Tag: والدین

  • سونیا حسین کا والدین کے لیے شاندار تحفہ، والد کے گلے لگ کر رو پڑیں

    سونیا حسین کا والدین کے لیے شاندار تحفہ، والد کے گلے لگ کر رو پڑیں

    معروف پاکستانی اداکارہ سونیا حسین نے اپنا دیرینہ خواب پورا کرتے ہوئے اپنے والدین کے لیے گھر خرید لیا، گھر والوں کو سرپرائز دیتے ہوئے وہ جذباتی ہو کر آبدیدہ ہوگئیں۔

    سونیا حسین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی، ویڈیو میں وہ مٹھائی کے ڈبے لیے گھر میں داخل ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

    ان کے والد پوچھتے ہیں کہ کس چیز کی مٹھائی ہے پہلے بتاؤ پھر کھاؤں گا، جس پر وہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے گھر خرید لیا۔

    تمام گھر والے نہایت خوش ہوتے ہیں، اس موقع پر سونیا اور ان کے والد آبدیدہ بھی ہوجاتے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Sonya Hussyn Bukharee (@sonyahussyn)

    ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ہر اولاد کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ماں باپ کے لیے کچھ اور نہ سہی مگر ایک چھوٹا سا گھر ضرور بنائیں، وہ گھر جسے دل سے وہ اپنا کہہ سکیں۔

    اداکارہ نے لکھا کہ آج میری زندگی کا سب سے بڑا خواب حقیقت بن گیا، میرے امی ابو کا گھر آشیانہ تسنیم۔

    سونیا نے اسے اپنی زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ یہ ایسا یادگار لمحہ ہے جسے میں زندگی کی آخری سانس تک یاد رکھوں گی۔

    ویڈیو میں ان کے نئے گھر کے مناظر بھی موجود ہیں جس میں ان کے والدین ربن کاٹ کر گھر میں داخل ہوتے ہیں۔

  • والدین ‏کو گھر سے نکالنے پر ایک سال قید ہوگی: عدالت کا فیصلہ

    والدین ‏کو گھر سے نکالنے پر ایک سال قید ہوگی: عدالت کا فیصلہ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے تحفظ والدین آرڈیننس کے قانون پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ والدین ‏کو گھر سے نکالنے پر بچے کو ایک سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہو ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے شہری علی اکرام کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بچہ ‏کرائے کے گھر میں ہو یا گھر کا مالک، والدین کو گھر سے نکالے تو یہ جرم کہلائے گا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ والدین بچے کو اپنے گھر سے کبھی بھی نکال سکتے ہیں، والدین کے نکالنے پر بچہ 7 دن میں گھر خالی کرے ‏ورنہ ایک ماہ کی سزا ہو سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ علی اکرام پر اس کے والد میاں محمد اکرام نے گھر سے بے دخلی ‏کا الزام لگایا تھا، والد نے بیٹے علی اکرام کے خلاف ڈپٹی کمشنر کو کارروائی کی ‏درخواست دی تھی جس پر ڈپٹی کمشنر نے والد کو متعلقہ عدالت سے رجوع کی ہدایت کی تھی۔

    ڈپٹی ‏کمشنر کے فیصلے کے خلاف اپیلٹ کورٹ نے ضابطہ فوجداری کی کارروائی کے لیے کیس واپس ‏ریمانڈ کیا۔

    اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کے خلاف علی اکرام نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تاہم ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر اور ایپلٹ کورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دیے۔

  • بچے کیسے بگڑتے ہیں؟

    بچے کیسے بگڑتے ہیں؟

    کسی شخص کی فطرت و عادات کا تعین بچپن میں کی گئی اس کی تربیت سے ہوتا ہے، تاہم وہ کیا عوامل ہیں جو کسی بچے کی عادات کو خراب کرتے ہیں اور بعد ازاں یہ بچہ بڑا ہو کر معاشرے کا ایک نقصان دہ حصہ بنتا ہے؟

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں چائلڈ سائیکولوجسٹ سیدہ دانش احمد نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ والدین اکثر بچوں کے سامنے ایسی عادات کا مظاہرہ کرتے ہیں جو بچوں کو بگاڑنے کا سبب بنتی ہیں۔

