Tag: والدین

  • امریکا میں نوجوان کی فائرنگ، والدین سمیت پانچ افراد ہلاک

    امریکا میں نوجوان کی فائرنگ، والدین سمیت پانچ افراد ہلاک

    واشنگٹن : امریکی ریاست لوزیانا میں ایک نوجوان نے دو مختلف واقعات اندھا دھند فائرنگ کرکے والدین سمیت پانچ افراد کو قتل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ امریکی ریاست لوزیانا کے دارالحکومت بیٹن روگ کے جنوبی علاقے میں پیش آیا جب حملہ آور نے فائرنگ کے دو الگ الگ واقعات میں پانچ افراد کو قتل کیا۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ 21 سالہ ڈاکوٹا نامی نوجوان نے فائرنگ کے پہلے واقعے میں اپنے تین پڑوسیوں کو قتل کیا بعد ازاں اپنے والدین کو بے دریغ گولیاں چلاکر ہلاک کیا اور موقع واردات سے فرار ہوگیا۔

    ریاستی حکام کا مؤقف ہے کہ حملہ آور کی گرفتاری کےلیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، نوجوان انتہائی خطرناک اور جدید اسلحے سے لیس ہے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ہفتے کی صبح ریاستی دارالحکومت کے جنوبی علاقے سے فائرنگ کے واقعے سے متعلق فون کال موصول ہوئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو دو افرادد شدید زخمی حالت میں پڑے تھے جن کی شناخت 51 سالہ الیزبتھ اور کیٹ کے نام سے ہوئی ہے، دونوں حملہ آور کے والدین ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ زخمیوں نے پولیس کو بیان دیا کہ ان کے بیٹے نے انہیں فائرنگ کرکے زخمی کیا اور فرار ہوگیا، متاثرین کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 21 سالہ نوجوان نے والدین پر حملہ کرنے سے پہلے اپنے تین پڑوسی 43 سالہ بیلی ایرنسٹ، 20 سالہ سمر ایرنسٹ، اور 17 سالہ ٹنر ایرنسٹ کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے سمر اور ٹنر ایرنسٹ مقتول بیلی کے بچے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور ڈاکوٹا اور 20 سالہ سمر ایرنسٹ کے درمیان تعلقات تھے۔

  • اپنے بچوں کو یہ 10 عادات ضرور سکھائیں

    اپنے بچوں کو یہ 10 عادات ضرور سکھائیں

    جب آپ بچوں کے والدین بنتے ہیں تو آپ کے اوپر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے کہ آپ کی تربیت ہی آپ کے بچے کو معاشرے کے لیے کار آمد یا تخریب کار بنا سکتی ہے۔

    ویسے تو تمام والدین چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ سچ بولے، ایمان دار ہو، بڑوں کی عزت کرے، اور بہادر بنے لیکن اس کے لیے آپ کو اس کی تربیت بھی انہی خطوط پر کرنی ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    ایسا نہ ہو کہ آپ خود کچھ غلط کر رہے ہیں اور اس کے برعکس اپنے بچے کو وہی کام درست کرنے کا کہہ رہے ہوں تو اس کا سب سے پہلا سوال یہی ہوگا، ’آپ بھی تو یہ کرتے ہیں‘۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی 10 اہم عادات بتانے جارہے ہیں جو آپ کو اپنے بچوں کو ضرور سکھانی چاہئیں تاکہ وہ ایک ہمدرد اور اچھا انسان ثابت ہوسکے۔

    سب کی عزت کرو

    صرف بچیوں کو سب کی عزت کرنے یا بچوں کو لڑکیوں کی عزت کرنے کا سبق نہ دیں۔ دونوں کو سکھائیں کہ انہیں ہر ایک کی عزت کرنی چاہیئے۔

    غلطیوں کو درست کریں

    اگر آپ کے بچے نے ہوم ورک غلط کیا ہے تو اسے ڈانٹنے کے بجائے اس کے ساتھ بیٹھ کر اسے سمجھائیں کہ کون سا کام کس طرح کرنا چاہیئے۔

    گریڈز کو اہمیت نہ دیں

    اپنے بچے پر زور نہ ڈالیں کہ وہ اپنی کلاس میں پہلی پوزیشن یا اچھے گریڈز لے کر آئے۔

    اس کے برعکس اگر وہ کم نمبرز لائے تو اس کی تعریف کریں کہ اس نے کچھ نیا سیکھا، اور اسے نرمی سے مزید سیکھنے اور پڑھنے پر اکسائیں۔

