Tag: واش روم

  • واش روم میں بسمہ اللہ پڑھنا کیسا ہے؟ مفتیان کرام نے وضاحت کردی

    واش روم میں بسمہ اللہ پڑھنا کیسا ہے؟ مفتیان کرام نے وضاحت کردی

    آج کل زیادہ تر گھروں میں اٹیچڈ باتھ یا واش روم کا رواج بہت زیادہ عام ہوچکا ہے جس میں ایک ہی جگہ غسل خانہ اور استنجا خانہ موجود ہوتا ہے۔

    سب سے اہم سوال جو اس حوالے سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ کیا واش روم کے اندر نہانے یا وضو کرنے سے پہلے بسمہ اللہ پڑھی جاسکتی ہے؟

    کچھ ایسا ہی ایک سوال اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان کے سیگمنٹ ’عالِم اور عالَم‘ میں علمائے کرام سے پوچھا گیا۔

    جس کے جواب میں مفتی اکمل قادری نے بتایا کہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ واش روم میں جانے پہلے بسمہ اللہ اور بیت الخلاء جانے کی دعا پڑھ لی جائے۔اس کے اندر پڑھنے سے ہر صورت اجتناب برتا جائے۔

    اس سوال کے جواب میں علامہ رضا داؤدانی نے مفتی اکمل قادری کی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ احادیث میں بھی ایسا ہی لکھا کہ بیت الخلاء میں جانے سے قبل بسمہ اللہ اور دعا پڑھنی چاہیے۔

    ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی جگہ کے بارے میں آپ کو یقین ہو کہ وہ پاک ہے تو پاک ہوگی اور اگر ناپاکی کا یقین ہے تو ناپاک ہوگی ، البتہ اگر اس معاملے میں شکوک و شبہات ہوں تو اسے پاک ہی سمجھا جائے گا تو وہاں غسل اور وضو کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : دوران ورزش ہیڈ فونز پر ’تلاوت قرآن‘ سننا؟ علماء کی وضاحت

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں امریکا میں مقیم ایک پاکستانی کالر نے سوال کیا کہ میں جم میں ورزش کرنے جاتا ہوں تو وہاں تیز آواز میں گانے چل رہے ہوتے ہیں تو میں ہیڈ فونز لگا کر تلاوت سننا شروع کردیتا ہوں۔ کیا یہ عمل ٹھیک ہے؟

    جس کے جواب میں مفتی اکمل قادری نے بتایا کہ حکم ربی ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو خاموش رہو اور غور سے سنو، لہٰذا تلاوت قرآن کے بجائے کوئی ذکر اذکار کی آڈیو لگالیں تو بہتر رہے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کوشش اور نیت تو بہت اچھی ہے، علماء کے نزدیک یہ عمل نامناسب ضرور ہے لیکن گناہ نہیں ہے۔

  • انجینئرنگ کالج کے واش روم میں خفیہ کیمروں کا معاملہ، دو ملزمان گرفتار

    انجینئرنگ کالج کے واش روم میں خفیہ کیمروں کا معاملہ، دو ملزمان گرفتار

    بھارت میں حیدرآباد کے قریب میڑچل میں واقع انجینئرنگ کالج کی طالبات نے یہ الزام لگایا تھا کہ کھانا فراہم کرنے والے اسٹاف نے ہاسٹل کے واش روم میں خفیہ کیمرے نصب کرکے فلمبندی کی ہے، جس پر پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انجینئرنگ کالج میں خفیہ فلمبندی کے مسئلہ پر جنوری کی پہلی اور دوسری تاریخ کو یہ شکایت کرتے ہوئے احتجاج بھی کیا گیا تھا، جس کے بعد 7 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا، جن میں 2 گرفتار شدہ افراد کے علاوہ کالج کے پرنسپل‘ ڈائریکٹر اور چیرمین بھی شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق طالبات کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ درج کرلیا تھا، تحقیقات کے دوران پولیس نے دو افراد کو گرفتار کرلیا جن کی عمریں 20 سال کے لگ بھگ ہیں اور جن پر طالبات کے واش رومس میں جھانکنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک ملزم باورچی کے ہیلپر کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔

    پولیس کے مطابق گرفتار کئے گئے ملزمان کو ہفتہ کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ دونوں ملزمان نے ہاسٹل کی لڑکیوں کو جب وہ واش روم استعمال کرتی تھیں فلمبندی کی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں ملزمان کو لڑکیوں کے ہاسٹل کے واش رومز کے قریب رہنے کے لئے جگہ فراہم کی گئی تھی۔ اس طرح انہیں آسانی سے رسائی کا موقع فراہم ہوا۔ پولیس نے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    بھارت: ہاسٹل کے باتھ روم میں طالبات کی نازیبا ویڈیوز کی ریکارڈنگ کا انکشاف

