Tag: ن لیگ

  • ’اپنی گھبراہٹ میں پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کربیٹھی ہے‘

    ’اپنی گھبراہٹ میں پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کربیٹھی ہے‘

    وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے صاحب زادے مونس الٰہی نے کہا کہ اپنی گھبراہٹ میں ن لیگ، پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کربیٹھی ہے۔

    مونس الٰہی نے گورنر  کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے پر  ٹوئٹ میں کہا کہ کل رات کو کمال کر دیا ہے کمال کرنے والوں نے۔

    انہوں نے کہا کہ گورنرپنجاب نے سی ایم کو کہنا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لو، اعتماد کا ووٹ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کروانا تھا لیکن اپنی گھبراہٹ میں ن لیگ، پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کربیٹھی ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے صاحب زادے مونس الٰہی نے مزید کہا کہ اب دوبارہ ہوٹل  میں ککڑی کو منتخب کروائیں گے؟۔

    واضح رہے کہ رات گئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کردیا تھا اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا تھا۔

    وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے گورنر کے اس اقدام کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اب بھی وزیراعلیٰ ہیں اور کابینہ بھی برقرار ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پرویز الہٰی نے گورنر کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا

    رات گئے ہی وزیراعلیٰ کی زیر صدارت ان کی رہائشگاہ پر اجلاس ہوا تھا جسمیں اسپیکر پنجاب اسمبلی، ایڈووکیٹ جنرل سمیت دیگر نے شرکت کی تھی اور اقدام کو عدالت میں چلینج کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور رات ہی پرویز الہٰی کے وکلا نے پٹیشن بھی تیار کرلی تھی۔

  • عمران خان کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ،  ن لیگ پریشان

    عمران خان کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ، ن لیگ پریشان

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے عمران خان کی پیشکش پر کشمکش کا شکار ہے ، اتحادی جماعتوں نے اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز ماننے سے انکار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی‌ ٹی آئی عمران خان کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر ن لیگ پریشان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی اور اے این پی نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کی مخالفت کردی ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز ماننے سے انکار کردیا ہے۔

    پیپلزپارٹی نے ن لیگ کو جواب دیا ہے کہ سندھ اسمبلی قبل از وقت تحلیل نہیں ہوگی۔

    خیال رہے وزیراعظم شہبازشریف نے عمران خان کی پیشکش پر اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی حکمران اتحاد اور پنجاب کی اپوزیشن نے انتظارکرو کی پالیسی پر عمل شروع کردیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے اپنا ردعمل عمران خان کے فیصلے تک موخر کردیا اور پنجاب حکومت کیخلاف عدم اعتماد کا فیصلہ عارضی طور پر موخر کیا۔

    یاد رہے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کو مشروط بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ان کو موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اوربات کریں یہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر عام انتخابات کی تاریخ دیں یا پھر ہم اسمبلی تحلیل کردیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تو بہت کوشش کی مگر یہ عام انتخابات کا نام نہیں لیتے،ان کو ڈر لگا ہے کہ عام انتخابات ہوئےتو انھوں نے ہار جانا ہے۔

  • پنجاب اسمبلی کی تحلیل : ن لیگ کا ‘دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی’  اپنانے کا فیصلہ

    پنجاب اسمبلی کی تحلیل : ن لیگ کا ‘دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی’ اپنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن میں پنجاب کی سیاست میں دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کرلیا ، عمران خان کے اگلے لائحہ عمل کا انتظار کیا جائے گا۔

    تفصیلات کےمطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت لیگی رہنماؤں کے اجلاس کا احوال سامنے آگیا ، پارٹی رہنماؤں کے ہنگامی اجلاس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لیےاقدامات پر غور کیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں ن لیگ نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کے اگلے لائحہ عمل کا انتظار کیا جائے اور اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے گورنر پنجاب کی طرف سے سمری نہیں بھجوائی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کیخلاف ابھی وقتی طور پر تحریک عدم اعتماد بھی نہیں پیش ہوگی۔

    بعد ازاں وزیراعظم کے مشیر عطاء تارڑ نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے اور تحریک عدم اعتماد دائر کرنے سمیت تمام آپشنز استعمال کیے جاسکتے ہیں، چاہے اسمبلی کا اجلاس جاری ہو۔

