Tag: واجد ضیاء

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرلیا گیا جبکہ عدالت نے نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظورکرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کوریکارڈکا حصہ بنانے کی درخواست منظور کرلی گئی جس کے بعد قطری شہزادے کے سپریم کورٹ کولکھے گئے خط، برٹش ورجن آئی لینڈ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے خط کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

    دوسری جانب مریم نواز کے وکیل امجد پرویزنے نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کی جانے والی درخواست کی مخالفت کی تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    آف شور کمپنیوں سے متعلق فلو چارٹ کی کاپیاں عدالت میں پیش کی گئیں جبکہ نیب کی جانب سے فلو چارٹ کی کاپیاں ملزمان کو بھی فراہم کی گئیں۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ حسن ، حسین نواز ، نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرایا، نیلسن، نیسکول اورکومبر کمپنیوں کی ٹرسٹ ڈیڈ پرملزمان کے دستخط ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پرمریم نواز نے بطور ٹرسٹی دستخط کیے جبکہ حسین نوازنے کمپنیز ٹرسٹ ڈیڈ پربطور بینفشری دستخط کیے اورکیپٹن صفدر نے اسی ٹرسٹ ڈیڈ پربطور گواہ دستخط کیے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ پاناما جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں غلط بیانی کی گئی۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے واجد ضیاء کے قطری شہزادے سے متعلق بیان پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ اپنے بیان میں متعد دبارقطری شہزادے کا ذکرکرچکا، عدالت اجازت دے تو جو واجد ضیاء بتا رہے ہیں پڑھ دیتا ہوں۔

    امجد پرویز نے کہا کہ گواہ تمام تر دستاویزات دیکھ کر پڑھ رہے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ معلومات کو ریفریش کررہا ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ حسن اور حسین نواز نے بیان دیا اپارٹمنٹ استعمال میں تھے، بیان تھا کہ 1996 میں لندن میں جب میاں صاحب زیرعلاج تھے، فلیٹس زیراستعمال تھے جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ گواہ کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ 2006 آف شورکمپنیزسئے متعلق قانون سازی کا اہم سال تھا، نئی قانون سازی کے بعد بیئررشیئرزکی ملکیت چھپانا ممکن نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیلسن اورنیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائی گئی تھی جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوائی گئی، ریڈلے رپورٹ کے بعد جےآئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ کوجعلی قراردیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی کی جانب سے مریم نوازکوطلب کیا گیا، مریم نوازنے 2 ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائیں جوبقول ان کے اصلی تھیں، فرانزک ٹیسٹ کے بعد نتیجہ نکلا کے یہ ٹرسٹ ڈیڈ بھی جعلی ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز، حسین اورکیپٹن (ر) صفدرنے جعلی دستاویزات جمع کرائے جبکہ حسن نوازنے بھی ٹرسٹ ڈیڈ کی یہی کاپیاں عدالت میں پیش کیں۔

    انہوں نے کہا کہ حسن اورحسین نوازنے اسٹیفن موورلے سے قانونی رائے لی تھی، اسٹیفن موورلے سے لی گئی قانونی رائے جامع نہیں تھی، موورلے نے ٹرسٹ ڈیڈ اوردیگردستاویزات کو دیکھے بغیررائے دی۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ موورلے کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کی رجسٹریشن ضروری نہیں تھی، عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی قانونی رائے تفصیلی تھی، گیلارڈ کاپرنے ٹرسٹ ڈیڈ ودستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد رائے دی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسین، مریم کی دستاویزات میں بیئررشیئرزمریم کے پاس ہونے کا ذکرنہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل دوپہر12 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔

    نیب ریفرنسز: نواز شریف اور مریم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے احتساب عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    بعدازاں بیگم کلثوم نواز نے مریم نواز کو فون کرکے لندن آنے سے متعلق پوچھا تھا جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدالت نے اجازت نہیں دی، کلثوم نوازکا کہنا تھا کہ کوئی بات نہیں اللہ مالک ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    یاد رہے کہ 21 مارچ کواحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ واجد ضیاء ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے پر رائے نہیں دے سکتے، وہ بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں۔

