Tag: نیٹ فلکس

  • منی ہائسٹ کے کرداروں کا الوداع

    منی ہائسٹ کے کرداروں کا الوداع

    دنیا بھر میں تہلکہ مچا دینے والی نیٹ فلکس کی سیریز منی ہائسٹ کے اداکاروں نے سیٹ کو الوداع کہہ دیا، منی ہائسٹ کے پانچویں سیزن کی شوٹنگ جاری ہے۔

    امریکی ویڈیو اسٹریمنگ سائٹ نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی سیریز منی ہائسٹ نے لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا رکھا ہے، اس کے آخری سیزن کی شوٹنگ جاری ہے اور اس کے اداکار اپنا کام مکمل کروانے کے بعد اسے اپنا بہترین سفر قرار دے رہے ہیں۔

    سیریز کے مرکزی کردار پروفیسر جن کا اصل نام الوارو مورٹے ہے، نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ وہ آخری بار سیٹ پر جارہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    پروفیسر نے لکھا کہ اس موقع پر الفاظ غیر ضروری محسوس ہورہے ہیں، انہوں نے اپنے مداحوں اور سیریز کی پروڈکشن ٹیم کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب پروفیسر کی ساتھی لزبن (اتزیار اتونو) نے بھی ایک جذباتی پوسٹ کی جس میں انہوں نے اپنے کردار کی کچھ تصاویر پوسٹ کیں، ہسپانوی زبان میں اپنے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ خدا حافظ انسپکٹر راکیل، خدا حافظ لزبن، یہ ایک اچھا سفر تھا۔

    ہسپانوی اداکارہ سیریز کے پہلے 2 سیزن میں پولیس انسپکٹر جبکہ اگلے 2 سیزنز میں چوروں کے گروہ کا حصہ نظر آتی ہیں۔

    اس سے قبل سیریز کے 2 مزید اداکار بھی اپنے حصے کی شوٹنگ مکمل کروا کر سیٹ کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Miguel Herrán (@miguel.g.herran)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Jaime Lorente Lopez (@jaimelorentelo)

    منی ہائسٹ ابتدائی طور پر اسپین کے ایک مقامی چینل پر 2 مئی 2017 کو نشر کیا گیا تھا تاہم اس کی اصل مقبولیت نیٹ فلکس پر نشر کیے جانے کے بعد شروع ہوئی، اس کے ابتدائی 2 سیزن بے حد مقبول ہوئے جس کے بعد نیٹ فلکس نے اس کا تیسرا اور چوتھا سیزن پیش کیا۔

    اب اس کے پانچویں سیزن کی پروڈکشن پر کام جاری ہے اور نیٹ فلکس تصدیق کرچکا ہے کہ یہ اس سیریز کا آخری سیزن ہوگا۔

    اب تک پیش کیے گئے 4 سیزنز میں 2 مختلف ڈکیتیاں دکھائی گئی ہیں جن کی منصوبہ بندی پروفیسر نامی شخص کرتا ہے اور اپنی ٹیم کی لمحہ لمحہ رہنمائی کرتا ہے۔

    پانچویں سیزن کو اپریل 2021 میں ریلیز کیا جانا تھا لیکن کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس پر کام روک دیا گیا، اب اس سیزن کو رواں برس کسی بھی وقت ریلیز کیے جانے کا امکان ہے۔

  • نیٹ فلکس کے پاس ورڈ پر تکرار، بات خون خرابے تک پہنچ گئی

    نیٹ فلکس کے پاس ورڈ پر تکرار، بات خون خرابے تک پہنچ گئی

    کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران امریکی ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس استعمال کرنے والوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا ہے، اکثر اوقات نیٹ فلکس کا ایک اکاؤنٹ متعدد افراد کے زیر استعمال رہتا ہے۔

    امریکا میں ایسے ہی ایک معاملے پر بات خون خرابے تک پہنچ گئی جب بھانجے نے اپنے انکل کو چاقو کے وار کر کے زخمی کردیا۔

    امریکی شہر سینٹ لوئیس میں اس نوجوان کی اپنے انکل سے نیٹ فلکس کے پاس ورڈ پر تکرار ہوئی، تکرار اتنی بڑھی کہ نوجوان بپھرا ہوا کچن سے چھری اٹھا لیا اور انکل کی ناک پر وار کردیا۔

    مذکورہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ جب وہ سورہا تھا تو اس کے بھانجے نے اس کے نیٹ فلکس کا پاس ورڈ چرانے کی کوشش کی، اس بات پر دونوں میں تکرار شروع ہوئی جس کا اختتام افسوسناک نتیجے پر ہوا۔

    پولیس کے پہنچنے سے قبل نوجوان فرار ہوچکا تھا، عمر رسیدہ شخص کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اسے طبی امداد دی جارہی ہے۔

    دوسری جانب نیٹ فلکس پاس ورڈ شیئر کرنے والے صارفین کے لیے ایک نئے فیچر کی آزمائش کر رہا ہے۔

    اس میں جب بھی کوئی شخص نیٹ فلکس لاگ ان کرے گا تو اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا وہ اس اکاؤنٹ کو استعمال کرنے کا مجاز ہے؟ مذکورہ شخص سے اکاؤنٹ کو ویری فائی کرنے کو کہا جائے گا جس کے لیے ایک ٹیکسٹ میسج یا ای میل روانہ کی جائے گی۔

    اس ونڈو کو اسکپ کرنے کا آپشن موجود ہوگا تاہم ایسی صورت میں اسٹریمنگ کے دوران نیٹ فلکس کی جانب سے بار بار یاد دہانی کروائی جاتی رہے گی۔ یہ فیچر ابھی آزمائشی مراحل میں ہے۔

  • نیٹ فلکس رواں برس کن فلموں پر سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے؟

    نیٹ فلکس رواں برس کن فلموں پر سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے؟

    امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے کہا ہے کہ وہ رواں برس جنوبی کوریا میں فلموں اور ٹی وی شوز میں 50 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    حال ہی میں شائع ہوئے اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں نیٹ فلکس کا کہنا تھا کہ کمپنی اوریجنل کورین مواد کی تیاری کر رہی ہے جس میں سائنس فکشن تھرلر دی سائلنٹ سی، ریئلٹی سیریز بایکز اسپرٹ اور سٹ کام سو ناٹ ورتھ اٹ شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ سنہ 2020 کے اختتام تک جنوبی کوریا میں نیٹ فلکس کے 38 لاکھ سبسکرائبرز تھے اور کمپنی نے عالمی سطح پر جنوبی کوریا کے پاپ کلچر کی مقبولیت کی وجہ سے پہلے ہی لگ بھگ 70 کروڑ سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔

    نیٹ فلکس اب تک 70 سے زائد کورین شوز بناچکا ہے جن میں زومبی تھرلر کنگڈم اور ڈاکیومنٹری سیریز بلیک پنک: لائٹ اپ دی اسکائی بھی شامل ہیں۔

    جنوری میں نیٹ فلکس نے اعلان کیا تھا کہ وہ رواں سال ریکارڈ 70 ہالی وڈ فلمیں ریلیز کرے گا۔ انتظامیہ نے کہا تھا کہ ریلیز کی جانے والی 70 فلموں کو امریکا میں ریلیز کرنے سمیت عالمی سطح پر انگریزی کے علاوہ دیگر 10 زبانوں میں بھی ریلیز کیا جائے گا۔

    حالیہ دنوں میں کرونا وائرس وبا اور اس کے لاک ڈاؤن کے باعث بھارت اور پاکستان سمیت دیگر ممالک میں مقامی سطح پر اسٹریمنگ ویب سائٹس کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور آنے والے وقت میں فلموں کو سینما تھیٹرز کے بجائے زیادہ تر آن لائن ریلیز کیے جانے سے متعلق منصوبہ بندیاں بھی کی جا رہی ہیں۔

  • نیٹ فلکس کے دیوانوں کے لیے نیا فیچر متعارف

    نیٹ فلکس کے دیوانوں کے لیے نیا فیچر متعارف

    ویڈیو اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے اپنے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ایک اور فیچر متعارف کروا دیا جسے ڈاؤن لوڈ فار یو کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ فیچر صارف کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے شوز اور فلموں کو خودکار طور پر ڈاؤن لوڈ کردیتا ہے جن کو آف لائن یا بغیر انٹرنیٹ کے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ڈاؤن لوڈ فار یو کا یہ فیچر خود کار طور پر مخصوص فلموں یا شوز کو فون یا موبائل ڈیوائس پر ڈاؤن لوڈ کرلیتا ہے، صارف اس مواد کے لیے مخصوص میموری اسپیس جیسے 1 جی بی، 3 جی بی یا 5 جی بی مختص کرسکتا ہے۔

