Tag: واجبات

  • کراچی : ایک ارب 70 کروڑ روپے کے واجبات، بجلی نادہندگان کیخلاف بڑی کارروائی

    کراچی : ایک ارب 70 کروڑ روپے کے واجبات، بجلی نادہندگان کیخلاف بڑی کارروائی

    کراچی : کے الیکٹرک کی جانب سے ناظم آباد میں بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائی میں ان کی بجلی کے کنکشن منقطع کردیے گئے۔

    اس حوالے سے ترجمان کےالیکٹرک نے کہا ہے کہ ناظم آباد میں ان نادہندگان کی بجلی منقطع کی گئی ہے جن پر اربوں روپے کے واجبات تھے۔

    ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک نادہندگان پر واجب الادا رقم1ارب70کروڑ روپے سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ متعدد یقین دہانیوں کے باوجود واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

    بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق کے الیکٹرک ترجمان کا موقف ہے کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ علاقے میں بجلی کی چوری اور دیگر نقصانات کی شرح پر منحصر ہے۔

    ترجمان کےالیکٹرک نے بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کہا کہ علاقہ مکین وقت پر بجلی کے بلوں کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔

  • کے الیکٹرک نے مختلف علاقوں میں بجلی منقطع  کرنے کی وجہ بتادی

    کے الیکٹرک نے مختلف علاقوں میں بجلی منقطع کرنے کی وجہ بتادی

    کراچی : شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ہونے والی بجلی کی عدم فراہمی سے متعلق کے الیکٹرک نے وضاحت دے دی۔

    اس حوالے سے ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ملیر سٹی میں زیر زمیں کیبل کو نقصان پہنچایا گیا جس سے بجلی منقطع ہوئی۔

    ترجمان نے کہا کہ کےالیکٹرک کی تنصیبات کو نقصان پہنچانا غیرقانونی عمل ہے، ملیر سٹی کے نادہندگان پر 66ملین روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بجلی کی چوری اور تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کی شرح پر منحصر ہے۔

    کےالیکٹرک کے مطابق پی ای سی ایچ ایس بلاک ٹو، جیکب لائن، سوئپر کوارٹرز میں عدم ادائیگیوں پر بجلی منقطع کی گئی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ منقطع کیے گئے نادہندگان پر واجب الادا رقم 3 ارب سے زائد ہوچکی ہے، علاقہ مکین وقت پر ادائیگیوں کو یقینی بنائیں۔

  • آئی ایم ایف نے کے الیکٹرک سے 662 ارب روپے کے واجبات وصولی کی شرط لگا دی

    آئی ایم ایف نے کے الیکٹرک سے 662 ارب روپے کے واجبات وصولی کی شرط لگا دی

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے کے الیکٹرک سے 662 ارب روپے کے واجبات وصولی کی شرط لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لیے آئی ایم ایف کی نئی شرط سامنے آئی ہے، انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ نے کے الیکٹرک سے 662 ارب روپے کے واجبات وصولی کی شرط عائد کر دی۔

    آئی ایم ایف نے شرط رکھی ہے کہ حکومت رواں مالی سال میں کے الیکٹرک سے واجبات وصول کرے، وزارت خزانہ اور پاور ڈویژن کو 30 جون 2023 تک اس شرط پر عمل درآمد کرانا ہوگا۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک نے 2018 سے قومی گرڈ سے بجلی خریداری کی رقم ادا نہیں کی، کے الیکٹرک کو قومی گرڈ سے بجلی فراہمی کا معاہدہ 2015 میں ختم ہو گیا تھا۔

    آئی ایم ایف کی شرط ، گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان

    آئی ایم ایف نے کے الیکٹرک کو بغیر معاہدہ اور ادائیگی کے بجلی فراہمی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جون 2022 تک کے الیکٹرک کے 490 ارب روپے کے واجبات ہیں، رواں مالی سال کے الیکٹرک کے بجلی واجبات میں 172 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔

    دستاویز کے مطابق وفاق کو کے الیکٹرک کے ساتھ 30 جون 2023 تک نیا بجلی فروخت کا معاہدہ کرنا ہوگا۔

  • عوام کا لہو نچوڑنے والی بجلی کمپنیاں سرکاری اداروں سے اپنی رقم نکلوانے میں ناکام

