Tag: واشنگٹن پوسٹ

  • جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں نے افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا، امریکی اخبار

    جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں نے افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا، امریکی اخبار

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے کے استعمال کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے تحقیقاتی رپورٹ میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید کردی۔

    رپورٹ میں بتایا امریکی صنعت کار کولٹ کی بنائی ہوئی ایم فور اے ون کاربائن رائفل حملے کی جگہ سے ملی، رائفل کے سیریل نمبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افغانستان میں امریکی افواج کو بھیجے گئے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا حصہ تھا۔

    رپورٹ میں لکھا ہے جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پاکستانی حکام نے حملہ آوروں کے زیر استعمال تین امریکی رائفلوں کے سیریل نمبر فراہم کیے۔ جن میں سے دو امریکی اسٹاک سے آئے تھے اور افغان فورسز کو فراہم کیے گئے تھے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا ‘گزشتہ سال مئی میں پاکستانی حکام نے ان دستاویزات تک رسائی دی، جس کے تحت گرفتار یا ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے درجنوں امریکی ہتھیار برآمد ہوئے تھے۔’

    رپورٹ کے مطابق مہینوں کی تحقیقات کے بعد امریکی فوج اور پینٹاگون نے واشنگٹن پوسٹ کو تصدیق کی کہ صحافیوں کو دکھائے گئے ہتھیاروں میں سے تیرسٹھ ہتھیار امریکی حکومت نے افغان نیشنل فورسز کو فراہم کیے تھے، جن میں زیادہ تر ہتھیار ایم سولہ رائفلز کے ساتھ ساتھ جدید ایم فور کاربائنز شامل تھے۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے پی وی ایس فورٹین نائٹ وژن ڈیوائسز بھی دکھائیں، جو امریکی فوج کے ذریعے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔

    واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ‘بہت سے ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھوں لگ گئے، پاکستان خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہے، جہاں دہشت گرد امریکی ہتھیاروں اور سامان سے لیس ہیں۔’

    واشنگٹن پوسٹ کا مزید کہنا ہے امریکی رائفلوں، مشین گنوں اور نائٹ وژن چشموں کا اصل مقصد افغانستان کو مستحکم کرنے میں مدد کرنا تھا، لیکن اب کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروپ حملے کرنے کیلئے ان کا استعمال کررہا ہے۔

  • گوگل نے 7اکتوبر حملے کے بعد اسرائیلی فوج کو ’’اے آئی ٹولز‘‘ بیچے، واشنگٹن پوسٹ

    گوگل نے 7اکتوبر حملے کے بعد اسرائیلی فوج کو ’’اے آئی ٹولز‘‘ بیچے، واشنگٹن پوسٹ

    امریکا کے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ گوگل نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد اسرائیلی فوج کو ’’اے آئی ٹولز‘‘ بیچے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ امریکی ٹیک کمپنی گوگل نے اپنے حریف ایمازون کو شکست دینے کیلئے ٹیک فراہم کرنے کی جلدی کی، گوگل نےغزہ جنگ کے ابتدائی ہفتے سے ہی اسرائیلی فوج کے ساتھ کام کیا ہے۔

    امریکی اخبار نے لکھا کہ گوگل کے ملازمین نے اسرائیلی افواج کو اے آئی ٹولز تک براہ راست رسائی دی، گوگل نے گزشتہ سال 50 سے زائد ملازمین کو نوکری سے برخاست کردیا تھا۔

     

    اسرائیلی میڈیا نے غزہ میں اپنی فوج کی ناکامی کا اعتراف کرلیا

     

    واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ نوکری سے فارغ کیے جانے والے ملازمین وہ تھے جنھوں نے اسرائیلی فوج کو رسائی دینے پر احتجاج کیا تھا۔