    دشمن مت بنیں

    بچوں کے ساتھ ہر وقت سختی کا رویہ اختیار نہ کریں کہ وہ اپنی غلطیوں کو آپ سے چھپانے لگیں۔

    ان سے دوستانہ تعلقات رکھیں تاکہ وہ اپنی زندگی کی ہر چیز آپ کو بتائے اور آپ کو علم ہوتا رہے کہ آپ کا بچہ صحیح سمت میں جارہا ہے یا غلط سمت میں۔

    اپنے لیے کھڑا ہونا سکھائیں

    اپنے بچوں کو خود اعتماد بنائیں اور انہیں اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا اور بولنا سکھائیں۔ انہیں ایسا مت بنائیں کہ کوئی بھی ان کے ساتھ زیادتی یا نا انصافی کر جائے اور وہ چپ چاپ سہہ جائیں۔

    کسی کے کہنے پر غلط کام مت کرو

    اپنے بچوں کو سکھائیں کہ جس کام کو وہ ناپسند کرتا ہے اسے کسی کے کہنے پر بھی نہ کرے۔

    مثلاً کھیل کے دوران اگر بچوں میں لڑائی ہوجاتی ہے اور آپ کا بچہ جھگڑالو طبیعت کا نہیں، تو اسے سمجھائیں کہ اپنے دوستوں کے اکسانے پر بھی وہ لڑائی جھگڑا نہ کرے۔

    سوال پوچھنا سکھائیں

    اپنے بچوں کو بتائیں کہ سوال پوچھنا کم عقلی کی نہیں بلکہ ذہانت کی نشانی ہے۔ بعض بچے سوچتے ہیں کہ کلاس میں اگر انہوں نے استاد سے کچھ پوچھا تو سب سوچیں گے کہ وہ کم عقل ہے جسے سمجھ نہیں آیا۔

    اپنے بچے کے اندر سے اس خوف کو باہر نکال پھینکیں۔

    انہیں پس منظر میں رہنا نہ سکھائیں

    بعض بچے اسکول میں جا کر کسی مصیبت یا پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے استاد کو یہ بتایا تو سب کی توجہ اس کی طرف مرکوز ہوجائے گی۔

    اپنے بچے میں خود اعتمادی پیدا کریں اور اسے سمجھائیں کہ اگر وہ اسکول میں کسی پریشانی کا شکار ہے تو اپنے ٹیچرز سے اس بارے میں بات کرے۔

    ماحول کی حفاظت کرنا سکھائیں

    اپنے بچے کو ماحول اور قدرتی وسائل کی حفاظت کرنا سکھائیں۔ اسے پانی کا کم استعمال، پھولوں اور درختوں سے محبت اور اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا سکھائیں۔

    نہ کہنا سکھائیں

    اپنے بچوں کو صحیح اور غلط میں تمیز کے ساتھ اسے ’نہ‘ کہنا بھی سکھائیں۔ اسے بتائیں کہ ضروری نہیں ہر وہ شخص جو اس سے بڑا ہو وہ درست ہی کہے۔

    اگر اسے لگتا ہے کہ اسے کوئی غلط کام کرنے کو کہا جارہا ہے تو اس میں اتنا حوصلہ پیدا کریں کہ وہ ’نہ‘ کہہ سکے۔

  • سائنس نے نانی امی کی محبت کی تصدیق کردی

    سائنس نے نانی امی کی محبت کی تصدیق کردی

    ہمارے اردگرد موجود بڑوں کی یاد میں نانی امی اور دادی امی کا کردار بہت خاص ہے جو انہیں کہانیاں سنایا کرتی تھیں اور امی ابو سے چھپ کے مزیدار چیزیں کھانے کو دیا کرتی تھیں، تاہم نئی نسل میں یہ کردار اس طرح سے موجود نہیں جس طرح پہلے موجود ہوا کرتا تھا۔

    بدلتے ہوئے وقت اور تیز رفتار زندگی نے جہاں ہمیں بے شمار آسائش و آسانیاں بخشی ہیں وہیں بہت سے قریبی رشتے بھی ہم سے دور کردیے ہیں جن میں سے ایک رشتہ نانی اور دادی امی کا بھی ہے۔

