Tag: والدہ مصطفیٰ عامر

  • قاتل سامنے آگیا ہے، تحقیقات سے مطمئن ہوں، والدہ مصطفیٰ عامر

    قاتل سامنے آگیا ہے، تحقیقات سے مطمئن ہوں، والدہ مصطفیٰ عامر

    کراچی : مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا ہے کہ قاتل سامنے آگیا ہے، تحقیقات سے مطمئن ہوں، اللہ کرے گااس کوسزا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ وجہیہ عامر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں انکشاف کیا کہ کیس کی تحقیقات سے وہ مکمل مطمئن ہیں، شواہد ایک ایک کر کے سامنے آ رہے ہیں، اور قاتل بے نقاب ہو چکا ہے۔

    ارمغان پر شک اور دشمنی کی کہانی

    وجیہہ عامر کا کہنا تھا کہ ارمغان اور مصطفیٰ کے درمیان رقابت تھی، جس میں کار ریسنگ اور دوستوں کے حلقے جیسے عوامل شامل تھے، مصطفیٰ کی مقبولیت اور رویہ ارمغان کو ناگوار گزرتا تھا، اور یہی دشمنی وقت کے ساتھ شدت اختیار کر گئی۔

    انہوں نے بتایا کہ ارمغان پر شک لڑکوں اور لڑکیوں کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر کیا گیا اور ارمغان کے رویے اور رویوں کی بنا پر ان کا نام لیا گیا تھا،

    قتل، تاوان اور شواہد

    وجیہہ عامر کے مطابق 25 جنوری کو علی الصبح 4 بجے امریکا سے تاوان کی کالز آنا شروع ہوئیں، جس میں 2 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس وقت انہیں معلوم نہیں تھا کہ مصطفیٰ کو قتل کر دیا گیا ہے، اور وہ اسے زندہ تلاش کر رہے تھے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ تاوان کی کالز کیس کو بھٹکانے کی کوشش تھیں۔ 27 جنوری کو دوبارہ تاوان کی کال آئی، جس کے بعد پولیس نے تحقیقات تیز کیں، اور چند دنوں کے اندر ارمغان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    ارمغان کی والدہ کی صلح کی پیشکش

    ان کا کہنا تھا کہ جب ہم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بیٹھے تھے تو ارمغان کی والدہ آئی تھیں اور کہا صلح کرنے آئی ہو تو میں نے کہا صلح کس بات پر کرنے آئی ہیں، آپ ارمغان کو کہے میرے بیٹے کا بتا دیں کہا پر ہیں تو انھوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا اور کہا ارمغان کیوں تاوان کی کال کرے گا اس کے پاس تو بہت پیسہ ہیں، میں نے کہا میں نہیں جانتی ارمغان کے پاس کتنا پیسہ ہے ، اس سے کہیں میرے بیٹے کا بتا دیں میں ساری ایف آئی آرز واپس لے لو گی۔

    وجیہہ عامر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ بی بی اے کا طالب علم تھا اور گریجویشن مکمل کرنے سے صرف تین ماہ دور تھا۔ اسے کاروں کا بے حد شوق تھا، میں خوش ہو میرئ بیٹے کے ذریعے ایک بڑا جرم بے نقاب ہو رہا ہے۔

    "مصطفیٰ کو نفرت اور حسد میں قتل کیا گیا”

    انہوں نے کہا، "میرے بیٹے کو نفرت اور حسد کی بھینٹ چڑھا دیا گیا، لیکن میں انصاف کے لیے آخری دم تک لڑوں گی۔

    دیت نہیں لیں گے

    انہوں نے واضح کیا کہ وہ دیت نہیں لیں گی اور انصاف کے لیے آخری حد تک جائیں گی۔

    مصطفیٰ پر ایف آئی آر سے متعلق والدہ نے کہا مصطفیٰ عامر کا ڈرگ سے کچھ لینا دینا نہیں،  اس کیس میں اسے پھنسایا گیا تھا۔

