Tag: نیٹ فلیکس

  • ویب سیریز: اسکویڈ گیم (سیزن 3)

    ویب سیریز: اسکویڈ گیم (سیزن 3)

    چند برسوں سے دنیا بھر میں جنوبی کورین فلمیں اور ویب سیریز شوق سے دیکھی جا رہی ہیں اور کچھ فلموں نے تو مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ ویب سیریز اسکویڈ گیم (squid game ) انہی میں سے ایک ہے، جو ناظرین کے دلوں کو چُھو گئی ہے۔ اب تک کروڑوں‌ لوگ اس ویب سیریز کو دیکھ چکے ہیں۔ یہ دنیا کے 93 ممالک میں نیٹ فلکس کے ٹاپ ٹین کے چارٹ میں نمبر ون پوزیشن پر رہی ہے اور اس وقت ہندی ڈبنگ کے ساتھ پاکستان اور انڈیا میں بھی مقبولیت کے نئے ریکارڈ بنا رہی ہے۔

    27 جون 2025ء کو اسکویڈ گیم کا پریمیئر ہوا ہے اور یہاں ہم اس ویب سیریز کے تیسرے اور آخری سیزن کا ریویو پیش کررہے ہیں۔

    کہانی/ مرکزی خیال/ اسکرپٹ

    اس ویب سیریز کی کہانی اور مرکزی خیال ہوانگ ڈونگ ہاؤک کا ہے، جو اس کے ہدایت کار بھی ہیں۔ خیال نیا نہیں ہے، لیکن اس کو ایک نئے انداز میں پیش کرنے کی سعی کی گئی ہے۔ ہوانگ ڈونگ ہاؤک کو ایک دہائی پہلے اس کا خیال آیا تو انہوں نے جنوبی کوریا میں مختلف پروڈکشن ہاؤسز کو یہ کہانی سنائی، مگر کسی نے اسے لائقِ توجہ نہ سمجھا بلکہ یہ کہا گیا کہ کہانی میں دَم نہیں ہے۔ اب عالم یہ ہے کہ یہ کہانی نیٹ فلیکس پر اب تک ریلیز ہونے والی ویب سیریز میں سب سے زیادہ مقبول کہانی ہے۔

    کہانی نویس اور ہدایت کار ہوانگ ڈونگ ہاؤک نے جنوبی کوریا میں بچّوں کے ایک کھیل کے ذریعے جس طرح وہاں کے لوگوں کی زندگیوں کا عکاسی کی ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اس ویب سیریز میں یہ بتایا ہے کہ کیسے عام لوگ مالی پریشانی کے ساتھ ذہنی اذیت اور مختلف منفی احساسات کے دباؤ میں آکر اپنی زندگی کو جہنّم بنا لیتے ہیں اور پیسہ کمانے کے لیے کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔

    یہ ان لوگوں کی کہانی ہے جنہیں ایک کھیل کو انعامی رقم جیتنے سے زیادہ اپنی بقا کے لیے کھیلنا پڑتا ہے۔ انہیں اس کھیل میں حصّہ لینے کا دعوت نامہ اچانک اور پراسرار طریقے سے موصول ہوتا ہے۔ کھیل ایک الگ تھلگ جزیرے پر ہوتا ہے اور شرکاء کو اس وقت تک بند رکھا جاتا ہے جب تک کہ کوئی کھیل کا حتمی فاتح بن کر سامنے نہ آجائے۔ اس کہانی میں 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں کے کوریائی بچوں کے مقبول کھیلوں کو شامل کیا گیا ہے، جیسے اسکویڈ گیم۔ اس میں جرم اور دفاع کے گھناؤنے کھیل کے لیے اسکویڈ کی شکل کا ایک بورڈ استعمال کیا جاتا ہے۔

    ایک ایسا کھیل، جو بظاہر سادہ سا ہے اور اس کے فاتح کو کروڑوں کی رقم بطور انعام دی جائے گی۔ اس مالی لالچ میں بہت سے معصوم لوگ بھی کھیل کھیل میں ایک دوسرے کی زندگیوں سے کھیلنے لگے ہیں۔ جیسے جیسے کھلاڑی جان سے جاتے جائیں گے، ویسے ویسے انعام کی رقم میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ یہ کھیل اسی گھناؤنے اور خوں ریز چکر کے ساتھ آگے بڑھتا رہتا ہے۔ ہر لمحہ میں، مقابلہ کرنے والوں کو اگلی اسٹیج پر جانے سے پہلے، اپنی موت کی طرف دھکیلنے کے لیے ایک یا ایک سے زیادہ کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا ہوگا۔ تیسرے زون میں کم از کم ایک شخص کو مارنے کے بعد، آخر میں جو بھی باقی رہے گا، وہ کروڑوں کی یہ رقم حاصل کرے گا۔ یہ انعامی رقم کس نے حاصل کی، یہ جاننے کے لیے آپ کو ویب سیریز squid game دیکھنا ہوگی۔