    عوام کا لہو نچوڑنے والی بجلی کمپنیاں سرکاری اداروں سے اپنی رقم نکلوانے میں ناکام

    اسلام آباد: ملک بھر کی بجلی کمپنیاں عوام کا لہو نچوڑنے کے بعد سرکاری اداروں سے وصولیاں کرنے میں ناکام ہیں، مختلف سرکاری اداروں پر بجلی کمپنیوں کی اربوں روپے کی رقم واجب الادا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیاں سرکاری اداروں سے وصولیاں بہتر کرنے میں ناکام ہوگئیں، ایک سال میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے واجبات میں مزید 309 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک دستاویز میں کہا گیا کہ 30 جون 2022 تک بجلی کمپنیوں کے واجبات 1 ہزار 498 ارب تک تھے، جبکہ 2021 کے اختتام تک واجبات 1 ہزار 189 ارب روپے تک تھے۔

    دستاویز کے مطابق کوئٹہ کی بجلی کمپنی کیسکو کے مختلف اداروں پر 460 ارب 95 کروڑ 50 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔

    گوجرانوالہ کی گیپکو نے وزارتوں اور سرکاری اداروں سے 454 ارب روپے وصول کرنے ہیں، سکھر کی سیپکو کے 172 ارب 23 کروڑ 50 لاکھ روپے، پشاور کی پیسکو کے 165 ارب 78 کروڑ 15 لاکھ روپے اور لاہور کی لیسکو کے مختلف سرکاری اداروں پر 163 ارب 13 کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔

    حیدر آباد کی حیسکو کو 139 ارب 93 کروڑ 20 لاکھ روپے، ملتان کی میپکو کو 100 ارب 75 کروڑ 34 لاکھ روپے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آئیسکو کو 100 ارب 75 کروڑ روپے کے واجبات مختلف صوبائی و وفاقی سرکاری اداروں سے وصول کرنے ہیں۔

    قبائلی علاقوں کی ٹیسکو کے واجبات 75 ارب 98 کروڑ روپے اور فیصل آباد کی فیسکو کے واجبات کی رقم 73 ارب 15 کروڑ 75 لاکھ روپے ہے جو مختلف وفاقی و صوبائی سرکاری اداروں پر واجب الادا ہے۔

  • ملازمہ کی تنخواہ روکنے والے کفیل کو 7 سال کے واجبات ایک ساتھ دینے پڑ گئے

    ملازمہ کی تنخواہ روکنے والے کفیل کو 7 سال کے واجبات ایک ساتھ دینے پڑ گئے

    ریاض: سعودی عرب میں ایک سری لنکن ملازمہ 7 سال تک بغیر تنخواہ کے کام کرتی رہی تاہم لیبر آفس میں شکایت درج کروانے کے بعد اسے یکمشت 7 سالوں کے واجبات مل گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی لیبر آفس کی مداخلت سے ریاض میں مقیم سری لنکن خادمہ کو گزشتہ 7 برسوں کے حقوق اور واجبات مل گئے، سری لنکن قونصلیٹ کی مدد سے خادمہ نے اپنے کفیل کے خلاف لیبر آفس میں درخواست دی تھی۔

    خادمہ کا کہنا تھا کہ اسے 7 برس سے نہ تو تنخواہ دی گئی نہ ہی کسی قسم کے واجبات ادا کیے گئے۔

    ریجنل لیبر آفس کے ڈائریکٹر عبدالکریم عسیری کے مطابق سری لنکن سفارت خانے کے توسط سے ایک خادمہ نے درخواست ارسال کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس کے کفیل کی جانب سے نہ تو اسے تنخواہ دی جاتی ہے اور نہ ہی دیگر واجبات ادا کیے جاتے ہیں۔

    ڈائریکٹر لیبر آفس کا کہنا تھا کہ خادمہ کی درخواست موصول ہوتے ہی واقعے کے بارے میں تحقیقات کی گئیں، خادمہ کا دعویٰ درست ثابت ہونے پر اس کے کفیل کو لیبر آفس طلب کر کے اس سے خادمہ کی 7 برسوں کی تنخواہ وصول کی گئی۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹر لیبر آفس عسیری کا کہنا تھا کہ وزارت محنت کی جانب سے کارکنوں کے واجبات کی ادائیگی کو بروقت یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے حقوق و واجبات کی بر وقت فراہمی کے حوالے سے جامع قوانین مرتب کیے گئے ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    وزارت محنت کے تحت مالک کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو تنخواہ بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادا کریں، اس ضمن میں منصوبے پر مرحلہ وار عمل کیا جا رہا ہے۔

    بینک اکاؤنٹ میں تنخواہوں کی ادائیگی کارکنوں کے مفاد میں ہے کیونکہ یہ ایک ایسا ثبوت ہوتا ہے جسے کسی بھی عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

