Tag: وائلڈ لائف

  • چین میں پانڈا کے ساتھ برے سلوک پر تنازعہ

    چین میں پانڈا کے ساتھ برے سلوک پر تنازعہ

    بیجنگ: چین میں ایک پانڈا بریڈنگ سینٹر میں انتظامیہ کے افراد کی جانب سے 2 پانڈا کے ساتھ جارحانہ رویہ اپنانے پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

    مغربی چین کے علاقے چنگ ڈو میں واقع اس بریڈنگ سینٹر سے سامنے آںے والی یہ متنازعہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔

    مزید پڑھیں: وائلڈ لائف نگہبان ۔ پانڈا ڈیڈی

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 2 معصوم پانڈا اپنے مخصوص حصے کے دورازے سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں روکنے کے لیے ان کے نگران ان سے نہایت برا سلوک کر رہے ہیں۔

    دونوں نگران ان پانڈوں کو گھسیٹتے اور اٹھا کر پھینکتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہوجانے کے بعد لوگ ان نگرانوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    ایک شخص نے تبصرہ کیا، ’اگر آپ میں صبر اور برداشت نہیں ہے تو آپ کو پانڈا کا نگران نہیں بننا چاہیئے‘۔

    یاد رہے کہ پانڈا چین کا قومی جانور ہے اور عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این نے اس جانور کو معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔

    تاہم چین نے پانڈا کے تحفظ اور نسل میں اضافے کے لیے مؤثر ہنگامی اقدامات اٹھائے جس کے بعد یہ معصوم جانور اب معدومی کے خطرے سے باہر نکل آیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • گاؤں والوں نے 80 فٹ گہرے کنویں میں گرنے والے شیر کے بچے کو بچا لیا

    گاؤں والوں نے 80 فٹ گہرے کنویں میں گرنے والے شیر کے بچے کو بچا لیا

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں 80 فٹ گہرے کنویں میں گرنے والے ایک شیر کو بچے کو بچا لیا گیا۔

    یہ واقعہ مہاراشٹر کے گاؤں سومناتھ میں پیش آیا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ شیر کا یہ 2 سالہ بچہ کئی ماہ سے گاؤں میں دیکھا جارہا تھا اور گاؤں والے اسے پکڑنے کی کوششوں میں تھے تاکہ وہ ان کے جانوروں کو نقصان نہ پہنچا سکے۔

    ایسی ہی ایک صبح گاؤں میں گھومتے ہوئے یہ شیر گہرے کنویں میں جا گرا۔

    مزید پڑھیں: سفید شیر نئی زبان سیکھنے پر مجبور

    ایک شخص نے شیر کو کنویں میں گرتے ہوئے دیکھ لیا جس کے بعد اس نے دیگر افراد کو اس سے مطلع کیا۔ اس کے مطابق شیر کے بچے کو کنویں کے اندر زندگی کے لیے جدوجہد کرتے دیکھنا نہایت دکھ بھرا لمحہ تھا۔

    گاؤں والوں نے محکمہ جنگلی حیات کو مدد کے لیے طلب کیا جس کے بعد وائلڈ لائف اہلکار لوہے کا پنجرہ لیے آن پہنچے۔ ایک اہلکار کو کنویں میں اتارا گیا جہاں اس نے شیر سے کچھ فاصلے پر رہتے ہوئے اسے کمند پہنائی۔

    بعد ازاں اسی کمند کو اوپر کھینچا گیا اور جیسے ہی شیر کنارے پر پہنچا اسے فوری طور پر لوہے کے پنجرے میں منتقل کردیا گیا۔

    یہ تمام عمل 2 گھنٹے کے عرصے میں انجام پایا۔

    وائلڈ لائف کے مطابق یہ شیر اس نایاب نسل سے تعلق رکھتا ہے جسے ایشیاٹک لائن کہا جاتا ہے اور یہ صرف بھارت میں پائے جاتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے بھارت میں ان کی تعداد 500 کے قریب ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت میں شیروں اور چیتوں کی موجودگی کی وجہ سے یہ اکثر گاؤں دیہاتوں میں آنکلتے ہیں جس کے بعد یہ مویشیوں کو کھا جاتے ہیں۔