    مصطفیٰ کی لاش سے متعلق انھوں نے کہا کہ جب تک ڈی این اے کی رپورٹ نہیں آئی تھی تو میں دعا کر رہی تھی کہ مصطفیٰ نہ ہو لیکن اب پولیس والے کہہ رہے ہیں کہ اسی کی لاش ہے تو میری پاس یقین کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، چشم دید گواہ ہونا اور مصطفیٰ کو فون ملنا پھر اس کا خود اعتراف جرم کرنا۔

    لڑکی کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ لڑکی کی مصطفیٰ سے لڑائی ہوگئی تھی ، وہ ارمغان سے رابطے میں تھی اور اس کو پتہ بھی تھا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کے ساتھ کچھ کردیا ہے، ہم چاہتے تھے کہ لڑکی سے پوچھیں سوال جواب کریں لیکن وہ لڑکی چلی گئی۔

  • ارمغان کیلئے پھانسی بہت چھوٹی سزا ہوگی، ایسے جانور کو باہر نہیں آنا چاہیے، والدہ مصطفیٰ عامر

    ارمغان کیلئے پھانسی بہت چھوٹی سزا ہوگی، ایسے جانور کو باہر نہیں آنا چاہیے، والدہ مصطفیٰ عامر

    کراچی : مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا ہے کہ ارمغان کیلئے پھانسی بہت چھوٹی سزا ہوگی، ایسے جانور کو باہر نہیں آنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ کو انصاف دلانا اب میری زندگی کا مشن ہے۔

    مقتول نوجوان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ارمغان کیلئے پھانسی بہت چھوٹی سزا ہوگی، ایسے جانور کو باہر نہیں آنا چاہیے۔

    انھوں نے  مزید کہا کہ اگر وہ رہا ہوگیا تو پہلے سے زیادہ خطرناک ہوجائے گا۔

    مقتول کی والدہ نے عوام سے اپیل کی کہ مصطفیٰ کیلئے آواز اٹھائیں، میرا بیٹا منشیات فروش نہیں تھا۔

    خیال رہے کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے مصطفی کی لاش کی ڈی این اے سے تصدیق کے بعد ڈیفنس فیز 6 کی مسجد میں نماز جنارہ ادا کی گئی، نوجوان کی نماز جنازہ میں اہل خانہ سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی، ، جس کے بعد انہیں ڈی ایچ اے فیز 8 قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر کی تدفین کردی گئی

    مصطفیٰ کی لاش بلوچستان کے علاقے حب سے جھلسی ہوئی ملی تھی، ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے بعد لاش کی شناخت ممکن ہوئی تھی۔

    بعد ازاں قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کی گئی تھی۔

    یاد رہے نوجوان کو 6 جنوری کو ڈی ایچ اے سے اغوا کیا گیا تھا ، جس کے بعد مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

    مزید پڑھیں : کراچی : مواچھ گوٹھ قبرستان سے ملنے والی باقیات مصطفیٰ عامر کی نکلیں

    پولیس نے مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

    کیس کی تفتیش کے نتیجے میں پولیس نے دو ملزمان ارمغان اور شیراز کو گرفتار کیا تھا، جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ مصطفیٰ کو ڈی ایچ اے میں قتل کیا گیا تھا اور انہوں نے حب میں اس کی لاش اور اس کی گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔

    حب پولیس کی جانب سے بارہ جنوری کو مصطفی کی لاش لاوارث قرار دے کر ایدھی حکام کے حوالے کی گئی تھی تاہم بعد ازاں مصطفی کی لاش سولہ جنوری کو کیماڑی ایدھی قبرستان میں دفن کردی گئی تھی۔

    21 فروری کو عدالتی حکم پر مصطفیٰ عامر لاش کی شناخت کے لیے قبر کشائی کرکے ڈی این اے نمونے جمع کئے گئے ، جس کے بعد لاش کے ڈی این اے نمونے مصطفیٰ کی والدہ سے میچ کر گئے تھی اور لاش مصطفیٰ کی نکلی تھی۔