    جیسے وہ انہیں جھوٹ بولنے کا کہتے ہیں، بات بات پر ٹوکتے ہیں یا اونچی آواز میں ان سے بات کرتے ہیں۔

    سیدہ دانش کا کہنا تھا کہ بچوں کا ایک دوسرے سے تقابل کرنا نہایت غلط عمل ہے، ہر بچے کی ذہنی صلاحیت مختلف ہوتی ہے، اگر وہ کسی ایک معاملے میں کمزور ہوگا تو دوسرے شعبے میں نہایت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں کا ایک دوسرے سے مقابلہ کرنا ان میں بچپن میں احساس کمتری اور بڑے ہونے کے بعد حسد کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔

    سیدہ دانش نے کہا کہ بچوں میں اسمارٹ فونز کا استعمال بھی بہت بڑھ گیا ہے، اس کا استعمال محدود کرنے کے لیے والدین کو کاؤنسلنگ کی ضرورت ہے کہ کس طرح اس کے نقصانات سے بچا جائے اور بچوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جائے۔

  • نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے دو ملازمین اور والدین کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی عدالت میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم، والد ذاکر جعفر اور 2 ملازمین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی نے بھاگنے کے لیے روشندان سے باہر چھلانگ لگائی، ملازمین نے دیکھا کہ ملزم مقتولہ کو کھینچ کر اندر لے جارہا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملازمین اگر پولیس کو بروقت اطلاع دیتے تو قتل روکا جا سکتا تھا، ہمسائے نے اطلاع دی اور 3 منٹ میں پولیس پہنچی۔ ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے موبائل فونز برآمد کرنے ہیں۔

    ملزم کے والدین کے وکیل صفائی نے کہا کہ میرے مؤکل قتل کی مذمت کرتے ہیں، میرے مؤکل چاہتے ہیں کہ انصاف ہو اور ملزم کو سخت سزا ہو۔ دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر کے والد نے ہاں کہہ کر وکیل کے مؤقف کی تائید کی۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل ضمانت پر ہیں اس کے باوجود پولیس نے حراست میں لیا، پولیس کے خلاف توہین کیس اور ایف آئی آر درج کروائیں گے۔

    ملزم کے والدین نے عدالت میں کہا کہ ہم ملزم ظاہر جعفر کو سپورٹ نہیں کر رہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں علم ہوا کہ گھر میں شور شرابا ہو رہا ہے تو والدین نے اطلاع دی، بعد میں پتا چلا کہ واقعہ ہو چکا ہے۔ میرے مؤکل خود کراچی سے اسلام آباد آئے اور تھانے پہنچے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس میں عدالتی نظام کو فالو نہیں کیا گیا، عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے والدین کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ساتھی وکیل اگر ملزم کو پروٹیکٹ نہیں کر رہے تو والدین کو حراست میں رہنے دیں۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزم کے والدین اور دونوں ملازمین کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے۔

    ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے، مقامی عدالت نے قاتل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

  • نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین بھی گرفتار

    نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین بھی گرفتار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم اور والد ذاکر جعفر کو بھی گرفتار کرلیا، پولیس نے مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا تفصیلی بیان ریکارڈ کیا جس کی روشنی میں ملزم کے والدین کو شامل تفتیش کرلیا گیا۔

    ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے بھی اپنے ٹویٹ میں اس کی تصدیق کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 2 گھریلو ملازمین سمیت دیگر افراد کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، ملازمین کو شواہد چھپانے اور اعانت جرم کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے۔

    ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے، مقامی عدالت نے قاتل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

  • والدین نے شیرخوار کے غذائی چارٹ پر عمل کرتے ہوئے بڑی غلطی کر دی

    والدین نے شیرخوار کے غذائی چارٹ پر عمل کرتے ہوئے بڑی غلطی کر دی

    لندن: برطانیہ میں والدین نے شیر خوار بچے کے غذائی چارٹ پر عمل کرتے ہوئے ایسی غلطی کی، جس نے لوگوں کو حیران کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں والدین اپنے شیر خوار بچے کو ایسی چیز کھلاتے رہے جس نے لوگوں کو سر پکڑنے پر مجبور کر دیا، انھوں نے 7 ماہ کے بچے کو 6 ماہ تک آئس کیوب (برف کے ٹکڑے) کھلائے۔