    گوگل کو اے آئی ٹولز کی فراہمی کے حوالے سے امریکی روزنامے کا مزید کہنا تھا کہ ملازمین نے احتجاج کیا تھا کہ اسرائیلی فوج ڈیٹا اور اے آئی ٹولز کا غلط استعمال کررہی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/israels-government-not-working-in-good-faith-to-free-captives-ex-israeli-army-chief/

  • بھارتی حکومت کی سرپرستی میں  ہونے والی دہشت گردی بے نقاب

    بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی بے نقاب

    نیویارک : واشنگٹن پوسٹ نے بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہونیوالی دہشت گردی بے نقاب کردی اور بتایا بھارتی ایجنسی’’را‘‘ نے اجرتی قاتلوں اور افغان ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان میں کم از کم 6 افراد کو ہدف بنا کر قتل کرایا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ میں ملوث بھارت کا سیاہ چہرہ عالمی سطح پر بے نقاب ہوگیا، واشنگٹن پوسٹ نے بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہونیوالی دہشتگردی بے نقاب کردی۔

    امریکی اخبار نے بتایا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے، را نے اجرتی قاتلوں اور افغان ہتھیاروں سے پاکستان میں 6 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ اپریل 2024 میں 2 نقاب پوش لاہور میں عامر سرفراز کوقتل کرکے فرار ہوئے، یہ واقعہ بھی دوسرے ممالک کی طرح بھارتی خفیہ قتل مہم کا تسلسل ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی ایجنسی’’را‘‘نے پاکستان میں کئی افراد کو نشانہ بنایا اور شواہد سےواضح ہے پاکستانی افراد کے قتل میں بھارت ملوث ہے۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سال 2021 کے بعد’’را‘‘ نے پاکستان میں متعدد لوگوں کو نشانہ بنایا گیا،پاکستانی وزیر داخلہ بھی ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کے ملوث ہونےکا کہہ چکےہیں، سال 2014میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے بیان دیا تھا کہ پاکستان میں اپنے مقاصد کیلئے خفیہ ذرائع استعمال کرسکتے ہیں۔

    امریکی اخبار کے مطابق بھارت نے امریکا، کینیڈا اور مغربی ممالک میں ماروائے عدالت قتل کئے، امریکا، کینیڈا ،مغربی ممالک میں ’’را‘‘کی قتل مہم کی وجہ سے شدید تنقید کاسامناہے۔

    رپورٹ میں بتانا تھا کہ کینیڈا،امریکا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے سکھ رہنماؤں کو قتل کیا، نئی دہلی میں را کے افسر وکاش یادیو نے نیویارک میں قاتلانہ حملے کی ہدایت دی اور را افسر نے اس قتل میں اپنے ایجنٹ کو مقامی قاتل کی خدمات لینےکی ہدایت کی، کینیڈین حکام نے بھی بھارتی سفارتکاروں اور را کی دہشت گردی کو بے نقاب کیا۔

    سفارتی ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں ریاض ،شاہد لطیف کےقتل میں بھی بھارت کے ملوث ہونے شواہد ہیں، اس سے قبل بھی وزارت خارجہ شواہد کے ساتھ پاکستانی سرزمین پر بھارتی دہشتگردی کو بے نقاب کرچکی ہے۔

    سفارتی ماہرین نے کہا کہ بھارتی جارحیت، دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر اقوام عالم کو سخت نوٹس لینا چاہیے، دوسرے ممالک میں بھارتی دہشتگردی، مداخلت اور ٹارگٹ کلنگ عالمی امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: امریکی جریدے نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کا مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا

    ویڈیو رپورٹ: امریکی جریدے نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کا مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا

    امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر واشنگٹن پوسٹ کی چشم کشا رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں امریکی جریدے نے مودی کی ذاتی تشہیر اور تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے خفیہ آپریشن کو بے نقاب کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مودی نے خود کی تشہیر اور مخالف آوازوں کو بدنام کرنے کے لیے ڈس انفو لیب کے نام سی امریکا میں تنظیم بنائی، ڈس انفو لیب مودی پر تنقید کرنے والے ہر شخص اور تنظیم کا تعلق کسی نہ کسی اسلامی یا سازشی گروہ سے ظاہر کرتی ہے، تنقیدی آوازوں کو مودی کے خلاف عالمی سازش قرار دیا جاتا ہے۔

    میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں مودی پر تنقید کرنے والے امریکی ارب پتی جارج سوروز کا تعلق اخوان المسلمین اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے بھی ظاہر کیا گیا، ڈس انفو لیب یہ ظاہر کرتی ہے کہ عالمی دنیا مودی کے زیر حکومت ہندوستان کی ترقی سے خائف اور تنقیدی آوازیں عالمی سازش کا حصہ ہیں۔

    معروف امریکی اخبار کے مطابق مودی کے تنخواہ دار صحافی ان جھوٹی تحقیقاتی رپورٹوں کو نیوز چینلز اور عالمی میڈیا پر ذرائع کے طور پر استعمال کرتی ہے، ٹوئٹر پر ڈس انفو لیب کی رپورٹس کو پھیلانے والے 250 اکاوٴنٹس میں 35 مودی کے وزرا، 14 سرکاری اہلکار اور 61 مودی کے تنخواہ دار صحافی ہیں۔

    ڈس انفو لیب بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر لیفٹیننٹ کرنل ستپاٹھی نے 2020 میں بنائی، ڈس انفو لیب نے اب تک 28 رپورٹس شائع کیں، سب کی سب پاکستان مخالف اور مودی کے حق میں ہیں، کرنل ستپاٹھی شکتی کے جعلی نام سے عالمی نشریاتی اداروں کو ہندوستان کے حق میں اور پاکستان اور چین کے خلاف مواد نشر کرنے پر لابنگ کرتا رہا۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق را کے ایسے اقدامات سرد جنگ کے دوران کے جی بی کے اقدامات سے مماثلت رکھتے ہیں، ماضی قریب میں ہونے والے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ مودی سرکار کو بھارت کے اندر یا باہر کہیں بھی تنقید پسند نہیں، عالمی میڈیا ماضی میں کئی بار مودی سرکار اور بی جے پی کے سوشل میڈیا آپریشنز کا پردہ چاک کر چکا ہے۔

    گزشتہ ماہ دی وائر نے خبر شائع کی کہ بی جے پی نے اسلاموفوبیا کو ہوا دینے کی لیے واٹس ایپ اور فیس بک گروپ بنائے ہوئے ہیں، جنوری 2023 میں ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ مودی سرکار نے ٹوئٹر کو مودی مخالف ٹویٹس ہٹانے کے لیے دباوٴ ڈالا، فروری 2023 میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے بھی مارے گئے ، رواں سال مارچ میں مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔

  • فیس بک نے بھارتی دباؤ پر نفرت انگیز پروپیگنڈے کو پھلنے پھولنے میں مدد کی، واشنگٹن پوسٹ کا تجزیہ

    فیس بک نے بھارتی دباؤ پر نفرت انگیز پروپیگنڈے کو پھلنے پھولنے میں مدد کی، واشنگٹن پوسٹ کا تجزیہ

    بھارتی من گھڑت آپریشنز اور ان کی تعریف کے لیے جعلی فیس بک اکاؤنٹس کا راز فاش ہو گیا، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ایک تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک نے بھارتی دباؤ پر نفرت انگیز پروپیگنڈے کو پھلنے پھولنے میں مدد کی۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ کی ایک نئی رپورٹ میں بھارتی افواج کے سوشل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈے کا تجزیہ کیا گیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ فیس بک نے بھارتی دباؤ پر پروپیگنڈے اور نفرت انگیز تقاریر کو پھلنے پھولنے میں مدد کی۔

    واشنگٹن پوسٹ کے تجزیے کے مطابق بھارتی فوج نے فیس بک پر جعلی اکاؤنٹس کا ایک وسیع نیٹ ورک بنا رکھا ہے، اس نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان، چین اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، فیس بک پر بھارت جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کشمیر کو پرامن دکھاتا ہے، واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ حقیقتاً کشمیر بھارتی فوج کے ہاتھوں خون میں ڈوبا ہوا ہے۔