    واضح رہے کہ 16 مارچ کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں موجود تھے۔


    نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں


    سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز نے نیب ریفرنسز میں 7 دن حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں جمع کرادی، درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی لگائی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ 26 مارچ سے ایک ہفتےکے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے اوراس دوران نوازشریف کی جگہ ان کے نمائندے علی ایمل عدالت میں پیش ہوں گے جبکہ مریم نواز کی جگہ ان کے نمائندے جہانگیرجدون پیش ہوں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کررکھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نہیں لکھا خاندان کولندن میں ہونا چاہیے، حسن اورحسین نواز پہلے ہی لندن میں موجود ہیں اور علاج کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔


    واجد ضیاء کا بیان


    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ 14اپریل 1989 کوایک معاہدہ ہوا، 12 ملین درہم کی رقم طارق شفیع نے قطری شہزادے کودی تھی، رقم معاہدےکے نقد دی گئی، رقم ایون فیلڈ پراپرٹیزسمیت العزیزیہ کے لیے بھی دی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ یو اے ای نے جوابی خط میں ہالی اسٹیل مل کا ریکارڈ نہ ہونے کا جواب دیا، ان کے ریکارڈ کے مطابق 25 فیصدشیئرزکا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ کوئی ایسا ریکارڈ بھی نہیں ملا جو دبئی نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ ہو، نوازشریف کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ دستاویزات کو دیکھ کرپڑھ رہا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گواہ واجد ضیاء کو ہدایت کی کہ وہ دیکھ نہ پڑھیں، جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ ظاہرہوتا ہے 14اپریل 1980 کا معاہدہ جعلی اورخود ساختہ ہے، جےآئی ٹی کے مطابق اس حوالے سےغلط بیانی کی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈ سے اخذ کیا گیا لندن فلیٹس سے قطری خاندان کا تعلق نہیں ہے جبکہ التوفیق سیٹلمنٹ میں قطری خاندان کا ذکر نہیں ملتا، سیٹلمنٹ کے مطابق 1999میں فلیٹس شریف فیملی کے تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ لندن فلیٹس شریف خاندان کے 2 افراد کی ملکیت تھے جس پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ جے آئی ٹی کی رائے ہے اس کے ثبوت نہیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء جے آئی ٹی رپورٹ کا سہارا لے رہے ہیں، واجد ضیاء نے کہا کہ والیم 5 کے صفحہ 19 پرعدالت کے سوالوں کے جواب دیے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ بیئررشیئرزحماد بن جاسم نے حسین نوازکومنتقل کیے، قطری شہزادے سے خط وکتابت ثبوت ہے ممکنہ کوششیں کیں، قطری شہزادے نے جواب میں پہلے تاخیری حربے آزمائے۔


    نگراں حکومت کے لیے اپوزیشن کومل بیٹھ کربات کرنی چاہیے‘ نوازشریف


    واجد ضیاء نے کہا کہ قطری شہزادے نے بعد میں پیش نہ ہونے کے جوازبنائے، قطری شہزادے نے کہا تھا پیش ہونے کا نہیں بولا جائے گا، جےآئی ٹی نے اس کے باوجود کافی شواہد اکٹھے کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ یواےای حکومت، بی وی آئی کا جواب، ریڈلے رپورٹ موجود ہے، شواہد سے ثابت ہےکہ فلیٹس پرقطری شہزادے کے مؤقف کی حیثیت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے نیب ریفرنسز میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔


    ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ واجد ضیاء ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے پر رائے نہیں دے سکتے، وہ بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ قانونی شہادت کے مطابق متعلقہ شعبے کے ماہرین کی آرا قبول ہوگی، وکیل صفائی کو اعتراض کا حق حاصل ہے۔