    اکثر شیر کنوؤں میں گر کر ہلاک بھی ہوجاتے ہیں تاہم جس طرح ان گاؤں والوں نے اس شیر کو بچانے کی کوششیں کیں وہ قابل تعریف ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کیا زمین پر چھٹی عظیم معدومی رونما ہورہی ہے؟

    کیا زمین پر چھٹی عظیم معدومی رونما ہورہی ہے؟

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زمین پر ایک اور عظیم معدومی کا وقت تیزی سے قریب آتا جارہا ہے اور اس کی رفتار ہمارے گمان سے بھی تیز ہے۔

    عظیم معدومی ایک ایسا عمل ہے جو کسی تباہ کن آفت یا زمینی و جغرافیائی عوامل کی وجہ سے رونما ہوتی ہے اور اس کے بعد زمین سے جانداروں کی 60 فیصد سے زائد آبادی ختم ہوجاتی ہے۔ بچ جانے والی حیاتیات اس قابل نہیں ہوتی کہ ہھر سے اپنی نسل میں اضافہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں: جانوروں کی عظیم معدومی کا ذمہ دار حضرت انسان

    زمین پر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ سب سے خوفناک معدومی 25 کروڑ سال قبل واقع ہوئی جب زمین کی 96 فیصد آبی اور 70 فیصد زمینی حیات صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔

    آخری معدومی اب سے ساڑھے 6 کروڑ سال قبل رونما ہوئی جس میں ڈائنوسارز سمیت زمین کی ایک تہائی حیاتیات ختم ہوگئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اب زمین چھٹی معدومی کی طرف بڑھ رہی ہے، لیکن یہ عمل جس تیزی سے واقع ہورہا ہے وہ ہمارے وہم و گمان سے کہیں آگے ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک جامع تحقیق کے نتائج کے مطابق زمین کی 30 فیصد ریڑھ کی ہڈی والے جاندار جن میں مچھلیاں، پرندے، دیگر آبی حیات، رینگنے والے جانور اور کچھ ممالیہ جاندار شامل ہیں، کی آبادی میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے۔

    یہ تحقیق امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں پیش کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دہائی تک کہا جارہا تھا کہ زمین پر جانوروں کے خاتمے کا عمل رونما ہونے والا ہے۔ اب خیال کیا جارہا ہے کہ یہ عمل شروع ہوچکا ہے اور حالیہ تحقیق سے علم ہورہا ہے کہ اس عمل میں تیزی آچکی ہے اور اسے کسی طرح نہیں روکا جاسکتا۔

    مزید پڑھیں: زمین پر آباد جانور کب سے یہاں موجود ہیں؟

    تحقیق میں بتایا گیا کہ معدومی کے خطرے کی طرف بڑھتے ان جانداروں میں گوریلا، چیتے، بندر اور گینڈے وغیرہ شامل ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اب چونکہ معدومی کا یہ عمل شروع ہوچکا ہے تو ایک اوسط اندازے کے مطابق ہر سال ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے 2 جانداروں کی اقسام معدوم ہوجاتی ہے۔

    پناہ گاہوں کی تباہی

    ماہرین نے اس عظیم معدومی کی سب سے بڑی وجہ جانداروں کی پناہ گاہوں یا ان کے گھروں کی تباہی کو قرار دیا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں جاری کلائمٹ چینج کے باعث بڑھتا ہوا درجہ حرارت گرم علاقے کے جانداروں کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ صدیوں سے اپنی رہائش کو چھوڑ کر نئی رہائش اختیار کریں۔

    ہجرت کا یہ عمل جانوروں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اور نئے ماحول سے مطابقت نہ ہونے کے باعث تیزی سے ان کی اموات واقع ہوتی ہیں۔

    پناہ گاہوں کی تباہی کی ایک اور وجہ دنیا بھر میں تیزی سے ہونے والی جنگلات کی کٹائی بھی ہے جس سے جنگلوں میں رہنے والے جانور بے گھر ہوتے جارہے ہیں۔

    گوریلا سمیت دیگر افریقی جانور مختلف افریقی ممالک میں جاری خانہ جنگیوں کی وجہ سے بھی خطرات کا شکار ہیں جس کے باعث ان کے غذائی ذخائر میں بھی کمی آرہی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بیچ سمندر میں ڈوبنے والے ہاتھی کو سری لنکن نیوی نے بچا لیا

