Tag: وائٹ ہاؤس

  • وائٹ ہاؤس نے آصف مرچنٹ کی ٹرمپ پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی

    وائٹ ہاؤس نے آصف مرچنٹ کی ٹرمپ پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس نے آصف مرچنٹ کی ٹرمپ پرحملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں امریکا کی عدالت میں پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    وائٹ ہاؤس نے آصف مرچنٹ کی ٹرمپ پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی ہے، ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ آصف مرچنٹ کا ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے کوئی تعلق نہیں۔

    امریکی اخبار کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے اور منصوبہ بندی کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔

    امریکی اخبار نے ہیڈ لائن میں پاکستان پر الزام لگا دیا جبکہ خبر کے اندر تفصیل میں اس کی تردید کردی، امریکی اخبار نے ہیڈ لائن میں آصف مرچنٹ کا تعلق پاکستان سے جوڑ دیا۔

    امریکی اخبار نے تفصیلی خبر میں تردید کرتے ہوئے کہا کہ’’ثبوت نہیں ملے‘‘امریکی محکمہ انصاف نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ پر حملے کی منصوبہ بندی کا آصف مرچنٹ سے تعلق نہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے 46سالہ آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کی، آصف مرچنٹ کے ایرانی حکومت کے ساتھ بھی مبینہ رابطے تھے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پرحال ہی میں ہونے والے حملے سے آصف مرچنٹ کا تعلق نہیں، آصف مرچنٹ پر اگست یا ستمبر میں ٹرمپ اور دیگرعہدیداروں کے قتل کے منصوبے کا الزام ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آصف مرچنٹ کو12 جولائی کو امریکا چھوڑنے کی تیاری کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا، آصف مرچنٹ نے سیاستدانوں کو قتل کرنے کیلئے اجرتی قاتل سے رابطہ کیا۔

    اجرتی قاتل خفیہ طور پر امریکی انٹیلی جنس اداروں کیلئے کام کررہا تھا، آصف مرچنٹ نےایک شخص کے گھر سے یو ایس بی چوری کرنے کی بات کی۔

    آصف مرچنٹ نے امریکا مخالف مظاہروں کیلئے بھی بات کی، آصف مرچنٹ نے بڑے سیاستدانوں کو قتل کرنے کی بھی بات کی۔

    میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق منصوبہ بندی میں ایران بھی ملوث ہوسکتا ہے، اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ آصف مرچنٹ کو منصوبہ بندی کی ہدایت کس نے کی تھی؟

  • 48 سال میں پہلی بار 3 بڑے نام امریکی صدارتی انتخابات سے باہر

    48 سال میں پہلی بار 3 بڑے نام امریکی صدارتی انتخابات سے باہر

    48 سال میں پہلی بار 3 بڑے نام امریکی صدارتی انتخابات سے باہر ہو گئے ہیں، 1976 کے بعد پہلی بار بائیڈن، کلنٹن اور بُش اس دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔

    امریکا میں رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات گزشتہ نصف صدی میں پہلی بار تین بڑے ناموں کے بغیر ہو رہے ہیں، 1976 کے بعد 2024 کی صدارتی دوڑ میں پہلی بار جو بائیڈن، بل کلنٹن اور جارج بُش شامل نہیں ہیں۔

    امریکا کے پچھلے 11 صدارتی انتخابات میں بُش، کلنٹن اور بائیڈن صدارتی ٹکٹ ہولڈر رہے، اب ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مد مقابل ان تینوں بڑے ناموں میں کوئی نہیں ہے۔

    سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بُش 1980، 84 اور 88 میں بالترتیب نائب صدر اور صدر بن کر اقتدار میں آئے۔ بل کلنٹن 1992 اور 96 میں امریکا کے صدر بنے۔

    امریکی صدر نے انتخابات سے دستبرداری کی اصل وجہ بتادی، قوم سے اہم خطاب

    2000 اور 2004 میں جارج ایچ ڈبلیو بُش کے بیٹے جارج بُش امریکا کے صدر بنے۔ بل کلنٹن کی اہلیہ ہیلری کلنٹن 2016 میں ڈیموکریٹس کی صدارتی امیدوار تھیں۔ صدر بائیڈن 2008 اور 2012 میں سابق صدر بارک اوباما کے نائب صدر بنے اور 2020 میں امریکا کے صدر بنے۔

    جو بائیڈن رواں برس صدارتی دوڑ میں شامل رہے لیکن چند روز قبل دست بردار ہو گئے اور اب ریپبلکن امیدوار ٹرمپ کے مدمقابل ان تینوں بڑے ناموں میں کوئی نہیں ہے۔

