Tag: نیگلیریا

  • کراچی میں نیگلیریا سے متاثرہ 17 سالہ نوجوان انتقال کرگیا

    کراچی میں نیگلیریا سے متاثرہ 17 سالہ نوجوان انتقال کرگیا

    کراچی: نیگلیریا سے متاثرہ 17 سال کا لڑکا انتقال کرگیا، بیماری میں مبتلا علی رضا کو دو دن قبل ہی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

    محکمہ صحت سندھ نے بتایا کہ نیگلیریا کے سبب 17 سالہ علی رضا کا انتقال ہوا، نوجوان علی رضا کو 26جون کو نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا، متاثرہ نوجوان کو 25 جون کو علامات محسوس ہوئی تھیں۔

    اموات سے متعلق محکمہ صحت سندھ نے مزید بتایا کہ نیگلیریا کی وجہ سے رواں سال اب تک 4 افراد انتقال کرچکے ہیں۔

    دماغ کھانے والا نیگلیریا کس طرح حملہ آور ہوتا ہے؟

    نگلیریا وائرس کیا ہے؟

    نگلیریا ایک ایسا امیبا ہے، جو اگر ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہے، جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔

    یہ وائرس عموماً سوئمنگ پولز، تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے، شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔

    طبی ماہرین ’نگلیریا‘ کو خاموش قاتل قرار دیتے ہیں کیونکہ اس نے اب تک دنیا میں ہزاروں افراد کو ابدی نیند سلادیا ہے.

    علامات

    یہ ایک خطرناک وائرس ہے، جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجاتا ہے اور دماغ متاثر کرنا شروع کردیتا ہے، اس کی علاماتیں سات دن میں ظاہر ہوتی ہے، جو گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں، سرمیں تیز درد ہونا، الٹیاں یا متلی آنا ، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا اس کی واضح علامات ہیں

    https://urdu.arynews.tv/human-brain-eating-amoeba-naegleria/

  • واٹر ٹینکر کا پانی استعمال کرتے ہوئے ہوشیار، کہیں دماغ کھانے والا وائرس نہ ہو! تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    واٹر ٹینکر کا پانی استعمال کرتے ہوئے ہوشیار، کہیں دماغ کھانے والا وائرس نہ ہو! تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    کراچی میں نیگلیریا کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟ اس تشویش ناک ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں۔

    شہر میں غیر قانونی واٹر ٹینکروں کے ذریعے زیر زمین پانی کی سپلائی کی جاتی ہے، کراچی کی 50 یونین کونسلوں سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں سے 95 فی صد میں نیگلیریا مثبت آیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کراچی میں نگلیریا کی سب سے بڑی وجہ غیر قانونی زیرِ زمین پانی کی فروخت ہے، جو واٹر ٹینکر کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ کراچی کی آدھی سے زیادہ آبادی ٹینکر کا پانی خریدتی ہے۔ واٹر بورڈ کے پاس رجسٹرڈ ٹینکرز کی تعداد صرف 400 ہے جب کہ شہر میں 7 ہزار سے زائد ٹینکرز یومیہ پانی کی سپلائی کرتے ہیں۔


    کراچی میں دماغ کھانے والا وائرس کیسے پھیل رہا ہے ؟ بڑا انکشاف


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • وفاقی حکومت نے صوبوں کو نیگلیریا کے حوالے سے خبردار کر دیا

    وفاقی حکومت نے صوبوں کو نیگلیریا کے حوالے سے خبردار کر دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے صوبوں کو نیگلیریا کے حوالے سے خبردار کر دیا، قومی ادارہ صحت نے ہنگامی ایڈوائزری جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے وفاقی، صوبائی محکمہ صحت، واٹرو سینیی ٹیشن ایجنسیز کو ایڈوائزری ارسال کردی۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایڈوائزری کا مقصد شہریوں کو جان لیوا مرض بارے آگاہی فراہم کرنا اور متعلقہ اداروں کو نیگلیریا سے متعلق خبردار کرنا ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا کہ متعلقہ ادارے نیگلیریا کی روک تھام کیلئے پیشگی اقدامات کریں، مشتبہ نیگلیریا کیسز کی بروقت شناخت اور علاج  کیلئے اقدامات کیے جائے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نیگلیریا کیسز، اموات 2008 سے رپورٹ ہو رہی ہیں، پاکستان میں نیگلیریا کیسز کراچی، مختلف شہروں سے رپورٹ ہو رہے ہیں، 14 سال میں پاکستان میں نیگلیریا سے 150 سے زائد اموات ہو چکی ہیں جبکہ رواں برس ملک میں نیگلیریا سے تین اموات  ہو چکی ہیں۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا کہ نیگلیریا کا پھیلاو روکنے کیلئے قبل از وقت ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں، کراچی جیسے بڑے شہروں میں نیگلیریا کنٹرول کیلئے لانگ ٹرم پلاننگ کی جائے۔