    بیچ سمندر میں ڈوبنے والے ہاتھی کو سری لنکن نیوی نے بچا لیا

    کولمبو: سری لنکا کی بحری فوج کے جانباز سپاہیوں نے بیج سمندر میں ڈوبتے ایک ہاتھی کو جان توڑ کوششوں کے بعد بچالیا۔ ہاتھی کو کھینچ کر ساحل تک لانے میں انہیں 12 گھنٹے لگے۔

    نیوی ذرائع کے مطابق ہاتھی اس وقت ڈوبا جب وہ جنگل کے بیچ سمندر سے متصل کوکیلائی نامی جھیل کو پار کر رہا تھا۔ پانی کے تیز بہاؤ سے وہ اپنا توازن کھو بیٹھا اور بہتا ہوا بیچ سمندر میں آنکلا جہاں دور دور تک خشکی نہیں تھی۔

    ان کے مطابق ہاتھی اور دیگر جانور عموماً اس جھیل کو باآسانی پار کرلیتے ہیں۔

    نیوی اہلکاروں کی جانب سے ہاتھی کو دیکھ لیے جانے کے بعد وہ اسے بمشکل کھینچ کر ساحل تک لائے جو 8 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور اس میں 12 گھنٹے لگے۔

    اس دوران ہاتھی نے اپنی سونڈ پانی سے باہر رکھی جس کے ذریعے وہ سانس لیتا رہا۔

    ساحل پر پہنچنے کے بعد وائلڈ لائف اہلکاروں نے رسیوں کی مدد سے کھینچ کر ہاتھی کو پانی سے باہر نکالا اور اسے طبی امداد دی۔

    نیوی اہلکاروں نے ہاتھی کو بچنے کو معجزہ قرار دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہاتھیوں کا جوڑا بچے کو بچانے کے لیے جان پر کھیل گیا

    ہاتھیوں کا جوڑا بچے کو بچانے کے لیے جان پر کھیل گیا

    والدین اور بچوں کا رشتہ نہایت انوکھا اور بے لوث ہوتا ہے۔ جب بچوں پر کوئی مصیبت آتی ہے تو والدین اسے اس مصیبت سے بچانے کے لیے سر توڑ کوشش کرتے ہیں حتیٰ کہ اپنی جان پر کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

    یہ خصوصیت صرف انسانوں ہی نہیں بلکہ ہر جاندار میں پائی جاتی ہے چاہے وہ کوئی جنگلی جانور ہی کیوں نہ ہو۔

    اپنے بچے کو مشکل سے بچانے کے لیے ہر ذی روح بلا خوف و خطر اپنی جان داؤ پر لگا دیتا ہے اور ایسا کام کر جاتا ہے جس کا عام حالات مین تصور بھی نا ممکن ہے۔

    والدین کی محبت پر مبنی ایسی ہی ایک اور ویڈیو آج کل انٹرنیٹ پر بہت مقبول ہورہی ہے جس میں ہاتھیوں کا ایک جوڑا اپنے ڈوبتے ہوئے بچے کو بچانے کے لیے سخت جدوجہد کر رہا ہے۔

    جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں واقع ایک گرینڈ پارک کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہاتھی کا ایک بچہ سوئمنگ پول کے قریب اپنی ماں کے ساتھ کھڑا ہے۔

    اچانک ہی اس کا پاؤں پھسلتا ہے اور وہ پانی میں جا گرتا ہے۔

    بچے کے پانی میں گرتے ہی قریب کھڑا ایک اور ہاتھی بھاگتا ہوا وہاں آتا ہے اور دونوں ہاتھی مل کر بچے کو بچانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔

    جب وہ کسی طرح ان کے ہاتھ نہیں آتا تو بالآخر دونوں پانی میں کود جاتے ہیں اور بچے کو گھسیٹ کر دوسرے کنارے پر لے آتے ہیں۔

    ویڈیو میں پس منظر میں ایک اور ہاتھی بھی دکھائی دے رہا ہے جو اس پورے واقعہ کے دوران نہایت بے چین نظر آرہا ہے اور اس کا بس نہیں چل رہا کہ کسی طرح وہ بھی وہاں پہنچ جائے۔ لیکن اس کے راستے میں حد بندی موجود ہے جن کے باعث وہ اپنی جگہ سے باہر نہیں نکل پارہا۔