    نیٹ فلیکس نے بتایا کہ یہ فائلیں اس وقت ڈاؤن لوڈ ہوں گی جب ڈیوائس وائی فائی سے کنکٹ ہوگی اور موبائل ڈیٹا پر یہ فیچر کام نہیں کرے گا۔

    کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آپ کامیڈی دیکھنا پسند کرتے ہیں یا رومانوی کامیڈی کو بغیر انٹرنیٹ کے کسی طویل سفر کے دوران دیکھنا چاہتے ہیں، ہم ہمیشہ آپ کی تفریح کے لیے کچھ نیا کرتے رہتے ہیں اور یہ نیا فیچر اسی مقصد کے لیے ہے۔

    اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے اینڈرائیڈ صارفین ایپ اوپن کر کے ڈاؤن لوڈز میں جائیں اور ڈاؤن لوڈ فار یو ٹرن آن کردیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ فیچر اب دنیا بھر میں اینڈرائیڈ صارف کے لیے دستیاب ہے اور بہت جلد اس کی آزمائش آئی او ایس ڈیوائسز پر بھی کی جائے گی۔

  • نیٹ فلکس دیکھنے والوں کو ملازمت کی پیشکش

    نیٹ فلکس دیکھنے والوں کو ملازمت کی پیشکش

    امریکا میں ایک ادارے نے ایسے ملازمین کی تلاش شروع کردی ہے جو بس نیٹ فلکس دیکھتے رہیں اور پیزا کھاتے رہیں، اس کے لیے کمپنی انہیں 500 ڈالر تنخواہ ادا کرے گی۔

    ایک امریکی ویب سائٹ بونس فائنڈر نے اپنی نئی ملازمت کے لیے اشتہار جاری کیا ہے، آسامی کا نام پروفیشنل بنج واچر ہے۔

    اس مختصر مدتی ملازمت کے لیے ملازم کو ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس دیکھنا ہوگا اور ساتھ ساتھ پیزا کھاتے رہنا ہوگا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ امیدوار کو نیٹ فلکس کی کوئی 3 سیریز دیکھنی ہوں گی اور ان کے پلاٹ، ہدایت کاری اور اداکاری پر ریویو پیش کرنا ہوگا۔

    علاوہ ازیں اس دوران ملازم کو مختلف مقامات کا پیزا کھانے کو دیا جائے گا اور ملازم کو پیزا کے ذائقے، رنگ اور اجزا وغیرہ کی بنیاد پر اس کا بھی ریویو پیش کرنا ہوگا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ملازمت کے لیے وہ ملازم کو 500 ڈالر یعنی 80 ہزار 200 پاکستانی روپے ادا کریں گے۔ خواہاں امیدواروں کو کمپنی کی ویب سائٹ پر جا کر اپلائی کرنا ہوگا۔

    کیا آپ اس ملازمت کو حاصل کرنا چاہیں گے؟

  • شاہی خاندان پر بننے والی ویب سیریز پر برطانوی حکومت کا اعتراض سامنے آگیا

    شاہی خاندان پر بننے والی ویب سیریز پر برطانوی حکومت کا اعتراض سامنے آگیا

    لندن: برطانوی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ شاہی خاندان کی زندگی پر مبنی ویب سیریز دی کراؤن کو فکشن قرار دیا جائے اور بتایا جائے کہ یہ حقیقی واقعات پر مبنی نہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اسٹریمنگ ویب سائٹ نیٹ فلکس شاہی خاندان کی زندگی پر مبنی حال ہی میں ریلیز کی گئی سیریز دی کراؤن کے آغاز میں یہ انتباہ جاری کرے کہ مذکورہ ویب سیریز حقیقی نہیں۔

    دی کراؤن کے چوتھے سیزن کو نیٹ فلکس پر گزشتہ ماہ ریلیز کیا گیا تھا، اس سیریز کے پہلے 3 سیزنز جاری کیے جا چکے ہیں تاہم ان سیزنز پر برطانوی حکومت نے کوئی بیان یا اعتراض نہیں کیا تھا لیکن اب ویب سیریز کے چوتھے سیزن پر برطانوی حکومت نے اعتراض کیا ہے۔

    چوتھے سیزن میں برطانوی شاہی خاندان کے متعدد نئے کردار دکھائے گئے ہیں، جن میں لیڈی ڈیانا، ان کے شوہر شہزادہ چارلس اور برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کا کردار بھی شامل ہے۔