    ہدایت کاری اور اداکاری

    فلم کے ہدایت کار ہوانگ ڈونگ ہاؤک نے پہلے دو سیزن میں تو ناظرین پر اپنی صلاحیتوں اور فنی مہارت کا ایسا جادو جگایا کہ سب دیکھتے رہ گئے، لیکن تیسرے سیزن میں ایسا محسوس ہوا کہ ان کے ذہن میں جو آئیڈیا تھا، اس کا رَس گزشتہ دو سیزن میں نچوڑا جا چکا ہے اور اب تیسرے سیزن کے لیے کچھ باقی نہیں بچا۔ کم از کم تیسرے سیزن کے معیار کو دیکھا جائے یہ اپنے پچھلے دو سیزن کا آدھا بھی نہیں ہے۔ انتہائی مایوس کن ہدایت کاری اور کہانی کا مرکب، جس میں پوری ویب سیریز میں کہیں کلائمکس نہیں دکھائی دے رہا، حتٰی کہ لوکیشنز کے لحاظ سے، سیٹ ڈیزائننگ کے اعتبار سے اور پروڈکشن کے دیگر پہلوؤں سے بھی اس کا جائزہ لیا جائے تو اسے ایک بدترین اور زبردستی بنایا ہوا سیزن تھری کہا جائے گا۔ اس ویب سیریز کو دو سیزن پر ہی ختم ہو جانا چاہیے تھا۔

    اداکاری کی طرف چلیں تو مرکزی اور معاون کرداروں کو سبھی فن کاروں نے بخوبی نبھایا ہے، لیکن تینوں سیزن میں مرکزی کردار ادا کرنے والے لی جانگ جے نے تیسرے سیزن میں بھی اپنی اداکاری کا معیار برقرار رکھا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ اداکاراؤں پارک گیو-ینگ اور کانگ ای شیم کے علاوہ نوجوان اور خوبرو اداکارہ جویوری نے بھی خوب اداکاری کی ہے۔آسڑیلوی اداکارہ کیٹ بلینچٹ بطور مہمان اداکار ویب سیریز کے چند مناظر جلوہ گر ہوئی ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ پھر بھی اداکاری کے لحاظ سے سیزن تھری کو بہتر کہا جاسکتا ہے، البتہ یہ ناکام کہانی اور ناکام ہدایت کاری کا ایک نمونہ ہے۔

    عالمی میڈیا اور مقبولیت کا ڈھونگ

    عام طور پر کسی بھی فلم اور ویب سیریز کی کام یابی کے پیچھے میڈیا، بالخصوص فلم کے ناقدین کا بہت ہاتھ ہوتا ہے، لیکن ویب سیریز اسکویڈ گیم سے متعلق یہ تاثر گہرا ہے کہ اس کی اندھا دھند ستائش کی گئی، مگر جس قدر بلند بانگ دعوے کیے گئے تھے، وہ معیار اس سیزن تھری میں کہیں دکھائی نہیں دیا بلکہ یہ بہت ہی بچکانہ معلوم ہوا۔ فلموں کی مقبول ویب سائٹ آئی ایم ڈی بی نے اسے 10 میں سے 8 ریٹنگ دی ہے۔ نیویارک ٹائمز اور ٹائم میگزین نے بھی اس کی ستائش کر رہے ہیں۔ دیگر معروف فلمی ویب سائٹوں میں روٹین ٹماٹوز نے اسے 81 فیصد اور میٹکریٹ نے 66 فیصد بہترین قرار دیا ہے۔

    اب اگر نیٹ فلیکس کے ٹاپ ٹین چارٹ میں شامل ہونے کی بات کریں‌ تو اس کا پس منظر یہ ہے کہ لوگ وہاں ایک سیریز دیکھ رہے ہیں، اب وہ اچھی ہے یا بری، اس کا فیصلہ ناظرین کی تعداد کی بنیاد پر نہیں کیا جاسکتا کہ زیادہ لوگوں نے دیکھا تو کوئی فلم یا ویب سیریز اچھی ہے۔ وہ بری، مایوس کن یا پست معیار کی بھی ہو سکتی ہے۔

