Tag: ن لیگ

  • کے پی سینیٹ ضمنی الیکشن میں پی پی اور ن لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گئی

    کے پی سینیٹ ضمنی الیکشن میں پی پی اور ن لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گئی

    اسلام آباد: خیبرپختونخوا سے سینیٹ کے ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق ہو گیا، پی پی ن لیگی امیدوار کے حق میں دست بردار ہو گئی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مابین سینیٹ کے ضمنی الیکشن پر معاملات طے پا گئے ہیں، دونوں جماعتوں نے الیکشن مل کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پیپلز پارٹی نے ن لیگی امیدوار کے مقابلے میں اپنی امیدوار راحیلہ بی بی کے کاغذات نامزدگی واپس لینے کے لیے ریٹرننگ آفیسر کے پی کو درخواست دے دی، پیپلز پارٹی نے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی درخواست پی پی خیبرپختونخوا کے جنرل سیکریٹری شجاع شازی خان کے ذریعے جمع کرائی ہے۔


    الیکشن کمیشن کا تین حلقوں میں ضمنی الیکشن کروانے کا اعلان


    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے جنرل الیکشن میں تعاون پر ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کیا ہے، حالیہ سینیٹ الیکشن میں ن لیگ نے پی پی کی امیدوار سینیٹر روبینہ خالد کو ووٹ دیا تھا۔

    خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی خواتین کی نشست پر ضمنی الیکشن کل ہوگا، پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر ثانیہ نشتر اکتوبر 2024 میں سینیٹ کی اس نشست سے مستعفی ہو گئی تھیں اور ان کا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے مارچ 2025 میں منظور کیا تھا۔

  • پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا مطالبہ کر دیا

    پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا مطالبہ کر دیا

    پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن سے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے اجلاس میں دیگر امور پر بھی بات ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گورنر ہاؤس لاہور میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی کو آرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پاور شیئرنگ فارمولے اور گورننس سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا کہ آج کے اجلاس میں زراعت سمیت قومی مسائل پر مل کر چلنے پر اتفاق ہوا جبکہ ہم نے ن لیگ سے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    پی رہنما کا کہنا تھا کہ بلدیاتی بل پر تحفظات ہیں۔ اس میں جمہوریت کی اصل روح کو ہی ختم کر دیا گیا ہے۔ ہمیں گورننس سمیت چند جامعات سے متعلق بھی تحفظات ہیں۔ اجلاس میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور آئندہ ہفتے دوربارہ میٹنگ ہوگئی۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتی ہے۔ اس معاہدے میں پانی کی تقسیم کا فارمولہ بھی طے ہے۔

    موسمی اثرات کی وجہ سے پانی کی کمی کا سامنا ہوا ہے۔ سندھ اور پنجاب کاحق ہےکہ اپنا اپنا پانی استعمال کریں۔ دونوں صوبے پانی کی تقسیم نمبرز اور ڈیٹا پر بات کریں گے۔کتنے ملین ایکڑ پانی لینا ہے، کتنے ڈیمز بنا سکتے ہیں یہ ارسا دستاویز میں لکھا ہے۔

    ملک احمد خان نے کہا کہ ہمیں صوبائی خودمختاری کا خیال رکھنا ہوگا اور معاملے کو سیاسی طور پر بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ کالا باغ ڈیم ایشو بھی سامنے ہے۔ سندھ کے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔

  • کینالز تنازع پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے

    کینالز تنازع پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے

    اسلام آباد : کینالز تنازع پر ن لیگ اورپیپلزپارٹی آمنے سامنے ہیں ، پی پی ذرائع کا دعویٰ ہے کینالز پر قرارداد روکنے کے لیے قومی اسمبلی اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نہری پانی کی تقسیم کے تنازع پر اتحادی جماعتوں میں سیاسی دراڑ پڑگئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے آگئے اور دونوں جماعتوں کےدرمیان فاصلے بڑھنے لگے۔

    کینالز تنازع سے قومی اسمبلی کی کارروائی بھی متاثر ہورہی ہے، پی پی ذرائع کا دعویٰ ہے کینالز پر قرارداد روکنے کے لیے قومی اسمبلی اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کیا گیا۔