    ان کا کہنا تھا لپ آئین اور قانون کی روح کے مطابق تحریک عدم اعتماد اور اعتماد کا ووٹ اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی دائر کیا جا سکتا ہے، ہمارے پاس بہت سے اختیارات ہیں، اسمبلی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

  • پنجاب میں  تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کا مطلوبہ تعداد پوری کرنا انتہائی مشکل

    پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کا مطلوبہ تعداد پوری کرنا انتہائی مشکل

    لاہور : پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کا مطلوبہ تعداد پوری کرنا انتہائی مشکل ہوگیا، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 186 ارکان پورے کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے معاملے پر ن لیگ کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے ، تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کا مطلوبہ تعداد پوری کرنا انتہائی مشکل ہوگیا۔

    ایوان میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 186 ارکان پورے کرنا ہوں گے، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے ن لیگ کے 18 ارکان معطل کر رکھے ہیں۔

    ن لیگ کے 18 ارکان پر 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی عائد ہے ، ن لیگ نے اسپیکر کے اس اقدام کے خلاف لاہور ہائی کورٹ رجوع کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رولز آف پروسیجر کے تحت تحریک عدم اعتماد کے لئے 18 ارکان کردار ادا نہیں کرسکتے، تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہونے میں رکاوٹ معطل ارکان ہیں، قانونی ماہرین کی رائے کی روشنی میں ن لیگ اگلا قدم اٹھائے گی۔

    پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں تحریک انصاف 180 ارکان ہیں ، تحریک انصاف کو مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    پنجاب میں حکومتی اتحاد کو 190 کے ہندسے پر برتری حاصل ہے جبکہ پنجاب میں اپوزیشن اتحاد 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    ن لیگ167،پیپلز پارٹی 7،آزاد ارکان 5 اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن ہے ، اپوزیشن اتحاد کوعدم اعتماد کی کامیابی کیلئےاسوقت 24 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

  • ن لیگ کی پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے حکمت عملی تیار

    ن لیگ کی پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے حکمت عملی تیار

    لاہور : مسلم لیگ ن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے 2 آپشنز اکٹھے استعمال کرنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ، ن لیگ کی جانب سے 2 آپشنز اکٹھے استعمال کرنے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ یکم دسمبر کو گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کے ووٹ کا کہا جائے گا، ایک سے 2 گھنٹے کے وقفے سے لیگی ایم پی اے تحریک عدم اعتماد جمع کرائیں گے۔

    پارٹی قیادت کی جانب سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ ن لیگ کے تمام اراکین پنجاب اسمبلی کو فوری لاہور پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    پارٹی ذرائع نے بتایا کہ لیگی اراکین کو پارٹی سے مکمل رابطے میں رہنے اور اراکین کو تاحکم ثانی صوبائی دارالحکومت میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت کی دیگر عہدیداروں کو اتحادی اراکین سے بھی رابطے کی ہدایت کردی ہے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے آزاد اراکین اسمبلی کو بھی لاہور پہنچنے کی درخواست کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ نے ارکان اسمبلی سے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرا لئے ہیں اور پیپلز پارٹی اور آزاد ارکان سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔

  • عمران خان کے اعلان کے بعد ن لیگ کو پنجاب میں سیاسی موقف اپنانے میں مشکلات

    عمران خان کے اعلان کے بعد ن لیگ کو پنجاب میں سیاسی موقف اپنانے میں مشکلات

    لاہور : ن لیگ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے یا گورنر راج لگانے پر کشمکش کا شکار ہے، جس کے بعد وکلا سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان کے اعلان کے بعد ن لیگ کو پنجاب میں سیاسی موقف اپنانے میں مشکلات کا سامنا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتمادلائی جائے، اعتماد کا کہا جائے یا گورنر راج لگایا جائے۔

    ن لیگی رہنماؤں نے موقف میں کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد لائے تو 186 ارکان پورے کرنا مشکل ہوگا۔

    جس کے بعد وکلا سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ کیا گورنر پنجاب وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں.

    لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ گورنر راج لگانے کیلئے ایسا گراؤنڈ ضروری ہے، جس سے گورنرراج کا جوازملے۔

    اس حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہبازنےپنجاب کی کورکمیٹی کااجلاس آج طلب کرلیا جبکہ حمزہ شہبازآئینی ماہرین سےبھی آج ہی مشاورت کریں گے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ پارٹی مؤقف مکمل مشاورت کے بعد دیا جائے لیگی قیادت محتاط ہوگئی۔

  • ن لیگ کی ضمنی انتخابات میں شکست کی ذمہ داری مریم نواز،حمزہ اور پارٹی قیادت پر عائد

    ن لیگ کی ضمنی انتخابات میں شکست کی ذمہ داری مریم نواز،حمزہ اور پارٹی قیادت پر عائد

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنماؤں وامیدواروں نے ضمنی انتخابات میں شکست کی ذمہ داری مریم نواز،حمزہ اور پارٹی قیادت پر عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پارٹی کے رہنمااور لیگی امیدوار ضمنی انتخابت میں شکست پر پھٹ پڑے۔

    پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ رہنماؤں وامیدواروں نے شکست کی ذمہ داری مریم نواز،حمزہ اور پارٹی قیادت پرعائد کر دی۔

    رہنماؤں نے گلہ کیا کہ پنجاب میں موسیٰ گیلانی بڑی لیڈ سے جیت سکتے ہیں تو ن لیگ بھی جیت سکتی تھی۔

    رہنماؤں نے شکوے کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے50 سے زائد جلسے کیے،ہماری قیادت نےانتخابی مہم میں حصہ نہ لیا، مریم نواز انتخابی مہم چلانے کی بجائےلندن روانہ ہوگئیں، حمزہ گھر سے ہی نہ نکلے۔

    رہنماؤں وامیدواروں کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن غیر منظم ہوچکی ہے، رہنما اپنی ذات تک محدود اور وفاقی وزرا پارٹی ورکرز کو اہمیت نہیں دیتے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ جماعت کے صدر وزیراعظم شہبازشریف ہیں ان کے پاس بھی پارٹی کے لیے وقت نہیں، سوشل میڈیا، پارٹی ونگز اور کارکنان متحرک نہیں جس کی بڑی وجہ لیڈر شپ کا ایکٹو نہ ہونا ہے۔

    رہنماؤں کا مؤقف میں کہنا ہے کہ مسلسل مہنگائی، بجلی کےبھاری بل، پارٹی کا مفاہمانہ بیانیہ شکست کی وجوہات بنے۔

    ذرائع کے مطابق پارٹی رہنماؤں کے گلے شکووں سے نواز شریف کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

  • آڈیو لیکس کی برسات میں لانگ مارچ کا شور

    آڈیو لیکس کی برسات میں لانگ مارچ کا شور

    پی ٹی آئی کے متوقع لانگ مارچ کی تاریخ کے حتمی اعلان سے قبل ہی آڈیو لیکس کے سلسلہ وار اجرا نے ملک میں‌ سیاسی ہیجان میں‌ مزید اضافہ کر دیا ہے، ساتھ ہی سائفر کا مردہ ہو جانے والا گھوڑا بھی دوبارہ نہ جانے کیوں زندہ کر دیا گیا ہے۔

    رواں سال مارچ میں اس وقت کے وزیرِاعظم نے اپنے اقتدار کے آخری ایّام میں ایک عوامی جلسے میں کاغذ لہراتے ہوئے اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے بیرونی سازش کا ذکر کیا تھا اور ان کا یہ بیانیہ عوام میں ہٹ ہوگیا۔ اس کے بعد کافی وقت تک سازش پر مبنی خط ہمارے سیاسی افق پر چھایا رہا جو درحقیقت ایک سائفر تھا۔

    گزشتہ چھے ماہ سے سائفر ہے، سائفر نہیں ہے، سازش ہے، سازش نہیں مداخلت ہے، سازش کا بیانیہ من گھڑت ہے، موجودہ حکومت رجیم چینج کی سازش سے اقتدار میں آئی جیسے دعوے، الزامات اور انکشافات کی گونج سنائی دے رہی تھی جس میں‌ دو سیاسی جماعتوں‌ کی جانب سے بیانات سنتے سنتے قوم کے کان پک گئے۔ پھر فریقین کی جانب فوری نئے الیکشن کے مطالبے، مقررہ وقت پر الیکشن کرانے کے دبنگ اعلانات اور ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی پریکٹس شروع ہوگئی۔ اسی اثنا میں ان آڈیو لیکس نے مردہ ہوتے سائفر کے گھوڑے میں جان ڈال دی اور یوں بالآخر سائفر نکل ہی آیا۔