    حرفِ آخر

    میری رائے ہے کہ اگر آپ اسکویڈ گیم کا سیزن تھری دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے پہلے دو سیزن ضرور دیکھ لیں جس سے آپ یہ جان سکیں‌ گے کہ کس طرح سیزن تھری تک آتے آتے ویب سیریز نے اپنا معیار کھویا ہے۔ اس کا بنانے والوں کو بھی شاید اندازہ ہے اسی لیے اس کو آخری سیزن بھی قرار دیا ہے۔ سچ یہ ہے کہ گزشتہ دو سیزن کی مقبولیت کو نیٹ فلیکس نے اس تیسرے سیزن میں صرف کیش کیا ہے۔ اس طرح کاروباری سودا تو خوب خوب رہا، مگر معیار کے لحاظ سے یہ پست اور عامیانہ ہے، جسے دیکھنا میرے نزدیک وقت کا ضیاع ہے۔ اس سے کہیں زیادہ بہتر تو ہمارے پاکستانی ڈرامے ہیں، لیکن نیٹ فلیکس ہماری فلموں اور ویب سیریز کو اپنے پلیٹ فارم پر جگہ نہیں دیتا۔ اس کی ایک بڑی وجہ جنوبی ایشیا (انڈیا) میں پڑوسیوں کی اجارہ داری ہے، کیونکہ نیٹ فلیکس کا جنوب ایشیائی ہیڈ آفس انڈیا میں ہے۔پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ اس طرح کے انٹرٹینمنٹ کے اداروں کو متوجہ کرے، کیوں کہ پاکستان بھی نیٹ فلیکس کا بڑا گاہک ہے۔

  • اسکوئڈ گیم اس قدر میگا ہٹ کس طرح بنی؟ نیٹ فلیکس وائس پرزیڈنٹ نے بتادیا

    اسکوئڈ گیم اس قدر میگا ہٹ کس طرح بنی؟ نیٹ فلیکس وائس پرزیڈنٹ نے بتادیا

    اسکوئڈ گیم نیٹ فلیکس پر سب سے زیادہ ہٹ شو ہے، جس سے نہ صرف پلیٹ فارم کو بہت سے سبسکرائبرز ملے بلکہ آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔

    کانٹینٹ کےلیے نیٹ فلیکس ایشیا کی وائس پریزڈینٹ منیونگ کم نے اسکوئڈ گیمز کو میگا ہٹ بنانے کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ یہ حکمت عملی کچھ ایسی تھی کہ مقامی مواد کو ترجیح دی جائے اور اس میں کامیابی ملی۔

    ایک حالیہ تقریب میں نیٹ فلیکس کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ جب میں نے اسکویڈ گیم شروع کیا، تو ہم اسے ایک عالمی شو کے طور پر نہیں دیکھ رہے تھے نہ اس کےلیے کوشش کی تھی۔

    منیونگ کم نے کہا کہ ہم ہمیشہ ایسی کہانیوں کی تلاش کرتے ہیں جو مقامی مارکیٹ میں موثر کارکردگی دکھائے، جس کی کہانی واقعی ہمارے مقامی سامعین کے دل کو چھونے والی ہو۔

    اسکوئڈ گیم کا تیسرا اور آخری سیزن کب ریلیز ہوگا؟ اعلان ہوگی

    کم نے بتایا کہ ہم ‘اسکویڈ گیم’ کی کامیابی کو نقل کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں، ہم ہمیشہ ایسے ٹائٹل کی تلاش میں رہتے ہیں جو مقامی مارکیٹ میں واقعی اچھا پرفارم کرے اور مقامی مارکیٹ میں ہمارے سامعین کو محظوظ کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسکوئڈ گیم کی کہانی مقامی طور پر مستند کہانی ہے اس کی کہانی سے لوگ اتنے متاثر ہوئے کہ واقعی عالمی سطح پر اسے بہترین پذیرائی ملی۔

    https://urdu.arynews.tv/squid-game-trailer-season-2/

  • نیٹ فلیکس استعمال کرنے والے صارفین کو کونسی نئی سہولت دی جارہی ہے؟

    نیٹ فلیکس استعمال کرنے والے صارفین کو کونسی نئی سہولت دی جارہی ہے؟

    نیٹ فلیکس استعمال کرنے والے صارفین کو اب اس پلیٹ فارم پر سرچنگ کرنے کےلیے پہلے سے زیادہ آسانیاں فراہم کی جائیں گی۔

    او ٹی ٹی صارفین کو اکثر اس وقت مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب وہ اپنے پسندیدہ شو یا فلموں کو سرچ کرتے ہیں مگر انھیں طلب کی گئی چیزیں فوری نہیں مل پاتیں یا اس میں وقت ضائع ہوتا ہے، مذکورہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے نیٹ فلیکس نئی اے آئی پر مبنی سرچ ٹیکنالوجی کا تجربہ کر رہی ہے۔