    واضح رہے کہ بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات میں بھی بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے، مگر بھارتی حکومت کا اس معاملے میں خاموش تماشائی کا کردار رہا ہے۔

  • چوہدری پرویز الہٰی واش روم میں گر کر زخمی ہو گئے

    چوہدری پرویز الہٰی واش روم میں گر کر زخمی ہو گئے

    لاہور: ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی واش روم میں گر کر زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز الہٰی و دیگر کے خلاف پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت میں میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہٰی جیل کے واش روم میں گر کر زخمی ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہٰی کو چلنے پھرنے میں مشکل کا سامنا ہے، خدشہ ہے کہ ان کو فریکچر ہوا ہے، تاہم یہ رپورٹ آنے پر کنفرم ہوگا، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ پرویز الہٰی کو ڈاکٹرز نے دو ہفتوں کے آرام کا مشورہ دیا ہے۔

    اینٹی کرپشن عدالت لاہور نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے پراسکیوشن سے حتمی دلائل طلب کر لیے ہیں۔

  • چھانگا مانگا: گھر میں واش روم نہ ہونے کا انجام، لڑکی کی زندگی برباد ہو گئی

    چھانگا مانگا: گھر میں واش روم نہ ہونے کا انجام، لڑکی کی زندگی برباد ہو گئی

    چھانگا مانگا: پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے چھانگا مانگا کی ایک لڑکی کو تین درندہ صفت لڑکوں نے اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ گھر میں واش روم نہ ہونے کے سبب کھیت میں گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چھانگا مانگا میں کوٹ وٹواں کے رہائشی طفیل کی 13 سالہ بیٹی سے 3 لڑکوں کی اجتماعی زیادتی کی افسوس ناک خبر سامنے آئی ہے، واقعے کا مقدمہ مقامی تھانے میں درج کروا لیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر کے مطابق محنت کش طفیل کی بیٹی گھر میں واش روم نہ ہونے پر کھیت میں گئی تھی، فصلوں میں چھپے سیف اللہ، تنویر اور طاہر نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، بعد ازاں، پولیس نے لڑکی کو تشویش ناک حالت میں ٹی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا۔

    ویمن میڈیکل آفیسر ٹی ایچ کیو اسپتال نے میڈیکل میں زیادتی کی تصدیق کر دی، میڈیکل آفیسر کا کہنا تھا کہ تیرہ سالہ بچی کی گردن اور جسم کے دیگر حصوں پر تشدد کے نشانات بھی موجود ہیں۔

    ڈی پی او قصور نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، جن کے حکم پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ محنت کش کی مدعیت میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

  • ٹوائلٹ کا عالمی دن: بیت الخلا کی عدم دستیابی سے سیلاب متاثرین کی مشکلات دوہری

    ٹوائلٹ کا عالمی دن: بیت الخلا کی عدم دستیابی سے سیلاب متاثرین کی مشکلات دوہری

    دنیا بھر میں آج بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے، پاکستان میں حالیہ سیلاب سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد صحت و صفائی کی سہولیات سے محروم ہیں جس کے باعث ریلیف کیمپس میں وبائی امراض بے قابو ہوچکے ہیں۔

    ٹوائلٹ کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 2013 میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔ اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

    ٹوائلٹ کی موجودگی انسانی تہذیب کے لیے کس قدر ضروری ہے، اس بات کا اندازہ اس سے لگائیں کہ گزشتہ 200 برسوں کے دوران ٹوائلٹ کی سہولت نے انسان کی اوسط عمر میں 20 سال کا اضافہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ’گاؤں میں کچا پکا لیکن واش روم تھا تو سہی، یہاں تو سرے سے ہے ہی نہیں‘

    سنہ 2015 میں اقوام متحدہ نے ہر شخص کے لیے ٹوائلٹ کی فراہمی کو عالمگیر انسانی حقوق میں سے ایک قرار دیا تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق اکیسویں صدی میں بھی دنیا بھر میں 3 ارب سے زائد افراد بنیادی بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں۔

    دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں مناسب بیت الخلا یا ہاتھ دھونے کی سہولیات حاصل نہیں یعنی ہر 3 میں سے 1 شخص، جبکہ 1 ارب سے زائد افراد کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

    صحت و صفائی کے اس ناقص نظام کی وجہ سے دنیا بھر میں 5 سال کی عمر سے کم روزانہ 700 بچے، اسہال، دست اور ٹائیفائڈ کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    پاکستان میں بیت الخلا کا استعمال

    صحت و صفائی کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد بیت الخلا کی سہولت سے محروم اور کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