    برطانوی حکومت نے سیریز پر اعتراض کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نیٹ فلکس سیریز کے آغاز میں یہ نوٹ شائع کرے کہ چوتھا سیزن حقیقی نہیں بلکہ فکشن پر مبنی ہے۔

    برطانیہ کے وزیر ثقافت اولیور ڈاؤڈن کا کہنا ہے کہ اسے دیکھ کر نئی نسل کے لوگ غیر حقیقی باتوں کو حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے سیریز کے چوتھے سیزن میں دکھائے گئے واقعات کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا ہوگا، وہ ویب سیریز میں دکھائے گئے واقعات کو حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔

    دوسری جانب لیڈی ڈیانا کے بھائی نے بھی نیٹ فلکس سے مطالبہ کیا کہ وہ سیریز کے آغاز میں بتائے کہ سیریز کی کہانی حقیقی نہیں بلکہ کہانی کو حقیقی واقعات سے متاثر ہو کر لکھا گیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ دی کراؤن کو دیکھ کر کئی لوگ سیریز کی کہانی کو تاریخ اور حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔

    برطانوی حکومت اور لیڈی ڈیانا کے بھائی کے مطالبے پر تاحال نیٹ فلکس نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔

  • شہزادی ڈیانا کے چاہنے والوں کے لیے خوشخبری

    شہزادی ڈیانا کے چاہنے والوں کے لیے خوشخبری

    امریکی ٹیکنالوجی اور فلم اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس پر مشہور سیریز دا کراؤن کا چوتھا سیزن ریلیز کردیا گیا، چوتھے سیزن میں شہزادی ڈیانا کی شاہی خاندان میں شمولیت کو موضوع بنایا گیا ہے۔

    نیٹ فلیکس کی مقبول سیریز دی کراؤن کا چوتھا سیزن مداحوں کے بے تحاشہ انتظار کے بعد سامنے آگیا، سیریز میں شہزادی ڈیانا کا کردار 24 سالہ اداکارہ ایما کورن ادا کر رہی ہیں۔

    ایک انٹرویو میں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ اس کردار کے حوالے سے دباؤ کا شکار تھیں۔

    دا کراؤن کے مذکورہ سیزن میں ڈیانا کو ایک نو عمر کے طور پر دکھایا گیا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شہزادہ چارلس کی منگیتر کی حیثیت سے سے خود کو تنہا کر لیتی ہیں، جب اس جوڑے نے سنہ 1981 میں شادی کی تھی تب ڈیانا کی عمر 20 سال کی تھی جبکہ چارلس کی عمر 32 سال تھی۔

    دا کراؤن کے پچھلے سیزن میں ولی عہد شہزادہ چارلس کو ایک حساس لڑکے کے طور پر دکھایا گیا تھا لیکن ڈیانا کے شوہر کی حیثیت سے ان کے کردار میں بے وفائی کا عنصر بھی نمایاں کیا گیا ہے۔

    سال 2016 میں پہلی بار نشر ہونے والے اس سیریز نے متعدد ایوارڈز جیتے ہیں جن میں 3 گولڈن اور 10 ایمی ایوارڈز شامل ہیں۔

  • وہ گاؤں جہاں ’بھوتوں اور پریوں‘ کی موجودگی کو افسانوی شہرت ملی

    وہ گاؤں جہاں ’بھوتوں اور پریوں‘ کی موجودگی کو افسانوی شہرت ملی

    سنگاپور کو دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں سے ایک مانا جاتا ہے تاہم یہاں پر ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو پراسرار حالات میں ہونے والے جرائم کی وجہ سے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔

    سنگاپور کا یہ قصبہ یشون، یہاں ہونے والے عجیب و غریب واقعات کی وجہ سے افسانوی شہرت اختیار کرچکا ہے۔

    کبھی یہاں بلیاں گلا گھونٹے جانے سے مردہ پائی جاتی ہیں، تو کبھی پراسرار حالات میں کوئی قتل ہوجاتا ہے، جیسے ایک شاپنگ مال میں ہونے والی چاقو زنی کی لرزہ خیز واردات نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔

    اکثر یہاں سڑکوں پر سنک ہولز نمودار ہوجاتے ہیں، ایک واقعے میں ایک جگہ کنکریٹ کی ایک سلیب ٹوٹ کر نیچے گر گئی، کہا جاتا ہے کہ یہاں اکثر پراسرار سائے دکھائی دیتے ہیں۔