    ان کارپوریشن بلومبرگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئی اے آئی ٹیکنالوجی کا مقصد یہ ہے کہ صارفین کو ان کی ترجیحات کے مطابق مواد تجویز کیا جا سکے۔

    ’’پاک بھارت کرکٹ دشمنی‘‘ نیٹ فلیکس پر دستاویزی فلم کیسے بنی؟

    ابھی حالیہ طور پر یہ ٹول آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں آئی او ایس ڈیوائس پر بیٹا ورژن میں دستیاب ہے، نیٹ فلیکس نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی اس فیچر کو امریکی صارفین کیلئے بھی متعارف کروانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    کمپنی کے شریک سی ای او ٹیڈ سیرینڈوس کا کہنا ہے کہ یہ تخلیقی فنکاروں جیسے کہ اسکرین رائٹرز اور اداکاروں کی جگہ نہیں لے سکتا۔ تاہم انتظامیہ اے آئی کے استعمال پر آنے والی تنقید پر بھی نظر رکھے گی۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ جدید آرٹیفیشل انٹیلیجنس سرچ صارفین کو ان کی ترجیحات کے مطابق سرچ کو ذاتی بنانے کی سہولت دے گی، جس میں صرف صنف یا اداکاروں کے ناموں سے آگے بڑھ کر صارف اپنی پسند کی چیزیں سرچ کرپائیں گے۔

    کوئی بھی صارف اپنے جذبات یا پہلے دیکھے گئے مواد کی وضاحت کر کے سرچ کے دائرے کو وسیع کر سکے گا۔

    اے آئی اور مشین لرننگ کا انضمام نیٹ فلیکس کے ماڈل کیلئے نیا نہیں ہے، اس میں ایک مشہور الگورتھم موجود ہوتا ہے جو صارف کے دیکھے گئے گزشتہ مواد کی بنیاد پر عنوانات تجویز کرتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/did-netflix-delete-urvashis-scenes-dako-maharaj-truth/

  • کیا نیٹ فلیکس نے ’ڈاکو مہاراج‘ سے اروشی کے سین ڈیلیٹ کیے؟ حقیقت سامنے آگئی

    کیا نیٹ فلیکس نے ’ڈاکو مہاراج‘ سے اروشی کے سین ڈیلیٹ کیے؟ حقیقت سامنے آگئی

    بالی ووڈ اداکارہ اروشی روٹیلا کی فلم ’ڈاکو مہاراج‘ سے ان کے تمام سین ڈیلیٹ کرنے کی خبریں آئی تھیِ تاہم اب حقیقت سامنے آگئی ہے۔

    ڈاکو مہاراج 21 فروری کو نیٹ فلکس پر ریلیز کی جائے گی، سوشل میڈیا صارفین اس وقت حیران ہوئے تھے جب اروشی روٹیلا کو پوسٹر میں سے غائب دیکھا گیا تھا، یہ افواہیں پھیلی تھیں کہ اسٹریمنگ پلیٹ فارم نے فلم کی اسٹریمنگ ریلیز سے عین قبل اروشی کے مناظر کو فلم سے ہٹا دیا تھا۔

    تاہم باوثوق ذرائع کے مطابق اروشی کے سین ڈیلیٹ کرنے کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں ہے، ذرائع نے بتایا کہ عروشی کے مناظر کے حوالے سے آنے والی رپورٹس بالکل غلط ہیں۔

    ان رپورٹس میں کوئی سچائی نہیں ہے، نیٹ فلکس نے کچھ نہیں کیا ہے، ڈاکو مہاراج کا وہی تھیٹر رن او ٹی ٹی پر ریلیز کیا جائے گا۔

    اس سے قبل یہ دعویٰ انڈین میڈیا میں شائع رپورٹس میں کیا جا رہا تھا کہ بوبی کولی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم سے اروشی روٹیلا کے مناظر ڈیلیٹ کردیے گئے ہیں۔

    اگرچہ اروشی روٹیلا کا فلم میں کلیدی کردار رہا تھا اور وہ بڑھ چڑھ کر اس کی تشہیر میں بھی مصروف تھیں لیکن نیٹ فلکس پر ریلیز پوسٹر میں بھی ان کی تصویر نہیں دیکھی گئی تھیں جس کے بعد افواہ پھیلی تھی۔