    واٹر ایڈ کے مطابق ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    یونیسف کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورتحال اور گندے پانی کی وجہ سے روزانہ 5 سال کی عمر کے 110 بچے اسہال، دست، ٹائیفائڈ اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں صورتحال مزید ابتر

    پاکستان میں رواں برس آنے والے سیلاب نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے، کروڑوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور ریلیف کیمپس میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    ان کیمپس میں مناسب بیت الخلا کی عدم دستیابی کی وجہ سے صفائی کی صورتحال نہایت خراب ہے اور ریلیف کیمپس میں وبائی امراض بے قابو ہوچکے ہیں۔

    زیادہ تر کیمپس میں لوگ کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں جس سے کیمپس میں آلودگی پھیل رہی ہے نتیجتاً لٹے پٹے، بیمار اور کم خوراکی کا شکار سیلاب متاثرین اسہال، ٹائیفائڈ، جلدی اور سانس کے امراض اور دیگر بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس صورتحال کو طبی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے پاکستان کی مدد کی اپیل ہے تاکہ صحت کی سہولیات کو بہتر بنایا جاسکے۔

  • جدہ میں عوامی باتھ روم کے استعمال پر فیس مقرر

    جدہ میں عوامی باتھ روم کے استعمال پر فیس مقرر

    ریاض: جدہ کے ساحل جدہ کورنیش پر بنے باتھ رومز کے استعمال پر فیس عائد کردی گئی، مقامی افراد نے فیس عائد ہونے پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی شہر جدہ کے ساحل جسے کورنیش کہا جاتا ہے، پر بنے باتھ روم استعمال کرنے کے لیے فیس مقرر کر دی گئی ہے۔ ترجمان بلدیہ کے مطابق اسمارٹ باتھ روم کے لیے 7 ریال جبکہ روایتی بیت الخلا کے لیے 3 ریال فی کس مقرر کیے گئے ہیں۔

    محکمہ بلدیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ جدہ کے ساحل پر بنائے گئے باتھ روم کا کنٹریکٹ دینے کے لیے ٹینڈرز بھی طلب کیے جائیں گے۔

    ترجمان بلدیہ کے مطابق ساحل جدہ کی بہترین تفریح گاہ ہے اور یہاں روزانہ ہزاروں افراد آتے ہیں، ان کی ضروریات کے لیے بلدیہ کی جانب سے بیت الخلا تعمیر کیے گئے ہیں۔ ساحل کے مختلف مقامات پر 10 روایتی جبکہ 8 اسمارٹ بیت الخلا موجود ہیں۔

    اسمارٹ بیت الخلا میں داخلے کے لیے پری پیڈ کارڈ حاصل کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ پری پیڈ کارڈ مختلف قیمتوں کا ہوتا ہے تاہم اس کے کریڈٹ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    اسمارٹ بیت الخلا میں گرم اور ٹھنڈے پانی کی سہولت کے علاوہ ہاتھ خشک کرنے کے لیے ایئر بلوورز کا بھی خصوصی انتظام موجود ہے۔

    ساحل پر تفریح کے لیے آنے والوں کا کہنا ہے کہ بلدیہ کی جانب سے روایتی باتھ رومز کو بھی نجی اداروں کی تحویل میں دے دیا گیا ہے جس سے انہیں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    البتہ کچھ افراد کا خیال ہے کہ یہ بہترین اقدام ہے اور اس سے لوگوں کو صاف ستھرے باتھ رومز ملیں گے۔

  • پاکستان کے دیہی علاقوں میں بیت الخلا استعمال کرنے کے رجحان میں اضافہ

    پاکستان کے دیہی علاقوں میں بیت الخلا استعمال کرنے کے رجحان میں اضافہ

    دنیا بھر میں آج بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہماری زندگیوں میں بیت الخلا کی موجودگی کی اہمیت اور پسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے۔

    عالمی ترقیاتی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان کی لگ بھگ پونے 7 کروڑ آبادی صاف ستھرے بیت الخلا یا سرے سے ٹوائلٹ کی سہولت سے ہی محروم ہے جبکہ دنیا بھر میں ہر 8 میں سے 1 شخص کو محفوظ بیت الخلا تک رسائی دستیاب نہیں۔

    سنہ 2013 سے اس دن کے انعقاد کا آغاز کیے جانے کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔ اس کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں لوگ کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی کل آبادی کے 13 فیصد حصے یا 2 کروڑ 5 لاکھ افراد کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں۔ یہ تعداد زیادہ تر دیہاتوں یا شہروں کی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے۔