    معلوم ہوا کہ والدین نے ایسا قصداً نہیں کیا تھا، بلکہ انھوں نے ایک ایسی غلطی کی جس نے لوگوں کو حیران کیا، انھیں یقین نہ آیا کہ کوئی ایسی غلطی بھی کر سکتا ہے۔

    یہ معاملہ تب سامنے آیا جب گزشتہ روز ایک برطانوی جوڑے نے ویب سائٹ ’ریڈٹ‘ پر دیگر لوگوں سے سوال کیا کہ ان کا بچہ سبزیاں اور پھل تو شوق سے کھا لیتا ہے لیکن ’آئس کیوب‘ کھانے میں بہت نخرے کرتا ہے۔

    دراصل ان والدین کو ایک غذائی چارٹ دیا گیا تھا، والدین کا خیال تھا کہ بچوں کے غذائی چارٹ میں پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ آئس کیوب کھلانے کا بھی کہا گیا ہے، برطانوی اخبار دی مرر کے مطابق ویب سائٹ پر دیگر افراد نے اس جوڑے سے غذائی چارٹ کی تصویر شیئر کرنے کا مطالبہ کیا۔

    جب انھوں نے غذائی چارٹ شیئر کیا تو لوگوں نے اسے دیکھ کر سر پکڑ لیا، کیوں کہ غذائی چارٹ میں آئس کیوب کی تصاویر بچے کو دی جانے والی غذا کی مقدار کا تعین کرنے کے لیے بطور حوالہ دی گئی تھیں، یعنی آئس کیوب دوا کے سرونگ سائز کے حوالے کے طور پر تھے۔

    چارٹ میں واضح لکھا ہوا تھا کہ بچے کو ایک آئس کیوب کے سائز کے حساب سے مٹر کے دانے کھلائیں، دو آئس کیوب کے برابر گاجر کھلائیں۔

    تاہم والدین غلط فہمی میں مٹر، ڈیری مصنوعات، انڈوں، اناج اور گاجر کے ساتھ ساتھ بچے کو 6 ماہ تک تین آئس کیوب  روزانہ کھلاتے رہے۔ معلوم ہوا کہ والدین نے غذائی چارٹ کا ہدایت نامہ ایسی حالت میں پڑھا تھا جب انھیں نیند کی ضرورت تھی لیکن وہ نیند سے محروم تھے، اس وجہ سے انھوں نے اسے غلط پڑھ لیا۔

  • باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

    باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

    امریکا میں باپ اور سوتیلی ماں کے بہیمانہ تشدد اور غیر انسانی سلوک سے 8 سالہ بچی موت کے گھاٹ اتر گئی، پولیس نے والدین کو گرفتار کرلیا۔

    امریکی ریاست منیسوٹا میں پیش آنے والے اس دلخراش واقعے کے ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 8 سالہ بچی آٹم ہالو کے مسلز نقص نمو کے باعث سکڑ چکے تھے، اس کے سر کے بال جھڑ رہے تھے، سر پر زخموں کے نشانات تھے جبکہ دماغ اور پیٹ میں اندرونی طور پر خون بہہ رہا تھا۔

    بچی کے والد بریٹ جیسن ہالو اور سوتیلی ماں سارہ کیلی کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    بچی کی موت اگست 2020 میں ہوئی تھی جب پولیس کو ایک کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ بچی بے حس و حرکت باتھ ٹب میں ہے۔

    پولیس وہاں پہنچی تو باتھ روم میں خون کے دھبے تھے جبکہ بچی بستر میں تھی اور اس کی سوتیلی ماں اسے مصنوعی تنفس دینے کی کوشش کر رہی تھی۔

    پولیس کے مطابق بچی کی انگلیاں نیلی پڑ چکی تھیں جبکہ اس کا جسم بھی اکڑ چکا تھا جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ اس کی موت کو کچھ وقت گزر چکا ہے۔

    سوتیلی ماں سارہ نے پولیس کو بتایا کہ بچی ٹب میں نہا رہی تھی لیکن جب وہ کافی دیر تک باہر نہیں آئی تو وہ باتھ روم میں گئی جہاں اس نے بچی کو باتھ ٹب میں بے حس و حرکت پانی میں ڈوبا ہوا پایا۔ باپ نے بچی کو بستر پر لٹایا جبکہ ماں نے پولیس کو کال کی۔

