Tag: واجد ضیاء

  • وزیراعظم سے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کی ملاقات

    وزیراعظم سے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اقتصادی کرائمز، امیگریشن سے متعلقہ کرائم کے خلاف جنگ بھی اہم ایجنڈا ہے، بلا امتیاز احتساب بھی پی ٹی آئی حکومت کا اہم ایجنڈا ہے۔

    تفصیلات وزیراعظم عمران خان سے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء نے ملاقات کی، معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر بھی ملاقات میں شریک تھے۔ ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء نے وزیراعظم کو ملک کی بہترین خدمیت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ عزم کے ساتھ ملک کی بھرپور خدمت کروں گا۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتصادی کرائمز، امیگریشن سے متعلقہ کرائم کے خلاف جنگ اہم ایجنڈا ہے، بلا امتیاز احتساب بھی پی ٹی آئی حکومت کا اہم ایجنڈا ہے۔

    وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ کرپشن، سائبر کرائمز، منی لانڈرنگ کے خلاف جنگ حکومت کا اہم ایجنڈا ہے، آپ ذمہ داریاں جہاد اور قومی فریضہ سمجھ کر ادا کریں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل اور افرادی قوت سے نوازا ہے، نئی سوچ اور بہتر طرز حکومت کی ضرورت ہے، بیوروکریسی نے وژن کو عملی جامہ پہنانا ہے، ملک کی تعمیر وترقی کے لیے سیاسی لیڈر شپ نے وژن دینا ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ وکیل صفائی خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ایک معاملہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی اصل ملکیت جاننا بھی تھا، فاضل جج نے فیصلے میں اضافی نوٹ لکھا کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت واضح نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ درست ہے دروان تفتیش ایک معاملہ کیپٹل ایف زیڈ ای کا تھا، جج نے کہا تھا کیپیٹل ایف زیڈ ای پرمزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ حسن نوازنے کہا کمپنی01-2002 کے درمیان بنی جب خاندان جلا وطن تھا، حسن نوازنے کنفرم کیا 6 لاکھ 50 ہزارپاؤنڈ کی ٹرانزیکشن کیپیٹل ایف زیڈ ای کوکی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نوازکے مطابق مخصوص حالات کے باعث قرض اسی رات واپس دیا گیا، حسن نوازنے کہا کوئنٹ پنڈگٹن کی پراپرٹی خسارے میں فروخت کرنا پڑی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسن نوازنے کہا کوئنٹ پنڈگٹن نے کیپیٹل ایف زیڈای کوقرض واپس نہیں کیا، حسن نوازنے کہا وہ دبئی میں جائیداد خریدنا چاہتے تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ دبئی میں جائیداد کے لیے کیپیٹل ایف زیڈ ای کو6 لاکھ 50 ہزارپاؤنڈ دیے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ صفحات دیکھیں تو گواہ ہمارے ساتھ گیم کھیل رہے ہیں، واجد ضیاء کے ازخود بیان سے متعلق سوال پوچھ رہا ہوں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جوشخص 3 صفحات کو 100 صفحات بنا دے وہ کیا نہیں کرسکتا، صفحات سے متعلق ایسی بات کرنے پرمعذرت خواہ ہوں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میں نے حقائق بتا دیے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈسکرپشن سے متعلق سوال فضول سی بات لگ رہی ہے، آپ کا یہ سوال بنتا ہی نہیں اگلا سوال پوچھیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں سوال پوچھوں گا تو بات واضح ہوگی، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک بات پرآپ 6 سوال پوچھ رہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ میں نے سوال پوچھنا ہی پوچھنا ہے نہ پوچھوں گا توکیا ہوگا، واجد ضیاء نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ ڈسکرپشن دی ہوئی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جوبات آپ کی جیب یا بیگ میں ہے وہ بھی نکلواؤں گا جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ پہلے آپ یہاں کی بات توبتائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ اس دستاویزپر پہلے بھی پورا ایک دن جرح کرچکے ہیں، خواجہ حارث اس جرح کو دیکھ کر سوال کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سورس دستاویزات میں 2 ٹریڈنگ لائسنس شامل ہیں، دونوں ٹریڈنگ لائسنس یکم اکتوبر2001 کو جاری ہوئے، دونوں ٹریڈنگ لائسنس کی مدت 30ستمبر 2013 تک تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ یہ درست ہے ایک تیسرا ٹریڈنگ لائسنس بھی تھا، یہ درست ہے تیسرے لائسنس کورپورٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کے اسسٹنٹ رجسٹرارکا بینک کولکھا خط بھی ہے، جےآئی ٹی ٹیم تصدیق کے لیے ٹریڈنگ لائسنس دبئی لے کرگئی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رپورٹ کاحصہ بنائے گئے 2 میں سے ایک لائسنس دبئی لے کر گئے، تیسرا لائسنس جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ نہیں وہ بھی لے کر گئے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈای کا بینک کولکھا خط دبئی جانے والی ٹیم کے پاس تھا، درست ہے تینوں دستاویزات پردبئی کی اتھارٹی کی تصدیق نہیں۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران خواجہ حارث نے سوال کیا تھا کہ آپ نے جبل علی فری ذون اتھارٹی سے کوئی سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ نوازشریف نے تنخواہ لی ؟ جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ میں نے جو دستاویز پیش کی ہے کہ وہ یہی ہے کہ تنخواہ لی گئی ہے۔