    انٹرنیٹ پر اس مقبول ویڈیو کو اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شیر نے اپنے نگہبان کو حملہ کر کے مار ڈالا

    شیر نے اپنے نگہبان کو حملہ کر کے مار ڈالا

    لندن: برطانیہ کے ایک قصبے ہمرٹن میں واقع چڑیا گھر میں شیر نے اپنی خاتون نگہبان کو حملہ کر کے ہلاک کردیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب شیر اس حصے میں جا پہنچا جہاں خاتون نگہبان اپنے کام میں مصروف تھی۔

    شیر اپنی عادت کے مطابق دبے قدموں چلتا ہو آیا اور اچانک اس نے خاتون پر حملہ کردیا۔

    اس دوران دیگر ملازمین نے بھی شیر کو دیکھ لیا اور وہ خاتون کو بچانے کے لیے گوشت کے ٹکڑے پھینک کر شیر کو اپنی طرف متوجہ کرنے لگے۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق خاتون ملازمہ کی موت اسی وقت واقع ہوگئی تھی جب انہوں نے خود کو ایک شیر کے ساتھ پنجرے میں بند پایا۔

    واقعے کے بعد چڑیا گھر کو بند کردیا گیا جبکہ انتظامیہ کی ذہنی حالت کے پیش نظر میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرنے سے بھی معذرت کرلی گئی۔

    واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بگلا ایک ٹانگ پر کیوں کھڑا رہتا ہے؟

    بگلا ایک ٹانگ پر کیوں کھڑا رہتا ہے؟

    آپ نے اکثر بگلے کے بارے میں سنا، پڑھا یا دیکھا ہوگا کہ وہ اپنی ایک ٹانگ پروں میں چھپائے رکھتا ہے جبکہ صرف ایک ٹانگ کے توازن پر گھنٹوں کھڑا رہتا ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں بگلوں میں یہ عادت کیوں پائی جاتی ہے؟

    تصور کریں کہ اگر آپ کو کچھ دیر کے لیے ایک ٹانگ پر کھڑا ہونا پڑے تو کیا ہوگا؟ یقیناً آپ کچھ دیر بعد تھک جائیں گے اور یا تو دونوں ٹانگوں کا استعمال کرنا چاہیں گے، یا بیٹھ کر آرام کریں گے، یا پھر ٹانگ بدل کر دوسری ٹانگ پر کھڑے ہوجائیں گے۔

    لیکن بگلے اس تھکن سے مستثنیٰ ہوتے ہیں۔

    دراصل بگلے ایک ٹانگ پر کھڑے ہی اس وقت ہوتے ہیں جب وہ آرام کر رہے ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: مسلسل 10 ماہ تک اڑنے والا پرندہ

    ایک امریکی تحقیق کے مطابق ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی پوزیشن میں بگلے کے خلیات آرام دہ حالت میں آجاتے ہیں اور وہ بالکل غیر فعال ہوجاتے ہیں۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک طویل مشقت بھرا دن گزارنے کے بعد ہمیں نیند کی ضروت ہوتی ہے تاکہ ہمارے تھکے ہوئے جسمانی و دماغی خلیات کو آرام ملے اور اگلی صبح وہ پھر سے تازہ دم ہوجائیں۔

    تحقیق کے مطابق بگلے جس وقت تھکن کا شکار ہوتے ہیں اس وقت وہ ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر آرام کرتے ہیں۔

    اٹلانٹا میں جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر یونگ ہوئی چانگ کی تحقیق کے مطابق ان پرندوں کی ٹانگوں کی ساخت ہی اس قسم کی ہوتی ہے کہ یہ باآسانی ایک ٹانگ پر اپنا توازن برقرار رکھ سکتے ہیں۔

    انہوں نے اس تحقیق کے لیے بے شمار زندہ اور مردہ بگلوں کا معائنہ کیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ جس وقت بگلا ایک ٹانگ کے بل پر کھڑا ہو، اس وقت اگر آپ اسے بالکل سامنے سے دیکھیں تو یوں محسوس ہوگا کہ اس کی یہ ایک ٹانگ اس کے جسم کے بالکل مرکز یعنی درمیان میں ہے جس پر اس کے پورے جسم کا توازن قائم ہے۔

