Tag: والدہ کا ذکر

  • کاش والدہ کی بات مان لیتا، افتخار ٹھاکر نے اپنے ساتھ سب کو رُلا دیا

    کاش والدہ کی بات مان لیتا، افتخار ٹھاکر نے اپنے ساتھ سب کو رُلا دیا

    اسٹیج کے معروف اداکار افتخار ٹھاکر نے بتایا کہ والدہ سے ہونے والی آخری ملاقات میں انہوں نے مجھے جانے سے روکا تھا، کیا معلوم تھا کہ وہ مجھے چھوڑ کر جانے والی ہیں۔

    مشہور مزاح نگار اور اسٹیج کے نامور اداکار افتخار ٹھاکر نے گزشتہ روز ایک نجی چینل کے پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی والدہ اور بہن کے بارے میں رقت آمیز گفتگو کی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’’میں اپنی والدہ کی ہر بات مانتا تھا لیکن ان کی آخری بات نہیں مانی، کیا معلوم تھا کہ وہ مجھے چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے چلی جائیں گی یہ سوچ کر اب بہت دل دُکھتا ہے‘‘

    اس موقع پر کامیڈین افتخار ٹھاکر پھوٹ پھوٹ کر روپڑے یہ منظر دیکھ کر ساتھ وہاں موجود لوگ بھی آبدیدہ ہوگئے۔

    انہوں نے بتایا کہ والدہ کے انتقال سے چند دن قبل مجھے ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے لیے مری جانا تھا اور وہ مجھے روک رہی تھیں کہ مت جاؤ، مجھے بہت ضروری جانا تھا اس لیے میں والدہ کے پاس نہیں رُکا نہیں اور چلا گیا۔

    افتخار ٹھاکر نے کہا کہ مری آرٹس کونسل پہنچنے کے بعد میں نے جب گھر پر فون کیا تو اطلاع ملی کہ والدہ اب اس دنیا میں نہیں رہیں، اس بات کا مجھے ساری زندگی افسوس رہے گا کہ میں نے اس وقت ان کی بات نہیں مانی۔

    اپنی مرحومہ بہن کا ذکر کرتے ہوئے افتخار ٹھاکر جذباتی ہوگئے بتایا کہ میری بہن شاہین کا بھی انتقال ہوچکا ہے وہ اسلامی اسکالر تھیں اور ہمیشہ والدین کے ساتھ رہیں، میری بہن نے ہمیشہ ماں باپ کا خیال رکھا اور ان کی بھرپور خدمت کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ اس بات پر اپنی بہن کا بہت شکر گزار ہوں لیکن افسوس کہ میں ان کی زندگی میں ان کا شکریہ ادا نہیں کرسکا۔

  • میری والدہ نے آخری بار مجھ سے کہا کہ اب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عمران عباس رو پڑے

    میری والدہ نے آخری بار مجھ سے کہا کہ اب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عمران عباس رو پڑے

    کراچی : پاکستان اور بھارت کی شوبز انڈسٹری میں اپنی شاندار کارکردگی کا لوہا منوالے والے پاکستانی اداکار عمران عباس اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان سحور میں اداکار عمران عباس نے شرکت کی اور اپنے کیریئر کے ابتدائی ایام اور جدوجہد کے بارے میں ناظرین سے یادیں شیئر کیں۔

    پروگرام کی میزبان ندا یاسر کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اپنی والدہ کا ذکر کرتے ہوئے عمران عباس جذبات پر قابو نہ رکھ سکے، فرط جذبات سے ان کی آنکھیں نم اور آواز بھرّا گئی۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چار پانچ سالوں میں میرے ساتھ بہت کچھ ہوا ایک بہن چلی گئی والد اور والدہ کا بھی انتقال ہوگیا اور میں گھر میں اکیلا رہ گیا۔ والدہ بار بار شوٹنگ کے دوران فون کرتی تھیں کہ کب گھر آؤ گے؟

    عمران عباس نے بتایا کہ والدہ کی زندگی میں جب آخری بار لندن جارہا تھا تو انہوں نے مجھے بلایا تو بہن نے کہا کہ اسے بار بار تنگ نہ کیا کریں کام میں حرج ہوتا ہے تو انہوں نے مجھے کہا کہ پریشان نہ ہوا کر اب میں تجھے تنگ نہیں کیا کروں گی۔

    انہوں نے کہا کہ والدین کے جانے کے بعد ہی ان کی قدر کا احساس ہوتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ جیسے کچھ بچا ہی نہیں اپنی کامیابی کا کس کو بتائیں کس سے اپنے دل کا حال بیان کریں۔