Tag: والدین

  • والدین کے ساتھ سونا شیر خوار بچوں کی اموات میں کمی میں معاون

    والدین کے ساتھ سونا شیر خوار بچوں کی اموات میں کمی میں معاون

    واشنگٹن: ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر خوار بچوں کی اچانک موت کا خطرہ کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین ایک سال تک بچوں کو اپنے ساتھ ایک ہی کمرے میں سلائیں۔

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین ایک سال سے کم عمر بچوں کو اپنے کمرے میں ہی سلائیں لیکن انہیں ان کے پنگھوڑے میں علیحدہ سلایا جائے۔

    ماہرین کے مطابق شیر خوار بچوں کی حفاظت کے لیے سنہ 1990 میں رہنما اصول جاری کیے گئے تھے جن کے مطابق بچوں کو صاف ستھرے بستروں میں سلایا جائے اور سوتے ہوئے ان کے قریب سے تمام کھلونے اور دیگر چیزیں ہٹا دی جائیں۔

    baby-post-1

    ماہرین نے بتایا کہ ان رہنما اصولوں کے باعث شیر خوار بچوں کی اچانک اموات میں 50 فیصد کمی آئی۔

    تاہم اس کے باوجود دنیا بھر میں شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح اب بھی بہت زیادہ ہے اور صرف امریکا میں ہر سال 3 ہزار 500 شیر خوار بچے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس کی وجہ والدین اور بچوں کا ایک ہی بستر پر سونا ہے۔

    ماہرین اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ بچے والدین یا ان کے قریب رکھے گئے کھلونوں کے نیچے دب کر سانس لینے سے محروم ہوسکتے ہیں اور ان کا دم گھٹ سکتا ہے۔

    baby-post-2

    اسی طرح ان کو اڑھائے گئے کمبل اگر بھاری بھرکم ہوں تو بچے کی حرکت کی صورت میں وہ ان کے منہ پر آسکتے ہیں اور ان کی سانس بند ہوسکتی ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ اس ضمن میں کم از کم ایک سال تک بے حد محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد بچے خود کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ کر سکتے ہیں اور سوتے ہوئے اپنے اوپر آئی چیزوں کو ہٹا سکتے ہیں۔

  • بوکوحرام کی جانب سے رہا کی گئی21طالبات اہل خانہ کے سپرد

    بوکوحرام کی جانب سے رہا کی گئی21طالبات اہل خانہ کے سپرد

    ابوجا: نائجیریا میں سرگرم شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی جانب سے رہا کی جانے والی اکیس طالبات کو دارالحکومت ابوجا میں ایک تقریب کے دوران اہل خانہ کے حوالے کردیاگیا۔

    تفصیلات کےمطابق بوکوحرام کی قید سے رہائی پانے والی اکیس طالبات کو اہل خانہ کے حوالےکرنےکےلیے نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا کےچرچ میں تقریب منعقد کی گئی۔

    ڈھائی سال بعد والدین اور بہن بھائیوں سے ملاقات کے وقت رقت آمیز مناظر دیکھنےمیں آئے۔ایک جانب طالبات والدین سے ملنے کی خوشی میں آبدیدہ تھیں تو دوسری جانب والدین کےلیے جذبات پر قابو پانا مشکل نظر آتاتھا۔

    خیال رہےکہ اپریل 2014 میں چبوک کے اسکول کی 276 لڑکیوں کو اغوا کیا گیا تھا جن میں سے 21 کو بوکو حرام کے چار قیدیوں کے بدلے رہاکیاگیا۔

    مزیدپڑھیں:بوکوحرام نے4ساتھیوں کےبدلے21مغوی لڑکیوں کورہاکردیا

    یاد رہے کہ دو روزقبل نائجیریاکےصدارتی ترجمان کا کہناتھاکہ شدت پسند تنظیم بوکوحرام سے طویل مذاکرات ہوئے جس میں سوئس حکومت نے ثالث کا کردار ادا کیا۔

    صدراتی ترجمان کامزید کہناتھاکہ اس سلسلے میں مزید مذاکرات ابھی جاری ہیں اور مزید لڑکیوں کی رہائی کا بھی امکان ہے۔

    واضح رہےکہ 2009 سے حکومت اور بوکوحرام کے درمیان لڑائی میں 20ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔

  • باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    باغبانی کے یوں تو بے شمار فوائد ہیں۔ یہ ایک صحت مند مشغلہ ہے۔ گھر میں پودے اور سبزیاں اگانے سے گھر کے ماحول میں ایک خوشگوار تبدیلی آتی ہے۔