    گویا اگر کبھی آپ کا ایک ٹانگ پر معلق کسی بگلے سے ٹکراؤ کا اتفاق ہو تو جان جائیں کہ وہ آرام کر رہا ہے اور ہرگز اس کے آرام میں خلل ڈالنے کی کوشش نہ کریں۔


    نوٹ: مضمون میں فلیمنگو نامی پرندے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ماہر ماحولیات رفیع الحق کے مطابق چونکہ یہ مقامی پرندہ نہیں اس لیے اس کا اردو میں کوئی خاص نام موجود نہیں، البتہ اسے عام زبان میں بگلا یا سارس کہا جاتا ہے جو فلیمنگو کی نسل سے کچھ مختلف نسل کے پرندے ہیں۔

    رفیع الحق کے مطابق ماہرین جنگلی حیات اس پرندے کی شناخت کے لیے ’لم ڈھینگ‘ کا نام بھی استعمال کرتے ہیں جو اس کی لمبی ٹانگوں کی وجہ سے اسے دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مگر مچھ کی ہتھکڑیوں میں جکڑ کر گرفتاری

    مگر مچھ کی ہتھکڑیوں میں جکڑ کر گرفتاری

    واشنگٹن: امریکی ریاست لوزیانا میں مگر مچھ سے بری طرح خوفزدہ وائلڈ لائف اہلکاروں نے ہتھکڑیوں میں جکڑ کر مگر مچھ کو قابو کیا اور ’گرفتار‘ کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔

    لوزیانا میں اس وقت ایک گھر کے مکین نہایت خوفزدہ ہوگئے جب انہوں نے اپنے گھر کے لان میں ایک قوی الجثہ مگر مچھ کو گھومتا ہوا پایا۔ انہوں نے محکمہ جنگلی حیات کو فون کیا کہ وہ آکر اس مگر مچھ کو لے جائیں۔

    جب وائلڈ لائف اہلکار موقع پر پہنچے تو ان کے لیے اس مگر مچھ کو پکڑنا سخت مشکل مرحلہ تھا۔ بالآخر کسی طرح مگر مچھ کو جھانسا دے کر انہوں نے اس کے منہ کو ٹیپ سے بند کردیا تاکہ وہ انہیں کھا نہ جائے۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں ٹرمپ مگر مچھ

    اس دوران مگر مچھ مسلسل اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کرتا رہا مگر بہادر افسران مضبوطی سے اسے پکڑے رہے۔

    منہ بند کرنے کے بعد اہلکاروں نے مگر مچھ کے پاؤں میں بھی ہتھکڑیاں ڈال دیں تاکہ وہ فرار ہونے کی کوشش نہ کرے۔

    اس طرح سے ’گرفتار‘ کرنے کے بعد وائلڈ لائف اہلکار اسے گاڑی میں ڈال کر لے گئے اور (مگر مچھوں کے لیے) محفوظ مقام پر چھوڑ دیا۔

    اس تمام منظر کی ویڈیو محکمہ وائلڈ لائف نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو لوگ اسے دیکھ کر حیران رہ گئے۔

    کچھ لوگوں اسے دیکھ کر لطف اندوز ہوئے اور کچھ نے ان اہلکاروں کی تعریف بھی کی کہ کس طرح یہ اہلکار اپنی جانوں پر کھیل کر لوگوں کی زندگیاں محفوظ بناتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساتھی سے جدائی کا صدمہ برفانی بھالو کی جان لے گیا

    ساتھی سے جدائی کا صدمہ برفانی بھالو کی جان لے گیا

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک برفانی بھالو اپنے ساتھی سے جدائی کا صدمہ نہ سہہ سکا اور یہ صدمہ اس کی جان لے گیا۔

    سان ڈیاگو کے سی ورلڈ نامی اس اینیمل تھیم پارک میں دو مادہ برفانی بھالوؤں کو جرمنی سے لا کر رکھا گیا تھا۔ یہ دونوں مادائیں گزشتہ 20 برس سے ساتھ رہ رہی تھیں۔