    جعلی اکاؤنٹس کے نیٹ ورک کو بھارتی فوج کی چنار کور آپریٹ کر رہی ہے، جعلی اکاؤنٹس سے بھارتی فوج کی کشمیریوں کے خلاف ظالمانہ کاروائیوں کی حمایت کی جاتی ہے، واشنگٹن پوسٹ نے فیس بک کے متعدد ورکرز کی بھارتی پروپیگنڈے میں ملوث ہونے کی تصدیق بھی کی ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فیس بک کے متعدد ورکرز نے جعلی بھارتی پروپیگنڈے کو نظر انداز کرنے کا اعتراف کیا، ورکرز نے اعتراف کیا کہ مودی کے دباؤ پر کمپنی عہدیداران جعلی بھارتی پروپیگنڈہ نظر انداز کرتے رہے، فیس بک ایگزیکٹوز بی جے پی کو جھوٹے پروپیگنڈے پر سزا دینے سے گریزاں ہیں، انٹرویوز اور دستاویزات سے ثابت ہوا کہ فیس بک ہندو انتہاپسند ویڈیوز اور پوسٹ ہٹانے میں ناکام رہا۔

  • واشنگٹن پوسٹ کا امریکی نظام حکومت سے متعلق انکشاف

    واشنگٹن پوسٹ کا امریکی نظام حکومت سے متعلق انکشاف

    واشنگٹن: امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ امریکا میں اب معیاری جمہوریت نہیں رہی، امریکا اینوکریسی کے قریب پہنچ رہا ہے، یعنی ایک ایسا نظام جو نہ تو مکمل جمہوری ہے اور نہ ہی مکمل آمرانہ۔

    امریکی روزنامے میں رائے پر مبنی جمہوریت کے حوالے سے مضمون میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 200 سالوں میں پہلی بار معیاری جمہوریت نہیں رہی، کیوں کہ امریکی شہریوں کے کچھ حقوق، جیسا کہ فرد کے قانونی حقوق اور آزادئ صحافت کو پامال کیا گیا ہے۔

    مضمون میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اس بات کی فکر کیوں کرنی چاہیے کہ امریکا پھر سے ‘اینوکریسی’ بن سکتا ہے؟ اس وجہ سے کہ ملک میں خانہ جنگی کا خطرہ سر اٹھا رہا ہے۔

    مضمون کے مطابق اینوکریسی نہ تو مکمل طور پر جمہوری نظام ہے اور نہ ہی مکمل طور پر آمرانہ؛ اس میں شہری جمہوری حکمرانی کے کچھ عناصر (مثلاً انتخابات) سے لطف اندوز ہوتے ہیں، جب کہ دیگر حقوق (مثلاً قانونی حقوق یا آزادئ صحافت) کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے آخری ہفتوں میں، سینٹر فار سسٹمک پیس (CSP) نے حساب لگایا کہ، دو صدیوں کے عرصے میں پہلی بار امریکا جمہوری نہیں رہا، بلکہ پچھلے پانچ سالوں میں یہ ایک اینوکریسی کا حامل بن چکا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جمہوری پسماندگی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ بہت سے امریکیوں کے لیے صدمہ انگیز بھی ہو سکتا ہے، جس طرح ساحل کا کٹاؤ جاری رہتا ہے، امریکا میں جمہوری پسماندگی کا عمل بھی جاری رہا، اور امریکیوں کے لیے اس عمل کو پہنچاننا اس لیے مشکل ہے، کیوں کہ وہ خود کو سب سے الگ قوم سمجھتے ہیں، سب سے مختلف۔

    مضمون میں ایک انوکریٹک معاشرے میں سیاسی تشدد اور عدم استحکام، یہاں تک کہ خانہ جنگی کے خطرے سے بھی خبردار کیاگیا ہے۔