    نیگلیریا کیا ہے؟

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ نیگلیریا فولیری خاص قسم کےامیبا سے لاحق ہونے والا انفیکشن ہےنیگلیریا کا امیبا صاف گرم پانی میں پایا جاتا ہے، نیگلیریا  مٹی،گرم میٹھے پانی، جھیل، تالاب، گرم چشموں میں رہتا ہے، اس کے بیشتر کیسز موسم گرما  کے دوران  سامنے آتے ہیں۔

    نیگلیریا سے کب متاثر ہوسکتے ہیں؟

    قومی ادارہ صحت کا بتانا ہے کہ نیگلیریا  نہانے، تیراکی کے دوران ناک سے جسم میں داخل ہوتا ہے، یہ  شریانوں کے ذریعے انسانی دماغ تک پہنچ جاتا ہے، اس کا امیبا  دماغ کھانے والا انفیکشن ہے، دماغ میں انفلیمیشن، رگیں پھٹنے کا باعث بنتا ہے، نیگلیریا کے مریض کا انکیوبیشن پیریڈ دو تا پندرہ روز کا ہے۔

    علامات

    ایڈوائزری میں بتایا گیا کہ نیگلیریا کی علامات گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں،، اس کا مریض شدید اعضابی و زہنی تکلیف میں مبتلا رہتا ہے، نیگلیریا کی علامات میں تیز بخار، سر درد، قے، گردن میں کھچاؤ شامل ہے۔

    نیگلیریا کی علامات میں بھوک کی کمی،  چڑ چڑاپن، بے چینی پائی جاتی ہے، روشنی سے ڈر، اعصابی معذوری اور جھٹکے بھی اس کی علامات ہیں، ایڈوائزری میں بتایا گیا اعصابی معذوری، جھٹکے نیگلیریا کے آخری اسٹیج کی علامات ہیں۔

    ایڈوائزری کے مطابق نیگلیریا کی آخری کلینیکل اسٹیج پر مریض کوما میں چلا جاتا ہے، متاثرہ مریض تین سے سات روز میں  انتقال کر جاتے ہیں، کیسز میں اموات کی شرح ستانوے فیصد سے زائد ہے، پچھتر فیصد کیسز میں نیگلیریا کی تشخیص موت کے بعد ہوتی ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا کہ نیگلیریا کی تشخیص ہسٹری، معائنہ و علامات سے ممکن  ہے، اس کی تصدیق کیلئے سی ایس ایف سیمپل کی مائیکرو اسکوپی ہوتی ہے، اس کی تصدیق کیلئے دماغ و ریڑھ کی ہڈی سے محلول لیا جاتا ہے۔

    ایڈوائزری میں مزید بتایا گیا کہ نیگلیریا کی جلد تشخیص و علاج سے مریض کی جان بچائی جا سکتی ہے، کلورین کا استعمال نیگلیریا کا فوری اور مکمل خاتمہ کرتا ہے، محکمہ واٹر سپلائی پانی میں کلورین کی مقررہ مقدار شامل کرے، متعلقہ ادارے واٹر ٹینک، پائپوں کی صفائی کا خیال رکھیں۔

  • ناک میں پانی ڈالنے سے گریز کریں، شرجیل میمن کا عوام کو مشورہ

    ناک میں پانی ڈالنے سے گریز کریں، شرجیل میمن کا عوام کو مشورہ

    کراچی : وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے نیگلیریا سے متعلق کراچی والوں کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا شہری وضو کرتے ہوئے ناک میں پانی ڈالنے سے گریز کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیگلیریا کے کیسز میں پھر اضافہ ہو رہا ہے، کراچی والے نیگلیریا کی وجہ سے احتیاط تدابیر اختیارکریں۔