    اس حوالے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ملازمین کسی بھی حالت میں سادہ کاغذ پر نہ تو دستخط کریں اور نہ ہی انگوٹھا لگائیں، ایسا کرنا ان کے لیے مستقبل میں سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

  • جی آئی ڈی سی کی مد میں معاف کیے گئے واجبات کا آرڈیننس واپس لے لیا گیا

    جی آئی ڈی سی کی مد میں معاف کیے گئے واجبات کا آرڈیننس واپس لے لیا گیا

    اسلام آباد: حکومت نے گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی مد میں معاف کیے گئے واجبات کا آرڈیننس واپس لے لیا، آرڈیننس کے تحت 210 ارب روپے کے واجبات معاف کردیے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی مد میں معاف کیے گئے واجبات کا آرڈیننس واپس لے لیا گیا۔ آرڈیننس حالیہ تنازعے، شفافیت اور گڈ گورننس کو مد نظر رکھتے ہوئے واپس لیا گیا۔

    وزیر اعظم آفس کی جانب سے مذکورہ معاملے پر اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ میں فوری درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ معاملے کے آئینی اور قانونی حل کو جلد ممکن بنایا جائے۔

    مذکورہ آرڈیننس کے تحت 210 ارب روپے کے واجبات معاف کیے گئے تھے۔

    گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے عمر ایوب اور ندیم بابر سے تفصیلات طلب کی تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ٹیکس معافی سے متعلق ابہام کو دور کیا جائے، عوام کو واضح اندازمیں بتایا جائے کہ ٹیکس کیوں معاف کیا گیا۔

    وزیر اعظم نے کہا تھا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سرچارج کے حقائق بتانا ضروری ہیں، قومی خزانے کی حفاظت کی ذمہ داری ہے، کسی کو نوازا نہیں جائے گا۔

    بعد ازاں وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سرچارج کوئی نئی چیز نہیں، 2011 کی حکومت نے جی آئی ڈی سی لگایا تھا۔ جی آئی ڈی سی میں کسی کو کوئی رعایت نہیں دی گئی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کی طرف سے کسی بھی شعبے میں ناجائز رعایت نہیں دی جارہی۔

  • پی ایس او نے پی آئی اے کو تیل کی فراہمی پھرروک دی

    پی ایس او نے پی آئی اے کو تیل کی فراہمی پھرروک دی

    کراچی : واجبات کی عدم ادائیگی پر پی ایس او کی جانب سے فیول فراہم نہ کیے جانے کی وجہ سے پی آئی اے کی پرواز مقررہ وقت پرروانہ نہ ہوسکی، مسافر پی آئی اے انتظامیہ پر برس پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق واجبات کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے اورپی ایس او کی چپقلش پھرعروج پر پہنچ گئی ہے، پی آئی اے پی ایس او کا 15 ارب روپے کا نادہندہ ہے۔

    دس روز قبل واجبات کی عدم ادائیگی پرپی ایس او نے پی آئی اے کو تیل کی فراہمی بند کردی تھی، بعد ازاں واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی پرتیل کی فراہمی شروع کی گئی۔

    معاہدے کے مطابق پی آئی اے کو روزانہ کی بنیاد پر تیل کی رقم یومیہ ادا کرنا تھی، پی آئی اے اپنے آپریشنز کو برقرار رکھنے کیلیے یومیہ کی بنیاد پر 30 کروڑ روپے کاتیل خریدتا ہے، جبکہ گزشتہ روز یومیہ ادائیگی بھی نہیں کی گئی۔

    یومیہ ادائیگی روکنے پر پی ایس او نے آج پھرتیل کی فراہمی بند کردی، تاہم تیل کی فراہمی روکنے پر پی آئی اے کا آپریشن شدید متاثر ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : واجبات کی عدم ادائیگی: پی آئی اے کی فیول بند کرنے کی دھمکی

    تیل کی عدم دستیابی کے باعث کراچی سے لاہورجانے والی پرواز تاخیر کا شکارہوئی، کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے 304 کا مقررہ وقت سہ پہر3 بجے ہے، تیل کی عدم دستیابی کی وجہ سے پروازابھی تک روانہ نہ ہوسکی۔

    پرواز کے روانہ نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں نے احتجاج کیا، ان کا کہنا تھا کہ مسافرمہنگے ٹکٹ لینے کے باوجود وقت پراپنی منزل پرنہیں پہنچ سکتے، پی آئی اے مسافروں کو مہنگے ٹکٹ فروخت کرتی ہے اورتیل کے پیسے کیوں نہیں دیتی۔