    ستمبر جاتے جاتے ستم گر ثابت ہوا، لیکن کس کے لیے، یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ بہرحال ستمبر کا آخری ہفتہ تھا، پی ٹی آئی کے حلقوں میں قہقہے لگ رہے تھے اور اس کے راہ نما بغلیں بجا رہے تھے کیونکہ ان کے سخت بلکہ بدترین سیاسی حریف وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز کی ایک دو نہیں بلکہ کئی مبینہ آڈیو ملکی میڈیا کے ذریعے افشا ہوئیں۔ جس کے بعد ن لیگ کے کیمپ کو جیسے سانپ سونگھ گیا تو پی ٹی آئی کے کیمپ میں شادیانے بج اٹھے، لیکن ابھی ان آڈیو لیکس کی گرد بھی نہیں بیٹھی تھی کہ اچانک پی ٹی آئی چیئرمین کی وزارت عظمیٰ کے آخری دور کی آڈیو بھی عوام کے سامنے آگئیں۔

    وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی بھتیجی، ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کے مابین 24 ستمبر سے پے در پے کئی ٹیلیفون کالز آڈیو لیکس کے نام پر میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچیں جو سب کو ازبر ہیں۔ تاہم اس میں اپنی نوعیت کی سب سے سنگین اور عوامی مفاد کے خلاف جو گفتگو تھی وہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے اور انصاف صحت کارڈ بند کردینے سے متعلق تھی۔ ان میں مریم نواز کی طرف سے وزیراعظم سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور انصاف صحت کارڈ بند کر دینے کی بات کی گئی تھی۔

    ان آڈیو لیکس نے ایک جانب جہاں ن لیگی قیادت کے عوامی ہمدردی کے دعوؤں اور دہرے معیار کی قلعی کھول کر رکھ دی وہیں ہیکر کی جانب سے جمعے کو ایسے متعدد انکشافات سے بھرپور اور سنسنی خیز آڈیو لیک کرنے کے اعلان نے حکم راں جماعت کے کیمپ میں بھی ہلچل مچائے رکھی، جس کی ایک دل چسپ وجہ یہ بھی ہے کہ اس سے قبل ن لیگ کے خلاف اکثر سیاسی اور عدالتی فیصلے جمعے کے روز ہی آئے ہیں۔ اس لیے یہ تاثر قائم ہوگیا ہے کہ جمعے کا دن ن لیگ پر بھاری ہوتا ہے، تاہم ہوا اس کے بالکل الٹ۔

    ان آڈیو لیکس پر ن لیگ کی تاویلیں اور پی ٹی آئی کی ملامتیں جاری تھیں اور قبل اس کے کہ ن لیگ پر بھاری جمعہ آتا بدھ 28 ستمبر کو ٹی وی چینلوں پر آڈیو لیک کی صورت میں ایک اور دھماکا ہوگیا، لیکن اس دھماکے نے توقع کے برخلاف پی ٹی آئی کے کیمپ میں ہلچل مچا دی۔

    اس بار آڈیو لیک میں وزارت عظمیٰ کے آخری ایّام میں‌ عمران خان کی اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے مبینہ گفتگو سامنے آئی۔ اعظم خان اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو سائفر سے متعلق آگاہ کرتے ہیں جب کہ عمران خان یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ اس پر کھیلیں گے، اس کے بعد دو دن کے وقفے سے اسی سے متعلق ایک اور آڈیو منظر عام پر آتی ہے جس میں عمران خان شاہ محمود قریشی سے گفتگو کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اچھا شاہ جی ہم نے کل ایک میٹنگ کرنی ہے۔ اس مبینہ آڈیو میں عمران خان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ایشو پر پلیز کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے۔ ایک ہفتے کے تعطل کے بعد ہیکر نے عمران خان کی ایک ہی دن میں مزید دو مبینہ آڈیوز لیکس کر دیں جس میں ایک میں وہ عدم اعتماد کے دنوں میں ممبران خریدنے اور دوسرے میں میر جعفر اور میر صادق کے بیانیے کو ’’عوام کو گھول کر پلانا ہے‘‘ کہتے سنائی دیتے ہیں۔