    صوبائی وزیر نے نیگلیریا سے متعلق کراچی والوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا شہری وضو کرتے ہوئے ناک میں پانی نہ ڈالیں۔

    خیال رہے کراچی کے پانی میں خطرناک وائرس شہریوں کی جان لینے لگا، پہلی ہلاکت کورنگی کی رہائشی خاتون کی ہوئی ، محکمہ صحت حکام کے مطابق خاتون گلشن اقبال میں واقع نجی اسپتال میں اپنی والدہ کی تیمارداری کے لئے موجود تھی، خاتون نے اسپتال میں وضو کیا جس کے بعد شام کو طبیعت خراب ہوگئی ، خاتون کو جناح اسپتال لے جایا گیا جہاں نگلیریا کی تصدیق ہوئی۔

    خیال رہے نگلیریا ایک خطرناک وائرس ہے، جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجاتا ہے اور دماغ متاثر کرنا شروع کردیتا ہے، اس کی علاماتیں سات دن میں ظاہر ہوتی ہے، جو گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں، سرمیں تیز درد ہونا، الٹیاں یا متلی آنا ، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا اس کی واضح علامات ہیں۔

  • سوئمنگ پول میں نہانے کے بعد ایک اور شخص دماغ خور جرثومے سے جاں بحق

    سوئمنگ پول میں نہانے کے بعد ایک اور شخص دماغ خور جرثومے سے جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں دماغ خور جرثومے سے ایک اور ہلاکت واقع ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں نیگلیریا سے ایک اور شخص جاں بحق ہو گیا ہے، ڈیفنس فیز فور کا رہائشی 28 سالہ نوجوان چند روز قبل سوئمنگ پول میں نہایا تھا۔

    سوئمنگ پول میں نہانے کے بعد مزمل علی کو شدید بخار لاحق ہوا اور انھیں نیم بے ہوشی کی حالت میں جناح اسپتال لایا گیا تھا، جناح اسپتال میں میڈیکل ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹروں نے نیگلیریا امیبا کی تصدیق کر دی تھی۔

    محکمہ صحت سندھ کے مطابق نیگلیریا سے رواں برس کراچی میں ہونے والی یہ پانچویں ہلاکت ہے۔

  • انسانی دماغ کھا جانے والے ’نیگلیریا‘ امیبا کی پانی میں موجودگی

    انسانی دماغ کھا جانے والے ’نیگلیریا‘ امیبا کی پانی میں موجودگی

    انسانی دماغ کھا جانے والے ’نیگلیریا‘ امیبا کی پانی میں موجودگی نے پاکستان بالخصوص کراچی کے باسیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    پاکستان نیگلیریا سے متاثر ہونے والے ممالک میں امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ کراچی سب سے زیادہ متاثرہ شہر ہے، ماہرین نے جس کی بڑی وجہ پانی سپلائی کا ناقص نظام قرار دے دیا ہے، آلودہ پانی کراچی میں شہریوں کی زندگی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

    بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کی۔

    ڈاکٹر اقبال چوہدری نے خبردار کیا کہ اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیے گئے تو نیگلیریا کے کیسز ڈینگی کی طرح وبائی صورت اختیار کر سکتے ہیں، انھوں نے کہا اس سے بچنے کا یہی طریقہ ہے کہ جو پانی سپلائی ہو رہا ہے، اس کی اچھے طریقے سے کلورینیشن کی جائے، کیوں کہ یہ صرف نہروں اور جھیلوں کے پانی میں ہوتا ہے، زیر زمین پانی میں نہیں۔

    پاکستان میں پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا کی جینوٹائپنگ

    ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بتایا کہ کراچی کی واٹر سپلائی کو کلورینیشن کے ذریعے جس طرح جراثیم سے پاک ہونا چاہیے، ویسا نہیں ہو رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ 2008 سے اس کے کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس سال بھی چھ یا سات کیسز آ چکے ہیں، لیکن ہمارا خیال ہے کہ کیسز زیادہ ہیں لیکن رپورٹ نہیں ہو رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا امریکا میں جتنے کیسز پچاس برسوں میں رپورٹ ہوئے، اتنے ہمارے ہاں دس بارہ سالوں میں رپورٹ ہوئے، لیکن اس کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