    ایک سائنسی تحقیق کے مطابق نانی امی اور نواسے نواسیوں میں بہت مضبوط تعلق ہوتا ہے جو کم ہی کسی دوسرے رشتے میں پایا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بچے جینیاتی طور پر اپنے باپ کے والدین یعنی دادا اور دادی کی بہ نسبت ماں کے والدین یعنی نانا خصوصاً نانی سے زیادہ مشابہہ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق نانی اور نواسے نواسیوں میں کئی جینز ایک جیسی ہوتی ہیں جو ان کے درمیان موجود تعلق کو مضبوط کرتی ہیں۔

    امریکی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق نانی اپنے بیٹے کی نسبت بیٹی کی اولادوں سے زیادہ قربت محسوس کرتی ہیں۔ چونکہ وہ اپنی بیٹی کے بچوں کو جنم دینے کی تکلیف کو زیادہ شدت سے محسوس کرتی ہیں لہٰذا قدرتی طور پر وہ اپنے نواسے اور نواسیوں سے زیادہ قریب ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ نانی کی نسبت نانا میں اپنے نواسوں سے اس قدر انسیت پیدا نہیں ہوتی جبکہ بچے بھی نانی سے زیادہ محبت محسوس کرتے ہیں۔

    آپ اپنی نانی امی سے کتنی محبت کرتے ہیں؟

  • بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    کیا آپ کا بچہ تعلیمی میدان میں کمزور ہے؟ اسے حساب اور سائنس پڑھنے میں مشکل پیش آتی ہے؟ اور کیا آپ کے بچے کے استادوں کا کہنا ہے کہ وہ نہایت کند ذہن ہے؟

    اگر آپ بھی، اکثر والدین کی طرح اس مسئلے کا شکار ہیں تو ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے۔

    فن لینڈ کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ بچے جو جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے، کھیلنے کودنے کے لیے وقت نہیں نکالتے اور اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں وہ کند ذہن ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے سروے میں دیکھا کہ پہلی سے تیسری جماعت تک کے وہ بچے جو اپنا زیادہ تر وقت بیٹھ کر بغیر کسی جسمانی سرگرمی کے گزارتے تھے ان کے مطالعہ کی صلاحیت کمزور تھی۔

    kid-2

    ریسرچ میں بتایا گیا کہ وہ بچے خاص طور پر لڑکے، جو جسمانی سرگرمیوں میں متحرک رہتے تھے وہ تعلیمی میدان میں بھی آگے تھے، اور بہترین یا اوسط کارکردگی دکھاتے تھے، تاہم ان میں بری کارکردگی کا امکان کم تھا۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ لڑکوں کے برعکس وہ بچیوں میں جسمانی سرگرمی اور تعلیمی کارکردگی میں تعلق تلاشنے میں ناکام رہے۔

    مزید پڑھیں: اسمارٹ فون بچوں کو ’نشے‘ کا عادی بنانے کا سبب

    ماہرین نے بتایا کہ بچپن میں جسمانی طور پر متحرک رہنے والے اور مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے بچوں پر دیرپا مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ اپنی زندگی میں کئی طبی پیچیدگیوں سے محفوظ رہتے ہیں۔

    یہ تحقیق جرنل آف سائنس اینڈ میڈیسن اینڈ اسپورٹس میں شائع ہوئی۔

  • عدالتی احکامات نظرانداز‘ پرائیوٹ اسکولوں کی جانب سے اضافی فیسوں کی وصولی  جاری

    عدالتی احکامات نظرانداز‘ پرائیوٹ اسکولوں کی جانب سے اضافی فیسوں کی وصولی جاری

    کراچی : پرائیوٹ اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کو غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود اسکولوں کی جانب سے اضافی فیسوں کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے 3 ستمبرکو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں پانچ فیصد سے زیادہ اضافے کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔

    عدالتی احکامات کے باوجود پرائیوٹ اسکولوں کی جانب سے اضافی فیسیں وصول کی جا رہی ہیں، والدین کا کہنا ہے کہ جون جولائی کی فیس اورسالانہ چارجز بھی وصول کیے جا رہے ہیں۔

    دوسری جانب ڈائریکٹرجنرل پرائیوٹ اسکول کے مطابق عدالتی احکامات کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے، عدالتی حکم کی کاپی ملتے ہی عملدرآمد کیا جائے گا۔

    نجی اسکولوں کی فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیرقانونی قرار‘ سندھ ہائی کورٹ

    یاد رہے کہ 3 ستمبرکو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کا اختیارنہیں ہے۔ عدالت نے نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیس وصولی سے روک دیا تھا۔