    ان آڈیو لیکس پر ن لیگ کے کیمپ میں بھی خوشیوں کے شادیانے بجنے لگے اور تمام وزرا اور راہ نما تازہ دم ہو کر پی ٹی آئی کے خلاف میدان میں آگئے۔ پے در پے پریس کانفرنسیں ہونے لگیں۔ گویا پی ڈی ایم اور حکومت کے تنِ خستہ میں جان پڑ گئی جب کہ سائفر کا مردہ گھوڑا زندہ ہونے پر دیگر سیاسی جماعتیں بھی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے میدان میں آگئیں۔

    وزیراعظم، مریم نواز، بلاول بھٹو، سمیت پی پی پی اور ن لیگ کی سیکنڈ لائن قیادت بھی عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف خم ٹھونک کر سامنے آگئی اور شکوہ جوابِ شکوہ کی طرح بیانات، جوابی بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ دوسری جانب عمران خان نے اس سائفر کو عام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سائفر پبلک ہوجائے تاکہ قوم کو پتہ چلے کہ کتنی بڑی سازش ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ تک کہہ دیا کہ صدر مملکت نے سائفر چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوایا ہوا ہے اگر وہ کہہ دیں کہ یہ غلط ہے، ہم پارلیمنٹ جانے کو تیار ہو جائیں گے۔ اسی ہنگامے میں سائفر کے وزیراعظم ہاؤس سے چوری ہونے کا انکشاف ہوا۔ کابینہ نے سائفر کو من گھڑت قرار دے دیا تو پی ٹی آئی نے سائفر کی گم شدگی پر اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ بھی کر دیا۔

    ان آڈیو لیکس کے بعد اب تک ن لیگ کی جانب سے جہاں پی ٹی آئی پر الزامات اور سیاسی وار جاری ہیں وہیں عمران خان اور پی ٹی آئی آڈیو لیکس کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ اس کے پیچھے ن لیگ کا ہاتھ ہے۔ جعلی آڈیوز کی حقیقت عوام پر آشکار کرنے کیلیے عمران خان نے اپنے ایک جلسے میں نواز شریف کی فیک آڈیو عوام کو سنا دی جس میں نواز شریف خود کو سب سے کرپٹ کہتے سنائی دیتے ہیں۔

    قومی سلامتی کمیٹی آڈیو لیکس اور سائفر کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کرچکی ہے، اس کے کئی اجلاس بھی ہوچکے ہیں، تاہم آگے کیا ہوتا ہے، کتنی آڈیو لیک ہوتی ہیں اور کن اہم شخصیات کی ہوتی ہیں؟ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔

    پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کی حتمی تاریخ کا تاحال اعلان تو نہیں کیا تاہم غالب امکان یہ ہے کہ یہ رواں ماہ اکتوبر میں ہی ہوگا، جس کو ناکام بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے اسلام آباد سیل کرنے کیلیے اقدامات شروع کردیے ہیں اور وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی راستوں پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں، دیگر صوبوں سے نفری بھی طلب کر رکھی ہے اور کے پی اور پنجاب سے انکار پر وفاق کی جانب سے انہیں انتباہی پیغام بھی دیا جا چکا ہے، جب کہ اس معاملے پر حکومتی اتحادیوں نے شہباز حکومت کو صبر و تحمل سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔

    صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اطلاعات یہ ہیں کہ لانگ مارچ کی صورت میں حکومت جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل فون اور میٹرو بس سروس بند رکھنے کے ساتھ دارالحکومت کے ہوٹلز میں مہمانوں کی چھان بین سمیت پکوان سینٹروں اور ساؤنڈ سسٹم کرائے پر دینے والوں کو بھی پابند کرنے پر غور کررہی ہے اور یہ تمام اقدامات حکومت کی پریشانی کو عیاں کر رہے ہیں۔