    امریکا میں 14 سال سے کم عمر کے بچوں میں نیگلیریا کے کیسز تھے جب کہ پاکستان میں 26 سے 42 سال کے افراد میں کیسز سامنے آئے، اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا میں یہ کیسز تفریحی سرگرمیوں کے دوران سامنے آئے، جب ایسے پانی میں جس کی کلورینیشن نہیں ہوئی ہو، تیراکی کی جائے تو اس سے نیگلیریا ہو سکتا ہے۔

    ڈاکٹر اقبال نے کہا اس کے برعکس پاکستان میں زیادہ تر لوگوں میں وضو کے دوران ناک میں پانی ڈالنے سے نیگلیریا کیسز سامنے آئے، چوں کہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے اس لیے اس میں 98 فی صد مریض مر جاتے ہیں۔

    نیگلیریا کیسز کے حوالے سے پاکستان پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، اس کی تین وجوہ ہیں، ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ کراچی میں درجہ حرارت سب ٹراپیکل ہے، جو اس امیبا کے لیے آئیڈیل ٹمپریچر ہے۔

    دوسری وجہ یہ ہے کہ جس طرح پانی کی کلورینیشن ہونی چاہیے، ویسے نہیں ہوتی، جب کہ نیگلیریا کلورین ملے پانی میں مر جاتا ہے۔ تیسری وجہ موسمی بدلاؤ ہے، ہمارا جو موسم گرما ہے، وہ بڑھ رہا ہے، گرمی کے دن بڑھ رہے ہیں، نیگلیریا کی افزائش کے لیے آئیڈیل ٹمپریچر 35 سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، جو زیادہ وقت کے لیے رہتا ہے۔

  • پاکستان میں پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا کی جینوٹائپنگ

    پاکستان میں پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا کی جینوٹائپنگ

    کراچی: پاکستان میں پہلی مرتبہ نیگلیریا فولیری کی جینوٹائپنگ کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پہلی مرتبہ جمیل الرحمٰن سینٹر فار جینوم ریسرچ، جامعہ کراچی نے شعبہ بائیو کیمسٹری کے تعاون سے انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا ’نیگلیریا فولیری‘ (Naegleria fowleri) کی جینو ٹائپنگ کی ہے۔

    بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے پیر کو غیر ملکی ماہرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا دنیا میں نیگلیریا سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان دوسرے درجے پر ہے، جب کہ پاکستان میں کراچی سب سے زیادہ متاثرہ شہر ہے، جس کی اہم وجہ پانی سپلائی کا ناقص نظام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیگلیریا کے متاثرین میں موت کی شرح 98 فی صد ہے، اس لیے شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    نیگلیریا فولیری کی جینو ٹائپنگ کا تحقیقی کام ڈاکٹر محمد اورنگزیب اور بائیو کیمسٹری شعبے کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد نے انجام دیا۔ اس تحقیق کے لیے نمونے پرائمری ایمیبک میننگوانسفلائٹس کے مرض سے متاثرہ 28 سالہ مریض کی ریڑھ کی ہڈی اوراُس کے گھر کے نل سے حاصل کیے گئے تھے۔

    ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کے مطابق نیگلیریا فولیری ایک حرارت پسند آزاد امیبا ہے، جو گرم اور تازہ پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہے، نیگلیریا 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم پانی میں رہنا پسند کرتا ہے، جب کہ کھارے یا کلورین ملے پانی میں مر جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا یہ خطرناک امیبا دراصل پرائمری ایمیبک میننگوانسفلائٹس مرض کا سبب بنتا ہے، پاکستان میں کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے کیوں کہ یہاں پر گرم موسم طویل مدت تک رہتا ہے۔

    پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا جینوٹائپنگ سے اس کا ٹائپ 2 مشخص ہوا ہے، اس تحقیق کی اشاعت ایک ریسرچ جنرل میں بھی ہوچکی ہے۔

