Tag: وادی بروغل

  • جنتِ ارضی کا سما ہے تو یہیں ہے

    جنتِ ارضی کا سما ہے تو یہیں ہے

    تحریر : وقار احمد


    پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں چند ایسی حیرت انگیز وادیاں موجود ہیں جن کی خوبصورتی الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ مرطوب و سرسبز علاقے، شیشے جیسی شفاف جھیلیں، آسمان سے اترتی آبشاریں اور دیوقامت پہاڑ، یہ سب آپ کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بکثرت ملتے ہیں لیکن ان کا زیادہ چرچا نہ ہونے کی وجہ سے جب کہیں بھی خوبصورت علاقوں کا ذکر کیا جاتا ہے تو ہمارے اذہان میں پاکستان سے ہٹ کر ان ممالک کے نام آتے ہیں جن کا ہم چرچا سن چکے ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے شمالی علاقہ جات جو کسی جنت سے کم نہیں، کا ذکر اس قدر نہیں کیا جاتا جتنا ان خوبصورت علاقوں کا حق ہے۔

    اسی مناسبت سے آج کی اس تحریر بھی ایک ایسے علاقے کا ذکر کیا جارہا ہے جو یقیناً کسی جنت سے کم نہیں۔ یہ علاقہ مارخوروں کا بسیرا ہے جس کی وجہ یہاں میٹھے پانی کی 30 جھیلوں کی موجودگی ہے۔ سطح سمندر سے 13600 فٹ بلند اس مقام کا نام وادی بروغل ہے جو چترال سے 250 کلومیٹر دور افغان صوبے بدخشاں کے ضلع واخان کے بارڈر پر واقع ہے۔

    چترال کے علاقہ مستوج سے اس کا فاصلہ 10 گھنٹے کی مسافت پر ہے اور یہاں تک پہنچنے کے لیے انتہائی پرپیچ اور پہاڑی علاقے کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ یہ وادی گلیشیرز کے دامن میں آباد ہےجو اب تک سیاحوں کی نظروں سے اوجھل تھی حالانکہ ہرسال یہاں دنیا کا منفرد کھیل یاک پولو کھیلا جاتا ہے جو دنیا میں کسی اور جگہ نہیں کھیلا جاتا لیکن پھر بھی اسے شندور میلے جتنی شہرت نصیب نہیں ہوسکی ۔

    یاک کو مقامی زبان میں خوشگاؤ کہا جاتا ہے. ہرسال یہاں مقامی افراد کے جمع ہونے اور فیسٹیول منعقد کرنے پر 2010 میں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بروغل نیشنل پارک قائم کردیا گیا اور خوشی کی بات ہے کہ اس بار محکمہ سیاحت نے بروغل فیسٹیول کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا اور نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں نے بھی اس سال منفرد یاک پولو میچ اور یاک دوڑ دیکھی۔

    بروغل میں ہرسال شندور میلے کی طرزپر دو روزہ فیسٹیول منعقد کرنے کیلئے یہاں خیمہ بستی آباد کردی جاتی ہے مقامی افراد یہاں یاک پولو، بزکشی، گدھا پولو، رسہ کشی ،یاک دوڑ اور دیگر کھیلوں کے مقابلے کرتے ہیں۔ لیکن سب سے منفرد چیز یہاں کے روایتی مقامی ساز ہیں جنہیں سن کر انسان ان وادیوں کی خوبصورتی میں گم ہوکر رہ جاتا ہے۔

    خیمہ بستی سجتے ہی یاک پولو میچ کے لیے یاک بیچنے والوں کی ایک بڑی تعداد بھی بروغل پہنچ جاتی ہے، یہاں میلہ سجتا ہے، مقابلے ہوتے ہیں ،یاک ریس کرائی جاتی ہےاور تقسیم انعامات کے بعد یہ عارضی خیمہ بستی خالی ہوجاتی ہے۔

    یہ تو تھی کہانی فیسیٹیول کی لیکن اس تحریر کو لکھنے کا میرا اصل مقصد اس حسین وادی کی خوبصورتی بیان کرنا ہے ۔ وادی بروغل کی خوبصورتی کی بڑی وجہ کرمبر جھیل ہے جو اس خوبصورت وادی کے ماتھے کا جھومر ہے، 14121 فٹ بلند یہ جھیل پاکستان کی دوسری اور دنیا کی 31 ویں بلند ترین جھیل ہے۔ خیمہ بستی کے ختم ہونے کے فوراً بعد یہاں قومی جانور مارخوروں کا بسیرا ہوجاتا ہے کیونکہ یہ مقام جنگلی حیات کا خزانہ ہے۔

    ہرسال یہاں سائبیریا سے ہجرت کرنیوالے پرندوں کی بڑی تعداد آتی ہے جو یہاں کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کردیتے ہیں۔اس کے علاوہ جنگلی جڑی بوٹیوں کیلئے بھی یہ وادی بہت مشہور ہے۔ایک مقامی شخص کے مطابق یہاں جو گھاس اگتی ہے وہ دنیا میں کسی اور جگہ نہیں اگائی جاسکتی ۔ الغرض یہ وادی کسی جنت سے کم نہیں، یہاں ذہنی اور جسمانی سکون کیلئے قدرت نے ہر شے مہیا کررکھی ہے جو نہ صرف دل و دماغ بلکہ روح تک کو تروتازہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