    ایشیا پیرانارمل انویسٹی گیٹرز سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے چارلس گوہ کا کہنا ہے کہ 30 سال قبل جب وہ اس علاقے میں قائم ایک ملٹری کیمپ میں تعینات تھے، تب ان کے ساتھ عجیب و غریب واقعات ہوا کرتے تھے۔

    ان کے مطابق دن میں ان کی ملاقات زندوں سے، اور رات میں مردوں سے ہوا کرتی تھی۔

    چارلس کا ماننا ہے کہ اس جگہ پر ایک قدیم قبرستان موجود تھا جسے نئی تعمیرات کے لیے ہموار کردیا گیا اور تب ہی سے یہاں عجیب و غریب اور پراسرار واقعات کا آغاز ہوا۔

    بین الاقوامی میڈیا اس جگہ کو بدقسمت کہتا ہے اور اس حوالے سے اس کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر اس جگہ کے بارے میں میمز بنائی جاتی ہیں، جبکہ ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے بھی اپنی سیریز اسٹرینجر تھنگز کی تشہیر کے لیے اس قصبے کی ویڈیو استعمال کی۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہاں ہونے والے تمام واقعات کی عقلی توجیہات موجود ہیں اور یہاں ہونے والے جرائم کی شرح کسی بھی طرح غیر معمولی نہیں۔

    تاہم بین الاقوامی میڈیا میں اس کی شہرت کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ جب اچھی اور بری خبروں کو پیش کیا جائے تو لوگ بری خبروں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس جگہ کو ایک غیر معمولی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔

  • معروف سراغ رساں شرلاک ہومز کی بہن نیٹ فلکس پر تہلکہ مچانے کو تیار

    معروف سراغ رساں شرلاک ہومز کی بہن نیٹ فلکس پر تہلکہ مچانے کو تیار

    امریکی ویڈیو اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے نئی فلم کی ریلیز کی تاریخ کا اعلان کردیا، فلم اینولا ہومز مشہور و معروف سراغ رساں شرلاک ہومز (فرضی کردار) کی بہن کی کہانی ہے۔

    نیٹ فلیکس نے اینولا ہومز کا پہلا ٹیزر ایک روز قبل جاری کیا جبکہ اس کا پوسٹر گزشتہ رات جاری کیا گیا ہے۔ پوسٹر کے مطابق فلم 23 ستمبر کو نیٹ فلکس پر ریلیز کردی جائے گی۔

     

    View this post on Instagram

     

    alone loshme reeebtpms wnettyrhitd 🕵️‍♀️🔍

    A post shared by Netflix US (@netflix) on

     

    View this post on Instagram

     

    one mystery is solved: Millie Bobby Brown is ENOLA HOLMES — only on Netflix Sept. 23rd 🔎

    A post shared by Netflix US (@netflix) on

    فلم میں اینولا کا مرکزی کردار ملی بوبی براؤن ادا کر رہی ہیں جبکہ ان کے بھائی شرلاک ہومز کا کردار ہنری کیول ادا کریں گے جو اپنے کردار سپر مین کے لیے مشہور ہیں۔

    ہیلینا بونہم کارٹر ان دونوں کی والدہ یوڈوریا ہومز کا کردار ادا کریں گی اور ناول کے مطابق اینولا کی زندگی میں ان کا کردار نہایت اہم ہے۔

    نیٹ فلکس کی جانب سے جاری کردہ تصاویر

    یاد رہے کہ جاسوسی کی دنیا کا مشہور کردار شرلاک ہومز ایک فرضی کردار تھا، اس کے مصنف سر آرتھر کونن ڈائل نے یہ کردار جوزف بیل (1911-1837) نامی ایک شخص سے متاثر ہو کر لکھا تھا۔ جوزف اور آرتھر اسکاٹ لینڈ کے دارالحکومت ایڈنبرا سے تعلق رکھتے تھے۔

    شرلاک ہومز (تخیلاتی کردار)

    جوزف ویسے تو ڈاکٹر تھے تاہم وہ بالکل شرلاک جیسی صلاحیتوں کے مالک تھے۔ ذہانت، باریک بینی، فوری مشاہدہ اور واقعات کا فوری اور صحیح تجزیہ کرلینے جیسی صلاحیتوں کے باعث وہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بھی مختلف معمے حل کرنے میں مدد دیا کرتے تھے۔ جوزف مشاہدے اور باریک بینی کو اپنا بنیادی ہتھیار گردانتے۔