    عدالت میں گزشتہ روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی کمپنی سے تنخواہ کا کوئی سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ہمارے نوٹس میں آیا تھا کہ کیپٹیل ایف زیڈ ای کی دستاویز متحدہ عرب امارات میں کسی قونصلیٹ سے تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت نہ پہنچ سکے اور ان کے معاون وکیل کے سامنے واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد حصص عبداللہ قائد آہلی کوفروخت کا کہا گیا، کہا گیا ایک کروڑ20 لاکھ کی رقم طارق شفیع نے6 اقساط میں وصول کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ رقم سے حماد بن جاسم کے ساتھ سرمایہ کاری کی گئی، جے آئی ٹی نے طارق شفیع کا بیان ریکارڈ کیا۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ طارق شفیع کے بیان میں تضاد پایا گیا، طارق شفیع مؤقف کی حمایت میں دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ جےآئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاکل بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران قطری شہزادے کا عدالت کو لکھا گیا خط احتساب عدالت میں پیش کیا تھا جس پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ آفاق احمد جب عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے یہ خط نہیں دکھایا۔

    واجد ضیاء نے جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے حماد بن جاسم کولکھا گیا خط اور دوحہ میں پاکستانی سفارت خانے سے سعدیہ گوہرکا دفترخارجہ کولکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کیا تھا۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

  • احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کوبتایا کہ حسین نواز نے کہا6.5 ملین پاؤنڈ سعودی عرب سے برطانیہ بھیجے، جے آئی ٹی کےسامنے کہا 5 ملین پاؤنڈ 2006 میں واپس آ گئے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسین نوازنے کہا 5 ملین پاؤنڈ ہل میٹل میں سرمایہ کاری کے لیے آئے، حسین نوازنے بیان میں کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ استعمال کیا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ نوٹس میں آیا اصل نام ہل ماڈرن انڈسٹری فارمیٹل اسٹیبلشمنٹ ہے؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ کہیں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور کہیں ہل میٹل انڈسٹری کا نام استعمال ہوا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ جی آئی ٹی اس نتیجے پرپہنچی کہ کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہے۔ نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی ممبرز نے کمپنی کے اصل نام سے متعلق مشاورت کی؟۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ ہم نے اصل نام سے متعلق باقاعدہ کوئی میٹنگ نہیں کی، ممبران کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہی استعمال کرتےرہے۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازنے متفرق درخواستوں میں نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہی لکھا جبکہ حاصل دیگردستاویزمیں بھی ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا نام ہی استعمال ہوا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کتنی دستاویز میں کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ استعمال ہوا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ بہت دستاویزمیں استعمال ہوا، گنتی پوچھیں گے تومشکل ہوگا۔

    جج محمد ارشد ملک نے استفسار کیا کہ تفتیش میں جب نام کاجھگڑا ہی نہیں تو پھراتنےسوال کیوں؟ اندازے سے بتا دیں کتنی دستاویزات میں ہل میٹل اسٹبلشمنٹ لکھا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے والیم 6 سے متعلقہ دستاویزات کے صفحہ نمبرزلکھوا دیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شواہد نہیں ملے جو ظاہرکرے حسین نوازنے بینک ڈیفالٹ کیا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے قوانین سخت ہیں، میرا خیال ہے کوئی ڈیفالٹرسعودی عرب میں کاروبارنہیں کرسکتا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ، ماڈرن انڈسٹری فارایچ ایم ای ایک ہیں یا الگ نہیں پوچھا، لون ایگریمنٹ کےاصل ہونے سے متعلق حسین نواز سے سوال نہیں کیا۔

    جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی معاہدوں پر شک کرتی تو پھر یہ کیس ہی نہ بنتا،معاہدوں کو اصل مانا تو ہی یہ باتیں آئیں کہ اتنے پیسے یہاں سے آئے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ العزیزیہ کی فروخت سے حاصل رقم ایچ ایم ای کی تشکیل میں استعمال ہوئی، رقم کے ایچ ایم ای کی تشکیل میں استعمال ہونے کا حسین نوازنے بتایا۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی 5 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں ہیں، 5 روز کے لیےحاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میاں صاحب کو ایڈجسٹمنٹ میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ہم یہاں موجود ہیں، نواز شریف کی جانب سے ابراہیم ہارون نمائندے کے طور پر پیش ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو آج سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    سماعت سے پہلے بیگم کلثوم نواز کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔ دعا کے دوران سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امید ہے ہائی کورٹ میں دلائل مکمل ہو جائیں گے، کل کیس زیر سماعت ہونے کے باعث دلائل مکمل نہ ہوسکے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ امید ہے ہم ہائی کورٹ میں دلائل مکمل کر لیں گے۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    بعدازاں احتساب عدالت کے باہرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کل تک کلثوم نوازکی صحت کے لیے دعا کر رہے تھے، آج ان کی مغفرت کے لیے دعا کر رہے ہے۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پرواجد ضیاء سے سوال کیا تھا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا تھا کہ والیم 10کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

    جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء سے سوالات نہیں کرسکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دیتے۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں ابھی درخواست دے دیتا ہوں، میں نے بے معنی اور بے تکے سوال نہیں پوچھنے۔ ان کا کہنا تھا کہ والیم 10 سے متعلق 3 سے 4 سوال اورپوچھوں گا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ حارث کےاعتراض کودرست قرار دے دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ حارث کےاعتراض کودرست قرار دے دیا

    اسلام آباد : ملز ریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں مبینہ تبدیلی کے معاملے پرعدالت نے احتساب عدالت کو ہدایات جاری کی ہے کہ خواجہ حارث کے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں مبینہ تبدیلی سے متعلق نوازشریف کی درخواست پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے آغاز پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ 30 اگست کو احتساب عدالت کی کارروائی میں سوال کا بڑامسئلہ نہیں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا میں 5 منٹ میں بتا دیتا ہوں۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کہ نوازشریف کے وکیل کا کہنا ہے ایک سوال ڈیلیٹ کیا گیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ جی نہیں کوئی سوال ڈیلیٹ نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کسی سوال میں ترمیم کی گئی ہے؟ نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ جی نہیں ترمیم بھی نہیں کی گئی۔

    سماعت کے دوران خواجہ حارث کی مداخلت پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ سینئروکیل ہیں بار بار مداخلت مجھے پسند نہیں ہے، عدالت نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی دلائل مکمل ہونےدیں بعد میں بولیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جج نےقبول کیا ترمیم کی تفصلات میں جانا نہیں چاہتے، جج احتساب عدالت نے ترمیم کرنی تھی تووجہ لکھ لیتے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ہمارے اعتراض کوریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت کواختیار ہے اعتراض اسی وقت یا بعد میں ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے وکیل کے اعتراض کو درست قراردیتے ہوئے حکم دیا کہ جج احتساب عدالت 30 اگست کی سماعت میں اعتراض ریکارڈ کاحصہ بنائیں۔

    عدالت میں گزشتہ روز خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرا موقف ہے کہ نوازشریف اور حسین نوازنے رپورٹ پیش نہیں کی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ رپورٹ پیش کی گئی تو جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہوگا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جو بیان دیا وہ لکھوایا گیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ 30 اگست کواحتساب عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے کیے، عدالت نے سوال نامے کے تحت کارروائی نہیں چلائی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب حکام کو کل سن لیتے ہیں، بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست پر نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی سے متعلق نوازشریف کی درخواست پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موقف ہے کہ نوازشریف اور حسین نوازنے رپورٹ پیش نہیں کی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کی گئی تو جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہوگا۔سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جو بیان دیا وہ لکھوایا گیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 30 اگست کواحتساب عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے کیے،عدالت نے سوال نامے کے تحت کارروائی نہیں چلائی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب حکام کو کل سن لیتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ آج ہی کے لیے نوٹس کرلیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آج ممکن نہیں ہے۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے نوازشریف کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرگواہ واجد ضیاء نے کہا کہ خواجہ صاحب مکمل تکنیکی ٹرمزسے متعلق سوالات کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سعودی حکام کولکھا گیا ایم ایل اے والیم 10میں موجود ہے، والیم 10 سیلڈ ہے اوراس وقت میرے پاس دستیاب نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیٹ پرافٹ سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ایسا کچھ پیش نہیں کیا، دکھا دیں کہاں پیش کیا ؟۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ جب دستاویزات آپ نے نہیں دیں تو پھران پر جرح کیوں کررہے ہیں؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ کومہ اور فل اسٹاپ لگا نے سے بھی معنی تبدیل ہو جاتا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت غلطیاں ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ جب رپورٹ کو حتمی شکل دے رہے تھے تواورکون موجود تھا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ممبران رپورٹ کی تصحیح کر رہے تھے۔

