اسلام آباد: سابق سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ پونے دو سال میں پاکستان پیپلز پارٹی ہی مسلم لیگ (ن) کو تھپکی لگائے گی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ آصف زرداری سیاسی شطرنج کے کھلاڑی اور ماہر ہیں، ان کا پاکستان کھپے کا نعرہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کہتے ہیں کہ سارا زور بازو پیپلزپارٹی کاہے جو شہباز شریف کو وزیر اعظم بنایا، ڈیڑھ پونے دو سال میں پیپلز پارٹی ن لیگ کو تھپکی لگائے گی، ڈوریاں پیپلزپارٹی کے ہاتھ میں ہیں، پی پی اسمارٹ سیاست کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی بھی مشکلات بڑھنے لگی ہیں، پی ٹی آئی کیلئے کوئی ڈھیل ہے نہ کوئی ڈیل، اگر نو مئی سے متعلق آرمی ایکٹ میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہوئی تو وہ ہوگی۔
اسلام آباد : مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والے آزاد امیدواروں نے وزارتیں مانگ لیں، جس پر وزیراعظم کے انتخاب کے بعد پنجاب کی کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ نے وزیراعظم کے انتخاب کے بعد پنجاب کی کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع نے بتایا ہے کہ ن لیگ میں شامل ہونے والے آزاد امیدواروں نے وزارتیں مانگ لیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد ن لیگ کا مشاورتی اجلاس طلب کیاجائے گا، مشاورتی اجلاس کے پہلےمرحلے میں 16رکنی کابینہ تشکیل دئیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پنجاب کابینہ کی تشکیل دومرحلوں میں کی جائے گی۔
لاہور: مسلم لیگ ن کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کی حمایت کردی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگی سینیٹر سعدیہ عباسی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جو مخصوص نشستیں بنتی ہیں وہ انہیں دی جائیں۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی سینیٹرز کی گرفتار خواتین کی رہائی کے لیے نعرے بازی کی گئی، خواتین کو رہا کرو کے نعرے لگائے گئے اور سینیٹرز نے علامتی واک آؤٹ بھی کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیوایم نے سنی اتحاد کونسل (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت کی تھی اور سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈکلیئر نہ کرنے کی بھی استدعا کی تھی۔
-الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کیخلاف تمام درخواستیں یکجا کرکے سماعت کل تک ملتوی کردی تھی
لاہور : پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا چناؤ آج ہوگا، اسپیکر کیلئے ن لیگ کے ملک محمداحمدخان اورسنی اتحادکونسل کےملک احمد خان بچھڑ جبکہ ڈپٹی اسپیکر کیلئے ن لیگ کے ملک ظہیراقبال اور سنی اتحاد کونسل کےمعین ریاض میں مقابلہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا، اجلاس کی صدارت اسپیکرپنجاب اسمبلی سبطین خان کریں گے ، جس میں اسپیکراور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا چناؤ آج ہوگا۔
اسپیکر اورڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری ہوگی ، اسپیکر کیلئے ن لیگ کےملک محمداحمدخان اور سنی اتحاد کونسل کے ملک احمد خان بچھڑمیں مقابلہ ہے جبکہ ڈپٹی اسپیکر کیلئے ن لیگ کے ملک ظہیراقبال اور سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض میں مقابلہ ہیں۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں سے 321 اراکین نے حلف اٹھایاتھا ،پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن 193 ارکان کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل 98 ارکان کے ساتھ پنجاب اسمبلی میں دوسری بڑی جماعت ہے۔
اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے13 اور ق لیگ کے 10 ارکان ہے جبکہ آئی پی پی کے5،تحریک لبیک، مسلم لیگ ضیاالحق کاایک ایک رکن ہے۔
پنجاب میں ن لیگ کوپیپلز پارٹی،ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کےارکان کی حمایت حاصل ہے۔
گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کا پہلا ہی اجلاس ہنگامہ خیز رہا، جس میں نومنتخب ارکان نےحلف اٹھایا، ایوان کے اندراور باہر احتجاج اورشورشرابا ہوتا رہا، ،لیگی ارکان نوازشریف کی تصویریں لائے اور ن لیگ کی نامزد وزیراعلیٰ مریم نواز کی آمد پرنعرےلگائے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بھی نعرےبازی کی۔