    ماہرین نے باقاعدہ اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ گھر میں اگائے گئے پودے طرز زندگی اور صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ گھر میں پودے لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا ہمارے مزاج و عادات پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے جبکہ یہ فارغ وقت میں سر انجام دی جانے والی بہترین مصروفیت ہے۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ بچے جو باغبانی کا مشغلہ اپناتے ہیں ان کی دماغی و جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور باغبانی ان کی اخلاقی تربیت میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں بچے باغبانی سے کیا فوائد حاصل کرتے ہیں۔

    :احساس ذمہ داری

    gardening-4

    پودے لگانا، باقاعدگی سے ان کو پانی دینا اور ان کی دیکھ بھال کرنا بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرتا ہے۔ بچپن میں پیدا ہونے والا یہ احساس ذمہ داری ساری زندگی ان کے ساتھ رہتا ہے اور وہ زندگی کے ہر معاملے میں اس کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    :ماحول دوست عادات

    gardening-3

    بچپن سے ہی باغبانی کرنا بچوں میں ماحولیاتی آگاہی پیدا کرتا ہے۔ وہ فطرت، زمین، مٹی، ہوا اور موسم کے اثرات و فوائد کے بارے میں سیکھتے ہیں جس کے باعث وہ بڑے ہو کر ماحول دوست شہری بنتے ہیں۔

    :خود اعتمادی

    gardening-2

    باغبانی کے دوران اگر بچے اپنے گھر میں خود سبزیاں اور پھل اگائیں تو یہ عادت ان میں خود مختاری اور خود اعتمادی کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ بچپن ہی سے خود اعتماد ہونے کے باعث وہ زندگی کے کسی شعبہ میں پیچھے نہیں رہتے۔

    :صحت مند غذائی عادات

    gardening-5

    باغبانی کرنا اور گھر میں سبزیاں اور پودے اگانا بچوں میں صحت مند غذائی عادات پروان چڑھاتا ہے۔ وہ تازہ پھل اور سبزیاں کھانے کو ترجیح دیتے ہیں اور باہر کی غیر صحت مند اشیا سے عموما پرہیز کرنے لگتے ہیں۔

    :سائنسی تکنیک پر عبور

    gardening-6

    باغبانی کے ذریعہ بچے مختلف زراعتی و سائنسی تکنیک سیکھتے ہیں جو ان کی تعلیم میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو بچے گھر میں باغبانی کی صحت مند سرگرمی میں مصروف تھے انہوں نے اسکول میں سائنس کے مضمون میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    آپ بھی اپنے بچوں کو باغبانی کی صحت مند اور مفید سرگرمی میں مشغول کر کے ان میں اچھی عادات پروان چڑھانے کا سبب بنیں۔

  • پاک ترک اسکولزکو فاؤنڈیشن کے حوالے کرنا ناقابل قبول ہے، والدین

    پاک ترک اسکولزکو فاؤنڈیشن کے حوالے کرنا ناقابل قبول ہے، والدین

    لاہور : حکومت پاکستان اور پاک ترک اسکولز کی انتظامیہ کے مابین تنازعہ نے ہزاروں طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

    اسکول انتظامیہ اور والدین نے اس حوالے سے لاہور میں مشترکہ پریس کانفرنس کی جس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پاک ترک اسکولز کو کسی اور فاؤنڈیشن کے حوالے کرنا چاہتی ہے جو کہ ناقابل فہم اور ناقابل قبول ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی کے حالات کی وجہ سے پاک ترک اسکولز کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، حکومت فوری طور پراسکولوں کی انتظامیہ کی تبدیلی کا ارادہ ختم کرے۔

    مقررین نے کہا کہ اسکولوں کو مخصوص دہشت گردانہ سرگرمیوں سے جوڑنا طلباء اور والدین کے لیے پریشانی اور شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : ترک وزیرخارجہ کی وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی تھی۔

    ملاقات میں دیگر امور کے علاوہ جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تنظیم کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی تھی، ترک وزیر خارجہ کے مطابق عبداللہ اوغلان کے ادارے ہر ملک کے لیے خطرہ ہیں، امید ہے پاکستان اس سلسلے میں اقدامات کرے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تنظیم ہر اس ملک کے لیے خطرہ ہے جہاں اس کی موجودگی ہے۔

     

  • اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں

    اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں

    لاہور: پچھلے ایک ماہ کے دوران پنجاب میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جس نے والدین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    سرکاری طور پر جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق 2016 کے 6 ماہ میں 681 بچے اغوا یا لاپتہ ہوئے جن میں سے 100 سے زائد بچے تا حال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں حکومت یا پولیس کوئی سراغ لگانے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔

    child-4

    جہاں حکومت اور پولیس ان واقعات کی روک تھام کی کوششوں میں ہیں وہیں والدین کے لیے بھی ضروری ہے وہ اپنے بچوں کو لاپتہ ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    والدین اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائیں۔