  • ’’پاک بھارت کرکٹ دشمنی‘‘ نیٹ فلیکس پر دستاویزی فلم کیسے بنی؟

    ’’پاک بھارت کرکٹ دشمنی‘‘ نیٹ فلیکس پر دستاویزی فلم کیسے بنی؟

    پاکستان اور بھارت میں سیاسی چپقلش کرکٹ کے میدان میں میچ کو سنسنی خیز بناتی ہے اس دیرینہ کرکٹ دشمنی پر نیٹ فلیکس کی دستاویزی فلم ریلیز ہوگئی ہے۔

    نیٹ فلیکس نے یہ تاریخی دستاویزی فلم ‘دی گریٹسٹ رائیولری: انڈیا ورسز پاکستان’ (بھارت بمقابلہ پاکستان، سب سے بڑی دشمنی) کے عنوان سے بنائی جو ریلیز کر دی گئی ہے۔

    اس ڈاکیومنٹری کے لیے پاکستان میں جو فلمبندی کی گئی وہ فلمنگ ونگ پروڈکشن نے کی۔ دستاویزی فلم بنانے کے دوران کیا مشکلات پیش آئیں اور کن مراحل سے گزر کر یہ تاریخی دستاویزی فلم پایہ تکمیل تک پہنچی۔ سی ای او ونگ پروڈکشنز طحیٰ صداقت نے بی بی سی اردو سے گفتگو میں سارا احوال بیان کیا۔

    طحہٰ صداقت نے بتایا کہ انڈیا کے پروڈکشن ہاؤس کے ساتھ اس دستاویزی فلم بنانے پر بات چل رہی تھی۔ اس کو حقیقت کے قریب تر بنانے کے لیے اس کی شوٹ پاکستان میں بھی کرنی تھی۔ کچھ عرصہ نیٹ فلیکس سے بات چیت چلتی رہی اور جو جو درکار معاملات تھے ان کی تکمیل میں کچھ وقت لگا جس کے بعد اس کی فلمبندی شروع ہوئی۔

    سی ای وی ونگ پروڈکشنز کا کہنا تھا کہ اس دستاویزی فلم میں سب سے بڑی مدد جس سے ملی وہ دو برطانوی تھے، جن میں ایک فلم کا ڈائریکٹر اور دوسرا ڈی او پی تھا اور انہوں نے نیٹ فلیکس کے ساتھ ماضی میں کام کیا ہوا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت سے سیاسی تنازعات ہیں۔ ان سیاسی ایشوز سے بچ کر نکلنا بہت مشکل کام تھا۔ ہمارا فلم بناتے وقت فوکس یہ رہا کہ ساری توجہ پاک بھارت ٹاکرے پر رکھی جائے اور کوئی متنازع بات شامل نہ کی جائے کیونکہ کھیلوں کی دنیا میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز ان روایتی حریفوں کا مقابلہ ہی ہوتا ہے۔

    طحہٰ صدیقی نے کہا کہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ان گنت یادگار مقابلے ہوئے ہیں۔ اس دستاویزی فلم میں ہم نے پاکستان کا دورہ بھارت 1999 کا بھی ذکر کیا ہے، لیکن اس میں کچھ منفی باتیں جیسے دہلی میں اسٹیڈیم کی پچ کھودنے جیسے واقعات ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسی وجہ سے ہم نے اس ڈاکیومنٹری کا مرکز بھارت کے 2004 میں دورہ پاکستان میں کھیلی گئی سیریز کو بنایا کیونکہ دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک سب سے اچھی اسپورٹس اسپرٹ سے کھیلی جانے والی سیریز تھی، جس میں کوئی تنازع سامنے نہیں آیا، ورنہ 1978 اور 1989 کی باہمی سیریز میں بھی کچھ نہ کچھ منفی ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی طے کر لیا گیا تھا کہ اس دستاویزی فلم کا مرکزی کردار پاکستان سے شعیب اختر اور بھارت سے وریندر سہواگ ہوں گے اور وہ دونوں ہی روایتی حریفوں کی کرکٹ کے میدان میں سنسنی خیزی اور دشمنی کی کہانی بیان کریں گے۔

    سی ای وی ونگ پروڈکشنز نے بتایا کہ اس فلم میں سب سے سنسنی خیز وقت تھا جب فائر سیکوئنس میں جس میں پچ کے دونوں جانب آگ بھڑک رہی تھی اور شعیب اختر کو درمیان میں بولنگ کرنی تھی۔ اس میں ہم نے ان کے لیے اسسٹنٹ کا بندوبست کیا ہوا تھا لیکن انہوں نے یہ خود ایکٹ کیا جب کہ یہ شوٹنگ جون کی شدید گرمی میں ہو رہی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: ’’پاک بھارت مقابلے، کرکٹ کی بڑی جنگ ‘‘ نیٹ فلیکس دستاویزی فلم

