Tag: نیڈ پرائس

  • امریکا کا پاکستان میں میڈیا اداروں پر پابندیوں پر اظہار تشویش، ایف سولہ طیاروں اور امداد پر بریفنگ

    امریکا کا پاکستان میں میڈیا اداروں پر پابندیوں پر اظہار تشویش، ایف سولہ طیاروں اور امداد پر بریفنگ

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان میں میڈیا اداروں پر پابندیوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ہم اے آر وائی نیوز پر حالیہ پابندیوں کے حوالے سے آگاہ ہیں، پاکستان کے ساتھ میڈیا کی آزادی کا معاملہ ہر سطح پر مسلسل اٹھایا جاتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے سوال پر نیڈ پرائس نے کہا ہمیں پاکستان میں میڈیا آؤٹ لیٹس اور سول سوسائٹی پر نمایاں پابندیوں کی وجہ سے تشویش لاحق ہے، میں جانتا ہوں کہ آپ کا آؤٹ لیٹ ARY اس پابندی سے محفوظ نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا ہم دنیا بھر کے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول اپنے شراکت داروں اور پاکستان میں اپنے ہم منصبوں کے سامنے پریس کی آزادی کے بارے میں اپنے خدشات کو معمول کے مطابق اٹھاتے ہیں۔

    ہمیں تشویش ہے کہ میڈیا اور چھپنے کی پابندیاں، نیز صحافیوں کے خلاف حملوں کے لیے جواب دہی کی کمی، آزادئ اظہار، پر امن اجتماع اور انجمن کے استعمال کو نقصان پہنچاتی ہے۔

    ایک آزاد پریس اور باخبر شہری جس کے بارے میں ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر کے جمہوری معاشروں کی کلید ہے، ہمارے جمہوری مستقبل کی کلید ہے، اس کا اطلاق پاکستان پر بھی اتنا ہی ہوتا ہے جیسا کہ دنیا کے دیگر ممالک پر ہوتا ہے۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 450 ملین ڈالر کی ایف سولہ طیاروں کے پرزوں کی فروخت سے متعلق کانگریس کو حال ہی میں آگاہ کر دیا گیا ہے، طیاروں کی مرمت سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مدد ملے گی، انھوں نے کہا پاکستان متعدد حوالوں سے امریکا کا اہم اتحادی ہے۔

    ہماری دیرینہ پالیسی ہے کہ ہم امریکی نژاد پلیٹ فارمز کو ہمیشہ برقرار رکھیں، پاکستان کا F-16 پروگرام امریکا اور پاکستان کے وسیع تر دو طرفہ تعلقات کا ایک اہم حصہ ہے، اور یہ مجوزہ فروخت موجودہ اور مستقبل کے انسداد دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی صلاحیت کو برقرار رکھے گی، ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مستقل کارروائیاں کرتا رہے گا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوس کیا اور کہا ہمیں ان تاریخی سیلابوں کی تباہ کاریوں اور پاکستان بھر میں ہونے والے جانی نقصان پر بہت دکھ ہے، مشکل کی اس گھڑی میں ہم پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    انھوں نے امداد کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا 12 ستمبر تک، اس ہفتے کے شروع میں، امریکی سینٹرل کمانڈ کی کل 9 پروازوں نے USAID کے دبئی کے گودام سے 630 میٹرک ٹن امدادی سامان میں سے نصف سے زیادہ کی ترسیل کی ہے۔ مجموعی طور پر سینٹکام 41 ہزار سے زیادہ کچن سیٹ، ڈیڑھ ہزار پلاسٹک کی چادروں کے رول، دسیوں ہزار پلاسٹک ٹارپس، 8,700 شیلٹر فکسنگ کٹس بھیجے گا۔

    نیڈ پرائس نے بتایا کہ صرف اس مالی سال میں، ہم نے پاکستان کو 53 ملین ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد فراہم کی ہے، جس میں کھانے پینے کی اشیا، کثیر مقصدی نقدی، ادویہ وغیرہ کے ساتھ ساتھ خیمے بھی شامل ہیں۔ ہم اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ ان سیلابوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیتے رہیں، اور ہم ضرورت کے اس کڑے وقت میں اپنے شراکت داروں کو مدد فراہم کرتے رہیں گے۔

  • کیا عمران خان کے کسی نمائندے نے اہم امریکی شخصیت سے ملاقات کی؟

    کیا عمران خان کے کسی نمائندے نے اہم امریکی شخصیت سے ملاقات کی؟

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے عمران خان کے نمائندے کی ڈونلڈ لو سے ملاقات کی تصدیق سے گریز کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

    پریس کانفرنس کے دوران اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کے کسی نمائندے سے ڈونلڈ لو (معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور) کی ملاقات ہوئی؟

    نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ اگر ایسی کوئی ملاقات ہوئی بھی ہے تو میں اس پر بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستان میں کسی ایک سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتا، پاکستان میں اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت ہوتی رہتی ہے۔

    نیڈ پرائس نے طارق فاطمی کی محکمہ خارجہ میں ملاقاتوں کی تصدیق بھی نہیں کی، سوال کیا گیا کہ آپ طارق فاطمی کی محکمہ خارجہ میں ملاقاتوں کی تصدیق کر سکتے ہیں؟ نیڈ پرائس نے کہا میں اس کی تصدیق کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، ان ملاقاتوں کی تصدیق پر کچھ ہوا تو بتائیں گے۔