    واضح رہے کہ والدین کے وکلاء کا موقف تھا کہ اسکول اساتذہ کی تنخواہیں مجموعی اخراجات کا 50 فیصد بھی نہیں، اخراجات کے ساتھ اسکول کی آمدنی بھی دیکھنی چاہیے۔

    والدین کے وکلاء کے مطابق آئین کا آرٹیکل 38 تمام فریقین پرلاگو ہوتا اور سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی کہ نجی اسکول منافع بخش کاروبارمیں آتے ہیں۔

  • باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    پیدائش سے لے کر ایک سے دو سال تک کی عمر کے بچے گھر میں موجود تمام افراد کی توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ باپ سے قریب رہنے والے بچے چیزوں کو جلدی سمجھتے اور سیکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدائش کے وقت سے لے کر 2 سال کی عمر تک کے وہ بچے جن کے والد ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں اور کھیل کود میں وقت گزارتے ہیں، ایسے بچوں کی ذہنی نشونما تیز ہوجاتی ہے۔

    baby-2

    یہ تحقیق آکسفورڈ یونیورسٹی اور لندن کے کنگز کالج کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر خوار بچوں کی ماں سے قربت تو ایک عام بات ہے، تاہم اگر اس عمر کے دوران والد بھی ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں تو بچوں کی ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    تحقیق میں جن باپوں کو شامل کیا گیا انہوں نے دن کا کچھ حصہ بچوں کے ساتھ گزارا۔ اس دوران انہوں نے بچوں سے باتیں کیں، اپنے مطالعے میں انہیں شریک کیا اور اس دوران کھلونوں سے دور رہے۔

    ان بچوں نے بعد ازاں ذہنی مشقوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    baby-3

    اس کے برعکس وہ والد جن کا رویہ بچوں کے ساتھ رسمی یا سختی کا تھا، ایسے بچوں کی کارکردگی میں تنزلی دیکھی گئی۔

    تحقیق کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ ماں اور باپ دونوں بچے کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں تاکہ وہ مستقبل میں ایک ذہین اور باصلاحیت فرد ثابت ہوسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بچوں پر چیخنا ان پر بدترین اثرات مرتب کرنے کا باعث

    بچوں پر چیخنا ان پر بدترین اثرات مرتب کرنے کا باعث

    والدین بننا ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جو آپ پر اپنے بچے کی تربیت کی بہت بھاری ذمہ داری عائد کرتی ہے۔

    تمام والدین چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ ملک و معاشرے کے لیے کارآمد فرد ثابت ہو اور ایک اچھی زندگی گزارے، لیکن اس کا حصول اسی وقت ممکن ہے جب بچہ ذہنی وجسمانی طور پر صحت مند ہو۔

    بعض والدین بچوں کے کھانے پینے کا خیال رکھتے ہوئے صرف ان کی جسمانی صحت پر دھیان دیتے ہیں لیکن ایسے موقع پر وہ ذہنی صحت کو بھول جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اپنے بچوں کی تربیت میں یہ غلطیاں مت کریں

    جی ہاں، کم عمر اور کمسن بچے کی ذہنی صحت بھی بہت اہمیت رکھتی ہے اور یہی آگے چل کر اس کی زندگی کا رخ متعین کرتی ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ بچوں پر آپ کا چیخنا انہیں ذہنی طور پر شدید متاثر کرنے کا سبب بن سکتا ہے؟

    جب بچوں سے چیخ کر بات کی جائے، یا چلا کر انہیں ڈانٹا جائے تو ان کا ننھا ذہن انہیں سیلف پروٹیکشن یعنی اپنی حفاظت کرنے کا سگنل دیتا ہے۔

    اسی طرح ایسے موقع پر بچے کو دماغ کی جانب سے یہ سگنل بھی ملتا ہے کہ وہ شدید ردعمل کا اظہار کرے۔

    مزید پڑھیں: اپنے بچوں کو یہ عادات ضرور سکھائیں

    یہ دونوں چیزیں ایک نشونما پاتے دماغ کے لیے نہایت مضر ہیں جس سے دماغ متاثر ہوتا ہے اور اس کے اثرات آگے چل کر واضح ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جن کا بچپن اس طرح گزرا ہو کہ انہوں نے چیختے چلاتے افراد کا سامنا کیا ہو، ایسے افراد اپنی زندگی میں شدید قسم کے نفسیاتی مسائل اور ذہنی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    اس کے برعکس ایسے والدین جو اپنے بچوں کے ساتھ نرم مزاجی سے پیش آئیں اور پرسکون ہو کر ان کے مسائل کو حل کریں، ان والدین کے بچے خود بھی ذمہ دار اور ٹھنڈے مزاج کے حامل ہوتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ضدی بچوں کے والدین کے لیے اچھی خبر