    طحہٰ صدیقی نے بتایا کہ اس دستاویزی فلم میں سابق پاکستانی کپتان انضمام الحق، جاوید میانداد کے علاوہ بھارت سے گنگولی اور دیگر کرکٹرز کو بھی شامل کیا گیا لیکن پھر بھی سوشل میڈیا پر یہ تنقدی دیکھنے کو ملی کہ فلم میں دونون ممالک کے کئی نامور کھلاڑیوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ کہیں کسی کی مصروفیات آڑے آئیں تو کہیں بجٹ کا ایشو سامنے آیا۔

    https://urdu.arynews.tv/champions-trophy-2025-indian-fast-bowler-jasprit-bumrah-in-or-out/

  • ویڈیو: ’’پاک بھارت مقابلے، کرکٹ کی بڑی جنگ ‘‘ نیٹ فلیکس دستاویزی فلم کی پہلی جھلک جاری

    ویڈیو: ’’پاک بھارت مقابلے، کرکٹ کی بڑی جنگ ‘‘ نیٹ فلیکس دستاویزی فلم کی پہلی جھلک جاری

    چیمپئنز ٹرافی سے تین ہفتے قبل او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلیکس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سے متعلق دستاویزی فلم کی پہلی جھلک جاری کر دی ہے۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے پاکستان میں شروع ہو رہی ہے۔ میگا ایونٹ کے انعقاد کا وقت جیسے جیسے قریب آ رہا ہے۔ کرکٹ شائقین کا جوش وخروش بھی بڑھتا جا رہا ہے اور اس جوش وخروش کو او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلیکس نے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کرکٹ پر دستاویزی فلم بنا کر مزید بڑھا دیا ہے۔

    نیٹ فلیکس نے یہ تاریخی دستاویزی فلم ‘دی گریٹسٹ رائیولری: انڈیا ورسز پاکستان’ (بھارت بمقابلہ پاکستان، سب سے بڑی دشمنی) کے عنوان سے بنائی ہے۔ یہ فلم او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز تو 7 فروری کو ہو گی۔ تاہم چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے تین ہفتے قبل او ٹی ٹی پلیٹ فارم نے اس کی پہلی جھلک جاری کر دی ہے۔

    دو منٹ اور 23 سیکنڈ پر مشتمل اس ٹیزر میں روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے ٹاکروں پر ایک روشنی ڈالی گئی ہے اور سنسنی خیز میچز کے لمحات کو بھی دکھایا گیا ہے۔

    اس دستاویزی فلم میں شائقین کرکٹ کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچوں کی ایسی ان کہی کہانیاں دکھائی جائیں گی، جو اس سے قبل انہوں نے نہیں سنی ہوں گی۔

    وریندر سہواگ، سورو گنگولی، سنیل گواسکر، وقار یونس، جاوید میانداد، روی چندرن اشون، انضمام الحق اور شعیب اختر جیسے لیجنڈز جب اپنے اپنے ملکوں کے لیے ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اترتے تھے تو ان کے کیا جذبات ہوتے تھے۔ وہ یہ تجربات بیان کریں گے۔

    ٹیزر میں ان کے جذبات کی ہلکی پھلکی جھلکیاں دکھائی گئی ہیں جس کو دیکھ اور سن کر شائقین کرکٹ بہت محظوظ ہوں گے۔

    سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی نے کہا کہ پاک بھارت میچ ہو تو میدان میں کھیلتے 22 کھلاڑی ہیں لیکن کود پڑتے ہیں 22 بلین۔

     

    مذکورہ دستاویزی فلم کو چندر دیو بھگت اور سٹیورٹ سگ نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اسے گرے میٹر انٹرٹینمنٹ پروڈکشن نے پروڈیوس کیا ہے۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز 19 فروری سے ہوگا اور 23 فروری کو میگا ایونٹ کا سب سے بڑا مقابلہ پاک بھارت ٹاکرا 23 فروری کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بھارتی حکومت اور بورڈ کی ہٹ دھرمی کے باعث بلیو شرٹس چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہیں آ رہے بلکہ وہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت اپنے میچز دبئی میں کھیلیں گے۔ سیاسی کشیدگی کے باعث دونوں ممالک نے 2012 کے بعد سے کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی ہے اور صرف آئی سی سی اور اے سی سی ٹورنامنٹ میں ایک دوسرے کے خلاف میچز کھیلتے ہیں۔