اسپیکر کیلئے ن لیگ کے امیدوار ملک احمدخان نے کہا تھا کہ جو گروہ صرف تباہی چاہتا ہےاس سے بات نہیں ہوسکتی جبکہ پی ٹی آئی رہنما عامرڈوگر کا کہنا تھا کہ چھینی گئی سیٹیں واپس ملیں گی توہم حکومت بنائیں گے۔
کراچی: مسلم لیگ (ن) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کو گورنر سندھ کے حوالے سے یقین دہانی کرادی ہے، ن لیگ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم گورنر کیلئے جس کا نام دے گی اسے مقرر کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے گورنر سندھ کے لیے کامران ٹسوری کا نام ہی دیئے جانے کا ہی امکان ہے جبکہ مصطفی کمال پہلے ہی کامران ٹیسوری کو ایم کیو ایم کا گورنر، ذمہ داریاں جاری رکھنے کا بیان دے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وفاق میں حکومت سازی کیلیے مسلم لیگ (ن) سے پانچ اہم وزارتوں کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان، پی پی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کے بیان پر جے یو آئی کے رہنما حافظ حمداللہ کا ردعمل آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام کے سینیئر رہنما حافظ حمداللہ نے ن لیگ اور پی پی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی وفد کی مولانا سے ملاقات پر ن لیگ، پی پی کو تکلیف کیوں ہے؟ پی پی قیادت ن لیگ کیخلاف رات کی تاریکی میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی منتیں کرتی رہی۔
جے یو آئی کے رہنما حمداللہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے صبح کا آغاز بسم اللہ اور نماز جمعہ تیاری کی بجائے مولانا پر تنقید سے آغاز کیا، اتنی جلدی کیا تھی کچھ صبر سے کام لیتے ابھی تو کھیل شروع ہی نہیں ہوا، دونوں پارٹیوں نے کھیل شروع ہونے سے پہلے ہی بالنگ شروع کردی۔
حافظ حمداللہ نے کہا کہ مولانا نے 2018 کیطرح 8 فروری کے الیکشن کو بھی دھاندلی زدہ قرار دیکر مسترد کیا، دونوں پارٹیوں کے صفوں میں شامل امیدوار بھی جھرلو الیکشن قرار دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا ن لیگ، پی پی نے جنرل باجوہ کو 3 سال توسیع نہیں دی؟ کیوں دی؟ باجوہ کو ایکسٹینشن پارلیمنٹ سے دیکر دونوں جماعتوں نے جمہوریت، سیاست کی توہین کی، جے یو آئی نے ایکسٹینشن کی برملا ببانگ دہل مخالفت کی۔
جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ نے کہا کہ پی پی یہ بتائیں کہ پی ڈی ایم سے کس کے کہنے پر نکل گئی؟ ملک احمد خان آپ مولانا فضل الرحمن کو چیلنج نہیں دے سکتے، بڑے، چھوٹے میاں میں سے کوئی آگے بڑھنے کی ہمت کرے، اتنی جسارت نہ کریں ورنہ بات دور تک بڑھے گی۔
اسلام آباد : سابق وزیر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں ، وہ اقتدار کے مزے لیں گی اور ساراملبہ ن لیگ پر گرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی پوزیشن کھوکھلی رہ جائے گی، دبوچ لیں گے ، کھالیں گے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں،اقتدار کے مزےلیں گے، اتحادی حکومت بن رہی ہے، آئینی پوزیشن ساری لے لی جائیں گی۔
سابق وزیر نے کہا کہ دوبارہ کہتا ہوں نوازشریف وزیراعظم بنتےہیں تو6ماہ حکومت رہے گی، شہبازشریف وزیراعظم بنتےہیں توایک ڈیڑھ سال حکومت چلے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوجون میں24ارب ڈالر قرضے واپس کرنے ہیں، کہاں سے دیں گے ، آئی ایم ایف کے معاملات بھی ہیں، بجٹ بھی پیش کرنا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے حوالے سے فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور کا وزیراعلیٰ کے پی کیلئے نام چلنے دیں آگے کچھ نہیں ہوگا۔
سابق وزیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا آخری اقتدار ہے، مزے لیں پھر انہیں کون پوچھے گا، آئندہ ن لیگ اور ایم کیوایم اقتدار میں نہیں آئیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے اتنے ووٹ ڈال دئیے کہنا پڑا بس کردو کراچی والو۔
پاکستان میں نئی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان رابطوں کے بعد اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
اس حوالے سے دونوں جماعتوں کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں سیاسی تعاون پر اصولی اتفاق رائے ہوگیا۔
بلاول بھٹو سے شہباز شریف نے بلاول ہاؤس میں ملاقات کی، ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال اور مستقبل میں سیاسی تعاون پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق دونوں قائدین نے ملک کو سیاسی استحکام سے ہم کنار کرنے کیلئے سیاسی تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔
دونوں جماعتوں کے قائدین نے صورتحال پر مشاورت کی،تجاویز پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اصولی اتفاق کیا کہ سیاسی عدم استحکام سے ملک کو بچائیں گے۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی تجاویز کو پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں رکھیں گے۔
اعلامیے کے مطابق دونوں قائدین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوام کی اکثریت نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے، عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔
ملاقات کے موقع پر ن لیگ کے وفد میں اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق، احسن اقبال، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق، ملک احمد خان، مریم اورنگزیب ،شزا فاطمہ بھی موجود تھیں۔
پی پی اور ن لیگی قیادت کی ملاقات کا احوال
دریں اثناء ذرائع نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت کے درمیان ملاقات کا احوال بیان کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو حکومت میں شامل ہونے کی پیشکش کی۔
ذرائع کے مطابق بات چیت کے دوران ن لیگی قیادت نے ایم کیو ایم نمائندوں سے ملاقات اور آزاد ارکان سے کیے گئے رابطوں سے متعلق آگاہ کیا۔
ن لیگی وفد کا مؤقف تھا کہ آئندہ وزیراعظم مسلم لیگ ن کا ہوگا، جبکہ آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی بلاول بھٹو کو وزیراعظم کا امیدوارنامزد کرچکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں حکومت کی آدھی مدت ن لیگ اور آدھی مدت کیلئے پی پی کے وزیراعظم پر امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق، پنجاب اور بلوچستان میں اتحادی حکومتیں بنانے پر اتفاق رائے کیا گیا،
میثاق جمہوریت کی روشنی میں5سال کا روڈ میپ طے کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کے سی ای سی اجلاس میں تجاویز پر کل غور کیا جائے گا۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں حکومت سازی کے لیے رابطوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کی جانب سے پیپلز پارٹی کو 3 آئینی عہدوں کی پیشکش کی گئی، پیپلز پارٹی کو صدر، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کی پیشکش کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کیلئے پیپلز پارٹی کی خواہش پر راضی ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے پنجاب میں بڑے عہدے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے پنجاب میں پی پی کو ڈپٹی وزیر اعلیٰ یا سینئر وزیر دینے کی پیشکش کی ہے لیکن پیپلز پارٹی پنجاب میں ن لیگ کی دی گئی پیشکش پر ابھی تک راضی نہیں ہوئی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ دونوں جماعتیں اپنی سی ای سی سے مشاورت کے بعد حتمی بات چیت کریں گی۔
لاہور : سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز آج اپنے پہلے انتخابی جلسے سے خطاب کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق انتخابی ٹکٹس کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی گہما گہمی میں تیزی آگئی ہے، سیاسی جماعتوں کے جلسے ، کارنر میٹنگز اور ورکرز کنونشنز جاری ہے۔
مسلم لیگ ن آج سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر رہی ہے، پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف آج فاروق آباد میں پہلے انتخابی جلسے سے خطاب کریں گے۔
جس کے لیے شاہین گراؤنڈ میں جلسے کے انتظامات جاری ہیں، جلسہ گاہ کو بینرز اور پارٹی پرچموں سے سجا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز آج اوکاڑہ میں اپنے پہلے انتخابی جلسے سے خطاب کریں گی۔
جلسہ فٹبال گراؤنڈ میں ہوگا جس کو بینروں اور پارٹی پرچموں سے سجا دیا گیا ہے اور جلسے کی تیاریاں جاری ہے۔
اس حوالے سے ترجمان مسلم لیگ ن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف صاحبہ پیر مورخہ 15 جنوری 2024 کو اوکاڑہ کے اقبال سٹیڈیم میں ایک عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کریں گی، یہ جلسہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کے سلسلے کی کڑی۔
مریم نواز شریف پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور کے اہم نکات پر بات کریں گی۔ 8 فروری کو انتخابات عوام کی فتح اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے اچھے دن واپس آئیں گے انشاءاللہ۔