    ذرائع نے کہا کہ پی پی نے نہروں پر قرارداد پیش کرنے کی اجازت تک اسمبلی بزنس میں ساتھ نہ دینےکی دھمکی دی، وفاقی حکومت نےغزہ پر قراردادپیش کی اس لیے پی پی نےساتھ دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر بیرون ملک جا رہے ہیں، ان کی غیرموجودگی میں ایوان ڈپٹی اسپیکر چلائیں یہ حکومت کو قبول نہیں، حکومت کوخدشہ ہےنہروں پر پی پی کی قرارداد ایوان میں آسکتی ہے۔

    دوسری جانب حکومتِ پنجاب نے پانی کی تقسیم کو جانبدارانہ اور ناانصافی پر مبنی قراردیا ، ارسا کے نام خط میں دوٹوک موقف اپنایا کہ پنجاب کو شیئر سے کم اور سندھ کو زیادہ پانی دیا جا رہا ہے، جس سے پنجاب کے کسانوں میں بےچینی ہے۔

    خط میں کہنا تھا کہ سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیر قانونی پانی دیا جاتا رہا جو چھپایا گیا، خریف کی فصل میں بھی پنجاب کے حصے کا پانی زیادہ اور سندھ کا کم روکا جا رہا ہے۔

    یاد رہے بیک ڈوررابطوں میں وفاقی حکومت نےپی پی کو کینال منصوبہ ختم کرنےکی پیشکش کی تھی، ذرائع نے بتایا تھا کہ وفاقی وزیر نے پیغام دیا کینال منصوبے کو ایکنک ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے نہ منظوری دی جائے گی۔

    جس پر پی پی رہنماؤں نےجواب دیا تھا زبانی وعدے پر یقین نہیں، جب تک وزیراعظم یاوفاقی حکومت منصوبہ ختم کرنے کا اعلان نہیں کرے گی، احتجاج جاری رہے گا۔

  • حکومت نے پیپلز پارٹی کو پرکشش آفرز کی ہیں، پی پی ذرائع کی تصدیق

    حکومت نے پیپلز پارٹی کو پرکشش آفرز کی ہیں، پی پی ذرائع کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شہباز شریف کی حکومت نے پی پی کو پرکشش آفرز کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پی پی سے ایک بار پھر رابطہ کیا گیا ہے، رابطہ ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت نے کیا، اور پی پی کو مذاکرات سے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    پی پی ذرائع کے مطابق حکومت نے انھیں پرکشش آفرز کی ہیں، تاہم پارٹی نے وفاقی حکومت کو صاف جواب دے دیا ہے، اور حکومت کی تمام پیشکشیں مسترد کر دیں، پیپلز پارٹی نے لنک کینالز سے متعلق مطالبے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔

    ذرائع کے مطابق پی پی کا مؤقف تھا کہ نہروں کا فیصلہ واپس لینا پی پی کا یک نکاتی مطالبہ ہے، اور وہ نہروں کے مطالبے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، نیز پی پی نے حکومت سے آفرز کی بجائے سی ای سی بلانے کا مطالبہ کیا۔


    حکومت کی اہم قانون سازی میں پیپلز پارٹی سے تعاون کی اپیل


    ذرائع نے آفرز کے حوالے سے بتایا کہ ان کا تعلق ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھاری فنڈنگ سے ہے، حکومت نے سکھر موٹر وے کے لیے بھی فنڈز فراہمی کی یقین دہانی کرائی، ذرائع کے مطابق پی پی کو سندھ، بلوچستان کے منصوبے پی ایس ڈی پی میں لینے کی بھی آفر کی گئی ہے۔

    پی پی نے حکومت کو جواب میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کا جینا مرنا دریائے سندھ کے ساتھ ہے، پارٹی جیے گی تو ہی ڈیولپمنٹ ہو سکے گی، ذرائع نے کہا کہ پیپلز پارٹی 18 اپریل سے سڑکوں پر دمادم مست قلندر کرے گی، اگر حکومت نے مجبور کیا تو فیصلے سڑکوں پر عوام کے ساتھ کیے جائیں گے۔

  • پیپلزپارٹی کا ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ

    پیپلزپارٹی کا ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ کرلیا ، پی پی پارلیمان میں حکومت کا مزید ساتھ نہیں دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے مابین بیانات کے بعد عملی کشیدگی کا آغاز ہوگیا، ذرائع نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو پارلیمان میں لال جھنڈی دکھانے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے پارلیمان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی منظوری دے دی ، بلاول بھٹو نے بیرون ملک روانگی سے قبل فیصلے کی منظوری دی، پی پی پارلیمان میں حکومت کا مزید ساتھ نہیں دے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی قانون سازی میں حکومت کی حمایت نہیں کرے گی ، اس حوالے سے حکومت کو فیصلے سے باضابطہ آگاہ کر دیا ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹ میں حکومتی اقدامات کا حصہ نہیں بنے گی اور حکومت کے پیش کردہ کسی بل کی حمایت نہیں کرے گی۔