  • ’ہیرامنڈی‘ نے نیٹ فلیکس پر ریکارڈ قائم کردیا

    ’ہیرامنڈی‘ نے نیٹ فلیکس پر ریکارڈ قائم کردیا

    ممبئی: بالی ووڈ کے معروف ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی کی پہلی ویب شو ہیرامنڈی نیٹ فلیکس پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی بھارتی سیریز بن گئی۔

    بالی وڈ کے نامور ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی کی نئی ویب سیریز ’ہیرا منڈی‘ نے نیٹ فلیکس پر ریکارڈ قائم کردیا، یکم مئی کو نیٹ فلیکس پر ریلیز ہونے والی ہیرا منڈی پہلے ہفتے میں سب سے زیادہ ویوز حاصل کرنے والی بھارتی ویب سیریز بن گئی۔

    سنجے لیلا بھنسالی کی یہ نیٹ فلیکس سیریز اب تک 43 ممالک میں ٹاپ 10 پر ٹرینڈ کررہی ہے، تقسیم برصغیر سے قبل ماحول میں فلمائی گئی ویب سیریز کو 45 لاکھ کے قریب افراد دیکھ چکے ہیں اوع اس کا واچ ٹائم 33 گھنٹے بنا ہے۔

    تاہم یہ آسونٹا کیس سے پیچھے ہے جس نے دوسرے ہفتے میں ہی 1 کروڑ 20 لاکھ ویوز حاصل کیے ہیں، پہلے نمبر پر دی گریٹ انڈین کپل شو تھا جس نے اپنے پہلے ہفتے میں 2 کروڑ سے زیادہ ویوز حاصل کرلیے تھے۔

    واضح رہے کہ اس ویب سیریز میں سوناکشی سنہا، ادیتی راؤ حیدری، منیشا کوئرالا، شرمین سہگل، سنجیدہ شیخ اور ریچا چڈھا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

  • نیٹ فلیکس پر شہزادہ ہیری اور میگھن کی دھماکا خیز سیریز کا نیا ٹریلر جاری

    نیٹ فلیکس پر شہزادہ ہیری اور میگھن کی دھماکا خیز سیریز کا نیا ٹریلر جاری

    نیٹ فلیکس نے شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل کی دستاویزی سیریز کا دوسرا دھماکا خیز ٹریلر جاری کر دیا۔

    سابق برطانوی شہزادے ہیری نے نیٹ فلیکس سیریز میں شاہی خاندان میں جاری ڈرٹی گیم پر سے پردہ ہٹاتے ہوئے خاندان کے ساتھ نئے جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔

    سیریز کی پہلی تین اقساط جمعرات کو نیٹ فلیکس پر دیکھی جا سکیں گی، جب کہ پہلے سیزن کی کل 6 اقساط ہیں.

    دستاویزی فلم کا ٹائٹل ’ہیری اینڈ میگھن‘ ہے جس میں دونوں کے متعدد انٹرویوز کو شامل کر کے برطانوی شاہی محل کے اندرونی معاملات سے نقاب کشائی کی گئی ہے۔

    اس سیریز کے ذریعے برطانوی شاہی خاندان کے مزید راز افشاں ہوں گے، جس میں شہزادہ ہیری نے والد کنگ چارلس اور بھائی ولیم سے تعلقات بہتر نہ ہونے کا اعتراف کیا ہے، ساتھ یہ الزام بھی لگا دیا کہ شاہی خاندان سے منسلک افراد ڈرٹی گیم میں شامل ہیں۔

    شہزادہ ہیری نے یہ بھی کہا کہ پورا سچ کوئی نہیں جانتا صرف ہم جانتے ہیں۔

    پرنس ہیری نے اس سیریز میں شاہی خاندان میں شادی کر کے آنے والی خواتین کے درد اور ان کی تکلیف کو بیان کیا ہے، جس سے بلاشبہ ان کا اشارہ بیوی میگھن اور والدہ شہزادی ڈیانا کے اس خاندان میں زندگی کے تجربات کی طرف ہے۔

    سیریز کے ٹریلر میں شاہی خاندان اور نسل کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے، ایک تبصرہ نگار کہتا ہے: ’یہ نفرت کے بارے میں ہے۔ یہ نسل کے بارے میں ہے۔‘

    ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کے تازہ ترین ٹریلر میں سخت چھبنے والے تبصروں کا ایک سلسلہ سامنے آیا ہے، جس میں شاہی خاندان کو امن کی شاخ پیش کرنے کی کوئی علامت دکھائی نہیں دیتی۔ بلکہ اس کی بجائے ایک تبصرہ ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’میگھن کے خلاف جنگ دوسرے لوگوں کے ایجنڈوں کے مطابق تھی۔‘