    یاد رہے کہ 16 مارچ کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔

    احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا تھا کہ یہ وہ خط نہیں ہے جس کی نقل کل عدالت میں پیش کی گئی تھی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ اصل خط سربمہرلفافے میں تھا، میراخیال تھا یہ کل والے خط کا اصل ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے واجد ضیاء کے پیش کیے گئے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے کہا گیا تھا یہ کل والے خط کی اصل ہے اور اب کہا جا رہا ہے یہ کل والے خط کی اصل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پرمنظورکرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ انویسمنٹ کے تحت کمپنیوں کی فنانشل دستاویز اور آف شورکمپنیوں سے متعلق فلو چارٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے چارٹ کی کاپی نہ دینے پر اعتراض کیا جس پر عدالت نے انہیں کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    پاناما جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء جےآئی ٹی کے والیم 3 کی روشنی میں اپنا بیان قلمبند کرا رہے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات سفارت خانے کا جوابی خط عدالت میں پیش کیا گیا جس پرامجد پرویز نے سوال کیا کہ وہ لیٹرکہاں ہے جس کے جواب میں یہ خط آیا؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ وہ لیٹرجس کا یہ جواب ہے وہ والیم 10 میں موجود ہے، مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ وہ لیٹرجس کا یہ جواب ہے وہ والیم 10میں موجود ہے، والیم3 دیا گیا اس میں بھی جوابی خط کی کاپی نہیں ہے۔

    واجد ضیاء کی جانب سے لندن فلیٹ ریفرنس سے متعلق دستاویزات پیش کی گئیں جس پر امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دستاویزات توعربی میں ہیں، ہمیں توسمجھ نہیں آرہی شاید واجدضیا کوعربی سمجھ آئے۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ شاید واجدضیاء نےعربی میں ڈگری حاصل کی ہوگی، جےآئی ٹی کے خطوط کے جواب میں برطانوی ایم ایل اے کاجوابی خط بھی پیش کیا گیا جس پرامجد پرویز نے کہا کہ ہمیں وہ خط نہیں دیے گئے جن کے جواب میں یہ خط آئے ہیں، کیسے پتہ لگے گا یہ کون سے خط کا جواب ہے۔

    عدالت میں کیپٹل ایف زیڈای میں نوازشریف کی ملازمت سے متعلق اقاما اورجبل علی فری زون اتھارٹی کی جانب سے تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کے ساتھ نوازشریف کا کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کا کنٹریکٹ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    مریم نواز کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانونی شہادت کے تحت دستاویزکو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا اور دستاویزات نوٹری پبلک، پاکستان قونصل، ڈپلومیٹک تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ جفزا اتھارٹی کے لیٹرمیں ملازمت کی تصدیق کی گئی، خط کے مطابق نوازشریف کمپنی کے بورڈچیئرمین تھے اور ماہانہ 10 ہزاردرہم تنخواہ وصول کررہے تھے۔

    مریم نواز کے وکیل نے جفزا اتھارٹی کے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیسےثابت ہوگا کہ یہ پبلک دستاویز ہے، اس خط کوکہیں سے لیگلائزبھی نہیں کرایا گیا، اس سے یہ بھی پتہ نہیں چلتا یہ خط کسے لکھا گیا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جفزا ویسے ہی اتھارٹی ہے جیسے پاکستان میں ایس ای سی پی ہے جس پر امجد پرویز نے کہا کہ یہ کیسے ثابت ہوگا جےآئی ٹی ممبران نے جفزااتھارٹی سے یہ خط لیا، عدالت نے امجدپرویزکے اعتراض کو دستاویزکے ریکارڈ کاحصہ بنا دیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں متفرق درخواست دائر کردی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ طے کرلیا جائے واجدضیاء کون سی چیزیں ریکارڈ پرلاسکتے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ پہلےبھی2 باراس بات پربحث ہوچکی ہے، ہماری طرف سے زبانی استدعا کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کے وکیل کی جانب سے تحریری درخواست جمع کرائی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پہلے اس درخواست پربحث کرلیں، عدالت نے نوازشریف کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ کل سنائے جانے کا امکان ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان گزشتہ 3 سماعتوں سے جاری ہے، بیان مکمل ہونے پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز جرح کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔

    احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی سربراہ سے استفسار کیا تھا کہ یہ وہ خط نہیں ہے جس کی نقل کل عدالت میں پیش کی گئی تھی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ اصل خط سربمہرلفافے میں تھا، میراخیال تھا یہ کل والے خط کا اصل ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے واجد ضیاء کے پیش کیے گئے خط پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے کہا گیا تھا یہ کل والے خط کی اصل ہے اور اب کہا جا رہا ہے یہ کل والے خط کی اصل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پرمنظورکرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کے خلاف سارےعجیب ہی ثبوت ہیں‘ مریم اورنگزیب

    نوازشریف کے خلاف سارےعجیب ہی ثبوت ہیں‘ مریم اورنگزیب

    اسلام آباد : وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کل پوری قوم نے دیکھا واجد ضیاء آئے اور ریکارڈ کےصندوق لائے تھے لیکن اس کی ترتیب ٹھیک نہیں تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف سارےعجیب ہی ثبوت ہیں۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل جب ریکارڈ پیش ہوا تو جج نے کہا کہ ترتیب ٹھیک کرلیں اور اب واجد ضیاء کی طبیعت خراب ہوگئی، جج نےکہا ریکارڈ ٹھیک کرلیں پھربیان ریکارڈ ہوگا۔

    وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلم لیگ ن قائد نوازشریف کے خلاف ثبوت جے آئی ٹی کے ہیروں نے اکٹھے کیے تھے۔


    زرداری اور عمران ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ ہیں، مریم اورنگزیب


    خیال رہے کہ دوروز قبل وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ زرداری اور عمران ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ ہیں، جو تماشہ ہواسب نے دیکھا، ن لیگ واحد پارٹی ہے، جس نے ارکان کی خرید و فروخت نہیں کی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 3 مارچ کو وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جس کے ساتھ عوام اور اللہ کی طاقت ہو وہ جس الیکشن میں حصہ لے وہ جیتے گا۔

    واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان آج دوسرے روز بھی قلمبند کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان مکمل ریکارڈ نہ کیا جا سکا جبکہ ملزمان کے وکیل کی جانب سے واجد ضیاء کے بیان پرباربار اعتراض کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ یہاں پرجے آئی ٹی رپورٹ کے دفاع کے لیے موجود ہوں، اہم کیس ہے پہلے دن سے میں اس کیس سے جڑا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میرےاور پراسیکیوٹر کے بات کرنے میں فرق ہوسکتا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو بھی دستاویزات اکٹھی کیں وہ ریکارڈ پر لائیں، رائے ابھی نہ دیں ، آپ کی رائےکامرحلہ بعد میں آئے گا۔

    نوازشریف کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ واجد ضیاء پھر لسٹ کو دیکھ کر بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ لسٹ سے پڑھنا ہےتوہمیں بھی دیں جبکہ واجد ضیاء رائے نہیں دےسکتے۔

    سابق وزیراعظم کی وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء الگ الگ دستاویزات ریکارڈ کا حصہ بنا رہے ہیں، وقت کم ہے شواہد کو ترتیب میں نہیں یا جا سکتا، میں نے جوشواہد اکٹھے کیے میرے طریقے سے ہی لیے جائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ بہت بڑی رپورٹ ہے میرے حساب سے بتانے دیں جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کو ایک دن پہلے پراسیکیوشن ٹیم کے ساتھ بیٹھنا چاہیے تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ درخواستوں کے ساتھ منسلک دستاویزکوریکارڈ کا حصہ بنانا چاہتا ہوں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ کسی حد تک گواہ کی رائے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ سمجھا سکتا ہے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ کی جانب عرفان منگی کے دستخط شدہ دستاویزات پرمریم نواز کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عرفان منگی عدالت میں بطور گواہ موجود نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ واجد ضیاء عرفان منگی کی دستخط شدہ دستاویزات عدالتی ریکارڈ میں نہیں لاسکتے، واجد ضیاء صرف وہ دستاویزات پیش کرسکتےہیں جن پران کےدستخط ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیاء جے آئی ٹی کےسربراہ ہیں یہ دستاویزات پیش کرسکتے ہیں۔

    عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجدضیاء کل بھی اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

    احتساب عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کو بطورثبوت پیش کرنے کے اعتراض پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مکمل رپورٹ بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے سے متعلق مریم نواز کے وکیل کی درخواست جزوی طور پر منظور کرلی۔

    عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی کا تجزیہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا اور جے آئی ٹی میں ریکارڈ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند نہیں ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے کہا کہ نوازشریف کا واجد ضیاء کے بیان پراعتراض بھی نوٹ کیا جائے گا۔

    مریم نواز کے وکیل نے دستاویزات پڑھ کر واجد ضیاء کے بیان ریکارڈ کرانے پراعتراض کیا جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ واجد ضیاء صرف وہ دستاویزات ریکارڈ کا حصہ بنوائیں جو اکٹھی کیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ سب کچھ گواہ پرچھوڑ دیا جائے، انہوں نے نیب پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ گواہ کوبٹھا کردستاویزات ترتیب دیں۔

    معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ گواہ کو عدالتی ریکارڈ پرلائیں، صرف کیس سے متعلق چیزوں کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ کوئی اورکیس ہوتا توکہتا گواہ کی تیاری کے لیے پراسیکیوشن کو وقت دیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اصل میں آپ کو گواہ کی زیادہ تیاری پراعتراض ہے۔

    اس سے قبل مریم نوازکے وکیل نے احتساب عدالت میں قانونی حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ صرف والیم 3، 4 اور5 ہی اس کیس سےمتعلق ہیں جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے دیگروالیم، کئی شہادتیں قابل قبول نہیں ہیں۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ تفتیشی خود سے بنائی دستاویزات کوشواہد کے طورپرپیش نہیں کرسکتا، جے آئی ٹی رپورٹ کی صداقت کوچیلنج کرنے کا حق سپریم کورٹ نے دیا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا تھا کہ جےآئی ٹی کا کون سا والیم کس ریفرنس سے متعلقہ ہے یہ عدالت نے دیکھنا ہے جبکہ نیب پراسکیوٹر کی جانب سے مریم نوازکے وکیل کے اعتراض پر مخالفت کی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے پبلک دستاویزات ہیں اور ہمارا اہم ترین ثبوت ہے، 3 والیم متعلقہ ہیں تو باقی کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا تھا کہ واجد ضیاء کبھی بھی جے آئی ٹی کے تحقیقاتی افسرنہیں رہے، اس حوالے سے وکیل صفائی کےاعتراضات غیرمتعلقہ ہیں۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل، رپورٹ کسی فورم پرچیلنج نہیں کی گئی، رپورٹ اب پبلک دستاویزات ہیں جبکہ واجد ضیاء جےآئی ٹی سربراہ تھے،عدالت نے تفتیشی افسر مقررنہیں کیا۔

    سردار مظفر نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کا ملزمان نے مطالبہ کیا، پھرپیش ہوئے، شواہد بھی دیے اور نیب نے دوران تفتیش واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ کیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں الگ الگ مواد دینے میں مشکل درپیش ہے ایک ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنایا جائے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مکمل عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائی جاسکتی، رپورٹ کا بڑا حصہ تجریوں، تبصروں پرمشتمل ہے۔


    العزیزیہ ضمنی ریفرنس: شریف خاندان کے خلاف گواہوں کے بیان قلم بند


    واضح رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ 21 مارچ کوفلیگ شپ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں بیان قلمبند کراوئیں گے، ان تینوں ریفرنسز میں واجد ضیاء کے سوا نیب کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