    باہر جاتے ہوئے ضروری اقدامات

    بچوں کو دن کے اوقات میں اسکول، مدرسہ، اکیڈمی، بازار، دوست یا رشتے داروں کی طرف، پارک یا گراؤنڈ میں جانا ہوتا ہے۔ بچوں کے باہر نکلتے ہوئے ان احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

    بچے کے کسی ایسے ہم جماعت کو ساتھی بنا دیں جو آپ کے پڑوس میں رہتا ہو اور دونوں کو ساتھ آنے جانے کا کہیں۔

    بچے کے کلاس انچارج کے ساتھ خصوصی رابطہ رکھیں۔

    اگر بچے کو اسکول سے چھٹی کرنی ہے تو اس کی باقاعدہ فون پر یا بذریعہ درخواست کلاس انچارج کو ضرور اطلاع کریں۔

    یہ بات بھی طے کر لیں کہ اگر بچہ اسکول گیٹ بند ہونے تک اسکول نہ پہنچے تو کلاس انچارج آپ کو گھر پر بغیر کسی تاخیر کے اطلاع دے۔

    بچوں کو پابند کریں کہ وہ آنے اور جانے کے لیے ایک مقررہ راستہ طے کر لیں جس کا سب کو علم ہو۔ کسی ہنگامی صورتحال میں سب سے پہلے وہی راستہ چیک کریں۔

    اسکول سے واپسی کے وقت اگر بچے کو 1 منٹ کی بھی تاخیر ہو تو سب کام چھوڑ کر فوراً اسی مقررہ راستہ سے ہوتے ہوئے اس کی تلاش میں جائیں۔

    بچے کے قریبی دوستوں کے نام، گھر کے پتوں، فون نمبر، والد کا کاروبار یا پیشہ اور ان کے فون نمبر کے بارے میں معلومات آپ کے پاس ہر وقت موجود ہونی چاہئیں۔

    بچے کو صرف اسی دوست کے گھر جانے کی اجازت دیں جس گھر کے ہر فرد کے بارے میں آپ مطمئن ہوں۔

    بچے کو بار بار بازار بھیجنے سے گریز کریں۔ اگر بازار گھر سے دور ہے یا راستے میں کوئی بڑی سڑک یا چوک آتا ہے تو ایسی صورت میں کوشش کریں کہ بچہ بازار نہ جائے۔


    بچے کو کیا بتائیں؟

    یہ باتیں وقتاً فوقتاً اپنے بچوں کو بتاتے رہیں

    اجنبی افراد سے گھلنے ملنے سے پرہیز کرے۔

    کسی اجنبی سے کوئی چیز لے کر ہرگز نہ کھائے۔

    اگر کوئی اجنبی اس سے کہے کہ تمہارے ابو یا امی وہاں کھڑے تمہیں بلا رہے ہیں تو ہرگز اس کے پاس نہ جائے تا وقتیکہ کہ بچہ کسی شناسا کی شکل نہ دیکھ لے۔

    اگر کوئی اجنبی شخص اسے زبردستی لے جانے کی کوشش کرے تو بچے سے کہیں کہ وہ زور زور سے چلائے۔ اپنے بچاؤ کے لیے ہاتھ پاؤں چلائے اور اجنبی کو زخمی کرنے کی کوشش کرے۔

    child-5

    بچے کو والد کا فون نمبر یا گھر کا پتہ حفظ کروا دیں اور اسے ہدایت کریں کہ کھو جانے کی صورت میں کسی کو بتا کر مدد حاصل کرے۔

    اپنے سے بڑی عمر کے افراد سے دوستی نہ رکھے۔

    بچوں کو آس پاس کے حالات سے باخبر رکھیں۔ آج کل ہونے والی اغوا کی وارداتوں کے بارے میں آپ کے بچوں کو ضرور علم ہونا چاہیئے۔

    کہیں جاتے ہوئے راستے کے بارے میں بچے سے گفتگو کریں اور اسے بتائیں کہ یہ فلاں راستہ ہے اور یہ گھر سے اتنا دور ہے۔

    ہنگامی صورتحال کی تربیت دیں۔ مثلاً ہاتھ جل جانے، چوٹ لگ جانے، گھر میں اکیلے ہونے، راستہ کھو جانے کی صورت میں انہیں کیا کرنا چاہیئے، اس بارے میں بچوں کو ہدایات دیں۔


    آپ کو کیا کرنا ہے؟

    بہت چھوٹے بچے یا ایسے جو بول نہیں سکتے ان کے لباس کی جیب میں یا بالکل سامنے ایک کاغذ ہر وقت رکھیں جس پر بچے کا نام، گھر کا پتہ اور والد کا فون نمبر لکھا ہو۔