    اقبال چوہدری کے مطابق نیگلیریا کی جانچ کے لیے کراچی کے 18 مختلف ٹاؤنز سے پانی کے 40 نمونے لیے گئے، جس سے معلوم ہوا کہ تقریباً 71.79 فی صد علاقوں میں وہ پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے جس میں یا تو کلورین بہت کم ہے یا موجود ہی نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا 28.21 فی صد پانی فراہم کرنے والی لائنوں میں کلورین کی باقیات ہے، مگر عالمی ادارہ صحت کی سفارش کردہ مقدار سے کم ہے۔ منوڑہ، نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلشنِ حدید، ملیر، قائد آباد، کورنگی، کیماڑی، سہراب گوٹھ، لیاری، اور گولیمار سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں نیگلیریا پایا گیا ہے۔

  • دماغ کھانے والا نیگلیریا کس طرح حملہ آور ہوتا ہے؟

    دماغ کھانے والا نیگلیریا کس طرح حملہ آور ہوتا ہے؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں دماغ کھانے والا جراثیم نیگلیریا ایک بار پھر متحرک ہوگیا، یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ جراثیم کیا ہے اور کس طرح اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں نیگلیریا پھر سے سر اٹھانے لگا، ملیر کے ایک فارم ہاؤس میں سوئمنگ پول میں نہانے والے 5 افراد اس وائرس کا شکار ہوگئے جن میں 8 سالہ بچہ بھی شامل تھا۔

    جناح اسپتال کے فزیشن ڈاکٹر محمد عمر سلطان کا کہنا ہے کہ یہ ایسا مرض ہے جو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا اور 2 سے 4 دن میں انسان کو موت کے منہ میں پہنچا دیتا ہے۔

    یہ مرض کس طرح اپنا شکار کرتا ہے؟

    ڈاکٹر عمر نے بتایا کہ نیگلیریا کا جراثیم بظاہر صاف دکھنے والے پانی میں موجود ہوتا ہے۔ وہ پانی جو میٹھا ہو، اور اس کا درجہ حرارت گرم ہو اس میں نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہ جراثیم سوئمنگ پولز اور جھیلوں سمیت دیگر کھڑے ہوئے پانیوں میں ہوسکتا ہے۔

    اگر اس پانی میں نہایا جائے تو یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور دماغ تک پہنچ کر اسے کھانا شروع کردیتا ہے۔ 4 سے 5 دن میں دماغ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے جس کے بعد مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    علامات

    اس جراثیم کے حملہ آور ہونے کا فوری طور پر علم نہیں ہوتا، تاہم یاد رکھیں اس مرض کی علامات میں:

    جھیل یا سوئمنگ پول میں نہانے کے 2 سے 4 دن کے اندر سونگھنے کی صلاحیت میں تبدیلی آنا

    گردن توڑ بخار ہونا

    گردن میں اکڑ محسوس ہونا

    چڑچڑا پن محسوس ہونا

    اور الٹیاں ہونا شامل ہے۔

    یاد رکھیں

    مندرجہ بالا علامات اگر اس وقت محسوس ہوں جب 2 یا 3 دن قبل آپ کسی جھیل یا سوئمنگ پول میں نہائے ہوں تو فوری طور پر الرٹ ہوجائیں اور ڈاکٹر کے پاس پہنچیں۔

    ان علامات کے لیے گھریلو ٹوٹکے اپنانے سے گریز کریں۔

    اگر 2 سے 3 دن کے اندر اس مرض کی تشخیص ہوجائے اور علاج شروع کردیا جائے تو اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق گرم اور مرطوب موسم نیگلیریا جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہے چنانچہ اس موسم میں کھڑے پانی میں نہانے سے گریز کریں۔

    سوئمنگ کرتے ہوئے ناک کے لیے نوز پیڈز کا استعمال کریں۔

    پکنک پر جاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جس پول میں نہا رہے ہیں اس میں کلورین کی مناسب مقدار موجود ہے۔ غیر محفوظ پولز کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔

    کیا گھر میں بھی یہ جراثیم موجود ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ہمارے گھروں میں آنے والا پانی بھی نہایت غیر محفوظ ذرائع سے ہم تک پہنچتا ہے چنانچہ اس میں بھی نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    اس سے بچنے کے لیے مرطوب موسم میں وضو کرتے ہوئے ناک میں ڈالنے کے لیے منرل واٹر یا ابلا ہوا پانی استعمال کریں۔

    گھر میں موجود پانی کے ذخائر میں مناسب مقدار میں کلورین شامل کریں۔

    کسی بھی قسم کے بخار کو معمولی مت سمجھیں اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • نیگلریا کا خطرناک جراثیم آپ کے گھر میں بھی ہوسکتا ہے

    نیگلریا کا خطرناک جراثیم آپ کے گھر میں بھی ہوسکتا ہے

    معروف ثنا خواں ذوالفقار علی حسینی دماغ کی سوزش کے مرض نیگلریا کا شکار ہو کر جاں بحق ہوگئے، ماہرین نے اس موسم کے لیے نیگلیریا الرٹ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں جنرل فزیشن ڈاکٹر وجاہت نے گفتگو کرتے ہوئے اس مرض کے بارے میں بتایا۔ ڈاکٹر وجاہت کا کہنا تھا کہ یہ ایسا مرض ہے جو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا اور 2 سے 4 دن میں انسان کو موت کے منہ میں پہنچا دیتا ہے۔

    یہ مرض کس طرح اپنا شکار کرتا ہے؟

    ڈاکٹر وجاہت نے بتایا کہ نیگلیریا کا جراثیم بظاہر صاف دکھنے والے پانی میں موجود ہوتا ہے۔ وہ پانی جو میٹھا ہو، اور اس کا درجہ حرارت گرم ہو اس میں نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہ جراثیم سوئمنگ پولز اور جھیلوں سمیت دیگر کھڑے ہوئے پانیوں میں ہوسکتا ہے۔

    اگر اس پانی میں نہایا جائے تو یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور دماغ کو سوزش کے مرض میں مبتلا کردیتا ہے۔ 4 سے 5 دن میں دماغ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے جس کے بعد مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    علامات

    اس جراثیم کے حملہ آور ہونے کا فوری طور پر علم نہیں ہوتا، تاہم یاد رکھیں اس مرض کی علامات میں:

    جھیل یا سوئمنگ پول میں نہانے کے 2، 4 دن کے اندر سونگھنے کی صلاحیت میں تبدیلی آنا

    گردن توڑ بخار ہونا

    گردن میں اکڑ محسوس ہونا

    چڑچڑا پن محسوس ہونا

    اور الٹیاں ہونا شامل ہے۔

    یاد رکھیں

    مندرجہ بالا علامات اگر اس وقت محسوس ہوں جب 2 یا 3 دن قبل آپ کسی جھیل یا سوئمنگ پول میں نہائے ہوں تو فوری طور پر الرٹ ہوجائیں اور ڈاکٹر کے پاس پہنچیں۔

    ان علامات کے لیے گھریلو ٹوٹکے اپنانے سے گریز کریں۔

    اگر 2 سے 3 دن کے اندر اس مرض کی تشخیص ہوجائے اور علاج شروع کردیا جائے تو اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق گرم اور مرطوب موسم نیگلیریا جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہے چنانچہ اس موسم میں کھڑے پانی میں نہانے سے گریز کریں۔

    سوئمنگ کرتے ہوئے ناک کے لیے نوز پیڈز کا استعمال کریں۔

    پکنک پر جاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جس پول میں نہا رہے ہیں اس میں کلورین کی مناسب مقدار موجود ہے۔ غیر محفوظ پولز کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔

    کیا گھر میں بھی یہ جراثیم موجود ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ہمارے گھروں میں آنے والا پانی بھی نہایت غیر محفوظ ذرائع سے ہم تک پہنچتا ہے چنانچہ اس میں بھی نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    اس سے بچنے کے لیے مرطوب موسم میں وضو کرتے ہوئے ناک میں ڈالنے کے لیے منرل واٹر یا ابلا ہوا پانی استعمال کریں۔

    گھر میں موجود پانی کے ذخائر میں مناسب مقدار میں کلورین شامل کریں۔

    کسی بھی قسم کے بخار کو معمولی مت سمجھیں اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