  • ٹرمپ اگر صدر بنے تو سب سے پہلے کیا کریں گے؟

    ٹرمپ اگر صدر بنے تو سب سے پہلے کیا کریں گے؟

    سابق امریکی صدر ٹرمپ صدارت ملنے کی صورت میں امریکی حکومت میں انتہائی نوعیت کی تبدیلیاں لانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق امریکی صدر اور اُن کے ساتھی، غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدریوں میں 10 گنا اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کے لیے نیشنل گارڈز اور فوج تعینات کرنے کی بھی خواہش رکھتے ہیں۔

    ٹرمپ کا ارادہ ہے کہ بعض مسلم ملکوں کے لوگوں کا امریکا میں داخلہ بند کردیا جائے گا اور غیر قانونی تارکین وطن کے امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کی شہریت پر پابندی لگادی جائے گی۔

    نیٹو کو کمزور کر دیا جائے یا اُس کی رکنیت ہی چھوڑ دی جائے، یوکرین جنگ ختم کروائی جائے اور میکسیکو میں منشیات کے منظم گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، بیشتر درآمدی مصنوعات پر نیا ٹیکس اور چین پر تجارتی پابندیاں لگائی جائیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی کی صورت میں عہد کیا ہے کہ وہ صدر بائیڈن، اُن کے اہلِ خانہ اور اپنے تمام سیاسی مخالفین کے خلاف بھی مقدمات چلائیں گے۔

    امریکی صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کیلئے بڑا دھچکا

    ٹرمپ اور اُن کے ساتھی ارادہ رکھتے ہیں کہ جن ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت ہے ان میں فوج تعینات کی جائے، وائٹ ہاؤس میں واپسی پر حکومتی طاقت کا توازن صدر کے حق میں کر دیا جائے۔

  • کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    واشنگٹن: مباحثے میں کمزور کارکردگی بائیڈن انتظامیہ کے لیے درد سر بن گئی ہے، ترجمان وائٹ ہاؤس کی طرف سے مختلف وضاحتیں شروع ہو گئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس نے صدارتی حریف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل جو بائیڈن کی کمزور کارکردگی پر ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ صدر جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری نہیں ہے۔

    نیویارک ٹائمز نے سرکاری وزیٹرز لاگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ والٹر رِیڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر کے ایک پارکنسنز ڈزیز کے ماہر نے گزشتہ 8 مہینوں میں 8 بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا ہے، ان میں سے کم از کم ایک ملاقات صدر بائیڈن کے معالج سے بھی ہوئی ہے۔

    یہ دورے ڈاکٹر کیون کینارڈ نے کیے جو ایک نیورولوجسٹ ہیں اور حرکت کے امراض میں مہارت رکھتے ہیں، حال ہی میں پارکنسنز پر ان کا ایک مقالہ شائع ہوا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ دستاویز کے مطابق یہ دورے جولائی 2023 سے رواں سال مارچ تک ہوئے۔

    امریکا کا 9 مئی سے متعلق مؤقف سامنے آگیا

    نیویارک ٹائمز کے مطابق اگرچہ یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ ڈاکٹر کینارڈ وائٹ ہاؤس میں صدر کے بارے میں خاص طور پر مشاورت کے لیے گئے تھے یا غیر متعلقہ ملاقاتوں کے لیے۔ تاہم ان کے لنکڈ اِن پروفائل پر لکھا گیا ہے کہ وہ گزشتہ 12 سال سے زیادہ عرصے سے ’’وائٹ ہاؤس میڈیکل یونٹ کے معاون‘‘ ہیں۔

    اگرچہ ڈاکٹر کینارڈ نے کئی بار رابطہ کیے جانے کے باوجود اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم پیر کے روز وائٹ ہاؤس کے معالج ڈاکٹر کیون او کونر نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر کینارڈ نے بائیڈن کے دور صدارت کے دوران تین بار انھیں دیکھا۔ ڈاکٹر او کونر نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر کینارڈ کے زیادہ تر دورے وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والے دوسرے لوگوں کے علاج سے متعلق تھے۔

  • وائٹ ہاؤس میں پہلے ہی دن سرحدیں بند کر دیں گے، ٹرمپ کا ووٹرز سے ایک اور وعدہ

    وائٹ ہاؤس میں پہلے ہی دن سرحدیں بند کر دیں گے، ٹرمپ کا ووٹرز سے ایک اور وعدہ

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ووٹرز سے تاریخ کے سب سے بڑے ڈیپورٹیشن آپریشن کا وعدہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں سب سے آگے رہنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ووٹرز سے ایک اور وعدہ کر لیا ہے، انھوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے ہی دن امریکی سرحدیں بند کر دیں گے۔