    اپنے بچے پر غیر محسوس انداز میں نظر رکھیں۔

    اس کی سرگرمیوں اور نئی ہونے والی دوستیوں پر خاص طور پر نظر رکھیں۔

    مہینہ میں ایک سے 2 بار اسکول جائیں اور اس کی ٹیچر سے ملیں۔ بچے کے افعال میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں خصوصی توجہ دیں۔

    بچہ جن دوستوں سے ملنے جاتا ہے ان کے گھر جائیں اور ان کے والدین سے دوستانہ تعلقات بڑھائیں۔ ایک دوسرے کے فون نمبرز کا تبادلہ کریں۔ مشکوک افراد کے گھروں میں بچہ کو ہرگز نہ بھیجیں چاہے وہاں آپ کے بچے کتنا ہی اچھا دوست کیوں نہ ہو۔

    آج کل کئی تعلیمی اداروں نے اپنے نصاب میں مارشل آرٹ کا مضمون بھی شامل کرلیا ہے۔ بچے کو اس کی تربیت ضرور دیں اور اسے بتائیں کہ خطرے کی صورت میں یہ اس کا بہترین ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اسے بے دریغ استعمال کرے۔

    یاد رکھیں۔ جب بھی آپ کا بچہ کچھ بتانے کی کوشش کرے اسے جھڑکنے کے بجائے غور سے سنیں۔ بچے اپنی دن بھر کی مصروفیات عام سے انداز میں بتاتے ہیں اور ہوسکتا ہے ان ہی میں سے آپ کسی خطرے کی نشاندہی کر سکیں۔

    بچے کو ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ نہ کریں اور اس کی شخصیت کو پر اعتماد بنائیں۔ اسے اس قابل بنائیں کہ وہ اپنے آس پاس کی چیزوں کا مشاہدہ کرے اور خطرے کو پہچان سکے۔

    آپ کے بچے بے حد قیمتی ہیں اور ان کی حفاظت کرنا آپ کی سب سے اہم ذمہ داری ہے لہٰذا اپنے بچے کو ایک خود انحصار اور ذمہ دار فرد بنایئے

  • افریقی ممالک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی قرار

    افریقی ممالک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی قرار

    افریقی ممالک گیمبیا اور تنزانیہ میں کم عمری کی شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔ جرم کا ارتکاب کرنے والے افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔

    گیمبیا کے صدر یحییٰ جامع نے پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص 20 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرتا ہوا پایا گیا اسے 20 سال کے لیے جیل بھیج دیا جائے گا۔

    africa-3

    دوسری جانب تنزانیہ کی سپریم کورٹ نے تاریخی قانون کو نافذ کرتے ہوئے اسے 18 سال سے کم عمر لڑکے اور لڑکیوں دونوں کے لیے غیر قانونی قرار دیا۔

    واضح رہے گیمبیا میں کم عمری کی شادیوں کا تناسب 30 جبکہ تنزانیہ میں 37 فیصد ہے۔ تنزانیہ میں اس سے قبل اگر والدین چاہتے تو وہ اپنی 14 سالہ بیٹی کی شادی کر سکتے تھے۔ لڑکوں کے لیے یہ عمر 18 سال تھی۔

    مزید پڑھیں: کم عمری کی شادیاں پائیدار ترقی کے لیے خطرہ

    گیمبیا کے صدر نے اس قانون کا اعلان عید الفطر کے موقع پر ہونے والی تقریب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون شکنی میں جو والدین اور نکاح خواں ملوث ہوں گے انہیں بھی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے تنبیہہ کی کہ اگر کوئی اس قانون کو غیر سنجیدگی سے لے رہا ہے تو وہ کل ہی اس کو توڑ دے، اور پھر دیکھے کہ اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے۔

    africa-2
    گیمبیا کے صدر یحییٰ جامع

    خواتین کے حقوق اور تعلیم کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس قانون کا خیر مقدم کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ مقامی کمیونٹیز کو آگاہی دی جائے تاکہ وہ اس فعل سے خود بچیں۔

    ایسی ہی ایک تنظیم وومینز ایجنڈا کی کارکن استو جینگ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’والدین کو سزائیں دینا مناسب قدم نہیں۔ یہ آگے چل کر بغاوت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے مقامی لوگوں کو اس کے بارے تعلیم و آگاہی دی جائے تاکہ وہ اپنی بیٹیوں کے بہتر مستقبل کے لیے یہ فیصلہ نہ کریں‘۔

    گیمبیا کے صدر اس سے قبل بھی لڑکیوں کی ’جینیٹل میوٹیلیشن‘ کے عمل پر پابندی لگا چکے ہیں جس میں لڑکیوں کے جنسی اعضا کو مسخ کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس فعل کو اپنانے والوں کے لیے 3 سال سزا بھی مقرر کی تھی۔ انہوں نے اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔

    بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 15 ملین شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