    ملزمان کو عدالت میں پیش کیے جانے سے قبل جوڑے کے 2 دیگر بچوں نے اپنے بیانات پولیس کو ریکارڈ کروائے جن میں 6 سال کا بچہ اور 10 سال کی بچی شامل ہیں، بچوں نے اپنے والدین کی سفاکی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    بچوں کے مطابق ان کے والدین آٹم کو بیلٹ سے باندھ کر سیلپنگ بیگ میں ڈال دیتے تھے اور اکثر اسے تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔

    دوران تفتیش سوتیلی ماں نے اپنے تمام مظالم کا اعتراف کیا اور بتایا کہ اس نے ایک بار بچی کو 3 دن تک باتھ روم میں بند کیے رکھا، وہ اکثر و بیشتر اسے کھانے اور پانی سے بھی محروم رکھتی تھی۔

    دوسری جانب بچی کی سگی ماں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کا بہانہ بنا کر اسے جنوری سے بیٹی سے ملنے نہیں دیا گیا۔ آخری بار جب وہ آٹم سے ملی تو وہ بالکل صحت مند اور ٹھیک ٹھاک تھی۔

    پولیس کے مطابق انہیں گزشتہ برس کے دوران اس گھر کے حوالے سے کم از کم 30 کالز موصول ہوئیں جو ان کے پڑوسیوں نے کیں اور شکایت کی کہ مذکورہ خاندان کے گھر سے رونے اور چیخنے چلانے کی آوازیں آرہی ہیں۔

    ایک کال میں پڑوسی نے بتایا کہ وہ واضح طور پر کسی بچی کے رونے کی آواز سن رہا ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی بالغ شخص بچی پر تشدد کر رہا ہے۔

    بچی کی سگی ماں نے بھی پولیس کو کم از کم 5 بار کال کی، ایک بار اس نے اس وقت کال کی جب اس نے بچی کے جسم پر نیل اور نشانات دیکھے۔ علاوہ ازیں وہ کافی عرصے سے بچی سے رابطہ نہیں کر پارہی تھی جس کے باعث اس نے پولیس سے مدد لی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو 40 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • والدین سے ناراض نوعمر لڑکے کا حیرت انگیز اقدام

    والدین سے ناراض نوعمر لڑکے کا حیرت انگیز اقدام

    بچوں اور والدین کے درمیان اختلافات اور لڑائی جھگڑے ہوجاتے ہیں جو جلد ہی دور ہوجاتے ہیں تاہم اسپین کے رہائشی ایک نوعمر لڑکے کو اس کے والدین کی ڈانٹ نے اس قدر دل برداشتہ کیا کہ وہ ان سے دور رہنے کے لیے 6 سال تک زیر زمین غار کھودتا رہا۔

    اسپین کے ایک گاؤں کا رہائشی اندریس کینٹو سنہ 2015 میں صرف 14 سال کا تھا جب ایک روز اس کے والدین نے اسے منع کیا کہ وہ ٹریک سوٹ پہن کر باہر نہیں جاسکتا۔

    لڑکے نے غصے میں کدال اٹھایا اور گھر کے پچھلے حصے میں گارڈن کی زمین کھودنی شروع کردی۔ وہ 6 سال تک اس کام میں مصروف رہا یہاں تک اس نے زیر زمین غار کو رہائش کے قابل بنا لیا جہاں ایک سٹنگ روم اور باتھ روم بھی موجود ہے۔

    اندریس اب 20 سال کا ہے اور وہ اپنے اس کارنامے پر نہایت خوش ہے، لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ وہ کیا تحریک تھی جس نے اسے 6 سال تک اس کام میں مصروف رکھا۔

    اس کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ اسکول سے آ کر کھدائی کا کام کرتا تھا، پھر اس کے دوست نے اسے ڈرل مشینز اور دیگر اوزار بھی لادیے اور خود بھی اس کے ساتھ کھدائی شروع کردی جس کے بعد اندریس کا کام مزید آسان ہوگیا۔