    پی پی آرڈیننس منظوری، توسیع میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی اور تحفظات دور ہونے تک حکومت کا ساتھ نہیں دے گی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی آئندہ دنوں میں مزید سخت فیصلے لے گی تاہم حکومت رواں قومی اسمبلی سیشن میں اہم قانون سازی نہیں کرا سکی۔

    رابعہ نے’غیرت مند’ رشتے داروں کے ہاتھوں اپنے کیےکا ‘ خمیازہ’ بھگت لیا

  • پی پی سے مذاکرات میں اہم پیشرفت، ن لیگ کی گورنر پنجاب کی پرانی گاڑی تبدیل کرنے کی یقین دہانی

    پی پی سے مذاکرات میں اہم پیشرفت، ن لیگ کی گورنر پنجاب کی پرانی گاڑی تبدیل کرنے کی یقین دہانی

    پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور گورنر پنجاب کی گاڑی تبدیل کرنے کی یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان جاری مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ گورنر پنجاب سلیم حیدر کی پرانی گاڑی کا مسئلہ حل ہو گیا ہے اور ن لیگ نے ان کی پرانی گاڑی تبدیل کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے گورنر پنجاب کی گاڑی پرانی ہونے کا شکوہ کیا تھا، جس پر ن لیگ نے اپنی حلیف جماعت کو گاڑی تبدیل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو گورنر پنجاب کی دیگر شکایات بھی جلد دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے اس دور میں ن لیگ نے گورنر پنجاب کے آبائی حلقے میں سیاسی اور انتظامی مداخلت نہ کرنے اور انتخابی ضلع سے متعلقہ تمام شکایات دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کے بیشتر تحفظات جلد دور ہونا شروع ہو جائیں گے اور پنجاب حکومت اٹک میں ترقیاتی کاموں کیلیے خصوصی فنڈز جاری کرے گی۔

  • مریم نواز پر تنقید، پی پی نے ہاتھ ہلکا رکھنے، ن لیگ نے مطالبات پورے کرنے کا وعدہ کر لیا

    مریم نواز پر تنقید، پی پی نے ہاتھ ہلکا رکھنے، ن لیگ نے مطالبات پورے کرنے کا وعدہ کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی کمیٹیوں کی پنجاب سے متعلق ہونے والی ملاقات کا احوال سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی کے مطالبات پر عمل درآمد کا وعدہ کر لیا ہے، تاہم ن لیگ کی جانب سے شکوہ کیا گیا کہ پی پی کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر زیادہ تنقید نہیں کرنی چاہیے۔

    ذرائع کے مطابق کمیٹیوں کی ملاقات میں ن لیگ نے پی پی کے صرف منتخب رہنماؤں کے کاموں کو ترجیح دینے پر زور دیا، تاہم پی پی کی جانب سے چند غیر منتخب رہنماؤں کے حلقوں کے لیے بھی فنڈز و دیگر کاموں پر اصرار ہوتا رہا۔


    چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلیے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورت شروع نہ ہو سکی


    ن لیگ نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ مریم نواز پر تنقید پر اعتراض کیا، ایک لیگی رہنما نے کہا گورنر صاحب کو وزیر اعلیٰ پنجاب پر زیادہ تنقید نہیں کرنی چاہیے، اس پر پی پی رہنما نے جواب دیا کہ ’’ہم ہاتھ ہلکا کر لیتے ہیں لیکن پنجاب حکومت بھی پیپلز پارٹی کا خیال رکھے۔‘‘

    ذرائع کے مطابق پی پی نے چند روز قبل صدر مملکت کی لاہور آمد پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے استقبال نہ کیے جانے پر بھی اعتراض کیا۔

  • ’پی پی اور ن لیگ کی لڑائی کا انجام جلد حکومت کا خاتمہ ہے‘

    ’پی پی اور ن لیگ کی لڑائی کا انجام جلد حکومت کا خاتمہ ہے‘

    پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان سیاسی چپقلش اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی پر پی ٹی آئی رہنما نے ردعمل دیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی نے وفاق میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف بیانات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کو وفاقی حکومت کے جلد خاتمے سے تعبیر کیا ہے۔