  • بھارت کے روس سے تیل خریدنے پر امریکا کا اظہار تشویش سے گریز

    بھارت کے روس سے تیل خریدنے پر امریکا کا اظہار تشویش سے گریز

    واشنگٹن: روس کے ساتھ کاروبار کرنے پر عالمی سطح پر پابندیاں عائد کرنے والا امریکا بھارت کے روس سے تیل خریدنے پر اظہار تشویش سے گریز کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس سے پریس کانفرنس کے دوران ایک پاکستان صحافی نے جب سوال کیا کہ بھارت بڑی مقدار میں روس سے تیل خرید رہا ہے، کیا آپ کو تشویش ہے؟ تو اس پر انھوں نے اظہار تشویش سے واضح طور پر گریز کیا۔

    نیڈ پرائس نے جواب میں کہا بھارت سے اس معاملے پر متعدد مرتبہ گفتگو ہوئی ہے، لیکن ماسکو کےساتھ ہر ملک کا اپنا تعلق ہے، ہم بھارت سے ایسی شراکت داری نہیں بنا سکے جیسی اس کی روس کے ساتھ ہے۔

    ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے بھارت کو واضح کیا جا چکا ہے کہ ہم ان کی مدد اور ان کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہیں۔

    پاکستانی صحافی کے اس سوال پر کہ کیا موجودہ پاکستانی حکومت کے ساتھ کیا امریکا کے رابطے ہو رہے ہیں؟ نیڈ پرائس نے جواب دیا پاکستانی حکومت کے ساتھ متعدد رابطے ہوئے ہیں، وزیر خارجہ ٹونی بلنکن کی پاکستانی ہم منصب سے نیویارک میں ملاقات ہوئی، اور پاک امریکا وزرائے خارجہ کے درمیان کئی معاملات پر تفصیلی تعمیری گفتگو ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا روس کا یوکرین پر حملہ بھی پاک امریکا وزرائے خارجہ کی گفتگو کا حصہ رہا، پاکستان امریکا کا ایک شراکت دار ہے، پاکستان سے شراکت داری کو بڑھانے کے لیے مشترکہ مفادات پر کام کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف امریکی ترجمان نے بھارت میں بڑھتے اسلاموفوبیا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم بی جے پی کے جارحانہ بیانات کی مذمت کرتے ہیں، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے معاملے پر بھارتی حکام سے رابطے میں ہیں، انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کے لیے بھارت کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

    نیڈ پرائس نے کہا وزیر خارجہ ٹونی بلنکن ان معاملات پر بھارتی حکام سے بات کر چکے ہیں، ہم وقار، احترام، مذہبی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، انسانی احترام کسی بھی جمہوریت کے بنیادی اقدار میں سے ہے، ہم ان معاملات پر دنیا بھر میں بات کرتے رہیں گے۔

  • امریکا کا پاکستانی صحافیوں صابر شاکر، ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش

    امریکا کا پاکستانی صحافیوں صابر شاکر، ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستانی صحافیوں صابر شاکر اور ارشد شریف کے خلاف مقدمات پر اظہار تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں پاکستانی صحافیوں کے خلاف بنائے جانے والے مقدمات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی آواز کو دبانا نہیں چاہیے۔

    نیڈ پرائس نے کہا صحافیوں کو کبھی بھی جبر کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، وزیر خارجہ ٹونی بلنکن سے پاکستانی صحافت کی آزادی پر سوال ہوا تھا، وہ دنیا بھر میں آزادی صحافت پر بات کر چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا دنیا بھر کے ممالک آزادی اظہار، آزادی صحافت کے حق کا احترام کریں۔

    نیڈ پرائس نے مزید کہا ٹونی بلنکن اور بلاول بھٹو ملاقات میں معاشی صورت حال پر بات ہوئی تھی، پاکستان کو مستحکم اور فائدہ مند اقتصادی بنیادوں پر کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا امریکا کے نئے سفیر مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کریں گے، صحافی نے سوال کیا کہ کیا نئے امریکی سفیر عمران خان کی جماعت سے ملاقات کریں گے؟ نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ کسی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے بات نہیں کرنا چاہوں گا۔

  • کیا امریکا کو عمران خان کے لگائے الزامات پر فکر ہے؟ صحافی کے سوال پر نیڈ پرائس نے کیا جواب دیا؟

    کیا امریکا کو عمران خان کے لگائے الزامات پر فکر ہے؟ صحافی کے سوال پر نیڈ پرائس نے کیا جواب دیا؟

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے الزامات پر ردِ عمل ظاہر کر دیا، انھوں نے الزامات کو پروپیگنڈا اور جھوٹ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس سے پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے سوال کیے کہ کیا امریکا کو عمران خان کے لگائے الزامات پر فکر ہے؟ اور کیا عمران خان کے الزامات سے تعلقات میں دراڑ آ رہی ہے؟

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے جواب میں کہا ہم پروپیگنڈے اور جھوٹ کو باہمی تعلقات کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے، ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ ٹونی بلنکن کی نئے پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے گفتگو ہوئی ہے، جس میں امریکا کے ساتھ تعلقات کی 75 ویں سالگرہ پر بات کرنے کا موقع ملا، بلاول اور بلنکن کے درمیان دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھ کر مضبوط بنانے پر بات ہوئی۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک وسیع البنیاد دو طرفہ تعلق ہے، بلنکن اور بلاول نے افغان استحکام اور دہشت گردی سے نمٹنے پر بھی بات کی، دونوں وزرائے خارجہ نے امریکا اور پاکستان کے پُر عزم تعاون پر زور دیا۔

    ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ ٹونی بلنکن اور بلاول بھٹو کے درمیان یہ ایک وسیع گفتگو تھی۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ تعلیم کا تبادلہ تعلقات کا ایک بنیادی عنصر ہے، خوش قسمت ہیں کہ پاکستانی یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہمارے پاس ایسے امریکی طلبہ ہیں جنھیں پاکستان میں تعلیم کا موقع ملا ہے، اس قسم کے تبادلے ہمیشہ مدد گار اور قیمتی ہوتے ہیں۔