    ڈاکٹر جوزف ملکہ وکٹوریہ کے ذاتی معالج اور میڈیکل کی ابتدائی کتابوں کے مصنف بھی تھے، وہ اکثر کسی اجنبی کو راہ چلتے روکتے اور صرف چال ڈھال، حرکات و سکنات اور حلیے سے اس کا پیشہ اور حالیہ سرگرمیاں بتا دیتے۔

    شرلاک ہومز کے مصنف آرتھر کونن ڈائل نے 1977 میں رائل انفرمری ہسپتال ایڈنبرا میں ڈاکٹر جوزف کے کلرک کے طور پر ملازمت اختیار کی۔

    ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے جوزف نے ان کی عادات دیکھیں تو شرلاک کا فرضی کردار تخلیق کر ڈالا۔ ان کی کہانیوں کا ایک اور کردار ڈاکٹر واٹسن کا بھی تھا جو شرلاک کا معاون تھا۔

    شرلاک کی بہن اینولا ہومز کا کردار امریکی مصنفہ نینسی اسپرنگر کا تخلیق کردہ ہے، نینسی نے 50 کے قریب کتابیں لکھی ہیں جبکہ متعدد ایوارڈز بھی حاصل کیے ہیں، اینولا ہومز کے بارے میں انہوں نے 6 ناولز لکھے ہیں۔

    ناول کے مطابق اینولا کی کہانی اس کی سولہویں سالگرہ سے شروع ہوتی ہے جب اس کی والدہ لاپتہ ہیں اور اس کے بھائی شرلاک اور مائی کرافٹ زبردستی اسے واپس اسکول بھیج دیتے ہیں۔

    نیٹ فلکس کی جانب سے جاری کردہ تصاویر

    تاہم اینولا لڑکے کے بھیس میں فرار ہو کر لندن پہنچ جاتی ہے اور سراغ رسانی شروع کردیتی ہے۔ ناول کے مطابق وہ اپنے جاسوس بھائی شرلاک، جس کی ذہانت کی ایک دنیا معترف ہے، سے بھی زیادہ ذہین ہے اور اس جیسی ہی صلاحیتوں کی مالک ہے۔

    شرلاک ہومز کے بارے میں اب تک متعدد فلمز اور ڈرامے بنائے جاچکے ہیں جبکہ بی بی سی کی پروڈکشن سیریز شرلاک نیٹ فلکس پر بھی دستیاب ہے، اینولا ہومز کے بارے میں یہ پہلی فلم ہے جس کے ہدایت کار ہیری بریڈبر ہیں۔

  • نیٹ فلکس استعمال کرنے والے ہوشیار!

    نیٹ فلکس استعمال کرنے والے ہوشیار!

    امریکی تفریحی مواد کی اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں، بھارت میں نیٹ فلکس کے نام سے جعلی ای میلز کر کے صارفین کو لوٹا جانے لگا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس کے نام سے دھوکہ دہی کا معاملہ سامنے آیا ہے، دھوکہ دہی کا شکار افراد کے مطابق انہیں ایک ای میل موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ رقم کی ادائیگی کی تفصیلات درست طریقے سے نہیں بھری گئیں لہٰذا آپ کا نیٹ فلکس اکاؤنٹ بند کیا جارہا ہے۔

    تاہم اس ایک میل کا ویڈیو اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس سے کوئی تعلق نہیں۔ مذکورہ ای میل کے بعد صارف اپنے کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات روانہ کرتے ہیں اور پھر ایک بڑی رقم سے ہاتھ دھو لینے کے بعد انہیں علم ہوتا ہے کہ ان کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے۔

    سائبر ماہرین کے مطابق اس دھوکہ دہی میں بہت بڑا گینگ ملوث دکھائی دیتا ہے، یہ گینگ نیٹ فلکس یا بڑی ویب سائٹس سے ملتے جلتے نام کے ڈومین بک کرتے ہیں۔

    اس کے بعد جب یہ ملتے جلتے نام سے کسی بھی شخص کو ای میل کرتے ہیں تو صارف کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ میل اصل سائٹ سے موصول ہوئی ہے یا فرضی سائٹ سے۔

    اس کے بعد صارف اپنی تمام تفصیلات ایسی فرضی سائٹس کو روانہ کردیتا ہے جس کے بعد ملزمان مذکورہ شخص کے اکاؤنٹ سے باآسانی رقم نکال لیتے ہیں۔

    ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اس طرح کی ای میلز سے ہوشیار رہیں اور کسی کو بھی اپنی تفصیلات دینے سے قبل اچھی طرح سائٹ کا جائزہ لیں۔