    یونیسف ہی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صفائی کی ناقص صورت حال کی وجہ سے روزانہ پانچ سال کی عمر کے 110 بچے اسہال، دست اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    دوسری جانب دنیا بھر میں صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث ہونے والی اموات کی شرح 2 لاکھ 80 ہزار سالانہ ہے۔


    ٹوائلٹ ۔ ایک سماجی مسئلہ

    گزشتہ برس بھارت میں بیت الخلا کی عدم موجودگی ایک سماجی مسئلہ بن کر سامنے آئی جب دیہاتوں میں کھلے عام رفع حاجت کے لیے جانے والی خواتین پر جنسی حملے ہوئے اور کئی خواتین زیادتی کا نشانہ بنیں۔

    اس کے بعد بھارت میں بیت الخلا تعمیر کرنے کی ملک گیر مہم شروع ہوگئی جس میں بالی ووڈ اداکاروں نے بھی حصہ لیا۔ اس بارے میں آگاہی مہمات بھی شروع ہوئیں جس کے خاطر خواہ تنائج برآمد ہوئے۔

    کچھ عرصے قبل بالی ووڈ اداکار اکشے کمار کی فلم ’ٹوائلٹ ۔ ایک پریم کتھا‘ بھی بھارت کے اہم ترین مسئلے بیت الخلا کی عدم موجودگی کی طرف توجہ دلانے کے لیے بنائی گئی۔

    بھارت میں اس وقت 63 کروڑ سے زائد افراد بیت الخلا کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔

    فلم کی ریلیز کے موقع پر اکشے کمار کا کہنا تھا، ’بھارتیوں کا ایک مائنڈ سیٹ ہے کہ جہاں کھانا پکایا جاتا ہے، کھایا جاتا ہے، وہاں رفع حاجت نہیں کی جاسکتی، اور اس کے لیے گھروں سے باہر جا کر اس بنیادی ضرورت کو پورا کیا جاتا ہے۔ ہم اس فلم کے ذریعے اس نظریے کے خلاف لڑ رہے ہیں‘۔


    پاکستان میں بیت الخلا استعمال کرنے کے رجحان میں اضافہ

    نئی صدی کے آغاز میں طے کیے جانے والے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز میں (جن کا اختتام سنہ 2015 میں ہوگیا) صاف بیت الخلا کی فراہمی بھی ایک اہم ہدف تھا۔ پاکستان اس ہدف کی نصف تکمیل کرنے میں کامیاب رہا۔

    رپورٹس کے مطابق سنہ 1990 تک صرف 24 فیصد پاکستانیوں کو مناسب اور صاف ستھرے بیت الخلا کی سہولت میسر تھی اور 2015 تک یہ شرح بڑھ کر 64 فیصد ہوگئی۔

    سنہ 2016 سے آغاز کیے جانے والے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں طے کیا گیا ہے کہ سنہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کو صاف ستھرے بیت الخلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    پاکستان اس ہدف کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان میں یونیسف کی ترجمان انجیلا کیارنے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں باتھ روم کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ ایک حیرت انگیز اور خوش آئند کامیابی ہے۔

    کئی دیہی علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت یا کسی سماجی تنظیم کے تعاون سے باتھ روم کی تعمیر کروا رہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستانیوں کو باتھ روم کی اہمیت کا احساس ہے۔


    ایک بہترین مثال

    دیہی آبادیوں کو بیت الخلا استعمال کرنے پر مجبور کرنا بھی ایک مسئلہ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سالوں سے کھلے میں رفع حاجت کرنے کے عادی ہیں۔ اس کی ایک بہترین مثال نیپال میں پیش کی گئی۔

    نیپال میں حکومت عوامی تعاون کے ساتھ ملک بھر میں کھلے میں رفع حاجت کرنے کے عمل کو رواں برس کے آخر تک ختم کرنا چاہتی ہے۔

    اس مقصد کے لیے گزشتہ برس دیہاتوں میں بچوں کو ایک رضا کارانہ عمل کے لیے تیار کیا گیا۔ یہ بچے ہر روز صبح کھیتوں میں نکلتے ہیں اور جہاں کہیں کسی شخص کو رفع حاجت کرتے پاتے ہیں تو اسے سیٹیاں بجا کر تنگ کرتے ہیں۔

    بعد ازاں بچے اس مقام پر جہاں کسی شخص نے رفع حاجت کی ہو، ایک پیلا جھنڈا گاڑ کر اس شخص کا نام لکھ دیتے ہیں تاکہ وہ شرمندہ ہو کر دوبارہ گھر سے باہر یہ عمل نہ دہرائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صاف ستھرے بیت الخلا کے استعمال اور صحت و صفائی کو فروغ دینے کے لیے مؤثر اقدامات اور آگاہی مہمات چلائی جانی ضروری ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