Tag: وائرل لوڈ

  • بغیر علامات والے مریض بھی کرونا وائرس پھیلا سکتے ہیں؟

    بغیر علامات والے مریض بھی کرونا وائرس پھیلا سکتے ہیں؟

    ایک عام خیال ہے کہ کووڈ 19 سے متاثرہ ایسے مریض جن میں علامات ظاہر نہ ہوں، ان میں وائرس کو دوسروں تک منتقل کرنے کا امکان کم ہوتا ہے، تاہم اب نئی تحقیق نے اس خیال کو غلط ثابت کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی شدت معمولی ہو یا زیادہ، تمام مریض اسے آگے لگ بھگ ایک جتنی شرح سے بڑھا سکتے ہیں۔

    چیریٹی یونیورسٹی میڈیسین برلن کی اس تحقیق میں 25 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کرکے ان کے وائرل لوڈ کی سطح کو دیکھا گیا۔

    تحقیق میں شامل 25 ہزار میں سے صرف 8 فیصد مریضوں میں وائرل لوڈ کی سطح بہت زیادہ دریافت کی گئی، جن میں سے ایک تہائی ایسے افراد تھے جن میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، علامات نہیں تھیں یا معمولی حد تک بیمار تھے۔

    تحقیق میں 25 ہزار 381 کووڈ مریضوں کے وائرل لوڈ کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    ان میں سے 24 فیصد میں مرض کی تشخیص ٹیسٹنگ مراکز میں ہوئی تھی، 38 فیصد ہسپتال میں زیر علاج تھے اور 6 فیصد میں سب سے پہلے برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم بی 117 کی تشخیص ہوئی۔

    وائرل لوڈ سے مراد وائرس کی نقول کی وہ تعداد ہے جو مریض کے نمونوں میں موجود ہوتی ہے۔

    یہ نمونے 24 فروری سے 2 اپریل 2020 کے دوران اکٹھے کیے گئے تھے اور اس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ علامات سے قبل، معمولی بیمار یا بغیر علامات والے افراد کتنے لوگوں کو آگے وائرس کو منتقل کرسکتے ہیں۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 70 سال کی عمر کے علامات ظاہر ہونے سے پہلے والے مریض، بغیر علامات یا معمولی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں وائرل لوڈ ہسپتال میں زیر علاج افراد سے زیادہ ہوتا ہے، درحقیقت عمر کے ساتھ وائرل لوڈ بڑھتا ہے۔

    بی 117 سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ دیگر اقسام سے بیمار افراد کے مقابلے میں 1.05 گنا زیاد ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق بچوں میں اوسطاً وائرل لوڈ کم ہوتا ہے جبکہ مریض میں یہ وائرس کسی بھی علامت ظاہر ہونے سے پہلے ہی زیادہ متعدی ہوتا ہے۔

    اگرچہ ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ ان میں وائرل لوڈ کی سطح زیادہ ہوتی ہے مگر محققین نے دریافت کیا کہ ہسپتال میں داخل نہ ہونے والے افراد میں بھی وائرل لوڈ کی سطح مختلف ہوسکتی ہے۔

    بغیر علامات والے یا معمولی حد تک علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں میں اوسطاً 5.1 دنوں میں وائرل لوڈ عروج پر ہوتا ہے جبکہ سب سے زیادہ وائرل لوڈ والے افراد کی اوسط عمر 8 سال ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ درحقیقت بظاہر معمولی حد تک بیمار افراد بھی ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کی طرح ہی وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں۔

  • اٹلی میں کرونا وائرس کے بارے میں چونکا دینے والی تحقیق

    اٹلی میں کرونا وائرس کے بارے میں چونکا دینے والی تحقیق

    روم: اٹلی میں کرونا وائرس کے حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ اپریل کے مقابلے میں مئی میں جو افراد کرونا وائرس کا شکار ہوئے، ان میں وائرس کا زور کم تھا۔

    اٹلی میں چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے دیکھا کہ اپریل میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے افراد میں وائرس کی شدت زیادہ تھی، ماہرین نے اسے وائرل لوڈ کا نام دیا ہے جو ان کے مطابق مئی میں کم ہوگیا۔

    اپنی تحقیق میں ماہرین اس بارے میں حتمی شواہد تو فراہم نہیں کرسکے تاہم انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اس کی وجہ بظاہر سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جانا اور سماجی فاصلوں کو یقینی بنانا ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں اس پہلو پر غور نہیں کیا گیا کہ آیا وائرس کی جین میں کوئی تبدیلی ہوئی یا پھر مریضوں کے جسم میں کوئی تبدیلی واقع ہوئی جس کی وجہ سے وائرس کم شدت سے حملہ آور ہوا۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے اٹلی کے ایک اسپتال سے 200 کرونا وائرس کے مریضوں کے، ٹیسٹ کے لیے دیے گئے نمونوں کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں نصف مریض اپریل میں سامنے آئے جب وائرس کا زور اٹلی میں عروج پر تھا، جبکہ نصف مئی میں سامنے آئے جب اس کا زور ٹوٹ چکا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اپریل میں جو مریض آئے ان میں وائرل لوڈ زیادہ تھا، ان مریضوں میں ظاہر ہونے والی علامات بھی شدید تھیں جبکہ انہیں اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت بھی پیش آئی۔

    یہ بھی دیکھا گیا کہ 60 سال سے زائد عمر کے مریضوں میں وائرل لوڈ زیادہ تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ممکنہ وجوہات سماجی فاصلے رکھنا، گرم درجہ حرارت، فیس ماسک کا زیادہ استعمال، شہریوں کے بار بار ہاتھ دھونے کی عادت اور فضائی آلودگی میں کمی ہو سکتی ہیں۔