    جیل نے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیکیورٹی خدشات ہے نوازشریف کوکل پیش نہیں کرسکتے، کل اسلام آباد میں ایک دھرنا ہونے جا رہا ہے۔

    معزز جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو دوبارہ 3 ستمبر کو کرنے کا حکم دے دیا۔

    احتساب عدالت میں خواجہ حارث نے آج کی کارروائی کے خلاف بھی درخواست کردی جس کی سماعت پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث کو عدالت چھوڑ کر جانا نہیں چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے ساتھ ہم نے حسین نواز سے متعلق سوال کا جواب دیا، عدالت نے مخالف فریق کو بہت لچک دی۔

    کورٹ میں نواز شریف کے وکلا اور نیب وکلا کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی۔ نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ اونچا بولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔

    پراسکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ تماشے نہ کریں، یہاں بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرلی جس کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ ہردو منٹ بعد بیچ میں نہ بولیں جس پرنیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ جہا ں پرضرورت ہوگی وہاں پرمیں بولوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ جن سوالوں کا کیس سے تعلق نہیں وہ سوال آپ نہ کریں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ایک سوال بار بار کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ جو سوال کررہا ہوں اگرغیرمتعلقہ ہیں توبعد میں نکال دیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مجھے فرد جرم پڑھنے دیں استغاثہ کا کیس سمجھ آجائے گا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ تین روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ 22 جون 2017 کا قطری خط لکھنے سے قبل حسین کا بیان قلمبند ہوچکا تھا؟۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی بالکل خط لکھنے سے قبل حسین نوازکا بیان قلمبند ہو چکا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے دوران سماعت گواہ واجد ضیاء کو بددیانت کہا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ کسی کو بد دیانت کہنا غلط ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جس پرواجد ضیاء نے کہا کہ آپ نےمجھے بد دیانت کہہ دیا توالفاظ واپس نہ لیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ آپ ایک بات کہہ دیتے ہیں بعد میں معذرت کر تے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اگرآپ کو قبول نہیں تو میں اپنے الفاظ پرقائم ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ حسین نوازعدالت میں موجود نہیں ہیں، مسئلے کو اٹھانےکی ضرورت نہیں ہے جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کے بیان سے حسین نواز کا ذکر نکال دیں تو بچتا کیا ہے؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ایسا آرڈر نہیں کہ ذمے دار بندے کا نام ہم ظاہرنہیں کرسکتے جس پراحتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 10 جولائی 2017 کے حکم نامے کی کاپی ریکارڈ پرلائیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرمعزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے تھے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد 23 گاڑیوں کے قافلے میں عدالت سے اڈیالہ جیل روانہ کردیا گیا۔

    احتساب عدالت میں وقفے کے بعد ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان دیا تھا گواہوں کوسوال نامہ نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے خواجہ حارث کے سوال پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی دوسرے کیس میں بیان پرسوال نہیں کرسکتے۔

    معزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پیشگی سوال نامہ بھیجنے کی شرط ہم نے نہیں مانی یہ درست ہے، مشاورت کے بعد طے کیا پیشگی سوالنامہ نہیں بھیجا جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، نوازشریف کے وکیل کل بھی واجد ضیاء پرجرح جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کی جانب سے ایڈ ووکیٹ محمد زبیرخٹک عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ اگرایک ماہ کا وقت ملتا ہے تو روزانہ کی بنیاد پرسماعت ہوگی، اگر2ماہ کا وقت ملا توپھراس حساب سے دیکھ لیں گے۔

    احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 11 بجے تک ملتوی کی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج نے گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا میری موجودگی میں استغاثہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے، جج احتساب عدالت نے کہا تھا میں باقی 2 ریفرنس نہیں سن سکتا۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسرمحبوب عالم کا بیان آخرمیں ریکارڈ کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