    اسی تناظر میں وفاقی وزارت داخلہ نے 16 اکتوبر کو ملک کے قومی اسمبلی کے 11 حلقوں میں ضمنی الیکشن تین ماہ کیلیے ملتوی کرنے کی درخواست وفاقی حکومت کو دے دی ہے تو دوسری جانب پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنی پریس کانفرنس میں سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر موجودہ حکومت کی مدت بڑھانے کا مطالبہ کرچکے ہیں جب کہ اس سے قبل حکومتی اتحادی ایم کیو ایم بھی بات کرچکی ہے اور سیاست پر نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ ایک پارٹی سربراہ کے ساتھ اہم حکومتی عہدے پر براجمان شخصیت اور ایک حکومتی اتحادی جماعت کی جانب سے ایسے مطالبات کا منظر عام پر آنا مستقبل کے سیاسی منظر نامے کی عکاسی کر رہے ہیں جس کے لیے اندرون خانہ کوششیں جاری ہیں۔

    ملکی سیاست میں ہر دن ایک نیا تماشا ہو رہا ہے اور امید یہی ہے کہ آنے والے دنوں میں‌ عوام کو آڈیو لیکس اور لانگ مارچ کی صورت میں‌ بہت کچھ دیکھنے اور سننے کو ملے گا۔

  • مریم اورنگزیب کو ہراساں کرنے کا معاملہ: ن لیگ کا برطانوی حکومت سے رابطے کا فیصلہ

    مریم اورنگزیب کو ہراساں کرنے کا معاملہ: ن لیگ کا برطانوی حکومت سے رابطے کا فیصلہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے لندن میں مریم اورنگزیب کوہراساں کے معاملے پر برطانوی حکومت سے رابطے کا فیصلہ کرتے ہوئے قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مقدمہ بہترین انداز میں لڑا، وزیراعظم نے مسئلہ کشمیرکو بہترین انداز میں دنیا کے سامنے اجاگر کیا اور دنیا کو باور کرایا بھارت کا جارحانہ رویہ کسی صورت قبول نہیں۔

    عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ لندن میں مریم اورنگزیب کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں، مریم اورنگزیب کو ہراساں کرنے کے معاملے پربرطانیہ سے رابطہ کریں گے، یہ ملک کی عزت کاسوال ہے،ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ ایسا ماحول پیدا نہ کیاجائے کہ آپ بھی گھر سے باہرنہ نکل سکیں،حکومت کے پاس 100طریقے ہیں ، آپ کو عدالتوں میں جانا پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب نائکوپ منسوخ ہوگا تو آپ کو خود پتہ لگ جائے گا ، نہتی لڑکی کو کس طرح ہراساں کیاگیا، رانا ثنااللہ کو درخواست دی جائے گی معاملے پر قانونی کارروائی کی جائے۔

    عطااللہ تارڑ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی نے اپنے لوگوں کی ٹریننگ اورحوصلہ افزائی کی ہے، اگر ہم نے بھی اپنے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی تو کسی کا عوام میں نکلنا ممکن نہیں ہوگا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہ نہ سمجھیں کہ آپ کوبرطانیہ میں سزانہیں ہوگی، میں نےدرخواست تیارکرلی ہے، آج وزیرداخلہ راناثنااللہ سے ملاقات بھی کرونگا، ان لوگوں کےخاندان والوں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

    پنجاب حکومت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کااجلاس گزشتہ 4ماہ سےاجلاس جاری ہے، پرویز الہیٰ کو خدشہ ہے اگر اجلاس ختم کر کے نیا بلایا تو ہوسکتا ہے گورنر اعتماد کے ووٹ کاکہیں اور اعتمادکا ووٹ لینے کیلئے186اراکین کی حمایت درکار ہے۔

    عطااللہ تارڑ نے دعویٰ کیا کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تو وہ گنتی پوری نہیں کرسکیں گے۔

  • ن لیگ  کی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے خلاف ایک اوردرخواست دائر

    ن لیگ کی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے خلاف ایک اوردرخواست دائر

    لاہور : مسلم لیگ ن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے خلاف ایک اوردرخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کےالیکشن کے خلاف ایک اوردرخواست دائر کردی، درخواست میں سبطین خان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتی ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج کرنا آئین و قانون کے خلاف ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کو کالعدم قرار دے اور عدالت اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب دوبارہ کرانے کا حکم دیا جائے۔

    اس سے قبل 30 جولائی کو مسلم لیگ ن نےاسپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن چیلنج کیا تھا۔

    واضح رہے تحریک انصاف اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوار سبطین خان اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

    تحریک انصاف کے سبطین خان نے 185 ووٹ حاصل کیے جبکہ اپوزیشن اتحاد کے سیف الملوک کھوکھر 175 ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