  • یاک پولو- ایسا کھیل جو صرف پاکستان میں کھیلا جاتا ہے

    یاک پولو- ایسا کھیل جو صرف پاکستان میں کھیلا جاتا ہے

    چترال: بادشاہوں کا کھیل یعنی پولو عام طور پر گھوڑوں کی پشت پر سوار ہوکر دنیا بھر میں ہر جگہ کھیلا جاتا ہے ، مگر یاک یعنی جنگلی بیل پر پولو صرف اور صرف وادی بروغل میں کھیلا جاتا ہے جو سطح سمندر سے 12500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔

    یاک پولو میں بھی حسب معمو ل چھ ، چھ کھلاڑی ہوتے ہیں مگر یہ سواری اتنی تیز نہیں ہوتی جتنا گھوڑا تیز دوڑ کر بال کو قابو کرتا ہے۔چترال کے انتہائی دور افتادہ علاقے بروغل میں یاک پولو کے اس دلچسپ کھیل کو دیکھنے کے لیے ہر سال بڑی تعداد میں سیاح اس وادی کا رخ کرتے ہیں۔

    داد خدا ایک طالب علم ہے مگر شوقیہ طور پر یاک پولو بھی کھیلتا ہے، اس نے اے آروائی نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ’ایک تو یاک پر پولو کھیلنا نہایت مشکل کھیل ہے کیونکہ یاک میں گھوڑے کی طرح قابوکرنے کے لیے لگام نہیں ہوتی جسے ہم جلب کہتے ہیں بلکہ یاک کو صرف ایک ہی رسی سے پکڑا اور ہانکا جاتا ہے،جبکہ گھوڑے کو قابو کرنے کیلئے دونوں جانب چمڑے سے بنے ہوئے پٹے ہوتے ہیں جسے سوار اپنی مرضی سے دائیں بائیں مڑواسکتا ہے اور جہاں بال پڑتا ہے کھلاڑی گھوڑے کو اسی جگہہ دوڑاکر بال پر سٹیک مارتا ہے‘۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یاک کا معاملہ کچھ اور ہے ایک تو یہ بہت بھاری جانور ہے ،دوسرےیہ تیز نہیں دوڑسکتا اور تیسرا یہ گھوڑے کی طرح اتنا تربیت یافتہ نہیں ہوتا ۔ پولو میں استعمال ہونے والے گھوڑوں کی تربیت کی جاتی ہے اور ایک تربیت یافتہ گھوڑا کھیل کے دوران خود پر سوار کھلاڑی کی بہت مدد کرتا ہے۔

    یاک پولو کے دوران مقامی فن کار موسیقی بجاتے ہیں اور اس میں بانسری اور دف بہت مشہور ہے۔ کھلاڑی کوشش کرتا ہے کہ محالف ٹیم کی بال اپنے قابو میں کرلے اور اسے اس جگہ تک لے جائے جہاں دو لکڑیوں کے درمیان سے بال گزار کر گول ہوجاتا ہے۔

    مقامی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ جس طرح پولو کو اہمیت حاصل ہے اور اس کو حکومت کی سرپرستی بھی حاصل ہے اگر یاک پولو کو بھی حکومت تقویت دے اس پر توجہ دے تو یہ کھیل اس علاقے کی تقدیر بدل دے گا کیونکہ یاک ہر جگہ ہوتا نہیں ہے یہ صرف وادی بروغل میں پائے جاتے ہیں ۔ یاد رہے کہ یاک نہایت گرم مزاج جانور ہیں اور زیادہ تر برف پوش میدان میں ہی رہ سکتا ہے ، کہیں اور اسے رکھنے کےلیے خصوصی اقدامات کی ضرورت پیش آتی ہے۔

    مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پولو کے ساتھ یاک پولو کو بھی ترقی دینے کے لیے اقدامات اٹھائے تو یہ دلچسپ کھیل اس پسماندہ ترین وادی سے غربت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

  • وادی بروغل میں اسکول کی عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار

    وادی بروغل میں اسکول کی عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار

    چترال : وادی بروغل میں پرائمری اسکول کی عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،اسکول کی عمارت میں محکمہ کمیو نیکیشن اینڈ ورکس نے ابھی تک پانی تک فراہم نہیں کیا.

    تفصیلات کے مطابق چترال کی وادی بروغل کے چکار مقام پر واقع پرائمری اسکول کی عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،بروغل وادی سطح سمندر سے تقریباًتیرہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہےجہاں وادی اکثر برف سے ڈھکی رہتی ہے.

    اسکول کی عمارت میں محکمہ کمیو نیکیشن اینڈ ورکس نے ابھی تک پانی تک فراہم نہیں کیا،اس وادی سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ ٹھیکدار کام ادھورا چھوڑ کر چلا گیا اور بچےتاحال پانی سے محروم ہیں.

    وادی کے اس اسکول میں اساتذہ کا حال یہ ہے کہ صرف ایک استاد چھ جماعتوں کو پڑھاتا ہے باقی اساتذہ آتے ہی نہیں، کبھی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے اس سکول کا معائنہ تک نہیں کیا.

    وادی میں لڑکیوں کے لیے اسکول نہ ہونے کے سبب لڑکے لڑکیاں ایک ہی اسکول میں تعلیم لے رہےہیں،اس جدید دور میں بھی یہ وادی دو سو سال پہلے کے مناظر پیش کرتی نظر آرہی ہے.

    یہاں ابھی تک سڑک، اسکول، کالج، اسپتال،بجلی،پانی،ٹیلیفون،مواصلات اور تمام تر بنیادی حقوق کی ضروریات سے محروم ہیں لوگوں کا مطالبہ ہےکہ اس وادی میں اسکول،کالج کے ساتھ ساتھ اسپتال اور بجلی فراہم کرنے کا بندوبست کیا جائے.