    ضدی بچوں کے والدین کے لیے اچھی خبر

    کیا آپ کا بچہ بے جا ضدیں کرتا ہے یا بعض اوقات آپ کی بات ماننے سے انکار کردیتا ہے؟ تو پھر یہ اچھی خبر آپ کے لیے ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ضدی بچوں کے والدین کو پریشان ہونا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ایسے بچے ممکنہ طور پر مستقبل میں نہایت کامیاب ثابت ہوسکتے ہیں۔

    برطانیہ میں ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں انہوں نے 700 مختلف افراد کا جائزہ لیا۔ ماہرین نے ان افراد کی تنخواہوں، مختلف اداروں میں ان کے عہدوں اور ان کے بچپن کے واقعات کا مطالعہ کیا۔

    مزید پڑھیں: خشک لیکچر سے اکتائے ہوئے بچے کی انوکھی مصروفیت

    ماہرین نے دیکھا کہ اونچے عہدوں پر کام کرنے والے اور بھاری تنخواہیں لینے والے افراد وہ تھے جو اپنے بچپن میں نہایت ضدی تھے۔

    ماہرین کے مطابق اس کی ایک سیدھی سادھی توجیہہ ہے کہ کامیابی انہی افراد کو ملتی ہے جو اپنے حالات سے غیر مطمئن ہوتے ہیں اور انہیں بدلنا چاہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ عادت ان میں بچپن سے موجود ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے بڑوں کی ان باتوں کو ماننے سے انکار کردیتے ہیں جو انہیں پسند نہیں ہوتیں۔

    یہی نہیں وہ اپنے والدین کے منع کرنے کے باوجود وہی کام کرتے ہیں جو انہیں خوشی اور اطمینان فراہم کرتا ہے۔ بڑے ہونے کے بعد بھی ان میں یہ عادت برقرار رہتی ہے اور وہ معاشرے کے اصولوں اور اپنی قسمت کے آگے سر جھکانے سے انکار کردیتے ہیں اور اپنی پسند کا مقام حاصل کر کے رہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    ماہرین کے مطابق بچپن میں ضدیں کرنے والے افراد دراصل مضبوط قوت ارادی کے مالک ہوتے ہیں اور وہ زندگی کو ویسا ہی بنا کر رہتے ہیں جیسی ان کی خواہش ہوتی ہے۔

    تو اگلی بار جب بھی آپ کا بچہ آپ کی بات ماننے سے انکار کرے تو غصہ ہونے کے بجائے سوچیں کہ بڑے ہونے کے بعد اس کا پھل آپ کو اس کی کامیابی کی صورت میں ملے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی پس منظر رکھنے والے بالی ووڈ فنکار

    پاکستانی پس منظر رکھنے والے بالی ووڈ فنکار

    پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کے کئی فنکار بھارتی فلم انڈسٹری بالی ووڈ میں جا کر کام کرنا چاہتے ہیں، تاہم ایسے بالی ووڈ فنکاروں کی بھی کمی نہیں جو پاکستان آنا چاہتے ہیں۔

    کئی بالی ووڈ فنکار ایسے ہیں جن کا پاکستان سے بہت گہرا تعلق ہے۔ ان میں سے کچھ کی پیدائش پاکستان کی ہے، جبکہ کچھ کے والدین پاکستانی شہری تھے جو بعد ازاں بھارت چلے گئے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی بھارتی فنکاروں سے ملوانے جا رہے ہیں جن کا تعلق کسی نہ کسی طرح پاکستان سے جڑا ہے۔


    گلزار

    بالی ووڈ کے معروف شاعر اور نغمہ نگار گلزار کی پیدائش پاکستانی ضلع جہلم کی ہے۔ سنہ 1934 میں پیدا ہونے والے گلزار کا اصل نام سمپورن سنگھ کالرا ہے جبکہ گلزار ان کا قلمی نام ہے۔

    گلزار کو بھارت کے کئی قومی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔


    راج کپور

    بالی ووڈ کے معروف اداکار، ہدایت کار اور پروڈیوسر راج کپور سنہ 1924 میں پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔

    راج کپور کو بھارت کے 2 قومی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ 50 کی دہائی میں ریلیز ہونے والی فلم آوارہ میں ان کی اداکاری کو ٹائم میگزین کی جانب سے سنیما کی تاریخ کی 10 بہترین پرفارمنسز میں سے ایک قرار دیا گیا۔