    دونوں لڑکے ہفتے میں 14 گھنٹے تک گارڈن میں کام کرتے تھے جس کے بعد انہوں نے 3 میٹر گہری غار کھود ڈالی۔ غار کے اندر مکمل ہیٹنگ سسٹم اور وائی فائی بھی موجود ہے۔

    اندریس اور اس کے دوست اب اپنا فارغ وقت یہیں گزارتے ہیں۔

  • لے پالک بیٹے کو بستر سے باندھا اور۔۔ دلخراش جرم کی داستان

    لے پالک بیٹے کو بستر سے باندھا اور۔۔ دلخراش جرم کی داستان

    امریکا میں ایک جوڑے کو پولیس نے لے پالک بیٹے کی دیکھ بھال میں غلفت برتنے پر گرفتار کرلیا، لڑکے کی عمر 16 سال تھی لیکن تشدد اور نامناسب خوراک کی وجہ سے وہ 11 سال کے بچے کی طرح دکھائی دیتا تھا۔

    امریکی ریاست آئیوا میں 48 سالہ ماں جینیفر ریان اور اس کا شوہر پولیس کی حراست میں ہے، جوڑے نے کئی سال قبل لڑکے کو گود لیا تھا اور اب اس کی عمر 16 برس تھی۔

    تاہم لڑکے کے ساتھ نہایت انسانیت سوز رویہ رکھا گیا تھا۔ اسے بیڈ کے ساتھ باندھ کر رکھا جاتا جبکہ وہ مہینوں تک ناکافی خوراک پر گزارا کرتا تھا۔

    پولیس کے مطابق لڑکے کے لے پالک والدین نے اس کے کمرے میں ایک الارم لگا رکھا تھا جو اس وقت بج اٹھتا تھا جب لڑکا کمرے سے نکلنے کی کوشش کرتا۔

    لڑکے کو عموماً ایک دن پرانا بچا ہوا کھانا دیا جاتا جبکہ اگر کبھی لڑکا کھانا چوری کرتے ہوئے پکڑا جاتا تو بطور سزا اسے کھانے پینے سے بالکل محروم کردیا جاتا۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق لڑکے کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا، اس کے جسم پر مختلف زخموں کے بے شمار نشانات تھے۔

    لڑکے کا وزن اس کی عمر کے حساب سے بے حد کم تھا، پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ وہ لڑکے کی جسامت سے اسے 10، 11 سال کا بچہ سمجھتے تھے۔ لڑکا کسی معذوری کا بھی شکار تھا جو پولیس نے پبلک نہیں کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکا طویل عرصے سے اپنے پاؤں سے چھوٹا جوتا استعمال کرنے پر مجبور تھا جس کی وجہ سے اس کے ایک پاؤں کی ہڈیوں میں نقص پیدا ہوگیا تھا۔

    پولیس کے مطابق لڑکے کی اصل ماں نشے کا شکار تھی جس کی وجہ سے اس سے اس کے بیٹے اور دو بیٹیوں کی ملکیت لے لی گئی تھی، بیٹیاں ان کی نانی نے گود لے لی تھیں لیکن بیٹے کو اس خاندان نے گود لیا تھا۔

    فی الحال لڑکا اسپتال میں زیر علاج ہے جس کے بعد اسے فلاحی ادارے منتقل کردیا جائے گا۔

  • بھارت: والدین نے 1 ماہ کی بچی کو مار ڈالا

    بھارت: والدین نے 1 ماہ کی بچی کو مار ڈالا

    نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار ملک بھارت میں جہالت اب بھی رقصاں ہے، ریاست گجرات میں بیٹی کی پیدائش سے مغموم والدین نے 1 ماہ کی بیٹی کو قتل کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گجرات میں پیش آنے والے اس اندوہناک واقعے نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، گجرات کے ضلع کیڈی کے رہائشی والدین ایک بیٹی کی پیدائش کے بعد دوسری بیٹی کے ہونے پر نہایت ناخوش اور مغموم تھے۔

    1 ماہ بعد والدین نے اپنی بیٹی کو قتل کردیا اور اسے قدرتی موت کا رنگ دیا تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھانڈا پھوٹ گیا۔

    پولیس نے والدین سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار کا بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ کا نعرہ لاحاصل ہوتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ حکومت ایسے واقعات کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