Tag: وائجر

  • وائجر2 نظامِ شمسی سے باہرنکل گیا

    وائجر2 نظامِ شمسی سے باہرنکل گیا

    آج سے 41 سال قبل قریبی سیاروں کے فضائی حالات جانچنے کے لیے بھیجا جانے والے خلائی جہاز ہمارے نظامِ شمسی کی سرحد سے باہر نکل چکا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں منعقدہ امریکن جیوفیزیکل یونین (اے جی یو) کی کانفرنس میں وائجر 2 کے نظام شمسی سے باہر نکلنے کا اعلان کیا گیا ، اس مشن کی دیکھ بھال پر متعین چیف سائنسداں پروفیسر ایڈورڈ سٹون نے اس کی تصدیق کی ہے۔

    ا ن کا کہنا تھا کہ وائجر ٹو نامی خلائی جہاز جسے 1977 میں خلا میں روانہ کیا گیا تھا، انسان کی تخلیق کردہ وہ دوسری چیز بن گیا ہے جو نظام شمسی کی حد سے باہر نکل گئی ہے۔ اس سے قبل اسی خلائی جہاز کاجڑواں ’وائجر ون ‘ وائجر ون اپنی تیز رفتاری کے سبب ‘ستاروں کے درمیان خلا میں’ وائجر ٹو کے مقابلے میں چھ سال پہلے پہنچ گیا۔

    انھوں نے کہا کہ دونوں تحقیقاتی خلائی جہاز اب ‘ستاروں کےدرمیان ہیں’ اور وائجر ٹو نظام شمسی کے دائرے سے پانچ نومبر سنہ 2018 کو نکل گیا۔ اس دن سورج سے نکلنے والی شعاع کے ذرات جس کا خلائی جہاز وائجر ٹو سراغ رکھتا تھا اچانک ماند پڑ گئے جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ ‘ہیلیو پاز’ عبور کر چکا ہے۔

    وائجر ون پہلے نظام شمسی کی حد سے نکل چکا ہے تاہم امریکی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ وائجر ٹو میں ایک ایسا آلہ نصب ہے جو نظام شمسی سے نکلنے اور کہکشاؤں کے درمیان جانے کے سفرکا مشاہدہ پہلی بار بھیجے گا۔

    یہ خلائی جہاز ابھی زمین سے 18 ارب کلو میٹرکے فاصلے پر ہے اور یہ تقریبا 54 ہزار کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بڑھ رہا ہے۔ وائجر ون اس سے آگے ہے اور اس سے تیز رفتار ہے۔ یہ ابھی 22 ارب کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور 61 ہزار کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بڑھ رہا ہے۔

  • خلا کی انتہاؤں میں’پاکستان کے بارے‘میں تیرتی معلومات

    خلا کی انتہاؤں میں’پاکستان کے بارے‘میں تیرتی معلومات

    امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کی جانب سے خلا کی وسعتوں کو کھنگالنے کے لیے بھیجے جانے والے مشن وائجر -1 میں پاکستان سمیت دنیا بھر کی تصاویر اور آوازوں کا ڈیٹا بھی رکھا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سے لگ بھگ 41 سال قبل خلا میں جانے والے اس عظیم مشن میں دنیا کے تمام ممالک کی معلومات کے ساتھ ہمارے وطن سے متعلق معلومات بھی اسٹو ر کی گئی ہیں تاکہ مستقبل میں یہ خلائی گاڑی کسی اور مخلوق کے ہاتھ لگے تو وہ ہمارے بارے میں سمجھ پائیں۔

    آوازیں اور دیگر اقسام کا ڈیٹا اسٹور کرنےکا مقصد یہ بھی تھا کہ اگر وہ خلائی مخلوق ہم سے زیادہ قابل ہو تو وہ ہماری لوکیشن کے بارے میں جان سکے اور ہم سے رابطہ کرسکے۔

    بتایا جاتا ہے کہ وائجر – 1 میں جو ڈیٹا اسٹور کیا گیا تھا ، اس میں دنیا بھر کے ممالک کی اہم تصاویر، اس وقت کے شہرہ آفاق گانے اور کچھ اہم آڈیو پیغامات اسٹور کیے گئے تھے اور اس وقت یہ خلائی گاڑی ، خلا کی وسعتوں میں سب سے طویل فاصلہ طے کرنے والی انسانی مشین ہے۔

    یہاں اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے اہم وائجر سے زمین اور چاند کی کھینچی ہوئی ایک تصویر بھی شیئر کررہے ہیں جو کہ اس نے اپنا سفر شروع کرنے کے 13 دن بعد یعنی 18 ستمبر 1977 کو ناسا کو بھیجی تھی، تیرہ دنوں میں اس نے1 کروڑ 17 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرلیا تھا۔

     

    اب جبکہ اس سفر کے آغاز کو 41 سال گزر گزر چکے ہیں اور یہ خلائی گاڑی ہمارے نظام ِ شمسی کے آخری معلوم سیارے پلوٹو کو کراس کرتے ہوئے ہمارے نظام شمسی کے کناروں کو چھو رہی ہے، اب تک یہ 21 ارب کلومیٹر کا سفر طے کرچکی ہے اور انسانی تاریخ میں سب سے دور بھیجی جانے والی انسانی مشین بن چکی ہے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ اب بھی یہ مشین انسانوں سے مکمل رابطے میں ہے، اس کی رفتار 17.25 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے!!! (یعنی 62,140 کلومیٹر فی گھنٹہ) اس سے ملنے والی معلومات میں سب سے اہم معلومات اس متعلق ہیں کہ ہمارے نظام شمسی کا کنارہ کیسا ہے؟، سائنسدانوں کے مطابق اتنی تیز رفتاری کے باوجود اس کے راستے میں اگلے 40,000 سال تک کوئی رکاوٹ (کوئی سیارہ یا ستارہ) نہیں آئے گا جبکہ اسے ہماری کہکشاں ملکی وے سے نکلنے کے لئے ابھی بھی لاکھوں سال کا عرصہ درکار ہے۔

    اگرچہ اب ’نیو ہوریزون ‘ سپیس شپ وائجر کی نسبت بہتر ٹیکنالوجی اور تیز تر رفتار سے خلا میں روانہ کی جا چکی ہے اور اس وقت وائجر -1 زمین سے جس فاصلے پر ہے ، ہوریزون پروب کی اس مقام پر رفتار تیرہ کلومیٹر فی سیکنڈ ہوگی پھر بھی یہ کسی صورت ممکن نہیں کہ ہوریزون ، وائجر ون کو کراس کرتے ہوئے اس سے آگے نکل جائے۔ لہذاٰ انسانی تاریخ میں جو مقام ’وائجر انٹرسٹیلر مشن ‘اور’وائجر ون ‘خلائی جہاز کو حاصل ہوا ‘ وہ امر رہے گا۔