    دلیپ کمار

    بالی ووڈ میں 6 دہائیوں پر محیط کیریئر کے مالک دلیپ کمار کا اصل نام محمد یوسف خان ہے۔ وہ سنہ 1922 میں پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔

    دلیپ کمار کو بھارت کے تیسرے بڑے سویلین اعزاز کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سب سے بڑے سویلین اعزاز نشان امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔


    امریش پوری

    بالی ووڈ فلموں میں عموماً ولن کا کردار ادا کرنے والے امریش پوری سنہ 1932 میں لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1970 سے کیا تھا۔


    سادھنا شیو ڈیسانی

    60 کی دہائی کی معروف بھارتی اداکارہ سادھنا شیو ڈیسانی سنہ 1941 میں کراچی کے ایک سندھی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ سادھنا کی عمر جب 8 برس تھی تب ان کا خاندان کراچی سے ہجرت کر کے ممبئی آبسا۔


    سنجے دت

    بالی ووڈ کے سنجو بابا پاکستانی والدین کی اولاد ہیں۔ ان کے والد سنیل دت پنجاب کے ضلع جہلم جبکہ والدہ نرگس دت راولپنڈی سے تعلق رکھتی ہیں۔ نرگس کا اصل نام فاطمہ رشید تھا۔


    ریتھک روشن

    ریتھک روشن کا ننھیال اور ددھیال دونوں ہی پاکستان سے تعلق رکھتا ہے۔ ان کے دادا جو ایک معروف میوزک ڈائریکٹر بھی تھے گجرانوالہ میں پیدا ہوئے، جبکہ نانا جے اوم پرکاش سیالکوٹ سے تعلق رکھتے تھے۔


    گووندا

    طویل عرصے سے بالی ووڈ فلموں میں قہقہے بکھیرنے والے کامیڈین اداکار گووندا کے والد ارون کمار آہوجا کا تعلق پنجاب کے شہر گجرانوالہ سے ہے۔ گووندا کے والد خود بھی اداکار تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جلدی سونے والے بچے ڈپریشن سے محفوظ

    جلدی سونے والے بچے ڈپریشن سے محفوظ

    کیا آپ کا بچہ رات جلد سوجانے کا عادی ہے؟ تو جان لیں اس کی یہ عادت اسے زندگی میں بے شمار طبی مسائل سے محفوظ رکھے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بچے جو اپنے والدین کے طے کیے ہوئے شیڈول کے مطابق جلدی سوجاتے ہیں، ان میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر بچوں کو جلد سونے کی عادت ڈالی جائے تو نو عمری اور نوجوانی میں وہ بے شمار مسائل اور پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچپن میں ڈالی جانے والی عادات پختہ ہوجاتی ہیں اور تاعمر قائم رہتی ہیں لہٰذا بچوں کو بچپن ہی سے مثبت عادات کا عادی بنانا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    دوسری جانب ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ نیند کی کمی شدید قسم کے جسمانی و ذہنی مسائل کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈپریشن کی ایک وجہ نیند کی کمی ہونا بھی ہے۔

    نیند پوری نہ ہونے کے باعث دماغ دباؤ کا شکار رہتا ہے اور معمولی معمولی چیزوں کو شدت سے محسوس کرتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ تھکن کا شکار دماغ معمولی مسئلوں کا حل نکالنے سے بھی قاصر رہتا ہے کیونکہ وہ سوچنے کے قابل ہی نہیں ہوتا۔

    child-2

    تحقیق کے مطابق نیند پوری کرنا دماغی وجسمانی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے اور زندگی میں پیش آنے والے مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ زیادہ جذباتی اور شدت پسند بچوں میں خودکشی کا رجحان بھی نمو پاسکتا ہے لہٰذا اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کی نیند پوری ہو۔

    مزید پڑھیں: غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق

    ماہرین نے دیکھا کہ رات کو دیر سے سونے والے نوعمر افراد اور بچوں میں بے وقت کھانے خاص طور پر آدھی رات کو بھوک لگنے اور جنک فوڈ کھانے کا رجحان بھی دیکھا گیا جس کے باعث انہیں موٹاپے سمیت صحت کے دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

    ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ والدین بچوں کے کھیلنے اور پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے جلدی سونے کا بھی وقت مقرر کریں اور سختی سے اس کی پابندی کریں تاکہ بڑے ہونے کے بعد بچے مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