    شوکت یوسف زئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دونوں جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر کام نہ کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔ دونوں جماعتیں اپنے اپنے مفادات کیلیے لڑ رہی ہیں اور اس لڑائی کا انجام جلد حکومت کے خاتمے پر ہونیوالا ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کی مخالفت میں دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف بیانات میں سچ کو آشکار کر رہی ہیں۔ دونوں جماعتوں نے ہی ملک کو نقصان پہنچایا ہے اور اس کا ان کو حساب بھی دینا پڑے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کا گرینڈ الائنس بہت جلد بننے والا ہے۔ عید کے بعد گرینڈ اپوزیشن الائنس کی حکومت مخالف تحریک کا آغاز ہوگا۔

  • ن لیگ کا 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان؟

    ن لیگ کا 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان؟

    عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر پی ٹی آئی کے اعلان کے بعد اب ن لیگی رہنما بھی 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کے بیانات دے رہے ہیں۔

    گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے 8 فروری کو ملک گیر یوم سیاہ منانے کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم اب حکومتی جماعت ن لیگ کے رہنماؤں کی جانب سے بھی اسی تاریخ کو یوم سیاہ منانے کے بیانات سامنے آ رہے ہیں اور وہ اس کو ن لیگ کا مینڈیٹ چوری کرنے سے جوڑ رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان کاشف عباسی نے ن لیگی رہنما جاوید لطیف کو ان ہی کا ایک دیا گیا بیان سناتے ہوئے پوچھا کہ کیا ن لیگ بھی 8 فروری کو یوم سیاہ منا رہی ہے، کیا اس دن ن لیگ کی دو تہائی اکثریت چھینی گئی تھی۔

    اس موقع پر جاوید لطیف نے کہا کہ 8 فروری کو شیخوپورہ میں یوم سیاہ منا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور اور مانسہرہ سمیت جہاں جہاں مینڈیٹ چوری ہوا ہے وہاں بھی یوم سیاہ منانا چاہیے۔

     

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ نواز شریف کے دونوں حلقوں سمیت اور دیگر حلقوں کا بھی آڈٹ ہونا چاہیے۔

    https://urdu.arynews.tv/iimran-khan-announce-8-february-black-day/

  • پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا کورم کیوں توڑا؟ وجہ سامنے آ گئی

    پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا کورم کیوں توڑا؟ وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی حکمران جماعت ن لیگ سے ایک بار پھر ناراض ہو گئی ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے یکسر نظر انداز کیے جانے پر پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن سے ناراض ہے، چند دن قبل قومی اسمبلی میں کورم توڑنے کا مقصد بھی اظہار ناراضی تھا، پیپلز پارٹی نے قومی اسملی کا کورم توڑ کر حکومت کو واضح پیغام دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی رہنماؤں کو حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اجازت دینا بھی دراصل اظہار ناراضی ہے، کیوں کہ پیپلز پارٹی اہم معاملات پر مشاورت نہ ہونے پر شدید برہم ہے، حکومت اہم معاملات پر پی پی کو اعتماد میں نہیں لے رہی۔

    اس سلسلے میں پی پی ذرائع نے کہا دریائے سندھ سے لنک کینال کے معاملے پر پارٹی سے مشاورت نہیں ہوئی، یہ فیصلہ دراصل پی پی کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا تھا، پی پی قیادت کو دریائے سندھ سے لنک کینال نکالنے پر شدید تحفظات ہیں، اور کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف پی پی آخر حد تک جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سے مذاکرات پر بھی پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، نہ ہی مذاکرات شروع کرنے پر مشاورت کی گئی، پی پی ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ن لیگ سے زیادہ مذاکرات کا تجربہ رکھنے والی جماعت پیپلز پارٹی ہے، اگر مذاکرات پر اعتماد میں لیا جاتا تو معاملات زیادہ بہتر ہوتے۔

    پی پی قیادت پر موجودہ صورت حال میں پارٹی کا شدید دباؤ ہے، پیپلز پارٹی کے سینیٹرز، ایم این ایز شدید بد دلی کا شکار ہیں۔ ایسے میں پیپلز پارٹی قیادت وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش مند ہے، اور بلاول بھٹو اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کی خواہش لے کر اسلام آباد پہنچے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی رواں ہفتے اسلام آباد میں اہم ملاقاتوں کا امکان ہے۔