  • افغانستان سے جلد بازی میں انخلا غیر دانشمندانہ ہوگا: وزیر اعظم

    افغانستان سے جلد بازی میں انخلا غیر دانشمندانہ ہوگا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کا انعقاد جبر کے تحت نہیں کیا جانا چاہیئے، افغانستان سے جلد بازی میں انخلا غیر دانشمندی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں مضمون لکھتے ہوئے کہا کہ دوحہ مذاکرات سے افغان جنگ خاتمے کے قریب ہے، افغانستان میں امن کا قیام ممکن ہے۔ افغانستان سے جلد بازی میں انخلا غیر دانشمندی ہوگا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خطے کے لیے امید کا سنہری موقع ہے، افغان عوام کے بعد سب سے زیادہ قیمت پاکستانی عوام نے چکائی۔ پاکستان نے 40 لاکھ مہاجرین کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نبھائی۔

    انہوں نے کہا کہ افغان جنگوں کے باعث پاکستان میں اسلحہ اور منشیات پھیلی، امن مذاکرات کا انعقاد جبر کے تحت نہیں کیا جانا چاہیئے، پاکستان افغان میں فریقین پر تشدد میں کمی پر زور دیتا ہے۔

    اپنے مضمون میں وزیر اعظم نے لکھا کہ افغان حکومت نے طالبان کو بطور سیاسی حقیقت تسلیم کیا، امید ہے طالبان بھی افغانستان کی پیشرفت کو تسلیم کریں گے۔ پاکستان افغانستان کو عالمی دہشت گردی کی پناہ گاہ بنتے نہیں دیکھنا چاہتا۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ آزاد اور خود مختار افغانستان کی جدوجہد میں افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

  • ٹرمپ کی شہرت کو نقصان پہنچانے پر واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز پر مقدمہ

    ٹرمپ کی شہرت کو نقصان پہنچانے پر واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز پر مقدمہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم نے معروف اخباروں واشنگٹن پوسٹ اور نیو یارک ٹائمز پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ اور نیو یارک ٹائمز پر ٹرمپ کی انتخابی مہم ٹیم نے مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان اخبارات نے ٹرمپ کی شہرت کو نقصان پہنچایا۔

    مقدمے کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کی جھوٹی خبروں سے صدر کی شہرت کو نقصان پہنچا، کہا گیا کہ صدر دوبارہ منتخب ہونے کے لیے روس، شمالی کوریا سے مدد لے سکتے ہیں، واشنگٹن پوسٹ صدر ٹرمپ کے خلاف جانب دارانہ رپورٹنگ کر رہا ہے۔

    مقدمے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کی شہرت کو نقصان پہنچانے پر واشنگٹن پوسٹ ہرجانہ ادا کرے، نیو یارک ٹائمز بھی صدر ٹرمپ کے خلاف جھوٹی رپورٹنگ کر رہا ہے، نیویارک ٹائمز نے صدر ٹرمپ پر روس کی مدد حاصل کرنے کا الزام لگایا، اخبار ٹرمپ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا ہرجانہ ادا کرے۔

    یاد رہے نیو یارک ٹائمز میں اس سے قبل ٹرمپ کی ٹیم کے ایک رکن کی جانب سے گمنام لکھے گئے کالم نے بھی شہرت حاصل کر لی تھی، جس میں ٹرمپ کو نا اہل اور غیر مؤثر قرار دے کر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، کالم میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ ٹرمپ کی ٹیم کے متعدد ارکان ٹرمپ کے خلاف مواخدہ چاہتے ہیں تاکہ انہیں ہٹایا جا سکے۔

    نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے کالم پر صدر ٹرمپ نے شدید رد عمل دیتے ہوئے نیو یارک ٹائمز کو جھوٹا قرار دے دیا تھا اور کہا تھا ایسے کالمز بغاوت اور غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔

  • مودی سرکار امریکی کانگریس کمیٹی کے سامنے شرمندہ ہو گئی

    مودی سرکار امریکی کانگریس کمیٹی کے سامنے شرمندہ ہو گئی

    واشنگٹن: مقبوضہ کشمیر پر امریکی کانگریس کے لیڈرز کی تنقید کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے، جس کے باعث اسے امریکی کانگریس کمیٹی کے سلسلے میں شرمندگی اٹھانی پڑ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی ہے کہ مودی سرکار نے کشمیر کی صورت حال پر تنقید کرنے والے رکن کانگریس کو نکالنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم امریکی کانگریس کے اراکین نے کسی رکن کو کانگریس کمیٹی سے نکالنے سے انکار کر دیا۔

    اس صورت حال کا سامنا نہ کر سکنے والے بھارتی وزیر خارجہ سبرا منیم جے شنکر نے گھبراہٹ میں سینئر کانگریس ارکان سے ملاقات ہی منسوخ کر دی۔

    واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ بھارت نے کانگریس رکن پرامیلا جیا پال کو دورہ مقبوضہ کشمیر سے بھی روک دیا تھا۔ بھارت نے کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل کر رکھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی خاتون نے امریکی ایوان میں مقبوضہ کشمیر پر بل پیش کر دیا

    کانگریس رکن پرامیلا جیا پال نے رد عمل میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر قرارداد جلد پیش کروں گی، ثابت ہو گیا ہے کہ مودی سرکار مخالف آواز سننے کا حوصلہ نہیں رکھتی۔

    یاد رہے کہ 8 دسمبر کو امریکی ایوان نمایندگان میں بھارتی نژاد خاتون رکن پرامیلا جیا پال نے ایوان میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر ایک بل پیش کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کی بندش اور نظر بندیاں فوری طور پر ختم کرے۔

  • کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کو خاموش کردیا، امریکی اخبار

    کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کو خاموش کردیا، امریکی اخبار

    واشنگٹن : مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ بھارتی کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیرکی پوری آبادی کومفلوج اورخاموش کردیا ہے، عالمی برادری کے نوٹس لینے کا وقت آگیا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیرکی صورتحال دنیا کے سامنے لانے لگا، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مقبوضہ کشمیرپر رپورٹ میں کہا کہ بھارتی کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیرکی پوری آبادی کو مفلوج اور خاموش کردیا، مسلسل بندش،چھاپوں اور گرفتاریوں سے مقبوضہ کشمیر کی فضا سوگوار ہے۔

    اخبار کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسزنے پانچ اگست سے اب تک چھاپوں میں گیارہ سے چودہ سال کے نوجوانوں سمیت ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا، کشمیریوں کو بھارتی میڈیا کے سب نارمل ہونے کے جھوٹ پرغصہ ہے۔

    امریکی اخبار نے مزید کہا عالمی برادری کے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کا نوٹس لینے کا وقت آگیا ہے۔

    مزید  پڑھیں : امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کشمیر میں مظالم پر ایک اور رپورٹ شایع کر دی

    دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انڈیا نے کہا کہ دنیا کو کشمیر کی خاموشی پردھیان دینا ہوگا، کشمیراور کشمیری بچے انصاف کے منتظر ہیں، اس بارے میں سب کو بولنے کی ضرورت ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہےکہ کشمیراور کشمیری بچے انصاف کے منتظر ہیں۔

    خیال رہے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 81 واں روز ہے، وادی میں اسکول، کالجز اور تجارتی مراکز بند ہیں، مقبوضہ وادی میں نظام زندگی پوری طرح مفلوج ہو چکا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں پبلک ٹرانسپورٹ بند اور مواصلاتی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری عوام اور ڈاکٹرز کو اسپتال جانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، طلبہ اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز میں نہیں پہنچ پا رہے۔

    مواصلاتی نظام کی بندش سے کشمیری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ گھروں میں ادویات اور کھانے کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث موت آہستہ آہستہ کشمیریوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