    انھوں نے ڈیٹرائٹ میں ووٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا امیگریشن بحران کے باعث ڈیپورٹیشن کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے، میں منتخب ہو کر امریکا کو دوبارہ عظیم ملک بناؤں گا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی ووٹرز کی اکثریت امیگریشن بحران کے حل کے لیے ووٹ دے گی، تاہم دوسری طرف بائیڈن انتظامیہ نے تنقید کی ہے کہ ٹرمپ کی گزشتہ امیگریشن پالیسی انسانی حقوق کے خلاف تھی۔

    ٹرمپ نے اس سے قبل فاکس اینڈ فرینڈز کے ایک حالیہ انٹرویو میں بھی ایک وعدہ کیا، جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ صدر جان ایف کینیڈی، 9/11، اور جیفری ایپسٹین کے قتل سے متعلق سرکاری فائلوں کو ڈی کلاسیفائی کریں گے؟ تو ٹرمپ نے کہا ہاں۔

    صدر جو بائیڈن اپنی مہم میں ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہتے آ رہے ہیں کہ وہ نہ صرف اپنے ووٹرز سے وہ کچھ کہہ رہے ہیں جو وہ سننا چاہتے ہیں، بلکہ ٹرمپ بند دروازوں کے پیچھے امیر کاروباری لوگوں سے بھی وعدے کر رہے ہیں۔

  • امریکی سرزمین پر قتل کی بھارتی سازش پر وائٹ ہاؤس کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    امریکی سرزمین پر قتل کی بھارتی سازش پر وائٹ ہاؤس کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    واشنگٹن: ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی سرزمین پر قتل کی بھارتی سازش کی رپورٹ کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کیرین جین پیئر نے کہا کہ محکمہ انصاف قتل کی سازش کی تفتیش کر رہا ہے، بھارتی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اسے سنجیدگی سے لے رہی ہے، اور تفتیش کرائے گی۔

    وائٹ ہاؤس ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت سے توقع ہے کہ وہ تفتیش کی بنیاد پر احتساب کرے گی۔

    دوسری طرف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران امریکی شہری کے قتل کے ’را‘ کے منصوبے کی تفصیلات سامنے لے آیا ہے، واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ قتل کا حکم 23 جون کو مودی کے دورہ امریکا کے دوران دیا گیا، سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا منصوبہ را نے بنایا تھا۔

    امریکی اخبار کے مطابق قتل کے منصوبے کی منظوری را کے چیف سمنت گوئل نے دی تھی، کرائے کے قاتلوں سے رابطہ را کے افسر وکرم یادیو نے کیا، جس نے گرپتونت کا نیویارک کا پتا کرائے کے قاتلوں کو دیا۔

    واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ را افسر وکرم یادیو کی شناخت اور پیغامات بھی سامنے آ گئے ہیں، امریکی ایجنسیوں کی رپورٹ کیا کہ بھارتی مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کو بھی اس منصوبے کا علم تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے گرپتونت سنگھ کے قتل کی بھارتی سازش بے نقاب کی تھی۔

  • ایران اسرائیل کشیدگی، وائٹ ہاؤس کا اہم بیان سامنے آگیا؟

    ایران اسرائیل کشیدگی، وائٹ ہاؤس کا اہم بیان سامنے آگیا؟

    ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، ایسے میں مختلف ممالک کی جانب سے دونوں ملکوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا جارہا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ایران پر اسرائیل کے حملے پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے سے متعلق فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    پریس سیکریٹری کے مطابق کشیدگی میں کمی کیلئے اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت جاری ہے۔ امریکا اس تنازعے کو بڑھتا ہوا دیکھنا نہیں چاہتا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے ایران پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے بعد ایران کا فضائی دفاعی میزائل نظام فعال ہوا اور دفاعی نظام نے اصفہان فوجی اڈے پر داغے گئے تینوں ڈرون کو تباہ کردیا۔

    ’جوبائیڈن کروڑوں ڈالر کے مزید ہتھیار اسرائیل کو دے رہے ہیں‘

    حملے پر برطانیہ کا کہنا ہے کہ کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے جبکہ اقوام متحدہ نے کہا کہ خطرناک کارروائی روکی جائے جبکہ یورپی یونین نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ایران پر جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لیں گے: امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کو واضح کردیا