    تاہم ایک ماہ قبل پارک انتظامیہ نے ایک مادہ کو افزائش نسل کے لیے دوسرے شہر پیٹرز برگ کے چڑیا گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

    جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم پیٹا نے فوراً ہی اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی اور متنبہ کیا کہ ان دنوں دوستوں کو الگ کرنا ان کے لیے نہایت خطرناک ہوسکتا ہے۔

    تاہم حکام نے پیٹا کی تشویش کو نظر انداز کردیا اور فروری کے اواخر میں ایک مادہ کو دوسرے چڑیا گھر بجھوا دیا گیا۔

    ایک مادہ کے جانے کے فوراً بعد ہی پارک کی انتظامیہ نے دیکھا کہ وہاں رہ جانے والی مادہ بھالو زنجا نہایت اداس ہوگئی۔ اس کی بھوک بہت کم ہوگئی جبکہ اس کا زیادہ تر وقت ایک کونے میں دل گرفتہ بیٹھ کر گزرنے لگا۔

    اپنے دوست سے جدائی کے بعد زنجا بہت زیادہ سست دکھائی دینے لگی تھی۔

    زنجا کو فوری طور پر طبی امداد اور دوائیں دی گئیں تاہم وہ اس صدمے سے جانبر نہ ہوسکی اور 2 دن قبل موت کے منہ چلی گئی۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم برفانی بھالوؤں کو کھو دیں گے؟

    اس کی موت کے بعد پیٹا اہلکار چیخ اٹھے۔ انہوں نے بھالو کے دل ٹوٹنے کو اس کی موت کی وجہ قرار دیتے ہوئے پارک انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار ٹہرا دیا۔

    تاہم انتظامیہ نے اس کی نفی کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ ماہرین کی مدد سے بھالو کی موت کی وجہ جاننے کی کوشش کریں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • کچھوے کے معدے میں سینکڑوں سکے

    کچھوے کے معدے میں سینکڑوں سکے

    بنکاک: تھائی ڈاکٹرز نے ایک 25 سالہ کچھوے کے معدے سے سینکڑوں سکے نکال لیے۔ ان سکوں کی وجہ سے کچھوا تیرنے سے قاصر ہوچکا تھا۔

    یہ کچھوا بنکاک کے ایک کنزرویشن سینٹر میں واقع ایک سوئمنگ پول میں رہتا تھا جہاں آنے والے افراد نیگ شگونی کے لیے سکے پھینکا کرتے تھے۔ کچھوے نے دیگر اشیا کے ساتھ ان سکوں کو بھی نگل لیا تھا جن کی تعداد 915 بتائی جارہی ہے۔

    2

    ان سکوں کو نگلنے کے بعد کچھوے کے وزن میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا تھا جس کی وجہ سے وہ تیرنے سے قاصر ہوگیا۔

    سینٹر کے ملازمین نے جب کچھوے کو غیر معمولی طور پر سست دیکھا تو اسے باہر نکال کر اس کا ٹیسٹ کیا گیا جس کے بعد اس کے اندر سکوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔

    5

    3

    ڈاکٹرز کو کچھوے کا آپریشن کر کے اس کے معدے سے سکے نکالنے میں 7 گھنٹے کا وقت لگا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کچھوے کو صحت یاب ہونے میں ایک ماہ کا وقت لگے گا جبکہ اس کے بعد مزید 6 ماہ تک اسے زیر نگہداشت رکھا جائے گا۔

    6

    4

    7

    8

    10

    واضح رہے کہ کچھوؤں کے معدے میں مختلف اشیا پھنس جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ کھلے سمندر اور خشکی میں رہنے والے بے شمار کچھوے وہاں پھینکی گئی پلاسٹک کی اشیا کو خوراک سمجھ کر نگل جاتے ہیں جو ان کے جسم کے اندر پھنس جاتی ہیں۔

    اس پلاسٹک کی وجہ سے کچھوے نہایت تکلیف دہ دن گزار کر اذیت ناک موت مرتے ہیں جس سے پہلے وہ کچھ کھانے کے قابل بھی نہیں ہوتے۔

    ساحل سمندر پر پھینکا جانے والا کچرا نہ صرف وہاں کی آلودگی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ وہاں موجود جنگلی و آبی حیات کے لیے بھی خطرے کا باعث ہے۔