانستان سے انخلا ہوگا۔

    اس بیان کی بازگشت آج ایک امریکی عہدے دار کے بیان میں بھی سنائی دی ہے، امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ ایک عہدے دار نے کہا کہ امریکا اور نیٹو ایک ساتھ افغانستان گئے تھے، مل کر معاملہ سنبھال لیں گے، اور اگر وقت صحیح ہوا تو ہم ایک ساتھ افغانستان چھوڑیں گے۔

    سینئر امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ نئے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کریں گے اور ان سے اس پر رائے بھی لیں گے، اس سلسلے میں تمام آپشنز زیر غور ہیں۔

    دوسری طرف افغان طالبان نے نیٹو کے وزرا کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں رکنے اور جنگ کو جاری رکھنے کی کوشش نہ کریں۔