    ایران پر جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لیں گے: امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کو واضح کردیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو صاف بتادیا کہ ایران پر جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لیں گے۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینیئر حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے نیتن یاہو کو بتایا کہ امریکا ایران کے خلاف جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لے گا اور نہ ہی ساتھ دے گا۔

    اسرائیلی وزیراعظم کو فون میں امریکی صدر ایرانی حملوں کی مذمت کی، صدر بائیڈن نے کہا اسرائیل پر داغے گئے تقریباً تمام ایرانی ڈرون اور میزائل امریکی مدد سے مار گرائے، ایران کے حملے پر سفارتی ردعمل کے لیے جی سیون رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔

    امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد گزشتہ چند گھنٹوں میں دو بار ٹیلیفونک رابطہ ہوچکا ہے۔

    دوسری جانب امریکی وزیردفاع نے اسرائیلی ہم منصب سے بات کی اور کہا اسرائیل ایران پر کسی بھی جوابی کارروائی سے پہلے ہمیں بتائے،  امریکی وزیر دفاع آسٹن لائیڈ نے کہا امریکا ایران سے تنازع نہیں چاہتا لیکن ہم اسرائیل کے دفاع اور اپنی فورسز کی حفاظت کی خاطر کارروائی میں نہیں ہچکچائیں گے۔

    خیال رہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب سے دمشق میں یکم اپریل کو ایرانی قونصل خانے پر کیے گئے حملے کے جواب میں اسرائیل پر ڈرون اور بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے متعدد میزائلوں نے اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ اسرائیل اور امریکا کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے فائر کیے گئے زیادہ تر میزائلوں کو مار گرایا گیا۔

  • اسرائیل پر ممکنہ ایرانی حملہ، امریکی صدر کا اہم بیان

    اسرائیل پر ممکنہ ایرانی حملہ، امریکی صدر کا اہم بیان

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل پرممکنہ ایرانی حملے کا حقیقی خطرہ ہے، امریکا خطے کی صورتحال کو بہت قریب سے دیکھ رہا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے ایران کو اسرائیل پر حملہ نہ کرنے کی تنبیہ کی ہے، بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے دفاع کیلئے پُرعزم ہیں۔

    ممکنہ ایرانی حملے کے پیش نظر امریکا نے اسرائیل میں اپنے سفارتکاروں پر سفری پابندیاں عائدکردی ہیں۔

    امریکی عہدیدار کے مطابق ایران اسرائیل میں فوجی اہداف کونشانہ بنا سکتاہے، ممکنہ ایرانی حملے میں 100سے زیادہ ڈرون استعمال ہوسکتے ہیں، جبکہ ایران درجنوں کروز میزائل یاشاید بیلسٹک میزائل بھی استعمال کرسکتا ہے۔

    دوسری جانب فرانس کی وزارت برائے یورپ اور خارجہ امور نے اپنے شہریوں کو ایران، لبنان، اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    برطانوی خارجہ اور دولت مشترکہ نے دفتر شمالی اسرائیل، غزہ کی پٹی، غزہ کے قریب کے علاقوں اور مقبوضہ مغربی کنارے کے لیے سفر کرنے والوں کو وارننگ جاری کی ہے۔

    روس کی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو اسرائیل، لبنان اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں سلامتی کے خطرات پر زور دیتے ہوئے ”خطے کا سفر کرنے سے گریز کرنے”کی سفارش کی ہے۔

    نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے ہندوستانیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ”خطے کی موجودہ صورتحال”کے پیش نظر اگلے نوٹس تک ایران یا اسرائیل نہ جائیں۔

    یہودیوں کیخلاف دشمنی میں اضافہ دیکھا ہے، امریکی محکمہ خارجہ

    امریکا نے اسرائیل میں سرکاری ملازمین اور ان کے خاندان کے افراد کو تل ابیب، یروشلم اور بیر شیبہ کے علاقوں سے باہر ذاتی سفر پر پابندی لگائی ہے۔

  • پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے، وائٹ ہاؤس

    پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے، وائٹ ہاؤس

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھتی نہیں دیکھنا چاہتا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکا دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ دیکھنا نہیں چاہتا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ جنوبی اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کسی صورت نہیں چاہتے۔ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

    دریں اثنا امریکی صدر جوبائیڈن کا بھی کہنا تھا کہ ایران پاکستان کے حملوں سے لگتا ہے کہ ایران خطےمیں پسند نہیں کیا جاتا۔

    انھوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دیکھ سکتے ہیں کہ خطے میں ایران کو پسند نہیں کیا جاتا ہے۔

    امریکی صدر جوبائیڈن کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان صورتحال کو دیکھ رہے ہیں۔