Tag: وائی فائی ڈیوائس

  • وائی فائی ڈیوائسز سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ

    وائی فائی ڈیوائسز سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ

    دنیا بھر میں جہاں جنک فوڈ کے بڑھتے رجحان اور ڈپریشن کی بلند ہوتی سطح نے لوگوں کی تولیدی صلاحیت پر منفی اثر ڈالا ہے، وہیں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وائی فائی بھی مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    جاپان میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق وائی فائی کی الیکٹرو میگنیٹک لہریں مردوں کی تولیدی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور اسپرمز کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 15 فیصد جوڑے حمل کے مسائل کا شکار ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی مسائل مردوں سے متعلق ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مردوں کی زرخیزی ذہنی تناؤ، خراب غذائی عادات، یا جینیاتی مسائل کی وجہ سے متاثر ہوسکتی ہے تاہم اس کی وجہ موبائل فون بھی ہوسکتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 52 مردوں کے گروپ کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ وائی فائی سے بالکل دور رہا، دوسرے گروپ نے پروٹیکشن شیلڈ کے ذریعے وائی فائی استعمال کیا جبکہ تیسرے گروپ نے بغیر کسی حفاظتی اقدامات کے وائی فائی استعمال کیا۔

    تحقیق کے نتائج میں دیکھا گیا کہ 2 گھنٹے بعد لیے جانے والے نمونوں میں وائی فائی استعمال نہ کرنے والے گروپ کی تولیدی صلاحیت 53.3 فیصد رہ گئی تھی جبکہ شیلڈ کے ساتھ وائی فائی استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 44.9 فیصد تھی۔

    اس کے برعکس بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے وائی فائی استعمال کرنے والوں کی تولیدی صلاحیت صرف 26.4 رہ گئی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وائی فائی اور موبائل کے سگنلز تو یوں بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، تاہم مردوں کو بانجھ پن کے خطرے سے بچنے کے لیے اس کا استعمال کم کردینا چاہیئے اور وائی فائی کو بیٹھنے اور سونے کی جگہوں سے دور رکھنا چاہیئے۔

  • دودھ کی پیدوار میں‌ اضافے کے لیے گایوں پر وائی فائی ڈیوائس نصب

    دودھ کی پیدوار میں‌ اضافے کے لیے گایوں پر وائی فائی ڈیوائس نصب

    کراچی: دودھ کی پیداوار میں اضافہ کے لیے کمپنیوں نے گایوں کو وائے فائی ڈیوائسز پہنادیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے تاہم آج بھی قدیم طریقہ کار کی وجہ سے فی جانور دودھ کی پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے لحاظ سے کم ہے، نجی دودھ کمپنیاں صحت مند دودھ کی پیداوار اور دودھ کی فراہمی کے لیے جدید ڈیری فارمز میں وائی فائی ڈیوائس سے گائے کی نگہداشت کررہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ انجم وہاب کے مطابق وائی فائی ڈیوائسز سے گائے کی نگہداشت کسی اور ملک میں نہیں بلکہ پاکستان میں کی جارہی ہے، نجی کمپنیوں نے سرسبز ماڈل فارم پتوکی میں اعلیٰ نسل کی آسٹریلین گائے کو وائی فائی ڈایوئسز پہنا دی جس سے انہیں دودھ کی زیادہ مقدار حاصل ہورہی ہے۔

    یہ ڈیوائس چھوٹی سی ہوتی ہے جو کہ گلے میں پہنادی جاتی ہے۔

    گایوں کے لیے پنکھے اور پانی کے فوارے بھی نصب

    ان ڈایوئسز سے گائے کی خوراک، صحت اور دودھ دینے سے پہلے اور بعد کی کیفیت مانیٹر کی جاتی ہے، سرد علاقوں سے در آمد کی گئی ان گایوں کی گرم موسم میں دیکھ بھال کے لیے پنکھے اور پانی کے فوارے بھی نصب ہیں۔

    غیر ملکی گائے درآمد کی جارہی ہیں جو زیادہ دودھ دیتی ہیں

    جن گایوں کے گلے میں ننھی سی وائی فائی ڈیوائس نصب کی گئی ہے نشانی کے طور پر ان گایوں کے کان پر پیلے رنگ کا ٹیگ لگادیا گیا ہے

    پاکستان میں دودھ کی پیدوار 36 ملین ٹن سالانہ ہے دودھ کی پیداوار میں اضافے کے لیے غیرملکی نسل کی گائے درآمد کی جا رہی ہیں جو مقامی ساہیوال نسل بھینسوں کے مقابلے میں زیادہ دودھ دیتی ہیں۔

    سرسبز فارم میں اعلیٰ نسل کی درآمد شدہ گائے جن میں فریزن، جرسی اور ان دونوں کی مقامی کراس نسل رکھی گئی ہیں۔

    جدید ڈیری فارمز سے دودھ کو ابتدائی جانچ کے بعد ملک پروسیسنگ پلانٹ تک پہنچایا جاتا ہے، صارفین تک دودھ کی ترسیل سے پہلے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

    لائیو اسٹاک کے شعبے کے ماہرین کے مطابق لائیو اسٹاک شعبے کی ترقی اور دودھ کی ملکی پیداوار بڑھانے کے لیے جامع پالیسی کی ضرورت ہے۔