  • نیٹ فلیکس پاس ورڈ شیئر کرنے والے خبردار

    نیٹ فلیکس پاس ورڈ شیئر کرنے والے خبردار

    نیٹ فلیکس نے پاس ورڈ شیئر کرنے والے صارفین کو بری خبر سنا دی ہے۔

    ویڈیو اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس نے پاس ورڈ شیئر کر کے دوستوں یا رشتے داروں کو اس سروس کا مفت استعمال کرانے والے افراد کے خلاف پوری دنیا میں کریک ڈاؤن کی تیاری کر لی ہے۔

    کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ 2023 کے شروع میں ایسے افراد سے اضافی ماہانہ فیس لی جائے گی، جو اپنی لاگ ان تفصیلات دیگر افراد کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔

    مقبول ویڈیو اسٹریمنگ کمپنی نے اس سے قبل اگست میں لاطینی امریکا کے 5 ممالک میں ایک ٹیسٹ کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت دوسروں سے پاس ورڈ شیئر کرنے والوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ہر اضافی گھر پر فیس ادا کریں۔

    کمپنی کے مطابق اگر کسی صارف کا اکاؤنٹ اس کی رہائش گاہ سے باہر مختلف مقامات پر 2 ہفتوں سے زیادہ استعمال ہوگا تو کمپنی کی جانب سے اضافی فیس ادا کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ نیٹ فلکس کی جانب سے اکاؤنٹ پاس ورڈ شیئر کرنے والے صارفین کے حوالے سے مختلف اقدامات کی آزمائش کافی عرصے سے کی جا رہی ہے۔

    نیٹ فلیکس کے مطابق جو صارفین اس سے بچنا چاہتے ہیں ان کے لیے کمپنی نے حال ہی میں اکاؤنٹ مائیگریشن ٹول کو متعارف کرایا ہے، دنیا بھر میں 10 کروڑ سے زیادہ گھرانے ان اکاؤنٹس کو استعمال کرتے ہیں جن کی ادائیگی دیگر افراد کرتے ہیں۔

    اگر کوئی ایسا فرد آپ کا نیٹ فلکس اکاؤنٹ استعمال کرتا ہے جو آپ کے گھر میں مقیم نہیں، تو اضافی فیس ادا کرنا پڑے گی۔

  • کیا برطانوی شاہی خاندان نیٹ فلیکس کی مشہور سیریز پر مقدمہ دائر کرے گا؟

    کیا برطانوی شاہی خاندان نیٹ فلیکس کی مشہور سیریز پر مقدمہ دائر کرے گا؟

    لندن: برطانوی شاہی خاندان کے قریبی دوستوں‌ نے نیٹ فلیکس کی مشہور سیریز دی کراؤن کے خلاف مقدمہ کرنے دائر کرنے کے سلسلے میں قانونی مشورہ حاصل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قانونی ماہرین نے شاہی خاندان اور ان کے قریبی دوستوں کو بتایا ہے کہ ان کے پاس متنازع سیریز دی کراؤن پر نیٹ فلکس پر مقدمہ کرنے کی بنیادیں میسر ہیں۔

    دی سن کی رپورٹ کے مطابق شاہی خاندان کے قریبی دوستوں نے آنے والے پانچویں سیزن میں اپنی خاص رنگ میں تصویر کشی کے بارے میں فکر مندی کے بعد قانونی مشورہ حاصل کیا ہے، انھیں بتایا گیا کہ ان کے پاس اور خود شاہی خاندان کے پاس بھی قانونی کارروائی کی بنیادیں ہیں۔

    قانونی ماہرین کے مشورے سے وہ اسٹریمنگ کمپنی کے خلاف تاریخی کارروائی کر سکتے ہیں، ایک ذریعے نے دی سن کو بتایا کہ اگرچہ ماہرین نے ملکہ اور اس کے اہل خانہ سے براہ راست بات نہیں کی ہے، لیکن انھیں اس مشورے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    اس سیریز کا پانچواں سیزن برطانیہ میں فلمایا جا رہا ہے، جو اگلے نومبر میں نیٹ فلکس پر جاری کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان کے پاس حق ہے کہ وہ اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کےخلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ کر سکتے ہیں۔ یہ رپورٹ شاہی خاندان کے قریبی ذرائع کے ذریعے سامنے آئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ سیریز اب تک کی سب سے متنازع ہوگی اور یہ ایسے واقعات سے متعلق ہے جو اب بھی بہت سے لوگوں کے علم میں نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ نیٹ فلیکس کی اس ایوارڈ یافتہ سیریز دی کراؤن میں ملکہ الزبتھ کی شادی سے لے کر حالیہ واقعات تک شاہی خاندان کی کہانی کو ڈرامائی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